Tag: congo virus

  • پاکستان میں ایک اور مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق ہو گئی

    پاکستان میں ایک اور مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق ہو گئی

    ملتان (31 جولائی 2025): پاکستان میں ایک اور مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان کے نشتر اسپتال میں ایک مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 15 سالہ متاثرہ مریض کا تعلق وہاڑی کی تحصیل میلسی سے ہے۔

    زیر علاج مریض بخار میں مبتلا تھا، اسکریننگ کرنے پر کانگو وائرس سے متاثرہ ہونے کی تصدیق ہوئی، مریض کو آئیسولیش وارڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے، اور اس کی ٹریول ہسٹری کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 18 جون کو محکمہ صحت سندھ کے ترجمان کے مطابق صوبہ سندھ میں رواں برس کا پہلا کیس سامنے آیا، جس میں کراچی میں وائرس سے متاثرہ 42 سالا مریض انتقال کر گیا تھا۔


    کراچی میں کانگو وائرس کے باعث مریض انتقال کر گیا


    ترجمان کے مطابق کانگو سے متاثرہ شخص ملیر کا رہائشی تھا اور فیکٹری میں کام کرتا تھا، وہ 15 جون کو انڈس اسپتال لایا گیا تھا۔ واضح رہے کہ رواں برس پاکستان کا پہلا کانگو وائرس کیس 2 اپریل کو کوئٹہ کے فاطمہ جناح اسپتال میں سامنے آیا تھا، مریض 29 مارچ کو پشین سے تشویش ناک حالت میں لایا گیا تھا جسے کانگو وائرس کی تصدیق ہونے پر آئسولیشن وارڈ میں داخل کیا گیا تھا، لیکن وہ جاں بر نہ ہو سکا تھا۔

    کانگو وائرس کیا ہے؟


    یہ وائرس مویشی گائے، بیل، بکری، بکرا، بھینس اور اونٹ، دنبوں اور بھیڑ کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہو جاتا ہے۔ اس بیماری میں جسم سے خون نکلنا شروع ہو جاتا ہے۔ خون بہنے کے سبب ہی مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

    علامات

    تیز بخار سے جسم میں سفید خلیات کی تعداد انتہائی کم ہو جاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ متاثرہ مریض کے جسم سے خون نکلنے لگتا ہے اورکچھ ہی عرصے میں اس کے پھیپھڑے تک متاثر ہو جاتے ہیں، جب کہ جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

    احتیاطی تدابیر

    کانگو سے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں، مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں، مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں، لمبی آستینوں والی قمیض پہنیں، جانور منڈی میں بچوں کو تفریح کرانے کی غرض سے بھی نہ لے جایا جائے۔

  • کراچی میں کانگو وائرس کے باعث مریض انتقال کر گیا

    کراچی میں کانگو وائرس کے باعث مریض انتقال کر گیا

    کراچی: سندھ میں کانگو وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا، وائرس کے باعث 42 سالہ مریض انتقال کرگیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کراچی میں کانگو وائرس کا پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے، کانگو وائرس کے باعث 42 سالہ مریض انتقال کر گیا ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ کانگو سے متاثرہ شخص ملیر کا رہائشی تھا اور فیکٹری میں کام کرتا تھا، کانگو سے متاثرہ شخص کو15 جون کو انڈس اسپتال لایا گیا تھا۔

    انڈس اسپتال کے ترجمان کے مطابق متاثرہ شخص میں خون کے نمونے اور تشخیص کے بعد کانگو وائر س کی تصدیق ہوئی تھی، کراچی میں کانگو سے اموات میں تیزی سے اضافے سے سندھ کے بااختیار حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

    کانگو وائرس کیا ہے؟

    یہ وائرس مویشی گائے، بیل، بکری، بکرا، بھینس اور اونٹ، دنبوں اور بھیڑ کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہو جاتا ہے۔

    اس بیماری میں جسم سے خون نکلنا شروع ہوجاتا ہے۔ خون بہنے کے سبب ہی مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

    علامات

     تیز بخار سے جسم میں سفید خلیات کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ متاثرہ مریض کے جسم سے خون نکلنے لگتا ہے اورکچھ ہی عرصے میں اس کے پھیپھڑے تک متاثر ہوجاتے ہیں، جبکہ جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ اس لیے ہر شخص کو ہر ممکن احتیاط کرنی چاہیے۔

