Tag: contact lenses

  • چینی ماہرین نے جدید ترین کانٹیکٹ لینس کے ذریعے اندھیرے میں دیکھنا ممکن بنا دیا

    چینی ماہرین نے جدید ترین کانٹیکٹ لینس کے ذریعے اندھیرے میں دیکھنا ممکن بنا دیا

    چینی ماہرین نے جدید ترین کانٹیکٹ لینس کے ذریعے اندھیرے میں دیکھنا ممکن بنا دیا ہے، یعنی انسان نے کانٹیکٹ لینس کی مدد سے اندھیرے میں دیکھنے کی صلاحیت حاصل کر لی۔

    ٹیکنالوجی کی دنیا میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، چین کے سائنس دانوں نے اندھیرے میں دیکھنے کے لیے کونٹیکٹ لینس تیار کر لیے، ان ’نائٹ وژن‘ کانٹیکٹ لینسز کی مدد سے لوگ اب آسانی سے اندھیرے میں دیکھ سکیں گے۔

    چین کی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سائنس دانوں کے تیار کردہ لینس میں ایسے نینو پارٹیکلز کا استعمال کیا گیا ہے، جو انفرا ریڈ روشنی کو جذب کر کے اسے ایسی طول موج (wavelengths) میں تبدیل کرتے ہیں جو انسانی آنکھ کو نظر آتے ہیں۔

    کانٹیکٹ لینس نائٹ وژن اندھیرے

    اس کی ایک اور حیرت انگیز خصوصیت یہ ہے کہ روایتی نائٹ وژن عینکوں کے برعکس ان کانٹیکٹ لینسز کو پاور سورس کی ضرورت نہیں ہوتی، اور اثر اس وقت بھی کام کرتا ہے جب پہننے والے کی آنکھیں بند ہوں۔


    چینی کمپنی نے پہلا فولڈ ایبل لیپ ٹاپ متعارف کرادیا


    چین کی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ایک نیورو سائنس دان سینئر مصنف تیان زو نے کہا ’’ہماری اس ریسرچ نے ایسے غیر نقصان دہ آلات کی تیاری کے امکانات کا دروازہ کھول دیا ہے جس سے لوگوں کو ’سپر وژن‘ ملے گی۔‘‘

    کانٹیکٹ لینس نائٹ وژن اندھیرے

    ان کا کہنا تھا کہ اس ایجاد سے سیکیورٹی، ریسکیو یا جعل سازی کی روک تھام کے اداروں میں معلوما کی ترسیل میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ سائنسی جریدے سیل (Cell) میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سائنس دانوں نے نینو پارٹیکلز کو لچکدار، غیر زہریلے پولیمر کے ساتھ ملایا جو معیاری نرم کانٹیکٹ لینز میں استعمال ہوتے ہیں۔

    ان کانٹیکٹ لینسز کا تجربہ نہ صرف چوہوں بلکہ انسانوں پر بھی کیا گیا، جس کے نتائج حوصلہ افزا برآمد ہوئے۔

  • خاتون کی آنکھ سے 23 کانٹیکٹ لینسز نکل آئے

    خاتون کی آنکھ سے 23 کانٹیکٹ لینسز نکل آئے

    امریکا میں ایک خاتون کی آنکھ سے 23 کانٹیکٹ لینسز نکل آئے، مذکورہ خاتون روزانہ لینسز اتارنا بھول کر ہر روز نئے لینس پہن لیتی تھیں۔

    امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ایک ماہر چشم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر ایک پریشان کن ویڈیو پوسٹ کی۔

    ڈاکٹر نے بتایا کہ یہ خاتون ان کے پاس آنکھ میں تکلیف کی شکایت لے کر آئیں، تفصیلی چیک اپ اور پروسیجر کے بعد ان کی آنکھ سے 23 کانٹیکٹ لینسز نکلے۔

