Tag: congress

  • امریکی صدر اور کانگریس میں اختلافات، سرکاری دفاتر بند

    امریکی صدر اور کانگریس میں اختلافات، سرکاری دفاتر بند

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس کے درمیان اختلافات میں شدت آگئی، سرکاری دفاتر بند کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی کانگریس کے درمیان شدید اختلافات ہیں، جس کے باعث سرکاری دفاتر بند کردیے گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سرکاری دفاتر کی بندش کے باعث دستاویزی سرگرمیاں معطل ہیں، دفاتر کے دوبارہ کھلنے کا ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔

    دفاتر بند ہونے پر صدر ٹرمپ اور ارکان کانگریس میں الزام تراشی کا سلسلہ بھی شروع ہوچکا ہے۔

    وائٹ ہاؤس میں تعینات امریکی فوجیوں سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کانگریس کی جانب سے میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز کی منظوری تک شٹ ڈاؤن رہے گا اور وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ حکومت کا کام کب شروع ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈ کی منظوری رخصت پر بھیجے گئے ملازمین چاہتے ہیں۔

    امریکا صدر میکسیکوکی سرحدپردیوارتعمیرکرنے کے لیے بیتاب

    دوسری جانب کانگریس ارکان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے لڑائی پر اتر آئے ہیں، ٹرمپ نے ملک کو بحران کی جانب دھکیل دیا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدارتی انتخابات کے دوران کیے گئے وعدوں میں سے صدر ڈونلڈٹرمپ میکسیکو کی سرحد پردیوارکی تعمیر کا وعدہ بھی پورا کرنے کے لیے بے تاب ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جہاں سفری پابندیوں، اسلامی شدت پسندی کا خاتمہ، ایران معاہدہ اور سب سے پہلے امریکا جیسے وعدے پورے کیے وہیں میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کا وعدہ بھی بہت جلد پورا کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کررہے ہیں۔

  • امریکہ میں  وسط مدتی الیکشن کل ہوں گے،  ڈیموکریٹ اور ریپبلکن میں کانٹے کا مقابلہ متوقع

    امریکہ میں وسط مدتی الیکشن کل ہوں گے، ڈیموکریٹ اور ریپبلکن میں کانٹے کا مقابلہ متوقع

    واشنگٹن :امریکہ میں کل وسط مدتی انتخابات کا انعقاد ہوگا اور امریکی عوام کل اپنے منتخب نمائندوں کا چناؤں کرے گی، ڈیموکریٹ اور ریپبلکن میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ میں کل ہونے والے وسط مدتی انتخابات کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں ، امریکی سینٹ کی پینتیس سیٹوں سمیت مختلف ریاستوں کی چارسو پینتیس نشستوں کیلئے عوام کل اپنا حق رائے دہی استعما ل کریں گے۔

    کانگریس کے دونوں ایوانوں پر کنٹرول کیلئے ڈیموکریٹ اور ری پبلکن میں سخت مقابلہ متوقع ہے جبکہ وسط مدتی انتخابات میں امریکہ بھر میں ساٹھ سے زائد مسلمان بھی انتخابی امیدواروں میں شامل ہیں۔

    خیال رہے ایوان زیریں میں ری پبلکنز کو دو سو پینتیس نشستوں کے ساتھ واضح برتری ہے، ڈیموکریٹ کی تعداد ایک سوترانوے ہے لیکن امریکی صدرکی پالیسیوں سے ناراض ووٹر کانگریس میں پانسہ پلٹ سکتے ہیں، سو رکنی سینیٹ میں ری پبلکن کی تعداد اکیاون ہے اور انچاس سینیٹرز ڈیمو کریٹ ہیں۔

    مڈٹرم الیکشن ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے ریفرنڈم

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ وسط مدتی انتخابات صدر ٹرمپ کا مستقبل واضح کریں گے اور یہ صدر ٹرمپ کیلئے ایک قسم کاریفرنڈم ہے جبکہ ایک سروے کے مطابق چھیاسٹھ فیصد شہری اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

    تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مڈٹرم الیکشن ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے ریفرنڈم سےکم نہیں ہوگا، امریکی صدرکی جارحانہ پالیسیاں اپ سیٹ کرسکتی ہیں،کیونکہ عوام کل ان کی پالیسیوں کی حمایت یا اختلاف میں ووٹ کاسٹ کریں گے۔

    الیکشن میں ممکنہ غیر ملکی مداخلت

    دوسری جانب الیکشن میں ممکنہ غیر ملکی مداخلت روکنے کے لیے کڑی نگرانی کی جارہی ہے، امریکی میڈیا کا کہنا ہے روس اورچین کی طرف سے مداخلت کےخدشات ہیں۔

    یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انڈیانا میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سابق امریکی صدراوباما کو تنقید کا نشانہ بنایا، صدر ٹرمپ کا کہنا تھا انتخابات میں ڈیموکریٹ کی فتح ملکی معیشت کیلئے تباہ کن ہوگی۔

    باراک اوباما نے بھی جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی صدر کی عوام کو ڈرانے کی پالیسی نہیں چلے گی ۔

  • پاکستانی کمیونٹی امریکا کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے: شیلاجیکسن لی

    پاکستانی کمیونٹی امریکا کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے: شیلاجیکسن لی

    واشنگٹن: امریکی کانگریس میں پاکستان کاکس کی چیئر پرسن شیلا جیکسن لی نے کہا ہے کہ پاکستانی کمیونٹی امریکا کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے واشنگٹن میں اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، رکن کانگریس شیلا جیکسن لی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوری عمل کی حمایت کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جو بھی تبدیلی آئے جمہوری انداز میں آنی چاہیے، پاکستان کاکس پاک امریکا تعلقات میں بہتری کے لیے کوشاں ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوری عمل کی حمایت کرتے ہیں، کانگریس میں پاکستان کی دفاعی امداد میں کٹوتی کے بل کی مخالفت کی۔

    خیال رہے کہ امریکی کانگریس کی رکن شیلا جیکسن 2010 میں پاکستان کا دورہ بھی کرچکی ہیں، انہوں نے اپنے دورہ میں اسلام آباد میں لڑکیوں کے ایک سکول کا معائنہ کیا اور اس موقع پر پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر زور بھی دیا تھا۔

    انہوں نے اس دورے کے موقع پر یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان میں لڑکیو ں کو بااختیار بنانے، خاص طور پر تعلیم کے شعبہ میں تعاون نہایت اہم ہے۔

    اسلام آباد میں امریکی سفار ت خانے سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق خاتون رکن کانگریس کی طالبات اور اساتذہ سے ملاقات اُن کے دو روزہ دورہ پاکستان کا حصہ تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کیا مودی سرکار سوئس بینک میں چھپا پیسہ واپس لائےگی؟ راہول گاندھی

    کیا مودی سرکار سوئس بینک میں چھپا پیسہ واپس لائےگی؟ راہول گاندھی

    نئی دہلی: بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ سوئیٹزلینڈ پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ کیا مودی سرکار سوئس بینک میں موجود غیر قانونی پیسہ واپس لاسکتی ہے؟۔

    تفصیلات کے مطابق چند روز قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سوئیٹزرلینڈ کے شہر ڈوس میں منعقدہ عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کی تھی جس پر انہیں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    کانگریس کے سربراہ راہول گاندھی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’کیا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اپنا کیا وعدہ یاد ہے جس میں انہوں نے سوئس بینک سے بھارتیوں کا غیر قانونی پیسہ واپس لانے کی یقین دہانی کروائی تھی؟‘۔

    خیال رہے کہ سوئیٹزرلینڈ کا شمار اُن ممالک میں ہوتا ہے جہاں لوگ خفیہ طریقے سے غیر قانونی پیسہ (سرمایہ) منتقل کرتے ہیں، اس ضمن میں بھارت اور سوئیٹزرلینڈ کے درمیان شہریوں کی سرمایہ کاری کے تبادلے سے متعلق سال 2016 میں سرکاری سطح پر معاہدہ طے پایا تھا۔

    معاہدے کے مطابق سوئس بینک بھارتی شہریوں کے بینک اکاؤنٹ کی مکمل تفصیلات  اور تمام مطلوبہ شواہد کے حکام کے مانگنے پر اُن کے حوالے کرے گا۔

