Tag: conference

  • جرمنی کی میزبانی میں 10ویں عظیم الشان عالمی بین المذاہب امن کانفرنس جاری

    جرمنی کی میزبانی میں 10ویں عظیم الشان عالمی بین المذاہب امن کانفرنس جاری

    برلن:جرمنی کی میزبانی میں بین المذاہب عظیم الشان عالمی امن کانفرنس جاری ہے جس میں پوری دنیا سے مختلف مذاہب کے سرکردہ رہ نما، حکومتی شخصیات اور مختلف تہذیبوں کے نمائندے سمیت سعودی عرب کے شاہ عبداللہ بین المذاہب ڈائیلاگ سینٹر کے مندوبین بھی شریک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے شہر لینڈاؤ میں 20 اگست سے جاری چار روزہ کانفرنس 23 اگست کو ختم ہوگی، اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد دنیا بھر میں مختلف مذاہب کے درمیان امن، رواداری اور مکالمے کو فروغ دیتے ہوئے عالمی امن کے لیے مذہب کے کردار کو موثر بنانا بنانا ہے۔

    کانفرنس کے منتظمین نے کہا کہ عالمی تنازعات کے حل میں مذہب کے کردار کو موثر بنانا، مختلف مذاہب کے پیرو کاروں کے درمیان ہم آہنگی، جامع ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کےلیے مذاہب کے درمیان رابطوں کو فروغ دینا ہے۔

    کانفرنس میں میانمار، جمہوریہ وسطی افریقا، نائیجیریا اور مشرق وسطیٰ میں امن بقائے باہمی کے اصولوں کو اپناتے ہوئے ان علاقوں میں جاری مذہبی تنازعات کو ختم کرانے کے لیے حکومتوں کی مدد کرنا ہے۔

    خیال رہے کہ عالمی بین المذاہب ہم آہنگی اور ڈائیلاگ سینٹر کا قیام سنہ 2013ءمیں عمل میں لایا گیا تھا۔

    اس مرکز کا مقصد مختلف ثقافتوں، تہذیبوں اور مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان رابطوں کو فروغ دے کرمذاہب کو عالمی تنازعات کے حل، انسانی اور سماجی بہبود وترقی، تشدد کے خاتمے، عالمی امن اور متنوع عالمی مذہبی قیادت کے درمیان رابطے کے لیے پل قائم کرنا تھا۔

    جرمنی میں جاری عالمی بین المذاہب کانفرنس میں سعودی عرب کے شاہ عبداللہ بین المذاہب ڈائیلاگ مرکز کے سیکرٹری جنرل فیصل بن معمر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفد شریک ہے۔

    اس کے علاوہ دنیا بھر کے 100 ممالک سے مسلمان، عیسائی، یہودی،بدھ اورہندو مذہب سمیت دیگر مذاہب کی نمائندہ 900 شخصیات شرکت کررہی ہیں۔ مجموعی طور پراس کانفرنس میں 17 مذاہب کی نمائندے شامل ہیں۔

