Tag: controversial

  • لازم ہے کہ میری جانشین خاتون پرکشش ہو: دلائی لامہ کے بیان نے تنازع کھڑا کر دیا

    لازم ہے کہ میری جانشین خاتون پرکشش ہو: دلائی لامہ کے بیان نے تنازع کھڑا کر دیا

    بیجنگ:‌ بدھ مت کے پیروکاروں کے روحانی پیشوا دلائی لامہ کے بیان نے تنازع کھڑا کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق بدھ مت کے روحانی پیشوا نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ان کی جانشین خاتون ہوئیں، تو وہ پرکشش ہونی چاہییں.

    دلائی لامہ اس سے قبل بھی یہ بات کہہ چکے ہیں، اب انھوں نے اپنے ایک تازہ انٹرویو میں بھی اس بیان کو دہرا دیا ہے، جس پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل آیا۔

    انھوں نے کہا کہ کہ اگر ان کی جانشین خاتون ہوئیں، وہ خوبرو ہونی چاہییں، تاکہ ان کی پیروی کرنے والے افراد ان کی سمت متوجہ رہیں.

    یاد رہے کہ دلائی لامہ تبت کے بدھ مت کے پیروکاروں کے روحانی پیشوا کا عہدہ ہے. دلائی لامہ کا مطلب علم کا سمندر ہے. دلائی لامہ اس وقت تبت کے چودہویں روحانی پیشوا کے طور پر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

    تبت کو چین اپنا خود مختار علاقہ تصور کرتا ہے، البتہ تبت کے بدھ، بالخصوص دلائی لامہ اس کے خلاف ہیں.

    اس اختلاف کے باعث انھیں تبت چھوڑنا پڑا. دلائی لامہ کو بھارت کی جانب سے سیاسی پناہ دیے جانے کی وجہ سے بھی چین اور انڈیا کے درمیان تعلقات کشیدہ رہتے ہیں۔

    روایت ہے کہ حاضر دلائی لامہ اپنی زندگی میں ہی نئے دلائی لامہ کا عندیہ دیتا ہے اور اپنی موت سے قبل بتاتا ہے کہ کس گھر میں پیدا ہونے والے بچے کو دلائی لامہ سمجھا جائے.

  • مہاجرین کی لاش پر گالف کھیلنے کی تصویر وائرل، کارٹونسٹ ملازمت سے فارغ

    مہاجرین کی لاش پر گالف کھیلنے کی تصویر وائرل، کارٹونسٹ ملازمت سے فارغ

    اوٹاوا/واشنگٹن : کینیڈین پبلیشنگ کمپنی نے مہاجر باپ اور بیٹی کی لاش پر گولف کھیلتے ٹرمپ کی ڈرائنگ بنانے والے کارٹونسٹ کو ملازمت سے فارغ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ 26 جون کو امریکا اور میکسیکو کے بارڈر پر امریکا میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران دریائے ریو گرینڈے میں پانی کی لہروں میں چل بسنے والے ایل سلواڈور کے مہاجر باپ اور بیٹی کی موت کی تصاویر نے دنیا کو جھنجوڑ دیا تھا۔

    یاد رہے کہ پانی کی لہروں میں ڈوب کر ہلاک ہونے والے ایل سلواڈور کے 25 سالہ آسکر البرٹو اور ان کی 2 سالہ بیٹی کی پانی میں تیرتی لاش کی تصاویر سامنے آنے کے بعد دنیا بھر میں غم کی لہر چھاگئی تھی اور لوگوں نے ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کرنا شروع کردی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا اور میکسیکو کے بارڈر بند ہونے کی وجہ سے وسطی اور شمالی امریکی ممالک کے سیکڑوں مہاجرین مشکلات کا شکار ہیں اور کئی لوگ غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران یا تو گرفتار ہو جاتے ہیں یا پھر وہ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    ایل سلواڈور کے مہاجر والد اور ان کی بیٹی کی موت کی تصاویر وائرل ہونے کے بعد کینیڈا کے ایک کارٹونسٹ نے باپ اور بیٹی کی موت کی تصویر کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک ڈرائنگ تیار کی تھی۔

    کینیڈین کارٹونسٹ مائیکل ڈی آدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کی یہ ڈرائنگ 26 جون کو ہی بنائی تھی جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی، مائیکل ڈی آدر نے اپنی ڈرائنگ میں ڈونلڈ ٹرمپ کو مہاجر باپ اور بیٹی کی موت کی تصویر پر گولف کھیلنے کے لیے تیار دکھایا گیا تھا۔