    احتیاطی تدابیر

     کانگو سے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں، مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں، مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں، لمبی آستینوں والی قمیض پہنیں، جانور منڈی میں بچوں کو تفریح کرانے کی غرض سے بھی نہ لے جایا جائے۔

  • فاطمہ جناح اسپتال میں کانگو وائرس میں مبتلا مریض دم توڑ گیا

    فاطمہ جناح اسپتال میں کانگو وائرس میں مبتلا مریض دم توڑ گیا

    کوئٹہ: فاطمہ جناح اسپتال میں کانگو وائرس میں مبتلا مریض دم توڑ گیا۔

    اسپتال ذرائع کے مطابق کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے 16 سال کے مریض کو گزشتہ روز تشویش ناک حالت میں لایا گیا تھا، جہاں انھیں طبی امداد دی گئی مگر وہ جاں بر نہ ہو سکا۔

    مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق کی گئی تھی، جس کی موت کے بعد صوبہ بلوچستان میں رواں سال کانگو وائرس سے اموات کی تعداد 9 ہو گئی ہے، جب کہ رواں سال صوبے میں کانگو وائرس کے 34 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ کانگو وائرس کیسز میں تیزی سے اضافے کے باعث گزشتہ برس نومبر میں ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی، جس میں مذبح خانوں کے علاوہ کھلے مقامات پر جانوروں کے ذبح کرنے پر پابندی لگائی گئی تھی، اور مویشی منڈیوں میں اسپرے اور دیگر حفاظتی انتظامات کا فیصلہ کیا گیا تھا، ہیلتھ ایمرجنسی کے باوجود رواں سال بھی کانگو وائرس کیسز میں تیزی سے اضافہ اور اموات کا سلسلہ جاری ہے۔

    پاکستان میں منکی پاکس کا چھٹا کیس سامنے آگیا

    یاد رہے کہ ہفتہ 14 ستمبر کو بھی فاطمہ جناح اسپتال میں زیر علاج کانگو وائرس کی مریضہ دم توڑ گئی تھی، محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ اس دن 24 گھنٹوں کے دوران کانگو وائرس سے 2 مریضوں نے دم توڑا تھا۔

    کانگو سے دم توڑنے والی مریضہ کا تعلق کوئٹہ کے علاقے کلی کمالو سے تھا، جب کہ اس سے قبل آئسولیشن وارڈ میں دم توڑنے والی 40 سالہ خاتون کا تعلق موسیٰ خیل سے تھا۔

  • پشین کے رہائشی میں کانگو وائرس کی تصدیق، بھائی اور والد کانگو اور کرونا سے جاں بحق ہوئے

    پشین کے رہائشی میں کانگو وائرس کی تصدیق، بھائی اور والد کانگو اور کرونا سے جاں بحق ہوئے

    پشین: ضلع پشین کی تحصیل برشور کے رہائشی میں کانگو وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برشور کے رہائشی محمد بصیر میں کانگو وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے، ڈی ایچ او کا کہنا ہے کہ متاثرہ نوجوان کا بھائی بھی کانگو وائرس سے زندگی کی بازی ہار گیا تھا، جب کہ والد سید نور بھی کرونا وئرس کا شکار ہو کر دم توڑ گئے تھے۔

    کانگو وائرس سے متعلق محکمہ صحت بلوچستان نے جائزہ رپورٹ جاری کر دی ہے، ترجمان محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں کانگو وائرس کے مزید 2 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    سول اسپتال کوئٹہ میں کانگو وائرس کیسے پھیلا؟ انکوائری میں اہم انکشاف

    ترجمان محکمہ صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 22 ٹیسٹ کیے گئے جن میں 2 پازیٹو جب کہ 20 کی رپورٹ منفی آئی ہے، 25 اکتوبر سے اب تک صوبے میں کانگو وائرس کے 21 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، اور متاثرہ مریض فاطمہ جناح اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

  • سول اسپتال کوئٹہ میں کانگو وائرس کیسے پھیلا؟ انکوائری میں اہم انکشاف

    سول اسپتال کوئٹہ میں کانگو وائرس کیسے پھیلا؟ انکوائری میں اہم انکشاف

    اسلام آباد: کوئٹہ کے سول اسپتال میں کانگو کیسز کے پھیلاؤ کی ابتدائی انکوائری مکمل ہو گئی، اسپتال انتظامیہ اور عملے کی غفلت اور لاپرواہی سے وائرس نے وبائی صورت اختیار کی، جب کہ اسپتال میں حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد کا بھی شدید فقدان پایا گیا۔

