Tag: cooking

  • کھانا پکانے کیلیے گیس کا بہترین متبادل کیا ہے؟

    کھانا پکانے کیلیے گیس کا بہترین متبادل کیا ہے؟

    اکثر خواتین کیلیے گیس کے چولہے پر کھانا پکانا آسان ہوتا ہے، تاہم اس کی قلت کے باعث گیس کے متبادل کی تلاش بڑھ رہی ہے جو یقینی طور پر اہم ضرورت بھی ہے، عوام کی بڑی تعداد الیکٹرک ہیٹرز یا ڈیسک ٹاپ الیکٹرک چولہے خرید رہی ہے۔

    ویسے تو عام طور پر گیس کے چولہوں سے نکلنے والی تیز آگ کھانا پکانے میں بہت مددگار ہوتی ہے لیکن موجودہ قلت کی صورتحال میں کھانا پکانے کے متبادل ذرائع حاصل کرنے کی کوششیں بھی کی جارہی ہیں۔

    زیر نظر مضمون میں گیس کے چولہوں کے متبادل کے طور پر کچھ ایسے ذرائع کے بارے میں بیان کیا جارہا ہے جو بہت کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں۔

    الیکٹرک ہیٹرز یا الیکٹرک چولہے

    بازار میں دو اقسام کے چولہے دستیاب ہیں جن میں ایک الیکٹرک ہیٹر ہے اور دوسرا انڈیکشن، انڈیکشن چولہے کی خاص بات یہ ہے کہ غلطی سے اس پر ہاتھ لگ بھی جائے تو کوئی نقصان نہیں پہنچتا جبکہ الیکٹرک ہیٹر کے اوپر ایک کوائل ہوتی ہے جو کرنٹ ملنے کی صورت میں تیز گرم ہوجاتی ہے، یہ چولہے گیس کے چولہوں کے مقابلے میں گرم اور ٹھنڈا ہونے میں وقت لیتے ہیں۔

    تاہم انڈیکشن چولہوں کے لیے مخصوص دھاتوں سے تیار کیے گئے برتنوں کی ضرورت ہوتی ہے جنہیں عام طور پر ’نان اسٹک‘ کہا جاتا ہے۔

    Cooktops

    پورٹیبل اور کاؤنٹر ٹاپ آلات:

    وہ لوگ جو صرف بنے بنائے کھانے گرم کرتے ہیں وہ عام طور پر پورٹیبل اور کاؤنٹر ٹاپ آلات جیسے کہ ٹوسٹر اوون، ایئر فرائیرز اور سِلو کُکر وغیرہ استعمال کرتے ہیں۔،

    مذکورہ آلات دیگر چولہوں کے مقابلے میں کم توانائی استعمال کرتے ہیں جس سے یہ نہ صرف کم خرچ ہوتے ہیں بلکہ ماحول دوست بھی ہیں اور استعمال میں آسان ہوتے ہیں۔

    بائیو ایندھن کا استعمال

    ایسے افراد جو قدرتی گیس یا بجلی تک رسائی نہیں رکھتے ان کیلیے بایو ایتھنول یا پروپین برنرز ایک پورٹیبل (قابلِ نقل) حل ہے۔ یہ ایندھن آسانی سے دستیاب ہوتا ہے اور چھوٹے، ہلکے وزن کے چولہوں میں استعمال کیے جاسکتا ہے۔

    تاہم اس قسم کے ایندھن کو گھر کے اندر جلانے سے مختلف مسائل پیدا ہوسکتے ہیں جس کے تدارک کیلئے ہوا دان (وینٹی لیشن) کا ہونا بھی لازمی ہے۔

    bio

    صحیح متبادل کا انتخاب :

    آپ کے لیے بہترین متبادل آپ کے کھانا پکانے کے انداز، بجٹ اور باورچی خانے کے سیٹ اپ پر منحصر ہے تاہم کچھ ایسے عوامل بھی ہیں جنہیں مد نظر رکھنا ضروری ہے۔

    ابتدائی لاگت : انڈکشن چولہوں کی ابتدائی قیمت زیادہ ہوتی ہے جبکہ الیکٹرک اور پورٹیبل آپشنز عام طور پر کم قیمت ہوتے ہیں۔

