Tag: Contempt of Court

  • غیر مشروط معافی مسترد، توہین عدالت کیس میں ڈی سی اسلام آباد سمیت دیگر پر فرد جرم عائد

    غیر مشروط معافی مسترد، توہین عدالت کیس میں ڈی سی اسلام آباد سمیت دیگر پر فرد جرم عائد

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈی سی اسلام آباد سمیت دیگر کی غیر مشروط معافی مسترد کرتے ہوئے ان پر فرد جرم عائد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق شہریار آفریدی کے خلاف ایم پی او آرڈر میں اختیارات سے تجاوز پر توہین عدالت کے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر عرفان نواز میمن، ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر، ڈی پی او فاروق بٹر اور ایس ایچ او ناصر منظور پر فرد جرم عائد کر دی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے چاروں افسران کو فرد جرم پڑھ کر سنائی، کمرہ عدالت میں روسٹرم پر موجود تمام افسران کی حاضری بھی لگائی گئی، عدالت نے ڈی سی اسلام آباد سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے الزامات سن لیے ہیں؟ تاہم ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن نے صحت جرم سے انکار کر دیا، جس پر جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ کھلی عدالت میں چارج شیٹ پڑھی گئی ہے جو کچھ بھی ہے اب ٹرائل میں ثابت کرنا۔

    جسٹس بابر ستار نے ایس ایس پی جمیل ظفر کو بھی چارج شیٹ پڑھ کرسنائی اور پوچھا کہ کیا آپ دفاع پیش کرنا چاہتے ہیں؟ ایس ایس پی آپریشنز نے کہا مجھے وقت دیا جائے، ڈی پی او امجد فاروق بٹر اور ایس ایچ او ناصر منظور نے بھی صحت جرم سے انکار کر دیا۔

    کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے وکیل قیصر امام کو پراسیکیوٹر تعینات کر دیا، اور تمام افسران کو دستخط کرنے کی ہدایت کی۔

  • مریم نواز کیخلاف مقدمہ کیلیے ایک اور درخواست دائر

    مریم نواز کیخلاف مقدمہ کیلیے ایک اور درخواست دائر

    بہاولپور : مسلم لیگ نون کی چیف آرگنائزر مریم نواز کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر کردی گئی، اس سے قبل تین شہروں میں توہین عدالت سے حوالے سے مقدمات درج کرنے کی درخواستیں دی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے ضلع لیہ، سندھ کے شہر سکھر اور شیخوپورہ کے بعد اب پنجاب کے شہر بہاولپور میں مریم نوازکے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست دائر کی گئی ہے۔

    بہاولپور کے شہری خرم خان کی جانب سے تھانہ بغداد الجدید میں درخواست جمع کرائی گئی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مریم نواز نے اپنی تقریر میں اعلیٰ عدلیہ کے ججز اور سابق فوجی افسران کیخلاف نازیبا زبان استعال کی۔

    درخواست کے متن میں لکھا ہے کہ مریم نواز نے جلسے سے خطاب کے دوران ججوں پر بےبنیاد الزامات عائد کیے اور عدلیہ کو متنازع بنا کر شرانگیزی کی ہے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ مریم نواز اس کی تقریر سے مجھ سمیت تمام محب وطن عوام کے جذبات مجروح ہوئے لہٰذا مریم نواز کیخلاف عدلیہ اور فوج مخالف شرانگیزی پھیلانے کا مقدمہ درج کیا جائے۔

    مزید پڑھیں : مریم نواز کیخلاف مقدمہ کیلیے شیخوپورہ میں درخواست جمع

    گزشتہ روز سول سوسائٹی نیٹ ورک نے مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلیے درخواست دائر کی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ مریم نواز کی سربراہی میں (ن) لیگ عدالت مخالف پروپیگنڈا کر رہی ہے اور مذموم مقاصد کیلیے ججز کو بدنام کر رہی ہے۔

  • مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کی درخواست : پولیس کو جواب جمع کرانے کی ہدایت

    مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کی درخواست : پولیس کو جواب جمع کرانے کی ہدایت

