Tag: Congo

  • کانگو نے بھی ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کر دیا

    کانگو نے بھی ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کر دیا

    واشنگٹن: وسطی افریقی ملک جمہوریہ کانگو نے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس میں کانگو سے آئے وفد نے ڈونلڈ ٹرمپ کو جنگیں رکوانے پر نوبل انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کیا ہے، وفد کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے ایک اور جنگ رکوا دی، کانگو اور روانڈا میں 30 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو گیا۔

    دوسری طرف وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کے دوران امریکی صدر نے غزہ میں آئندہ ہفتے سیز فائر کی امید ظاہر کی، اور کہا کہ صورت حال خوف ناک ہے، خوراک کی قلت ہے، تاہم ہماری کوششیں جاری ہیں اور ہم غزہ میں امن قائم کرنےکے قریب ہیں۔

    ایک سوال پر امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران میں اب کوئی جوہری ہتھیار نہیں ہے، ایٹمی تنصیبات کو مکمل تباہ کر دیا ہے، ایران نے ایٹمی ہتھیار کے لیے افزودگی کی تو دوبارہ حملہ کر دیں گے، اور ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کے بیان پر جلد ردعمل دوں گا۔


    غزہ میں جنگ بندی کب تک ہوگی؟ ٹرمپ نے بتادیا


    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ پاک بھارت جنگ بندی کروا نے پر اب بھی خوشی کا اظہار کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی سے بہت خوشی ہوئی، دونوں ملکوں کے پاس انتہائی اعلیٰ سطح کے جوہری ہتھیار ہیں۔

    انھوں نے کہا جنگ خطرناک تھی، امن قائم ہوتا ہے تو لاکھوں لوگوں کی زندگیاں محفوظ ہوتی ہیں، عوام مجھے امن قائم کرنے پر سراہتے ہیں، اس لیے اکثریت حاصل کی۔

  • پہاڑ گرنے سے ٹنوں کے حساب سے تانبا نکل آیا، ویڈیو وائرل

    پہاڑ گرنے سے ٹنوں کے حساب سے تانبا نکل آیا، ویڈیو وائرل

    کانگو: ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو کے علاقے کٹنگا میں ایک پہاڑ گرنے سے ٹنوں کے حساب سے تانبا نکل آیا۔

    کانگو میں پہاڑ گر کر تباہ ہونے کی ویڈیو ایکس پر وائرل ہو گئی ہے، جس میں پہاڑ کے انہدام کے وقت لوگوں کو بھاگتے دیکھا جا سکتا ہے، تاہم پہاڑ تباہ ہونے کے بعد بڑی مقدار میں تانبے کا پتا چلا۔

    کانگو کا کٹنگا علاقہ اپنے معدنی وسائل سے مالا مال ہے، یہ افریقہ کے تانبے کی پٹی میں واقع ہے، اور 450 کلومیٹر طویل ہے جو شمال مغربی لوانشیا، زمبیا سے کانگو کے کٹنگا تک پھیلا ہوا ہے۔

    یہ خطہ ایک صدی سے زیادہ عرصے سے بڑے پیمانے پر تانبے کی کان کنی کے لیے جانا جاتا ہے، 1950 کی دہائی میں یہ دنیا کا سب سے بڑا تانبا پیدا کرنے والا علاقہ تھا۔ فی الوقت یہ خطہ دنیا کے تانبے کے ذخائر کے دسویں حصے سے زیادہ حصہ ڈالتا ہے۔

    تانبے کی خبر پر سوشل میڈیا صارفین نے دل چسپ لیکن فکر انگیز ردعمل کا اظہار کیا، کچھ صارفین نے افریقہ میں غربت پر سوال اٹھایا کہ معدنیات کے ہوتے ہوئے بھی یہ اتنا غریب کیوں ہے، اور کچھ نے امید ظاہر کی کہ مغربی ممالک مداخلت نہیں کریں گے، ایک صارف نے تبصرہ کیا ’’لیکن مغرب کسی افریقی ملک کو اپنے وسائل سے لطف اندوز ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔‘‘

    ایک صارف نے کہا ’’امید ہے کہ برطانوی آ کر اسے چوری نہیں کریں گے۔‘‘ ایک اور نے لکھا ’’امریکا اب انسانی حقوق کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے حقوق کو فروغ دینے کے لیے آ پہنچے گا۔‘‘

