Tag: congo virus

  • رواں سال کراچی میں کانگووائرس سے پہلی ہلاکت

    رواں سال کراچی میں کانگووائرس سے پہلی ہلاکت

    کراچی : کراچی میں کانگووائرس سےمتاثرہ خاتون جناح اسپتال میں دم توڑ گئی، اورنگی ٹاؤن کی رہائشی خاتون میں وائرس کی تصدیق ہوئی تھی،رواں سال کانگو وائرس سے یہ پہلی ہلاکت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں کانگووائرس سے پینتیس سالہ متاثرہ خاتون تعظیم فیضان جناح اسپتال میں انتقال کرگئیں، خاتون کواتوارکےدن نجی اسپتال سےجناح اسپتال لایاگیاتھا، خاتون کو خون کی الٹیاں ہورہی تھی اور پلیٹی لیٹس بھی بہت کم تھے۔

    سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ پینتیس سالہ خاتون تعظیم فیضان کا تعلق اورنگی ٹاوٴن سے ہے، لیبارٹری ٹیسٹ سے خاتون کے کانگو کریمین ہیمرجک فیور میں مبتلا ہونے کی تصدیق کی گئی تھی۔

    خیال رہے رواں سال کانگو وائرس سے یہ پہلی ہلاکت ہے جبکہ گزشتہ سال کانگو وائرس سےکراچی میں سولہ اموات ہوئی تھیں۔

    یاد رہے یہ وائرس مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہوجاتا ہے، قومی ادارہ صحت کے مطابق نیرو نامی وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلات میں پایا جاتا ہے جو انسانوں میں گانگو بخار پھیلاتا ہے۔

    علامات


    تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد، قے، متلی، گلے کی سوزش اور جسم پر سرخ دھبے کانگو کی علامات ہیں۔

    احتیاطی تدابیر


    جانوروں کے پاس جانے سے گریز کیا جائے، مویشیوں کے پاس جانے کی ضرورت پیش آئے تو دستانوں کا استعمال ضرور کیا جائے۔

    یاد رہے کہ کانگو وائرس کے خاتمے کے لیے تاحال کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہوئی ہے لہذا قبل اس وقت احتیاط اور مرض ظاہر ہوجانے کی صورت میں بروقت علاج ہی سے اس مرض کا خاتمہ ممکن ہے۔

  • کراچی، کانگو کا ایک اور کیس سامنے آگیا، رواں‌ سال کی تعداد 19 تک پہنچ گئی

    کراچی، کانگو کا ایک اور کیس سامنے آگیا، رواں‌ سال کی تعداد 19 تک پہنچ گئی

    کراچی: شہر قائد میں جان لیوا موذی وائرس کانگو سے ایک اور شخص متاثر ہوگیا جس کے بعد رواں سال سامنے آنے والے کیسز کی تعداد 19 تک پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال کی ڈائریکٹر اور ایم ایس ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق 33 سالہ فیضان نامی نوجوان کو گزشتہ روز طبیعت ناساز ہونے کے بعد اسپتال لایا گیا۔

    سیمی جمالی کے مطابق ملیر سے تعلق رکھنے والے نوجوان کے کچھ ٹیسٹ کرائے گئے جن کی رپورٹ آنے پر یہ بات سامنے آئی کہ فیضان کانگو وائرس سے متاثر ہے، مریض کو آئی سولیشن وارڈ میں داخل کر کے علاج کا آغاز کردیاگیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: جناح اسپتال میں ایک اور کانگو کے مریض کی تصدیق

    جناح اسپتال کی ڈائریکٹر کے مطابق رواں برس سے اب تک صرف کراچی سے ہی 19 کیسز سامنے آئے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل 21 اکتوبر کو ملیر کے علاقے جام گوٹھ کے رہائشی 28 سالہ نہال میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی جبکہ ماہ اگست میں دو متاثرہ مریض انتقال بھی کرگئے تھے۔

    یہ بھی یاد رہے کہ 2 ماہ قبل عید الاضحیٰ کے موقع پر محکمہ صحت نے کانگو وائرس سے بچاؤ کے لیے خصوصی گائیڈ لائن جاری کی تھیں۔جس کے مطابق کانگو بخار خطرناک نیرو نامی وائرس سے پھیلتا ہے۔

    یہ وائرس مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہوجاتا ہے۔ قومی ادارہ صحت کے مطابق نیرو نامی وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلات میں پایا جاتا ہے جو انسانوں میں گانگو بخار پھیلاتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: قومی ادارہ صحت کی کانگو وائرس سے متعلق گائیڈ لائنز جاری

