Tag: contempt case

  • توہین عدالت کیس :  رانا شمیم، میرشکیل، انصارعباسی اور عامرغوری پر فرد جرم کی کارروائی موخر

    توہین عدالت کیس : رانا شمیم، میرشکیل، انصارعباسی اور عامرغوری پر فرد جرم کی کارروائی موخر

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں رانا شمیم، میر شکیل الرحمان، انصار عباسی اور عامر غوری پر فرد جرم کی کارروائی بیس جنوری تک موخر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں رانا شمیم، صحافی انصارعباسی ودیگر کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت کی۔

    اٹارنی جنرل خالدجاویدخان، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آبادنیازاللہ نیازی ، سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم، انصار عباسی اور عامر غوری عدالت میں پیش ہوئے جبکہ میرشکیل الرحمان پیش نہ ہوئے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کیاانصارعباسی عدالت میں موجود ہیں، آپ نے جواب میں لکھا مجھے بیان حلفی کےسچ یا جھوٹ کا نہیں معلوم تھا، بہت سے لوگوں کو نہیں معلوم زیر سماعت کیسز پر نہیں بول سکتے، اس وقت بینچ میں ایک جج شامل نہیں تھا اس کوشامل کیاگیا، مجھے ہر دفعہ لندن کی عدالت کی مثال دینا پڑتی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا میرشکیل الرحمان کیوں عدالت میں موجودنہیں، عدالت نے میرشکیل الرحمان کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کیا ، جس پر انصارعباسی نے بتایا میرشکیل الرحمان اوراس کی بیگم کوکورونا وائرس ہوگیا ہے۔

    چیف جسٹس نے انصارعباسی سے مکالمے میں کہا آپ نے عدالتی سوال کاجواب دیناہے، جس پر انصارعباسی کا کہنا تھا کہ عدالت کےسوالوں کا جواب رانا شمیم نےدیناہے۔

    جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ انصارعباسی نے زیرالتواکیسز کے بارےمیں اخبارمیں لکھا، جس پر انصارعباسی نے جواب دیا کہ زیر التوا کیس کوئی نہیں تھا تو چیف جسٹس نے کہا آپ کااپناکیس زیر سماعت ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ایک بارپھرمیرشکیل الرحمان کی اخبار نے توہین عدالت کی، انصارعباسی کو بہت سمجھانےکی کوشش کی، جس پر انصار عباسی کا کہنا تھا کہ عدالت پہلے سن لے تو چیف جسٹس نے کہا فرد جرم عائد کرنے کے بعد سن لیتے ہیں۔

    چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ انصارعباسی آپ بار بار کہہ رہے ہیں مجھے سچ جھوٹ نہیں معلوم تھا، یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی گئی عدالت دباؤ میں آسکتی ہے، اس عدالت کو آزادی صحافت کا زیادہ احساس ہے، آپ کہہ رہے ہیں رانا شمیم نے جو حلفیہ بیان دیا جو جھوٹا بھی ہو سکتا ہے۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے مزید کہا انصارعباسی آپ نے پھر بھی یہ خبرچھاپ دی، جس پر انصارعباسی کا کہنا تھا کہ زیر التوا کیسز پر بات نہیں کی، ظفرعباس نے ٹوئٹ کیا اگربیان حلفی میرے پاس ہوتا تو چھاپ لیتا۔

    جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے شکر ہے ظفرعباس نے نہیں چھاپہ ورنہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا، جنگ اخبار صحافتی تنظیموں سے متعلق خبریں چھاپ رہا ہے، جنگ اخبارکی خبریں کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے۔

    چیف جسٹس نے ملزم انصار عباسی سے سوال کیا کہ بیانات دینےوالی عالمی تنظیموں کو آپ نے ہائی کورٹ کا آخری آرڈر بھیجا؟ آپ اب اس عدالت کو عالمی سطح پر بدنام کرنا چاہتے ہیں؟ انصارعباسی کا کہنا ہے جھوٹ بھی ہوا تو بھی اخبار میں چھاپنا ہے۔

