Tag: Constitutional amendments

  • آئینی ترامیم کے لیے ووٹ دینے والے سینیٹر قاسم رونجھو نے استعفیٰ دے دیا

    آئینی ترامیم کے لیے ووٹ دینے والے سینیٹر قاسم رونجھو نے استعفیٰ دے دیا

    اسلام آباد: آئینی ترامیم کے لیے ووٹ دینے والے سینیٹر قاسم رونجھو نے استعفیٰ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے منحرف سینیٹر قاسم رونجھو سینیٹ کی رکنیت سے مستعفی ہو گئے، انھوں نے سیکریٹری سینیٹ کو اپنا استعفیٰ جمع کرا دیا۔

    قاسم رونجھو سینیٹ میں بی این پی مینگل کے پارلیمانی لیڈر بھی ہیں، سردار اختر مینگل نے ان سے اور سینیٹر نسیمہ احسان سے استعفیٰ طلب کیا تھا، کیوں کہ ان دونوں سینیٹرز نے آئینی ترامیم کے لیے ووٹ دیا تھا۔

    دونوں سینیٹرز نے پارٹی لائن سے منحرف ہو کر 26 ویں آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دیا تھا، جس پر اختر مینگل نے انھیں پارلیمنٹ کے ایوان بالا سے مستعفی ہونے کو کہہ دیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے قائم مقام صدر ساجد ترین نے الزام عائد کیا تھا کہ ’’سرکاری اہلکاروں‘‘ نے سینیٹر رونجھو کو ان کے بیٹے اور ڈرائیور سمیت اغوا کیا ہے، انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ سینیٹر نسیمہ احسان کے شوہر اور بیٹے سے بھی کوئی رابطہ نہیں تھا، جن کے بارے میں خیال ہے کہ انھیں اٹھایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ آئینی ترامیم کے بعد اب اہم سوال یہ ہے کہ نیا چیف جسٹس کون ہوگا؟ خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اس سلسلے میں اجلاس آج شام 4 بجے ہوگا، پہلے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی کا تقرر کیا جائے گا، چیف جسٹس کے لیے وزارت قانون کے ذریعے 3 سینیئر ترین ججوں کا پینل مانگا جائے گا، 12 رکنی کمیٹی 3 سینئر ترین ججوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے گی، تحریک انصاف نے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سےالگ رہنے کا اعلان کیا ہے۔

  • آئینی ترامیم سے قبل پی ٹی آئی کے کیمپ میں ہلچل، 12 ارکان کا پارٹی سے رابطہ منقطع

    آئینی ترامیم سے قبل پی ٹی آئی کے کیمپ میں ہلچل، 12 ارکان کا پارٹی سے رابطہ منقطع

    اسلام آباد: ملک میں چھبیسویں آئینی ترامیم کی منظوری سے عین قبل پاکستان تحریک انصاف کے کیمپ میں ہلچل مچ گئی ہے، پارٹی کے 12 ارکان کا پارٹی سے رابطہ اچانک منقطع ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے 11 ارکان کا پارٹی سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے، جن ارکان سے رابطہ نہیں ہو رہا ان میں 2 سینیٹرز اور 10 ایم این ایز شامل ہیں۔

    تحریک انصاف کے مرکزی رہنماؤں کی جانب سے اراکین کے ساتھ رابطے نہ ہونے کی اطلاعات دی جا رہی ہیں، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے 7 ارکان سے رابطہ نہ ہونے کی تصدیق کی ہے، جب کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بھی 2 سینیٹرز سے رابطہ نہ ہونے کا بتا دیا ہے۔

    پی ٹی آئی کے کون سے سینیٹرز آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دیں گے؟

    پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ زین قریشی، ظہور قریشی، اسلم گھمن سے رابطہ نہیں ہو رہا ہے، عثمان علی، ریاض فتیانہ، مقداد حسین، چوہدری الیاس، اورنگزیب کھچی اور مبارک زیب خان سے بھی رابطہ نہیں ہو رہا ہے۔ رکن قومی اسمبلی انیقہ مہدی سے بھی پی ٹی آئی کا رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔

  • آئینی ترامیم: وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس آج دوپہر ڈھائی بجے دوبارہ ہوگا

    آئینی ترامیم: وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس آج دوپہر ڈھائی بجے دوبارہ ہوگا

    اسلام آباد: وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس آج دوپہر ڈھائی بجے دوبارہ ہوگا، جس میں 26 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ منظور کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات گئے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترامیم پر تفصیلی بریفنگ دی، اور کابینہ ارکان کو اعتماد میں لیا گیا تھا۔

    سینیٹ کا اجلاس آج سہ پہر تین بجے ہوگا، سینیٹ سیکریٹریٹ نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا، قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 6 بجے ہوگا، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے بھی نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ اگر آج آئینی ترامیم منظور ہو گئیں تو اس کے مطابق چیف جسٹس کا تقرر ہوگا۔

    ادھر پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی نے آئینی ترامیم کے عمل کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے، اور دونوں ایوانوں میں آئینی ترامیم کے لیے ووٹنگ کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے، جب کہ رائے شماری میں حصہ لینے والے پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی اور سینٹ کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔

    تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے خصوصی اجلاس نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مینڈیٹ پر قابض گروہ آئین کو بدلنے کا اخلاقی، جمہوری اور آئینی جواز نہیں رکھتا، پی ٹی آئی ٹکٹ پر منتخب اراکین سینیٹ، قومی اسمبلی پارٹی پالیسی اور بانی کی ہدایت کے پابند ہیں، پارٹی پالیسی سے روگردانی کرنے والوں کی رہائش گاہوں کے باہر پرامن دھرنے دیں گے۔

  • پی ٹی آئی کا جواب ملنے کے بعد قوم کو آگاہ کریں گے، مولانا فضل الرحمان

    پی ٹی آئی کا جواب ملنے کے بعد قوم کو آگاہ کریں گے، مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کامعاملہ کل تک مؤخر کردیا گیا ہے، پی ٹی آئی کا جواب موصول ہونے کے بعد کل قوم کو آگاہ کریں گے۔

    بلاول بھٹو کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ گزشتہ روز ہم نے اور پی پی نے آئینی ترمیم پراتفاق رائے حاصل کیا تھا جس کے بعد لاہور میں ن لیگ کی قیادت کے ساتھ بھی اس پر مزید مشاورت ہوئی اور ہم نے جن نکات پر اعتراض کیا حکومت اس سے دستبردار ہونے پر راضی ہوئی۔

    مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ جو ابتدائی مسودہ تھا ہم نے اس کو مسترد کیا تھا اس میں چندنکات پراعتراض تھا،

    اس وقت ہمارے درمیان کسی خاص نکتے پرکوئی اعتراض نہیں ہے، ہم نےپی ٹی آئی کو بھی مشاورتی عمل میں ساتھ رکھا، حکومت کے ساتھ مذاکرات میں پیشرفت سے پی ٹی آئی کو بھی آگاہ رکھا،

    انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کا مسودہ جو ہماری طرف سے مکمل ہوا، آخری ڈرافٹ بھی تیار کرلیا،

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو بھی اعتماد میں لیا، ان سے مشاورت جاری رہی، پی ٹی آئی کی قیادت نے بانی پی ٹی آئی کی تائید سے منظوری کو مشروط کیا، مجھ تک بانی پی ٹی آئی کے مثبت رویے کا پیغام پہنچایا گیا۔

    سربراہ کے یو آئی نے کہا کہ پی ٹی آئی کو ضرورت تھی کہ اپنے سینئرپارلیمنٹیرینز اور ذمہ داران سے مشاورت کریں، کل تک کا انتظارکررہے ہیں جوصورتحال سامنے آئےگی قوم کوآگاہ کرینگے۔