    علامات

    تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد، قے، متلی، گلے کی سوزش اور جسم پر سرخ دھبے کانگو کی علامات ہیں۔

    احتیاطی تدابیر 

    جانوروں کے پاس جانے سے گریز کیا جائے، مویشیوں کے پاس جانے کی ضرورت پیش آئے تو دستانوں کا استعمال ضرور کیا جائے۔

    یاد رہے کہ کانگو وائرس کے خاتمے کے لیے تاحال کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہوئی ہے لہذا قبل اس وقت احتیاط اور مرض ظاہر ہوجانے کی صورت میں بروقت علاج ہی سے اس مرض کا خاتمہ ممکن ہے۔

  • جناح اسپتال میں ایک اور کانگو کے مریض کی تصدیق

    جناح اسپتال میں ایک اور کانگو کے مریض کی تصدیق

    کراچی: شہرقائد میں جان لیوا موذی وائرس کانگو کا ایک اور متاثرہ مریض سامنے آگیا، جناح اسپتال انتظامیہ نے مریض میں وائرس کی تصدیق کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال کراچی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق جام گوٹھ ملیر کے رہائشی 28 سالہ نہال میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے،کراچی میں کانگو وائرس کے خطرات بدستور موجود ہیں۔

    ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق نہال نامی اس مریض کو دو روز قبل کانگو کی علامات نمایاں ہونے پر اسپتال میں داخل کرایا گیا تھاجہاں علاج کے دوران کیے گئے ٹیسٹوں کی نتیجے میں مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق ممکن ہوئی ، یاد رہے کہ رواں سال صرف جناح اسپتال میں اب تک کانگو کے وائرس سے متاثرہ 18 مریض داخل کرائے جاچکے ہیں۔ ماہ اگست میں اس مرض میں مبتلا دو مریض انتقال کرگئے تھے۔

    یاد رہے کہ دو ماہ قبل عید الاضحیٰ کے موقع پر محکمہ صحت نے کانگو وائرس سے متاثرہ اشخاص کے لیے خصوصی گائیڈ لائن جاری کی تھیں۔

    گائیڈ لائنز کے مطابق کانگو بخار خطرناک نیرو نامی وائرس سے پھیلتا ہے۔ کانگو مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان کو منتقل ہوتا ہے۔

    قومی ادارہ صحت کے مطابق نیرو وائرس صرف انسانوں میں کانگو بخار پھیلاتا ہے۔ نیرو وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلات میں پایا جاتا ہے۔

    قومی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد، قے، متلی، گلے کی سوزش اور جسم پر سرخ دھبے کانگو کی علامات ہیں۔

    گائیڈ لائنز کے مطابق بچوں کو مویشی منڈی لے جانے سے گریز کیا جائے، قربانی کے وقت ہاتھوں پر دستانوں کا استعمال کریں۔ کانگو وائرس کی ویکسین تا حال ایجاد نہیں ہوئیں۔

    یاد رہے کہ کانگو وائرس کی ویکسین تاحال ایجاد نہیں ہوئی ہے ، لہذا قبل اس وقت احتیاط اور مرض ظاہر ہوجانے کی صورت میں بروقت علاج ہی سے اس مرض کا خاتمہ ممکن ہے۔ اگر آپ کے ارد گرد کوئی شخص مذکورہ بالا علامات میں مبتلا ہے تو اس کی رہنمائی کیجیے کہ یہ ممکنہ طور پر کانگو ہوسکتا ہے لہذا فی الفور کسی اچھے معالج یا اسپتال سے رجو ع کیا جائے۔

  • کراچی میں کانگو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    کراچی میں کانگو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    کراچی: شہر قائد میں کانگو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آگیا، متاثرہ شخص کو جناح اسپتال منتقل کردیا گیا، حالت تشویش ناک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک جانب عید الاضحیٰ کی مناسبت سے کراچی میں ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی لگی ہے، تو دوسری جانب کانگو وائرس کا بھی خطرہ برھ چکا ہے۔

    جناح اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسپتال میں کانگو وائرس سے متاثرہ مریض داخل کیا گیا ہے، 23 سالہ مریض کا تعلق نیو کراچی سے ہے۔

    انتظامیہ کے مطابق کانگو سے متاثرہ مریض کی حالت تشویش ناک ہے، جناح اسپتال میں اب تک کانگو سے متاثرہ 8 مریض داخل کیے گئے، جبکہ اسپتال لائے گئے کانگو سے متاثرہ 2 مریض انتقال کرچکے ہیں۔

