Tag: Contempt of Court

  • عدلیہ مخالف تقاریر: ن لیگی ملزمان نے غیرمشروط معافی مانگ لی

    عدلیہ مخالف تقاریر: ن لیگی ملزمان نے غیرمشروط معافی مانگ لی

    لاہور: قصور میں عدلیہ مخالف تقاریر کے مقدے میں نامزد ایم این اے ، ایم پی اے سمیت چھ ملزمان نے اپنے کئے پر عدلیہ اور قوم سے غیر مشروط معافی مانگ لی، عدالت نے آئندہ سماعت پر ملزمان کو فرد جرم عائد کرنے کے لئے طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔عدالتی حکم پر قصور میں عدلیہ مخالف مظاہرے کی فوٹیج بھی پروجیکٹر پر چلا کر دکھائی گئی۔

    ملزمان ایم این اے وسیم اختر , ایم پی اے نعیم صفدر،چیرمین بلدیہ قصور ایاز خان , وائس چیرمین احمد لطیف، جمیل خان اور ناصر احمد خان نے خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتے ہوئے غیر مشروط معافی مانگ لی،ملزمان نے کہا کہ وہ اپنے کئے پر شرمندہ ہیں، قوم اور عدلیہ سے معافی مانگتے ہیں۔

    ملزمان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم

    ملزمان نے یہ بھی کہا کہ وہ عدلیہ کی عزت کرتے ہیں ،عدلیہ بحالی تحریک میں انہوں نے جیلیں کاٹیں ان پر رحم کرتے ہوئے معاف کر دیا جائے، درخواست گزاروں کے وکلا نے کہا کہ ملزمان اپنے اعترافی بیان کے بعد کسی رعایت کے مستحق نہیں،عدالت نے آئندہ سماعت پرعدلیہ مخالف مظاہرے کی بننے والی فوٹیج کی فرانزک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    دریں اثنا ءعدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل کو پراسیکیوٹر مقرر کرتے ہوئے ملزمان کو فرد جرم عائد کرنے کے لئے طلب کر لیا۔عدالت کی جانب سے کیس کی مزید سماعت گیارہ مئی تک ملتوی کر دی گئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت میں عدالت نے اس مقدمےمیں نامزد ملزمان ایم این اے وسیم اختر، ایم پی اے نعیم صفدر، چیئرمین بلدیہ قصور ایاز خان، وائس چیئرمین احمد لطیف اور جمیل خان اور ناصر احمد خان کانام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم صادر کیا تھا۔

    قصور میں مسلم لیگ ن کے مذکورہ بالا اراکین اسمبلی اور کارکنان کی جانب سے عدلیہ مخالف ریلی نکالی گئی تھی اور ٹائر جلائے گئے تھے ، ریلی میں اعلیٰ عدلیہ اور ججوں کے اہل خانہ کے خلاف نازیبا زبان کا بے دریغ استعمال کیا گیا اور چیف جسٹس آف پاکستان کا نام لے کر مغلظات دی گئی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • عدلیہ مخالف نعرے لگانے والے ملزمان 5 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    عدلیہ مخالف نعرے لگانے والے ملزمان 5 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    لاہور : قصور میں ہونے والے عدلیہ مخالف مظاہرے کے گرفتار ملزمان کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کردیا گیا، عدالت نے تمام ملزمان کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا، ججز کو گالیاں دینے کا معاملہ اے آر وائی نیوز نے اٹھایاتھا۔

    تفصیلات کے مطابق قصور میں ہونے والے عدلیہ مخالف مظاہرے کے ملزمان کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    سرکاری وکیل نے مؤقف اپنایا کہ نامزد ملزمان نے13اپریل کو قصور کشمیر چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا، ملزمان نے احتجاج کے دوران عدلیہ مخالف نعرے بازی کی اور چیف جسٹس کیخلاف نامناسب الفاظ استعمال کیے۔

    مزید پڑھیں: عدلیہ مخالف ریلی، مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی گرفتار

    اس حوالے سے  ملزمان کیخلاف ویڈیو ثبوت بھی موجود ہیں، انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل ہونے کے بعد دوبارہ سے تفتیش کی ضرورت ہے۔ سرکاری وکیل نے استدعا کی ملزمان سے تفتیش کے لیے15روز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

