Tag: Constitution

  • شامی صدر احمد الشرع نے ملک کے آئینی اعلامیے پر دستخط کر دیے

    شامی صدر احمد الشرع نے ملک کے آئینی اعلامیے پر دستخط کر دیے

    شام کے صدر احمد الشرع  نےملک کے آئینی اعلامیے پر دستخط کر دیے،جو آئندہ پانچ سال کے عبوری دور میں نافذ العمل رہے گا۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق شامی صدر نے اس موقع پر امید ظاہر کی کہ یہ آئینی اعلامیہ شام میں نئی تاریخ کا آغاز ثابت ہوگا جہاں ہم جبر کی جگہ انصاف کو رائج کریں گے۔

    اعلامیہ پر دستخط کرتے ہوئے احمد الشرع نے کہا کہ اس عبوری مدت کے دوران ملک میں اصلاحات نافذ کی جائیں گی تاکہ شام کو ایک منصفانہ اور مستحکم ریاست میں تبدیل کیا جا سکے۔

    شامی صدرنے یہ بھی واضح کیا کہ اعلامیہ میں خواتین کے حقوق، آزادی رائے، میڈیا، اظہار رائے اور پریس کی آزادی کے ساتھ ساتھ ریاست کے انسانی حقوق کے قوانین کے احترام کی ضمانت دی گئی ہے۔

    انہوں نے اعلان کیا کہ اسلامی فقہ قانون سازی کا بنیادی ذریعہ ہے اور شامی صدر کا مذہب "اسلام” ہی رہے گا۔

    اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عوامی اسمبلی کو وزراء سے سوال کرنے کا حق حاصل ہے، یاد رہے کہ عبوری دور کے دوران انتظامی اختیار جمہوریہ کے صدر تک محدود تھا۔

    شامی صدر احمد الشرع نے زور دیا کہ عدلیہ کی آزادی، استثنیٰ عدالتوں کی ممانعت ہے، عدلیہ پر قانون کے علاوہ کوئی اختیار نہیں ہے، عبوری دور میں ایگزیکٹو پاور صدر جمہوریہ تک محدود ہونا چاہیے۔

    انہوں نے وضاحت کی کہ کمیٹی نے عبوری انصاف کے حصول کے لیے مناسب زمین ہموار کی ہے، دہشت گردی کی عدالتوں کے لیے غیر معمولی قوانین کو ختم کردیا گیا ہے۔

    انہوں نے نشاندہی کی ہے کہ صدر کے ہاتھ میں صرف ایک غیر معمولی طاقت ہے جو "ایمرجنسی کا اعلان” ہے۔

  • ایک سال پہلے اپوزیشن نے پاکستان کو بچانے کے لیے آئین کا سہارا لیا: وزیر اعظم

    ایک سال پہلے اپوزیشن نے پاکستان کو بچانے کے لیے آئین کا سہارا لیا: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ایک سال پہلے اپوزیشن نے پاکستان کو مشکل حالات سے بچانے کے لیے آئین کا سہارا لیا، اتحادی حکومت کو ایک سال ہوگیا ہے، مشکلات اور چیلنجز ہیں اس میں کوئی شک نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی کے موقع پر منعقد ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین آج بھی زندہ سلامت ہے، دستور کا تحفہ دینے والے قائدین، جماعتوں اور ارکان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آئین یاد دلاتا ہے کہ 1955 میں نظریہ ضرورت کو ایجاد کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ایک سال پہلے اپوزیشن نے پاکستان کو مشکل حالات سے بچانے کے لیے آئین کا سہارا لیا، اتحادی حکومت کو ایک سال ہوگیا ہے، مشکلات اور چیلنجز ہیں اس میں کوئی شک نہیں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ماضی میں ایک چیف جسٹس نے بغیر پوچھے ایک ڈکٹیٹر کو 3 سال کی رعایت دی، تمام جماعتوں نے اپنے منشور کے مطابق الیکشن میں جانا ہے، جب طے کرلیں کہ مل کر چلنا ہے تو بڑے بڑے معاملات حل ہو جاتے ہیں۔