    عدالتی معاون نے سابق جج شوکت عزیز کے پنڈی بار سے خطاب کا حوالہ دیا ، جس پر عدالت کا اظہار برہمی کیا۔

    عدالتی معاون فیصل صدیقی نے کہا صحافی کا کبھی ایسا خیال نہیں ہوتاکہ توہین عدالت کرے، انصارعباسی تھوڑا انتظار کرتے ،مزید معلومات لیتے، صحافی کی حدتک معاملہ توہین عدالت کا نہیں، صحافی کی حد تک کہوں گا رانا شمیم کی حد تک نہیں۔

    چیف جسٹس نے فیصل صدیقی سے مکالمے میں کہا لطیف آفریدی آپ کوغصے سے دیکھ رہے ہیں، عدالتی معاون کا کہنا تھا کہ ریکارڈ میں ایسا کچھ نہیں جس سے ثابت ہوسکے کہ توہین عدالت ہوئی، انصار عباسی سے درخواست ہے یہ اپنے مؤقف سے ہٹ جائیں، ہم سب آپ سے سیکھ رہےہیں۔

    انصار عباسی نے عدالت سے چارج فریم نہ کرنے کی استدعا کردی ، جس پر عدالت نے کہا چارج فریم ہوگا تو ہی عدالت آپ کوسنے گی۔

    دوران سماعت ناصر زیدی کا کہنا تھا کلہ صحافیوں کےہرمشکل وقت میں آپ نےہی ہمیں انصاف دیا، آپ نے ہی کہا کہ غلطی انجانے میں ہوسکتی ہے، چارج فریم نہ کریں کوئی درمیانی راستہ نکال دیں، جس پر عدالت نے کہا کچھ عالمی ادارے اس عدالت پراظہاررائے پر پابندی کا الزام لگا رہے ہیں۔

    عدالت نے انصارعباسی سے استفسار کیا کہ عدالت کا آخری فیصلہ کسی عالمی ادارےکوبھیجا؟ جس پر انصار عباسی نے بتایا جس ادارے نے کہا اس نے عدالتی حکم کا نہیں اٹارنی جنرل کا نمبر مانگا تھا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں سابق چیف جج رانا شمیم، صحافی انصارعباسی و دیگر کیخلاف فرد جرم کی کارروائی آئندہ سماعت تک مؤخر کر دی۔

    چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ میر شکیل الرحمان اس وقت عدالت میں نہیں ہے، میرشکیل الرحمان اور باقی تمام کی موجودگی میں فردجرم عائد ہوگی۔

    عدالت نے سماعت کے دوران میر شکیل کی آئندہ سماعت پر ویڈیو لنک پر حاضری کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت 20 جنوری تک کے لئے ملتوی کر دی۔

  • فردوس عاشق اعوان کیخلاف درخواست، مسلم لیگ ن کو مزید مواد فراہم کرنے کی ہدایت

    فردوس عاشق اعوان کیخلاف درخواست، مسلم لیگ ن کو مزید مواد فراہم کرنے کی ہدایت

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان نے معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کیخلاف درخواست پر مسلم لیگ ن کو مزید مواد فراہم کر نے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں قائم مقام چیف الیکشن کمشنر سردار الطاف ابراہیم قریشی کی سربراہی میں دو رکنی کمیشن نے معاون اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے خلاف توہین کمیشن کیس پر سماعت کی۔

    دوران سماعت (ن )لیگ اور تحریک انصاف کے وکلاءاور پیمرا کے وکیل الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے، قائمقام چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ آپ درخواست سے متعلق مواد تو جمع کرائیں۔

    وکیل درخراست گزار نے بتایاکہ ہم نے اس کیس میں پیمرا کو فریق بنانا چاہتے ہیں جبکہ وکیل تحریک انصاف نے کہا مسلم لیگ ن نے اپنی درخواست میں صرف دال میں کالا لکھا ہے۔

