Tag: contempt case

  • غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ، عدالت کا کے الیکٹرک کے سی ای او کو نوٹس جاری

    غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ، عدالت کا کے الیکٹرک کے سی ای او کو نوٹس جاری

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے شہر میں طویل غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر توہین عدالت کی درخواست پر کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر طیب ترین کو نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کے الیکٹرک کے سی ای او طیب ترین کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست میں کہا گیا کہ 8سے12 گھنٹے غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے زندگی اجیرن کردی ہے، کےالیکٹرک لوڈشیڈنگ کےاوقات اخبارمیں شائع کرانے کا پابند ہے۔

    دائر درخواست میں مزید کہا گیا کہ غیراعلانیہ بجلی منقطع کرنے سےمتعلق متعدد عدالتی فیصلےموجود ہیں، عدالتی فیصلوں کےباوجود ادارےکی کارکردگی بہتر نہیں بنائی جارہی۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ ادارےکےسی ای اوطیب ترین اورذمےداران کےخلاف کارروائی کی جائے۔

    عدالت نے کے الیکٹرک کے سی ای او کو نوٹس جاری کر دئے اور سماعت 24 مئی تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ شہر قائد میں گرمی میں بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ سے عوام کا جینا دوبھر ہوگیا ہے، شہرکے مختلف علاقوں میں بارہ بارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے جبکہ لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ علاقوں میں بھی چار چار بار بجلی جارہی ہے۔

    گیس کی فراہمی کے معاملے پر کے الیکٹریک اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے درمیا ن تنازعہ حل ہوچکا ہے اور گیس کی بحالی کے باوجود لوڈشیڈنگ ہورہی ہے

    دوسری جانب بجلی کا شارٹ فال ساڑھے چھ ہزارمیگاواٹ سےتجاوز کر گیا ہے، گزشتہ روز ٹرپ ہوئے سات پاورپلانٹس میں سے صرف ایک سے بجلی کی پیداوار شروع ہوسکی، چشمہ تھری پاور پلانٹ سے تین سو میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ کوملنا شروع ہوگئی جبکہ چشمہ ون، چشمہ ٹواورچشمہ فور سےبجلی کی پیداوار تاحال معطل ہے۔

    آر ایل این جی سے چلنے والے بلوکی،حویلی بہادرشاہ ،بھکی پاورہاؤسزبھی بحال نہ ہوسکے نیٹ بجلی پیداوار میں کمی کے باعث بڑے شہروں میں چھ اور چھوٹے شہروں میں آٹھ گھنٹے تک لوڈشیڈنگ جاری ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • فیصل رضاعابدی کیخلاف توہین عدالت کیس، نجی چینل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    فیصل رضاعابدی کیخلاف توہین عدالت کیس، نجی چینل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    اسلا م آباد : سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف توہین عدالت از خود نوٹس کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ نے چینل 5 کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے پولیس حکام کو آئندہ سماعت پر فیصل رضا عابدی کی عدالت میں حاضری یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف توہین عدالت از خود نوٹس کیس کی سماعت کی، فیصل رضا عابدی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    عدالت نے متعلقہ پولیس حکام کو حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر فیصل رضا عابدی کی عدالت میں حاضری یقینی بنائی جائے۔

    چینل انتظامیہ نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے پروگرام کے اینکراور پروڈویوسر کو نکال دیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نام ہے پروگرام ہے؟ جس پر چینل انتظامیہ نے بتایا کہ پروگرام کا نام نیوز ایٹ 8 ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چینل 5 کو شرم آنی چاہیے، ایسے چینل کو بند ہوجانا چاہیئے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ضیا شاہد صاحب ہمیں آکر اخلاقیات سے متعلق بتاتے رہے، خود ان کے چینل کا یہ حال ہے، ان کے پروگرام میں عدلیہ کو گالیاں دی گئیں، اس پروگرام میں جو گفتگو ہوئی وہ توہین عدالت ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کدھر ہے فیصل رضا عابدی جس نے گالیاں دیں، کیا آپ نے پروگرام ائیر کرنے سے پہلے دیکھا نہیں تھا؟ آپ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر رہے ہیں اس کا جواب دیں۔