  • 1973 کا آئین ہی وفاق کی سالمیت اور بقا کی ضمانت ہے: آصف علی زرداری

    1973 کا آئین ہی وفاق کی سالمیت اور بقا کی ضمانت ہے: آصف علی زرداری

    اسلام آباد: سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو نے آج کے دن قوم کو متفقہ دستور دیا تھا، سنہ 1973 کا آئین ہی وفاق کی سالمیت اور بقا کی ضمانت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر مملکت اور پاکستان پیپلز پارٹی کے صدر آصف علی زرداری نے قوم کو یوم دستور پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ذوالفقار بھٹو نے آج کے دن قوم کو متفقہ دستور دیا تھا۔

    آصف زرداری کا کہنا تھا کہ سنہ 1973 کا آئین ہی وفاق کی سالمیت اور بقا کی ضمانت ہے، بے نظیر بھٹو نے 73 کے آئین کے لیے زندگی بھر جدوجہد کی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ 18 ویں آئینی ترمیم وفاق اور اکائیوں میں ایک میثاق ہے، آئین کی حکمرانی سے ملک کی سلامتی اور اداروں کی ساکھ مستحکم ہوگی۔

  • طالبان نے افغانستان میں آئین نافذ کرنے کا اعلان کردیا

    طالبان نے افغانستان میں آئین نافذ کرنے کا اعلان کردیا

    کابل : افغانستان میں ظاہر شاہ کے دور کا آئین عارضی طور پر نافذ کیا جائے گا، آئین سے اسلامی شریعت کے مخالف اصول نکال دئیے جائیں گے۔

    طالبان کے وزیر انصاف عبدالحکیم شرعی نے کہا ہے کہ اسلامی امارت میں افغانستان کے سابق بادشاہ ظاہر شاہ کے دور کے آئین کو عارضی طور پر نافذ کیا جائے گا۔

    منگل کو طالبان کی وزارت انصاف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیر انصاف نے یہ بات چین کے سفیر وانگ یو کے ساتھ ملاقات میں کہی ہے۔

    اطلاعات کے مطابق اس آئین میں سے وہ حصے نکال لیے جائیں گے جو اسلامی شریعت اور اسلامی امارات کے اصولوں کے مخالف ہوں گے۔

    افغان خبر رساں ایجنسی خامہ پریس نے کہا ہے کہ سابق صدر حامد کرزئی کے دور حکومت کے پہلے برسوں میں بھی ظاہر شاہ کے آئین کو نافذ کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا تھا کہ افغانستان کے لیے ایک نئے آئین کی ضرورت ہے جو آزاد افغانستان میں بنایا جائے گا اور اس میں سب کے حقوق درج ہوں گے، طالبان نے کہا تھا کہ وہ شریعت کے مطابق ملک میں نیا آئین نافذ کریں گے۔

    افغانستان کا موجودہ آئین جنوری 2004 میں بنایا گیا تھا۔ اس آئین کو بنانے کے لیے افغان سیاستدانوں اور عمائدین نے ملک کے طول و عرض میں جرگے منعقد کیے تھے۔ افغانوں کا کہنا ہے کہ ان کا موجودہ آئین اسلامی اصولوں کے مطابق ہے۔

  • امریکہ میں اقتدار کی منتقلی : اتنا عرصہ کیوں لگتا ہے؟

    امریکہ میں اقتدار کی منتقلی : اتنا عرصہ کیوں لگتا ہے؟

    واشنگٹن : دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت امریکہ میں انتقال اقتدار کا مرحلہ بہت پیچیدہ اور دھیمی رفتار سے بڑھتا ہے، اس کام کی تکمیل میں لگ بھگ تین ماہ لگ جاتے ہیں۔

    گو کہ بہت سی جمہوریتوں میں لیڈر تیزی سے ایک دوسرے کی جگہ لیتے ہیں مگر امریکہ انتقال اقتدارکی جانب دھیرے دھیرے بڑھتا ہے کیونکہ یہاں اقتدار کی منتقلی کا وقت 11 ہفتے ہے۔