    یقین ہے کہ مولانا پی ٹی آئی کو بھی قائل کرلیں گے، بلاول 

    اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کو بھی قائل کرلیں گے، پی ٹی آئی کے جن نکات پر تحفظات تھے وہ ترامیم میں شامل نہیں ہیں۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان ہمارا متفقہ مسودہ خود ایوان میں پیش کریں، چاہتا ہوں کہ تمام جماعتوں کے اتفاق سے آئینی ترامیم ہوں۔

  • آئین خفیہ دستاویز نہیں، اختر مینگل نے آئینی ترامیم کا حصہ بننے سے انکار کر دیا

    آئین خفیہ دستاویز نہیں، اختر مینگل نے آئینی ترامیم کا حصہ بننے سے انکار کر دیا

    اسلام آباد: سردار اختر مینگل نے آئینی ترامیم کا حصہ بننے سے انکار کر دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ آئین کوئی خفیہ دستاویز نہیں، ایسی کون سی ایمرجنسی ہے جو راتوں رات خفیہ ترمیم کی ضرورت پڑ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترامیم کو خفیہ ڈاکیومنٹ بنا دیا گیا ہے، اور مسودہ مختلف اقساط میں شیئر ہو رہا ہے، سوال یہ ہے کہ ان ترامیم کا خالق کون ہے؟ حکومت، اپوزیشن یا کوئی اور قوتیں؟

    انھوں نے کہا دنیا میں ایسی جمہوریت کی نظیر کہیں نہیں ملے گی، ساری کوششیں آئینی ترمیم کے لیے ہو رہی ہیں، ایسی کون سی ایمرجنسی ہے جو راتوں رات خفیہ ترامیم کی ضرورت پڑ گئی، ایسی کون سی ترامیم ہیں جسے پبلک کرنا حکمرانوں کے لیے باعث شرم ہے۔

    اختر مینگل نے کہا ہم کسی بھی ایسی آئینی ترامیم کا حصہ بنے ہیں نہ بنیں گے، آئین خفیہ دستاویز نہیں ہوتا، ہر شہری کو ترامیم سے متعلق علم کا حق ہے، میں تو ملک سے باہر تھا رابطہ کیا گیا کہ آئینی ترامیم میں ہمارا ساتھ دیں، میں نے کہا میں بے روزگار ہوں، استعفیٰ دے چکا ہوں۔

    انھوں نے کہا ’’ترامیم کے لیے ہمارے سینیٹ کے دو ممبران کو فون کر کے دھمکایا گیا، بہ زور طاقت کرائی جانے والی آئینی ترامیم کا حصہ نہیں بنیں گے، قاسم بزنجو اور اس کے بیٹے گزشتہ 5 دنوں سے غائب ہیں، سید احسان شاہ کو پارلیمنٹ لاجز میں یرغمال بنا کر ان کی بیوی کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ ووٹ دیں، نسیمہ احسان کے بچوں کو یرغمال بنا کر وزیر اعظم کے ظہرانے میں لایا گیا، وہ خاتون اجلاس میں بات نہ کر سکی جس کا شوہر اور بیٹا یرغمال ہے، جب تک ہمارے ممبران واپس نہیں آتے ترامیم کا حصہ نہیں بنیں گے، چاہے جنت کا راستہ دکھایا جائے۔‘‘

    اختر مینگل نے کہا مشرف دور میں گن پوائنٹ پر مذاکرات نہیں کیے تو اب بھی نہیں کریں گے، 73 کا آئین ہمارے لیے کچھ نہیں کر سکا تو 26 ویں ترمیم کو بھی دیکھ لیں گے، پارلیمنٹ میں بیٹھے کسی بھی شخص کی کوئی حیثیت نہیں ہے، وقت آ گیا ہے کہ وہی راستہ اختیار کریں جو میں نے 3 ستمبر کو اختیار کیا تھا۔