    ڈرائنگ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ہاتھ میں گولف ریکٹ دکھائی گئی تھی اور انہیں گولف گاڑی کے ساتھ مہاجر باپ اور بیٹی کی لاش کے قریب پہنچ کر پریشان دکھایا گیا تھا،ساتھ ہی تصویر میں ڈونلڈ ٹرمپ کو مرنے والے باپ اور بیٹی کو تعجب سے دیکھتے ہوئے دکھایا گیا اور ڈرائنگ میں امریکی صدر کی جانب سے سوالیہ جملہ لکھا گیا تھا کہ ’اگر آپ برا نہ منائیں تو میں آپ کی لاشوں پر گولف کھیل لوں‘۔

    مائیکل ڈی آدر کی یہ ڈرائنگ وائرل ہونے کے بعد اب انہیں نوکری سے فارغ کردیا گیا ہے، مائیکل ڈی آردر نے ایک ٹوئیٹ کے ذریعے بتایا کہ ان کی بنائی گئی ڈرائنگ وائرل ہونے کے بعد ان کا کام کرنے کا فری لانس معاہدہ منسوخ کردیا گیا۔

  • امریکا کی مسلم رکن کانگریس نے اسرائیلی حامیوں کے خلاف بیان پر معافی مانگ لی

    امریکا کی مسلم رکن کانگریس نے اسرائیلی حامیوں کے خلاف بیان پر معافی مانگ لی

    واشنگٹن : امریکی رکن کانگریس الہان عمر نے اسرائیلی حامیوں کے خلاف بیان دینے پر معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ جب بحیثیت مسلمان مجھ پر حملہ تو تب بھی لوگ ایسا ہی ردعمل ظاہر کریں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس میں حکمران جماعت ری پبلیکن اور اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹ کی جانب سے مسلمان خاتون رکن کانگریس الہان عمر کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے استعفے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 37 سالہ صومالی نژاد امریکی الہان عمر نے دو روز قبل ایک بیان میں اسرائیل کی حمایت کو یہود دشمنی قرار دیا تھا، جس پر اراکین پارلیمان نے شدید رد عمل دیتے ہوئے مذکورہ بیان کو یہودیوں کے جذبات مجروح کرنے کے مترادف قرار دیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الہان عمر کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الہان عمر تنقید سے قبل آئینہ دیکھے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا میں موجود اسرائیلی حامیوں کے خلاف نازیبا بیان دینے پر صرف معافی سے کام نہیں چلے گا، میرے خیال میں الہان کا بیان بہت خوفناک تھا جس پر ’انہیں اپنے آپ سے شرمندہ ہونا چاہیے‘۔

    امریکی سینیٹ کی اسپیکر نینسی پیلوسی اور ڈیموکریٹ سمیت دیگر قائدین نے الہان عمر کے یہودی حمایتوں کے مخالف بیان دینے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’یہود دشمنی کا ہرسطح پر مقابلہ کیا جائے گا‘۔

    نینسی پیلوسی کا کہنا تھا کہ امریکا میں اسرائیل پر تنقید کرنے کی کچھ آئینی حدود ہیں لیکن منیسوٹا سے منتخب ہونے والے رکن کانگریس نے امریکا میں آزادی اظہار کا غلط استعمال کیا جو بہت شرمناک تھا۔

    خیال رہے کہ مسلمان رکن کانگریس نے پہلا ٹویٹ اتوار کے روز کیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’امریکی سیاست دان پیسوں کےلیے اسرائیل کی حمایت و دفاع کرتے ہیں‘۔

    خیال رہے کہ الہان عمر نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر ٹویٹ کیا تھا کہ ’امریکا اور اسرائیل کے درمیان قائم تعلقات عامہ کمیٹی (اے آئی پی اے سی) امریکی سیاست دانوں کو اسرائیل کے دفاع اور حمایت کےلیے پیسوں کی ادائیگی کرتی ہے‘۔

    الہان عمر نے اپنے بیان پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’یہودیت مخالف حملے حقیقت ہیں اور میں اپنے ساتھیوں اور یہودی اتحادیوں کی شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے یہودیت مخالف حملوں کی دردناک تاریخ بتائی‘۔