  • کراچی کے مسائل کے حل کے لیے کانفرنس کا انعقاد

    کراچی کے مسائل کے حل کے لیے کانفرنس کا انعقاد

    کراچی: صوبائی دارالحکومت کراچی کے مسائل کے حل کے لیے ہونے والی کانفرنس کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ جب وزیر داخلہ تھا تو کے 4 کے روٹ بنانے والے کا پوچھا تھا، جب پروجیکٹ کی قیمت آئی تو میں وزیر اعلیٰ سندھ بن گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں شہر کے مسائل کے حل کے لیے کانفرنس منعقد ہوئی۔ کانفرنس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور میئر کراچی وسیم اختر سمیت مختلف جماعتوں کے نمائندوں اور اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب وزیر داخلہ تھا تو کے 4 کے روٹ بنانے والے کا پوچھا تھا، اجلاس میں سب نے کہا تھا مشکل روٹ کا انتخاب کیا گیا ہے۔ مجھے کہا گیا آپ اس پر اعتراض نہ کریں، پروجیکٹ میں تاخیر ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے ایف ڈبلیو او کو روٹ 2 سال میں مکمل کرنے کی درخواست کی تھی، روٹ 25 بلین روپے میں مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ ایف ڈبلیو او نے کہا کہ یہ پروجیکٹ 42 بلین روپے کا ہے۔ اگر نظر ثانی میں جاتے تو مزید تاخیر ہوتی۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ اس وجہ سے منصوبے کو 2 حصوں ایک سول اور دوسرا ٹیکنیکل میں تقسیم کیا، جب اس کی قیمت آگئی تو میں وزیر اعلیٰ سندھ بن گیا تھا، پتہ چلا کہ پروجیکٹ پر 31 بلین مزید خرچ ہوگا تو کابینہ نےخود کرنے کا فیصلہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ پروجیکٹ پر سندھ حکومت نے 21 بلین روپے خود دینے کا وعدہ کیا۔ عام انتخابات کے بعد جیسے ہم واپس آئے تو کچھ مسائل ہوئے۔ ہمیں ماہرین نے کہا کہ 12.9 بلین روپے کی جو لاگت کی ہے وہ ٹھیک نہیں۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہم نے 3 پمپ رکھے تھے، آپ نے لاگت کم کرنے کے لیے ایک پمپ کم کردیا، فیز ٹو کے لیے نیا چینل بنانا ہوگا تو کس طرح بلاسٹنگ کریں گے، ہم نے نیسپاک کو تھرڈ پارٹی ڈیزائن ویریفکیشن کے لیے کام دیا۔

    کانفرنس میں سابق میئر کراچی مصطفیٰ کمال نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پانی پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیئے، واٹر بورڈ سندھ حکومت کو ہینڈل نہیں کرنا چاہیئے، کے 4 کا جب تصور کیا گیا تب کے 3 مکمل ہو رہا تھا، اگلے 50 سال کے لیے کے 4 کی ضرورت تھی۔

    انہوں نے کہا کہ 1000 فٹ کوریڈور کراچی کے پانی کی ضرورت کے لیے تھا، 130 کلو میٹر کے 4 اسٹرپ ہیں اس میں پمپنگ سب سے مہنگی چیز ہے۔ سنہ 2014 میں 50 فیصد فنانشل شیئرنگ پر اتفاق ہوا، جو بھی نئی سڑک تعمیر ہو اس کو پانی کی لائن پہلے سے دی جائے۔

  • امریکا میں دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے سے متعلق کانفرنس کا آغاز

    امریکا میں دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے سے متعلق کانفرنس کا آغاز

    واشنگٹن: امریکا میں دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے سے متعلق کانفرنس کا آغاز ہوگیا، اس کانفرنس میں 40 سے زائد ممالک شریک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں شروع ہونے والی کانفرنس میں 40 سے زائد ممالک کے جوہری عدم پھیلاؤ اور تخفیف اسلحہ کے ماہرین اپنے خیالات کا اظہارکریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک بنانے کی سمت میں کام کرنے کے لیے امریکا میں دو روزہ کانفرنس کا آغاز ہوگیا ہے۔

    امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ دنیا کے 40 سے زائد ممالک کے جوہری عدم پھیلاؤ اور تخفیف اسلحہ کے ماہرین جوہری ترک اسلحہ کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ایک ماحول بنانے پر اپنے اپنے خیالات کا اشتراک کریں گے۔

    اس کانفرنس میں جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک اور جن ممالک کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہیں، ان کے علاوہ وہ ملک بھی حصہ لیں گے جنہوں نے جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں۔

    ایران کو جوہری ہتھیاروں کا حامل نہیں دیکھنا چاہتے، امریکی صدر

    دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک بنانے سے متعلق امریکا کی جانب سے کانفرنس ایسے میں شروع ہوئی ہے کہ خود امریکا کے پاس سب سے زیادہ ایٹمی ہتھیار ہیں اور وہ عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔ جبکہ امریکی حمایت کی وجہ سے اسرائیل کے پاس بھی سیکڑوں ایٹمی وار ھیڈز ہیں لیکن ان کے خلاف کسی بھی قسم کی کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔

  • مناما کانفرنس اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے لیے نہیں تھی، بحرین

    مناما کانفرنس اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے لیے نہیں تھی، بحرین

