Tag: concerned

  • چین کا بھارتی جارحیت پر ردعمل سامنے آگیا

    چین کا بھارتی جارحیت پر ردعمل سامنے آگیا

    چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ صورتحال پر تشویش ہے۔

    چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیان نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر حملے افسوسناک ہیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ صورتحال پر تشویش ہے۔

    ترجمان کے مطابق بھارت اور پاکستان ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں اورہمیشہ رہیں گے، دونوں فریقوں پر زور دیتے ہیں امن کے وسیع تر مفاد میں کام کریں۔

    اُنہوں نے کہا کہ دونوں ممالک تحمل کامظاہرہ کریں اورصورتحال پیچیدہ نہ ہونے دیں، چین ہرقسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔

    واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستانی افواج بھارت کو مزید منہ توڑ جواب دے گی۔

    ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آج رات بزدل بھارت نے پاکستان پربلااشتعال جارحیت کی۔

    بھارت نے جارحیت کی اور معصوم پاکستانیوں کو ٹارگٹ کیا، پاکستانی افواج اس وقت بھارت کو جارحیت کا منہ توڑ جواب دے رہی ہے۔انہوں نے واضح طور پر کہا کہ پاکستانی افواج بھارت کو مزید بھی منہ توڑ جواب دے گی۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے مجموعی طور پر 6 مقامات پر 24حملے کیے گئے، جس میں 8 پاکستانی شہید، 35 زخمی ہوئے اور 2 افراد لاپتہ ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ احمد پور شرقیہ میں سبحان اللہ مسجد کو نشانہ بنایا گیا جس میں 5 بیگناہ پاکستانیوں کو شہید کیا گیا ان میں 3سال کی ایک بچی بھی شامل ہے، احمد پورشرقیہ میں 31پاکستانی زخمی بھی ہوئے ہیں۔

    کوٹلی میں مسجد عباس کونشانہ بنایا گیا،بچے سمیت2شہادتیں ہوئی، مظفرآباد میں میں بھی مسجد بلال کو نشانہ بنایا،ایک بچی زخمی ہوئی، مریدکے میں بھی مسجد کو نشانہ بنایا گیا، ایک پاکستانی شہید ایک زخمی ہوا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ سیالکوٹ کے گاؤں لوہارا اور شکرگڑھ کے قریب اسٹرائیک کی گئیں لیکن وہاں کوئی نقصان نہیں ہوا۔

    بھارتی فوج نے ایل او سی پر سفید جھنڈا لہرا کر شکست تسلیم کرلی

    حملے کا بھرپور جواب پاکستانی قوم کی حمایت سے مسلح افواج دے رہی ہیں، جن علاقوں میں حملے ہوئے عالمی میڈیا اور قومی میڈیا کو دورہ کرایا جائے گا، عالمی اور قومی میڈیا کو بھارتی جارحیت، شہریوں کو نشانہ بنانے کے ثبوت دکھائے جائیں گے۔

  • برطانیہ، جرمنی اور فرانس کو خلیج میں بحری جہازوں پر حملوں پر گہری تشویش لاحق

    برطانیہ، جرمنی اور فرانس کو خلیج میں بحری جہازوں پر حملوں پر گہری تشویش لاحق

    برسلز: برطانیہ ، جرمنی اور فرانس نے خلیج عمان اور اس سے ماورا بحری جہازوں پر حالیہ حملوں اور خطے میں سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ، جرمنی اور فرانس تینوں یورپی ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ وہ ایران سے جوہری سمجھوتے کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں لیکن انھوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا ہے کہ یہ سمجھوتا تار تار ہوسکتا ہے۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ذمے دارانہ اقدام کیا جائے،کشیدگی میں اضافے کو روکنے کے طریقوں پر غور کیا جائے اور مکالمے کو بحال کیا جائے۔

    واضح رہے کہ تیرہ جون کو دو آئیل ٹینکروں، ناروے کے ملکیتی فرنٹ آلٹیر اورجاپان کے ملکیتی کوکوکا کورجیئس کو خلیج عمان میں آبنائے ہرمز کے نزدیک بین الاقوامی پانیوں میں تخریبی حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھاکہ موخرالذکر بحری جہاز پر آتش گیر مواد میتھانول لدا ہوا تھا اور اس کے پچھلے حصے میں بارودی سرنگ کا دھماکا ہوا تھاتاہم اس میں لدا آتش گیر مواد محفوظ رہا تھا۔