    لاہور کی سیشن کورٹ نے مریم نواز کے خلاف اندراج مقدمے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے پولیس کو جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی۔

    سیشن کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں شہری نواز علی نے مریم نواز کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر کر رکھی ہے درخواست گزارنے موقف اختیار کیا ہے کہ مریم نواز نے 25 جولائی کو تین ججز پر توہین آمیز زبان کا استعمال کیا۔

    مریم نواز نے عدلیہ پر نازیبا زبان استعمال کی درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی رہنما مریم نواز کی نازیبا الفاظ توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت مریم نواز کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دجاری کرے، دوران سماعت پولیس کی جانب سے درخواست پر جواب جمع نہ کرایا جاسکا۔

    بعد ازاں عدالت نے درخواست کی آئندہ سماعت پر پولیس سے مکمل رپورٹ طلب کرلی عدالت نے اگلی سماعت 9ستمبر تک ملتوی کردی۔

  • توہین عدالت : راجہ ریاض کیخلاف کی درخواست پر اہم پیش رفت

    توہین عدالت : راجہ ریاض کیخلاف کی درخواست پر اہم پیش رفت

    لاہور : قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مزمل شبیر اختر نے درخواست پر سماعت کی، سماعت کے دوران عدالت نے راجہ ریاض کی اپوزیشن لیڈر تعیناتی کی مصدقہ کاپی پیش کرنے کا حکم دیا۔

    توہین آمیز بیان پر سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے حکم کی مصدقہ نقل طلب کی گئی، درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ راجہ ریاض نے سوشل میڈیا پر سپریم کورٹ کے ججز کو تنقید کا نشانہ بنایا، راجہ ریاض نے ججز کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کیے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت راجہ ریاض کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرتے ہوئے قرار واقعی سزا دے۔

  • مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے فیصلہ محفوظ

    مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی اور مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نوازکے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت اسلام ہائی کورٹ کےچیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کی۔

    درخوست گزار وکیل نے اپنی درخواست کی پیروی خود کی ، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ریٹائرمنٹ کے بعد ثاقب نثار کی حیثیت عام شہری کی ہے، ججز اونچی جگہ پر بیٹھے ہوتے ہیں، ججز کو دل بڑا کرنا چاہئے۔

    درخوست گزار وکیل نے بتایا شاہدخاقان عباسی نےکہانوازشریف جیل جا سکتےہیں توثاقب نثارکیوں نہیں، مریم نواز اور شاہدخاقان عباسی توہین عدالت کے مرتکب ہوئے۔

    کلثوم خالق ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ دونوں نےعدلیہ کےخلاف توہین آمیزالفاظ استعمال کیے، ثاقب نثارکےخلاف بات کرکےعدلیہ کواسکینڈلائزکرنےکی کوشش کی گئی، اسلام آبادہائی کورٹ توہین عدالت کے تحت سزا دے۔

    جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاہدخاقان عباسی اور مریم نوازکےخلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

  • آوارہ کتوں کو کیوں مارا گیا؟ توہین عدالت کے نوٹس جاری

    آوارہ کتوں کو کیوں مارا گیا؟ توہین عدالت کے نوٹس جاری

    اسلام آباد : آوارہ کتوں کو جان سے مارنے سے متعلق توہین عدالت کے نوٹسز جاری کردیئے گئے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ تحریری حکم نامہ 3 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ عدالت کی طرف سے دی گئی ہدایت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آوارہ کتوں کو مارا جا رہا ہے۔

    حکم نامہ کے مطابق وکیل نے اس عدالت کی طرف سے دی گئی ہدایات کا حوالہ دیا، بورڈ وائلڈ لائف آرڈیننس 1979اور 1890 کے ایکٹ کے تحت کسی بھی جانور کے ساتھ ایسا سلوک نہ کیا جائے جس سے اسے غیر ضروری تکلیف ہو۔ عدالت نے حکم جاری کیا ہے کہ بورڈ آوارہ کتوں کے حوالے سے پالیسی اور طریقہ کار تجویز کرنے کی مجاز اتھارٹی ہے۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ بورڈ پالیسی بناتے وقت بین الاقوامی سطح پر منائے جانے والے بہترین طریقوں اور اسلام کے ان احکامات کو مدنظر رکھے گا جو جانوروں کے ساتھ انسانی سلوک کی تعلیم دیتے ہیں۔

    حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ رجسٹرار آفس چیئرمین سی ڈی اے، وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے چیئر پرسن، میئر میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرے۔ان متعلقہ ذمہ داروں کو نامزد کیا جائے جس نے عدالتی فیصلے کی ورزی کی ہے۔

    حکم نامہ کے مطابق چیئرپرسن وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ اس عدالت کو مطمئن کریں، عدالتی فیصلے کی تعمیل میں بورڈ نے ایک پالیسی بنائی ہے تاکہ آوارہ کتوں کو نشانہ نہ بنایا جائے، آئندہ سماعت میں حکام کتوں کی غیر ضروری درد اور تکلیف سے عدالت کو مطمئن کریں گے۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جا سکتی جو اس عدالت کی ہدایات کی خلاف ورزی کے ذمہ دار ہیں۔

    حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ اس کیس پر مذید سماعت 16 نومبر کو صبح ساڑھے10 بجے کی جائے گی اور اس حکم کی ایک کاپی تعمیل کے لیے خصوصی میسنجر کے ذریعے چیئرمین سی ڈی اے، وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ چیئرپرسن، میئر میٹروپولیٹن کارپوریشن کو بھی بھیجی جائے۔

  • تجاوزات آپریشن میں مداخلت ، فردوس شمیم نقوی مشکل میں آگئے

    تجاوزات آپریشن میں مداخلت ، فردوس شمیم نقوی مشکل میں آگئے

    کراچی : سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تجاوزات کے خلاف جاری آپریشن کے معاملے پر رہنما پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی مشکل میں آگئے، تجاوزات آپریشن میں مداخلت کرنےپرفردوس شمیم نقوی کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائرکردی گئی،درخواست سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں دائرکی گئی۔

    درخواست میں کہاگیا کہ فردوس شمیم نقوی نے گلشن اقبال تجاوزات آپریشن میں رکاوٹ پیدا کی، فردوس شمیم نقوی الہ دین پارک سے متصل اراضی پر کرسی ڈال کر بیٹھ گئے اور کہا مجھے سپریم کورٹ کا فیصلہ دیا جائے۔

    درخواست گزار نےمزید کہا کہ فردوس شمیم نقوی عدالتی کارروائی میں مداخلت کےمرتکب ہوئے ہیں۔ لہذا اُنھیں کسی بھی عوامی عہدے کے لیے مستقل نااہل قرار دیا جائے، اور اُن کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔

  • توہین عدالت کیس ، غلام سرور کی عدالت سے غیر مشروط معافی ، فیصلہ محفوظ

    توہین عدالت کیس ، غلام سرور کی عدالت سے غیر مشروط معافی ، فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : توہین عدالت کیس میں وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی ، جس پر عدالت نے غلام سرور کی غیر مشروط معافی پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی، معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان اور وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان  عدالت میں پیش ہوئے۔

    دوران سماعت میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی وزیر غلام سرور خان سے استفسار کیا آپ کے حلقےمیں کتنے ووٹرز ہیں، جس پر غلام سرور نے بتایا 2لاکھ سے زائد ووٹر ہیں۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا میڈیکل بورڈکی بنیادپرنوازشریف کوضمانت دی گئی، آپ کوابھی تک احساس نہیں کہ آپ نے کیا کہا تو غلام سرورخان کا کہنا تھا کہ میں نے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پر شک کا اظہارکیاتھا، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا آپ کی حکومت ہے آپ شک کیسے کرسکتے ہیں؟ آپ کو وزیر اعظم پر بھی شک ہے، آپ منتخب حکومت کے وزیر ہیں، آپ شک پیدا کررہے ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ آپ دلائل نہ دیں، شوکاز نوٹس جاری کررہے ہیں، تحریری جواب دیں، چیف جسٹس نے غلام سرور سے مکالمے کے دوران بولنے پر وکیل کو چپ کرادیا اور کہا آپ معافی مانگتے ہیں یا کیس کا سامنا کرنا چاہتے ہیں، آپ نے اداروں کو مضبوط کرنا ہے۔

