Tag: companies

  • پاک بھارت کشیدگی: شپنگ کمپنیوں نے 800 ڈالر تک کا سر چارج لگا دیا

    پاک بھارت کشیدگی: شپنگ کمپنیوں نے 800 ڈالر تک کا سر چارج لگا دیا

    شپنگ کمپنیوں نے پاکستان سے یورپ، مشرق وسطیٰ اور افریقا جانے والے کنٹینرز پر شپنگ چارجز میں 800 ڈالر تک کا بڑا اضافہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان بھارت کے درمیان شپنگ روابط معطل ہونے سے شپنگ کمپنیوں نے شپنگ چارجز بڑھا دیے ہیں، ذرائع پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن(پی این ایس سی) کے مطابق مشرق وسطیٰ، افریقا اور یورپ کے کنٹینر کارگو پر 300 سے 800 ڈالر تک کا اضافہ کیا گیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ شپنگ لائنز نے پاکستان سے افریقا کے لیے کرایوں میں 800 ڈالر کا اضافہ کیا جبکہ ایشیا کے لیے کرایوں میں 300 ڈالر کا اضافہ کیا گیا ہے جو کہ فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔

    پاک بھارت کشیدگی  سے متعلق تمام خبریں

    یاد رہے کہ اس سے قبل پی این ایس سی کا جہاز بھارت کے لیے کارگو لے کر بھارتی کانڈلہ پورٹ کیلئے روانہ ہوا تھا جسے پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے سنگاپور کی طرف موڑ دیا تھا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان بھارت کے درمیان شپنگ روابط معطل ہونے سے کارگو کی ترسیل میں مشکلات کا سامنا ہے، پاکستانی کارگو کی عمان اور سری لنکا کی بندرگاہوں سے ٹرانس شپمنٹ کی جا رہی ہے۔

  • امارات میں مختلف کمپنیوں پر 22 ملین کے جرمانے

    امارات میں مختلف کمپنیوں پر 22 ملین کے جرمانے

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں مختلف قوانین کی خلاف ورزی پر 29 کمپنیوں پر جرمانے عائد کیے گئے ہیں جن کی رقم 22 ملین سے زائد ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات میں وزارت اقتصاد نے 29 کمپنیوں پر 22.6 ملین درہم کے جرمانے عائد کیے ہیں۔

    وام کے مطابق کمپنیوں نے منی لانڈرنگ سے نمٹنے اور دہشت گردی کی فنڈنگ کے انسداد والے قوانین کی پابندی نہیں کی تھی، وزارت اقتصاد کا کہنا ہے کہ جن کمپنیوں پر جرمانے لگائے گئے ہیں وہ 225 خلاف ورزیوں کی مرتکب پائی گئی ہیں۔

    وزارت اقتصاد کا کہنا ہے کہ خلاف ورزیاں کرنے والی کمپنیوں میں 17 ایسی ہیں جو قیمتی معدنیات اور پتھروں کا کاروبار کر رہی ہیں، چار ایسی ہیں جو مختلف کمپنیوں کی سہولت کار ہیں اور 2 آڈیٹنگ کمپنیاں ہیں۔

    معاون سیکریٹری اقتصاد عبداللہ الشامسی کا کہنا ہے کہ جرمانے خلاف ورزیاں کرنے والوں کی سرزنش کے لیے لگائے گئے ہیں۔

  • مالیاتی گوشواروں سے متعلق سعودی حکام کی اہم ہدایت

    مالیاتی گوشواروں سے متعلق سعودی حکام کی اہم ہدایت

    ریاض: سعودی عرب میں حکام نے کمپنیوں کو مالیاتی گوشوارے جمع کروانے کی ہدایت کی ہے اور اس حوالے سے طریقہ کار بھی جاری کیا ہے۔

    العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سعودی وزارت تجارت نے کمپنیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے منظور شدہ مالیاتی گوشواروں کو الیکٹرانک فائلنگ پروگرام قائم کے ذریعے، لائسنس یافتہ قانونی اکاؤنٹنگ فرمز کے ذریعے یا کمپنی کی ویب سائٹ کے ذریعے جمع کروائیں۔