    چینل انتظامیہ نے عدالت کو بتایا کہ یہ فیصل رضا عابدی کے خیالات تھے ہمارے نہیں، ہم آن ائیر معافی بھی چلا رہے ہیں۔

    عدالت نے چینل 5 کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 10 روز میں جواب طلب کر لیا اور کیس کی سماعت 3 مئی تک ملتوی کر دی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف اور مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کیس ، پیمرا سے شکایات پر کی جانے والی کارروائی کا تمام ریکارڈ طلب

    نواز شریف اور مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کیس ، پیمرا سے شکایات پر کی جانے والی کارروائی کا تمام ریکارڈ طلب

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف ،مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کیس میں پیمرا سے شکایات پر کی جانے والی کارروائی کا تمام ریکارڈ طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں فل بنچ نے نواز شریف، مریم نواز سمیت دیگر کے خلاف عدلیہ مخالف تقاریر پر ایک ہی نوعیت کی مختلف درخواستوں پر سماعت کی۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے قائدین مسلسل توہین عدالت کے مرتکب ہو رہے لیکن پیمرا خاموش تماشائی کا کردار ادا کرہا ہے، پیمرا کو متعدد درخواستیں فی مگر توہین آمیز تقاریر کی نشریات روکنے کے لیے کارروائی نہیں کی گئی۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بعض معاملات میں تو پیمرا نے تیزی سے کارروائی کی اور کچھ پر خاموش رہتی ہے، کیا پیمرا کسی کی ہدایات کا انتظار کر رہی ہے، جس کے بعد کارروائی کرنی ہے۔

    فل بنچ نے قرار دیا کہ سات ماہ سے درخواستیں پڑی ہیں، ان پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی، ضروری تو نہیں کی درخواستیں آئیں تو کارروائی ہو پیمرا کی اپنی بھی ذمہ داری ہے یہ کسی کی ذات کا نہیں قومی مفاد کا معاملہ ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ پیمرا نے اسلام آباد میں چند افراد کے احتجاج پر از خود کارروائی کی مگر عدلیہ مخالف تقاریر پر خاموش رہا۔

    سماعت کے دوران پیمرا نے عدلیہ مخالف تقاریر کی سی ڈیز کا ریکارڈ پیش کر دیا جبکہ نواز شریف کی جانب سے ان کے وکیل اے کے ڈوگر نے وکالت نامہ جمع کروایا۔

    جس پر درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق نے اعتراض کیا کہ وکالت نامے پر سبز رنگ کی روشنائی سے دستخط کیے ہیں، غالباً ابھی بھی نواز شریف خود کو وزیراعظم سمجھتے ہیں۔

    عدالت نے پیش کردہ سی ڈیز کا ٹرانسکرپٹ پیش کرنے کا حکم دیا جبکہ پیمرا کے وکیل سلمان اکرام راجہ کو بھی آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کی درخواستوں پر مزید کارروائی 16 اپریل کو ہوگی۔


    مزید پڑھیں :  توہین عدالت کیس : نواز شریف کی تقاریرو بیانات کا ریکارڈ طلب


    گذشتہ سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے عدالیہ مخالف تقاریر کرنے پر میاں نواز شریف , مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماوں کے خلاف توہین عدالت کیس میں پیمرا سے توہین آمیز نشریات روکنے کے لیے کئے جانے والے اقدامات اور نواز شریف کی تقاریر و بیانات کا ریکارڈ طلب کیا تھا۔

    اس سے قبل  سماعت میں توہین عدالت کے لئے درخواستوں پرسماعت کرنے والے بینچ میں شامل جسٹس شاہد جمیل نے ذاتی وجوہات کی بناء پر کیس کی سماعت سے انکار کردیا تھا۔

    جس کے بعد چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ان کی جگہ جسٹس مسعود جہانگیر کو فل بینچ میں شامل کرلیا تھا۔