    مزید پڑھیں: ن لیگی رہنماؤں کا عدلیہ مخالف ریلی میں اشتعال انگیز زبان کا استعمال

    عدالت میں ملزمان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزمان کیخلاف جو ایف آئی آر درج ہوئی ہے، اس میں دہشت گردی کی دفعہ شامل نہیں ہو سکتی، پولیس نے جن ملزمان کو گرفتار کیا ہے ان کا اس احتجاج سے کوئی تعلق نہیں۔ بعدا زاں فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے تمام ملزمان کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

  • نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کی 3 درخواستیں دائر

    نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کی 3 درخواستیں دائر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی تین درخواستوں کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی مزید تین درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کرلی ہیں۔

    درخواستیں محمود اختر نقوی، پاکستان ایئر لائن پائلٹ ایسوسی ایشن اور شاہد اوکرزائی نے دائر کی ہیں، جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ میاں نواز شریف نے عدالتی فیصلے کے خلاف جاتے ہوئے خالد قریشی کی تقرری کی۔

    سپریم کورٹ نے نواز شریف کو نوٹس جاری کردیا ہے، سابق وزیر اعظم کے خلاف چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 12 اپریل کو سماعت کرے گا۔

    سپریم کورٹ نے نواز شریف کے ساتھ ساتھ اٹارنی جنرل، سیکریٹری سول ایوی ایشن، سیکریٹری اسٹیبلیشمنٹ کو بھی نوٹس جاری کردیئے ہیں۔


    مزید پڑھیں: نواز شریف کے بیانات کی میڈیا پرنشریات پر پابندی کے لیے درخواست دائر


    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خلاف پہلے ہی عدالتوں میں کرپشن ، توہین عدالت اور میڈیا میں نشریات پر پابندی کے  متعدد کیس زِیر سماعت ہیں.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نواز شریف سمیت 16ن لیگی رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست کو سماعت کیلئے فل بنچ بھجوا دیا

    نواز شریف سمیت 16ن لیگی رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست کو سماعت کیلئے فل بنچ بھجوا دیا

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے میاں نواز شریف اور مریم نواز سمیت 16 مسلم لیگ ن کے مختلف رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی اور عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر پابندی کی تمام درخواستیں فل بنچ کو بجھوا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے میاں نواز شریف اور مریم نواز سمیت دیگر افراد کے خلاف مختلف درخواستوں پر سماعت کی۔

    درخواست گزار آمنہ ملک کے وکیل اظہر صدیق کے مطابق پانامہ لیکس کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ نون کی قیادت اور رہنما تواتر سے عدلیہ مخالف تقاریر کر رہے ہیں، جو ملکی قوانین کے منافی اور توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہیں۔

    درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ن لیگی رہنما سوچی سمجھی سازش کے تحت عوام کو عدلیہ کے خلاف اکسا رہے ہیں، پیمرا کی ذمہ داری ہے کہ وہ نوازشریف سمیت دیگر افراد کے عدلیہ مخالف بیانات نشر ہونے سے روکے لیکن پیمرا نے اس سلسلے میں کوئی اقدامات نہیں کیے اور ایک خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہا ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ پیمرا کو پابند کیا جائے کہ عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات فوری طور ہر روکی جائیں۔

    درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کی اس نوعیت کی درخواستوں کی سماعت کے لیے فل بنچ تشکیل دیا جا چکا ہے لہذا تمام درخواستیں تین رکنی بنچ کو بھجوائی جائیں ۔

    جسٹس شاہد کریم نے تمام درخواستیں کو یکجا کرنے اور انہیں سماعت کیلئے فل بنچ کو بجھوا نے کی ہدایت کر دیا۔

    نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز سمیت مسلم لیگ ن کے دیگر رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کی درخواستوں پر فل بنچ 2 اپریل کو سماعت کرے گا۔

    یاد رہے لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف،مریم نواز سمیت 16لیگی اراکین کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر پیمراکی جانب سےجواب جمع نہ کرانے پراظہار برہمی کیا اور تمام اراکین کو آئندہ سماعت تک جواب جمع کرانے کی مہلت دی تھی۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ ایک بار پھر نہال ہاشمی کیخلاف توہین عدالت کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں اور 26 مارچ کو ان پر دوبارہ فردِ جرم عائد کی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • توہین عدالت کیس :نوازشریف،مریم نواز سمیت 16لیگی اراکین کو آئندہ سماعت تک جواب جمع کرانے کی مہلت

    توہین عدالت کیس :نوازشریف،مریم نواز سمیت 16لیگی اراکین کو آئندہ سماعت تک جواب جمع کرانے کی مہلت