    باورچی خانے کا بنیادی ڈھانچہ : کیا آپ کے باورچی خانے میں بجلی کی وائرنگ معیاری ہے جو برقی آلات کے استعمال کیلئے موزوں ہے؟

    تبدیلی کا عمل :

    گیس سے الیکٹرک یا انڈکشن چولہوں کی جانب منتقلی کا عمل پیچیدہ نہیں ہے، جدید الیکٹرک اور انڈکشن چولہوں میں وہی خصوصیات موجود ہیں جو عام طور پر گیس کے چولہوں میں ہوتی ہیں۔

    تھوڑی سی تحقیق اور منصوبہ بندی کے ساتھ آپ اپنے باورچی خانے اور کھانا پکانے کے لئے گیس کا بہترین متبادل تلاش کر سکتے ہیں۔

  • مسلسل 100 گھنٹے تک کھانا بنانے کا ریکارڈ

    مسلسل 100 گھنٹے تک کھانا بنانے کا ریکارڈ

    نائیجیریا سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون شیف نے مسلسل 100 گھنٹے تک کھانا بنایا جس کے بعد ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل ہونے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق افریقی ملک نائیجیریا سے تعلق رکھنے والی شیف نے ورلڈ ریکارڈ قائم کرنے کے لیے لگاتار 100 گھنٹے کھانا بنا ڈالا۔

    اے پی کے مطابق سوموار کے روز نائیجیریا سے تعلق رکھنے والی شیف نے طویل ترین وقت یعنی 100 گھنٹوں تک بغیر رکے کھانا بنایا، ہلدا باچی نامی شیف نے اس ورلڈ ریکارڈ کو قائم کرنے کے لیے گزشتہ ہفتے جمعرات کے روز سے کھانا بنانا شروع کر دیا تھا۔

    اس کے بعد انہوں نے انڈین شیف لتا ٹنڈن کا 87 گھنٹوں اور 45 منٹس کا ریکارڈ توڑ دیا جو انہوں نے 2019 میں اپنے نام کیا تھا۔

    ہلدا باچی نے گرین وِچ مین ٹائم کے مطابق شام 7 بج کر 45 منٹ پر نائیجیریا کے صنعتی شہر لاگوس میں لگاتار 100 گھنٹوں تک کھانا بنایا جس کے بعد انہیں ملک بھر میں خوب شہرت مل رہی ہے۔

    اس موقع پر ہزاروں افراد موجود تھے جو کہ ہلدا کے لیے گیت گا رہے تھے اور پھر جب انہوں نے مقررہ وقت کے بعد کھانا بنانا ختم کیا تو ورلڈ ریکارڈ کے انتظار میں موجود افراد جھوم اٹھے۔

    دوسری جانب گنیز ورلڈ ریکارڈ کے جانب سے ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ انہیں اس بات کا علم ہے کہ شیف نے کھانا بنانے کا ریکارڈ قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔

    گنیز ورلڈ ریکارڈ کی ٹویٹ کے مطابق ہمیں ورلڈ ریکارڈ کی تصدیق کرنے سے قبل اس کے تمام شواہد کا جائزہ لینا ہوگا۔

    ہلدا باچی کا کہنا ہے کہ وہ دکھانا چاہتی تھیں کہ نائیجیریا کی نوجوان نسل کتنی محنتی اور ثابت قدم ہے، انہوں نے کہا کہ وہ اس سے نوجوان افریقی خواتین کے لیے مہم بھی چلانا چاہتی تھیں جنہیں معاشرے میں نظر انداز کیا جاتا ہے۔

    ہلدا نے جمعرات کے روز دوپہر 3 بجے کے قریب درجنوں نائیجیرین پکوان بنانا شروع کیے، جس میں سوپ سے سٹیو سمیت کئی پروٹینز اور مغربی افریقہ کے مشہور جولوف رائس بھی شامل تھے۔

    وہ ہر گھنٹے میں صرف پانچ منٹ کا وقفہ لیتی تھیں جبکہ ہر 12 گھنٹوں بعد ایک گھنٹہ آرام کرتی تھیں جس میں غسل اور میڈیکل چیک اپ بھی شامل تھے۔