    یاد رہے کہ شہری آمنہ ملک , منیر احمد , آفتاب ورک سمیت دیگر کی جانب سے آٹھ درخواستیں دائر کی گئی ہیں، جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پانامہ لیکس فیصلے کے بعد میاں نواز شریف اور مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماوں نے عدلیہ مخالف مہم شروع کر رکھی ہے اور مسلسل عدلیہ کے خلاف بیان بازی کی جا رہی ہے۔

    درخواست گزاروں کے مطابق عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات روکنا پیمرا کی ذمہ داری ہے مگر وہ کارروائی نہیں کر رہا لہذا عدالت ن لیگی رہنماوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے اور پیمرا کو عدلیہ مخالف مواد کی نشریات پر پابندی عائد کرنے کا حکم دے۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ دوسری بار توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • توہین عدالت کیس : نواز شریف کی تقاریرو بیانات کا ریکارڈ طلب

    توہین عدالت کیس : نواز شریف کی تقاریرو بیانات کا ریکارڈ طلب

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے عدالیہ مخالف تقاریر کرنے پر میاں نواز شریف , مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماوں کے خلاف توہین عدالت کیس میں پیمرا سے توہین آمیز نشریات روکنے کے لیے کئے جانے والے اقدامات اور نواز شریف کی تقاریر و بیانات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ،عدالتی حکم پر سیکرٹری پیمراء سہیل آصف عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کا آغازہوتے ہی میاں نواز شریف کے وکیل اے کے ڈوگر نے بنچ میں شامل فاضل جج جسٹس عاطر محمود پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس عاطر محمود تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری کے عہدے پر فائض رہے ہیں لہذا وہ کیس نہ سنیں ۔

    عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تعیناتی کے بعد جج کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا اور جسٹس عاطر محمود کبھی بھی پی ٹی آئی کے عہدیدار نہیں رہے ۔

    درخواست گزار نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر بھی تنقید کی جس پر عدالت نے قرار دیا کہ ابھی میاں نواز شریف کو نوٹس نہیں ہوئے، ابھی اعتراضات کا کیا جواز ہے۔

    جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ ہم کسی ایجنڈے پر نہیں بلکہ انصاف کرنے کے لیے بیٹھے ہیں سب کو سن کر ہی کوئی فیصلہ سنائیں گے اس موقع پر فاضل بنچ اور شریف خاندان کے وکلا میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پیمرا کو متعدد درخواستیں دیں مگر توہین آمیز تقاریر کو نہیں روکا گیا جبکہ عدالت نے کہا کہ تمام فریقین کو سن کر ہی کوئی فیصلہ دیا جائے گا۔

    عدالت نے پیمرا سےتوہین آمیز نشریات روکنے کے لیے کئے جانے والے اقدامات کی رپورٹ اور میاں نواز شریف کی تقاریر اور بیانات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

    بعد ازاں کیس کی مزید سماعت 11 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔


    مزید پڑھیں : نواز شریف ، مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ تیسری بار تحلیل


    گذشتہ سماعت میں توہین عدالت کے لئے درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ میں شامل جسٹس شاہد جمیل نے ذاتی وجوہات کی بناء پر کیس کی سماعت سے انکار کردیا تھا۔

    جس کے بعد چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ان کی جگہ جسٹس مسعود جہانگیر کو فل بینچ میں شامل کرلیا تھا۔

    یاد رہے کہ شہری آمنہ ملک , منیر احمد , آفتاب ورک سمیت دیگر کی جانب سے آٹھ درخواستیں دائر کی گئی ہیں، جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پانامہ لیکس فیصلے کے بعد میاں نواز شریف اور مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماوں نے عدلیہ مخالف مہم شروع کر رکھی ہے اور مسلسل عدلیہ کے خلاف بیان بازی کی جا رہی ہے۔

    درخواست گزاروں کے مطابق عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات روکنا پیمرا کی ذمہ داری ہے مگر وہ کارروائی نہیں کر رہا لہذا عدالت ن لیگی رہنماوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے اور پیمرا کو عدلیہ مخالف مواد کی نشریات پر پابندی عائد کرنے کا حکم دے۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ دوسری بار توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف ، مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ تیسری بار تحلیل

    نواز شریف ، مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ تیسری بار تحلیل

