Tag: Construction

  • یونیورسٹی روڈ کا ایک ٹریک تکمیل کے آخری مراحل میں داخل

    یونیورسٹی روڈ کا ایک ٹریک تکمیل کے آخری مراحل میں داخل

    کراچی: شہر قائد کے یونیورسٹی روڈ پر گزشتہ ڈھائی ماہ سے جاری زیر تعمیر روڈ کا ایک ٹریک تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہوگیا ہے‘ منصوبے کے سبب ٹریفک جام روز کا معمول بن گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی روڈ پر گزشتہ ڈھائی ماہ سے جاری زیر تعمیر روڈ کا ایک ٹریک تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہوگیا ہے جبکہ دوسرے ٹریک پر بدستور ون وے ٹریفک رواں دواں ہے۔

    مذکورہ سڑک جو کہ حسن اسکوائر سے صفورہ چورنگی تک ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھی‘مختلف سیاسی جماعتوں اور طلبہ جانب سے احتجاج اوربینرز آویزاں کیے گئے، بالاخرسندھ حکومت کی نظرِ کرم ہو ہی گئی اور مذکورہ روڈ کی تعمیر کا آغاز کردیا گیا۔

    new-post-1

    سڑک کی تعمیر کے دوران شہریوں کو کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، ایک ٹریک بند ہونے کے سبب ون وے ٹریک پردو طرفہ آمدو رفت ہونے سے ٹریفک جام رہنا روز کا معمول بن گیا ہے۔

    شہری منٹوں کا راستہ گھنٹوں میں طے کرنے پر مجبور ہیں، یہی نہیں یونیورسٹی روڈ پر ترقیاتی کام کے باعث لیاقت آباد اور نیشنل اسٹیڈیم کے اطراف کی سڑکوں پر بھی ٹریفک جام رہنے لگا ہے۔

    یونی ورسٹی روڈ سے متصل صفورا چورنگی کا ذکر کیا جائے تو مذکورہ روڈ ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے اسٹریٹ کرمنلز کا آسان ہدف بن گئی ہے۔ جگہ جگہ بڑے بڑے گڑھوں کی وجہ سے رات کے اوقات میں سفر کرنا مشکل ہوگیا ہے۔

    new-post-2

    واضح رہے کہ شہر قائد میں مرکزی شاہراہیں زیر تعمیر ہونے کے باعث ٹریفک جام رہنا روز کا معمول بن گیا ہے، جن میں ناظم آباد، سرجانی ٹاؤن، گرومندر، شاہراہ فیصل ودیگر شامل ہیں۔

    حکومت وقت کو چاہئے تھا کہ ایک ہی وقت میں تین سے چار مرکزی شاہراہوں پر ترقیاتی کام کے آغاز سے قبل کسی ایک کو ہنگامی بنیادوں پر مکمل کرلیا جاتا تو شہری ٹریفک جام کے عذاب سے بچ جاتے، تاہم اب تو ترقیاتی کام کا آغاز ہوچکا اب مذکورہ شاہراہیں بننے کے بعد ہی شہریوں کو ٹریفک جام کے عذاب سے نجات مل سکے گی۔

    جب سڑک کی تعمیر کے حوالے سے شہریوں کی رائے لی گئی تو شہریوں نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ روڈ کی تعمیر ہورہی ہے اس بات کی خوشی ہے مگر زیادہ تر شہری سڑک کی تعمیر کی سست روی پر کافی غم و غصے میں نظر آئے۔


  • لاہورمیں کرنٹ لگنے سے تین مزدور جاں بحق

    لاہورمیں کرنٹ لگنے سے تین مزدور جاں بحق

    لاہور: زیرِتعمیرعمارت میں کرنٹ لگنے سے تین مزدور جاں بحق ہوگئے، حادثہ حفاظتی تدابیراختیارنہ کرنے کے سبب پیش آیا۔

    تفصیلات کے مطابق اتوار کی صبح لاہور کے علاقے شالیمار کے ہٹلرچوک پرواقع زیرِ تعمیر عمارت میں تین مزدور کرنٹ لگنے کے سبب جاں بحق ہوگئے۔

    ریسکیو ذرائع کے مطابق تینوں مزدورعمارت میں شٹرنگ کا کام انجام دے رہے تھےکہ ایک ہائی ٹینشن لائن سے سریہ ٹکرانے کے سبب حادثے کا شکار ہوگئے۔

    اسپتال ذرائع کے مطابق جاں بحق مزدوروں کے نام بشیر، نصیر اوراحمد نواز ہیں اورتینوں آپس میں رشتے دار ہیں۔

    تینوں مزدوروں کی میتیں ان کے گھروں پر پہنچادی گئی ہیں۔ میتیوں کے پہنچتے ہی علاقے میں کہرام برپا ہوگیا اہلِ محلہ کثیرتعداد میں مقتولین کے گھر پر جمع ہوگئے۔

    ریسکیو ذرائع کے مطابق یہ سانحہ حفاظتی انتظامات اختیار نہ کرنے اور مزدوروں کی ضروری تربیت نہ ہونے کے سبب پیش آیا۔

  • اسلام آبادائیرپورٹ اور ملتان ائیرپورٹ کی تعمیر، گھپلوں کا انکشاف

    اسلام آبادائیرپورٹ اور ملتان ائیرپورٹ کی تعمیر، گھپلوں کا انکشاف

    اسلام آباد: اسلام آباد کے بینظیر انٹرنیشنل ائیرپورٹ اور ملتان ائیرپورٹ کی تعمیر میں بڑے پیمانے پر گھپلوں کا انکشاف ہوا ہے، ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملتان ائیرپورٹ کی تعمیر میں شجاعت عظیم نے مداخلت کی تھی۔

    کرپشن پر نگاہ رکھنے والے عالمی ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملتان ائیرپورٹ کی تعمیر کے دوران وسیع پیمانے پر گھپلے کیے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق سول ایوی ایشن حکام نے اعتراف کیا ہے کہ ملتان ائیرپورٹ کی تعمیر میں تاخیرکی وجہ ڈیزائن کی تبدیلی بنی، جس کے لیے وزیرِاعظم کے مشیر برائے ہوا بازی شجاعت عظیم نے غیر قانونی طور پر دباؤ ڈالا تھا۔

    ٹرانسپیرنسی کی رپورٹ میں بینظیر انٹرنیشنل ائیرپورٹ اسلام آباد پر کی گئی مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی بھی کی گئی ہیں، رپورٹ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ سول ایوی ایشن نے تمام قوانین کو پس پُشت ڈال کرائیرپورٹ کے وی آئی پی لاؤنج پر سو ارب روپے خرچ کرنے کے بعد مزید بیس کروڑ روپے لگائے۔

    ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ سول ایوی ایشن حکام کو اضافی رقم خرچ کرنے کا اختیار نہیں تھا، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سول ایوی ایشن حکام نے تصدیق کی ہے کہ پی آئی اے نے ایک عشاریہ پانچ ارب ڈالر سے بوئنگ ٹرپل سیون طیارے غیر قانونی طور پر خریدے گئے۔