  • کانگو میں امریکی اور برطانویوں سمیت 37 افراد کو سزائے موت

    کانگو میں امریکی اور برطانویوں سمیت 37 افراد کو سزائے موت

    کنشاسا: کانگو کی فوجی عدالت نے بغاوت کے الزام میں امریکی اور برطانویوں سمیت 37 افراد کو موت کی سزا سنا دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو کے صدر کا تختہ الٹنے کی کوشش کے الزام میں جمعہ کو فوجی عدالت نے سینتیس افراد کو سزائے موت سنا دی ہے، جن میں ایک برطانوی، ایک کینیڈین، ایک بیلجیئم شہری اور 3 امریکی شہری بھی شامل ہیں۔

    امریکی شہریوں میں سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے سیاست دان کرسچن ملنگا کا بیٹا مارسیل ملنگا، مارسیل کا دوست ٹائلر تھامسن (جو یوٹاہ میں اس کے ساتھ ہائی اسکول فٹ بال کھیلتا تھا، اور دونوں کی عمر 20 سال ہے)، اور بنجمن زلمان پولون (کرسچن ملنگا کا کاروباری ساتھی) شامل ہیں۔

    ان افراد پر الزام تھا کہ انھوں نے مئی میں صدارتی محل اور صدر کے ایک اتحادی سیاست دان کے گھر پر حملہ کیا تھا، فوجی عدالت نے 14 افراد کو رہا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ کانگو میں حکومت کا تختہ اُلٹنے کی کوشش 19 مئی کو کی گئی تھی۔

    انیس مئی کو حزب اختلاف کے ایک رکن کرسچن ملنگا کی زیر قیادت بغاوت کی یہ کوشش ناکام ہو گئی تھی، اور اس دوران 6 افراد مارے گئے تھے، بغاوت کی کوشش کے دوران صدارتی محل اور صدر فیلکس شیسیکیڈی کے قریبی ساتھی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

    ملنگا امریکا سے تعلق رکھنے والے کانگو کے سیاست دان تھے، جنھوں نے مسلح افراد کے ساتھ مل کر پہلے کنشاسا میں پارلیمانی اسپیکر وائٹل کامرے کے گھر پر حملہ کیا، پھر ایوان صدر کے دفتر پر قبضہ کر لیا، تاہم اس دوران ملنگا سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارا گیا۔

    کانگو کی فوج نے کہا کہ جیسے ہی سوشل میڈیا پر حملے کو براہ راست نشر کیا گیا، اس کے فوراً بعد ملنگا کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم ان کی جانب سے مزاحمت پر انھیں گولی مار دی گئی۔

    سزائے موت پانے والے افراد پر بغاوت کی کوشش، دہشت گردی اور مجرمانہ اتحاد کے الزامات شامل ہیں، جب کہ ان کے پاس ان الزامات پر فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کے لیے پانچ دن کا وقت ہے۔ چھ غیر ملکیوں کا دفاع کرنے والے وکیل رچرڈ بونڈو نے سزائے موت پر اختلاف کیا کہ اگرچہ رواں سال کے آغاز میں موت کی سزا بحال کی گئی ہے تاہم ابھی یہ نافذ نہیں کی جا سکتی، انھوں نے کہا ہم اپیل پر اس فیصلے کو چیلنج کریں گے۔

  • کانگو: کِنشاسا میں شدید بارش، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 120 افراد ہلاک

    کانگو: کِنشاسا میں شدید بارش، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 120 افراد ہلاک

    افریقی ملک کانگو  کے دارالحکومت کِنشاسا میں شدید بارش کے بعد سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے جس کے نتیجے میں  ایک سو بیس افراد ہلاک ہو گئے۔

    دارالحکومت کِنشاسا میں شدید بارشوں سے لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں سیکڑوں مکانات مٹی میں ڈوب گئے جبکہ  مسلسل بارش سے شہر کی سڑکیں زیرآب آگئیں اور پانی گھروں میں داخل ہوگیا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ سے پہاڑی قصبوں کا دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے دوسری جانب حکومت نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

    مقامی حکام کے مطابق کنشاسا کے 24 محلوں میں تقریباً 12 ملین لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، لوگ ہلاک ہو چکے ہیں، مکانات ڈوب گئے ہیں اور سڑکیں تباہ ہو گئی ہیں۔