    لاہور : سابق وزیر اعظم نواز شریف ، مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماوں کےخلاف توہین عدالت کے لئے درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ تیسری مرتبہ بھی تحلیل ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی , جسٹس عاطر محمود اور جسٹس شاہد جمیل پر مشتمل تین رکنی بینچ نے میاں نواز شریف سمیت دیگر کے خلاف توہین عدالت کی درخواستوں کی سماعت کرنی تھی تاہم جسٹس شاہد جمیل نے ذاتی وجوہات کی بناء پر کیس کی سماعت سے معذرت کرلی۔

    جسٹس شاہد جمیل کی معذرت کے بعد بینچ تیسری بار تحلیل ہو گیا اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ان کی جگہ جسٹس مسعود جہانگیر کو فل بینچ میں شامل کرلیا ہے۔

    نیا فل بینچ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں 9 اپریل سے درخواستوں کی سماعت کرے گا۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف اور مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا


    اس سے قبل بھی جسٹس شاہد بلال حسن کے بہاولپور بینچ جانے اور جسٹس شاہد مبین کی سماعت سے معذرت کے باعث بنچ دو مرتبہ تحلیل ہوچکا ہے۔

    یاد رہے کہ شہری آمنہ ملک , منیر احمد , آفتاب ورک سمیت دیگر کی جانب سے آٹھ درخواستیں دائر کی گئی ہیں، جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پانامہ لیکس فیصلے کے بعد میاں نواز شریف اور مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماوں نے عدلیہ مخالف مہم شروع کر رکھی ہے اور مسلسل عدلیہ کے خلاف بیان بازی کی جا رہی ہے۔

    درخواست گزاروں کے مطابق عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات روکنا پیمرا کی ذمہ داری ہے مگر وہ کارروائی نہیں کر رہا لہذا عدالت ن لیگی رہنماوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے اور پیمرا کو عدلیہ مخالف مواد کی نشریات پر پابندی عائد کرنے کا حکم دے۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ دوسری بار توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف اور مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا

    نوازشریف اور مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ میں نوازشریف ، مریم نوازاور ن لیگی رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا، جسٹس شاہد مبین نے کیس کی سماعت سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی،جسٹس عاطر محمود اور جسٹس شاہد مبین پر مشتمل بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی، عدالتی کاروائی کا آغاز ہوتے ہی جسٹس شاہد مبین نے ذاتی وجوہات کی بناء پر کیس کی سماعت سے معذرت کر لی۔

    جس کے بعد نوازشریف اور لیگی رہنماؤں کیخلاف کیسز کی سماعت کیلئے نیا بینچ بنے گا۔

    خیال رہے کہ جسٹس شاہد مبین کی معذرت کے سبب بنچ دوسری مرتبہ تحلیل ہوا، اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن کو ملتان بنچ بھوائے جانے کی بنا پر بنچ تحلیل ہو گیا تھا۔


    مزید پڑھیں : نواز شریف سمیت 16ن لیگی رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست کو سماعت کیلئے فل بنچ بھجوا دیا


    فل بنچ کے پاس نوازشریف ،مریم نواز اور لیگی رہنماوں کی عدلیہ مخالف تقاریر کے خلاف متعدد درخواستیں زیر سماعت ہیں، جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پانامہ فیصلے کے بعد میاں نواز شریف،مریم نواز اور لیگی رہنماوں نے عدلیہ مخالف تقاریر کیں اور عدالتی فیصلوں کا مذاق اڑایا جو واضح طور پر توہین عدالت ہے۔

    درخواستوں میں کہا گیا کہ ن لیگی رہنماوں کی تقاریر سے ملک میں انتشار پیدا ہو رہا ہے لہذا ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے اور پیمرا کو توہین آمیز تقایری کی نشریات روکنے کا حکم دیا جائے۔

    یاد رہے 30 مارچ کو لاہور ہائی کورٹ نے میاں نواز شریف اور مریم نواز سمیت 16 مسلم لیگ ن کے مختلف رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی اور عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر پابندی کی تمام درخواستیں فل بنچ کو بجھوا دیں تھیں۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ دوسری بار توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے مقرر

    عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے مقرر

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی گئی ، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ بدھ 4 اپریل کو سماعت کرے گا۔

    عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی، جس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے خلاف نازیبا گفتگو کی۔

    دوسری جانب نوازشریف ،افتخارچوہدری کے خلاف توہین عدالت درخواستیں سماعت کیلئےمقرر کردی گئی ہے ،  چیف جسٹس توہین عدالت کی االگ درخواستوں پر4 اپریل کو سماعت کریں گے۔

    درخواستیں افتخار چوہدری کوبلٹ پروف گاڑی دینےسےمتعلق دائرکی گئیں۔

    یاد رہے کہ  عمران خان نے سابق چیف جسٹس پر الیکشن پر اثر انداز ہونے کا الزام عائد کیا تھاجس پر سابق چیف جسٹس نے عمران خان کے خلاف 20 ملین کا ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے جبکہ عمران خان نے کیس کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ دوسری بار توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کا نہال ہاشمی پر 26 مارچ کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

    سپریم کورٹ کا نہال ہاشمی پر 26 مارچ کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد :توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کا تحریری جواب مسترد کرتے ہوئے 26 مارچ کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نہال ہاشمی توہین عدالت کیس کی سماعت کی، نہال ہاشمی عدالت میں پیش ہوئے۔

    دوران سماعت نہال ہاشمی نے اپنا جواب جمع کروایا اور کہا کہ ہفتے کو میں نے عدالتی حکم نامے کی نقل وصول کی اور جواب داخل کردیا ہے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ اپنا جواب پڑھیں، جس پر نہال ہاشمی نے اپنے جواب پڑھ کر سنایا اور کہا کہ میں نے کسی جج صاحب کا نام نہیں لیا،شفاف ٹرائل میرا حق ہے، مظلوم قیدیوں کی آواز اٹھائی، کیامظلوموں کی آوازاٹھاناگناہ ہے؟

    نہال ہاشمی نے مزید کہا کہ 38سال میری زندگی میں کوئی مس ہیپ نہیں ہوا، میں حسینی ہوں بدتمیزی نہیں کرسکتا، عدالت کے لیے جان بھی حاضر ہے، ہر آدمی سے غلطی ہوجاتی ہے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے سوال کیا کہ کیامجھے سیاسی طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے؟ جس پرجسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ نے ملک کی اعلیٰ عدلیہ کی تضحیک کی۔

    نہال ہاشمی نے کہا کہ میں سپریم کورٹ کے لیے جیل گیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہکب تک ہم یہ احسان اٹھاتےرہیں گے، آپ نے بےغیرت کالفظ استعمال کیا، جس پر نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ میں نےوہ لفظ آپ کے لیے استعمال نہیں کیا، مائی لارڈ آپ نے اسکرٹ والی بات کی اور ندامت کی ، میرے لیے معافی کیوں نہیں؟


    مزید پڑھیں : نہال ہاشمی کو ایک بارپھرتوہین عدالت کا نوٹس جاری


    جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اسکرٹ والی بات توہین عدالت نہیں تھا، آپ کا جواب آگیا ہے، ہمیں کارروائی آگے بڑھانی ہے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ نہال ہاشمی کے تحریری جواب سے مطمئن نہیں ہیں، مثالی فیصلے دیں گے۔

    سپریم کورٹ نے 26 مارچ کو نہال ہاشمی پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

    گذشتہ سماعت میں نہال ہاشمی کی رہائی کے بعد توہین آمیز گفتگو دوبارہ عدالت میں دکھائی گئی، جس کے بعد نہال ہاشمی نے توہین آمیز الفاظ ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ توہین آمیز الفاظ میرے نہیں ہیں، میں ایکٹنگ کر رہا تھا۔

    سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 12 مارچ تک جواب داخل کروانے کا حکم دیا تھا۔


    مزید پڑھیں : نہال ہاشمی باز نہ آئے، جیل سے رہائی کے بعد پھر سخت بیان


    واضح رہے کہ گزشتہ برس کراچی میں ایک تقریر کے دوران نہال ہاشمی نے پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ارکان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ حساب لینے والوں، سن لو تم کل ریٹائر ہوجاؤ گے، ہم تمہارے خاندان کے لیے زمین تنگ کردیں گے۔