    یاد رہے گزشتہ سال سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد راہو گاندھی نے حکومتی پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’پاناما لیکس میں نام آنے پر پاکستان میں ادارے اور قانون کام کررہے ہیں جس کی مثال وہاں کے وزیراعظم کے خلاف آنے والا فیصلہ ہے جبکہ بھارت میں کرپٹ عناصر کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • راہول گاندھی نے کانگریس کے صدرکاعہدہ سنبھال لیا

    راہول گاندھی نے کانگریس کے صدرکاعہدہ سنبھال لیا

    نئی دہلی : راہول گاندھی نے بھارت کی سب سے بڑی سیاسی جماعت انڈین نیشنل کانگریس کے صدر کا عہدہ سنبھال لیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے مشہور سیاسی نہرو، گاندھی خاندان سے تعلق رکھنے والے راہول گاندھی نے کانگریس کے 88 ویں صدر کی حیثیت سے عہدہ سنبھال لیا۔

    نئی دہلی میں ہونے والی تقریب میں 47 سالہ راہول گاندھی کو کانگریس پارٹی کے صدر کا عہدہ سنبھالنے کا سرٹیفیکیٹ دیا گیا۔

    راہول گاندھی 19 جون 1970 کو نئی دہلی میں پیدا ہوئے، انہوں نے دہلی کے سینٹ کولمبس اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی اور بعد میں دہرا دون کے دون اسکول چلے گئے۔

    انہوں نے امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی کے رولنس کالج فلوریڈا سے بی اے کیا اور اس کے بعد کیمبرج یونیورسٹی کے ٹرینٹی کالج سے 1995 میں ایم فل کی ڈگری حاصل کی۔

    بھارت کی 132 سال پرانی جماعت کانگریس کے نئے صدر راہول گاندھی نے مئی 2004 کے انتخابات میں حصہ لے کر سیاست کے میدان میں قدم رکھا۔

    راہول گاندھی رکن پارلیمنٹ ہونے کے ساتھ خارجہ امور کی پارلیمانی کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔

    کانگریس کے نو منتخب صدر نے راہول اور ان کی بہن پریانکا نے 2006 میں اپنی والدہ سونیا گاندھی کے لیے رائے بریلی سے مہم چلائی اور انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔

    راہول گاندھی 24 ستمبر2007 میں کانگریس کمیٹی کے جنرل سیکریٹر منتخب ہوئے جس کے بعد انہیں انڈین یوتھ کانگریس، نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا کا چارج بھی دیا گیا۔

    بعدازاں سال 2009 میں راہول گاندھی نے امیٹھی سے لوک سبھاکی نشست جیتی، جنوری 2013 انہیں گانگریس کا نائب صدر منتخب کیا گیا۔

    انہوں نے 2014 کے انتخابات میں امیٹھی سے بی جے پی کی نمائندہ سمرتی ایرانی کوشکست دی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل راہول گاندھی کی والدہ سونیا گاندھی پارٹی کی صدر تھیں اور ان کے پاس 1998 سے یہ عہدہ موجود تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ٹرمپ نے ایران جوہری معاہدے کو ختم کرنے کیلئے کانگریس کو  60 روز کا وقت دے دیا

    ٹرمپ نے ایران جوہری معاہدے کو ختم کرنے کیلئے کانگریس کو 60 روز کا وقت دے دیا

    واشنگٹن : عالمی معاملات پر امریکی صدراور وزیر خارجہ کے اختلافات سامنے آگئے جبکہ ٹرمپ نے ایران جوہری معاہدے کو ختم کرنے کیلئے کانگریس کو 60 روز کا وقت دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے درمیان عالمی معاملات پر اختلافات کی خبریں گرم ہیں، صدر براک اوباما کے دور میں منظور کئے گئے ایران جوہری معاہدے کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بڑی غلطی قرار دیتے ہوئے اس معاہدے کو ختم کرنے کیلئے کانگریس کو ساٹھ روز کا وقت دے دیا ہے۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران جوہری معاہدے پر عمل در آمد نہیں کر رہا اور پاسداران انقلاب کیخلاف پابندیوں سمیت ایران پر دیگر پابندیاں عائد کرنے کی ضرورت ہے۔