    انھوں نے کہا ہم بلوچستان کے لوگوں سے رائے لیں گے کہ کون سی سیاست کرنی ہے، ڈگ ڈگی بجانے والا سیاست دانوں کو نچا رہا ہے، مولانا اور بلاول آئے تھے ہم نے کہا کسی بھی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے۔

  • آئینی ترامیم کی منظوری حکومت کے لیے درد سر بن گئی، وفاقی کابینہ کے اجلاس کا وقت تبدیل

    آئینی ترامیم کی منظوری حکومت کے لیے درد سر بن گئی، وفاقی کابینہ کے اجلاس کا وقت تبدیل

    اسلام آباد: 26 ویں آئینی ترمیم منظور کرانے کے مشن پر نکلی حکومت کے لیے ترامیم کی منظوری درد سر بن گئی ہے، آج ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کا اجلاس آج صبح ساڑھے 9 بجے ہونا تھا، جس میں آئینی ترامیم کی منظوری دی جانی ہے، تاہم یہ اجلاس اب دوپہر 12 بجے ہوگا۔

    سینیٹ کا اجلاس بھی صبح 11 کی بجائے دوپہر 12:30 بجے اور قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 7 بجے بلایا گیا ہے، جب کہ حکومت کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس دوپہر 2 بجے بلایا گیا ہے۔

    گزشتہ روز مجوزہ آئینی ترامیم کا مسودہ نہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پیش ہو سکا تھا، نہ ہی کابینہ سے منظور ہوا، گزشتہ روز وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی سے منظور شدہ آئینی ترامیم کے مسودے کی منظوری دیے بغیر بے نتیجہ ختم ہو گیا تھا، وزیر اعظم شہباز شریف ارکان کے اعزاز میں ظہرانہ دیں گے، اور قومی اسمبلی اجلاس سہ پہر تین بجے ہوگا۔

    بلاول بھٹو نے رات گئے جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، اور مجوزہ چھبیسویں آئینی ترمیم پر ایک گھنٹہ بات چیت کی، پی پی وفد میں نوید قمر، مرتضیٰ وہاب اورجمیل سومرو موجود تھے، ملاقات میں جے یو آئی رہنما مولانا لطف الرحمان، اسعد محمود، کامران مرتضیٰ شریک تھے، بلاول بھٹو نے مولانا کی رہائش گاہ سے واپس جاتے ہوئے وکٹری کا نشان بنایا۔

  • عدلیہ کی اصلاحات کی حد تک اتفاق رائےحاصل کرلیا ہے، مولانا فضل الرحمان

    عدلیہ کی اصلاحات کی حد تک اتفاق رائےحاصل کرلیا ہے، مولانا فضل الرحمان

    لاہور : سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جاتی امراء لاہور میں مجوزہ آئینی ترامیم سے متعلق ہونے والی سیاسی رہنماؤں سے ملاقات میں مسودے پر اتفاق رائے حاصل کرلیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مجوزہ آئینی ترمیم پر جاتی امرا میں بڑی سیاسی بیٹھک ہوئی جس نواز شریف کی دعوت پر مولانا فضل الرحمان، آصف زرداری، بلاول بھٹو رائے ونڈ پہنچے۔

    لاہور میں آئینی ترمیم پر ملک کی سینئر ترین قیادت کی مشاورت کے بعد مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو زرداری اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

    ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عدلیہ کی اصلاحات کی حد تک اتفاق رائے حاصل کرلیا ہے، دیگرنکات پر اتفاق کی کوشش کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آج کا اجلاس حوصلہ افزا رہا ہے، ماضی میں اداروں میں مداخلت کرنے والوں کو محدود رکھا جائے، ایک ادارے کی دوسرے ادارے پر بالادستی کی ترامیم کے حق میں نہیں۔

    سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ آئین کی بالادستی اور مضبوطی کیلئے ابتدائی مسودہ مسترد کیا تھا، آئینی ترامیم پر پہلا مسودہ نہ کل قابل قبول تھا نہ آج قابل قبول ہے۔

    فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا دو ٹوک مؤقف ہے کہ پہلا والا مسودہ کسی صورت قبول نہیں، ترامیم پر مشاورت سے ہم اتفاق رائے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

