Tag: Conjunctivitis

  • آشوب چشم کے لاکھوں کیسز رپورٹ ہونے کے بعد قومی ادارہ صحت کو ہوش آ گیا

    آشوب چشم کے لاکھوں کیسز رپورٹ ہونے کے بعد قومی ادارہ صحت کو ہوش آ گیا

    اسلام آباد: قومی ادارہ صحت نے آشوب چشم سے متعلق آخر کار ایڈوائزری جاری کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق آشوب چشم کے لاکھوں کیسز رپورٹ ہونے کے بعد قومی ادارہ صحت کو ہوش آ گیا اور ہیلتھ اتھارٹیز کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کر دی گئی.

    این آئی ایچ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ مختلف شہروں میں آشوب چشم کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، ادارے اس کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات کریں

    این آئی ایچ کے مطابق ایڈینو وائرس سے لاحق ہونے والا آشوب چشم انتہائی معتدی انفیکشن ہے، اس کی علامات میں آنکھ میں جلن، خارش، فوٹو فوبیا، اور پانی کا اخراج شامل ہیں، شہری آشوب چشم سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

    آشوب چشم کے مریض خود کو قرنطینہ میں رکھیں، اور صحت مند افراد سے رابطے سے گریز کریں، مریض فوٹو فوبیا کی علامات میں چشمہ لگائیں، اور کھانستے، چھینکتے وقت ناک اور منہ کو ڈھانپیں۔

    ایڈوائزری کے مطابق آشوب چشم کے مریض صابن، ہینڈ سینیٹائزر سے ہاتھ صاف کریں، اور اپنے زیر استعمال اشیا دوسروں کو نہ دیں، انفیکشن کا پھیلاؤ روکنے کے لیے آشوب چشم کے شکار بچوں کو بھی گھر پر رکھیں۔

  • پاکستان میں آشوب چشم کی وبا کس وائرس سے پھیلی؟ ماہرین نے معلوم کر لیا

    پاکستان میں آشوب چشم کی وبا کس وائرس سے پھیلی؟ ماہرین نے معلوم کر لیا

    اسلام آباد: پاکستان میں آشوب چشم کی وبا کس وائرس سے پھیلی، قومی ادارہ صحت نے تشخیص کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے پاکستان میں پھیلنے والی آشوب چشم کی وبا کی تشخیص کر لی، ڈاکٹر ندیم جان کا کہنا ہے کہ حالیہ وبا کاکسیکی وائرس A24 کی وجہ سے پھیلی ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ قومی ادارہ صحت ایک سائنسی اور ٹیکنیکل ادارہ ہے جو وبائی امراض کی تشخیص اور نگرانی کا کام کرتا ہے، ادارے کے مطابق آشوب چشم کی وبا ملک میں Coxsackie A24 سے پھیلی۔

    ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ مختلف ممالک میں اس وائرس کی وجہ سے درمیانے درجے کی وبا پھیلتی رہتی ہے، عوام کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، بس احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

    انھوں نے کہا آشوب چشم سے بچاؤ کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے جاری کردہ ایس او پیز پر عمل کریں، ہم عوام کو وباؤں سے محفوظ رکھنے کے لیے مربوط اقدامات کو یقینی بنا رہے ہیں۔

  • لاہور میں آئی ڈراپس اور عرق گلاب ملنا مشکل ہو گیا

    لاہور میں آئی ڈراپس اور عرق گلاب ملنا مشکل ہو گیا

    لاہور: آشوب چشم کی وبا کے باعث لاہور میں آئی ڈراپس اور عرق گلاب ملنا مشکل ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں آشوب چشم کے کیسز میں ہوش ربا اضافہ ہوتے ہی شہر میں آنکھوں کے ڈراپس کی قلت پیدا ہو گئی، وبا پھوٹتے ہی منافع خوروں نے ایک بار پھر کمر کس لی ہے۔

    آشوب چشم کے لیے استعمال ہونے والے آئی ڈراپس فارمیسیز اور میڈیکل اسٹورز پر شارٹ ہو گئے ہیں، اینٹی بائیوٹک اور اینٹی الرجی ڈراپس بھی فارمیسیوں پر نایاب ہو گئے، خشک آنکھوں کے لیے تجویز کردہ مختلف ڈراپس بھی دستیاب نہیں ہیں۔

    دوسری طرف شہر کے مختلف میڈیکل اسٹورز نے آئی ڈراپس مہنگے داموں فروخت کرنا شروع کر دیے، شہری شکایت کر رہے ہیں کہ 50 سے 100 فی صد تک مہنگے آئی ڈراپس مل رہے ہیں۔

    ادھر ٹوبرامائسین اور ڈیکسامیتھیسون فارمولے کے آئی ڈراپس بنانے والے برانڈز بھی شیلفوں سے غائب ہو گئے ہیں، انفیکشن کے لیے آفلوکساسین فارمولے کے ڈراپس بھی میڈیکل اسٹورز پر دستیاب نہیں ہیں، آئی انفیکشن کے لیے آنکھوں کی آئنٹمنٹ تک نہیں مل رہی۔