    وزارت نے کہا کہ یہ کمپنیوں اور متعلقہ سرکاری ایجنسیوں، مالیاتی ایجنسیوں، شیئر ہولڈرز اور سرمایہ کاروں کے درمیان حکمرانی اور شفافیت کے اصولوں کو حاصل کرنے کے لیے ہے۔

    وزارت تجارت نے مشترکہ اسٹاک کمپنیوں یا محدود ذمہ داری کمپنیوں کے لیے مالیاتی گوشواروں کے جمع کرنے پر اپنے فالو اپ کی تصدیق کی۔

    وزارت نے کمپنیوں کے قانون کی دفعات پر عمل درآمد میں تیزی سے اپنی فہرستیں جمع کروانے کی اہمیت بیان کی اور کہا کہ دستاویز جمع کروانے کی قانونی مدت جو قانونی طور پر چار ماہ تک محدود ہے، میں تاخیر کی صورت میں مقرر کردہ جرمانے سے بچنے کے لیے ایسا کرنا ضروری ہے۔

    بند مشترکہ اسٹاک کمپنی کے لیے جنرل اسمبلی کی تاریخ سے 15 دن پہلے گوشوارے جمع کروانا ہوتے ہیں، جنرل اسمبلی کا اجلاس مالی سال کے اختتام سے چھ ماہ کے دوران منعقد ہوتا ہے۔

    وزارت تجارت نے بند مشترکہ اسٹاک کمپنیوں کے لیے مالیاتی دستاویزات کی تیاری کے طریقہ کار کا حوالہ بھی دیا ہے جہاں بورڈ آف ڈائریکٹرز کمپنی کے مالیاتی گوشواروں اور اس کی گزشتہ سال کی سرگرمیوں اور مالیاتی پوزیشن کی رپورٹ تیار کرتا ہے۔

    یہ رپورٹ منافع کی تقسیم کے مجوزہ طریقہ کار پر مشتمل ہوتی ہے۔ ان دستاویز کو جنرل اسمبلی کے اجلاس کے لیے مقرر کردہ تاریخ سے پہلے 45 دن تک پہلے آڈیٹر کے پاس رکھا جاتا ہے۔

  • مشرق وسطیٰ کی 100 طاقت ور ترین کمپنیاں، سعودی عرب سرفہرست

    مشرق وسطیٰ کی 100 طاقت ور ترین کمپنیاں، سعودی عرب سرفہرست

    ریاض: مشرق وسطیٰ کی 100 طاقت ور ترین کمپنیوں کی فہرست میں سعودی عرب 37 کمپنیوں کے ساتھ سرفہرست ہے، دنیا میں تیل پیدا کرنے والی سب سے بڑی کمپنی سعودی ارامکو ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سال 2021 کے لیے مشرق وسطیٰ کی 100 طاقت ور ترین کمپنیوں کی فہرست میں سعودی عرب 37 کمپنیوں کے ساتھ چھایا ہوا ہے۔

    دنیا میں تیل پیدا کرنے والی سب سے بڑی کمپنی سعودی ارامکو سرفہرست ہے۔ معروف امریکی جریدے Forbes کی سالانہ فہرست میں متحدہ عرب امارات 20 کمپنیوں کے ساتھ مشرق وسطیٰ میں دوسرے نمبر پر ہے۔ اس کے اداروں میں فرسٹ ابو ظبی بینک سرفہرست ہے۔

    مشرق وسطیٰ کی 100 طاقت ور ترین کمپنیوں کی فہرست میں سب سے زیادہ 42 اداروں کا تعلق بینکنگ سیکٹر سے ہے۔

    گزشتہ برس 2020 کی فہرست میں یہ تعداد 46 تھی، اسی طرح فہرست میں دوسرے نمبر پر ریئل اسٹیٹ اور کنسٹرکشن کے سیکٹرز ہیں۔ ان دونوں سیکٹرز کی فہرست میں 10، 10 کمپنیاں ہیں۔