    انتظامیہ کا کہنا تھا کہ کانگو وائرس سے بچاؤ کے لیے قربانی کے وقت احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں، تاکہ اس جان لیوا وائرس سے ہرممکن بچا جاسکے۔

    قومی ادارہ صحت کی کانگو وائرس سے متعلق گائیڈ لائنز جاری

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں عید قرباں سے پہلے کانگو وائرس کے پھیلاؤ کے خدشہ کے تحت قومی ادارہ صحت نے کانگو وائرس سے متعلق گائیڈ لائنز جاری کی تھیں۔

    گائیڈ لائنز کے مطابق کانگو بخار خطرناک نیرو نامی وائرس سے پھیلتا ہے۔ کانگو مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان کو منتقل ہوتا ہے۔

    واضح رہے کہ قومی ادارہ صحت کے مطابق نیرو وائرس صرف انسانوں میں کانگو بخار پھیلاتا ہے۔ نیرو وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلات میں پایا جاتا ہے۔

  • قومی ادارہ صحت کی کانگو وائرس سے متعلق گائیڈ لائنز جاری

    قومی ادارہ صحت کی کانگو وائرس سے متعلق گائیڈ لائنز جاری

    اسلام آباد: قومی ادارہ صحت نے کانگو وائرس سے متعلق گائیڈ لائنز جاری کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق عید قرباں سے پہلے کانگو وائرس کے پھیلاؤ کے خدشہ کے تحت قومی ادارہ صحت نے کانگو وائرس سے متعلق گائیڈ لائنز جاری کردیں۔

    گائیڈ لائنز کے مطابق کانگو بخار خطرناک نیرو نامی وائرس سے پھیلتا ہے۔ کانگو مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان کو منتقل ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کانگو وائرس کی علامات اور احتیاطی تدابیر

    قومی ادارہ صحت کے مطابق نیرو وائرس صرف انسانوں میں کانگو بخار پھیلاتا ہے۔ نیرو وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلات میں پایا جاتا ہے۔

    قومی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد، قے، متلی، گلے کی سوزش اور جسم پر سرخ دھبے کانگو کی علامات ہیں۔

    گائیڈ لائنز کے مطابق بچوں کو مویشی منڈی لے جانے سے گریز کیا جائے، قربانی کے وقت ہاتھوں پر دستانوں کا استعمال کریں۔ کانگو وائرس کی ویکسین تا حال ایجاد نہیں ہوئیں۔

  • کراچی: کانگو وائرس پھیلنے کا خدشہ، الرٹ جاری

    کراچی: کانگو وائرس پھیلنے کا خدشہ، الرٹ جاری

    کراچی: عید الاضحیٰ کی آمد سے قبل محکمہ صحت نے کانگو وائرس کا الرٹ جاری کرتے ہوئے مویشی منڈی جانے والے افراد کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق عید قرباں کی آمد آمد ہے اور شہر قائد سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں گائے، بکروں کی خریدوفروخت کے لیے مویشی منڈیاں لگنا شروع ہوگئیں۔

    محکمہ صحت سندھ کے ڈائریکٹر نے کانگو وائرس کا الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’رواں سال کانگو سے 5 افراد جاں بحق ہوچکے لہذا چھوٹی بڑی مویشی منڈیوں میں میڈیکل کیمپ لگائے جائیں گے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران اور وٹرنری ڈاکٹر جانوروں کا باقاعدگی کے ساتھ معائنہ کریں گے جبکہ محکمے کی جانب سے شہریوں کے لیے آگاہی مہم بھی چلائی جائے گی۔

    کانگو وائرس کیا ہے؟                                                                                       

    کانگو وائرس کوئی نئی بیماری نہیں، یہ دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والی وبائی بیماری ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق کانگو نامی کیڑا بھیڑ، بکری، گائے، بھینس اور اونٹ کی جلد پر پایا جاتا ہے جو جانور کی کھال سے چپک کر خون چوستا رہتا ہے۔

    یہ کیڑا اگر انسان کو کاٹ لے یا متاثرہ جانور ذبح کرتے ہوئے انسان کو کٹ لگ جائے تو اس بات کے امکانات کافی حد تک بڑھ جاتے ہیں کہ یہ وائرس انسان میں منتقل ہوجائے گا۔