    امریکی صدر کے بیانات کے بر عکس وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کا کہنا ہے کہ ایران جوہری معاہدے پر عمل در آمد کر رہا ہے تاہم معاہدے میں موجود کچھ خامیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔

    صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ایران کی جانب سے جوہری معاہدے پر عمل در آمد کی تصدیق کرنے سے انکار کرتے ہوئے یہ معاملہ کانگریس کو بھجوا دیا ہے تاہم ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ جب تک کانگریس ایران کے حوالے سے کوئی فیصلہ ہیں کرتی تب تک امریکہ اور دیگر ممالک کو اس معاہدے پر مکمل در آمد کرنا چاہیے۔

    خیال رہے کہ معاہدے پر دستخط کرانے والے ممالک میں امریکہ کے علاوہ برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین شامل ہیں۔ ان پانچ ممالک نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے ایران معاہدے سے منسلک رہنے کا اعلان کیا ہے۔


    مزید پڑھیں  : ایران جوہری ڈیل سے دستبردار نہیں ہورہے، ٹرمپ


    یاد رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران جوہری ڈیل سے دستبردار نہیں ہورہے، پاسداران انقلاب پر سخت پابندیاں لگائیں گے۔

    امریکی صدر نے واضح کیا کہ تہران جوہری ڈیل پر روح کے مطابق عمل نہیں کررہا، معاہدہ کسی بھی وقت ختم کرسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ سال 2015 میں صدر براک اوباما کی حکومت میں ایران کے ساتھ یہ جوہری معاہدہ طے پایا تھا ، جس پر ایران سمیت چھ عالمی طاقتوں امریکہ، چین، روس، فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے دستخط کئے تھے، جس کے تحت ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کر دی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت انتخابات: یو پی میں بی جے پی اور پنجاب میں کانگریس کامیاب

    بھارت انتخابات: یو پی میں بی جے پی اور پنجاب میں کانگریس کامیاب

    نئی دہلی : بھارت کے ریاستی انتخابات کے غیر حتمی نتائج میں اترپردیش میں بی جے پی اور پنجاب میں کانگریس نے میدان مار لیا۔ بہوجن سماج پارٹی کی رہنما مایا وتی کا کہنا ہے کہ انتخابات میں بڑے پیمانے پردھاندلی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کا عمل تقریباً مکمل ہوگیا ہے۔

    تازہ ترین نتائج کے مطابق بی جے پی نے ملک کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش کے علاوہ اتراکھنڈ میں جبکہ کانگریس نے پنجاب میں مکمل اکثریت حاصل کر لی ہے۔

    الیکشن کمیشن نے اپنی ویب سائٹ پر جو نتائج شائع کیے ہیں اس کے مطابق یوپی اور اتراکھنڈ میں بی جے پی نے دو تہائی اکثریت حاصل کر لی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق پنجاب اور گووا میں کانگریس نے حریفوں کو پیچھے چھوڑدیا۔ بھارت کی بڑی ریاست اترپردیش میں انتہا پسند بی جے پی بڑی جماعت بن کرابھری ہے۔ بی جے پی نے تین سو پندرہ نشستیں حاصل کیں۔

    اترکھنڈ میں بھی بی جے پی آگے ہے۔ پنجاب میں چوہترنشستوں پر کانگریس کی جیت ہوئی۔ گووا میں بھی کانگریس نے حریفوں کوپیچھے چھوڑدیا۔

    بہوجن سماج پارٹی کی رہنما مایا وتی کا کہنا ہے کہ انتخابات میں بڑے پیمانے پردھاندلی ہوئی۔ ان کا کہنا ہے کہ اترپردیش میں مسلمانوں کے ووٹ بی جے پی کو کیسے ملے ؟ دھاندلی نہیں ہوئی تو کاغذی ووٹنگ کرائی جائے۔

    نتائج کے مطابق اتر پردیش اسمبلی کی کل 403 نشستوں میں سے بی جے پی نے 312 سیٹیں جیتی ہیں۔ اس طرح 403رکنی اسمبلی میں بی جے پی نے دو تہائی اکثریت حاصل کر لی ہے۔

