Tag: convicted

  • الجزائر کی خاتون سیاست دان کو ملک کے خلاف سازش کے الزام میں قید کی سزا

    الجزائر کی خاتون سیاست دان کو ملک کے خلاف سازش کے الزام میں قید کی سزا

    الجزائر : الجزائر کی ایک فوجی عدالت نے سرکردہ خاتون سیاسی رہنما اور لیبر پارٹی کی جنرل سیکرٹری لویزہ حنون کو ملک کے خلاف سازش کے الزام میں جیل میں ڈال دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق لویزہ حنون کو ملک کے خلاف سازش کیس میں زیر حراست دیگر تین ملزمان کی موجودگی میں فوجی جج کے سامنے پیش کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ لویزہ حنون کی عدالت میں طلبی سے قبل فوج نے سابق صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ کے بھائی سعید بوتفلیقہ، ملٹری انٹیلی جنس کے سابق چیف جنرل عثمان طرطاق اور جنرل محمد مدین کی گرفتاری اورعدالت میں پیشی کے بعد عمل میں لائی گئی۔

    خیال رہے کہ تینوں متذکرہ شخصیات پر ملک اور فوج کے خلاف سازش کرنے کا الزام عاید کیا گیا اور انہیں اسی الزام میں قید کیا گیا ہے۔

    الجزائری خبر رساں ادارے کے مطابق ملک کے خلاف سازش کیس کے دیگر ملزمان کے ساتھ لویزہ حنون کو بھی فوجی عدالت میں طلب کیا گیا، یہ واضح نہیں ہو سکا کہ حنون کو ملزمہ کے طور پر پیش کیا گیا یا گواہ کے طورپر عدالت طلب کیا گیا۔

    لیبر پارٹی کی طرف سے جلد ہی ایک پریس ریلیز جاری کی جائے گی جس میں جماعت کی قیادت بالخصوص جنرل سیکرٹری لویزہ حنون کے خلاف جاری الزامات کے بارے میں وضاحت کی جائے گی۔

    فوجی عدالت کے جج نے سابق صدر کے مشیر اور ان کے بھائی سعید بوتفلیقہ، جنرل محمد مدین المعروف جنرل توفیق جو 25 سال تک الجزائرمیں انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے عہدے پر تعینات رہے اور جنرل عثمان طرطاق المعروف جنرل بشیر کو مل کے خلاف سازش کے الزام میں جیل میں ڈال دیا ہے۔

  • روہنگیا مسلمانوں پر مظالم بے نقاب کرنے والے 2صحافیوں کو 7 سال قید کی سزا

    روہنگیا مسلمانوں پر مظالم بے نقاب کرنے والے 2صحافیوں کو 7 سال قید کی سزا

    برما: میانمار کی عدالت نے روہنگیا مسلمانوں پر حکومت کے مظالم بے نقاب کرنے والے دو صحافیوں کو سات سال قید کی سزا سنا دی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق میانمار کی عدالت نے غیرملکی خبر ایجنسی کے 2صحافیوں کو7 سال قید کی سزا سنادی، دونوں صحافیوں کو جاسوسی اور سرکاری راز حاصل کرنے کی کوشش کے الزامات پر سزا سنائی گئی۔

    سزاپانے والے صحافیوں نے روہنگیا مسلمانوں پر میانمارکی حکومت اور فوج کے مظالم کو اپنی رپورٹس کے ذریعے بے نقاب کیا تھا، گرفتاری کے وقت دونوں صحافی میانمار کی ریاست رخائن میں دس روہنگیا مسلمانوں کے قتل پر تحقیقاتی رپورٹ تیار کر رہے تھے۔

    سزا پانے والے صحافی وا لون نے کہا کہ میں نے کچھ غلط نہیں کیا، مجھے کوئی ڈر نہیں،میں انصاف، جمہوریت اور آزادی پر یقین رکھتا ہوں۔’

    میانمار حکومت کے ترجمان زاؤ طے نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیس قانون کے مطابق چلایا گیا ہے، میانمار کی عدالتیں خودمختار ہیں۔

    دوسری جانب غیرملکی خبر ایجنسی کے ایڈیٹر اِن چیف کا کہنا ہے دنیا بھر میں آزادی صحافت کے لیے آج افسوس ناک ترین دن ہے’۔