    ہو سکتا ہے کہ دیکھنے میں یہ عمل سست رفتار دکھائی دیتا ہو مگر یہ چار ماہ کے اس عرصے سے کم ہے جو ابتدا میں امریکی آئین میں موجودہ صدر سے نو منتخب صدر کو اقتدار منتقل کرنے کے لیے رکھا گیا تھا۔

    امریکی صدور کی تبدیلی کا نومبر تا مارچ کی مقرر کردہ مدت کا تعین سب سے پہلے اٹھارویں صدی میں کیا گیا تھا۔ اُس وقت ملک کے اندر معلومات اور افراد کی منتقلی کا عمل سست رفتار ہوا کرتا تھا۔

    پارلیمانی جمہوریتوں میں کابینہ کے اراکین پارلیمان سے لیے جاتے ہیں اور اس کے رکن دارالحکومت میں رہ کر کام کرتے ہیں۔ اس کے برعکس امریکہ ایک وسیع ملک ہے اور اس میں ذہین سیاسی افراد پورے ملک میں پھیلے ہوتے ہیں۔

    امریکہ کو عظیم کساد بازاری کے دوران پیش آنے والی مشکلات نے لیڈروں کو نومنتخب صدر کو زیادہ تیزی سے اپنا عہدہ سنبھالنے کے لیے حلف وفاداری پر قائل کیا جس کے نتیجے میں “لنگڑی بطخ” کی مدت تین ماہ سے کم ہو گئی۔ (“لنگڑی بطخ” کی اصطلاح ایک ایسے منتخب عہدیدار کے لیے استعمال ہوتی ہے جس کی جگہ نیا عہدیدار منتخب کیا جا چکا ہوتا ہے۔ ایسا فرد سیاسی لحاظ سے کمزور پوزیشن میں ہوتا ہے۔)

    بیسویں ترمیم میں جس کی توثیق 1933ء میں کی گئی صدر کی حلف وفاداری کی تاریخ 20 جنوری مقرر کی گئی۔ تاہم صدارتی انتخابات اب بھی نومبر کے شروع میں ہوتے ہیں۔

    جنوبی میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں صدارتی تاریخ کے مرکز کے ڈائریکٹرجیفری اے اینگل کہتے ہیں کہ کابینہ اور اعلی حکومتی سطح پر افسران کی تعیناتی میں کافی وقت لگتا ہے۔

    امریکہ میں صدور کے درمیان تقریباً تین ماہ کی مدت برقرار رکھنے کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ پارلیمانی انتخابات میں جیتنے والی پارٹی کے فیصلہ کرنے کی بجائے امریکہ میں عام انتخابات کے کئی ہفتوں بعد صدر کو باضابطہ طور پر الیکٹورل کالج منتخب کرتا ہے۔

    ایک طرف اس کا یہ مطلب ہے کہ صدر فی الفور اپنا عہدہ نہیں سنبھال سکتا تو دوسری طرف یہ بھی ضروری ہوتا ہے کہ جیتنے والا امیدوار انتقال اقتدار کے لیے پیسے حاصل کرے اور جانے والی انتظامیہ سے بریفنگ لے۔

    اس حوالے سے فلوریڈا اسٹیٹ یونیورسٹی کی سابقہ پروفیسر ایلزبتھ بی گولڈ اسمتھ کہتی ہیں کہ امریکی بذات خود بھی انتقال اقتدار کی اس مدت کو پسند کرتے ہیں کیونکہ انتخابات کے فوراً بعد یوم تشکر آجاتا ہے جس کے بعد جلدی جلدی کرسمس، حنوکا اور موسم سرما کے دیگر تہوار آجاتے ہیں۔

    امریکہ اس لحاظ سے بھی مختلف ہے کہ یہاں صدر کی حیثیت سربراہ حکومت اور سربراہ مملکت دونوں کی ہوتی ہے۔ (تصور کریں کہ برطانوی وزیر اعظم اور ملکہ کو بیک وقت تبدیل کرنا کیسا ہوگا۔)

    دیکھنے میں یہ تبدیلی جتنی بھی سست رفتار لگے مگر حقیقت میں وائٹ ہاؤس میں ایک صدر کا جانا اور دوسرے کا آنا اتنا تیزی سے انجام پاتا ہے کہ اس کے لیے سرکاری ملازمین کی باریک بینی سے کام کرنے والی ایک ٹیم درکار ہوتی ہے۔