  • سرجیکل اسٹرائیک کا دعوٰی گلے پڑگیا، اپوزیشن نے ثبوت مانگ لیے

    سرجیکل اسٹرائیک کا دعوٰی گلے پڑگیا، اپوزیشن نے ثبوت مانگ لیے

    نئی دہلی: پاکستان میں سرجیکل اسٹرائیک کا دعوٰی بھارتی سرکار کے گلے پڑگیا، بھارت کے اندر سے ہی سرجیکل اسٹرائیک کے ثبوت مانگنے کی آوازیں بلند ہو گئیں, اپوزیشن جماعتوں نے اسٹرائیکس کو جعلی قراردے کرثبوت مانگ لیے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں گھس کر کارروائی کرنے کا بھارتی دعوٰی مودی سرکار کے گلے کی ہڈی بن گیا،جھوٹا دعویٰ بھارت میں بھی متنازعہ بن گیا، اپوزیشن جماعتوں نے مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لینا شروع کردیا۔

    نئی دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کجریوال کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک کے ثبوت مانگنے کے بعد اب کانگریسی رہنما سنجے نروپم نے دعوے کو جعلی قراردیتے ہوئے سرجیکل اسٹرائیک کے ثبوت مانگ لیے، ان کا کہنا تھا کہ کارروائی جعلی ہونے کا شبہ ہے۔

    بھارت کے سابق وزیر داخلہ چدم برم نے سرجیکل اسٹرائیک پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار غیر ضروری واویلا کر رہی ہے، حکومت قوم کو سرجیکل اسٹرائیک کے چکر میں نہ پھنسائے، اس کے ثبوت بھی دکھائے۔

    مزید پڑھیں: نریندرمودی نے سرجیکل اسٹرائیک نہ کرنے کا اعتراف کرلیا

     پی چدم برم نے مزید کہا کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات جاری رہنے چاہیئں۔ سابق بھارتی وزیر داخلہ کے بیان پر بی جے پی آگ بگولہ ہو گئی ،بی جے پی کے رہنما اور بھارتی وزیر روی شنکر نے کہا کہ کجریوال اور چدم برم کو سرجیکل اسٹرائیک کے ثبوت کیوں چاہئیں ،کیا انہیں اپنی بھارتی فورسز کی قابلیت پر شک ہے۔

    مزید پڑھیں: بھارت کی سرجیکل اسٹرائیک کا کوئی ثبوت نہیں ملا، بان کی مون

     انہوں نے کہا کہ سوال اٹھانے والے بھارتی فوج کی بے عزتی کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ نئی دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال بھی سرجیکل اسٹرائیکس کے ثبوت مانگ چکےہیں۔

    مزید پڑھیں : وفاقی کابینہ نے سرجیکل اسٹرائیک کا بھارتی دعویٰ مسترد کردیا

     مودی سرکار نے ثبوت تو نہیں دیئے۔ لیکن ایک وزیر روی شنکر نے بیان داغ دیا کہ اپوزیشن ثبوت مانگ کر فوج کی صلاحیت پر سوال اٹھا رہی ہے۔

  • سرجیکل اسٹرائیک سے متعلق کوئی ثبوت نہیں دکھایا، کانگریس اپوزیشن رہنما

    سرجیکل اسٹرائیک سے متعلق کوئی ثبوت نہیں دکھایا، کانگریس اپوزیشن رہنما

    نئی دہلی: کانگریس کے اپوزیشن رہنماء سیتا رام نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے بلائے گئے سیاسی جماعتوں کے مشترکہ اجلاس میں سرجیکل اسٹرائیک سے متعلق کوئی شواہد نہیں دکھائے گئے تاہم ڈی جی ایم اوز کی بریفنگ دکھائی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کانگریس کے اپوزیشن رہنماء سیتا رام نے بھارتی حکومت کی جانب سے سیاسی جماعتوں کو گزشتہ شب حملے سے متعلق دی گئی بریفنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’اجلاس میں حکومت کی جانب صرف ڈی جی ایم اوز کی بریفنگ دکھائی گئی تاہم سرجیکل اسٹرائیک سے متعلق کوئی ثبوت نہیں دکھایا گیا‘‘۔