    عدالتی اصلاحات

    ایک ادارے کی دوسرے ادارے پر بالادستی کی ترامیم کے حق میں نہیں، اہم مسائل پر تفصیل سے بات کریں تو ملک اور آئین دونوں بچیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ صبح اسلام آباد میں پی ٹی آئی سے ملاقات ہوگی وہاں باتیں سامنے رکھوں گا،پی ٹی آئی قیادت کی رائےآئینی ترمیم میں شامل کریں گے۔

    واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان اور چیئرمین پی پی بلاول بھٹو آئینی ترمیم کا متفقہ مسودہ تیار کرچکے ہیں، وزیراعظم نے حکومتی اتحادی ارکان کو آج ظہرانے پر مدعوکرلیا۔ دعوت نامے ارسال کردیے گئے ہیں۔

    دوسری جانب پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں ایوانوں میں ترامیم کا راستہ روکنے کے لیے بھی ہر ممکن کوشش پر اتفاق کیا گیا۔

    پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم سے دستور مسخ کرنے کی کوشش قبول نہیں، دونوں ایوانوں میں ترمیم کا راستہ روکنے کی کوشش کی جائے گی۔

     

  • آئینی ترامیم پر جے یو آئی کو منانے کے حکومتی دعوے جھوٹ نکلے

    آئینی ترامیم پر جے یو آئی کو منانے کے حکومتی دعوے جھوٹ نکلے

    اسلام آباد : 26 ویں آئینی ترمیم پر جے یو آئی کو منانے کے حکومتی دعوے جھوٹےنکلے، راشد سومرو کا کہنا ہے کہ اے پی سی میں کوئی سیاسی بات نہیں ہوئی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام سندھ کے رہنما راشد سومرو نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف یا نوازشریف سے اس حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔

    انہوں نے بتایا کہ اے پی سی میں آئینی ترامیم سے متعلق خبر میں صداقت نہیں، رہنماؤں میں کوئی سیاسی بات نہیں ہوئی، صرف خیریت پوچھی گئی، میں نے ٹی وی پر خبر دیکھی تو حیران رہ گیا۔

    ایک سوال کے جواب میں راشد سومرو کا کہنا تھا کہ جے یو آئی آئینی اصلاحات کی حامی ہے، عوامی مفاد سے ٹکراؤ نہ ہو تو آئینی اصلاحات پر کوئی اعتراضات نہیں۔

    واضح رہے کہ میڈیا پر شائع ہونے والی خبروں کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق حمایت حاصل کرنے کے لیے حکومتی اتحاد کا وفد گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لئے ان کے گھر پہنچا تھا۔

    اتوار کے روز اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ کے گھر جانے والے وفد میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، شیری رحمان، نوید قمر اور نئیر بخاری شامل تھے۔

    molana fazal

    حکومتی وفد نے مولانا فضل الرحمان کو آئینی ترامیم پیکج پر ایک بار پھر قائل کرنے کی کوشش کی، رپورٹ کے مطابق ملاقات میں کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوسکی۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما شیری رحمان نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترامیم سے متعلق پیپلزپارٹی کاواضح مؤقف ہے، آئینی ترامیم جب ہوتی ہیں تو ہر سیاسی جماعت اپنی ترجیحات سامنےلاتی ہے۔

    جے یو آئی کے سربراہ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مولانافضل الرحمان بادشاہ آدمی ہیں، وہ سینیٹ میں ہمارے ساتھ کام کررہے ہیں، انھوں نے آئینی ترامیم پر اپنا مؤقف پیش کیا۔

  • پی ٹی آئی عدلیہ کیساتھ کھڑی ہے: امین گنڈاپور نے آئینی ترامیم کی مخالفت کردی

    پی ٹی آئی عدلیہ کیساتھ کھڑی ہے: امین گنڈاپور نے آئینی ترامیم کی مخالفت کردی

    پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے آئینی ترامیم کی کھل کر مخالفت کردی۔

    وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں کہا آئینی ترامیم کرنے والوں کو شرم آنی چاہئے، یہ جمہوریت پر حملہ ہے اور ہم انھیں کامیاب نہیں ہونے دینگے۔

    وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ یہ جو اپنے آپ کو جمہوری پارٹیاں کہتی ہیں انھیں شرم آنی چاہیے، انہوں نے سوچا کیسے یہ جمہوریت کے ہوتے ہوئے ایسا بل لائیں گے، پہلے پارلیمنٹ میں اور پھر عدالت میں جاکر ان کو شکست دینگے۔

    علی امیں گنڈا پور نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف عدلیہ کیساتھ کھڑی ہے، جائز حق لینے کیلئے ہر طرح  کا آئینی طریقہ کار استعمال کریں گے، ایسا بل منظور ہونا تو دور کی بات، اسے پیش کرنے کی بھی جرات نہیں ہوگی۔

    علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ اسلام امن کا پیغام دیتا ہے اور ہم پر امن لوگ ہیں، میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں سے نفرتیں نکالے۔

  • آئینی ترامیم سے سپریم کورٹ کی حیثیت کیا رہ جائے گی؟ عابد زبیری کے ہوشربا انکشافات

    آئینی ترامیم سے سپریم کورٹ کی حیثیت کیا رہ جائے گی؟ عابد زبیری کے ہوشربا انکشافات

    مجوزہ آئینی ترامیم کی منظوری کیلئے حکومت کی کوششیں تاحال جاری ہیں تاہم ابھی تک اسے خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوسکی، ساتھ ہی وکلاء برادری کی جانب سے بھی ان ترامیم کی شدید مخالفت کی جارہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ممتاز قانون دان عابد زبیری اور پی ٹی آئی رہنما سینیٹر ہمایوں مہمند نے آئینی ترامیم سے متعلق اہم حقائق سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ آئینی ترامیم کا مسودہ آج صبح ہی ہمیں ملا ہے اس مسودے میں ایسی خطرناک ترامیم ہیں جسے پڑھ کر آپ بھی ڈر جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ان ترامیم کے بعد سپریم کورٹ کی چیف جسٹس کی کوئی پاور نہیں رہے گی۔

    عابد زبیری کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کی پاور لے کر ایک وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے جس میں ججوں کی تعیناتی صدر وزیر اعظم اور پارلیمنٹ کرے گی۔

    انہوں نے کہا کہ نئی ترامیم کے تحت وفاقی آئینی عدالت کے جج کی عمر 68 سال ہوگی، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی مدت 3 سال ہوگی اور اگر وہ اس مدت سے پہلے 65 سال کا ہوجائے تو چیف کے عہدے پر نہیں رہے گا۔

    عابد زبیری نے انکشاف کیا کہ آئین کے آرٹیکل 190 کے مطابق سپریم کورٹ کے جو احکامات ہیں سب اس کو ماننے کے پابند ہوں گے، انہوں نے وہاں سے سپریم کورٹ کا لفظ ہی نکال دیا ہے اور اس کی جگہ وفاقی آئینی عدالت لکھ دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کی یہ حیثیت کردی گئی ہے۔

    ان ترامیم کے بعد سپریم کورٹ کی حیثیت ایک سول کورٹ جیسی رہ جائے گی، جس کے چیف کی حیثیت بھی سول کورٹ کے جج جتنی ہوگی۔ وفاقی آئینی عدالت کی موجودگی میں سپریم کورٹ میں صرف چھوٹے موٹے دیوانی فوجداری جیسے مقدمات نمٹائے جائیں گے۔

    اس کے علاوہ ہائی کورٹس کے پاور اور اختیارات کو بھی ختم کردیا گیا ہے، ترمیمی مسودے کے مطابق ہائی کورٹس نیشنل سیکیورٹی کے مسائل بھی نہیں حل کرسکے گا۔