    عام طور پر موجودہ صدر وائٹ ہاؤس میں اپنے گھر سے حلف وفاداری کی تقریب میں شرکت کے لیے روانہ ہوتا ہے اور چند گھنٹوں بعد نیا صدر وائٹ ہاؤس میں منتقل ہو جاتا ہے۔ گولڈ اسمتھ نے بتایا کہ سینکڑوں ملازمین صبح سویرے کام شروع کر دیتے ہیں تاکہ نجی رہائش گاہ کے 132 کمرے اور عوامی مقامات آنے والے صدر کے لیے تیار ہوں۔

  • سعودی حکام کا منفرد اقامہ کے اجراء سے متعلق قوانین 90 روز میں بنانے کا اعلان

    سعودی حکام کا منفرد اقامہ کے اجراء سے متعلق قوانین 90 روز میں بنانے کا اعلان

    ریاض : وزارتی کمیٹی کی نگرانی میں لائحہ عمل کی تیاری مالی اور انتظامی طور پر خود مختار خصوصی ویزا مرکز کے سپرد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزارتی کونسل کی جانب سے منفرد اقامہ پروگرام کی منظوری کے بعد اس خصوصی ویزہ سسٹم سے استفادے کے لئے قواعد وضوابط اور شرائط پر مبنی لائحہ عمل تیاری کا کام ایک خصوصی ویزا مرکز کے سپرد کیا گیا ہے۔

    سعودی پریس ایجنسی ”ایس پی اے“ کے مطابق خصوصی ویزا مرکز اقامہ پروگرام کے لئے انتظامی لائحہ عمل 90 دنوں میں تیار کرنے کا پابند ہو گا۔

    ویزا مرکز منفرد اقامہ پروگرام کے تحت مملکت میں مقیم تارکین وطن یا غیر ملکی درخواست گذاروں کے لئے قواعد وضوابط وضع کرے گا جن کی روشنی میں ایک سال کا قابل تجدید یا مستقل خصوصی ویزا جاری کیا جاسکے گا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ خصوصی ویزا مرکز، منفرد ویزا پروگرام کی مینجمنٹ اور روزمرہ امور کی نگرانی کا واحد مجاز ادارہ ہو گا۔

    مرکز کو قانونی شخصیت کے طور پر مکمل انتظامی اور مالی اختیارات بھی حاصل ہوں جن کی نگرانی وزارتی کمیٹی کرے گی۔ یہ مرکز منفرد اقامہ پروگرام کے لئے درخواست وصولی اور مرکز سے رابطے کا طریقہ کار کا وقتاً فوقتاً سرکلرز کی شکل میں اعلان کرتا رہے گا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ کابینہ کے حالیہ اجلاس میں ہونے والے فیصلے میں کہا گیا ہے ”کہ شوریٰ کونسل کے 3 رمضان المبارک 1440ھ کو منظور کردہ اقامہ پروگرام کے فیصلہ نمبر 148/ 41 اور اقتصادی ترقی کونسل کی سفارشارات کے بعد کابینہ کی طرف سے بھی منفرد اقامہ پروگرام کی منظوری دی جاتی ہے اور اس کی روشنی میں شاہی فرمان تیار کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : سعودی عرب میں اقامہ کی جگہ امریکا جیسا گرین کارڈ متعارف کرادیا گیا

    عرب ٹی وی کے مطابق سعودی عرب میں منفرد اقامہ پروگرام کا فیصلہ ملک میں اقتصادی ترقی اور معاشی تنوع سے متعلق اصلاحات کے نفاذ کاحصہ ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گذشتہ بدھ کو سعودی شوریٰ کونسل نے منفرد اقامہ پروگرام کی منظوری دی تھی جس کے تحت کاروباری اداروں، غیر ملکی سرمایہ کاروں اور باصلاحیت تارکین وطن کو مملکت میں محدود پیمانے پر کفیل سے آزاد رہ کر زندگی گذارنے اور کاروبار کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