    ان کی اس کاوِش کو سٹریمنگ پلیٹ فارمز پر بے شمار افراد نے دیکھا جبکہ ریکارڈ بنانے کے مقام پر ہزاروں کی تعداد میں مقامی شہریوں سمیت سلیبرٹیز انہیں داد دینے کے لیے موجود رہیں۔

  • کھانا پکانے کی ویڈیوز دیکھنے کا نقصان جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    کھانا پکانے کی ویڈیوز دیکھنے کا نقصان جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    سماجی رابطے کی مختلف سائٹس پر مزیدار کھانا پکانے کی اشتہا انگیز ویڈیوز دیکھنا یا کوکنگ شوز سے لطف اندوز ہونا ایک عام بات ہے اور ہم میں سے ہر شخص شوق سے ایسی ویڈیوز دیکھتا ہے، تاہم اب ایسی ویڈیوز دیکھنے کا نقصان سامنے آگیا۔

    حال ہی میں انگلینڈ میں کی جانے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ کھانا پکانے کی ویڈیوز دیکھنے سے اشتہا میں اضافہ ہوتا ہے اور ہم زیادہ کھاتے ہیں جس کا نتیجہ موٹاپے کی صورت میں نکلتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس سے فرق نہیں پڑتا کہ ان ویڈیوز سے کچھ سیکھ کر ہم کچھ پکاتے ہیں یا نہیں، لیکن مجموعی طور پر ہم زیادہ کھانے کی طرف راغب ہوتے ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے مختلف افراد کے 3 گروپ بنائے گئے، ایک گروپ کو چیز ریپ (ڈش) بنانے کی ویڈیو دیکھنے کے لیے کہا گیا، دوسرے گروپ کو وہی ڈش بنانے کے لیے کہا گیا، تیسرے گروپ کو ان کی روزمرہ کی روٹین کے بعد وہی ڈش کھانے کے لیے کہا گیا۔

    تینوں گروپس نے جب یکساں ڈش کھائی تو ماہرین نے دیکھا کہ ویڈیو دیکھنے والے افراد نے دیگر افراد کی نسبت 14 گنا زیادہ کھایا، بنانے والوں میں یہ شرح 11 فیصد رہی جبکہ سب سے کم انہوں نے کھایا جو روزمرہ کے کام کے بعد معمول کے مطابق کھانے کے لیے بیٹھے۔

    ماہرین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ موٹاپے میں کمی کے خواہشمند افراد کھانے سے قبل اگر کوئی (کھانے سے) غیر متعلق اور توجہ بھٹکانے والا کام کریں تو ان کی اشتہا میں کمی ہوسکتی ہے۔

    ان کے مطابق کھانا بناتے ہوئے کئی حسیں کام کرتی ہیں جیسے سونگھنے، چکھنے، اور دیکھنے کی حس، جو جسم کو کھانے کے لیے تیار کردیتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ کھانا پکانے والے افراد بھی زیادہ کھاتے ہیں۔

    ماہرین نے یہ مشورہ بھی دیا کہ کھانا پکانے کی ویڈیوز دیکھنے کے شوقین افراد اگر جنک فوڈ کے بجائے صحت مند کھانا بنانے کی ویڈیوز دیکھیں، جیسے کم تیل والے کھانے اور سبزیاں پکانے کی ویڈیوز، تو یہ بھی ان کی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہیں۔

  • پکانے سے قبل انڈے کو دھونے کا نقصان جانتے ہیں؟

    پکانے سے قبل انڈے کو دھونے کا نقصان جانتے ہیں؟

    کیا آپ انڈوں کو ابالنے یا پکانے کے لیے توڑنے سے قبل دھوتے ہیں؟ تو جان لیں کہ آپ اس صحت مند غذا کو اپنے لیے نہایت خطرناک بنا رہے ہیں۔

    جس طرح مرغی کو دھونا اس میں موجود جراثیم کو پھیلانے کا سبب بنتا ہے، اور دھونے کے بعد یہ جراثیم ہمارے ہاتھوں، برتن اور دیگر اشیا میں منتقل ہوسکتے ہیں جو فوڈ پوائزن کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں، بالکل اسی طرح کے خطرات انڈے میں بھی موجود ہوتے ہیں۔