    اقوام متحدہ نے فیصلے کو غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے دونوں صحافیوں کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    یاد رہے چند روز قبل اقوام متحدہ نے ‫میانمارکی فوج کو روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام اور اجتماعی زیادتی میں ملوث قرار دے کر میانمارکےآرمی چیف اورپانچ جنرلز سمیت اعلیٰ فوجی قیادت پر مقدمہ چلانے کی سفارش کی تھی۔

    مزید پڑھیں : روہنگیا مظالم: آنگ سان سوچی کو مستعفی ہوجانا چاہیے تھا

    اقوام متحدہ کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ میانمار کی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کارروائی نسل کشی کی نیت سے کی ،خواتین ،بچوں کا استحصال اور بلاوجہ گاؤں ،دیہات جلاکر ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کو علاقہ چھوڑنے پرمجبور کیا۔

    تاہم میانمار کی حکومت نے اقوام متحدہ کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔

    واضح رہے کہ میانمار کی مغربی ریاست راکھین سے گزشتہ برس اگست کے مہینے میں ملکی فوج کے کریک ڈاؤن کے بعد تقریباً سات لاکھ روہنگیا باشندے اپنی جانیں بچا کر بنگلہ دیش میں پناہ گزین ہوگئے تھے۔

  • برطانوی سیاح کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے جرم میں 2 برطانوی شہریوں کو سزا

    برطانوی سیاح کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے جرم میں 2 برطانوی شہریوں کو سزا

    ٹیکساس : امریکی عدالت نے برطانوی سیاح کو نشہ آور ادویہ دینے اور جنسی زیادتی کرنے کے جرم میں دو برطانوی شہریوں کو سزا سناتے ہوئے جیل بھیج دیا جبکہ دیگر دو ملزمان کے پاسپورٹ ضبط کرکے ضمانت پر رہا کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر سان اونٹونیو میں پولیس نے 4 برطانوی شہریوں کو ابیز آئس لینڈ سے برطانوی سیاح کو نشہ آور ادویات کِھلا کر مشترکہ طور پر جنسی زیادتی کرنے کے جرم میں گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا ۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سان اونٹونیو کی عدالت نے دو بھائیوں کو 29 سالہ برطانوی سیاح کے ساتھ جنسی زیادتی کا جرم ثابت ہونے پر سزا سناتے ہوئے جیل منتقل کرنے کا حکم سنا دیا ، جبکہ دیگر دو ملزمان کو ضمانت پر رہا کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عدالت سے سزا پانے والے دونوں برطانوی بھائیوں کی ملاقات متاثرہ خاتون سے سان اونٹونیو کے ساحل پر واقع بار میں ہوئی تھی، جس کے بعد ملزمان نے خاتون کو ساحل سمندر پر آنے کی دعوت دی۔

    امریکی پولیس کا کہنا تھا کہ خاتون کی جانب سے طبیعت کی ناساز ہونے پر دوا کا تقاضا کیا گیا، جس پر ملزمان نے متاثرہ برطانوی سیاح کو نشہ آور ادویات کِھلائی اور ہوٹل کے کمرے میں کئی گھنٹوں کر مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    امریکی پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے خاتون کی شکایت پر ملزمان کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا تھا، جنہیں عدالت نے جرم ثابت ہونے پر سزا سنائی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عدالت کی جانب سے ضمانت پر رہا کیے جانے والے ملزمان کے پاسپورٹ ضبط کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ترکی:عدالت نے 13صحافیوں کو دہشت گردی کے الزام میں سزا سنادی

    ترکی:عدالت نے 13صحافیوں کو دہشت گردی کے الزام میں سزا سنادی

    انقرہ : ترکی کی عدالت عالیہ نے دہشت گرد گروہوں سے رابط اور سنہ 2016 میں باغیوں کی حمایت کرنے کے الزام میں 13 صحافیوں کو سزا سناتے ہوئے جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا.

