Tag: College lecturer

  • کالج طالبہ کی جانب سے   ہراسگی کی درخواست واپس لینے کے باوجود لیکچرار کا ٹرانسفر

    کالج طالبہ کی جانب سے ہراسگی کی درخواست واپس لینے کے باوجود لیکچرار کا ٹرانسفر

    لاہور: ایم اے او کالج میں طالبہ کی جانب سے ہراسگی کی درخواست واپس لینے کے باوجود لیکچرار کا ٹرانسفر کردیا گیا ، طالبہ نےہراسگی کی درخواست دینے کی وجہ غلط فہمی قرار دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے ایم اے او کالج میں طالبہ کو ہراساں کرنے کے معاملے پر کالج کے لیکچرار کا ٹرانسفرکر دیا گیا، طالبہ کی جانب سے ہراسگی کی درخواست واپس لینے کے باوجود لیکچرارکو ٹرانسفر کیا۔

    طالبہ نے ہراسگی کی درخواست دینے کی وجہ غلط فہمی قرار دی تھی اور کہا تھا کہ لیکچرارنے مجھے ہراساں نہیں کیا، غلط فہمی کی وجہ سےہراساں کرنےکی درخواست دی تھی۔

    انکوائری کمیٹی کے سامنے دونوں کے میسجزلائے گئے ، مکمل تحقیقات پر ہراساں کرنا ثابت نہیں ہوا، ذرائع کا کہنا تھا کہ لیکچراراورطالبہ نےرضامندی سےایک دوسرےکومیسج کیے، ناراضگی ہونےپرطالبہ نےلیکچرارکیخلاف ہراساں کی درخواست دی۔

    ذرائع نے بتایا دونوں کےمیسجزمنظرعام پرآگئے تا طالبہ نے درخواست واپس لےلی۔

    یاد رہے لاہور کے ایم اے او کالج کے شعبہ سائیکلوجی کے لیکچرار نے مبینہ طور پر ایم ایس کرنے والی طالبہ کو موبائل پر نازیبا پیغام بھیجا اور نمبر بڑھانے کی مشروط پیش کش بھی کی تھی۔

    طالبہ کی شکایت پر پرنسپل نے نوٹس لے کر چار رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کہا تھا کہ طالبہ کو ہراساں کرنا غیر اخلاقی ہے۔

  • پروفیسر افضل کا خودکشی سے پہلے لکھا گیا خط سامنے آ گیا

    پروفیسر افضل کا خودکشی سے پہلے لکھا گیا خط سامنے آ گیا

    لاہور : پروفیسر افضل کا خودکشی سے ایک روز پہلے انکوائری افسر کو لکھا گیا خط سامنے آگیا، کالج لیکچرار نے لکھا تھا کہ انکوائری ختم ہوچکی ان کے پاس بے قصور ہونے کا کوئی ثبوت نہیں۔

     تفصیلات کے مطابق خود کشی کرنے والے پروفیسر افضل کا خط منظر عام پر آ گیا، جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ان کی بیوی انھیں چھوڑ کر چلی گئی، کالج والےبھی بدکردار سمجھ رہے ہیں، کلیئرنس سرٹیفکیٹ دیا جائے، مرجاؤں تو میری تنخواہ اوراچھے چال چلن کا سرٹیفکیٹ والدہ کو پہنچا دیا جائے۔

    متوفی پروفیسر نے ہراسمنٹ کیس کی تحقیقاتی افسر پروفیسر ڈاکٹرعالیہ رحمان کو لکھا کہ آپ نے مجھے کہا تھا کہ میں ہراساں کرنے کے سارے الزامات سے بری ہوں لیکن میں اب بھی شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوں کیوں کہ خبر پورے کالج میں پھیل چُکی ہے۔

    متوفی پروفیسر کے خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ جب تک انتظامیہ مجھے تحریری طور پر نہیں دیتی کہ میں بے قصور ہوں اور سارے الزام بے بنیاد تھے تب تک میں ایک بد کردار شخص کی حیثیت سے جانا جاؤں گا، مجھے معلوم ہوا ہے کہ کیس کی تحقیقات دوبارہ شروع ہوسکتی ہیں۔

    انہوں نے لکھا کہ میرے پاس بے گناہی کا کوئی ثبوت نہیں، میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ دوبارہ تحقیقات کریں اور انتظامیہ کو کہیں کہ( رول نمبر18444 بی ایس شعبہ ابلاغ ) کو پروفیسر پر جھوٹا الزام لگانے پر کالج سے نکالا جائے۔ الزام سے بری ہونے کا اب یہی ایک طریقہ ہے اور اس سے وہ دوسرے پروفیسر بھی محفوظ رہیں گے جو طلبا سے سختی سے پیش آتے ہیں، ہم نمبر دباؤ میں آکر نہیں بلکہ کارکردگی کی بنیاد پر دیتے ہیں، میرا قصور بھی یہی تھا۔