    الیکشن کمیشن نے ن لیگ سے مزید مواد فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

    مزید پڑھیں : مسلم لیگ ن نے فردوس عاشق اعوان کیخلاف درخواست الیکشن کمیشن میں جمع کرادی

    یاد رہے گذشتہ ماہ مسلم لیگ ن نے معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے خلاف درخواست الیکشن کمیشن میں جمع کرائی تھی، ن لیگ نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ حکومت ممنوعہ اور غیر ملکی فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈال رہی ہے، معاون خصوصی اطلاعات کی پریس کانفرنس الیکشن کمیشن کو دھمکانے کے مترادف ہے۔

    معاون خصوصی اطلاعات کی پریس کانفرنسز کا ٹرانسکرپٹ بھی درخواست کے ساتھ لگایا گیا تھا۔

    بعد ازاں مسلم لیگ ن کے وکیل جہانگیر جدون نے الیکشن کمیشن کےباہرمیڈیاسےگفتگو میں کہا تھا کہ پی ٹی آئی نےفارن فنڈنگ کیس میں تاخیری حربے استعمال کیے، پی ٹی آئی رہنماؤں نےالیکشن کمیشن کے خلاف الزامات شروع کردیے، فردوس عاشق اعوان نے کہا دال میں کچھ کالا ہے یا پوری دال کالی ہے

  • توہین عدالت کیس :  ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کیخلاف   فیصلہ محفوظ

    توہین عدالت کیس : ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کیخلاف فیصلہ محفوظ

    لاہور : توہین عدالت کیس میں اے جی پنجاب کیخلاف لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جےآئی ٹی کیس سے متعلق سماعت19اپریل تک ملتوی کردی، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے لاہورہائی کورٹ میں پیش ہوکر بتایا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نےاستعفیٰ دے دیاہے۔

    تفصیلات کےمطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس محمدقاسم خان کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمداویس کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، عدالت نے وزیر اعلیٰ پنجاب، وزیر قانون اور چیف سیکرٹری پنجاب کو 3 بجے طلب کرلیا اور رجسٹرارلاہورہائیکورٹ کو عدالتی حکم  پر عملدرآمدکرانے کاحکم دیا۔

    جسٹس قاسم خان نے ریمارکس میں کہا توہین عدالت کامعاملہ ابھی تک حل نہیں ہوا، جس پر حامد خان نے کہا اگرکسی کی آواز قدرتی اونچی ہوتو ججز نظر انداز کر دیتے ہیں، تو جسٹس قاسم خان کا کہنا تھا اگرکوئی گالیاں نکالناشروع کردےتوپھرکیاکیاجائے۔

    حامدخان نے کہا ایسےشخص کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی ہونی چاہیے، عدالت کی عزت واحترام کونظرانداز نہیں کرناچاہیے، ہماری گزارش ہے جناب  اس معاملےکودرگزرکیاجائے، عدالت کی مہربانی کرنے سے عدالت کے وقارمیں اضافہ ہوتاہے۔

    احمداویس کا کہنا تھا عدالت کی توہین کرناقطعی مقصدنہیں تھا۔

    عدالتی حکم پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارلاہورہائی عدالت میں پیش ہوئے ، وزیرقانون پنجاب،چیف سیکریٹری اورسیکریٹری قانون بھی ان کے ساتھ ہیں۔

    جسٹس محمدقاسم خان نے وزیراعلیٰ سےاستفسار کیا کیا آپ کوبتایاگیاہےکہ آپ کوکیوں بلایاہے، اے جی پنجاب معز زعہدہ ہے، جس کاسب احترام کرتےہیں، دیکھ لیں یہاں کیاحال ہوگیاہے، جس پر وزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا خود بھی وکیل ہوں اورعدالتوں کااحترام کرتاہوں، میرے والدفوت ہوگئے تھے، آج ہی وہاں سےواپس آیا ہوں۔