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی اعلیٰ عدالیہ نے گذشتہ روز صدر رجب طیب اردوگان کی حکومت کے خلاف مؤقف اختیار کرنے والے تیرہ صحافیوں کو دہشت گردی کے الزام میں سزا سنا دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ صحافیوں کے خلاف ترکی کی عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد دنیا بھر میں آزادی صحافت کے حوالے سے غضے میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

    عدالت سے سزا پانے والے تمام صحافیوں کا تعلق ترکی کے مقامی اخبار سے تھا جنہوں نےترکی کی موجودہ حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گرفتار افراد میں سے تین صحافیوں کو عدالت نے بری کردیا ہے، جبکہ سزا یافتہ صحافی فی الحال آزاد ہیں اور وہ عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرسکتے ہیں۔

    ترک میڈیا کا کہنا تھا کہ مذکورہ صحافیوں کو سیکیورٹی اداروں نے سنہ 2016 میں رجب طیب اردوگان کی حکومت کے خلاف ناکام ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔

    ترکی کے حکومتی عہدے داران نے ترکی کے مقامی اخبار کے عملے پر کردستان ورکر پارٹی، انتہائی بائیں بازو کی جماعت پیپلز لبریشن پارٹی فرنٹ، فتح اللہ گولن سمیت دیگر دہشت گرد ملوث گروپ کی حمایت الزام عائد کیا ہے۔

     

    واضح رہے کہ فتح اللہ گولن کو انقرہ میں بغاوت کرنے والے گروپ کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے، گولن خود ساختہ جلاوطنی کے بعد سے امریکا میں ہی مقیم ہیں۔

    ترک حکام نے امریکی حکومت کو درخواست دی تھی کہ فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کیا جائے لیکن امریکا نے گولن کو ترکی بھیجنے سے انکار کردیا تھا۔

    طیب اردوگان کی حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کی ناکامی کے بعد 50 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جبکہ باغیوں کی حمایت کرنے اور تحریک میں حصّہ لینے کے شبے میں ڈیڑھ لاکھ شہریوں کو نوکریوں سے برطرف اور معطل کردیا گیا تھا۔

    ترک حکومت کی جانب سے برطرف اور معطل کیے جانے والے افراد میں صحافی، پولیس اور فوجی اہلکار و افسران سمیت بڑی تعداد میں اساتید شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سزا پانے والے صحافیوں میں ترکی کے معروف مبصرین جن میں مقامی اخبار کے ایڈیٹر انچیف مراد سابونچو، مشہور کارٹون نگار موسیٰ کارٹ اور نامور کالم نویس قادری گرسیل شامل ہیں۔

    ترک عدالت نے بغاوت میں شامل ہونے کے شبے میں اخبار کے مالک آکِن اتالے کو بھی سات سال قید کی سزا سنائی ہے، جبکہ آکِن 500 پہلے ہی جیل میں گزار چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ ترکی مذکورہ اخبار نے سنہ 1924 میں صحافی ذمہ داریاں ادا کرنا شروع کی تھیں، ترک میڈیا میں سرکاری مداخلت کے باوجود مذکورہ اخبار نے آزادنہ مؤقف اپنایا جو صدر طیب اردوگان کو ناپسند تھا۔۔

    ترکی عالیٰ عدلیہ کا فیصلہ آنے کے قبل اخبار نے پہلے صفحے پر لکھا تھا کہ ’بس بہت ہوگیا ظلم‘ اور عدالتی فیصلے کے بعد اخبار نے اپنی ویب سایٹ لکھا کہ ہپر ’تمہیں تاریخ میں بدترین شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔

    یاد رہے کہ صدر طیب اردوگان نے آزادی صحافت پرحملے کرنے کا الزام عائد ہے، گذشتہ ماہ بھی 25 صحافیوں کو فتح اللہ گولن سے رابط کے جرم میں جیل بھیجا گیا ہے۔

    گذشتہ روز عدالتی فیصلے کو دنیا بھر میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے بھی ترکی کی حکومت پر میڈیا پر دباؤ ڈالنے کا الزام لگایا ہے۔

    صحافیوں کے حقوق کی تنظیم کمیٹی برائے تحفظ صحافی (سی پی جے) نے بھی عدالتی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے سزا یافتہ صحافیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

    سی پی جے کی ترجمان نینا اوگنیا نوا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’ترک حکومت صحافیوں اور دہشت گردوں میں برابری کرنا چھوڑ دے، اور گرفتار کیے گئے تمام صحافیوں کو رہا کرکے نوکریوں پر بحال کرے‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • افغان نژاد امریکی احمد خان رحیمی پر بم دھماکوں کا جرم ثابت