    وزارت قومی صحت کے ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی ہدایت پر کوئٹہ میں کانگو کیسز کی ابتدائی انکوائری کی گئی، ذرائع سے موصول ہونے والی کانگو کیسز کی فیکٹ شیٹ رپورٹ کے مطابق خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے صوبائی ریفرنس لیب کوئٹہ، پی ڈی ایس آر یو سمیت سول سیندیمان ہاسپٹل اور فاطمہ جناح اسپتال کوئٹہ کا دورہ کیا۔

    ٹیم نے سول اسپتال کوئٹہ کی انتظامیہ، ڈاکٹرز اور عملے سے ملاقاتیں کیں، تحقیقاتی ٹیم نے سول اسپتال کے آئی سی یو، سی سی یو، ڈائیلائسز سینٹر اور میڈیکل یونٹس سمیت مختلف وارڈز کا معائنہ کیا، تاہم تحقیقاتی ٹیم کی سول اسپتال کے کانگو پازیٹو ڈاکٹرز سے ملاقات نہیں ہوئی۔

    رپورٹ کے مطابق پشین کا رہائشی مریض سول اسپتال میں کانگو کے پھیلاؤ کی وجہ بنا، سول اسپتال میں پہلا کانگو کیس 21 اکتوبر کو رپورٹ ہوا تھا، 45 سالہ حبیب الرحمٰن کو طبیعت خراب ہونے پر پشین سے کوئٹہ لایا گیا تھا، مریض میں 25 اکتوبر کو کانگو کی تصدیق ہوئی۔ مریض کو 30 اکتوبر کو اسپتال سے ڈسچارج کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق 28 اور 29 اکتوبر کو سول اسپتال کے 3 ڈاکٹرز ڈاکٹر حاصل، ڈاکٹر گل شیر، اور ڈاکٹر شکر اللہ میں کانگو علامات ظاہر ہوئیں، کانگو سے متاثرہ ڈاکٹرز کا تعلق میڈیکل یونٹ، آئی سی یو سمیت شعبہ ریڈیالوجی اور ڈرماٹولوجی سے ہے، کانگو پازیٹو ڈاکٹرز روٹیشن پر مختلف وارڈز میں ڈیوٹی کر رہے تھے، اور میڈیکل یونٹ ون، تھری اور آئی سی یو میں ڈیوٹی پر تعینات تھے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ کانگو پازیٹو ڈاکٹرز آپس میں دوست ہیں، جو مریضوں اور اپنے ساتھیوں سے ملنے سی سی یو اور آئی سی یو وارڈز آتے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق سول اسپتال کوئٹہ کے 12 اسٹاف اراکین کانگو پازیٹو ہو چکے ہیں، اسپتال کے 8 ڈاکٹرز، 2 پیرامیڈکس، 1 گارڈ اور ایک نرس سمیت بارہ اراکین میں کانگو وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے، ایک ڈاکٹر کانگو وائرس سے جاں بحق ہو چکا ہے جب کہ دیگر متاثرہ ڈاکٹرز اور عملے کے افراد علاج معالجہ کے لیے کراچی منتقل کیے گئے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سول اسپتال میں کانگو وائرس انتظامیہ اور عملے کی غفلت اور لاپرواہی سے پھیلا، سول اسپتال میں حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد میں فقدان پایا گیا، ڈاکٹرز کو مریض سے کانگو وائرس ناقص حفاظتی اقدامات کے سبب منتقل ہوا، اور پھر ڈاکٹرز اور عملے کے میل جول، اور آلات کی منتقلی سے کانگو وائرس مزید پھیل گیا۔

    تحقیقاتی کمیٹی کے دورے کے دوران سول اسپتال کے کانگو پازیٹو عملے کی فائل اور دیگر دستاویزات دستیاب نہیں تھیں، رپورٹ کے مطابق سول اسپتال کے ڈاکٹرز، ہیلتھ ورکرز گلوز، ماسک کا استعمال نہیں کرتے، آپریشن تھیٹرز کے سرجیکل آلات نان سٹرلائز تھے، آپریشن تھیٹرز میں عام و خاص آمد و رفت پائی گئی۔ اسپتال کے آئی سی یو اور میڈیکل یونٹس گندی حالت میں پائے گئے، آئی سی یو میں مریضوں کے اہل خانہ بلا روک ٹوک گھومتے پائے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق سول اسپتال کے آئی سی یو میں حفاظتی اقدامات کا فقدان پایا گیا، تحقیقاتی ٹیم کے دورے کے دوران آئی سی یو کے دروازے کھلے پائے گئے، اسپتال انتظامیہ نے کانگو کے مشتبہ مریض گھروں کو بھجوائے جب کہ اسپتال کے کانگو متاثرہ عملے کو قرنطینہ کے لیے رخصت پر بھجوایا گیا، سول اسپتال سے کانگو کے مشتبہ مریضوں کو بنا انٹری ڈسچارج کیا گیا اور ان کی رہنمائی بھی نہیں کی گئی، اور پازیٹو کانگو کیسز کی کانٹیکٹ ٹریسنگ نہیں کی گئی۔

