Tag: COP29

  • کوپ 29: معاہدہ ہو گیا، امیر ممالک 1.3 کھرب ڈالر دینے کے لیے تیار ہو گئے

    کوپ 29: معاہدہ ہو گیا، امیر ممالک 1.3 کھرب ڈالر دینے کے لیے تیار ہو گئے

    باکو: کوپ 29 میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مالیاتی معاہدے پر اتفاق ہو گیا۔

    کوپ 29 میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مالیاتی معاہدے پر اتفاق ہو گیا، امیر ملکوں نے 1.3 ٹریلین ڈالر فنڈ دینے کی یقین دہانی کرا دی۔

    امیر ممالک نے کوپ 29 کانفرنس وعدہ کیا کہ ترقی پذیر ملکوں میں موسمیاتی تبدیلی سے تباہی روکنے کے لیے 2035 تک ریکارڈ 300 ارب ڈالر دیں گے، یہ فنڈ گرانٹ اور پراجیکٹس کے لیے دیے جائیں گے، نجی سطح پر سرمایہ کاری بھی کی جائے گی۔

    اقوام متحدہ کے موسمیاتی ادارے کے سربراہ سائمن اسٹیل نے اس معاہدے کو خوش آئند قرار دیا، تاہم سماجی تنظیمیں اس معاہدے کو دھوکا سمجھ رہی ہیں۔

    پاور شفٹ افریقا نامی تھنک ٹینک کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ امیر ملکوں نے فوری فنڈ دینے کی بجائے مستقبل کے وعدے کیے ہیں، جو موسمی تغیر سے متاثرہ ملکوں کے ساتھ دھوکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ملکوں میں زندگیاں ختم ہو رہی ہیں اور یہ پیسے بعد میں دیں گے۔

    واضح رہے کہ کلائمٹ فنانس پر مرکزی توجہ کے ساتھ کوپ 29 نے باکو، آذربائیجان میں تقریباً 200 ممالک کو اکٹھا کیا، جو آخرکار اس معاہدے پر پہنچ گئے کہ: ترقی پذیر ممالک کو تین گنا پبلک فنانس دیا جائے گا، یعنی پچھلے ہدف 100 ارب امریکی ڈالر سالانہ سے اب 2035 تک سالانہ 300 ارب امریکی ڈالر فنڈ دیا جائے گا، سرکاری اور نجی ذرائع سے 2035 تک ہر سال 1.3 ٹریلین امریکی ڈالر کی رقم ترقی پذیر ممالک کو بہ طور مالی اعانت دی جائے گی.

    اقوام متحدہ کے موسمیاتی تغیر کے ایگزیکٹو سیکریٹری سائمن اسٹیل نے کہا ’’یہ نیا مالیاتی ہدف انسانیت کے لیے ایک انشورنس پالیسی ہے، اس لیے ہر انشورنس پالیسی کی طرح یہ بھی اسی وقت کام کرے گی جب پریمیم بروقت اور مکمل طور پر ادا کیے جائیں، اور اربوں جانوں کے تحفظ کے لیے وقت پر وعدے پورے کیے جائیں۔‘‘

  • کوپ 29: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے 2024 کو موسمیاتی تباہی کی ’ماسٹر کلاس‘ قرار دے دیا

    کوپ 29: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے 2024 کو موسمیاتی تباہی کی ’ماسٹر کلاس‘ قرار دے دیا

    باکو: آذربائیجان میں منعقدہ ’کوپ 29‘ کے اجلاس میں یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خطاب کرتے ہوئے 2024 کو موسمیاتی تباہی کی ’ماسٹر کلاس‘ قرار دے دیا۔

    موسمیاتی تبدیلی سے متعلق کانفرنس آف پارٹیز کا انتیسواں اجلاس آج منگل کو باکو میں شروع ہو گیا ہے، پاکستانی وزیر اعظم میاں شہباز شریف، ترک صدر رجب طیب اردوان، برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر، یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زائد النہیان اور تاجک صدر امام علی رحمانوف سمیت دیگر عالمی سربراہان شرکت کر رہے ہیں، امریکا اور چین کی جانب سے اجلاس میں شرکت کے لیے وفود بھیجے گئے ہیں۔