    تیسرے نمبر پر ٹیلی کمیونی کیشن کا سیکٹر ہے جس کی فہرست میں 9 کمپنیاں ہیں۔

    رواں سال کی فہرست میں شامل 100 کمپنیوں کی مجموعی فروخت کا حجم 550 ارب ڈالر رہا جبکہ خالص منافع کا حجم 91 ارب ڈالر رہا، گزشتہ برس کے مقابلے میں مذکورہ دونوں حجموں میں بالترتیب 17.9 اور 38.5 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔

    فہرست میں شامل کمپنیوں کی مارکیٹ ویلیو کا مجموعی حجم 30 کھرب امریکی ڈالر ہے، سال 2020 کے مقابلے میں مارکیٹ ویلیو میں 30.4 فیصد کا اضافہ ہوا۔

    فوربز جریدے کی مشرق وسطیٰ کی 100 طاقت ور ترین کمپنیوں کی فہرست میں سے 37 کمپنیاں، دنیا کی 2 ہزار طاقت ور ترین کمپنیوں سے متعلق فوربز جریدے کی فہرست میں بھی شامل ہیں۔

    سال 2021 کے لیے عالمی فہرست میں سعودی ارامکو کمپنی کا پانچواں نمبر ہے۔

  • ٹیرف تنازع پر ٹرمپ کا امریکی کمپنیوں کو چین سے واپسی حکم

    ٹیرف تنازع پر ٹرمپ کا امریکی کمپنیوں کو چین سے واپسی حکم

    واشنگٹن:امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی جانب سے مصنوعات کی درآمد پر 75 ارب ڈالر کا نیا ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کے بعد امریکی کمپنیوں کو فوری طور پر بیجنگ سے واپسی کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر چین کے ٹیرف کے حوالے سے تازہ فیصلے پر جواب دینے سے قبل اپنی تجارتی ٹیم سے ملاقات کی،ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ہمارے ملک نے کئی برسوں سے چین کے ساتھ بے وقوفی میں کھربوں ڈالرز ضائع کردیے،۔

    انہوں نے ہماری جائیداد کو ایک سال میں سیکڑوں اربوں ڈالر کی قیمت میں چوری کیا اور وہ اس کو جاری رکھنا چاہتے ہیں لیکن میں ایسا نہیں ہونے دوں گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں چین کی ضرورت نہیں ہے اور ان کے بغیر ہمارے لیے اچھا ہوگا، چین نے دہائیوں سے ہر سال بعد امریکا سے بڑی تعداد میں پیسے بنائے اور چوری کیے، جس کو روک دیا جائے گا۔

    امریکی کمپنیوں کو چین سے واپسی کا حکم دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہماری عظیم امریکی کمپنیوں کو فوری طور پر چین کا متبادل تلاش کریں، جبکہ اپنی کمپنیاں گھر واپس آکر امریکا میں مصنوعات تیار کریں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں چین کے ٹیرف پر جواب دوں گا، یہ امریکا کے لیے بھی عظیم موقع ہے، میں فیڈ ایکس، ایمازون، یو پی ایس اور پوسٹ آفس سمیت تمام ذیلی کمپنیوں کو بھی حکم دیتا ہوں کہ وہ تلاش شروع کریں اور چین سے فنٹنیل کی وصولی سے انکار کریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ صدر شی جن پنگ نے کہا تھا کہ اس کو روکنا ہوگا لیکن ایسا نہیں ہوا، ہماری معیشت گزشتہ ڈیڑھ سے دو برس کے دوران منافع کے باعث چین کے مقابلے میں وسیع ہے اور ہم اس رفتار کو اسی طرح جاری رکھیں گے۔