    کانگو پازیٹو ڈاکٹر منیب گھر پرقرنطینہ کے دوران اہل خانہ سے ملتے رہے، اسپتال میں صفائی کی حالت انتہائی نہ گفتہ بہ پائی گئی، طبی فضلہ ٹھکانے لگانے کا مناسب انتظام بھی نہیں تھا، اسپتال کا عملہ انفیکشن کے تدارک سے متعلق غفلت کا مرتکب پایا گیا، سول اسپتال کا عملہ مریضوں کی دیکھ بھال میں گلوز اور سینیٹائرز کا استعمال نہیں کرتا جب کہ اسپتال عملے کے ہاتھ دھونے کے لیے مناسب جگہ دستیاب نہیں تھی۔ آئی سی یو کا عملہ بھی گلوز اور ماسک کا استعمال نہیں کر رہا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق سول اسپتال کوئٹہ میں انفیکشن کے تدارک کے لیے مزید ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، بلوچستان میں رواں سال 60 سے زائد کانگو کیسز جب کہ 17 ہلاکتیں رپورٹ ہو چکی ہیں، فاطمہ جناح اسپتال میں کانگو کیسز باقاعدگی سے رپورٹ ہو رہے ہیں، رواں سال 7 مارچ سے 6 نومبر تک فاطمہ جناح اسپتال میں 48 کانگو کیس زیر علاج رہے ہیں۔

  • کراچی میں کانگو وائرس سے ہلاکت کا پہلا کیس

    کراچی میں کانگو وائرس سے ہلاکت کا پہلا کیس

    کراچی : شہر قائد میں رواں سال کانگو وائرس سے ہلاکت کا پہلا کیس سامنے آگیا، کراچی کے علاقے لیاقت آباد کارہائشی28 سالہ شخص زندگی کی بازی ہار گیا۔

    محکمہ صحت حکومت سندھ کی جانب سے کانگو وائرس سے جاں بحق ہونے والے کراچی کے شہری محمد عادل کی تفصیلات جاری کردی گئیں۔

    رپورٹ کے مطابق متاثرہ شہری قصاب کا کام کرتا تھا،30مارچ کو بخار اور سر درد کا شکار رہا،2مئی کو متوفی تیز بخار میں مبتلاہوگیا جس کے بعد اس کو کریم آباد کے ایک نجی اسپتال منتقل کیا گیا۔

    متاثرہ مریض محمد عادل ایک دن کریم آباد کے ایک نجی اسپتال میں بھی زیر علاج رہا، جس کے بعد مریض کی ناک سے خون کا رساؤ شروع ہوا۔

     

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مریض کے ڈینگی اور ملیریا ٹیسٹ نیگیٹو آئے تھے تاہم چار مئی کو مریض حالت انتہائی تشویشناک ہوگئی تھی۔

    مریض کو ناظم آباد کے نجی اسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ منتقل کیا گیا، پانچ مئی کو محمد عادل دوران علاج چل بسا، مذکورہ قصاب کی اینیمل ہسڑی پازیٹو آئی تھی۔

    کراچی متاثرہ شخص بھینس کالونی کے مذبحہ خانے اور لیاقت آباد گوشت مارکیٹ میں گوشت کاٹنے کام سے منسلک تھا۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ مریض کے پاس کوئی پالتو جانور نہیں تھا اور نہ ہی اس نے حال ہی میں کراچی سے باہر سفر کیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل2 مئی کو کوئٹہ میں ایک خاتون کانگو وائرس سے جاں بحق ہوگئی تھیں۔ کانگو وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد خاتون کو کوئٹہ کے فاطمہ جناح جنرل اینڈ چیسٹ ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

    مذکورہ خاتون کا تعلق افغانستان سے تھا جو کوئٹہ کے سیٹلائٹ ٹاؤن کی رہائشی تھیں۔ کوئٹہ کے فاطمہ جناح اسپتال کی انتظامیہ کے مطابق گزشتہ 10 دنوں میں کانگو وائرس سے یہ تیسری موت ہے جبکہ گزشتہ چار ماہ میں کانگو وائرس سے چار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