  • ایران اور شام کے خلاف امریکی پابندیوں کا کوئی جواز نہیں، لبنانی وزیر خزانہ

    ایران اور شام کے خلاف امریکی پابندیوں کا کوئی جواز نہیں، لبنانی وزیر خزانہ

    بیروت : لبنانی وزیر خزانہ نے ایران و شام پر امریکی پابندیوں سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لبنان مالیاتی لین دین اور پابندیوں کے حوالے سے بین الاقوامی طریقےکار پر عمل پیرا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لبنان کے وزیر خزانہ علی حسن خلیل نے کہا ہے کہ ان کے ملک کا بنک دِیوالا نکلنے کو نہیں، اس وقت ایک ٹھوس بنک کاری نظام کام کررہا ہے۔ مرکزی بنک میں پیشگی حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں جن کے نتیجے میں اقتصادی ، مالیاتی اور زری استحکام کو برقرار رکھنے میں مدد ملی ہے۔

    عرب نشریاتی ادارے کو انٹرویو کے دوران انہوں نے لبنان کو درپیش اقتصادی اور مالیاتی مسائل کے بارے میں تفصیل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ داخلی سیاسی صورت حال ، کابینہ کی تشکیل میں تاخیر ، بیرون ملک سے ترسیل زر میں کمی یا سست رفتار سے آمد ، شامی مہاجرین کے بوجھ اور شام اور لبنان کے درمیان زمینی راستوں کی بندش کی وجہ سے یہ اقتصادی مسائل پیدا ہوئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان مختلف عوامل کی بنا پر مالیاتی صورت حال بھی پیچیدہ ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود میں دوٹوک الفاظ میں اور پورے یقین سے یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہمارا دِیوالا نکلنے کو نہیں اور نہ ہم لبنان کو بنک دِیوالا قرار دینے والے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں انھوں نے ایران اور شام کے خلاف عاید کردہ پابندیوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے خیال میں ان کا کوئی حقیقی قانونی جواز نہیں، تاہم لبنان مالیاتی لین دین اور پابندیوں کے حوالے سے بین الاقوامی طریق کار کی پاسداری کررہا ہے اور کرتا رہے گا۔

    گذشتہ چار سال سے ہم تمام متعلقہ قوانین کی پاسداری کرتے چلے آرہے ہیں۔ہمارا بنک کاری نظام امریکا اور دوسرے ممالک کے ساتھ لین دین میں بین الاقوامی معیارات کی پاسداری کررہا ہے۔

  • الیکشن ایکٹ: وزیراعظم‘ اراکینِ پارلیمنٹ کے خلاف سماعت 20 اکتوبر تک ملتوی

    الیکشن ایکٹ: وزیراعظم‘ اراکینِ پارلیمنٹ کے خلاف سماعت 20 اکتوبر تک ملتوی

    لاہور:ہائی کورٹ نے انتخابی اصلاحات ایکٹ کے حق میں ووٹ دینے پر وزیرشاہد خاقان عباسی اور اراکین پارلیمنٹ کی نااہلی کے لیے دائر درخواست کی سماعت بیس اکتوبر تک ملتوی کر دی ۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروز پیر لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے وزیرشاہد خاقان عباسی اور اراکین پارلیمنٹ کی نااہلی کے لیے دائر کردہ درخواست کی سماعت کی ۔

    درخواست تحریک انصاف کے رہنما گوہر نواز سندھو اورعوامی تحریک کے اشتیاق چوہدری کی جانب سے دائر کی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کرکے نواز شریف کو پارٹی کا صدر بنانا سپریم کورٹ کے احکامات کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔

    عدالت عظمیٰ نے پانامہ لیکس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا اور عدالتی فیصلے کے بعد آئین کے مطابق وہ اپنی سیاسی جماعت مسلم لیگ ن کی صدارت کی بھی اہل نہ رہے‘ تاہم ن لیگ اور اس کے اتحادیوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو بے اثر کرنے کے لیے آئین میں ترمیم کی اور اب انتخابی اصلاحاتی ایکٹ کے ذریعے نواز شریف دوبارہ مسلم لیگ ن کے صدر بن گئے ہیں۔