  • جولائی میں 1525 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ

    جولائی میں 1525 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ

    کراچی: رواں برس جولائی کے مہینے میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی ) میں 1 ہزار 525 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ کی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی ) نے جولائی 2019 میں 1 ہزار 5 سو 25 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ کیں جو کہ گزشتہ مالی سال کے اس ماہ میں ہونے والی کمپنی رجسٹریشن کے مقابلے میں 41 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہیں۔

    نئی رجسٹریشن کے بعد ایس ای سی پی میں کل رجسٹرڈ کمپنیوں کی تعداد 1 لاکھ 2 ہزار 8 سو 64 ہوگئی ہے۔ کمپنیوں کی رجسٹریشن میں اضافہ ایس ای سی پی کی جانب سے ملک میں کاروباری آسانیوں کے لیے کیے گئے اقدامات اور اصلاحات کا نتیجہ ہے۔

    اس ماہ میں رجسٹر ہونے والی کمپنیوں میں 71 فی صد پرائیویٹ لمیٹڈ، 25 فیصد سنگل ممبر جبکہ 4 فیصد میں پبلک ان لسٹڈ، غیر منافع بخش ایسوسی ایشن اور غیر ملکی کمپنیاں شامل ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق جولائی میں سب سے زیادہ کمپنیاں تجارت کے شعبے میں رجسٹرڈ ہوئیں جن کی تعداد 266 ہے۔ تعمیرات میں 186، انفارمیشن ٹیکنالوجی میں 183، رئیل اسٹیٹ اور انجینئر نگ میں 44، تعلیم میں 43، مارکیٹنگ اور ایڈروٹائزنگ میں 40، ٹیکسٹائل میں 39، کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ میں 36 اور ادویہ سازی میں 30 لمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں۔

    اسی طرح ہیلتھ کئیر میں 29، ٹرانسپورٹ میں 28، کیمیکل میں 27، کان کنی میں 24، مواصلات میں 21، آٹو اینڈ الائیڈ میں 18، فیول اینڈ انرجی میں 16، لاگنگ (کندہ کشی) میں 14، براڈ کاسٹنگ اور ٹیلی کاسٹنگ میں 12، پیپر اینڈ بورڈ اور بجلی کی پیداوار میں 11 جبکہ بقیہ 86 کمپنیاں دیگر شعبوں میں رجسٹر ہوئیں۔

    رپورٹ کے مطابق 58 نئی کمپنیوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری بھی ہوئی۔ ان سرمایہ کاروں کا تعلق آسٹریلیا، آسٹریا، کینیڈا، چین، ڈنمارک، جرمنی، ہانگ کانگ، ایران، اٹلی، جنوبی کوریا، ناروے، سعودی عرب، سربیا، سوئیڈن، ترکی، متحدہ عرب امارات برطانیہ اور امریکہ سے ہے۔

  • ایرانی پیٹروکیمیکل کمپنیوں پر امریکا نے قدغن لگادیں

    ایرانی پیٹروکیمیکل کمپنیوں پر امریکا نے قدغن لگادیں

    واشنگٹن : ٹرمپ انتطامیہ نے ایران کی مزید 39 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا جن میں ایران کی بڑی پیٹروکیمیکل ہولڈنگ کمپنیوں سمیت ان کے ذیلی ادارے بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان سنہ 1979 میں رونما ہونے والے انقلاب اسلامی کے بعد تنازعہ جاری ہے اور امریکا کی جانب سے برسوں سے ایران پر معاشی پابندیاں عائد تھیں جن میں 2015 میں جوہری معاہدے کے بعد نرمی کی گئی تھی تاہم ٹرمپ نے گزشتہ برس معاہدے سے انخلاء کے بعد دوبارہ ایران پر سخت ترین پابندیاں عائد کردیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے ایرانی کمپنیوں پر عائد کی گئی نئی پابندیوں کا مقصد پاسداران انقلاب کو نقصان پہنچانا ہے۔