    انہوں نے لکھا کہ الزامات کے بعد میری خاندانی زندگی شدید متاثر ہوگئی، میری بیوی مجھے بدکردار سمجھ کر چھوڑ کر چلی گئی اب میری زندگی میں کچھ نہیں بچا۔ میں کالج اور گھر والوں کی نظر میں ایک بد کردار آدمی ہوں، دل ودماغ ہر وقت تکلیف میں ہیں۔

    خط میں متوفی پروفیسر نے مزید لکھا کہ اگر میں مرجاؤں تو آپ کو دوست سمجھ کر گزارش کرتا ہوں کہ میری تنخوا میری والدہ کو دی جائے اور پرنسپل کی طرف سے میرے اچھے چال چلن کا سرٹیفکیٹ بھی انہیں پہنچادیا جائے۔

    مزید پڑھیں: کالج لیکچرار کی خود کشی کا ذمہ دار کون ؟ اے آر وائی تفصیلات سامنے لے آیا

    انھوں نے لکھا کہ آپ سے پھر گزارش ہے کہ مجھے بری کیا جائے آپ سینئر پروفیسرہیں کالج انتظامیہ پر اس کام کے لیے زور ڈالیں۔

  • کالج لیکچرار کی خود کشی کا ذمہ دار کون ؟ اے آر وائی تفصیلات سامنے لے آیا

    کالج لیکچرار کی خود کشی کا ذمہ دار کون ؟ اے آر وائی تفصیلات سامنے لے آیا

    لاہور: کالج لیکچرار نے اپنی بے گناہی کے ثبوت کے باوجود تصدیقی لیٹر جاری نہ ہونے پر خود کشی کی، انکوائری افسر نے رپورٹ میں لیکچرار افضل کو الزامات سے بری قرار دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم اے او کالج کے انگلش ڈیپارٹمنٹ کے لیکچرار افضل محمود کی خود کشی کے معاملہ پر قائم کی گئی کالج ہراسمنٹ کمیٹی نے لیکچرار افضل کو بے قصور قرار دیا تھا تاہم انکوائری رپورٹ کے باوجود پرنسپل کی جانب سے لیکچرار کی بےگناہی کا باظابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔

    انگریزی کے پروفیسر افضل کو بے قصور ہونے کے باوجود انتظامیہ نے تین ماہ تک کلیئرنس لیٹر نہ دیا، افضل نے تھک ہار کر خودکشی کرلی۔

    ایم اے او کالج کے انگلش ڈیپارٹمنٹ کے لیکچرار کی خودکشی کے بعد کالج انتظامیہ اور پرنسپل کی نااہلی پرسوالات اٹھ گئے، لیکچرار افضل محمود نے ایک طالبہ کی جانب سے ہراساں کرنے کے الزام اور تحقیقات کے بعد اس کے غلط ثابت ہونے کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے تصدیقی خط جاری نہ کرنے پر خودکشی کرلی تھی۔

    لیکچرار کی خود کشی کا ذمہ دار کون ہے؟ اےآر وائی نیوز تفصیلات منظر عام پر لے آیا، ذرائع کے مطابق لیکچرار پر لگے الزامات کی انکوائری کیلئے کالج ہراسمنٹ کمیٹی قائم کی گئی، کمیٹی کی انکوائری افسر ڈاکٹر عالیہ نے اپنی رپورٹ میں لیکچرار افضل کو الزامات سے بری قراردے دیا تھا۔

    انکوائری افسرڈاکٹر عالیہ کا کہنا ہے کہ مذکورہ رپورٹ تین ماہ پہلے ہی پرنسپل ڈاکٹر فرحان کو جمع کرادی گئی تھی اور رپورٹ میں پرنسپل کو طالبہ کیخلاف کارروائی کرنے کا بھی کہا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ لیکچرار افضل کی خودکشی نے کالج انتظامیہ اور پرنسپل کی نااہلی پرسوالات اٹھادیئے ہیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ انکوائری رپورٹ کے باوجود لیکچرار کو کیوں بے قصور نہیں ٹھہرایا گیاْ، انکوائری رپورٹ کے باوجود پرنسپل نے طالبہ کیخلاف ایکشن کیوں نہیں لیا؟

    یاد رہے کہ ایم اے او کالج میں انگریزی کے استاد افضل محمود نے نو اکتوبر کو زہر کھا کر خودکشی کر لی تھی، افضل محمود کی لاش کے ساتھ ان کی اپنی تحریر میں ایک نوٹ موجود تھا۔

    جس پر تحریر تھا کہ وہ اپنا معاملہ اب اللہ کے سپرد کر رہے ہیں اور ان کی موت کے بارے میں کسی کی نہ تفتیش کریں اور نہ ہی زحمت دیں، پولیس اور میڈیکل رپورٹ سے ان کی خودکشی اور نوٹ لکھنے کی تصدیق ہو چکی ہے۔