Tag: contempt of court notice

  • توہین عدالت کا نوٹس : فردوس عاشق اعوان نے علی بخاری کی خدمات حاصل کرلیں

    توہین عدالت کا نوٹس : فردوس عاشق اعوان نے علی بخاری کی خدمات حاصل کرلیں

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے توہین عدالت کے نوٹس کے بعد قانونی مشورے کیلئےعلی بخاری کی خدمات حاصل کرلیں، عدالت نے انھیں یکم نومبر کو طلب کررکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے توہین عدالت کے نوٹس پر قانونی مشورے کیلئےعلی بخاری کی خدمات حاصل کرلیں ہیں اور بتایا اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں کل طلب کیا ہے۔

    فردوس عاشق اعوان نے علی بخاری سے سوال کیا توہین عدالت کیس میں کیا کارروائی ہوسکتی ہے، جس کے جواب میں علی بخاری کا کہنا تھا کہ آپ توہین عدالت کےشوکازنوٹس کی کاپی مجھےدیں۔

    فردوس عاشق اعوان نے کہا عدالت سےمتعلق مجھےزیادہ علم نہیں، علی بخاری میرےدفترآجائیں کیس کےحوالےسے مشورہ کرنا ہے۔

    مزید پڑھیں: عدلیہ مخالف پریس کانفرنس ، فردوس عاشق اعوان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدلیہ مخالف پریس کانفرنس پر وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا اور یکم نومبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے۔

    یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت منظور ہونے کے بعد فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف کو ریلیف دینے کے لیے شام کو خصوصی طور پر عدالت لگائی گئی۔

    فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ فیصلے سےدیگربیمارقیدیوں کیلئےبھی ریلیف کادروازہ کھلاہے، سسٹم کو بدلنے کیلئے سب کوہماری مددکرنی ہے، سسٹم میں بہت جگہوں پرخلا ہے، جس کو ختم کرنا ہے، قانون کی حکمرانی کےلیےہم سب کومل کر کام کرنا ہے۔

  • عدلیہ مخالف پریس کانفرنس ، فردوس عاشق اعوان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    عدلیہ مخالف پریس کانفرنس ، فردوس عاشق اعوان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے کل طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا ، توہین عدالت کا نوٹس عدلیہ مخالف پریس کانفرنس کرنے پر جاری کیا گیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے کل صبح 9 بجے فردوس عاشق اعوان کو طلب کرلیا ہے، رجسٹرارآفس نے توہین عدالت کیس نمبر270 الاٹ کرتے ہوئے بینچ کےتقررکے لیے کیس چیف جسٹس اطہر من اللہ کو بھیج دیا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت منظور ہونے کے بعد فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف کو ریلیف دینے کے لیے شام کو خصوصی طور پر عدالت لگائی گئی۔

    فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ فیصلے سےدیگربیمارقیدیوں کیلئےبھی ریلیف کادروازہ کھلاہے، سسٹم کو بدلنے کیلئے سب کوہماری مددکرنی ہے، سسٹم میں بہت جگہوں پرخلا ہے، جس کو ختم کرنا ہے، قانون کی حکمرانی کےلیےہم سب کومل کر کام کرنا ہے۔

  • توہین عدالت کیس، سپریم کورٹ نے عامر لیاقت کی معافی مسترد کردی

    توہین عدالت کیس، سپریم کورٹ نے عامر لیاقت کی معافی مسترد کردی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت کی معافی مسترد کرتے ہوئے حکم دیا کہ 27ستمبر تک فرد جرم عائد کی جائے ،سپریم کورٹ نے عامرلیاقت کو توہین آمیز گفتگو کرنے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دن میں جواب طلب کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈاکٹر عامر لیاقت کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں عدالت نے پاکستان تحریک انصاف  کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت کا غیر مشروط معافی نامہ مسترد کردیا۔

    سپریم کورٹ نے عامرلیاقت پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے حکم دیا کہ  27 ستمبر تک فرد جرم عائد کی جائے ۔

    دوران سماعت عامر لیاقت کے ٹی وی پروگرامز کے کلپس بھی چلائے گئے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کیا ہم یہاں تذلیل کرانے کے لئے بیٹھےہیں، یہ کوئی طریقہ نہیں توہین عدالت کرکے معافی مانگ لی جائے۔
    .
    چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا فرد جرم عائد ہونے کے بعد عامر لیاقت رکن قومی اسمبلی رہ سکتے ہیں؟ جس پر عامر لیاقت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد وہ رکن قومی اسمبلی نہیں رہ سکتے۔

    خیال رہے عامر لیاقت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائرکی گئی تھی۔

    یاد رہے چیف جسٹس ثاقب نثار نے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پر عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دن میں جواب طلب کیا تھا اور ریمارکس دئے تھے کہ کیوں نہ عامر لیاقت کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا جائے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا ایک ایسا شخص جسے یہ معلوم نہیں کہ پبلک فورم پر کیسے بولنا ہے، کیا ایسے شخص کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہے۔

    اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے خطاب کے کلپس طلب کرلئے تھے اور کہا تھا کہ ہرکوئی خود کو عالم، ڈاکٹر اور فلسفی سمجھتا ہے جبکہ عدم حاضری پر بھی اظہار برہمی کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ کیوں نہیں آئے یہ توہین عدالت کا کیس ہے، کیوں نہ ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیں۔

  • توہین آمیز الفاظ کا استعمال، عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    توہین آمیز الفاظ کا استعمال، عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پر عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا، چیف جسٹس نے کہا ایک ایسا شخص جسے یہ معلوم نہیں کہ پبلک فورم پر کیسے بولنا ہے، کیا ایسے شخص کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں ڈاکٹر عامر لیاقت کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پر عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کیوں نہ عامر لیاقت کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا جائے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا ایک ایسا شخص جسے یہ معلوم نہیں کہ پبلک فورم پر کیسے بولنا ہے، کیا ایسے شخص کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہیے۔

    چیف جسٹس نے کہا آپ نےتوہین آمیزالفاظ کس کے لئے استعمال کئے، عدالت میں غلط بیانی پر توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔


    مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس ، چیف جسٹس نے عامرلیاقت کے خطاب کے کلپس طلب کرلئے


    گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے خطاب کے کلپس طلب کرلئے تھے اور کہا تھا کہ ہرکوئی خود کو عالم، ڈاکٹر اور فلسفی سمجھتا ہے۔

    چیف جسٹس نے ڈاکٹر عامر لیاقت کی عدم حاضری پر بھی اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کیوں نہیں آئے یہ توہین عدالت کا کیس ہے، کیوں نہ ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیں۔

  • سابق وزیراعظم نواز شریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    سابق وزیراعظم نواز شریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی لائیو تقاریر اور بیانات پر پابندی کے لیے متفرق درخواست کی سماعت پر نواز شریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی لائیو تقاریر اور بیانات پر متفرق درخواست کی سماعت ہوئی ، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ جسٹس عامر فاروق نے کی۔

    درخواست گزار مخدوم نیاز انقلابی ایڈووکیٹ نے اپنے درخواست کی پیروی کی اور کہا کہ نواز شریف مسلسل میڈیا پر عدلیہ اور دیگر قومی اداروں کی توہین کر رہا ہے، کیس کا فیصلہ ہونے تک نواز شریف کی براہ راست تقریر نشر کرنے پر حکم امتناع جاری کیا جائے۔

    مخدوم نیاز انقلابی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اخبارات میں بھی نواز شریف کے بیانات شائع کرنے پر پابندی عائد کیا جائے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ عدالت کو توہین عدالت سے متعلق قانونی نقطہ بتائیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا جبکہ وزارت اطلاعات، پیمرا اور پریس کونسل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 3 جولائی تک کے لئے ملتوی کر دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت میں ہنگامہ آرائی، پولیس اہلکاروں کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    احتساب عدالت میں ہنگامہ آرائی، پولیس اہلکاروں کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں ہنگامہ آرائی پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس اہکاروں کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں مریم نواز اورکیپٹن صفدر کی پیشی پر احتساب عدالت کے باہر ہنگامہ آرائی ہوئی، پولیس کے نون لیگ کارکنوں کو عدالت میں جانے سے روکنے پر وکلا بھی بیچ میں آگئے۔ پولیس اور وکلاء کے درمیان ہاتھا ہوئی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایس ایس پی ساجد کیانی،جمیل ہاشمی،ڈی ایس پی ادریس راٹھور کو نوٹس جاری کردیئے گئے، درخواست گزار وکیل خالد محمود کا کہنا ہے کہ احتساب عدالت کے باہر وکلا پر تشدد کیا گیا، پولیس نے ہائیکورٹ کےحکم نامےکی توہین کی ہے۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگذیب نے استفسار کیا کہ واقعہ کہاں پیش آیا، جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ واقعہ احتساب عدالت کےباہرسروس روڈکے ناکے پر پیش آیا، عدالت ان 3افسران کو ذاتی طور پر طلب کرے۔

    عدالت نے کہا کہ پہلے نوٹس پھرجواب،پھرتوہین عدالت کے ذمہ دارجیل جائیں گے۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کر دی گئی۔


    مزید پڑھیں : احتساب عدالت میں بدمزگی‘ سماعت بغیرکارروائی کے ملتوی


    یاد رہے کہ احتساب عدالت مریم نواز کی پیشی کے موقع پر مریم نواز اور کیپٹن صفدر کےمسلح گارڈ کمرہ عدالت میں جانا چاہتے تھے،عدالت میں داخلےسے روکنے سےمسلح گارڈز اور پولیس میں ہنگامہ آرائی شروع ہوئی، جس کے بعد ن لیگ کے وکلا بھی آپے سے باہر ہوگئے۔

    پولیس نے وکلاء پر لاٹھی چارج کیا، وکلا کا کہنا تھا کہ پولیس نے تشددکی انتہا کردی، پولیس کے تشددسے معاملہ بگڑا، مبینہ پولیس گردی کی تحقیقات کی جائیں۔

    ہنگامہ آرائی اورہلڑبازی کے باعث سماعت بغیرکارروائی ملتوی کردی گئی تھی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تواسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • توہین عدالت کیس، نواز شریف سمیت 14 مسلم لیگی رہنماؤں کو نوٹس جاری

    توہین عدالت کیس، نواز شریف سمیت 14 مسلم لیگی رہنماؤں کو نوٹس جاری

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے توہین عدالت کی درخواست پر نواز شریف اور مسلم لیگ ن کے 14 رہنماؤں سمیت فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مامون الرشید شیخ نے سول سوسائٹی کی آمنہ ملک کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف، خواجہ آصف، خواجہ سعد رفیق، رانا ثناءاللہ اور دیگر رہنماؤں نے اسلام آباد سے لاہور تک ریلی میں مسلسل عدلیہ اور فوج پر تنقید کی جو آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

    وکیل نے دلائل میں کہا کہ نواز شریف اور مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف پروپیگنڈہ کیا، ان کے یہ بیانات بغاوت کے زمرے میں آتے ہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ یہ بیانات کس طرح بغاوت کے زمرے میں آتے ہیں، کیا ان کے خلاف درخواست گزار نے پیمرا سے رجوع کیا۔


    مزید پڑھیں :  عدلیہ مخالف بیان ، نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر


    درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے چیئرمین پیمرا اور سپیکر قومی اسمبلی کو بار بار درخواستیں دیں مگر کارروائی نہیں کی گئی، یہ عدلیہ پر حملہ ہےجسےکوئی شہری برداشت نہیں کرسکتا ، عدلیہ نے ہی آئین پر عمل درآمد کراناہے۔

    عدالت نے درخواست کی ابتدائی سماعت کے لیے میاں نواز شریف، خواجہ آصف، خواجہ سعد رفیق، رانا ثناءاللہ، دانیال عزیز سمیت فریقین کو پچیس اگست کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔

    یاد رہے کہ آمنہ ملک کی جانب دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے جلسوں میں کھلے عام عدلیہ پر حملے کئے ججوں کے حوالے سے کہا کہ ججز نے ووٹ کی پرچی پھاڑ دی۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ نوازشریف نے جہلم، گوجرانوالہ اور لاہور میں ملکی اعلی عدالتوں پر تنقید کی، نواز شریف اور ان کے ساتھیوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • اسلام آباد: وزیرِاعظم نواز شریف کو توہین عدالت کانوٹس جاری

    اسلام آباد: وزیرِاعظم نواز شریف کو توہین عدالت کانوٹس جاری

    اسلام آباد :اسلام آباد ہائیکورٹ نے سی ایس پی آفیسر کے بطور کمرشل کونسلر تعیناتی کے حکم نامے پر عملدرآمد نہ ہونے پروزیرِاعظم نوازشریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔

    سی ایس پی آفیسر چوہدری محمد اسلم کے بطورکمرشل کونسلر تعیناتی سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس نورالحق قریشی نے کی، چوہدری محمد اسلم کے وکیل بیرسٹر افضل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ عدالت نے نومبر دوہزار چودہ میں چوہدری محمد اسلم کو کمرشل کونسلر تعینات کرنے کے احکامات دیئے تھے مگر تاحال عدالتی حکم نامہ پرعمل نہیں ہو سکا۔

    انھوں نےعدالت کو بتایا کہ وزیرِاعظم کے پرنسپل سیکرٹری کیجانب اعتراضا ت لگائے گئے ہیں، جس پر ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت میں وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری کو عدالت میں ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم جاری کر دیا۔

    سماعت کے دوران جسٹس نور الحق قریشی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزیرِاعظم سیکرٹیریٹ میں کیا ہو رہا ہے وزیر اعظم کو بھی علم نہیں، ستائیس نومبر دو ہزار چودہ کے عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں کرایا گیا۔