    مزید پڑھیں: کراچی: کانگو وائرس سے متاثر دوسرا شہری چل بسا

    کیڑے کے کاٹنے کے بعد وائرس انسانی جسم میں داخل ہوکر تیزی سے سرایت کرجاتا ہے جس کے باعث متاثرہ شخص پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں بعد ازاں جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور مریض موت کے منہ میں چلاجاتا ہے۔

    کانگو وائرس کی علامات

    کانگو وائرس کا مریض تیز بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔

    متاثرہ شخص کو سر درد، متلی، قے، بھوک میں کمی، نقاہت، کمزوری اور غنودگی، منہ میں چھالوں کے ساتھ آنکھوں میں سوجن ہوجاتی ہے۔

    علاوہ ازیں تیز بخار سے جسم میں سفید خلیوں (وائٹ سیلز) کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور پھر جسم کے مختلف حصوں سے خون نکلنے لگتا ہے، جگر اور گردے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر مرض کا بروقت علاج کروا لیا جائے تو متاثرہ شخص دوبارہ صحت مند ہوسکتا ہے تاہم علاج کے لیے پابندی ضروری ہے۔

    احتیاطی تدابیر

    کانگو سے بچاؤ اور اس پر قابو پانا تھوڑا مشکل ہے کیوں کہ جانوروں میں اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں البتہ ان میں چیچڑیوں کو ختم کرنے کے لیے کیمیائی ادویات کا اسپرے کیا جاسکتا ہے۔

    کانگو سے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں

    مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں

    مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں

    لمبی آستینوں والی اور ہلکے کپڑے کی قمیض پہنیں

    مویشی منڈی میں بچوں کو نہ لے کر جائیں

    مویشی منڈی میں موجود جانوروں کے فضلے سے اٹھنے والا تعفن بھی اس مرض میں مبتلا کر سکتا ہے لہٰذا اس سے بھی دور رہیں۔

    کپڑوں اور جلد پر چیچڑیوں سے بچاؤ کا لوشن لگائیں۔

    مویشی منڈی فل آستین کپڑے پہن کر جائیں کیونکہ بیمار جانوروں کی کھال اورمنہ سے مختلف اقسام کے حشرت الارض چپکے ہوئے ہوتے ہیں جن کے کاٹنے سے انسان مختلف امراض میں مبتلا ہوسکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: کانگو وائرس موت کا پیغام بن گیا، پشاور کی خاتون بھی چل بسی

    جانوروں کی نقل و حمل کے وقت دستانے اور دیگر حفاظتی لباس ضرور پہنیں بالخصوص مذبح خانوں، قصائی اور گھر میں ذبیحہ کرنے والے افراد لازمی احتیاطی تدابیراختیار کریں۔

    مذبح خانوں میں جانوروں کے طبی معائنہ کے لیے ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم کا ہونا بہت ضروری ہے جو ایسے جانوروں کی نشاندہی کر سکیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کانگو وائرس: علامات اور احتیاطی تدابیر

    کانگو وائرس: علامات اور احتیاطی تدابیر

    کراچی / لاہور / کوئٹہ: عید الاضحیٰ کی آمد قریب آتے ہی گانگو وائرس نے سر اٹھانا شروع کردیا ہے، طبی ماہرین نے مویشی منڈی جانے والوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ کانگو وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کریں۔

    تفصیلات کے مطابق عید قرباں کی منڈیاں سجتے ہی موذی مرض کانگو وائرس کے خطرات بھی بہت بڑھ گئے ہیں ایک طرف ڈاکٹرز نے مویشی منڈی جانے والوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ مارکیٹ پہنچنے سے قبل اور وہاں گھومنے کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

    دوسری جانب صوبائی حکومتوں کو منڈی انتظامیہ کی جانب سے انسداد کانگو کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، صوبائی حکومتوں کی جانب سے آگاہی پمفلٹ تقسیم کیے گئے جبکہ کانگو وائرس ختم کرنے کے لیے اسپرے بھی کیا جارہا ہے۔

    کانگو وائرس کیا ہے؟

    کانگو وائرس کوئی نئی بیماری نہیں۔ پاکستان میں سال 2002 میں کانگو وائرس سے ایک لیڈی ڈاکٹر اور 4 بچوں سمیت 7 افراد لقمہ اجل بنے۔ یہ دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والی وبائی بیماری ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق کانگو نامی کیڑا بھیڑ، بکری، گائے، بھینس اور اونٹ کی جلد پر پایا جاتا ہے جو جانور کی کھال سے چپک کر خون چوستا رہتا ہے۔ یہ کیڑا اگر انسان کو کاٹ لے یا متاثرہ جانور ذبح کرتے ہوئے انسان کو کٹ لگ جائے تو اس بات کے امکانات کافی حد تک بڑھ جاتے ہیں کہ یہ وائرس انسان میں منتقل ہوجائے۔