    امریکی وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ معاشی پابندیوں کے باعث ایران کی بڑی پیٹروکیمیکل کمپنیوں کو نقصان پہنچے گا جو پاسداران انقلاب کی انجینئرنگ کور ’خاتم لانبیاء‘ نامی بڑی تنصیب کو سرمایہ فراہم کرتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کی 39 کمپنیوں سمیت ان کی ذیلی کمپنیوں پر بھی قدغنیں لگائیں جائیں گی۔

    امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ قدغنوں کی زد میں آنے والے تمام ادارے پرشیئن گلف پیٹروکیمیکل انڈسٹریز کے زیر اہتمام کام کرتے ہیں۔

    خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق ایران کی 50 فیصد برآمد انہیں کمپنیوں کے تیار کردہ مال سے ہوتی ہے جن پر امریکا کی جانب سے پابندی عائد کی گئ ہے جبکہ مذکورہ گروپ اور اس کے ذیلی ادارے تہران کی پیٹروکیمیکل پیداوار کا 40 فیصد تیار کرتی ہے۔

    امریکی وزیر خزانہ سٹیفن منوچین کا کہنا تھا کہ پیٹروکیمیکل ایسا شعبہ ہے جو تیل کے بعد ایران کا دوسرا بڑا سرمائے کا ذریعہ ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 7 اگست 2018 کو ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے بعد اسی رات 12 بجے کے بعد سے ایران کے اقتصادی شعبے پر پابندیوں کا اطلاق ہوگیا تھا جبکہ 5 نومبر سے توانائی اور  تیل کی صنعتوں پر بھی پابندیاں لگا دی گئیں تھیں۔

  • ایس ای سی پی: منی لانڈرنگ سے کیسے نمٹا جائے، مالیاتی اداروں کے لیے آگاہی سیشن کا انعقاد

    ایس ای سی پی: منی لانڈرنگ سے کیسے نمٹا جائے، مالیاتی اداروں کے لیے آگاہی سیشن کا انعقاد

    اسلام آباد: سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے حوالے سے آگاہی سیشن کا انعقاد کیا جس میں کرپشن سے نمٹنے کے لیے اہم گر سکھائے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ای سی پی نے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے سلسلے میں مالیاتی اداروں کے فرائض اور ذمہ داریوں کے بارے میں آگہی فراہم کرنے کے لیے اسلام آباد میں سیمینار منعقد کیا۔

    سیشن میں سکیورٹیز‘ کماڈٹیز‘ بیمہ‘ تکافل‘ غیر بینکی مالیاتی کمپنیوں اور مضاربہ سے تعلق رکھنے والے افرا شریک ہوئے۔

    لاہور میں موجود ماہرین نے وڈیو لنک کے ذریعے سیمینار میں شرکت کی، ایس ای سی پی کے ڈائریکٹر طارق بختاور نے شرکاء کو اینٹی منی لانڈرنگ کے قانون اور ریگولیٹری فریم ورک کے بارے میں آگاہ کیا اور بتایا کہ انہیں اس سلسلے میں انہیں کس قسم کی احتیاط کرنی ہے۔

    ایس ای سی پی نے اینٹی منی لانڈرنگ کے نئے قوانین جاری کردیئے

    ایس ای سی پی کے ڈائریکٹر نے اس بات پر زور دیا کہ ایس ای سی پی کے ریگولیٹری فریم ورک میں آنے والی کمپنیوں کو اپنے کاروبار کو درپیش کسٹمرز‘ پراڈکٹس‘ چینلز اور جغرافیائی مقامات سے متعلق خطرات کو بخوبی سمجھنا چاہیئے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال جون میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے اہم اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے اینٹی منی لانڈرنگ کے نئے قوانین جاری کیے تھے۔

  • یورپی یونین کا ایران سے کاروبار جاری رکھنے کا مطالبہ امریکا نے مسترد کردیا

    یورپی یونین کا ایران سے کاروبار جاری رکھنے کا مطالبہ امریکا نے مسترد کردیا

    واشنگٹن: امریکی پابندیوں کے باوجود ایران میں پورپی کمپنیوں کا کاروبار جاری رکھنے کا مطالبہ امریکا نے مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ امریکا اپنی اقتصادی پابندیوں کے باوجود پورپی کمپنیوں کو ایران میں اپنا کام جاری رکھنے دے، تاہم امریکا نے یہ مطالبہ رد کردیا۔