    مناما : بحرینی وزیر خارجہ نے مناما کانفرنس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک ہمارے پاس امریکا کے امن منصوبے صدی کی ڈیل کے سیاسی خدوخال کی کوئی تفصیل نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خلیجی ریاست بحرین کے وزیرِ خارجہ الشیخ خالد بن احمد بن محمد آل خلیفہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطینیوں کے حق خود اردایت، سنہ 1967ءسے قبل آزاد فلسطینی علاقوں پر فلسطینی ریاست قائم کرنے اور مشرقی بیت المقدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنائے جانے کی حمایت جاری رکھے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ مناما کی میزبانی میں ہونے والی ورکشاپ کا مقصد اسرائیل سے تعلقات کو معمول پر لانا نہیں تھا۔

    عرب ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے بحرینی وزیر خارجہ نے کہا کہ ابھی تک ہمارے پاس امریکا کے مشرق وسطیٰ کے لیے امن منصوبے صدی کی ڈیل کے سیاسی خدوخال کی کوئی تفصیل نہیں۔

    خالد بن احمد آل خلیفہ نے کہ ہم فلسطینی اتھارٹی کی رائے کا احترام کرتے ہیں اور وہ ہمارے موقف کا احترام کرتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں بحرینی وزیر خارجہ نے بتایا کہ سنچری ڈیل کے حوالے سے ہم صرف ذرائع ابلاغ سے ہی سنتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ڈیل دونوں فریقین کے درمیان ہو گی، ہمارے پاس اس کے بارے میں کوئی مستند معلومات نہیں۔

    وزیر خارجہ اسرائیل سے روابط کے بعدد ہمارے پرچم بلند اور سرحدیں وسیع ہوں گی، ایک اور سوال کے جواب میں الشیخ خالد بن احمد آل خلیفہ نے کہا کہ میں نے اسرائیلی ذرائع ابلاغ سے اس لیے بات کی تاکہ بحرینی قوم کا پیغام ان تک براہ راست پہنچایا جا سکے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران، امریکا کشیدگی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکا کی طرف سے ایران کے ساتھ جنگ نہ کرنے کے موقف کی قدر کرتے ہیں مگر ساتھ ہی ایران پر بھی زور دیتے ہیں کہ وہ خطے میں جنگ روکنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔

  • مشرقی وسطیٰ میں قیام امن کے لیے عالمی کانفرنسوں میں حصہ لے رہے ہیں، جاپان

    مشرقی وسطیٰ میں قیام امن کے لیے عالمی کانفرنسوں میں حصہ لے رہے ہیں، جاپان

    ٹوکیو: جاپانی وزیراعظم شنزوآبے نے کہا ہے کہ مشرقی وسطیٰ میں قیام امن کے لیے عالمی کانفرنسوں میں حصہ لے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کے وزیراعظم شنزو آبے نے مملکت سعودی عرب اور جاپان کے درمیان تزویراتی شراکت کو مضبوط بنانے کی اہمیت باور کراتے ہوئے خطے میں امن و استحکام کے حوالے سے مملکت کے کردار کی طرف توجہ دلائی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق آبے نے 13 جون کو آبنائے ہرمز کے نزدیک جاپانی کارگو کمپنیوں کے زیر انتظام بحری جہازوں پر حملوں کو امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم ان حملوں کی پر زور مذمت کرتے ہیں جنہوں نے ہمارے جہازوں کو خطرے میں ڈال دیا۔ ہم جہاز رانی کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے متعلقہ ممالک کے ساتھ معلومات جمع کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

    جاپانی وزیراعظم کے مطابق ایران پر لازم ہے کہ وہ خطے میں ایک تعمیری کردار ادا کرے اور خود کو جوہری معاہدے کے تحت لائے۔ انٹرویو میں شنزو آبے نے سعودی عرب اور جاپان کے درمیان تعلقات کو اہم قرار دیا۔

    انہوں نے کہا کہ مملکت کے ویژن 2030 پروگرام کی پیش رفت سے جاپان کو مسرت ہوئی ہے۔ آبے کے مطابق 2013 میں انہوں نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا تو وہاں تبدیلی محسوس کی۔ جاپانی وزیراعظم نے مزید کہا کہ وہ سعودی ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ دو طرفہ خصوصی تعاون کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔

    محمد بن سلمان جی 20 اجلاس سے قبل دورہ جنوبی کوریا پر روانہ

    شنزو آبے اوساکا میں جی 20 سربراہ اجلاس میں دو طرفہ تعلقات اور تعاون مضبوط بنانے کے حوالے سے سعودی ولی عہد کے ساتھ نقطہ ہائے نظر کے نہایت مفید تبادلے کی توقع رکھتے ہیں۔ آئندہ سال یہ سربراہ اجلاس سعودی عرب میں منعقد ہو گا۔

    جاپانی وزیراعظم کے مطابق جی 20 سربراہ اجلاس میں 37 سربراہان اور عہدے داران شرکت کر رہے ہیں جن میں جی – 20 گروپ کی قیادت شامل ہے۔ اجلاس کا مقصد عالمی معیشت میں پیش رفت اور مستقل اقتصادی نمو کو یقینی بنانا ہے جہاں خواتین، نوجوان، عمر رسیدہ اور معذور افراد سمیت تمام لوگ سرگرم کردار ادا کریں۔

    جاپانی وزیراعظم نے مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ جاپان خطے میں سیاسی کوششوں کو مضبوط بنانے کے واسطے متعدد بین الاقوامی منصوبوں، کانفرنسوں اور مکالموں میں حصہ لے رہا ہے۔

  • یورپ میں فلسطینیوں کی 17 ویں کانفرنس ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں شروع

    یورپ میں فلسطینیوں کی 17 ویں کانفرنس ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں شروع

    کوپن ہیگن : فلسطین کانفرنس کے چیئرمین کا خطاب میں کہنا ہے کہ ہم پہلے فلسطینی ہیں اور بعد میں یورپی شہری،اپنی زمین پر واپسی کے حق کے لیے ڈٹے رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپ میں فلسطینیوں کی 17 ویں کانفرنس اتحاد اور ثابت قدمی کے ساتھ” ہم واپس آئیں گے کے نعرے کے ساتھ “ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں شروع ہو گئی، ہزاروں فلسطینیوں اور مہمانوں نے کانفرنس میں شرکت کے لیے ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں موجود ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پہلی کانفرنس 2003 میں لندن میں منعقد ہوئی تھی جس میں معروف فلسطینی شخصیات اس کے ساتھ ساتھ عرب اور غیر ملکی کارکنوں اور اعلی شخصیات نے شرکت کی تھی۔

    غیر ملکی خبر ادارے کا کہنا تھا کہ استقبالیہ تقریب میں کانفرنس کے چئیرمین ماجد الزیر نے کہا کہ یورپ میں سالانہ منعقد یونے والی کانفرنس کا مقصد دنیا کے رہنماوں کو یہ پیغام دینا ہے کہ فلسطینی سوائے اپنے وطن اور اپنے گھروں میں واپسی کے حقوق کے علاوہ اور کچھ نہیں چاہتے۔

    الزیر نے کانفرنس کو قابض اسرائیل اور اسکے حامیوں کی جانب سے فلسطین کےحصے بخرے کرنے کی کوششوں کا جواب دینے کے لیے ایک اہم تقریب قرار دیا۔

    انہوں نے کہا کہ جب تک فلسطین کے لوگ متحد ہیں اور اپنی زمین کے حق کے لیے کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں دنیا میں کوئی بھی طاقت فلسطین کی تاریخ اور جغرافیے کو نہیں بدل سکتی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم پہلے فلسطینی ہیں اور بعد میں یورپی شہری اور ہم اپنی زمین پر واپسی کے حق کے لیے ڈٹے رہیں گے اور اسکا کوئی متبادل قبول نہیں کریں گے۔

  • چیف جسٹس کی زیرصدارت آبادی کے کنٹرول سے متعلق کانفرنس 5دسمبر کو ہوگی

    چیف جسٹس کی زیرصدارت آبادی کے کنٹرول سے متعلق کانفرنس 5دسمبر کو ہوگی

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار کی زیرصدارت آبادی کے کنٹرول سے متعلق کانفرنس 5 دسمبر کو ہوگی، وزیراعظم عمران خان کانفرنس کےمہمان خصوصی ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی زیرصدارت آبادی کے کنٹرول سے متعلق کانفرنس 5دسمبر کو ہوگی ، لااینڈجسٹس کمیشن کےزیرکانفرنس کاانعقاد فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ہوگا۔

    اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے جج صاحبان، ماہرین اوردیگراسٹیک ہولڈرزشرکت کریں گے، وزیراعظم عمران خان کانفرنس کےمہمان خصوصی ہوں گے۔

    خیال رہے چیف جسٹس پاکستان جناب جسٹس ثاقب نثار دورہ برطانیہ مکمل کرکے وطن واپس پہنچ گئے ہیں ، وہ ڈیم فنڈریزنگ کےلیے برطانیہ گئےتھے۔

    یاد رہے چند روز قبل چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مانچسٹر میں میڈیا سے گفتگو میں آبادی پر کنٹرول کے لیے ‘2 بچے ہی اچھے’ مہم شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں آبادی بڑھ رہی ہے اوروسائل سکڑرہے ہیں، بڑھتی آبادی کوکنٹرول کرنے کے لیے اگلے ماہ سے مہم چلائیں گے۔

    مزید پڑھیں : بڑھتی آبادی کوکنٹرول کرنے کے لیے اگلے ماہ سے مہم چلائیں گے، چیف جسٹس

    ان کا کہنا تھا کہ میں اس کی شروعات اپنے گھر سے کروں گا اور اپنے بچوں کو بھی اس کی تلقین کروں گا اور  مید کرتا ہوں اس معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے پاکستانی قوم ان کے ساتھ اس مہم میں بھرپور تعاون کرے گی۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے مزید کہا تھا کہ آبادی کنٹرول کرنے کے لیے بھی ایک اچھا منصوبہ حکومت کو دیں گے، منصوبے سے آبادی کے مسائل پر بھی قابو پایا جاسکے گا۔

    خیال رہے  ملک میں بڑھتی آبادی کے خلاف مقدمے میں  چیف جسٹس نے ملکی آبادی کی شرح میں اضافے کو بم قرار دیتے ہوئے کہا تھا ملک اس قابل ہے، ایک گھر میں سات بچے پیدا ہوں، شرح آبادی پر کنٹرول کے لئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔

  • پاکستان میں ہر سال 20 ہزار سے زائد افراد ایڈز میں مبتلا

    پاکستان میں ہر سال 20 ہزار سے زائد افراد ایڈز میں مبتلا

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقد ورلڈ ایڈز ڈے سے متعلق گول میز کانفرنس میں ماہرین طب نے بتایا کہ پاکستان میں ہر سال 20 ہزار سے زائد افراد کو ایچ آئی وی ایڈز ہو رہا ہے۔ 60 فیصد سے زائد ایڈز کے مریض پنجاب میں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ایڈز ڈے سے متعلق گول میز کانفرنس منعقد ہوئی جس میں ارکان پارلیمنٹ نے شرکت کی۔

    کانفرنس میں ماہر طب ڈاکٹر بصیر نے بتایا کہ پاکستان میں ایک لاکھ 50 ہزار افراد ایچ آئی وی ایڈز کا شکار ہیں جن میں سے صرف 25 ہزار افراد علاج کے لیے رجسٹر ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ مریضوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے مگر متاثرہ لوگ علاج کروانے نہیں آتے، ہر سال 20 ہزار سے زائد افراد کو ایچ آئی وی ایڈز ہو رہا ہے۔ ’60 فیصد سے زائد ایڈز کے مریض پنجاب میں ہیں‘۔

    کانفرنس میں رکن قومی اسمبلی ستارہ ایاز نے کہا کہ شہری علاقوں کے رہنے والے بھی علاج کروانے کے لیے نہیں آتے، ’ہماری ناکامی ہے کہ ہم نے قومی سطح پر ایڈز سے متعلق آگاہی نہیں دی‘۔

    یو این ایڈز کے کنٹری ڈائریکٹر ایڈمرلین بورومیو نے کہا کہ پاکستان نے ایڈز کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے ہیں، پاکستان میں صرف 16 فیصد ایڈز کے مریض چیک اپ کرواتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایڈز کے خاتمے کے لیے قانون سازی کرنا ہوگی، امید ہے کہ پاکستان 2030 تک ایڈز پر قابو پا لے گا۔

    ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کا کہنا تھا کہ ایڈز پاکستان میں تیزی سے پھیل رہا ہے، یہ ایسی بیماری جس کا نام لینے سے بھی لوگ گھبراتے ہیں۔