  • ایٹمی ڈیل کا انحصار ایران پر ہے، یورپی وزرائے خارجہ کی وضاحت

    ایٹمی ڈیل کا انحصار ایران پر ہے، یورپی وزرائے خارجہ کی وضاحت

    برسلز : ایٹمی معاہدے میں شامل یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے واضح کیا ہے کہ اگر ایران معاہدے کی شرائط پران کی روح کے مطابق عمل کرتا ہے توہم بھی پاسداری کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملکوں جرمنی، فرانس، برطانیہ اور یورپی یونین کی مندوب نے واضح کیا ہے کہ چار سال پیش تر ایران کے ساتھ طے پائے جوہری سمجھوتے پرعمل درآمد کا انحصار ایران کے رویے پرمنحصرہے اگرایران معاہدے کی شرائط پران کی روح کے مطابق عمل کرتا ہے تو یورپی ممالک بھی معاہدے کی پاسداری کریں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کاکہنا تھا کہ یورپی وزرائے خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ ایران کی طرف سے یورینیم کی مقرر کردہ مقدار سے زیادہ افزودگی پرانہیں شدید تشویش ہے۔

    بیان میں بتایا گیا کہ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ ایران نےیورینیم کی مجاز مقدار سے زیادہ افزودہ کرکے جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے کی جانے والی کوششوں کومشکوک بنا دیا ہے۔

    بیان میں ایران پر زور دیا گیا کہ وہ جوہری معاہدے کی خلاف ورزیوں سے باز رہے اور معاہدے کی خلاف ورزی کا سبب بننے والے اقدامات سے گریز کرے۔

    ایران کی طرف سے یورپی ممالک کو پانچ دن کی مہلت دی گئی تھی جس میں تہران نے خبردارکیا تھا کہ اگر یورپی ملکوں نے 7 جولائی تک متبادل تجارتی روڈ میپ اور ایرانی بنکوں کےساتھ کاروبار شروع نہ کیا تو ایران 2015ءمیں طے پائے جوہری معاہدے کی پابندی نہیں کرے گا۔

  • یمنی جزیرے پر متحدہ عرب اماراتی فوج کی تعیناتی، ترکی کا اظہار تشویش

    یمنی جزیرے پر متحدہ عرب اماراتی فوج کی تعیناتی، ترکی کا اظہار تشویش

    انقرہ: متحدہ عرب امارات (یو اے ای) حکام کی جانب سے یمنی جزیرے پر اماراتی فوج کی تعیناتی پر ترک حکام نے شدید تشویش کا اظہار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں متحدہ عرب امارات حکام کی جانب سے یمنی جزیرے (سقطریٰ)  میں تقریباً 300 کے قریب اماراتی فوجیوں کو تعینات کیا جاچکا ہے، جو ٹینک، بھاری اسلحہ اور دیگر جنگی ساز وسامان سے لیز جزیرہ نما علاقہ (سقطریٰ) میں موجود ہیں، جس پر ترکی کو شدید تشویش ہے۔

    عالمی میڈیا کے مطابق ترکی کے وزارت خارجہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے متحدہ عرب امارات کی یہ پیش رفت یمن کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کے لیے ایک نیا خطرہ ہے اور یمنی جزیرے پر متحدہ عرب اماراتی فوج کی تعیناتی باعث تشویش ہے۔


    ترکی میں داخل ہونے والے افغان مہاجرین کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ


    ترجمان ترک وزرات خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم خطے کی سالمیت کو دیکھتے ہوئے اپنے اقدامات تیز کر رہے ہیں تاہم اماراتی فوج کی موجودگی سے ان میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جس سے مزید خطرات جنم لے سکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب کی حمایت یافتہ یمنی حکومت کے مطابق جزیرے پر فوجیں اتارنے سے قبل ابو ظہبی حکومت نے یمنی صدر منصور ہادی کو مطلع بھی نہیں کیا، ماہرین کا کہنا ہے کہ گذشتہ کئی دنوں سے امارات حکام اور یمنی حکام کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے اور اس امر کی اہم وجہ بھی یہی ہوسکتی ہے۔


    سعودیہ عرب: شامی و یمنی مہاجرین پر سے لیوی ٹیکس ہٹانے کا مطالبہ


    واضح رہے کہ 2015 سے یمن میں جاری جنگ میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات یمنی حکام کے قریبی اتحادی سمجھے جاتے ہیں، اور ماضی سے جاری اس جنگ میں اب تک ہزاروں کی تعداد میں لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