    الہان عمر کا اپنے ٹویٹ میں کہنا تھا کہ ’ہمیں پیچھے ہٹ کر اپنا تنقیدی جائزہ لینا چاہیے، جس اسرائیلی حامیوں پر تنقید کرنے پر مجھ سے معافی کی امید کی جارہی ہے اسی طرح جب مجھ پر میری شناخت (مسلمان) کے باعث حملہ کیا جائے تو لوگ ایسا رد عمل اس وقت بھی ظاہر کریں‘۔

    مزید پڑھیں : امریکی وسط مدتی انتخاب میں تاریخ رقم، دو مسلمان خواتین نے کانگریس میں جگہ بنالی

    یاد رہے کہ چھتیس سالہ الہان عمر نے ریاست منی سوٹا سے کامیابی حاصل کی تھی، انھوں نے 72 فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل ری پبلکن امیدوار صرف 22 فیصد ووٹ حاصل کرسکے۔

    صومالیہ کے دارالحکومت موغا دیشو میں پیدا ہونے والی الہان 23 برس قبل اپنے والد کے ہمراہ 8 سال کی عمر میں خانہ جنگی کے بعد امریکا آئی تھیں، انھوں نے بین الاقوامی امور میں ڈگری حاصل کی اور سیاست میں حصہ لینا شروع کردیا اور دو ہزار سولہ کے انتخابات میں وہ مینسوٹا اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔

  • اسرائیل کو ’صیہونی ریاست‘ تسلیم کرنے کا متنازعہ بل منظور، عرب اراکین کا احتجاج

    اسرائیل کو ’صیہونی ریاست‘ تسلیم کرنے کا متنازعہ بل منظور، عرب اراکین کا احتجاج

    یروشلم : اسرائیل کو ’صیہونی ریاست‘ قرار دینے کا متنازعہ بل اراکین پارلیمنٹ نے منظور کرلیا، تاہم عرب اراکین پارلیمنٹ نے بل کو نسل پرستی پر مبنی مسودہ قرار دیتے ہوئے پھاڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق غاصب اسرائیل کو صیہونی ریاست تسلیم کرنے کا متنازعہ بل اسرائیلی پارلیمنٹ نے منظور کرلیا، جس میں 120 ارکان پر مشتمل اسرائیلی پارلیمنٹ کے 62 اراکین نے بل کے حق میں ووٹ دے کر متنازعہ بل کی منظور کرکے اسرائیل کو صیہونی ریاست کا درجہ دے دیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں 55 ارکان نے بل کی مخالفت میں ووٹ دیئے جبکہ 3 اراکین پارلیمنٹ نے انتخابی عمل میں حصّہ ہی نہیں لیا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ منظور کیے گئے بل میں یروشلم کو صیہونی ریاست کا دارالحکومت قرار دیا گیا ہے، جبکہ مذکورہ بل میں عربی کو ملک کی سرکاری زبان اور یہودی آبادکاری کو قومی مفاد کا حصّہ قرار دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ غاصب صیہونی ریاست کی آبادی کا 20 فیصد حصّہ عرب یہودیوں پر موجود مشتمل ہے، جنہیں اسرائیلی قوانین کے تحت برابری کے حقوق دیئے گئے ہیں تاہم عرب اسرائیلیوں کی جانب سے طویل سے مدت سے شکایات درج کروائی جاتی رہی ہیں کہ انہیں دوسرے درجے کا شہری گردانا جاتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متنازعہ بل کو عرب اسرائیلی اراکین پارلیمنٹ میں نسل پرستی پر منبی مسودہ قرار دیا اور شدید احتجاج کرتے ہوئے مسودہ پھاڑ دیا۔

    اسرائیلی پارلیمنٹ میں منظور ہونے والے متنازعہ مسودے کے تحت صرف یہودیوں کو ملک میں خود مختاری کا حق حاصل ہوگا، ’اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بل کی منظوری کو صیہونیت اور اسرائیلی ریاست کے لیے تاریخی لمحہ قرار دیا ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں منظور کیا جانے والے بل میں کہا گیا ہے کہ ’اسرائیل کی سرزمین یہودیوں کا تاریخی وطن ہے، جہاں ہمیں خصوصی آزادی و خودمختاری حاصل ہونی چاہیئے‘۔

    اسرائیل کے اٹارنی جنرل اور صدر کی جانب سے بل میں موجود کچھ نکات پر اعتراض کے بعد حذف کردیا گیا تھا، جس میں ایک نکتہ یہ تھا کہ اسرائیل کو محض یہودیوں کمیونٹی کا ملک قرار دیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں