Tag: content

  • بھارت میں سوشل میڈیا صارفین کیخلاف سخت قانون سازی کا فیصلہ

    بھارت میں سوشل میڈیا صارفین کیخلاف سخت قانون سازی کا فیصلہ

    نئی دہلی : بھارت میں سوشل میڈیا پر فحش اور قابل اعتراض مواد پوسٹ کرنے والوں کیخلاف سخت قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے بھارت کے وزیر اطلاعات و نشریات اشونی ویشنو نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر تفرقہ انگیز اور جھوٹی خبروں کے متعلق پوسٹ کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے گی، کیونکہ یہ طرز عمل ہماری جمہوریت اور معاشرے کے حق میں بہتر نہیں ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق لوک سبھا میں ضمنی سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایسے مواد پوسٹ کرنے پر پابندی لگائی جانی چاہیے جو ہندوستانی ثقافت و تہذیب سے میل نہیں کھاتے۔ اس حوالے سے سخت قوانین بنائے جائیں گے۔

    سوشل میڈیا

    ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے پر ہم اپوزیشن سے بھی بات کرنے کو تیار ہیں، پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی بھی قانون سازی کے معاملے پر غور کرے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں اس قسم کے مواد کی اشاعت پر ایڈیٹوریل چیک موجود تھے، لیکن سوشل میڈیا اور او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کے آنے کے بعد یہ نظام کمزور ہوگیا ہے۔

    واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں بھارت میں سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے اختیارات فوج کے سپرد کردیے گئے تھے،

    بھارتی میڈیا کے مطابق افسر آئی ٹی ایکٹ کے تحت سوشل میڈیا پر بھارتی فوج سے متعلق غیر قانونی مواد پر نوٹس بھیج سکتا ہے، اعلیٰ افسر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ایسا مواد ہٹانے کی درخواست بھی بھیج سکتا ہے۔

    علاوہ ازیں رواں سال کے آغاز میں سوشل میڈیا سے متعلق قانون سازی کے حوالے سے حکومت پاکستان نے بھی اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔

    وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ حکومت سوشل میڈیا سے متعلق قانون سازی پر کام کر رہی ہے، انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کے رویے پر مزید پالیسی گائیڈ لائنز متعارف کرائی جائیں گی۔

    اپنے ایک بیان میں وزیر قانون کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی اظہار رائے کی آزادی کے حامی ہیں، ڈیجیٹل رائٹس اور قابل اعتراض مواد کے معاملے میں جلد بہتری آئے گی۔

  • ترکی میں آن لائن مواد کی نگرانی اور سینسر شپ کے حوالے سے غیر معمولی اقدام

    ترکی میں آن لائن مواد کی نگرانی اور سینسر شپ کے حوالے سے غیر معمولی اقدام

    انقرہ : ترکی نے آن لائن مواد کی نگرانی و سینسر شپ کے حوالے سے ملک بھر میں ریڈیو اور ٹی وی کی نگرانی کرنے والے واچ ڈاگ کو وسیع اختیارات دے دئیے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی نے ملک میں ریڈیو اور ٹی وی کی نگرانی کرنے والے واچ ڈاگ کو وسیع اختیارات دے دئیے ۔ اس اقدام کا مقصد نیٹ فلیکس اور دیگر براہ راست نشریات کی حامل نیوز ویب سائٹس کے آن لائن مواد پر نظر رکھنا ہے۔ اس اقدام نے ممکنہ سینسر شپ لاگو کیے جانے کے حوالے سے تحفظات پیدا کر دیے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی کی پارلیمنٹ نے رواں سال مارچ میں ابتدائی طور پر اس اقدام کی منظوری دی تھی۔ صدر رجب طیب ایردوآن کی حکمراں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی اور اس کے قوم پرست حلیفوں نے فیصلے کی حمایت کی تھی۔

    اس قانون کے تحت ترکی میں آن لائن مواد سے متعلق خدمات پیش کرنے والے تمام فریقوں کو ملک میں ریڈیو اینڈ ٹیلی وڑن واچ ڈاگ کی طرف سے نشریاتی لائسنس حاصل کرنا ہو گا۔ اس کے بعد یہ واچ ڈاگ مذکورہ فریقوں کی جانب سے نشر ہونے والے مواد کی نگرانی کیا کرے گا۔