    گو کہ انڈے کو دھوتے ہوئے اس کے بیرونی خول پر موجود بیکٹیریا اپنی جگہ سے حرکت کرتے ہیں اور وہاں سے ہٹ جاتے ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس کے بعد وہ کہاں جاتے ہیں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ انڈے کا خول مسام دار ہوتا ہے اور اس میں نہایت ننھے ننھے سوراخ ہوتے ہیںِ لہٰذا جب انڈے کو دھویا جاتا ہے تو بیکٹیریا اس خول کے اندر انڈے کی زردی اور سفیدی میں چلے جاتے ہیں۔

    بعد ازاں انڈے کے پکنے کے بعد بھی یہ ہماری پلیٹ میں موجود ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹھنڈے پانی سے انڈے کو دھونا اس خطرے کو بڑھا دیتا ہے۔ ان کے خیال میں ویسے تو انڈے کو پکانے سے قبل دھونا بالکل غیر ضروری ہے، تاہم پھر بھی اگر آپ انڈے کو ہر صورت دھونا ہی چاہتے ہیں تو اس کے لیے نیم گرم پانی کا استعمال کریں۔

  • شاہد آفریدی آج کل کس کے لیے کھانا بنا رہے ہیں؟

    شاہد آفریدی آج کل کس کے لیے کھانا بنا رہے ہیں؟

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور مایہ ناز کرکٹر ان دنوں اپنی بیٹیوں کے لیے کھانا بنانے میں مصروف ہیں اور انہیں یہ کام بہت پسند ہے۔

    شاہد آفریدی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کوکنگ کرتے ہوئیے تصاویر پوسٹ کی ہیں اور لکھا ہے کہ ’’ اپنے لیے کھانا بنانے میں کبھی اتنی راحت نہیں ملی جتنا اپنی چھوٹی بیٹی کے لیے بنانے سے ملتی ہے۔ میں اسے یاد کررہا ہوں اور اس کی گھر واپسی کے لیے دن گن رہا ہوں۔

    شاہد آفریدی کی چار بیٹیاں ہیں جن کے نام انشا آفریدی ‘ اجوا آفریدی‘ اسمارا آفریدی اور اقصا آفریدی ہیں ۔ گو کہ انہوں نے اپنی پوسٹ میں یہ نہیں بتایاکہ وہ اپنی کس بیٹی کے لیے کھانا بنا رہے ہیں لیکن دنیا جانتی ہے کہ بوم بوم آفریدی اپنی ساری ہی بیٹیوں سے بے پناہ پیار کرتے ہیں اور سوشل میڈیا پر اس کا گاہے بگاہے اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔

    شاہد آفریدی اوراینگرو کے درمیان تھر میں اسپتال بنانے کا معاہدہ*

    گزشتہ ماہ سابق کپتان نے اپنی بیٹیوں کے ساتھ پینٹ بال گیم کھیلتے ہوئے تصاویر پوسٹ کی تھیں جس میں وہ اور ان کے اہل خانہ اس دلچسپ لڑائی کے لیئے پہنے گئے ملٹری طرز کے یونی فارم میں نظر آرہے ہیں۔

    اس پوسٹ میں انہوں نے کہا تھا کہ ’’ بچوں کے ساتھ تفریح سے بھرپور ایک دن‘ کومبیٹ یونی فارم پہننا اور سنسنی خیز گیم کھیلنا انتہائی دل پذیر تجربہ رہا‘‘۔

    یا درہے کہ شاہد آفریدی ان دنوں اپنی فلاحی تنظیم شاہد آفریدی فاؤنڈیشن کی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ ان کی تنظیم اور انڈس اسپتال کراچی کے تعاون سے تھر میں ایک بڑا اسپتال بھی تعمیر کیا جارہا ہے ۔ گزشتہ دنوں ان کی فاؤنڈیشن نے وادیٔ تیراہ میں پاک فوج کی مدد سے راشن بھی تقسیم کیا تھا اور اسی طرح کی دیگر سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔

    انتہائی مصروف زندگی میں بچوں کے لیے وقت نکالناثابت کرتا ہے کہ وہ ایک شفیق اور محبت کرنے والے باپ ہیں‘ جنہیں ہر وقت اپنی بیٹیوں کی پروا ہ رہتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