Tag: COP26

  • امیر ممالک ’مزید رقم میز پر رکھیں‘: بورس جانسن

    امیر ممالک ’مزید رقم میز پر رکھیں‘: بورس جانسن

    گلاسگو: بورس جانسن نے ماحولیات کے تحفظ کے لیے امیر ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ جلد از جلد مزید رقم دیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے جمعے کے روز ترقی یافتہ ممالک سے اپیل کی کہ وہ گلاسگو میں COP26 میں موسمیاتی پیش رفت کو محفوظ بنانے کے لیے ’مزید رقم میز پر رکھیں‘۔

    اے ایف پی کے مطابق برطانوی وزیر اعظم نے ماحول کو بچانے کے معاہدے کے لیے مزید رقم طلب کی، انھوں نے کہا کہ ’یہ اگلے چند گھنٹوں میں ہونا چاہیے۔‘

    وزیر اعظم نے لندن کے قریب نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں نقد رقم اسی وقت اپنے سامنے دیکھنے کی ضرورت ہے تاکہ ترقی پذیر دنیا کو معاہدے کے حوالے سے ضروری تبدیلیاں کرنے میں مدد دی جا سکے۔

    انھوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ تبدیلی کے لیے کافی رقم موجود ہے اور شروعات کے لیے ارادہ بھی موجود ہے، اگر ان کے اندر یہ ڈیل کرنے کی ہمت ہے تو ہمارے پاس ایک روڈ میپ ہے جس سے ہمیں آگے بڑھنے میں مدد ملے گی اور موسمیاتی تبدیلی کے خطرے سے نمٹا جا سکے گا۔

    یاد رہے کہ جمعے کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے موسمیاتی تبدیلیوں کی کانفرنس کوپ 26 سے خطاب میں کہا تھا کہ جب تک حکومتیں تیل، گیس اور کوئلے کے منصوبوں میں کھربوں کی سرمایہ کاری کر رہی ہیں، کاربن کے اخراج میں کمی لانے سے متعلق تمام وعدے غیر مخلصانہ ہیں۔

  • تصاویری رپورٹ: کوپ 26 ماحولیاتی کانفرنس، بڑے عالمی رہنماؤں کی غیرسنجیدگیاں؟

    تصاویری رپورٹ: کوپ 26 ماحولیاتی کانفرنس، بڑے عالمی رہنماؤں کی غیرسنجیدگیاں؟

    اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں اس وقت دنیا بھر سے 20 ہزار حکومتی نمائندگان اور لیڈران موجود ہیں، جو کانفرنس آف پارٹیز (کوپ) 26 نامی سمٹ میں شرکت کے لیے آئے ہیں۔

    کوپ 26 کا مقصد دنیا کو درپیش ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنا ہے۔ عالمی کانفرنس 31 اکتوبر سے 12 نومبر تک جاری رہے گی، جس میں دنیا بھر کے لیڈران موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور اس حوالے سے اقدامات پر اپنی قیمتی آرا پیش کریں گے۔

    اس کانفرنس میں امریکی صدر جوبائیڈن، برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتیو گوتریس سمیت دیگر اہم رہنماؤں نے شرکت کی ہے۔

    گزشتہ روز امریکی صدر کی ایک ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی، جس میں وہ کانفرنس میں تقریر کے دوران نیند کے جھونکوں کے مزے لے رہے تھے۔

    ویڈیو وائرل ہونے کے بعد انٹرنیٹ صارفین نے جوبائیڈن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اتنے اہم مسئلے پر امریکی صدر کی عدم توجہی قابلِ تشویش ہے۔

    علاوہ ازیں برطانوی وزیر اعظم اور  طبیعاتی تاریخ دان ڈیوڈ ڈیوڈ ایٹنبرو کی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ساتھ تصاویر وائرل ہوئیں، جن میں وہ بغیر ماسک اور سماجی فاصلے کے ایک صوفے پر بیٹھے خوش گپیوں میں مصروف تھے۔

    اس کے علاوہ بھارتی وزیراعظم کی تصاویر بھی سامنے آئیں جن میں وہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزیوں کے ساتھ بغل گیر ہورہے تھے جبکہ اسٹیج پر برطانوی وزیر اعظم بھی موجود تھے۔

    کانفرنس میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے آواز اٹھانے والی نوجوان رہنما گریٹا تھنبرگ سمیت دیگر رضاکار بھی شریک ہوئے۔ شرکا میں سے کچھ نے کرونا ایس او پیز کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا۔ کوپ 26 کی تصاویر سامنے آنے کے بعد انٹرنیٹ صارفین عالمی رہنماؤں کی غیرسنجیدگیوں اور کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر سیخ پا بھی ہیں۔

    یاد رہے کہ چھ سال قبل پیرس میں عالمی رہنماؤں نے اس مقصد پر اتفاق کیا تھا، کوپ میں اُن فیصلوں پر ہونے والی پیشرفتوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے، کانفرنس کے اختتام پر اہم اعلانات کا امکان بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔

    کانفرنس میں سب سے زیادہ زور کاربن کا اخراج کم سے کم کرنے، پلاسٹک کے استعمال کو ختم کرنے پر دیا جارہا ہے، اس حوالے سے سائنسی ماہرین بھی تباہ کاریوں کے حوالے سے رپورٹ پیش کریں گے۔

    تصاویر دیکھیں

  • ایشیا پر بڑا ماحولیاتی خطرہ منڈلانے لگا

    ایشیا پر بڑا ماحولیاتی خطرہ منڈلانے لگا

    نیویارک: ایشیا پر بڑا ماحولیاتی خطرہ منڈلانے لگا ہے، اقوام متحدہ کی تازہ کلائمٹ چینج رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2020 میں شدید موسم اور موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ایشیا میں نہ صرف ہزاروں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے بلکہ لاکھوں لوگ بے گھر بھی ہوئے۔

    منگل کو سالانہ رپورٹ ’اسٹیٹ آف دی کلائمٹ چینج ان ایشیا‘ میں اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) نے کہا ہے کہ اس خطے کا ہر حصہ متاثر ہوا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ایشیا کو 2020 میں ریکارڈ گرمی کا سامنا رہا، یہ گرم ترین سال تھا، اس برس سیلاب اور طوفان کی وجہ سے تقریباً 5 کروڑ افراد متاثر اور 5 ہزار افراد ہلاک ہوئے، اس کے علاوہ انفرا اسٹرکچر اور ماحولیاتی نظام کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

    چین کو اس سال 238 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، بھارت کو 87 ارب ڈالر، جاپان کو 83 ارب ڈالر اور جنوبی کوریا کو 24 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔

    قدرتی آفات کا خطرہ، گرین ہاؤس گیسز کی کثافت میں خطرناک اضافہ

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایشیا اور اس کے اردگرد سمندروں کی سطح کا درجہ حرارت اور سمندر کی حدت عالمی اوسط سے زیادہ بڑھ رہی ہے، 2020 میں بحر ہند، بحرالکاہل اور آرکٹک میں سمندر کی سطح کا درجہ حرارت ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچا۔

    ڈبلیو ایم او کے سربراہ پٹیری تالس نے بتایا کہ سیلاب، طوفان اور خشک سالی نے ایشیا کے بہت سے ممالک پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ واضح رہے کہ یہ رپورٹ گلاسگو میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کے کانفرنس کاپ 26 سے قبل سامنے آئی ہے۔