    عثمان بزدار نے کہا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کوبلایاانہوں نےمستعفی ہونےکی پیشکش ، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نےاستعفیٰ دےدیاہے ، جس پر عدالت کا کہنا تھا جب کوئی لاافسر بنتاہےتواس کاتعلق سیاسی جماعت سے نہیں رہ جاتا تو وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا آئندہ ایساہرگز نہیں ہوگا، ہم عدلیہ کامکمل احترام کرتےہیں۔

    لاافسران کی تعیناتی میں پہلے چیف جسٹس ہائیکورٹ سےمشاورت ہوتی تھی، اس بارحکومت نےمشاورت نہیں کی، عدالت

    عدالت نے ریمارکس میں کہا لاافسران کی تعیناتی میں پہلے چیف جسٹس ہائیکورٹ سےمشاورت ہوتی تھی، اس بارحکومت نےمشاورت نہیں کی، احمد اویس  ایک بہت قابل وکیل ہیں افسوس ہےاحمد اویس ملزم کی حیثیت سےیہاں موجودہیں، جس طرح کارویہ اپنایاگیاوہ انتہائی قابل افسوس ہے۔

    حسٹس عالیہ نیلم کا کہنا تھا عدالتوں میں صرف قانون کی بات ہوگی، کسی کیس میں وکلاکی تعداددیکھ کرفیصلےنہیں ہوتے ، جس پروزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا   ہمارےنئےوکیل عدالت میں پیش ہوں گے، ہمارے نئےوکیل ماڈل ٹاؤن جےآئی ٹی میں پیش ہوں گے۔

    توہین عدالت کیس میں اے جی پنجاب کیخلاف لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا اور  سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کیس سے متعلق سماعت 19 اپریل تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے عدالت نے ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی کیس میں بدتمیزی پرتوہین عدالت نوٹس دیا تھا۔

  • توہین عدالت کیس، فیصل رضاعابدی کو مزید 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

    توہین عدالت کیس، فیصل رضاعابدی کو مزید 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

    اسلام آباد : عدلیہ مخالف بیانات کیس میں عدالت نے ملزم فیصل رضاعابدی کو مزید 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق سینیٹر فیصل رضاعابدی کے خلاف عدلیہ مخالف بیانات کیس کی سماعت ہوئی، سینئرسول جج عامرعزیزخان کیس کی سماعت کی، فیصل رضاعابدی کوڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ میں پیش کیا گیا۔

    ایف آئی اے کی جانب سے فیصل رضاعابدی کے مزید ریمانڈ کی استدعا کی گئی، وکیل ایف آئی اے نے کہا ہم پتہ کرناچاہتےہیں یہ مہم کیوں چلائی گئی۔

    وکیل صفائی نے اپنے دلائل میں کہا ایک ہی ایشوپر3،3ایف آئی آردرج کرائی گئیں، سیکشن6 اورسیکشن7 کسی صورت میں موکل پراپلائی نہیں ہوتا، موکل کوئی دہشت گرد نہیں، سابق سینیٹر، انجینئر اور ایک اچھا شہری ہے۔

    وکیل صفائی کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی، جس میں کہا گیا کہ فیصل رضاعابدی سانس کی بیماری میں مبتلاہیں جیل میں ماحول مناسب نہیں۔

    عدالت نے مزید ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا ، اور بعد میں سناتے ہوئے فیصل رضاعابدی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

    گذشتہ روز پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق رہنما اورسینیٹرفیصل رضا عابدی کی گرفتارکے خلاف تحریک کا آغاز کیا گیا اور تحریک کاپہلااحتجاج کراچی میں پرانی نمائش چورنگی پر ہوا۔

    فیصل رضاعابدی کے والد نیئررضانے پرانی نمائش چورنگی پرنیوزکانفرنس کی، جس میں فیصل رضا عابدی فری مومومنٹ کے آغاز کااعلان کیا،ان کاکہناتھاکہ ان کے بیٹے کوجھوٹے الزامات میں گرفتار کیا گیا اوراس کے ساتھ دوہرا معیارانصاف قائم کیا گیا۔

    یاد رہے 13 اکتوبر فیصل رضا عابدی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل ناصرکے روبرو پیش کیا گیا تھا ، عدالت نے توہین گرفتار فیصل رضا عابدی کوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : گرفتار فیصل رضا عابدی کوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کاحکم

    اس سے قبل 11 اکتوبر کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے چیف جسٹس کے خلاف نازیباالفاظ کے استعمال کیس میں پولیس کی رپورٹ کے بعد عبوری ضمانت منسوخ کردی تھی اور فیصل رضا عابدی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔

    ریمانڈ سے ایک روز قبل فیصل رضا عابدی توہین عدالت کیس میں جب سپریم کورٹ میں پیشی کے بعد عدالت سے باہر آئے تو پولیس نے انہیں گرفتار کرکے تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا تھا۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف نازیبا الفاظ بولنے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف 21 ستمبر کو سائبرکرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    اسلام آباد کے تھانہ سیکٹریٹریٹ میں مقدمہ سپریم کورٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی نے ایک ٹی وی پروگرام میں چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔ ایف آئی آر میں مذکورہ پروگرام کے اینکر کا نام بھی درج کیا گیا ہے اور اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ فیصل رضا عابدی سنہ 2009 سے 2013 تک پی پی کے سینیٹر رہے۔ اس دوران وہ کئی قائمہ کمیٹیوں کے رکن بھی رہے۔

  • گرفتار فیصل رضا عابدی کوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کاحکم

    گرفتار فیصل رضا عابدی کوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کاحکم

    اسلام آباد : عدالت نے توہین عدالت کیس میں گرفتارفیصل رضا عابدی کوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کاحکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن میں سابق فیصل رضا عابدی کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، فیصل رضا عابدی کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل ناصرکے روبرو پیش کیا گیا ۔

    دوران سماعت فاضل جج نے ریمارکس دئیے پولیس کو جو کچھ ہورہا ہے، وہ نظرکیوں نہیں آرہا، حیرانی ہے اسلام آباد پولیس اتنی ذمہ دار کیسے ہوگئی۔

    عدالت کا کہنا تھا یہاں تولوگ درخواست دے کر مر جاتے ہیں کوئی کارروائی نہیں ہوتی، ایک شخص پیشی کے بعد نکل رہا تھا، اس کو گرفتار کرلیا، کسی کی حمایت نہیں کررہے صرف مساوی نظام کی بات کر رہے ہیں۔

    عدالت نے پولیس سے استفسار کیا کہ کیا فیصل رضا عابدی کو پہلے مقدمے میں گرفتار کرنے کی کوشش کی تھی؟ جس پر پولیس نے بتایا کہ پولیسں ٹیم گرفتاری کیلئے کراچی گئی تھی لیکن گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

    عدالت نے توہین گرفتار فیصل رضا عابدی کوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

    یاد رہے دو روز قبل اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے چیف جسٹس کے خلاف نازیباالفاظ کے استعمال کیس میں پولیس کی رپورٹ کے بعد عبوری ضمانت منسوخ کردی تھی اور فیصل رضا عابدی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔

    ایک روز قبل فیصل رضا عابدی توہین عدالت کیس میں  جب سپریم کورٹ میں  پیشی کے بعد عدالت سے باہر آئے تو پولیس نے انہیں گرفتار کرکے تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس ، فیصل رضا عابدی کو گرفتار کرلیا گیا

    پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی کیخلاف گزشتہ شب تھانہ سیکرٹریٹ میں نئی ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں ان پر اعلیٰ عدلیہ کیخلاف توہین آمیز بیانات دینے کا الزام ہے۔

    خیال رہے دو اکتوبر کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فیصل رضا عابدی کی ضمانت گیارہ اکتوبر تک منظور کرتے ہوئے ایک لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف نازیبا الفاظ بولنے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف 21 ستمبر کو انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ کے استعمال کا مقدمہ، فیصل رضا عابدی کی ضمانت منظور

    اسلام آباد کے تھانہ سیکٹریٹریٹ میں مقدمہ سپریم کورٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی نے ایک ٹی وی پروگرام میں چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔ ایف آئی آر میں مذکورہ پروگرام کے اینکر کا نام بھی درج کیا گیا ہے اور اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ فیصل رضا عابدی سنہ 2009 سے 2013 تک پی پی کے سینیٹر رہے۔ اس دوران وہ کئی قائمہ کمیٹیوں کے رکن بھی رہے۔

  • توہین عدالت کیس ، فیصل رضا عابدی کو گرفتار کرلیا گیا

    توہین عدالت کیس ، فیصل رضا عابدی کو گرفتار کرلیا گیا

    اسلام آباد : توہین عدالت کیس میں پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو گرفتار کر لیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ فیصل رضاعابدی کو ایک اور مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق توہین عدالت کیس میں فیصل رضاعابدی کو سپریم کورٹ میں پیشی کے بعد سیکرٹریٹ پولیس نے گرفتار کرلیا اور انھیں تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا گیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ فیصل رضاعابدی کوایک اور مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے، فیصل رضا عابدی کیخلاف گزشتہ شب تھانہ سیکرٹریٹ میں نئی ایف آئی آر درج کی گئی ، جس میں ان پر اعلیٰ عدلیہ کیخلاف توہین آمیز بیانات دینے کا الزام ہے۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے فیصل رضا عابدی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی ، جس میں عدالت نے فیصل رضاعابدی سےتحریری جواب طلب کیا اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیئے۔

    فیصل رضاعابدی کا کہنا تھا کہ وکیل عمرے کی ادائیگی کیلئے گیا ہے 22اکتوبر کو واپسی ہوگی، اس لئےعدالت سےمہلت مانگی، عدالت نے 30تاریخ کو جواب جمع کرانے کا حکم دیاہے، عدالتی حکم کے مطابق جواب جمع کرادیا جائے گا۔

    فیصلے سے قبل روسٹرم چھوڑنے پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس میں کہا عابدی صاحب آرڈر لکھوانے تک ہمیں تنہانا چھوڑیں۔

    بعد ازاں عدالت نے وکیل کی عدم دستیابی پرسماعت 30اکتوبر تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے دو اکتوبر کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فیصل رضا عابدی کی ضمانت گیارہ اکتوبر تک منظور کرتے ہوئے ایک لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ پر سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف مقدمہ

    واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف نازیبا الفاظ بولنے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف 21 ستمبر کو انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    اسلام آباد کے تھانہ سیکٹریٹریٹ میں مقدمہ سپریم کورٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی نے ایک ٹی وی پروگرام میں چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔ ایف آئی آر میں مذکورہ پروگرام کے اینکر کا نام بھی درج کیا گیا ہے اور اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ فیصل رضا عابدی سنہ 2009 سے 2013 تک پی پی کے سینیٹر رہے۔ اس دوران وہ کئی قائمہ کمیٹیوں کے رکن بھی رہے۔

  • چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ کے استعمال کا مقدمہ، فیصل رضا عابدی کی ضمانت منظور

    چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ کے استعمال کا مقدمہ، فیصل رضا عابدی کی ضمانت منظور

    اسلام آباد :چیف جسٹس کے خلاف نازیبا زبان استعمال کے کیس میں پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کی ضمانت منظور کرلی گئی اور ایک لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں چیف جسٹس کے خلاف نازیباالفاظ کے استعمال کیس کی سماعت ہوئی ، فیصل رضا عابدی اے ٹی سی جج سید کوثر عباس زیدی کی عدالت میں پیش ہوئے۔

    انسداد دہشت گردی عدالت میں فیصل رضا عابدی نے عبوری ضمانت کیلئے درخواست دائر کی، جسے عدالت نے منظور کرلی۔

    اے ٹی سی جج کوثر عباس نے فیصل رضا عابدی کی ضمانت گیارہ اکتوبر تک منظور کرتے ہوئے ایک لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

    گذشتہ روز پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی نے خفاظتی ضمانت کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کی ایک روز کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ ٹرائل کورٹ کہاں ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ ٹرائل کورٹ اسلام آباد میں ہے۔ جس پر جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا ایک ہی شہر کی عدالت میں پیش ہونے کے لیے حفاظتی ضمانت کا کوئی تصور نہیں، فیصل رضا کو ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کرنی چاہیے۔

    عدالت نے 5 ہزار کے مچلکے جمع کرانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ پر سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف مقدمہ

    یاد رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف نازیبا الفاظ بولنے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف 21 ستمبر کو انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    اسلام آباد کے تھانہ سیکٹریٹریٹ میں مقدمہ سپریم کورٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی نے ایک ٹی وی پروگرام میں چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔ ایف آئی آر میں مذکورہ پروگرام کے اینکر کا نام بھی درج کیا گیا ہے اور اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ فیصل رضا عابدی سنہ 2009 سے 2013 تک پی پی کے سینیٹر رہے۔ اس دوران وہ کئی قائمہ کمیٹیوں کے رکن بھی رہے۔

  • توہین عدالت کیس ، چیف جسٹس نے عامرلیاقت کے خطاب کے کلپس طلب کرلئے

    توہین عدالت کیس ، چیف جسٹس نے عامرلیاقت کے خطاب کے کلپس طلب کرلئے

    اسلام آباد : توہین عدالت کیس میں چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے خطاب کے کلپس طلب کرلئے اور کہا کہ ہرکوئی خود کو عالم، ڈاکٹر اور فلسفی سمجھتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں ڈاکٹر عامر لیاقت کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔

    سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس نے کہا ڈاکٹر عامر لیاقت کو بلالیں، وہ کیوں نہیں آئے یہ توہین عدالت کا کیس ہے، کیوں نہ ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیں۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے میڈیا پر قابل نفرت گفتگو ہوئی ،غداری اور بھارتی ایجنٹ کے فتوے لگائے جاتے ہیں۔

    جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اتنی غیر ذمہ دارانہ گفتگو بہت کم دیکھنے کو ملتی ہے، ہر کوئی خود کو عالم، ڈاکٹر اور فلسفی سمجھتا ہے۔

    عامر لیاقت کے وکیل کا کہنا تھا کہ کیس کل تک ملتوی کردیں،عامر لیاقت کل آجائیں گے، جس پر چیف جسٹس نے کہا عامر لیاقت کو آج چار بجے تک بلالیں۔

    کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نےعامرلیاقت کےخطاب کے کلپس طلب کرلئے اور کہا آپ عامر لیاقت کی تقریر کے ساٹس نکال کرکے آئیں، عامر لیاقت نے حکم کی خلاف ورزی کی ہے تو توہین عدالت کا نوٹس دیں گے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا پارلیمنٹ میں حلف برداری کب ہے؟ وکیل نے بتایا شاید 13 اگست کے روز ہو۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔

  • قصورمیں عدلیہ مخالف نعرے، ن لیگ کے سابق ایم این اے سمیت 3 رہنماؤں کو ایک ماہ قید اور جرمانے کی سزا

    قصورمیں عدلیہ مخالف نعرے، ن لیگ کے سابق ایم این اے سمیت 3 رہنماؤں کو ایک ماہ قید اور جرمانے کی سزا

    لاہور : قصور سے ن لیگ کے سابق ایم این اے شیخ وسیم سمیت 3 رہنماؤں کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ایک ایک ماہ قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی جبکہ دو ملزمان کو بری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے قصور میں عدلیہ مخالف ریلی نکالنے والے ملزمان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

    عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے سابق ن لیگی ایم این اے شیخ وسیم اختر، سابق چیئرمین بیت المال قصور ناصر خان، ن لیگ قصور کے سینئر نائب جمیل خان اور سابق چیئرمین بلدیات قصور احمد لطیف کو ایک ایک ماہ قید اور ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنادی جبکہ دو ملزمان سابق ایم پی اے نعیم صفدر اور ایاز خان کو بری کر دیا گیا۔

    فیصلہ آتے ہی سزایافتہ نون لیگی رہنماؤں کو پولیس نے احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا ہے۔

    واضح رہے کہ قصور میں مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی اور کارکنان کی جانب سے عدلیہ مخالف ریلی نکالی اور ٹائر جلائے، ریلی میں اعلیٰ عدلیہ اور ججوں کے اہل خانہ کے خلاف نازیبا اور غیراخلاقی زبان کا بے دریغ استعمال کیا گیا اور چیف جسٹس آف پاکستان کا نام لے کر گالیاں دی گئیں۔

    اس ریلی کی قیادت مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی وسیم اختر، رکن پنجاب اسمبلی نعیم صفدر اور ناصر محمود نے کی۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کے بعد سے ن لیگ کے رہنما عدلیہ کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ

    دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے دانیال عزیز کیخلاف توہین عدالت کیس کافیصلہ محفوظ کرلیا، جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا دانیال عزیزعدالت کےفیورٹ چائلڈہیں، ملزم عدلیہ کا ہمیشہ فیورٹ چائلڈہوتا ہے، صفائی کاموقع دینگے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں بنچ نے دانیال عزیز کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، دوران سماعت دانیال عزیز کے وکیل علی رضا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دانیال عزیزنےتضحیک آمیزبیان نہیں دیا، نجی ٹی وی نےپرائیوٹ تقریب کی ویڈیوکو نشر کیا۔

    جسٹس عظمت سعید نے کہا نجی ٹی وی پر چلنے والی وڈیوکےنکات کی تردید نہیں کی گئی، جس پر وکیل نے منطق پیش کی کہ نجی ٹی وی کےبیان کی ٹرانسکرپٹ کو دانیال عزیزنےتسلیم نہیں کیا، دانیال عزیز نےعدالتی فیصلوں پرتنقیدکی۔

    جسٹس عظمت نے کہا تحریری بیان کاجائزہ بھی لیا، فردجرم عدالتی فیصلوں پرتنقیدکرنے پرعائد نہیں کی، دانیال عزیزکا نجی ٹی وی پرچلنے والی ویڈیو پرموقف پرکھیں،وکیل دانیال عزیز نے کہا کہ ویڈیو سے غلط تاثر دینے کی کوشش کی گئی۔

    وکیل نے جب یہ کہا کہ دانیال عزیزعدلیہ کی عزت کرتےہیں اس میں کوئی اگرمگرنہیں، تو جسٹس عظمت نے کہا اگرمگرتوہے،کیا آپکا موقف ہے کہ توہین ہوتی تو افسوس ہے۔

    جسٹس عظمت نے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا دانیال عزیزعدالت کےفیورٹ چائلڈہیں، ملزم عدلیہ کا ہمیشہ فیورٹ چائلڈ ہوتاہے، صفائی کاموقع دیں گے،ایسےفیصلہ نہیں کریں گے، ٹرانسکرپٹ تیارکرنے میں غلطی کومان لیں گے۔


    مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس: دانیال عزیز پر فرد جرم عائد کردی گئی


    یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز کی عدلیہ کے خلاف توہین آمیز تقاریر پر 2 فروری کوسپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا تھا اور 13 مارچ کو فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    واضح رہے رواں سال یکم فروری کو سپریم کورٹ نے دھمکی آمیز تقریر اور توہین عدالت کیس میں نہال ہاشمی کو 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی نہال ہاشمی کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 5 سال کے لیے نا اہل بھی قرار دیا تھا۔

    بعدازاں رہائی کے بعد نہال ہاشمی نے ایک بار پھرعدلیہ مخالف بیان دیا تھا جس کا چیف جسٹس نے دوبارہ نوٹس لیا اور ایک بار پھر توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کا تحریری جواب مسترد کیا بعد ازان ان کی معافی قبول کرلی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