    افغان نژاد امریکی احمد خان رحیمی پر بم دھماکوں کا جرم ثابت

    نیویارک : امریکی ریاست نیو جرسی کے شہر الزبتھ سے تعلق رکھنے والے افغان نژاد امریکی شہری احمد خان رحیمی کو دو بم نصب کرنے کے الزام میں مجرم قرار دے دیا دیا گیا ہے، رحیمی کو عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال ستمبر میں نیو یارک میں چیلسیا کے مقام پر بم دھماکے اور نیو جرسی میں ایک اور بم نصب کرنے کے الزام میں افغانی نژاد امریکی شہری کو مجرم قرار دے دیا گیا ہے۔

    رحیمی پر بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے اور بھیڑ والے کھلے مقام پر بم حملے کے الزام عائد کئے گئے ہیں، عدالت میں پیش کئے گئے ثبوتوں میں بموں پر رحیمی کے فنگر پرنٹ اور ڈی این اے نشانات کے ساتھ درجنوں ایسی ویڈیوز پیش کی گئیں، جن میں ملزم کی حرکات کو بخوبی دیکھا جاسکتا ہے۔

    نیو یارک میں بم نصب کرنے کے علاوہ رحیمی کا نیو جرسی میں نصب کیا گیا بم اس وقت پھٹا تھا، جب بم سکواڈ اسے ناکارہ بنانے کی کوشش کر رہے تھے، ملزم نے کاروائی سے پہلے پاکستان کے بھی متواتر چکر لگائے اور وہاں شدت پسند تنظیموں سے رابطے میں رہا۔


    مزید پڑھیں :  نیویارک کےمرکزی علاقے مین ہٹن میں دھماکہ،29افرادزخمی


    اٹارنی جنرل کے مطابق ملزم داعش اور القائدہ کے بہکاوے میں آکر بڑی تعداد میں امریکیوں کو ہلاک کرنا چاہتا تھا۔

    یاد رہے کہ امریکی شہر نیو یارک کےمرکزی علاقے مین ہیٹن چیلسی میں دھماکاہوا تھا، جس کے نتیجے میں29 افراد زخمی ہوگئے تھے، ھماکہ نابینا افراد کے ایک ادارے کے قریب ہوا جہاں نابینا افراد کو تربیت،رہائش اور دیگر سہو لیات فراہم کی جاتی تھیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • بھارتی مذہبی رہنما پر جرم ثابت، حامیوں‌ کی ہنگامہ آرائی، 29 ہلاک،250 زخمی

    بھارتی مذہبی رہنما پر جرم ثابت، حامیوں‌ کی ہنگامہ آرائی، 29 ہلاک،250 زخمی

    نئی دہلی : بھارت کی خصوصی عدالت کی جانب سے مذہبی رہنما گرومیت رام رحیم کو خواتین سے زیادتی کا مجرم قرار دینے کے بعد مختلف شہروں میں ہنگامے پھوٹ پڑے، پرتشدد واقعات میں 28 افراد ہلاک اور 250 سے زائد زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ 

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے مذہبی رہنما گرومیت رام رحیم کو خواتین سے زیادتی کے الزام میں فرد جرم عائد کردی ہے، مجرم کو سزا دینے کا فیصلہ28 اگست کو سنایا جائے گا۔

    فیصلے کے بعد رام رحیم کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور انہیں روہٹک جیل لے جایا جائے گا۔ مذہبی رہنما پر جرم ثابت ہونے کے بعد مختلف شہروں میں ہنگامے پھوٹ پڑے۔

    فیصلہ سنائے جانے کے موقع پرہریانہ اورپنجاب میں سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے، جہاں رام رحیم کے ہزاروں عقیدت مند موجود ہیں جبکہ اس موقع پر راجھستان میں انٹرنیٹ سروس اڑتالیس گھنٹے کے لئے بند کرکے دفعہ ایک سوچوالیس نافذ کردی گئی۔

    خیال رہے کہ گرومیت رام رحیم پر عقیدت مند خواتین سے زیادتی کا الزام ہے، مذہبی رہنما کیخلاف مقدمہ10سال سے زیرسماعت تھا۔

    بھارت کے مذہبی رہنما پر جرم ثابت ہونے کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے

    دوسری جانب بھارت کے مذہبی رہنما پر جرم ثابت ہونے کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے ، بھارتی مذہبی رہنما کے کارکنان مشتعل ہوگئے، ریلوے اسٹیشن،اہم شاہراہوں پر جلاؤ گھیراؤ کیا اور پولیس اور میڈیا پر پتھراؤ کیا پتھراؤ سے متعدد اہلکار زخمی ہوگئے۔