    نہال ہاشمی کی توہین آمیز تقریر کے بعد انہیں توہین عدالت کے جرم میں ایک ماہ کی سزا سنادی گئی تھی تاہم رہائی کے بعد انہوں نے ایک بار پھر سخت زبان استعمال کرتے ہوئے عدلیہ مخالف الفاظ کہے تھے، جس کا چیف جسٹس نے دوبارہ نوٹس لے لیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نااہل وزیراعظم نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    نااہل وزیراعظم نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : نااہل وزیراعظم نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے، جو جلد ہی سنائے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباسد ہائیکورٹ میں نااہل وزیراعظم نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی ، اسلام آباد ہائیکورٹ کی ایک رکنی بینچ نے توہین عدالت کی درخواستوں پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو جلد ہی سنائے جانے کا امکان ہے۔

    توہین عدالت کی درخواستیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں عوامی تحریک کے رہنماخرم نواز گنڈا پور اور دیگرنے دی تھیں۔

    درخواست گزار کے وکیل مخدوم محمد نیاز انقلابی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ نواز شریف نے عدالتوں کیخلاف ہرزہ سرائی کی، آئین یہ حق نہیں دیتا کہ عدالتی احکامات کی توہین کی جائے، ہجوم اکٹھا کرکے عدالتوں سےمتعلق ہرزہ سرائی قابل سزاجرم ہے۔

    مخدوم نیاز انقلابی نے استدعا کی کہ مجرمانہ خاموشی پرہائیکورٹ پیمرا کوبھی احکامات جاری کرے۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا کہ کس عدالت کیخلاف نواز شریف نےتوہین عدالت کی ہے، اسلام آبادہائیکورٹ کےپاس ازخودنوٹس کا کوئی اختیار نہیں ، صرف سپریم کورٹ کوازخود نوٹس لینے کا اختیار ہے۔

    وکیل نے کہا سیکشن11کےتحت کوئی بھی شخص درخواست دے سکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • توہین عدالت کیس ، عمران خان نے الیکشن کمیشن سے معافی مانگ لی

    توہین عدالت کیس ، عمران خان نے الیکشن کمیشن سے معافی مانگ لی

    اسلام آباد: توہینِ عدالت کیس پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ نے عمران خان نےمعافی مانگ لی، الیکشن کمیشن نے  معافی قبول کرتے ہوئے معاملہ نمٹادیا، چیف الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ 20ستمبرکوعمران خان کے ریمارکس کامعاملہ باقی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار رضا کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے عمران خان توہین عدالت کیس کی سماعت کی، عمران خان الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے ، جہانگیرترین، فواد چوہدری اور شفقت محمود بھی ان کے ہمراہ تھے۔

    کپتان کی پیشی کے موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد بھی الیکشن کمیشن آفس کے باہر موجود تھی۔

    سماعت کے دوران بابر اعوان نےعمران خان کی جانب سے اداروں کےاحترام کےثبوت پیش کئے اورعمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کرنےکی استدعا کی، جس پر ممبرکمیشن ارشاد قیصر نے سوال کیا کہ ’کیا آپ نے غیر مشروط معافی مانگی ہے؟‘۔

    وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ہم اس پر جواب جمع کرا چکے ہیں، چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ ’کیا توہین آمیزالفاظ بھی واپس لئےجاسکتے ہیں؟‘، بابراعوان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلےعدالتیں اس طرح کے کیسز پر کارروائی ختم کرچکی ہے جبکہ بابراعوان نے خیبرپختونخوا کے چیف جسٹس کے ایک فیصلے کا بھی حوالہ دیا۔

    چیف الیکشن کمشنر نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایسےمعاملات نظرِثانی درخواستوں میں پیش ہوتےہیں، جس پربابر اعوان نے کہا کہ ہم نے تین بار معافی مانگی ہے اسے قبول کیا جائے، الیکشن کمیشن کے احکامات معطل ہونے کے باوجود پیش ہوئے۔