    برطانوی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکا نے ایران پر عائد کردہ پابندیوں کے حوالے سے یورپی ممالک کو کسی بھی قسم کا استثنیٰ دینے سے انکار کیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ استثنیٰ کی درخواست رواں برس 6 جون کو یورپی یونین کی جانب سے کی گئی تھی، درخواست میں ٹرمپ انتظامیہ سے کہا گیا تھا کہ امریکی پابندیوں کے باوجود یورپی کمپنیوں کو ایران کے ساتھ کاروبار جاری رکھنے کی اجازت دی جائے۔


    امریکا کی ایران پر پابندیاں برقرار، یورپی یونین نے خود کو استثنیٰ قرار دینے کا مطالبہ کردیا


    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران جوہری معاہدے سے دست برداری کے بعد ایران پر پرانی اقتصادی پابندیاں بحال کردی ہیں جس کے باعث یورپی یونین کو شدید تشویش ہے کہ ایران میں کام کرنے والی یورپی کمپنیاں ان پابندیوں سے متاثر ہو رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ یورپی یونین اپنی ان کمپنیوں کو پابندیوں سے بچانا چاہتی ہے جو ایران میں کام کررہی ہیں، قبل ازیں امریکا نے یورپی کمپنیوں کو ایران نہ چھوڑنے کی صورت میں پابندیوں کی دھمکی دی تھی۔

    یاد رہے کہ رواں سال مئی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا بعد ازاں انہوں نے ایران پر اقتصادی پابندیوں کو سلسلہ بھی شروع کردیا ہے، جبکہ دوسری جانب ان پابندیوں سے یورپی یونین کے ایران میں جاری کاروبار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا کی ایران پر پابندیاں برقرار، یورپی یونین نے خود کو استثنیٰ قرار دینے کا مطالبہ کردیا

    امریکا کی ایران پر پابندیاں برقرار، یورپی یونین نے خود کو استثنیٰ قرار دینے کا مطالبہ کردیا

    واشنگٹن: امریکا کی جانب سے ایران پر اقتصادی پابندیاں برقرار ہیں تو دوسری جانب یورپی یونین نے خود کو ان پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران جوہری معاہدے سے دست برداری کے بعد ایران پر پرانی اقتصادی پابندیاں بحال کردی ہیں جس کے باعث یورپی یونین کو شدید تشویش ہے کہ ایران میں کام کرنے والی یورپی کمپنیاں ان پابندیوں سے متاثر ہوں گی۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ فیدریکا موگیرینی کی جانب سے امریکی حکام کو خط لکھا گیا ہے جس میں یہ مطالبہ درج ہے کہ امریکی صدر ایران پر اقتصادی پابندیوں کی صورت میں یورپی یونین کو اس سے مستثنیٰ قرار دے۔


    ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنا گمراہ کن اور سنگین غلطی ہے، بارک اوباما


    امریکی میڈیا کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے لکھے گئے خط میں تمام یورپی یونین ممالک کی حمایت حاصل ہے جبکہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ اور وزرائے خزانہ کے دست خط بھی شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ یورپی یونین اپنی ان کمپنیوں کو پابندیوں سے بچانا چاہتی ہے جو ایران میں کام کررہی ہیں، قبل ازیں امریکا نے یورپی کمپنیوں کو ایران نہ چھوڑنے کی صورت میں پابندیوں کی دھمکی دی تھی۔


    ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ برقرار رکھیں گے، یورپی رہنماؤں کا عزم


    واضح رہے کہ گذشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا بعد ازاں انہوں نے ایران پر اقتصادی پابندیوں کو سلسلہ بھی شروع کردیا ہے، جبکہ دوسری جانب ان پابندیوں سے یورپی یونین کے ایران میں جاری کاروبار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