  • بن مانس کے 3 بچوں کا اغوا برائے تاوان، ملزمان نے ویڈیو بھیج دی

    بن مانس کے 3 بچوں کا اغوا برائے تاوان، ملزمان نے ویڈیو بھیج دی

    کانگو : افریقہ میں سفاک اغوا کاروں نے تاوان کی لالچ میں انسانوں کے ساتھ ساتھ بے زبان بندروں کو بھی اغوا کرنا شروع کردیا، بن مانس کے 3 مغوی بچوں کی ویڈیو بھیج دی۔

    افریقہ میں جرم کی نوعیت کا ایک انوکھا واقعہ پیش آیا ہے جس میں نامعلوم اغوا کاروں نے بڑی رقم کے حصول کیلئے بن مانس کے تین بچے اغوا کرلیے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق افریقی ملک جمہوریہ کانگو میں اغوا کاروں نے بن مانس کے 3 بچوں کو اغوا کرکے بھاری تاوان مانگ لیا اور ان چمپینزیزکی ہاتھ پاؤں بندھی ویڈیو بھی بھیجی۔

    خبر کے مطابق ایک مقامی بحالی سینٹر سے بن مانس کے 3 بچے غائب ہوگئے، پہلے تو عملے کا خیال تھا کہ شاید شرارتی بن مانس پنجرے سے نکل کر بھاگنے میں کامیاب ہوگئے تاہم حیران کن طور انہیں اغوا کاروں کی فون کال آئی۔

    اغوا کاروں نے بتایا کہ تینوں بن مانس ان کی قید میں ہیں اور بحالی مرکز ان کی رہائی کے لیے بھاری تاوان ادا کرے، عملے نے اسے مذاق سمجھتے ہوئے بن مانسوں کے ان کی قید میں ہونے کا ثبوت مانگا۔

    جس پر اغوا کاروں نے بحالی مرکز کے عملے کو ایک ویڈیو بھیجی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بن مانسوں کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے ہیں۔ تاوان کے لیے بن مانسوں کے اغوا کی یہ اپنی نوعیت کی پہلی واردات ہے۔

    رپورٹ کے مطابق جس بحالی سینٹر سے یہ بن مانس اغوا ہوئے وہاں اس نسل کے مزید 40 جانور موجود ہیں جب کہ معدومی کے شکار بندر کی نسل بھی ہے۔ اغوا ہونے والے بن مانسوں کی عمریں 2 سے 5 سال کے درمیان ہیں۔

  • کانگو: سونے کی کان پر حملے میں 35 ہلاک

    کانگو: سونے کی کان پر حملے میں 35 ہلاک

    برازاویلے: جمہوریہ کانگو میں ایک سونے کی کان پر ہلاکت خیز حملے میں 35 افراد ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق افریقی ملک کانگو میں سونے کی ایک کان پر مسلح افراد کے حملے میں کم سے کم 35 افراد مارے گئے ہیں، جب کہ متعدد زخمی ہو گئے۔

    یہ واقعہ کانگو کے شمال مشرقی صوبے ایتوری میں پیش آیا، مقامی میئر ژاں پیئر بیکیلیسندے نے میڈیا کو بتایا کہ مرنے والوں میں ایک چار ماہ کا بچہ اور ایک خاتون بھی شامل ہیں، ایک مقامی سول سوسائٹی رہنما کا کہنا ہے کہ مارے جانے والوں کی تعداد 50 ہے۔

    انھوں نے کہا کہ یہ ابتدائی تعداد ہے، کیوں کہ وہاں دوسرے شہری بھی مارے گئے ہیں، جن کی لاشیں سونے والے گڑھوں میں پھینکی گئی تھیں اور کئی دیگر شہری بھی لا پتا ہیں۔

    بیکیلیسندے کے مطابق مقامی لوگ 29 لاشوں کی پہچان کر سکے جنھیں پلوٹو گاؤں لایا گیا، جب کہ 6 جلی ہوئی لاشین معدن کے پاس ہی دفن کی گئی تھیں۔

    سول سوسائٹی رہنما چیروبن کوکنڈیلا نے بتایا کہ سونے کی کان پر کوڈیکو کے مسلح افراد نے حملہ کیا، انھوں نے دکانیں بھی لوٹیں، سونا نکالنے والوں سے سونا چھینا، اور مقامی گھر بھی جلا دیے جس کی وجہ سے علاقہ ناقابل رہائش ہو گیا ہے۔