  • کانگو وائرس پھیلنے کا خدشہ، الرٹ جاری

    کانگو وائرس پھیلنے کا خدشہ، الرٹ جاری

    اسلام آباد : محکمہ صحت نے جانوروں میں کانگو وائرس پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر الرٹ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جانوروں میں کانگوں وائرس پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر محکمہ صحت نے گائیڈ لائنز جاری کردیں۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ جانوروں کی نقل و حرکت کے باعث کانگو وائرس پھیل سکتاہے اور جانوروں کی دیکھ بھال پر مامور افراد کانگووائرس کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    گائیڈلائنز میں کہا گیا کہ مویشی منڈی جاتے وقت بچوں اور بزرگ افراد کو ساتھ نہ لےکرجائیں ، ہلکے رنگ کے پوری آستین والا لباس اور بند جوتے پہنیں۔

    محکمہ صحت نے کہا کہ جانورخریدتےوقت تسلی کریں کہ وہ چیچڑسے پاک ہوں۔

    اس حوالے سے محکمہ صحت نے تمام اضلاع کے سی ای او ہیلتھ کو الرٹ کردیا ہے۔

    خیال رہے یہ وائرس مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہوجاتا ہے، قومی ادارہ صحت کے مطابق نیرو نامی وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلات میں پایا جاتا ہے جو انسانوں میں بخار پھیلاتا ہے۔

    علامات

    تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد، قے، متلی، گلے کی سوزش اور جسم پر سرخ دھبے کانگو کی علامات ہیں۔

    احتیاطی تدابیر

    جانوروں کے پاس جانے سے گریز کیا جائے، مویشیوں کے پاس جانے کی ضرورت پیش آئے تو دستانوں کا استعمال ضرور کیا جائے۔

    یاد رہے کہ کانگو وائرس کے خاتمے کے لیے تاحال کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہوئی ہے لہذا قبل اس وقت احتیاط اور مرض ظاہر ہوجانے کی صورت میں بروقت علاج ہی سے اس مرض کا خاتمہ ممکن ہے

  • کانگو وائرس کا شکار مریض جاں بحق، رابطے میں آنے والوں کی ٹریسنگ شروع

    کانگو وائرس کا شکار مریض جاں بحق، رابطے میں آنے والوں کی ٹریسنگ شروع

    شیخوپورہ: پنجاب کے شہر شیخوپورہ میں کانگو وائرس سے متاثر ہونے والا مریض جاں بحق ہو گیا ہے، محکمہ صحت نے اس کے ساتھ رابطے میں آنے والے افراد کی ٹریسنگ شروع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق شیخوپورہ کا رہائشی کانگو وائرس کا شکار مریض رضا علی دوران علاج دم توڑ گیا، رضا علی پیشے کے لحاظ سے قصاب تھا۔ سیکریٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کا کہنا ہے کہ رضا علی کے رابطے میں آنے والوں کی کونٹیکٹ ٹریسنگ کی جا رہی ہے۔

    کیپٹن (ر) محمد عثمان نے بتایا کہ اب تک رضا علی کے رابطے میں آنے والے 15 افراد کو ٹریس کیا جا چکا ہے، جانوروں کے پاس جانے میں بے احتیاطی سے شہری کانگو کا شکار ہوا تھا، رضا علی 5 دن سے میو اسپتال میں زیر علاج تھا۔

    انھوں نے کہا کانگو وائرس جانوروں کی جلد خصوصا کانوں کے پیچھے موجود چچڑیوں سے پھیلتا ہے، اس میں تیز بخار، کمر یا سر میں شدید درد کی علامات ظاہر ہوتی ہیں، قے آنا یا ناک سے خون بہنے جیسی علامات بھی ظاہر ہو سکتی ہیں۔

    سیکریٹری ہیلتھ نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ جانوروں کے پاس بلا وجہ جانے سے مکمل گریز کریں، ضرورت کے تحت جانوروں کے پاس جائیں تو احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کریں۔