    اس کیڑے کے کاٹنے کے بعد وائرس انسانی جسم میں داخل ہوکر تیزی سے سرایت کرجاتا ہے جس کے باعث متاثرہ شخص پھیپھڑے متاثر ہوجاتے ہیں۔ بعد ازاں جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور مریض موت کے منہ میں چلاجاتا ہے۔

    کانگو وائرس کی علامات:

    کانگو وائرس کا مریض تیز بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔

    اسے سر درد، متلی، قے، بھوک میں کمی، نقاہت، کمزوری اور غنودگی، منہ میں چھالے، اور آنکھوں میں سوجن ہوجاتی ہے۔

    تیز بخار سے جسم میں سفید خلیوں کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ متاثرہ شخص کے جسم کے مختلف حصوں سے خون نکلنے لگتا ہے، جگر اور گردے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر مرض کا بروقت علاج کروا لیا جائے تو متاثرہ شخص دوبارہ صحت مند ہوسکتا ہے تاہم علاج کے لیے پابندی ضروری ہے۔

    احتیاطی تدابیر:

    کانگو سے بچاؤ اور اس پر قابو پانا تھوڑا مشکل ہے کیوں کہ جانوروں میں اس کی علامات بظاہر نظر نہیں آتیں تاہم ان میں چیچڑیوں کو ختم کرنے کے لیے کیمیائی ادویات کا اسپرے کیا جائے۔

    کانگو سے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں۔

    مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں۔

    مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں۔

    لمبی آستینوں والی اور ہلکے کپڑے کی قمیض پہنیں۔

    مویشی منڈی میں بچوں کو نہ لے کر جائیں۔

    مویشی منڈی میں موجود جانوروں کے فضلے سے اٹھنے والا تعفن بھی اس مرض میں مبتلا کر سکتا ہے لہٰذا اس سے بھی دور رہیں۔

    کپڑوں اور جلد پر چیچڑیوں سے بچاؤ کا لوشن لگائیں۔

    جانوروں کی خریداری کے لیے فل آستین کپڑے پہن کر جائیں کیونکہ بیمار جانوروں کی کھال اورمنہ سے مختلف اقسام کے حشرت الارض چپکے ہوئے ہوتے ہیں جن کے کاٹنے سے مختلف انسان مختلف امراض میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

    جانوروں کی نقل و حمل کے وقت دستانے اور دیگر حفاظتی لباس پہنیں۔ خصوصاً مذبح خانوں، قصائی اور گھر میں ذبیحہ کرنے والے افراد لازمی احتیاطی تدابیراختیار کریں۔

    مذبح خانوں میں جانوروں کے طبی معائنہ کے لیے ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم کا ہونا بہت ضروری ہے جو ایسے جانوروں کی نشاندہی کر سکیں۔

  • محکمہ صحت  پنجاب نےکانگو وائرس سےمتعلق الرٹ جاری کردیا

    محکمہ صحت پنجاب نےکانگو وائرس سےمتعلق الرٹ جاری کردیا

    لاہور: صوبہ پنجاب میں محکمہ صحت نے کانگو وائرس سے متعلق الرٹ جاری کرتے ہوئے اسپتالوں میں ڈاکٹروں اور نرسوں کو حفاظتی کٹ استعمال کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت پنجاب نے کانگو وائرس سےمتعلق الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کانگو وائرس سے بچنے کے لیے حفاظتی انتظامات کریں۔

    محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ کانگو وائرس جانور سےانسان اور دوسرے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے اور کانگو وائرس سے بچنے کے لیے جانورکو ویکسین کی ضرورت ہوتی ہے۔


    کانگو وائرس: علامات اور احتیاطی تدابیر


    محکمہ صحت پنجاب نے اسپتالوں میں ڈاکٹروں اورنرسوں کو حفاظتی کٹ استعمال کرنےکی ہدایت کی ہے۔


    کانگو وائرس سے جاں بحق افراد کی تعداد 30 ہوگئی


    واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں ملک کے مختلف شہروں میں کانگو وائرس سے 30 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • مختلف شہروں میں کانگو وائرس سے جاں بحق افراد کی تعداد 30 ہوگئی

    مختلف شہروں میں کانگو وائرس سے جاں بحق افراد کی تعداد 30 ہوگئی

    کراچی :م ملک کےمختلف شہروں میں کانگو وائرس شدت اختیار کرگیا،کراچی میں کانگووائرس سے سات افراد جاں بحق ہوگئے، مختلف شہروں میں کانگو وائرس سے جاں بحق افراد کی تعداد تیس ہوگئی ہے۔

    ملک بھر میں مہلک کانگو وائرس بے قابو ہوگیا، کراچی میں کانگو وائرس کے دو مریض داخل ہوئے ، کراچی کے جناح اسپتال میں چھتیس سالہ یونس کو گزشتہ روز اسپتال لایا گیا تھا، ٹیسٹ میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے، کراچی میں اب تک کانگووائرس سے سات افرادجاں بحق ہوچکے ہیں۔

    رواں سال بلوچستان کے مختلف اسپتالوں میں اب تک ایک سو سولہ مریض کانگو کے شبہ میں لائے گئے، جن میں سےاٹھائیس افراد میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ تیرہ مریض کانگو وائرس سے متاثر ہوکر دم توڑ گئے۔

    پشاور کے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں کانگو وائرس کا متاثرہ شخص دم توڑ گیا، پشاور میں رواں سال کانگووائر س کے آٹھ کیسز سامنے آئے جن میں سے جاں بحق افراد کی تعداد تین ہوگئی ہے۔


    مزید پڑھیں : کانگو وائرس: علامات اور احتیاطی تدابیر


    پنجاب میں بہاولپور کے وکٹوریہ اسپتال میں کانگو کے بارہ مریض داخل ہوئے، جن میں سے چار جانبر نہ ہوسکے، ملتان میں کے نشتر اسپتال میں سولہ مریض داخل ہوئے، جن میں سے پانچ افراد میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی اور تین جاں بحق ہوئے۔

  • کانگو وائرس : حکومتی اقدامات نہ ہونے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر

    کانگو وائرس : حکومتی اقدامات نہ ہونے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر

    لاہور : کانگو وائرس پر قابو پانے کے لیے حکومتی اقدامات نہ کرنے کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا گیا ہے۔ درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ عید الاضحیٰ کے موقع پرحکومت کو کانگو وائرس کی روک تھام کے لیے ٹھوس اور خصوصی اقدامات کرنے کا حکم دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں درخواست جوڈیشل ایکٹو ازم پینل کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں وزارت صحت اور وزرات خزانہ سمیت مختلف سرکاری محکموں کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ محکمہ صحت پنجاب نے کانگو وائرس کی روک تھام کےلیے کوئی مؤثر اور ٹھوس اقدامات نہیں کیے محض زبانی جمع خرچ کیا جارہا ہے جبکہ عید قرباں نزدیک ہے اور لاکھوں کی تعداد میں جانور ملک کے ایسے حصوں سے لائے جا رہے ہیں جہاں اس وائرس کے متعلق آگاہی تک نہیں۔

    جس کی وجہ ویکسینیشن سمیت دیگر احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی جاتیں اور جانوروں کی ویکسینیشن نہ ہونے سے کانگو وائرس ملک بھر میں پھیلنے خطرہ ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق شرعی احکامات اور آئین پاکستان کے تحت ریاست عوام کے مال وجان کے تحفظ کی ذمہ دار ہے مگر حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام نظر آتی ہے۔

    کانگو وائرس سے کئی افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور لوگوں کی کافی بڑی تعداد اس موذی وائرس سے متاثر ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ کانگو وائرس پاکستان میں پھیل رہا ہے تاہم وزارت صحت کی جانب سے اس جان لیوا وائرس کے خلاف اقدامت کے لیے وارننگ تک جاری نہیں کی گئی۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ابھی تک حکومت کی جانب سے عوام کی آگاہی کے لیے نہ تو مہم شروع کی گئی ہے اور نہ ہی سرکاری ہسپتالوں میں اس کی ویکیسین موجود ہے جس سے یہ خدشہ ہے کہ اس بار عید قرباں پر یہ وائرس تیزی سے پھیل سکتا ہے۔

    درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ کانگو وائرس کی روک تھام اور اس سے بچاؤ کے لیے کئے گئے احتیاطی اقدامات کے متعلق حکومت سے تمام تفصیلات طلب کی جائیں اور حکم دیا جائے کہ اس موذی وائرس کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