    وفاقی وزیرغلام سرورخان نے کہا میں عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں ،جس پر عدالت نےغلام سرورکی غیر مشروط معافی پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت 25 نومبر تک ملتوی کر دی اور کہا آئندہ سماعت پرفردوس عاشق اعوان، غلام سرور ذاتی طورپرپیش ہوں۔

    اس سے قبل توہین عدالت کیس میں فردوس عاشق اعوان نے ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ عدالتی حکم پرتوہین عدالت کیس میں پیش ہوں گی، عدالتوں کا احترام کرتی ہوں، عدالت سے تحریری طورپر معافی مانگی ہے ، میں نے خود کو عدالتی رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں عدالت نے فردوس عاشق اعوان کی غیر مشروط معافی مسترد کردی تھی اور حکومت اور مسلم لیگ ن کے درمیان ڈیل سے متعلق کیس میں وفاقی وزیر غلام سرور خان اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا تھا اور کہا تھا کہ فردوس عاشق کا توہین عدالت کیس غلام سرور کیس کے ساتھ سنا جائے گا۔

    مزید پڑھیں :ڈیل سے متعلق بیان ، اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر غلام سرور کو طلب کرلیا

    بعد ازاں ڈیل سے متعلق بیان دینے پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر غلام سرور خان کو طلب کرتے ہوئے 4صفحات پرمشتمل حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا غلام سرور نے میڈیکل رپورٹ کی جوڑ توڑ کے حوالے سے گفتگوکی اور تاثر دیا جعلی رپورٹ پیش کرکے عدالت کو گمراہ کیا گیا، وزرا کے بیانات عدالتوں پر اثر انداز اور اعتماد ختم کرنے کی کوشش ہے، رکن کابینہ نے عدالت پر الزام لگایا ہے، وزرا کا مبینہ ڈیل کا تاثر دینا خود حکومت کے لیے فرد جرم ہے۔

    خیال رہے توہین عدالت کیس کی سماعت میں معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے غیرمشروط معافی مانگی تھی ، جسے عدالت نے قبول کرلی تھی اور نیا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    واضح رہے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت منظور ہونے کے بعد فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف کو ریلیف دینے کے لیے شام کو خصوصی طور پر عدالت لگائی گئی۔

  • توہین عدالت کیس : فردوس عاشق اعوان کو ہفتے تک  جواب داخل کرانے کا حکم

    توہین عدالت کیس : فردوس عاشق اعوان کو ہفتے تک جواب داخل کرانے کا حکم

    اسلام آباد : توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کو ہفتے تک جواب کرانے کا حکم دے دیا ، فردوس عاشق اعوان نے جواب داخل کرانے کیلئے وقت مانگا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کےخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔

    فردوس عاشق اعوان دوسری بار وکیل کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئی ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا دہشت گرد ہو تو اس کو بھی فیئر ٹرائل کی ضرورت ہے، آج پی ٹی آئی دھرنے کیخلاف بھی کیس زیرسماعت ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ زیر سماعت کیسز پر عدالت کو اسکینڈ لائز کرنا توہین عدالت ہے، دنیا ہمارے بارے میں کیا کہتی ہے کوئی پرواہ نہیں، 2014 کے دھرنے میں بھی ہمیں اسکینڈلائز کیا گیا۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کیاآپ 2014 کے دھرنے میں موجودتھیں؟ جس پر فردوس عاشق اعوان نے کہا 2014 دھرنے کے بعد پی ٹی آئی میں شامل ہوئی تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عارف علوی، شاہ محمود، اسد عمر سمیت کئی رہنماؤں کو گرفتاری سے روکا تھا۔

    چیف جسٹس نے فردوس عاشق اعوان سےاستفسار کیا کیا آپ نےجواب جمع کرایا؟ ہفتےتک جواب جمع کرائیں، میرے ساتھ گاڑی میں سپریم کورٹ جج کی تصویروائرل ہوئی، سپریم کورٹ جج کو صدر ن لیگ لائر بنا کر وائرل کی گئی۔