    بھارتی میڈیا نے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیاہے، مظاہرین کو منتشرکرنے کیلئے آنسوگیس، واٹرکینن کااستعمال بھی کیا گیا، مشتعل افراد نے ریلوےاسٹیشن اور اہم شاہراہوں پرجلاؤ گھیراؤ بھی کیا

    بھارتی فوج کی 2کمپنیاں حالات کنٹرول کرنے کیلئے تعینات کردی گئی ہے جبکہ چندی گڑھ، ڈیرہ، فیروز پور، بھٹنڈا، مانسا میں کرفیونافذ کر دیا گیا ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس  وال پر شیئر کریں۔

  • روسی بلاگر کو چرچ میں پوکے مون گو گیم کھیلنے پر  ساڑھے3سال قید کی سزا

    روسی بلاگر کو چرچ میں پوکے مون گو گیم کھیلنے پر ساڑھے3سال قید کی سزا

    ماسکو : روس میں بلاگر کو چرچ میں پوکے مون گو گیم کھیلنے پر عدالت نے ساڑھے تین سال قید کی سزا سنا دی۔

    روس کے شہر یکیٹرنبرگ کی مقامی عدالت نے بلاگر کو چرچ میں پوکے مون گو گیم کھیلنے پر ساڑھے تین سال قید کی سزا سنا دی، روسلن سوکو لوسکی پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے مذہبی عقائد کا مذاق اڑایا۔

    موصولہ رپورٹ کے مطابق یکترین برگ شہر کی عدالت نے 22 سالہ روسلن سوکولووسکی کو مذہبی عقیدت مندوں کا احترام نہ کرنے اور نفرت پھیلانے کا قصوروار پایا گیا ہے۔

    روسی بلاگر روسلن سوکو لوسکی کوآرتھو ڈاکس چرچ میں پوکیمون گیم کھیلتے ہوئے اپنی ویڈیو بنانے پر گزشتہ برس گرفتار کیا تھا۔


    مزید پڑھیں : چرچ میں پوکے مون گیم کھلینے پر روسی بلاگر گرفتار


    چرچ اہلکاروں کا کہنا ہے کہ روسلن سوکو لوسکی کو چرچ میں ویڈیو بنانے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ روسی ٹی وی پر پوکیمون گو گیم کھیلنے والوں کو خبردار کیا گیا تھا کہ چرچ میں گیم کھیلنے کی صورت میں وہ تین برسوں کے لیے جیل جا سکتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • امریکہ میں کم عمرٹویٹرجہادی مجرم قرار

    امریکہ میں کم عمرٹویٹرجہادی مجرم قرار

    ورجینیا: ٹیکنالوجی کے دلدادہ امریکہ ٹین ایجرکو ٹویٹرکے ذریعے دولت اسلامیہ کی معاونت کے جرم میں مجرم قرار دے دیا گیا ہے، اس جرم میں اسے 15 سال تک کی سزا ہوسکتی ہے۔

    علی شکوری امین ایک سترہ سالہ مسلم نوجوان ہے جو کہ امریکی ریاست ورجینیا کارہائشی ہے اس نے دولت اسلامیہ کی حمایت میں 7000 ہزار سے زائڈ ٹویٹ کرنے ک اعتراف کیا ہے جن میں اس نے نا صرف لوگوں کو انتہا پسندی کی ترغیب دی ہے بلکہ دولت اسلامیہ اور اس کے حامیوں کو انتہائی خطرناک اور کارآمد مشورے بھی دئیے ہیں۔

    ہائی اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے اس نوجوان نے عدالت میں جج کے استسفارپراپنے عمل کے بارے میں شرمندگی کا اظہار بھی کیا۔

    علی امین کے وکیل جوزف فلڈ کا کہنا ہے کہ یہ ایک بے مثال مقمدمہ ہے اورامین پہلا کم عمرنوجوان ہوگا جسے دولتِ اسلامیہ کی معاونت میں سزا دی جائے گی۔

    وکیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کا موٗکل اپنے عمل پر شرمندہ ہے اورقانون کے ساتھ مکمل تعاون کررہا ہے۔

    واضح رہے کہ امین کے جرم کا سب سے سنگین پہلو یہ ہے کہ اس نے دولتِ اسلامیہ کے حامیوں کو محفوظ طریقے سے آن لائن امداد بھیجنے کے طریقے سکھائے۔