    مزید پڑھیں: عمران خان نےالیکشن کمیشن کے وارنٹ گرفتاری چیلنج کردئیے


    اکبر ایس بابر کے وکیل نے معافی پر5نکات سامنے رکھ دیئے، وکیل احمد حسن نے کہا کہ ملزم کو احساس ہونا چاہئےکہ توہین عدالت کی ہے، معافی مخلصانہ ہونی چاہئے،کیا ملزم نے معافی مانگی ؟ کیاملزم کی معافی قانونی تقاضے پوری کررہی ہے، عمران خان کاشوکازنوٹس میں الزامات پرجواب دیناضروری ہے، عمران خان ایک بارنہیں کئی بارتوہین عدالت کر چکےہیں۔

    وکیل احمد حسن نے دلائل میں مزید کہا کہ اداروں کااحترام ایسےنہیں ہوتا،توہین عدالت کاقانون واضح ہے، شوکاز نوٹس پرعدالت کے سامنے پیش ہونا ضروری ہے، عمران خان کےجمع کرائے گئے‘ جواب کی کاپی ہمیں نہیں ملی، معافی نہ مانگنے پر سزا ملنی چاہئے۔

    عمران خان کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ توہین عدالت سےمتعلق نیاقانون وضع نہیں کرنا چاہئے، پیش ہوکرمعذرت کر رہے ہیں توقبول کرنی چاہئے۔

    چیف الیکشن کشمنرنے بابراعوان سے عمران خان کی 20 ستمبر کے الفاظ پڑھنے کا کہا تو بابراعوان نے معذرت کرتےہوئے کہا کہ اڈیالہ بھیج دیں مگرالفاظ نہیں پڑھیں گے۔ الیکشن کمیشن نے عمران خان سے تحریری معافی نامہ طلب کیا توکمرہ عدالت میں ہی معافی نامہ تحریرکیا گیا۔

    چیف الیکشن کمشنر نےفائل بابر اعوان کو دی اور بابراعوان سے عمران خان کی 20 ستمبر کے الفاظ پڑھنے کا کہا تو بابراعوان نے معذرت کرتےہوئے کہا کہ اڈیالہ بھیج دئیں مگرالفاظ نہیں پڑھیں گے، میں عمران خان کی جانب سے بولے گئے الفاظ واپس لیتا ہوں، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ نہیں پڑھتے تو آپ کےمخالف وکیل سے پڑھا دیتے ہیں۔

    الیکشن کمیشن نے عمران خان سے تحریری جواب طلب کر لیا اور کہا کہ معافی نامے پر عمران خان کے دستخط ہونے چاہئیں، اداروں کا کوئی احترام تو ہونا چاہئے، جس پر عمران خان کے وکلاکی جانب سےکمرہ عدالت میں معافی نامہ لکھا گیا۔


    مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس، عمران خان کےناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری


    توہین عدالت کیس میں عمران خان نے معافی نامہ الیکشن کمیشن میں جمع کرادیا، الیکشن کمیشن میں پیش کیے گئے معافی نامے پرالیکشن کمیشن نے عدم اطمینان کا اظہارکیا۔

    چیف الیکشن کمشنرنے کہا کہ عمران خان نے نوازاورزرداری کمیشن قراردیا تھا مافیا بھی کہا گیا معافی نہیں مانگیں گے توفرد جرم عائد کریں گے- جس پر وکلاء اوررہنماء کی مشاورت کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا، جس کے بعد عمران خان نے کمرہ عدالت میں کھڑے خود روسٹرم پر کھڑے ہو کر اپنے ریمارکس پرمعزز بینچ سے معافی مانگی جس پرعدالت نے توہین عدالت مقدمہ نمٹا دیا۔

    الیکشن کمیشن نےایک کیس میں عمران خان کامعافی نامہ قبول کرلیا اور کہا کہ 20ستمبرکوعمران خان کےریمارکس کامعاملہ باقی ہے۔

    یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے کیس کی گزشتہ سماعت پرعمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے اور 26 اکتوبر کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا تھا،  یہ احکامات  اسلام آباد ہائیکورٹ نے معطل کر دیےتھے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