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف،مریم نواز سمیت 16لیگی اراکین کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر پیمراکی جانب سےجواب جمع نہ کرانے پراظہار برہمی کیا اور تمام اراکین کو آئندہ سماعت تک جواب جمع کرانے کی مہلت دیدی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز سمیت 16لیگی اراکین کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    سماعت میں عدالت نے پیمراکی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے پیمرا کو عدلیہ مخالف بیانات روکنے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا اور نوازشریف کے وکیل کو پیمرا کے جواب کے بعد دلائل دینے کی ہدایت بھی کردی۔

    وکیل پیمرا نے کہا کہ پیمرا نے تمام چینلز کو اس حوالے سے ہدایات جاری کردی ہیں۔

    درخواست سول سوسائٹی کی آمنہ ملک کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ لیگی رہنما اعلیٰ عدلیہ کےخلاف مسلسل نازیبا الفاظ استعمال کررہےہیں، اعلیٰ عدلیہ کیخلاف بیان بازی توہین عدالت کےزمرے میں آتی ہے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ عدلیہ کیخلاف بیانات کومیڈیامیں نشر کرنےپر پابندی عائد کی جائے۔

    لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف، مریم نواز ویگر کے وکلا کو آئندہ سماعت تک جواب جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 27 مارچ تک ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ ایک بار پھر نہال ہاشمی کیخلاف توہین عدالت کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں اور 26 مارچ کو ان پر دوبارہ فردِ جرم عائد کی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عدلیہ مخالف تقاریر، نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر  پیمرا سے جواب طلب

    عدلیہ مخالف تقاریر، نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر پیمرا سے جواب طلب

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے عدلیہ مخالف تقاریر پر میاں نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر پیمراء کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے میاں نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار آمنہ ملک کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ میاں نوازشریف ، مریم نواز اور ن لیگی اراکین پارلیمنٹ پانامہ کیس کے فیصلے کے حوالے سے عدلیہ مخالف بیان بازی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں جو کہ وا ضح طور پر توہین عدالت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی و صوبائی اسمبلی متعصب ہیں، ن لیگ سے تعلق رکھتے ہیں، اسی لئے عدلیہ مخالف بیان بازی پر ان کے خلاف کارروائی نہیں کر رہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ عدالت پیمراء کو عدلیہ مخالف تقاریر کو میڈیا پر نشر کرنے سے روکنے اور میاں نواز شریف سمیت توہین عدالت کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کرے۔

    سرکاری وکیل نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ میں براہ راست اس قسم کی درخواست قابل سماعت نہیں ہے، محض الزامات کی بنیاد پر درخواست پر سماعت ممکن نہیں۔

    عدالت نے پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا، عدالت نے آئندہ سماعت پر پیمراء کے ذمے دار افسر کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کی بھی ہدایت کی۔


    مزید پڑھیں :  جتنے فیصلے دو گےعوام اتنا ہی ہمارا ساتھ دیں گے‘ نوازشریف


    یاد رہے احتساب عدالت میں پیشی پر کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کیا ہمارانشان چھیننے سے آپ ہمارا نشان مٹائیں دیں گے؟ جتنےفیصلے دو گےعوام اتنا ہی ہمارا ساتھ دیں گے، جتنے فیصلے دو گےعوام اتنا ہی ہمارا ساتھ دیں گے، اب عوام روزبروزباشعورہو رہے ہیں، عوام اب یہ سکھا شاہی برداشت کرنے کو نہیں۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ بغیر کسی وجہ کے وزیراعظ‌م کو باہر نکال کر پھینک دیا گیا، منتخب وزیراعظم کو اس طرح سے نکال کر باہر پھینکا عوام اب برداشت نہیں کریں گے، جو ظم برداشت کرتا رہتا ہے اور ظلم کے خلاف کھڑا نہیں ہوتا وہ سب سے بڑا ظالم ہے۔


     

  • عدالتوں کا احترام لازم مگرفیصلوں پراعتراض ہوسکتا ہے، رانا ثناءاللہ

    عدالتوں کا احترام لازم مگرفیصلوں پراعتراض ہوسکتا ہے، رانا ثناءاللہ

    لاہور : وزیر ِقانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ توہین عدالت کے نوٹسز کا عدالت میں جواب دینگے، عدالتوں کا احترام قانون کا تقاضا ہے البتہ فیصلوں پراعتراض ہو سکتا ہے، نہال ہاشمی کا جرم کچھ اورتھا، توہین عدالت کچھ اور چیز ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے کےاحترام میں ہی نوازشریف نے وزیراعظم ہاؤس چھوڑا، سابق وزیراعظم کے خلاف فیصلہ آیا تو فیصلے کی مصدقہ کاپی بھی عدالت سے باہر نہیں آئی تھی کہ نوازشریف نے استعفیٰ دے دیا.