    عالمی رہنماؤں سے اپنے خطاب میں انتونیو گوتریس نے کہا ’’2024 آب و ہوا کی تباہی کی ایک ماسٹر کلاس ہے، اگلے سمندری طوفان سے پہلے اپنی جان بچانے کے لیے بھاگنے والے خاندان؛ کارکنان اور زائرین ناقابل برداشت گرمی کا شکار ہو رہے ہیں، سیلاب کمیونٹیز کو ادھیڑ کر رکھ دیتا ہے، اور انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیتا ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’بچے بھوکے سو رہے ہیں کیوں کہ فصلیں خشک سالی کی وجہ سے تباہ ہو رہی ہیں، یہ تمام آفات اور تباہیاں محض انسان کے ہاتھوں لائی گئی موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے رونما ہو رہی ہیں۔‘‘

    سیکریٹری جنرل نے یاد دلایا کہ پچھلے سال Cop28 میں اقوام عالم نے فوسل فیول سے دست بردار ہونے کا وعدہ کیا تھا، اب اس وعدے پر عمل کرنے کا وقت ہے، اس کے لیے پوری انسانیت آپ کے پیچھے کھڑی ہے۔ انھوں نے کہا ’’سولر اور وِنڈ انرجی تقریباً ہر جگہ اب بجلی کا سب سے سستا ذریعہ بن چکا ہے، ایسے میں فوسل فیول کو دوگنا کرنا مضحکہ خیز ہے، صاف توانائی کا انقلاب آ چکا ہے، کوئی گروہ، کوئی کاروبار اور کوئی حکومت اسے روک نہیں سکتی، بس آپ کو یقینی بنانا ہوگا کہ یہ منصفانہ اور تیز رہے۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’گلوبل وارمنگ روکنے کے لیے دنیا کے پاس آخری موقع ہے، اس سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا، اس کی وجہ سے اجناس کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، موسمیاتی تبدیلی کے باعث مسائل نا انصافی کی وجہ سے ہیں، امیر ممالک مسائل پیدا کر رہے ہیں اور غریب ممالک قیمت ادا کر رہے ہیں۔‘‘

    انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ کوپ 29 میں موسمیاتی تبدیلی کے فنڈز میں اضافہ کیا جانا چاہیے، اور موسمیاتی تبدیلی سے دوچار ترقی پذیر ممالک کو خالی ہاتھ نہیں لوٹنا چاہیے، کوپ 29 میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ڈیل ہونی چاہیے، مطلوبہ نتائج کے لیے مالیاتی ہدف طے کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں درجہ حرارت 1.5 ڈگری تک محدود کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کرنا ہوگا۔

    اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے عالمی رہنماؤں کے سامنے 3 ترجیحات رکھیں: پہلی یہ کہ ہنگامی طور پر نقصان دہ گیسوں کے اخراج میں کمی لائی جائی، اور اس کے لیے G20 ممالک آغاز کریں، دوسری ترجیح لوگوں کو موسمیاتی بحران کی تباہ کاریوں سے بچانا ہے، خاص طور پر سب سے زیادہ کمزور لوگوں کو، جس کے لیے سیکڑوں ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی۔ تیسری ترجیح مجموعی مالیاتی ہدف کی فراہمی ہے جو کم از کم ایک کھرب ڈالر سالانہ ہونا چاہیے اور یہی Cop29 کا کلیدی ہدف ہے۔

    گوتیرس نے حکومتی فنڈنگ، ترقیاتی بینکوں اور دیگر جدید ذرائع سے سستے قرضوں کے حصول، اور خاص طور پر جہاز رانی، ہوا بازی، اور فوسل فیول نکالنے پر عائد ٹیکسوں پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ ’’آلودگی پھیلانے والوں کو ادائیگی کرنی ہوگی۔‘‘ انھوں نے کہا ’’دنیا کو اس کی قیمت چکانی ہوگی، ورنہ انسانیت اس کی قیمت ادا کرے گی۔‘‘ یو این سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ آب و ہوا کی مالیات کوئی خیرات نہیں ہے، یہ ایک سرمایہ کاری ہے۔ آب و ہوا کے لیے اقدامات اختیاری نہیں ضروری ہیں۔‘‘

    واضح رہے کہ کوپ 29 میں ’’گلوبل کلائمیٹ فنانس فریم ورک‘‘ اہم توجہ کا مرکز ہے، جس کا مقصد ترقی پذیر ممالک کے لیے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے فنڈز جمع کرنا ہے۔ دریں اثنا کوپ 29 کے اجلاس کے مقام پر سماجی تنظیموں کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا، اور عالمی سربراہان سے دنیا کو محفوظ اور گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو کم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