    انہوں نے بتایا کہ خاتون روزانہ لینسز اتارنا بھول کر ایسے ہی سو جاتی تھیں، اور پھر صبح اٹھ کر نئے لینسز پہن لیتی تھیں، ایسا وہ 23 روز تک کرتی رہیں۔

    نتیجتاً ان کی آنکھ میں لینسز میں جمع ہوتے گئے جنہیں اوزاروں کی مدد سے نکالنا پڑا۔

    ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ اس انوکھے پروسیجر کے لیے انہیں خصوصی احتیاط کرنی پڑی، تمام لینسز ایک دوسرے سے جڑ گئے تھے۔

    سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو پوسٹ کیے جانے کے بعد لوگوں نے نہایت حیرانی کا اظہار کیا، ایک صارف کا کہنا تھا کہ یہ خاتون ڈیمینشیا کی مریض لگتی ہیں تبھی وہ لینسز اتارنا بھول جاتی تھیں۔

  • لینسز کا استعمال اندھے پن کا سبب بھی بن سکتا ہے

    لینسز کا استعمال اندھے پن کا سبب بھی بن سکتا ہے

    آنکھوں کے لیے مختلف رنگوں کے کانٹیکٹ لینسز لگانا آج کل عام بن چکا ہے، تاہم اس کے لگانے اور اتارنے میں بے احتیاطی بینائی جانے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماہر امراض چشم پروفیسر ڈاکٹر شاہد مرزا نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کانٹیکٹ لینسز صرف وہی استعمال کیے جانے چاہئیں جو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سے منظور شدہ ہوں۔

    ڈاکٹر شاہد نے کہا کہ کانٹیکٹ لینسز بنیادی طور پر ڈیوائس ہیں جس کا استعمال نہایت احتیاط کا متقاضی ہے، آنکھوں، ہاتھوں اور لینسز کی صفائی کا بہت زیادہ خیال رکھنا ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر اسے بےاحتیاطی سے استعمال کیا جائے تو بینائی بھی جاسکتی ہے۔

    ڈاکٹر شاہد کا کہنا تھا کہ سستے داموں لینسز بیچنے والوں سے محتاط رہا جائے، یہ عموماً ایکسپائری ڈیٹ تبدیل کر کے خراب لینسز فرخت کرتے ہیں جن کا استعمال سخت نقصان دہ ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ سینی ٹائزر لگے ہاتھوں سے لینسز نہ لگائے جائیں، سینی ٹائزر کا الکوحل لینسز کو دھندلا کرسکتا ہے، علاوہ ازیں نمی والے معیاری لینسز استعمال کیے جائیں تاکہ آنکھ کے اندر آکسیجن پہنچتی رہے۔

  • آپ کے کانٹیکٹ لینس سمندروں کی آلودگی کا سبب

    آپ کے کانٹیکٹ لینس سمندروں کی آلودگی کا سبب

    کیا آپ کانٹیکٹ لینسز استعمال کرتے ہیں؟ آپ کو چشمے سے چھٹکارہ دلانے والے یہ لینسز سمندروں اور دریاؤں میں پلاسٹک کی آلودگی میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔

    کانٹیکٹ لینس عام طور پر لچک دار پلاسٹک سے بنائے جاتے ہیں تاکہ آکسیجن ان سے گزر کر آنکھ کے قرنیہ تک جاسکے۔

    امریکی ماہرین نے ایک تحقیق کا آغاز کیا کہ ان لینسز کی معیاد ختم ہونے کے بعد انہیں کس طرح ضائع کیا جاتا ہے؟

    سروے میں علم ہوا کہ زیادہ تر امریکی شہری استعمال شدہ کانٹیکٹ لینس فلش یا سنک میں بہا دیتے ہیں جو مختلف مراحل سے گزر کر سمندروں اور دریاؤں میں پہنچ کر ان کی آلودگی میں اضافہ کرتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق صرف امریکا میں ساڑھے 4 کروڑ افراد کانٹیکٹ لینس استعمال کرتے ہیں۔ اسی طرح یورپ کی 5 سے 15 فیصد آبادی انہیں استعمال کرتی ہے جو سب سمندروں میں چلا جاتا ہے۔