    نئے اقدامات کا اطلاق ڈیجیٹل اسٹریمنگ جائنٹ نیٹ فلیکس کمپنی جیسی سبسکرپشن سروس کے علاوہ مفت سروس فراہم کرنے والی نیوز ویب سائٹس پر بھی ہو گا جو اپنی آمدنی کے واسطے اشتہارات پر انحصار کرتی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ مزید برآں جو کمپنیاں مذکورہ قانون اور واچ ڈاگ کی ہدایات کے تحت عمل نہیں کریں گی انہیں اپنا مواد مطلوبہ معیار کے موافق بنانے کے لیے 30 روز کا وقت دیا جائے گا، بصورت دیگر ان کمپنیوں کو دیے گئے لائسنس کو معطل کرنے کا امکان ہو گا اور بعد ازاں اس لائسنس کو واپس بھی لیا جا سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جاری فیصلے کے حوالے سے پورے کیے جانے والے اُن معیارات کو واضح نہیں کیا گیا جن کی واچ ڈاگ توقع رکھتا ہے۔

    استنبول کی ایک یونیورسٹی میں سائبر سیکورٹی کے ماہر اور قانون کے پروفیسر یامان ایکڈنیز کے مطابق یہ اقدام اُن عدالتی اصلاحات کے پیکج سے متصادم ہے جس کا ترکی نے حالیہ عرصے میں اعلان کیا تھا۔ اس پیکج کا مقصد ترکی میں انسانی حقوق کی صورت حال بگڑنے سے متعلق یورپی یونین کے اندیشوں کا علاج ہے۔

    یامان نے ٹویٹر پر اپنے تبصرے میں کہا کہ واچ ڈاگ کو سینسر شپ کے اختیارات ملنے سے متعلق قانون آج سے نافذ العمل ہو گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جلد ہی نیٹ فلیکس یا ن نیوز ویب سائٹس پر پابندی کی لپیٹ میں آ سکت ہیں جو اپنا مواد بیرون ملک سے نشر کرتی ہیں،انسانی حقوق کے ایک وکیل کریم التیبار میک نے باور کرایا کہ یہ ترکی میں سینسر شپ کی تاریخ کا سب سے بڑا اقدام ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس اقدام سے حکومت مخالف خبریں نشر کرنے والی ویب سائٹس متاثر ہوں گی۔

  • روس کا بی بی سی پر داعشی افکار کی ترویج کا الزام، تحقیقات کا آغاز

    روس کا بی بی سی پر داعشی افکار کی ترویج کا الزام، تحقیقات کا آغاز

    ماسکو : روس نے برطانوی نشریاتی ادارے پر داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کے نظریات کی ترویج کا الزام عائد کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس اور برطانیہ کے درمیان گذشتہ برس روسی ڈبل ایجنٹ کو زہر دینے کے بعد سے شدید کشیدگی دیکھی جارہی ہے لیکن حالیہ دنوں روس کی جانب سے برطانوی نیوز چینل پر عالمی دہشت گرد تنظیم اور اس کے سربراہ کی ترویج کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانوی نشریاتی ادارے پر چلائے گئے پروگرامات روسی حکام انتہا پسندی کے قانون کے خلاف قرار دے رہے ہیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق روسی حکام کی جانب سے ’بی بی سی‘ پر داعش کے افکار کی ترویج سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔

    روس ادارہ برائے اطلاعات ’روسکو مناڈ زور‘ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ’بی بی سی‘ پر نشر کردہ ایک پروگرام کے کچھ حصوں کا جائزہ لیا جارہا ہے کہ پروگرام میں پیش کردہ داعش کے نظریات سے مطابقت رکھتا ہے یا نہیں۔

    دوسری جانب سے برطانوی نشریاتی ادارے نے روس کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’وہ عالمی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے پیشہ وارانی صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہا ہے اور غیر جانب داری کے ساتھ صحافتی فرائض کی انجام دہی کرتا رہے گا‘۔

    خیال رہے کہ گذشتہ برس برطانیہ کی جانب سے روسی نشریاتی ادارے ’رشیا ٹوڈے‘ پر روسی کی جانب داری کا الزام عائد کیا گیا تھا۔