Tag: consumption

  • بھارت نے کوکنگ آئل کے بحران پر قابو پانے کا حل تلاش کرلیا

    بھارت نے کوکنگ آئل کے بحران پر قابو پانے کا حل تلاش کرلیا

    دنیا میں سب سے زیادہ کوکنگ آئل درآمد کرنے والے ملک بھارت نے اپنے طور پر خوردنی تیل کی کھپت پوری کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر سرسوں کے بیج (ریپ سیڈ) کاشت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اس حوالے سے تاجروں اور صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ بھارت میں سرسوں کے بیج کی ریکارڈ پیداوار آئندہ سال 2023میں بڑھنے کا قوی امکان ہے کیونکہ اس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے کسانوں کو زیادہ سے زیادہ رقبے پر سرسوں کے بیج اگانے کی جانب راغب کیا ہے۔

    بھارت نے کوکنگ آئل کی بیرون سے ملک خریداری میں کمی کی ہے جس سے اس کو 31 مارچ 2022 تک کے مالی سال دوران ریکارڈ 18.9 بلین ڈالر لاگت آئی۔

    رپورٹ کے مطابق بھارت ملائیشیا، انڈونیشیا، برازیل، ارجنٹائن، یوکرین اور روس سے پام آئل، سویا آئل اور سورج مکھی کے تیل کی درآمدات کے ذریعے اپنی کوکنگ آئل کی طلب کا 70فیصد سے زیادہ پورا کرتا ہے۔

    صنعتی ادارے سالوینٹ ایکسٹریکٹرز ایسوسی ایشن آف انڈیا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بی وی مہتا کا کہنا ہے کہ بھارتی کسانوں نے اب تک 8.8 ملین ہیکٹر پر سرسوں کا بیج کاشت کیا ہے، جس میں تیل کا مواد سب سے زیادہ ہے مذکورہ کاشت گزشتہ سال کی نسبت 8.1 ملین ہیکٹر زیادہ ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ پچھلے سال کسانوں نے 9.1 ملین ہیکٹر پر سرسوں کا بیج کاشت کیا اور 11 ملین ٹن بیج کی کٹائی کی۔

    سرسوں کے بیج کی فصل کی زیادہ پیداوار کے لیے کم سے کم درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے لیکن محکمہ موسمیات کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سب سے بڑی پیداوار کرنے والی شمال مغربی پٹی میں درجہ حرارت معمول سے 2 سے 5ڈگری زیادہ ہے۔

  • ہماری روزمرہ کی غذا میں شامل وہ چیز جو کینسر سے بچا سکتی ہے

    ہماری روزمرہ کی غذا میں شامل وہ چیز جو کینسر سے بچا سکتی ہے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک متوازن خوراک ہمیں تمام طبی مسائل سے بچا سکتی ہے اور ہم صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں، حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ دودھ سے بنی مصنوعات کینسر سے تحفظ دے سکتی ہیں۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک نئی تحقیق سے علم ہوا کہ دودھ سے بنی مصنوعات کا روزانہ استعمال آنتوں کے کینسر کا خطرہ نمایاں حد تک کم کرسکتا ہے۔ طبی جریدے بی ایم جے میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ دودھ یا اس سے بنی مصنوعات کا روزانہ استعمال آنتوں کے کینسر کا خطرہ 19 فیصد تک کم کر سکتا ہے۔

    آنتوں کا کینسر، پھیپھڑوں، بریسٹ اور مثانے کے سرطان کے ساتھ دنیا میں سب سے عام کینسر کی قسم ہے، جس سے ہر سال لاکھوں اموات ہوتی ہیں۔

    اس تحقیق کے دوران 80 کلینیکل ٹرائلز اور مشاہداتی تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کر کے دیکھا گیا کہ مختلف غذائیں اور ادویات کس حد تک آنتوں کے کینسر کے خطرے پر اثر انداز ہوتی ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ پھلوں، فائبر اور سبزیوں کا بہت زیادہ استعمال اس بیماری سے بچاؤ کا بہترین ذریعہ ہے مگر دودھ سے بنی مصنوعات بھی اس حوالے سے کردار ادا کر سکتی ہیں۔

    دودھ اور اس سے بنی مصنوعات کے استعمال کے اثرات اور کینسر کی تشخیص کے حوالے سے متضاد رپورٹس سامنے آئی ہیں مگر نئی تحقیق میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ یہ جان لیوا بیماری سے بچاؤ کے لیے مفید ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹھوس طور پر یہ بتانا مشکل ہے کہ دودھ یا اس سے بنی مصنوعات کی کتنی مقدار اس بیماری سے بچا سکتی ہے، کیونکہ ان کی متعدد مصںوعات دستیاب ہیں اور کئی بار تحقیقی رپورٹس کے نتائج بھی متضاد ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پھلوں، سبزیوں اور فائبر کا زیادہ استعمال زیادہ مؤثر ہوتا ہے جس سے آنتوں کے کینسر کا خطرہ 50 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے، اس کے مقابلے میں سرخ اور پراسیس گوشت کا بہت زیادہ استعمال اس کینسر کا خطرہ 20 فیصد تک بڑھا سکتا ہے۔

  • شکر والے مشروبات کینسر کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں، برطانوی تحقیق

    شکر والے مشروبات کینسر کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں، برطانوی تحقیق

    لندن : برطانوی تحقیق کاروں نے ریسرچ میں دعویٰ کیا ہے کہ روزانہ ایک سو ملی لیٹر شوگر ڈرنکس پینے سے جسم میں کینسر کے موذی مرض میں مبتلا ہونے کے امکانات کئی گناہ بڑھ جاتے ہیں ۔

    تفصیلات کے مطابق شکر سے بھرپور مشروبات سے سرطان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، روزانہ ایک سو ملی لیٹر شوگر ڈرنکس پینے سے سرطان کے مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ اٹھارہ فیصد بڑھ جاتا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا تھاکہ جمعرات کو برطانوی میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہاگیاکہ فرانس کے محققین نے اس جائزے میں شرکاءکو شکر اور مصنوعی مٹھاس والے مشروبات کے علاوہ تازہ پھلوں کے رس پلا کر ان کی طبی جانچ کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نو سال کے عرصے کے بعد یہ نتیجہ نکلا کہ روزانہ ایک سو ملی لیٹر شوگر ڈرنکس پینے سے سرطان کے مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ اٹھارہ فیصد بڑھ جاتا ہے۔ اس جائزئے میں ایک لاکھ سے زائد بالغ افراد کو شامل کیا گیا اور ان میں خواتین بھی شامل تھی۔