    مقامی عہدے دار نے بتایا کہ سونے کی معدن اور فوجی چھاؤنی کے درمیان فاصلہ زیادہ ہونے کی وجہ سے مدد دیر میں پہنچی، واضح رہے کہ کوڈیکو نامی اس گروہ پر اس سے پہلے بھی ایتوری صوبے میں مقامی لوگوں کے قتل عام کا الزام لگا تھا۔

    کانگو کے مشرقی علاقوں میں گزشتہ 20 برسوں سے سرکاری فوج اور باغی گروہوں میں جنگ جاری ہے۔

  • کانگو میں پاکستانی فوجیوں کی شہادت، پاکستان کا حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے اقوام متحدہ سے رابطہ

    کانگو میں پاکستانی فوجیوں کی شہادت، پاکستان کا حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے اقوام متحدہ سے رابطہ

    اسلام آباد : پاکستان نے کانگو میں ہیلی کاپٹر حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے اقوام متحدہ سے رابطہ کیا، شاہ محمود قریشی  نے کہا گانگو میں فرائض کی انجام دہی میں 6 پاکستانی جوان شہید ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ کانگومیں فرائض کی انجام دہی میں 6 پاکستانی جوان شہیدہوئے، امن کی خاطر جان قربان کرنے والے پاکستانی فوجیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔

    وزیرخارجہ نے ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید فوجیوں کےاہلخانہ سےاظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے اقوام متحدہ سے رابطے میں ہیں۔

    گذشتہ روز یو این مشن کا پوما ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوگیا تھا ، جس کے نتیجے میں 6 پاکستان افسران سمیت 8 اہلکار شہید ہوگئے تھے۔

    شہدا میں لیفٹیننٹ کرنل آصف، میجر سعد، معاون پائلٹ میجر فیضان علی، نائب صوبیدار سمیع اللہ خان، حوالدار محمد اسماعیل، کریو چیف محمد جمیل شامل تھے۔

    ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ عالمی برادری میں ذمہ دارانہ کردار ادا کیا ہے، پاکستان یو این مشن میں بڑھ چڑھ کر کردار ادا کررہا ہے۔

  • پاک فوج کی کانگو میں امن مشن کے تحت ملٹی نیشنل جوائنٹ میڈل پریڈ کا انعقاد

    پاک فوج کی کانگو میں امن مشن کے تحت ملٹی نیشنل جوائنٹ میڈل پریڈ کا انعقاد

    راولپنڈی : کانگو میں امن مشن کے تحت ملٹی نیشنل جوائنٹ میڈل پریڈکاانعقاد کیا گیا ، جس میں انسانی خدمات کے اعتراف میں اہلکاروں کو یو این میڈلز دیئے گئے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ کانگو میں امن مشن کے تحت ملٹی نیشنل جوائنٹ میڈل پریڈکاانعقاد کیا گیا ، جس میں پاک فوج کیجانب سے یو این فورس کمانڈرمہمان خصوصی تھے، اس رنگا رنگ تقریب میں سول وفوجی حکام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پریڈ کے دوران انسانی خدمات کے اعتراف میں اہلکاروں کیلئے یو این میڈلز کا اعلان کیا گیا ، پریڈمیں چین ،انڈونیشیا،یوراگوئے کے یونٹس پاکستانی دستے کے ہمراہ تھے۔

    ترجمان کے مطابق تقریب میں مختلف نوعیت کی حربی مشقیں اور ثقافتی شو کاانعقاد کیاگیا اور پاک فوج کےامن دستوں نےچیلنجنگ ٹاسک کا مظاہرہ کیا۔

    آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ پریڈ کے دوران بغیر اسلحہ لڑاکا ڈرلزاور ثقافتی شوز کا انعقاد کیا گیا جبکہ فوجی بینڈز نے مسحور کن دھنیں بکھیریں۔

    خیال رہے تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ پاک فوج اس وقت اقوام متحدہ کے امن مشن کی تاریخ میں سب سے زیادہ فوجی دستے بھیجنے والا ملک بن چکا ہے۔