    نیدر لینڈز کے ماحولیاتی ادارے گرین پیس کے مطابق دنیا بھر میں 26 کروڑ ٹن پلاسٹک پیدا کیا جاتا ہے جس میں سے 10 فیصد ہمارے سمندروں میں چلا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق سنہ 2050 تک ہمارے سمندروں میں آبی حیات سے زیادہ پلاسٹک موجود ہوگی۔

    کچھ عرصہ قبل عالمی اقتصادی فورم نے دنیا بھر کے سمندروں میں پائے جانے والے پلاسٹک کی تعداد پیش کی تھی۔ عالمی اقتصادی فورم کے مطابق جنوبی بحر اوقیانوس میں پلاسٹک کے 297 ارب ٹکڑے موجود ہیں۔

    جنوبی بحر الکاہل میں 491 ارب پلاسٹک کے ٹکڑے پھینکے گئے ہیں۔ شمالی بحر اوقیانوس میں 930 ارب پلاسٹک کے ٹکڑے سمندر کو آلودہ کیے ہوئے ہیں۔

    بحرہ ہند میں 1 اعشاریہ 3 کھرب پلاسٹک کے ٹکڑے موجود ہیں۔ سب سے زیادہ پلاسٹک کے ٹکڑے شمالی بحر اوقیانوس میں موجود ہیں جن کی تعداد 2 کھرب ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

  • کمزورنظرٹھیک کرنے کے لئے حیرت انگیز لینس ایجاد

    کمزورنظرٹھیک کرنے کے لئے حیرت انگیز لینس ایجاد

    لندن:سائنسدان ایک ایسا حیرت انگیزنیالینس تیارکرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جس کے ذریعے معمر افراد بھی نوجوانوں کی طرح کام کرسکیں گے۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ اپنی نوعیت کاپہلا لینز ہے جس سے کج نظری یاموتیا سے متاثرہ مریض اور قریب اور دورکی کمزور نظر کی شکایت کے شکار افراد یکساں طور پر مستفیض ہوسکیں گے۔

    یہ لینس پلاسٹک کے ہیں جنھیں کبھی تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی ،اس کے علاوہ اس کاایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ ایک مرتبہ موتیا نکلوانے کے بعد یہ دوبارہ پیدا نہیں ہوگا۔غیرملکی اخبار نے یہ خبر دیتے ہوئے لکھا ہے کہ 81فیصد مریض لینس لگوانے یاآپریشن کے بعد کلینکل ٹرائل کے دوران دور کی نظر کے حوالے سے 20-20کی شکایت کرتے تھے ،اور وہ بہت سے افراد جو عمر کی زیادتی کی وجہ سے نظر کے مسئلے سے دوچار تھےجس کی وجہ سے انھیں روزمرہ کے کاموں خاص طورپر لکھنے پڑھنے اور ڈرائیونگ میں دشواری محسوس ہوتی تھی اب نئے ایجاد کردہ لینزلگوانے کے بعد نوجوانوں کی طرح کام کرسکیں گے۔

    سائنسدانوں کے مطابق یہ اپنی نوعیت کاپہلا لینز ہے جو نظر کی ہرطرح کی شکایت کیلئے یکساں مفید ثابت ہوگا اوراسے ایک معمولی آپریشن کے ذریعے آنکھوں میں لگایاجا سکے گایہ کسی بھی فاصلے اور روشنی کی کسی بھی صورتحال میں کار آمد ثابت ہوگایہ دوسری ملٹی فوکل لینز کے مقابلے میں جس میں فوکس کے 3پوائنٹ ہوتے ہیں کیمرہ زوم کی طرح کام کرے گا۔