Tag: convict hanged

  • لاہور : کوٹ لکھپت جیل میں قتل کے ایک مجرم کو پھانسی دیدی گئی

    لاہور : کوٹ لکھپت جیل میں قتل کے ایک مجرم کو پھانسی دیدی گئی

    لاہور : کوٹ لکھپت جیل میں قتل کے مجرم مشتاق کو پھانسی دے دی گئی ہے.

    تفصیلات کے مطابق قتل کے جرم میں سزائے موت پانے والے مجرم مشتاق کو آج علی الصبح کوٹ لکھپت جیل میں پھانسی دے دی گئی، مجرم مشتاق نےسال 2000 میں عبداللہ نامی شخص کو قتل کیا تھا۔ مجرم کی گذشتہ روز ورثا سے آخری ملاقات بھی کروانے کے بعد ڈیتھ سیل میں منتقل کر دیا گیا تھا۔

    پھانسی کے بعد میت کو ضابطے کی کارروائی کرکے اہل خانہ کے حوالے کردیا گیا۔

    گزشتہ روز بھی پنجاب میں سزائے موت کے دو مجرموں کو تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا، گوجرنوالہ سینٹرل جیل میں سزائے موت کے قیدی انور کو پھانسی دیدی گئی، مجرم انور نے تیرہ سالہ قبل اپنی بیوی اوربیٹی کو گھریلو تنازعہ پر قتل کیا تھا جبکہ سرگودھا ڈسٹرکٹ جیل میں قتل کے مجرم انصر اقبال کو پھانسی پر لٹکایا گیا، مجرم نے نو جون انیس سو چورانوے میں بھلوال میں صفدر نامی شخص کو دیرینہ دشمنی پرقتل کیا تھا.

    خیال رہے کہ پاکستان میں سزائے موت کے قیدیوں کی سزا پر عمل درآمد پر سات سال سے غیر اعلانیہ پابندی عائد تھی، گذشتہ برس دسمبر میں پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر طالبان کے حملے کے بعد ختم کر دی گئی تھی، پابندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک 240 سے زائد مجرموں کو پھانسی دی جاچکی ہے۔

  • پنجاب میں سزائے موت کے 2مجرموں کو پھانسی دیدی گئی

    پنجاب میں سزائے موت کے 2مجرموں کو پھانسی دیدی گئی

    لاہور:‌ گوجرنوالہ اور سرگودھا میں سزائے موت کے دو قیدیوں کو پھانسی دے دی گئی.

    پنجاب میں سزائے موت کے دو مجرموں کو تختہ دار پر لٹکایا گیا، گوجرنوالہ سینٹرل جیل میں سزائے موت کے قیدی انور کو پھانسی دیدی گئی، مجرم انور نے تیرہ سالہ قبل اپنی بیوی اوربیٹی کو گھریلو تنازعہ پر قتل کیا تھا، بیٹی کے شرعی وارثان نے مجرم کو معاف کر دیا تاہم بیوی کے شرعی وارثان کے معاف نہ کیا ۔

    ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج حافظ آباد نے عید کی چھٹیوں سے قبل مجرم کے بلیک وارنٹ جاری کر کے سپرنٹنڈنٹ جیل کو عمل درآمد کرنے کا حکم دیا تھا ۔ تھانہ سٹی حافظ آباد میں 28مئی 2002کو درج کروائی گئی ایف آئی آر کے مطابق مجرم نے گھریلو تنازعہ پر بیوی کنیز بی بی اور بیٹی توقیر فاطمہ کو قتل کیا تھا.

    مقدمہ کی سماعت کے بعد ایڈیشنل سیشن جج حافظ آباد غلام حسین اعوان نے مجرم محمد انور کو دو دفعہ سزائے موت اور دیگر جرمانہ کا حکم دیا تھا ۔ مجرم کی اپیلیں لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے خارج ہونے کے بعد اسکی رحم کی اپیل بھی ایوان صدر سے مسترد ہو گئی تھی ۔ مجرم کے پہلے بھی بلیک وارنٹ جاری کئے گئے تاہم وہ ایوان صدر سے جاری کردہ حکم امتناعی کی وجہ سے یقینی موت سے بچ جاتا ۔

    سرگودھا ڈسٹرکٹ جیل میں قتل کے مجرم انصر اقبال کو پھانسی پر لٹکایا گیا، مجرم نے نو جون انیس سو چورانوے میں بھلوال میں صفدر نامی شخص کو دیرینہ دشمنی پرقتل کیا تھا.

    خیال رہے کہ پاکستان میں سزائے موت کے قیدیوں کی سزا پر عمل درآمد پر سات سال سے غیر اعلانیہ پابندی عائد تھی، گذشتہ برس دسمبر میں پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر طالبان کے حملے کے بعد ختم کر دی گئی تھی، پابندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک 240 سے زائد مجرموں کو پھانسی دی جاچکی ہے۔

  • لاہور: کوٹ لکھپت جیل میں قتل کے ایک اور مجرم کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا

    لاہور: کوٹ لکھپت جیل میں قتل کے ایک اور مجرم کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا

    لاہور: کوٹ لکھپت جیل میں قتل کے ایک اور مجرم کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

    جیل زرائع کے مطابق جاوید عرف جیدا نامی مجرم نے کینٹ کچھری میں دو افراد کو قتل کیا تھا، جس کے بعد انسدادِ دہشتگردی کی عدالت نے مجرم کو 1987 میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

    جاوید نامی مجرم کی رحم کی اپیلیں بھی مسترد کر دی گئی تھیں، جاوید عرف جیدا کی اہلخانہ سے ملاقات کروانے کے بعد آج صبح تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

    گزشتہ روز بھی ساہیوال، سرگودھا ، میانوالی اور اٹک میں چار مجرموں کو تختہ دار پر لٹکادیا گیا۔

    عدالتوں سے سزائے موت پانے والے مزید چار مجرم انجام کو پہنچے، سرگودھا سینٹرل جیل میں علی الصبح مجرم محمد خان کو پھانسی دے دی گئی، مجرم نے انیس سو اٹھانوے میں کراچی میں ڈکیتی کےدوران مزاحمت کرنے پر دو خواتین کو قتل کردیا تھا۔

    میانوالی سینٹرل جیل میں مجرم خضر حیات کو پھانسی پر لٹکایا گیا، خضر حیات نے انیس سو اٹھانوے میں ایک بچے کی جان لی تھی۔

    ساہیوال سنٹرل جیل میں سزائے موت کے قیدی محمد سرور کو پھانسی دی گئی ،مجرم نے انیس سو ترانوے میں غیرت کے نام پر دوست کی ماں کا قتل کیا تھا۔

    اٹک سینٹرل جیل میں دو افراد کے قاتل کو پھانسی پر لٹکایا گیا، پولیس نے پھانسی کے بعد مجرمان کی میتیں لواحقین کے حوالے کردیں ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال 16 دسمبر کو پشاور آرمی پبلک اسکول پر دہشتگردوں نے حملہ کیا تھا ، جس کے نتیجے میں 132 بچوں سمیت 141 افراد شہید ہوگئے تھے ، جس کے بعد وزیرِاعظم نے پھانسی پر عملدرآمد کا حکم دیا تھا، اب تک 143 مجرموں کو پھانسی دی جا چکی ہے۔