Tag: Congo

  • کونگو میں سیلاب نے تباہی مچادی، 6 افراد ہلاک

    کونگو میں سیلاب نے تباہی مچادی، 6 افراد ہلاک

    کنشاسا: افریقی ملک کونگو میں موسلادھار بارش کے بعد سیلاب نے تباہی مچادی، جس کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک اور متعدد لاپتہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کونگو کے دارالحکومت کنشاسا میں موسلادھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ کئی علاقوں میں سیلابی صورت حال کا سامنا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کنشاسا کے علاقے سلمباؤ میں سیلاب کے باعث تقریباً تیس رہائشی مکان منہدم ہوگئے جس کی زد میں آکر پانچ افراد جان کی بازی ہار گئے۔

    دریں اثنا ضلع پلنڈی میں بارش کے بعد حادثہ پیش آیا جہاں ایک خاتون کرنٹ لگنے سے ہلاک ہوگئیں۔

    مقامی میئر اوگسٹن منکیسی کا کہنا ہے کہ قدرتی آفات سے بچنے کے لیے متعلقہ محکموں کو ہرممکن اقدامات کی ہدایت کی ہے۔

    خیال رہے کہ کونگو میں موسلادھار بارشوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے، جس کے باعث نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج ہوچکا ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال اسی افریقی ملک میں بارش کے بعد لینڈسلائیدنگ سے 48 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔

    صومالیہ میں طوفان نےتباہی مچادی‘ 50 سے زائد افراد ہلاک

    گزشتہ سال مئی میں شمالی افریقہ کے ملک صومالیہ میں طوفان بادوباراں کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

  • کراچی: ایک ماہ میں کانگو بخار سے 3 اموات کا انکشاف

    کراچی: ایک ماہ میں کانگو بخار سے 3 اموات کا انکشاف

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں جون کے مہینے میں کانگو بخار سے 3 افراد کی اموات کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ کے حکام نے کراچی میں کانگو بخار سے ایک ماہ میں 3 افراد کی اموات کی تصدیق کردی۔ تینوں مریضوں کا انتقال گلشن اقبال کے نجی اسپتال میں ہوا۔

    قربانی کے جانور کراچی آجانے کے بعد کانگو کے وبائی صورت اختیار کرنے کا خدشہ ہے جس کے تحت بلدیہ کراچی کے سینئر میڈیکل ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز نے الرٹ جاری کردیا۔

    یہ وائرس مویشیوں کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے۔ چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہوجاتا ہے، قومی ادارہ صحت کے مطابق نیرو نامی وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلے میں پایا جاتا ہے جو انسانوں میں گانگو بخار پھیلاتا ہے۔

    کانگو بخار کی علامات میں تیز بخار، کمر، پٹھوں اور گردن میں درد، قے، متلی، گلے کی سوزش اور جسم پر سرخ دھبے شامل ہیں۔

  • افریقی ملک کانگو میں ایبولا وائرس تیزی سے پھیلنے لگا، 66 افراد ہلاک

    افریقی ملک کانگو میں ایبولا وائرس تیزی سے پھیلنے لگا، 66 افراد ہلاک

    برازاویل: افریقی ملک کانگو میں ایبولا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے جس کے نتیجے میں اب تک 66 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کانگو کے دو مختلف صوبوں سے تقریبا 105 کیسز ایبولا وائرس کے سامنے آئے ہیں، جبکہ مذکورہ وائرس تیزی سے ملک کے مختلف حصوں میں پھیل رہا ہے جس کے باعث ہلاکتیں ہورہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مشرقی کانگو میں طبی حکام کا کہنا ہے کہ ایبولا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 66 ہو گئی ہے اور متاثرہ علاقوں میں یہ وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔

    ماہرین نے ایبولا وائرس کی تشخیص 15 منٹ میں ممکن بنا دی

    وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک اگست سے لے کر اب تک دو متاثرہ صوبوں میں ایبولا کے ایک سو پانچ کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے تحقیق کے بعد کئی مثبت قرار پائے تھے۔

    خیال رہے کہ کانگو میں پہلی بار اس وائرس کا پتہ 1970 کی دہائی میں چلا تھا اور تب اس انتہائی ہلاکت خیز وائرس کو مشرقی کانگو میں دریائے ایبولا کی نسبت سے اس کا نام دے دیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ ایبولا وائرس انسانوں اور جانوروں میں پایا جانے والا ایک ایسا مرض ہے جس کے شکار افراد میں دو سے تین ہفتے تک بخار، گلے میں درد، پٹھوں میں درد اور سردرد جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں جو بعد ازاں موت کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔

  • کانگو وائرس سر اٹھانے لگا، ایک ہفتے کے دوران کانگو وائرس کا تیسرا کیس سامنے آگیا

    کانگو وائرس سر اٹھانے لگا، ایک ہفتے کے دوران کانگو وائرس کا تیسرا کیس سامنے آگیا

    ملتان: ملک میں ایک بار پھر سے کانگو وائرس سر اٹھانے لگا، ایک ہفتے کے دوران کانگو وائرس کا تیسرا کیس سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق عیدالاضحیٰ سے قبل مویشیوں کی خرید و فرخت بڑھنے کے سبب ملک میں کانگو وائرس پھیلنے کا خدشہ مزید بڑھ گیا ہے۔

    ملک میں ایک ہفتے کے دوران کانگو وائرس کا شکار ہونے ایک مریض کا تعلق ملتان اور دو کا اسلام آباد سے ہے، حکام نے اس وائرس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے مویشی منڈی جائیں تو دستانے اور مکمل آستین کے کپڑے پہن کرجائیں، تاکہ اس خطرناک وائرس سے بچا جاسکے۔


    کراچی: کانگو وائرس پھیلنے کا خدشہ، الرٹ جاری


    ماہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ کانگو وائرس سے متاثرہ جانور کو ذبح کرنے کے دوران یا فوراً بعد اس کے خون سے بچنا بھی لازمی ہے۔ خون صحت مند انسان کے جسم پر لگنے سے بھی وائرس انسانوں میں منتقل ہوسکتا ہے۔

    دوسری جانب شہر قائد میں ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی لگنے کے باعث یہاں بھی کانگو وائرس کے پھیلنے کے خدشات زیادہ ہیں۔

    حکومتِ سندھ کے محکمۂ صحت نے خبردار کیا ہے کہ عیدالاضحیٰ سے قبل شہر میں مویشیوں کی خرید و فرخت بڑھنے کے سبب کراچی میں کانگو وائرس پھیلنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

  • کراچی: کانگو وائرس پھیلنے کا خدشہ، الرٹ جاری

    کراچی: کانگو وائرس پھیلنے کا خدشہ، الرٹ جاری

    کراچی: عید الاضحیٰ کی آمد سے قبل محکمہ صحت نے کانگو وائرس کا الرٹ جاری کرتے ہوئے مویشی منڈی جانے والے افراد کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق عید قرباں کی آمد آمد ہے اور شہر قائد سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں گائے، بکروں کی خریدوفروخت کے لیے مویشی منڈیاں لگنا شروع ہوگئیں۔

    محکمہ صحت سندھ کے ڈائریکٹر نے کانگو وائرس کا الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’رواں سال کانگو سے 5 افراد جاں بحق ہوچکے لہذا چھوٹی بڑی مویشی منڈیوں میں میڈیکل کیمپ لگائے جائیں گے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران اور وٹرنری ڈاکٹر جانوروں کا باقاعدگی کے ساتھ معائنہ کریں گے جبکہ محکمے کی جانب سے شہریوں کے لیے آگاہی مہم بھی چلائی جائے گی۔

    کانگو وائرس کیا ہے؟                                                                                       

    کانگو وائرس کوئی نئی بیماری نہیں، یہ دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والی وبائی بیماری ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق کانگو نامی کیڑا بھیڑ، بکری، گائے، بھینس اور اونٹ کی جلد پر پایا جاتا ہے جو جانور کی کھال سے چپک کر خون چوستا رہتا ہے۔

    یہ کیڑا اگر انسان کو کاٹ لے یا متاثرہ جانور ذبح کرتے ہوئے انسان کو کٹ لگ جائے تو اس بات کے امکانات کافی حد تک بڑھ جاتے ہیں کہ یہ وائرس انسان میں منتقل ہوجائے گا۔

    مزید پڑھیں: کراچی: کانگو وائرس سے متاثر دوسرا شہری چل بسا

    کیڑے کے کاٹنے کے بعد وائرس انسانی جسم میں داخل ہوکر تیزی سے سرایت کرجاتا ہے جس کے باعث متاثرہ شخص پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں بعد ازاں جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور مریض موت کے منہ میں چلاجاتا ہے۔

    کانگو وائرس کی علامات

    کانگو وائرس کا مریض تیز بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔

    متاثرہ شخص کو سر درد، متلی، قے، بھوک میں کمی، نقاہت، کمزوری اور غنودگی، منہ میں چھالوں کے ساتھ آنکھوں میں سوجن ہوجاتی ہے۔

    علاوہ ازیں تیز بخار سے جسم میں سفید خلیوں (وائٹ سیلز) کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور پھر جسم کے مختلف حصوں سے خون نکلنے لگتا ہے، جگر اور گردے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر مرض کا بروقت علاج کروا لیا جائے تو متاثرہ شخص دوبارہ صحت مند ہوسکتا ہے تاہم علاج کے لیے پابندی ضروری ہے۔

    احتیاطی تدابیر

    کانگو سے بچاؤ اور اس پر قابو پانا تھوڑا مشکل ہے کیوں کہ جانوروں میں اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں البتہ ان میں چیچڑیوں کو ختم کرنے کے لیے کیمیائی ادویات کا اسپرے کیا جاسکتا ہے۔

    کانگو سے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں

    مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں

    مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں

    لمبی آستینوں والی اور ہلکے کپڑے کی قمیض پہنیں

    مویشی منڈی میں بچوں کو نہ لے کر جائیں

    مویشی منڈی میں موجود جانوروں کے فضلے سے اٹھنے والا تعفن بھی اس مرض میں مبتلا کر سکتا ہے لہٰذا اس سے بھی دور رہیں۔

    کپڑوں اور جلد پر چیچڑیوں سے بچاؤ کا لوشن لگائیں۔

    مویشی منڈی فل آستین کپڑے پہن کر جائیں کیونکہ بیمار جانوروں کی کھال اورمنہ سے مختلف اقسام کے حشرت الارض چپکے ہوئے ہوتے ہیں جن کے کاٹنے سے انسان مختلف امراض میں مبتلا ہوسکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: کانگو وائرس موت کا پیغام بن گیا، پشاور کی خاتون بھی چل بسی

    جانوروں کی نقل و حمل کے وقت دستانے اور دیگر حفاظتی لباس ضرور پہنیں بالخصوص مذبح خانوں، قصائی اور گھر میں ذبیحہ کرنے والے افراد لازمی احتیاطی تدابیراختیار کریں۔

    مذبح خانوں میں جانوروں کے طبی معائنہ کے لیے ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم کا ہونا بہت ضروری ہے جو ایسے جانوروں کی نشاندہی کر سکیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کانگومیں پاکستانی امن مشن کا اہلکارباغیوں کےحملےمیں شہید‘ آئی ایس پی آر

    کانگومیں پاکستانی امن مشن کا اہلکارباغیوں کےحملےمیں شہید‘ آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ کانگو میں باغیوں کے حملے کے نتیجے میں امن مشن میں تعینات پاکستانی جوان شہید ہوگیا۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق کانگومیں پاکستانی امن مشن کا اہلکارباغیوں کے حملے میں شہید ہوگیا۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ کانگوکے مشرقی صوبے کے علاقے براکا میں مسلح باغیوں نے پاکستانی امن مشن کے قافلے پرحملہ کیا، فائرنگ کے تبادلے میں نائیک نعیم رضا شہید جبکہ سپاہی بلال زخمی ہوگیا۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پاکستانی جوانوں کی مؤثرجوابی کارروائی سے مسلح باغیوں کاحملہ پسپا ہوا، مسلح باغیوں نے دستے پر اس وقت حملہ کیا جب وہ معمول کی گشت پرتھا۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان عالمی امن اورسلامتی کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

    آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے جھنڈےتلے پاکستان عالمی امن مشن کا مستقل رکن ہے، امن مشن کے تحت 6 ہزار پاکستانی افسران وجوان خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے ترجمان کے مطابق سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریس نے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مشرقی صوبے کیوو میں پاکستانی جوان کی شہادت پراظہار تعزیت کیا ہے۔

    سیکریٹری جنرل نے امن مشن پرحملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    خیال رہے کہ آئی ایس پی آر کے مطابق اقوام متحدہ کے امن مشن میں پاکستان کے 156 اہلکار شہید ہوچکے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کانگو میں پولیس نے مبینہ آپریشن میں 51 افراد مار دیئے، ہیومن رائٹس واچ

    کانگو میں پولیس نے مبینہ آپریشن میں 51 افراد مار دیئے، ہیومن رائٹس واچ

    کنشاسا: ہیومن رائٹس واچ کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جمہوریہ کانگو نے پولیس کے ذریعے سے اپنے مخالفین کو قتل کرنا شروع کردیا ہے اور حالیہ واقعے میں 51افراد کو قتل کردیا گیا ہے اور33افراد لاپتہ ہیں۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ کانگو کی حکومت کی جانب سے گزشتہ نومبر میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف کریک ڈان شروع کیا تھا تاہم جرائم پیشہ افراد کی آڑ میں آپریشن کے ذریعے حکومت اپنے مخالفین کو قتل کررہی ہے۔

    رپورٹ میں بتائےگئے واقعے کے حوالے سے کانگو کی حکومت نے ناتو تصدیق کی ہے اور نہ ہی تردید جبکہ حکومتہ عہدیداروں نے کسی قسم کا تبصرہ کر نے سے بھی گریز کیا ہے، تاہم حکومت کے نمائندوں نے مذکورہ رپورٹ کو مسترد کیا ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ اس طرح کی رپورٹس کا مقصد کانگو حکومت کو غیر مستحکم کرنا ہے۔

    ہیومن رائٹس واچ نے رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ پولیس کی جانب سے مقامی آبادی میں خوف و حراس پیدا کرنے کیلئے خاندان کے اراکین کے سامنے اور بازاروں میں نہتے نوجوان مردوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا ہے۔

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے واقع کی شدید الفاظ میں مزمت کی گئی ہے اور کانگو کی حکومت کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ ملک میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے اقدامات کرے۔