    میڈیکل اسٹورز پر عرق گلاب کے آئی ڈراپس بھی لاہور میں ملنا مشکل ہو گئے ہیں، جس کی وجہ سے آشوب چشم کے مریض شدید پریشانی کا شکار ہیں، جب کہ فارمیسیی مالکان نے سارا ملبہ کمپنیوں پر ڈال دیا ہے، میڈیکل اسٹور مالکان کا کہنا ہے کہ ڈیمانڈ زیادہ ہے جب کہ کمپنیوں کی سپلائی کم ہے۔

  • آشوب چشم کے مریض علاج اور رہنمائی کے لیے ہیلپ لائن 1033 پر رابطہ کریں

    آشوب چشم کے مریض علاج اور رہنمائی کے لیے ہیلپ لائن 1033 پر رابطہ کریں

    لاہور: محکمہ پرائمری ہیلتھ پنجاب کا کہنا ہے کہ رواں سال پنجاب کے 36 اضلاع میں آشوب چشم کے مریضوں کی کل تعداد 3 لاکھ 95 ہزار 929 ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں گز شتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے بھر میں آشوب چشم کے 1134 نئے مریض رپورٹ ہوئے، رواں سال آشوب چشم کے سب سے زیادہ مریض بہاولپور میں 77 ہزار 672 رپورٹ ہوئے ہیں۔

    محکمہ پرائمری ہیلتھ پنجاب کے مطابق رواں سال لاہور میں آشوب چشم کے 23,633 مریض اور گزشتہ روز آشوب چشم کے 236 نئے مریض سامنے آئے، جب کہ بہاولپور میں گزشتہ روز آشوب چشم کے 34 نئے مریض سامنے آئے۔

    رواں سال ملتان میں آشوب چشم کے کل 16,464 مریض رپورٹ ہوئے، ملتان میں گزشتہ روز آشوب چشم کے 113 نئے مریض سامنے آئے، رواں سال فیصل آباد میں آشوب چشم کے کل 31,006 مریض رپورٹ ہوئے، جب کہ گزشتہ روز آشوب چشم کے 35 نئے مریض سامنے آئے۔ رواں سال راولپنڈی میں آشوب چشم کے کل 9182 مریض رپورٹ ہوئے اور گزشتہ روز آشوب چشم کے 63 نئے مریض سامنے آئے۔

    پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے وزیر ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ آشوب چشم کے مریض علاج اور رہنمائی کے لیے ہیلپ لائن 1033 پر رابطہ کریں، صوبے بھر کے سرکاری اسپتالوں میں آئی سرجنز کو 24 گھنٹے الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی گئی ہے، انھوں نے کہا تمام اسپتالوں میں آئی ڈراپس وافر مقدار میں مہیا کر دیے گئے ہیں۔

    ڈاکٹر جمال ناصر کے مطابق آشوب چشم خطرناک نہیں اور نہ ہی اس سے بینائی متاثر ہونے کا خدشہ ہے، آشوب چشم کا مرض 8 سے 10 دن میں خود بخود ٹھیک ہو جاتا ہے، شہری انکھوں کی صفائی کا خیال رکھیں، تیز دھوپ اور گرد و غبار سے آنکھوں کو بچائیں، نیز آشوب چشم میں مبتلا شخص کے کپڑے اور تولیہ وغیرہ علیحدہ رکھیں۔

  • کورونا وائرس سے متعلق ماہرین صحت کا بڑا انکشاف

    کورونا وائرس سے متعلق ماہرین صحت کا بڑا انکشاف

    کورونا وائرس سے متعلق روزانہ نئی نئی تحقیقات سامنے آرہی ہیں، اس عالمی وبا کی عام علامات تو کھانسی، نزلہ اور بخار ہیں تاہم ایک رپورٹ کے مطابق اب ایک نئی تحقیق سامنے آئی ہے۔

    رپورٹ میں یہ انکشاف کیاگیا ہے کہ کورونا  وائرس انسانی آنکھ میں بھی زندہ رہ سکتا ہے، رپورٹ کے مطابق مارچ  میں کورونا وائرس کے مریضوں میں سرخ یا گلابی آنکھوں کی اطلاعات سامنے آئیں۔

    زیادہ تر کورونا مریضوں میں آشوب چشم کی علامات پائی گئی ہیں، تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ایک خاتون مریضہ میں کورونا وائرس کی علامت ظاہر ہونے کے بعد کم از کم 21 دن تک اس کی آنکھوں میں وائرس موجود تھا۔

    رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ صحت مند نظر آنے کے باوجود یہ وائرس کسی بھی شخص میں موجود ہوسکتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق چین سے تعلق رکھنے والی ایک 65سالہ خاتون میں نزلہ اور کھانسی جیسی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئیں البتہ ان میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوگئی، جس کے بعد معلوم ہوا کہ اس وائرس نے ان کی آنکھ کو متاثر کیا تھا۔

    مذکورہ خاتون اٹلی سے چین کے شہر  ووہان پہنچی تھی جہاں ان میں ان وائرس کی تشخیص ہوئی۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ کورونا وائرس دیگر جسمانی اعضاء کی نسبت آنکھ میں طویل عرصے تک زندہ رہ سکتا ہے۔