    پڑھیں:  بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ، 2 فوجی اہلکار شہید، وزیراعظم کی شدید مذمت

     انہوں نے انکشاف کیا کہ بھارتی حکام نے تمام سیاسی جماعتوں کے مشترکہ اجلاس میں صرف بریفنگ دی اور سرجیکل اسٹرائیک پر کوئی بات نہیں کی اور لائن آف کنٹرول پر ہونے والی سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے سے متعلق کوئی بریفنگ نہیں دی گئی۔

    متعلقہ خبر پڑھیں: پاکستان نے سرجیکل اسٹرائیک کے بھارتی دعوی کو مسترد کردیا

    یاد رہے گزشتہ شب بھارت نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے بھمبھر، تتہ پانی، کیل، لیپہ کے سیکٹروں پر بلااشتعال فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں دو فوجی جوان شہید ہوئے تاہم پاکستانی فوج نے بروقت جواب دیتے ہوئے دشمن کی توپوں کو خاموش کروادیا۔

    مزید پڑھیں: بھارتی فوج نے پھر ایل او سی کی خلاف ورزی کی تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا، خواجہ آصف

     بھارت کی جانب سے عالمی میڈیا میں یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ پاکستانی چوکیوں پر سرجیکل اسٹرائیک کی گئی تھی تاہم پاک فوج کے تعلقات عامہ نے بھارتی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’اگر بھارت کی جانب سے اس طرح کا حملہ کیا گیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا اور مادرِ وطن کی حفاظت کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی‘‘۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارت غلط فہمی میں نہ رہے، ایسا کوئی حملہ ہوا تو بھرپور جواب دیا جائے گا، عاصم سلیم باجوہ


    Indian politicians question ‘surgical strike… by arynews
    مودی حکومت کی جانب سے حملے کے بعد آل پارٹیز کانفرنس طلب کی گئی تھی جس میں حکام نے اپنے ہی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو بے وقوف بنا دیا جس کا اعتراف کانگریس کے اپوزیشن رہنماء نے اجلاس کے اختتام پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

     

  • امریکہ : کانگریس میں پاکستان کو دہشت گرد قرار دینے کا بل پیش

    امریکہ : کانگریس میں پاکستان کو دہشت گرد قرار دینے کا بل پیش

    واشنگٹن : پاکستان کو دہشت گرد ریاست قرار دینے کیلئے امریکی قانون سازوں نے کانگریس میں بل پیش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ کے دو قانون سازوں نے کانگریس میں بل پیش کیا ہے جس میں پاکستان کو ’دہشت گردی کی کفیل ریاست‘ قرار دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ مذکورہ بل ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے ممبر کانگریس ٹیڈ پو اور کیلیفورنیا سے منتخب ہونے والے ممبر ڈینا روہرابیچر نے پیش کیا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ٹیڈ پو کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ’ناقابل اعتماد اتحادی‘ ہے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان کئی سالوں سے امریکہ کے دشمنوں کی امداد کرتا آیا ہے۔

    انہوں نے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسامہ بن لادن کی پرورش سے لے کر حقانی نیٹ ورک سے اس کے تعلقات جیسے ثبوت اس بات کے لیے کافی ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کس کے ساتھ ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بل کی وجہ سے اوباما انتظامیہ کو اس سوال کا باضابطہ طور پر جواب دینا ہو گا۔ وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کی امداد بند کردی جائے اور اسے دہشت گردی کی امداد کرنے والی ریاست قرار دے دیا جائے۔

    واضح رہے کہ کانگریس کے ممبر ٹیڈ پو ہاؤس کمیٹی برائے دہشت گردی کے چیئرمین بھی ہیں۔ یہ بل ایسے وقت میں پیش کیا گیا ہے جب وزیراعظم پاکستان نواز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے سلسلے میں امریکہ میں موجود ہیں۔

    ذرائع کے مطابق مبصرین کا کہنا ہے کہ ان دو ارکان کی جانب سے پاکستان کیخلاف پیش کیے گئے اس بل کے منظور ہونے کے کوئی امکانات نہیں ہیں۔