    فردوس عاشق اعوان نے کہا میں ایک بار پھر عدالت سےغیرمشروط معافی چاہتی ہوں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا حکومت کے اپنے وزیر کہتے ہیں کہ ڈیل ہوگئی ہے، ڈیل اگر ہونی ہے تو حکومت کرےگی عدلیہ نہیں تو معاون خصوصی نے کہا میں نے کبھی ایسا نہیں کہا۔

    چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا آپ نہیں، آپ کے دیگر وزرا کہتے ہیں، فردوس عاشق اعوان کے وکیل کا حاضری سےاستثنیٰ کی استدعا کی ، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا فردوس عاشق اعوان کے آنے کے اور بھی بہت فائدے ہیں۔

    بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

    ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ آج بھی غیرمشروط طور پر معافی مانگتی ہوں، جس پر عدالت نے حکم دیا ہفتےتک جواب جمع کرائیں، توہین عدالت کیس کی پیر کے روز دوبارہ سماعت کی جائے گی۔

    اس سے قبل فردوس عاشق اعوان نے جواب داخل کرانے کیلئے وقت مانگا تھا اور اسلام آبادہائی کورٹ میں متفرق درخواست دائر کی تھی ، درخواست میں کہا گیا تھا جواب دینے کیلئے عدالت مجھے وقت دے، عدالت سے متفرق درخواست کوآج سننے کی استدعا بھی کی، درخواست رجسٹرارآفس نے وصول کرنے کے بعد کارروائی شروع کردی تھی۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں توہین عدالت کیس میں معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے غیرمشروط معافی مانگی تھی ، جسے عدالت نے قبول کرلی تھی اور نیا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 5  نومبر کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس ، عدالت نے فردوس عاشق اعوان کی معافی قبول کرلی

    چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا تھا فردوس عاشق اعوان کی غیرمشروط معافی سول کارروائی میں قبول کی گئی لیکن کریمنل کارروائی چلے گی۔

    واضح رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدلیہ مخالف پریس کانفرنس پر وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔

    خیال رہے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت منظور ہونے کے بعد فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف کو ریلیف دینے کے لیے شام کو خصوصی طور پر عدالت لگائی گئی۔

  • جیل میں قید نواز شریف اور مریم نواز بڑی مشکل میں پھنس گئے

    جیل میں قید نواز شریف اور مریم نواز بڑی مشکل میں پھنس گئے

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق نااہل وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی  درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نااہل وزیراعظم نواز شریف اور انکی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف توہین عدالت درخواست پر سماعت ہوئی، مقدمے کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ جسٹس عامر فاروق نے کی۔

    درخواست گزار وکیل عدنان اقبال عدالت میں پیش ہوئے، وکیل نے عدالت کے سامنے موقف اختیار کیا کہ پانامہ فیصلے کے بعد نواز شریف اور مریم نواز عدالتوں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں، نواز شریف اور مریم نواز نے کوٹ مومن جلسے میں اور پنجاب ہاؤس میں عدلیہ مخالف تقاریر کیں۔

    وکیل عدنان اقبال کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز کے خطابات اور بیانات توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں، عدالت نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔

    یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہی نواز شریف کی لائیو تقاریر اور بیانات پر پابندی کے لیے توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی تھی ، درخواست گزار مخدوم نیاز انقلابی ایڈووکیٹ کی جانب سے کیس پر عدم پیروی کی وجہ سے عدالت نے درخواست خارج کردی تھی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف مسلسل میڈیا پر عدلیہ اور دیگر قومی اداروں کی توہین کر رہا ہے، کیس کا فیصلہ ہونے تک نواز شریف کی براہ راست تقریر نشر کرنے پر حکم امتناع جاری کیا جائے، اخبارات میں بھی نواز شریف کے بیانات شائع کرنے پر پابندی عائد کیا جائے۔

    عدالت نے نااہل وزیر اعظم نواز شریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر رکھا تھا جبکہ وزارت اطلاعات، پیمرا اور پریس کونسل کو بھی نوٹس جاری کر رکھا تھا۔