    وزیر قانون نے کہا کہ عدالتی فیصلوں پربات اور تنقید کرنا ہرشہری کا آئینی و جمہوری حق ہے، عدالتوں کا احترام قانون کا تقاضا ہے البتہ فیصلوں پراعتراض ہو سکتا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر نہال ہاشمی نےجس دھمکی آمیز لہجے میں بات کی وہ کرمنل ایکٹ تھا، ان کاجرم کچھ اورتھا، توہین عدالت کچھ اور چیز ہے، نہال ہاشمی نے غیر مشروط معافی مانگی تھی لیکن انہیں سزا دے دی گئی، توہین عدالت کے نوٹسز کا عدالت میں ہی جواب دینگے۔

    پی ٹی آئی کے وکیل بابراعوان سے متعلق انہوں نے کہا کہ بابر اعوان نے بینک لوٹنے والوں سے ججز کے نام پر رشوت لی، وہ شخص سپریم کورٹ کے باہر عدالتِ عظمیٰ کا مذاق اڑاتا رہا اس کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟

    انہوں نے کہا کہ کیا ملتان کی عدالتوں میں توڑ پھوڑ توہین عدالت نہیں؟ ضلعی سطح پر ججزآزاد نہیں ہیں، انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔

    رانا ثناءاللہ نے مزید کہا کہ احتجاجی سلسلے کے ماسٹر مائنڈ اب دم توڑ چکے ہیں ان کے ارادے ختم ہو گئے، یہ سب چھوٹے پیادے ہیں ، جمہوریت کو ان سے کوئی خطرہ نہیں۔

  • نواز شریف اور مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کی متفرق درخواست منظور

    نواز شریف اور مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کی متفرق درخواست منظور

    اسلام آباد : نااہل وزیراعظم نواز شریف اور انکی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی متفرق درخواست منظور کرلی گئی ، ف درخواست آئندہ ہفتے سماعت کیلئےمقرر کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نااہل وزیراعظم نواز شریف اور انکی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی متفرق درخواست منظور کرلی گئی، اسلام آبادہائیکورٹ کے جسٹس عامرفاروق نے درخواست سماعت کیلئے منظور کی۔

    عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کیخلاف درخواست آئندہ ہفتے سماعت کیلئے مقرر کردی ہے۔

    درخواست مقامی وکیل عدنان اقبال عدالت میں پیش کی ، جس میں کہا گیا کہ پانامہ فیصلے کے بعد نواز شریف اور مریم نواز عدالتوں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں، نواز شریف اور مریم نواز نے کوٹ مومن جلسے میں اور پنجاب ہاؤس میں عدلیہ مخالف تقاریر کیں۔


    مزید پڑھیں :  نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر


    وکیل کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز کے خطابات اور بیانات توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں، عدالت نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔

    درخواست میں پیمرا کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ تقاریر میں کہا گیا کہ عوام نے ججوں کے فیصلے کو مسترد کر دیا، تقاریر میں لوگوں کو اشتعال دلایا گیا کہ کہو ہم ججز کا فیصلہ نہیں مانتے۔


    مزید پڑھیں : پاکستان معیشت کی ذبوں حالی کا سوال نااہل کرنے والوں سے پوچھیں، نواز شریف


    یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف مومن کوٹ میں جلسے سے خطاب میں کہا تھا کہ نااہلی کے فیصلے کو عوام نے مسترد کردیا ہے اب ایسا نہیں ہوگا کہ عوام اہل کر کے بھیجیں اور تم نااہل کردو، عوام نے ان سازشیوں کو مسترد کردیا ہے۔

    سربراہ مسلم لیگ نواز شریف نے عدالتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر روپے کی قدر گر رہی ہے تو شاہد خاقان سے نہیں اس فیصلے سے پوچھو اور اگراسٹاک مارکیٹ گر رہی ہے تو شاہد خاقان سے نہیں اس فیصلے سے پوچھو، ملک میں مہنگائی آئی ہے تو اس فیصلے سے پوچھو۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی جلسے سے خطاب میں کہنا تھا کہ مخالفین کو پاکستان کی ترقی ہضم نہیں ہورہی تھی، پاناما کی تحقیقات کی گئیں اور اقامہ نکال کرلےآئے، اقامہ کیا ہوتا ہے اقامہ ویزا ہوتاہے، نوازشریف کےخلاف فیصلے پر سب نے انگلیاں چبائی تھیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔

  • نوازشریف، مریم نواز، شاہد خاقان  کےخلاف  توہین عدالت کی درخواست، وفاقی حکومت اور پیمرا سے جواب طلب

    نوازشریف، مریم نواز، شاہد خاقان کےخلاف توہین عدالت کی درخواست، وفاقی حکومت اور پیمرا سے جواب طلب

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور مریم نواز کے عدلیہ مخالف بیانات کے خلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 فروری تک جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق  لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار آمنہ ملک نے موقف اختیار کیا کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور مریم نواز نے پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد عدلیہ مخالف بیان بازی کر رہے ہیں جو توہین عدالت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی و صوبائی اسمبلی ن لیگ سے تعلق رکھتے ہیں اسی لئے عدلیہ مخالف بیان بازی پر ان کے خلاف لئے کارروائی نہیں کررہے، ن لیگی رہنماوں کے بیانات سے ملک میں انتشار پھیل رہا ہے اور عدلیہ کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عدالت نے پیمرا کو عدلیہ مخالف تقاریر کو میڈیا پر نشر کرنے سے روکنے کا حکم دیا مگر اس پر عمل نہیں ہو رہا، لہذا عدالت وزیراعظم شاہد خاقان عباسی , میاں نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف کارروائی کرے اور عدلیہ مخالف بیانات نشر کرنے پر پابندی عائد کرے۔

    عدالت نے وفاقی حکومت اور پیمراء کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پندرہ فروری کو جواب طلب کرلیا۔

    گذشتہ روز دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ نواز شریف اورمریم نوازنے ہری پورجلسےمیں عدلیہ مخالف تقاریر کیں، نواز شریف،مریم نواز،شاہد خاقان مسلسل عدلیہ مخالف تقاریرکررہےہیں۔


    مزید پڑھیں :  نوازشریف، مریم نواز اور شاہدخاقان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر


    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ پیمراعدلیہ مخالف تقاریرروکنے کے اقدامات نہیں کر رہا۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت پیمرا کوعدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے سےروکے اور شاہدخاقان عباسی، نوازشریف، مریم نواز کے خلاف کارروائی کا حکم دے۔

    یاد رہے کہ ہری پور جلسے میں سابق وزیراعظم نوازشریف نے عدلیہ پرتنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند افراد نے مجھےاقامے پر گھربھیج دیا، ان ججزکوسلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نےعمران کوصادق اورامین قراردیا۔


    مزید پڑھیں : چند افراد نے مجھےاقامے پر گھربھیج دیا، نواز شریف


    مریم نواز نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ منتخب کردہ وزیراعظم کو5ججزنےاقامہ پرگھربھیجا، سازشوں کےباوجود ہرانتخابات میں عوام نے نوازشریف کو منتخب کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف، مریم نواز اور شاہدخاقان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    نوازشریف، مریم نواز اور شاہدخاقان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور وزیراعظم شاہدخاقان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی ، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت پیمرا کوعدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے سےروکے اور شاہدخاقان عباسی، نوازشریف، مریم نواز کے خلاف کارروائی کا حکم دے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور وزیراعظم شاہدخاقان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نواز شریف اورمریم نوازنے ہری پورجلسےمیں عدلیہ مخالف تقاریر کیں، نواز شریف،مریم نواز،شاہد خاقان مسلسل عدلیہ مخالف تقاریرکررہےہیں۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ پیمراعدلیہ مخالف تقاریرروکنے کے اقدامات نہیں کر رہا، درخواست گزار

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت پیمرا کوعدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے سےروکے اور شاہدخاقان عباسی، نوازشریف، مریم نواز کے خلاف کارروائی کا حکم دے۔


    مزید پڑھیں : چند افراد نے مجھےاقامے پر گھربھیج دیا، نواز شریف


    یاد رہے کہ ہری پور جلسے میں سابق وزیراعظم نوازشریف نے عدلیہ پرتنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند افراد نے مجھےاقامے پر گھربھیج دیا، ان ججزکوسلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نےعمران کوصادق اورامین قراردیا۔

    مریم نواز نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ منتخب کردہ وزیراعظم کو5ججزنےاقامہ پرگھربھیجا، سازشوں کےباوجود ہرانتخابات میں عوام نے نوازشریف کو منتخب کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