  • عیدالاضحیٰ پر کورونا کے بعد ایک اور وائرس پھیلنے کا خدشہ

    عیدالاضحیٰ پر کورونا کے بعد ایک اور وائرس پھیلنے کا خدشہ

    اسلام آباد : قومی ادارہ صحت نے عیدالاضحیٰ کے دوران ملک میں کانگو وائرس کے پھیلائو کا خدشہ ظاہر کردیا اور کہا مناسب احتیاطی تدابیر اپنا کر کانگووائرس سے بچاؤ ممکن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے صوبوں کو کانگووائرس سے متعلق ہدایت نامہ ارسال کردیا، ہدایت نامے کا مقصد شہریوں وطبی ماہرین کو کانگو سے متعلق معلومات فراہم کرنا اور متعلقہ اداروں کو کانگووائرس سےمتعلق محتاط کرنا ہے۔

    جس میں کہا گیا عیدالاضحیٰ کےدوران ملک میں کانگووائرس کےپھیلاؤ کا خدشہ ہے، عیدالاضحیٰ سےقبل مویشیوں کی ملک گیرنقل وحمل ہوتی ہے اور متعلقہ ادارے کانگو کا پھیلاؤروکنے کیلئے بروقت اقدامات یقینی بنائیں۔

    ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ مناسب احتیاطی تدابیراپناکرکانگووائرس سےبچاؤممکن ہے۔

    خیال رہے یہ وائرس مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہوجاتا ہے، قومی ادارہ صحت کے مطابق نیرو نامی وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلات میں پایا جاتا ہے جو انسانوں میں بخار پھیلاتا ہے۔

    علامات

    تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد، قے، متلی، گلے کی سوزش اور جسم پر سرخ دھبے کانگو کی علامات ہیں۔

    احتیاطی تدابیر

    جانوروں کے پاس جانے سے گریز کیا جائے، مویشیوں کے پاس جانے کی ضرورت پیش آئے تو دستانوں کا استعمال ضرور کیا جائے۔

    یاد رہے کہ کانگو وائرس کے خاتمے کے لیے تاحال کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہوئی ہے لہذا قبل اس وقت احتیاط اور مرض ظاہر ہوجانے کی صورت میں بروقت علاج ہی سے اس مرض کا خاتمہ ممکن ہے

  • کراچی میں  کانگو وائرس الرٹ جاری ، احتیاط کی ہدایت

    کراچی میں کانگو وائرس الرٹ جاری ، احتیاط کی ہدایت

    کراچی : شہر قائد میں کانگو وائرس الرٹ جاری کردیا گیا اور مویشی منڈی جانیوالوں کو احتیاط کی ہدایت کی گئی ہے، کانگو کا مرض جانوروں کو چپکے کیڑے ٹک چیچڑ سے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے ایم سی نے اپنے زیر انتظام اسپتالوں میں انسداد کانگو وائرس کا الرٹ جاری کردیا، مراسلے میں کہا گیا ہے کہ کانگو کا مریض اسپتال آنے کی صورت میں خصوصی احتیاط رکھی جائے، مریض کے لیے اسپتال میں خصوصی وارڈ بنائیں جائیں اور اسپتال میں کانگو وائرس کے حوالے سے بینر اور پوسٹر کے ذریعے آگاہی فراہم کی جائے۔

    سینئر ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کا کہنا ہے کہ کانگو کا مرض جانوروں کو چپکے کیڑے ٹک چیچڑ سے انسان میں منتقل ہوتا ہے، کانگو کی علامات میں جسم میں شدید درد، آنکھوں کاسرخ ہونا، متلی اور بخار شامل ہیں۔

    سینئر ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز نے لوگوں کو ہدایت دیتے ہوئے کہاہے کہ مویشی منڈی میں ہلکے رنگ اور کھلے کپڑے پہن کر جائیں اور ساتھ ہی دستانے اور ماسک کا بھی استعمال کریں۔

    خیال رہے یہ وائرس مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہوجاتا ہے، قومی ادارہ صحت کے مطابق نیرو نامی وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلات میں پایا جاتا ہے جو انسانوں میں  بخار پھیلاتا ہے۔

    علامات


    تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد، قے، متلی، گلے کی سوزش اور جسم پر سرخ دھبے کانگو کی علامات ہیں۔

    احتیاطی تدابیر


    جانوروں کے پاس جانے سے گریز کیا جائے، مویشیوں کے پاس جانے کی ضرورت پیش آئے تو دستانوں کا استعمال ضرور کیا جائے۔

    یاد رہے کہ کانگو وائرس کے خاتمے کے لیے تاحال کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہوئی ہے لہذا قبل اس وقت احتیاط اور مرض ظاہر ہوجانے کی صورت میں بروقت علاج ہی سے اس مرض کا خاتمہ ممکن ہے