  • تھریسامے کا پارٹی اجلاس میں رقص، شرکاء کانفرنس حیران

    تھریسامے کا پارٹی اجلاس میں رقص، شرکاء کانفرنس حیران

    لندن : برطانوی وزیر اعظم کنزرویٹو پارٹی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرنے اسٹیج پر آئیں کو اپنے منفرد انداز اور خطاب سے قبل رقص کرکے خوبصورت سما باندھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی حکمران جماعت کنزروٹیوو پارٹی کی سربراہ وزیر اعظم تھریسا مے پارٹی کے سالانہ اجلاس کے دوران مرکزی اسٹیج پر پہنچی تو شرکا کانفرنس منفرد انداز کے باعث تھریسا مے کو داد دئیے بنا نہیں سکے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسامے اپنے ہاھتوں کو مخصوص انداز میں ہلاتی ہوئی، مسکراتے چہرے کے ساتھ اسٹیج پر پہنچنی تو خوبصورت سما باندھ دیا، وزیر اعظم سالانہ اجلاس سے خطاب کرنے روسٹرم کی جانب بڑھیں تو خطاب سے قبل رقص کرکے اپنے خطاب کو یادگار بنا دیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم تھریسا مے نے مرکزی اسٹیج پر رقص کیا تو شرکاء کانفرنس بھی داد دئیے بنا نہیں رہ سکے اور اپنے نشتوں سے کھڑے ہوکر تھریسامے منفرد انداز کو خوب سراہا۔

    وزیر اعظم تھریسامے کو برطانوی خبر رساں اداروں اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے رقص کی ملکہ کا لقب بھی دیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : ساؤتھ افریقا میں تھریسا مے کا رقص، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل


    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی خوش مزاج وزیر اعظم تھریسامے اس سے قبل دورہ افریقہ کے موقع پر بھی اسکول کے بچوں ساتھ رقص کیا تھا جس کی ویڈیو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ہوگئی تھی۔

    خیال رہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر تھریسا مے کی بچوں کے ساتھ ڈانس کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے خوب پذیرائی کرتے ہوئے وزیراعظم کے رقص کو ڈانسنگ ڈپلومیسی قرار دے دیا۔

     

  • لارڈ نذیر احمد کا مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کے زیر اہتمام کانفرنس کا مطالبہ

    لارڈ نذیر احمد کا مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کے زیر اہتمام کانفرنس کا مطالبہ

    لندن: برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے رکن لارڈ نذیر احد نے مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کے زیر اہتمام کانفرنس کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی کاؤنٹی ساؤتھ یارکشائر کے علاقے روتھرہیم میں برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے رکن لارڈ نذیر احمد نے کہا ہے کہ برطانیہ بھی اقوام متحدہ کے زیر اہتمام کانفرنس کے لیے کردار ادا کرے۔

    انہوں نے کہا کہ زمبابوے کی طرز پر اقوام متحدہ کے زیر اہتمام کانفرنس منعقد کی جائے، تاکہ اہم مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جاسکے۔

    لارڈ نذیر احمد کا کہنا تھا کہ یو این سیکریٹری جنرل کشمیر کی صورت حال پر انکوائری کا مطالبہ کرچکے ہیں، علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر نے بھی عالمی انکوائری کا مطالبہ کر رکھا ہے۔


    کشمیریوں کو مولانا فضل الرحمن سے نجات دلائی جائے، لارڈ نذیر احمد


    برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے رکن پہلے بھی متعدد بار مقبوضہ کشمیر کے لیے آواز بلند کر چکے ہیں اور پاکستان کی دہشت گردی میں قربانیوں کو بھی سراہا ہے۔

    قبل ازیں لارڈ نذیر احمد نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارت تحریک آزادی کشمیر کو بدنام کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے، پاکستانی سیاستدان کو بھی اب اس معاملے پر سنجیدگی سے کام لینا ہوگا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ بھارت میں بڑھتی انتہا پسندی پر سوال جمع کروا رکھا ہے، دنیا کو گوشت بر آمد کرنے والے بھارت میں مسلمانوں و مسیحوں کو گوشت کھانے کی آزادی نہیں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