  • آتش فشاں : لوگ اپنے جلتے گھروں کے ساتھ سیلفیاں بناتے رہے، ویڈیو دیکھیں

    آتش فشاں : لوگ اپنے جلتے گھروں کے ساتھ سیلفیاں بناتے رہے، ویڈیو دیکھیں

    براز ویلی : وسطی افریقہ کے ملک کانگو میں آتش فشاں نے تباہی مچا دی، گرم لاوا تیز ندی کی صورت میں بہہ رہا تھا، مقامی انتظامیہ نے بروقت اقدامات کر کے لوگوں کو مرنے سے بچا لیا، لوگوں نے تباہ شدہ مکانوں کے ساتھ سیلفیاں بنائیں۔

    کانگو میں گزشتہ روز آتش فشاں پھٹنے کے بعد ہزاروں افراد اپنے گھر بار چھوڑ کر جان بچانے کیلیے بھاگ کھڑے ہوئے،مقامی جھیل کے ساحل پر گوما ہوائی اڈے کی طرف جاتے ہوئے پگھلی ہوئی چٹانوں سے نکلنے والے لاوے نے ہزاروں مکانوں کو ملیا میٹ کردیا۔

    اس حوالے سے صوبے کے فوجی گورنر نے کہا کہ آتش فشاں پھٹنے سے بہنے والے لاوے سے کچھ سو گز کے فاصلے پر شہر کو بچالیا گیا ہے اور متاثرہ علاقوں کے ہزاروں مکینوں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ لوگوں کی نقل مکانی کے دوران پانچ افراد مختلف حادثات میں اپنی جانوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 23 مئی کو اتوار کے روز شہر کے مضافاتی علاقے میں رہائشیوں نے لاوا گزرنے کے بعد اپنے جلتے ہوئے گھروں کے سامنے کھڑے ہو کر سیلفیاں لیں۔

  • کانگو: کشتی کو بڑا حادثہ، سیکڑوں افراد لا پتا، متعدد ہلاک

    کانگو: کشتی کو بڑا حادثہ، سیکڑوں افراد لا پتا، متعدد ہلاک

    کنشاسا: وسطی افریقی ملک کانگو میں ایک کشتی ڈوبنے سے 60 افراد ہلاک جب کہ سیکڑوں لا پتا ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کانگو کے مائی دومبے صوبے میں ایک مسافر بردار کشتی ڈوبنے سے سیکڑوں افراد لا پتا ہو گئے، جب کہ ساٹھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔

    یہ افسوس ناک حادثہ کانگو کے مائی دومبے صوبے کے گاؤں لونگولا ایکوٹی میں اتوار کی رات کو پیش آیا، سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ دریائے کانگو میں کشتی تقریباً 700 مسافروں کو لے کر جا رہی تھی کہ الٹ گئی۔

    وزیر برائے ہیومنیٹیرین ایکشن اسٹیو ایمبکائی نے میڈیا کو بتایا کہ ڈوبنے والی کشتی کے 300 مسافروں کی جان بچ گئی ہے جب کہ دیگر افراد کے بارے میں حتمی معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں، نیز ریسکیو ٹیم نے ساٹھ افراد کی لاشیں نکال لی ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق یہ جہاز دارالحکومت کنشاسا سے روانہ ہوا تھا اور صوبہ استوا کی طرف جا رہا تھا۔ حکام کا کہنا تھا کہ کشتی کے غرق ہونے کی بنیادی وجہ گنجائش سے زیادہ مسافروں کو سوار کرنا اور بہت زیادہ سامان لادنا ہے، اس بار نیویگیشن نے بھی جہاز کی تباہی میں کردار ادا کیا ہے۔

    واضح رہے کہ معدنیات سے بھرپور اس ملک میں کشتیوں کے حادثے معمول بن چکے ہیں، کیوں کہ کشتیاں مسافروں اور سامان سے ان کی گنجائش سے زیادہ اوور لوڈ کر دی جاتی ہیں، اور کشتیوں میں سفر کرنے والے اکثر مسافر لائف جیکٹس بھی نہیں پہنتے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کیو جھیل میں بھی ایک مسافر کشتی ڈوبنے سے 3 لوگ ہلاک ہوئے تھے، جن میں دو بچے اور ایک خاتون شامل تھیں، گزشتہ برس مئی میں کیو جھیل میں ایک تفریحی کشتی ڈوبنے سے ایک آٹھ سالہ بچی سمیت 10 افراد کی موت ہوگئی تھی۔ جب کہ جولائی 2010 میں مغربی صوبہ بینڈنڈو میں کشتی الٹنے سے 135 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