    پیپلزپارٹی نے بھی انتخابی اصلاحات بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا*

    انہوں نے کہا کہ مطابق انتخابی اصلاحات ایکٹ صرف ایک نااہل شخص کو صدر بنانے کے لیے لایا گیا جو اسلامی تعلیمات اور آئین کی روح کے منافی ہے‘ الیکشن ایکٹ 2017 کے لیے ووٹ دینے والے اراکین پارلیمان نے آئین کے آرٹیکل 62 جی کی خلاف ورزی کی ۔

    درخواست گزار کے مطابق آئین کے آرٹیکل 62 جی کے تحت کسی ایسے شخص کو عوامی عہدے کے لیے منتخب نہیں کیا جا سکتا جو ملکی وقار اور نظریہ کے خلاف کام کرے ۔

    عدالت کے روبرو درخواست گزار نے استدعا کی کہ آئین سے متصادم قانون منظور کرنے پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت ووٹ دینے والے اراکین پارلیمان کو نااہل قرار دیا جائے۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ معاملہ سپریم کورٹ میں چلا گیا ہے ‘ لہذا درخواست گزاروں کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنا چاہئیے۔ عدالت نے کیس کی سماعت بیس اکتوبر تک ملتوی کر دی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • آئین کی ایک نہیں بلکہ کئی مرتبہ توہین کی گئی، پرویزرشید

    آئین کی ایک نہیں بلکہ کئی مرتبہ توہین کی گئی، پرویزرشید

    اسلام آباد : سابق وزیراطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ آئین کی ایک نہیں بلکہ کئی مرتبہ توہین کی گئی، جو زمینی خدا بنے بیٹھے ہیں وہ کچھ بات بتانا گوارہ نہیں سمجھتے۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، پرویزرشید نے کہا کہ بل کو پاس ہوتے دیکھتا ہوں تو سچائی پرایمان پختہ ہوجاتا ہے، سپریم کورٹ نے بھی آئین میں ترامیم کی حمایت کی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جو زمینی خدا بنےبیٹھے ہیں وہ کچھ بات بتانا گوارہ نہیں سمجھتے، ہم سوال پوچھتے رہے اور جواب نہیں مل رہا۔

    پرویزرشید نے کہا کہ اب اس ملک میں مارشل لا کا اندھیرا کبھی نہیں چھائے گا، آئین توڑنے والوں کیلئے سزامقرر کردی گئی ہے، عوام ووٹ دیتے ہیں وہ چھین لیا جاتاہے۔


    مزید پڑھیں: پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کا مہرہ، مشرف کی بد روح نے سازش کی، پرویزرشید


    انہوں نے کہا کہ بل قانونی طور پرتو اختیاردیتا ہےآپ یہ معلومات حاصل کریں، صرف قانون بنادینا اور قانون کو کتابوں میں لکھ دینا کافی نہیں، صرف قوانین بنا دینے سے ہم اپنے مقاصدحاصل نہیں کرسکتے، آج ہم سب مل کر یہ درخواست کس کو دیں ؟

  • آئین کی پاسداری سب پرلازم ہے، نواز شریف

    آئین کی پاسداری سب پرلازم ہے، نواز شریف

    اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ آئندہ انتخابات بھی 2018 میں ہی ہوں گے جس میں عوام اپنا فیصلہ سنائیں گے۔

    ان کا کہنا ہے کہ آئین سے وفاداری اور پاسداری سب پرلازم ہے تمام سیاسی جماعتیں جمہوری نظام میں اسٹیک ہولڈرز ہیں آئین اور جمہوریت کے ذریعے ہی نظام میں موجود خامیاں دور کی جائیں گی۔

    انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات 2018 میں ہوں گے جس میں عوام اپنا فیصلہ سنائیں گے۔ آئندہ انتخابات میں ہر جماعت کو اس کی کارکردگی کی

    بنیاد پر جانچنے کا عوام کو موقع ملے گا۔ موجودہ حکومت 2018 میں عوام کو ایک خوشحال اور بہتر پاکستان دے گی