Tag: Corona patient recovery

  • کورونا سے صحت یاب مریض ہوشیار، بڑے خطرے کا انکشاف

    کورونا سے صحت یاب مریض ہوشیار، بڑے خطرے کا انکشاف

    کورونا کے شکار افراد میں صحت یابی کے 6 ماہ بعد بھی آنکھوں میں بلڈ کلاٹس ہونے کے امکانات ہوتے ہیں، اس بات کا انکشاف امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تازہ تحقیق کے بعد کیا گیا۔

    طبی جریدے "جاما نیٹ ورک” میں شائع امریکی محقق کی تحقیق کے مطابق 4 لاکھ سے زائد افراد پر کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا کہ کورونا سے صحت یابی کے 6 ماہ بعد بھی متعدد افراد کی آنکھوں میں بلڈ کلاٹس یعنی خون جمنے کی شکایت ہوتی ہے، جس سے بینائی متاثر ہوتی ہے۔

    تحقیق کے دوران ماہرین نے 4 لاکھ 32 ہزار 515 کورونا کے شکار ایسے افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جن میں صحت یابی کے 6 ماہ بعد بھی آنکھوں اور خصوصی طور پر پردے کے نیچے خون جمنے کا مسئلہ سامنے آیا۔

    ماہرین کے مطابق تحقیق کے دوران 19 سے 40 سال کی درمیان کے افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا اور اس میں سے 53 فیصد خواتین تھیں۔

    —فائل فوٹو جان ہاپکنس یونیورسٹی، ویب سائٹ

    جن افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا ان میں 20 جنوری 2020 سے 31 مئی 2021 تک کورونا کی تشخیص ہوئی تھی اور وہ بعد ازاں صحت یاب ہوگئے تھے مگر انہوں نے مختلف طبی مسائل کی شکایات کی تھیں

    نتائج سے معلوم ہوا کہ ہر ایک ہزار افراد میں سے تین افراد کے آنکھوں کے ریٹنا یعنی پردہ بصارت کو خون کی ترسیل کرنے والوں رگوں میں بلڈ کلاٹس کی شکایت پائی گئی جب کہ ہر ہزار میں سے 16 افراد کے پردہ بصارت کے نیچے خون جمنے کی شکایت پائی گئی۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسے مسائل کا سامنا کرنے والے افراد کی نہ صرف بینائی متاثر ہوئی بلکہ ان کی آنکھوں میں خارش، پانی کے اخراج اور آنکھوں کے لال ہونے جیسے سنگین مسائل بھی سامنے آئے۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ آنکھوں میں بلڈ کلاٹس کی زیادہ تر شکایات ایسے مریضوں میں پائی گئی جو پہلے ہی ذیابطیس یا بلڈ پریشر جیسے مسائل کا شکار تھے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ عندیہ ملتاہے کہ آنکھوں میں بلڈ کلاٹس کا تعلق کورونا وائرس سے تو ہے مگر یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ ان ہی مریضوں کی آنکھوں میں خون جمنے کی شکایات آتی ہیں جن میں کورونا کی شدید علامات ظاہر ہوئی تھیں۔

    اس سے قبل ہونے والی تحقیقات میں بتایا گیا تھا کہ آنکھوں کے ذریعے بھی کورونا وائرس انسان کو متاثر کر سکتا ہے اور مرض کئی ماہ تک آنکھوں میں بھی رہ سکتا ہے۔

    اسی طرح حال ہی میں سامنے آنے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کورونا سے صحت یاب ہونے والے بعض مریضوں میں 6 ماہ بعد جسم کے مختلف حصوں میں خون جمنے کی شکایات سامنے آ سکتی ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ کورونا سے صحت ہونے کے 6 ماہ بعد بھی ٹانگوں اور بازؤں کے علاوہ پھیپھڑوں سمیت اہم اعضا میں بھی خون جمنے کی شکایات سامنے آ سکتی ہیں۔

  • کورونا سے صحتیاب مریضوں کا امراض قلب میں مبتلا ہونے انکشاف

    کورونا سے صحتیاب مریضوں کا امراض قلب میں مبتلا ہونے انکشاف

    نیو یارک : محققین نے دریافت کیا ہے کہ کوویڈ19 سے صحتیاب ہونے والے مریضوں کو کئی ماہ بعد بھی دل کے مراض لاحق ہو سکتے ہے جبکہ سانس نہ لینے کی شکایت اور کھانسی جیسی علامات کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

    کورونا وائرس سے جسمانی صحت پر طویل المعیاد اثرات کے حوالے سے محققین کی جانب سے کئی ماہ سے خدشات سامنے آرہے ہیں، یہاں تک معتدل حد تک بیمار افراد کی جانب سے کئی ہفتوں بلکہ مہینوں تک علامات کو رپورٹ کیا جاتا ہے۔

    امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کوویڈ 19 کے مریضوں کے دل کو پہنچنے والا نقصان بیماری کے ابتدائی مراحل تک ہی محدود نہیں ہوتا۔

    محققین کے مطابق کورونا کو شکست دینے کے ایک سال بعد بھی ہارٹ فیلیئر اور جان لیوا بلڈ کلاٹس (خون جمنے یا لوتھڑے بننے) کا خطرہ ہوتا ہے۔

    ویٹرنز افیئرز سینٹ لوئس ہیلتھ کیئر سسٹم کی اس تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کوویڈ 19 کی معمولی شدت کا سامنا کرنے والے افراد (ایسے مریض جن کو ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت نہیں پڑی) میں بھی یہ خطرہ ہوتا ہے۔

    امراض قلب اور فالج پہلے ہی دنیا بھر میں اموات کی بڑی وجوہات بننے والے امراض ہیں اور کوویڈ 19 کے مریضوں میں دل کی جان لیوا پیچیدگیوں کا خطرہ ہلاکتوں میں نمایاں اضافہ کرسکتا ہے۔

    محققین نے بتایا کہ کوویڈ 19 کے مابعد اثرات واضح اور ٹھوس ہیں، حکومتوں اور طبی نظام کو لانگ کوویڈ کے خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے جاگنا ہوگا جس کے تباہ کن اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ کوویڈ کو شکست دینے کے بعد 12 ماہ کے دوران ہارٹ اٹیک، فالج یا دل کی شریانوں سے جڑے دیگر بڑے مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    اس تحقیق میں کووڈ سے متاثر ہونے والے ایک لاکھ 51 ہزار 195 سابق فوجیوں میں دل کی پیچیدگیوں کے ڈیٹا کا موازنہ 36 لاکھ ایسے افراد سے کیا گیا جو اس وبائی مرض کا شکار نہیں ہوئے تھے۔

    ڈیٹا کی جانچ پڑتال کے بعد دریافت کیا گیا کہ اس بیماری سے محفوظ رہنے والوں کے مقابلے میں کوویڈ 19 کے ایسے مریض جو ہسپتال میں داخل نہیں ہوئے تھے ان میں بیماری کو شکست دینے کے ایک سال بعد ہارٹ فیلیئر کا خطرہ 39 فیصد اور جان لیوا بلڈ کلاٹ کا امکان دگنا بڑھ جاتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق کوویڈ کے ہر ایک ہزار مریضوں میں سے 5.8 کو ہارٹ فیلیئر اور 2.8 کو جان لیوا بلڈ کلاٹس کا سامنا ہوسکتا ہے اور یہ وہ مریض ہیں جن میں بیماری کی شدت اتنی کم تھی کہ ہسپتال جانے کی ضرورت نہیں پڑی۔

    اس کے مقابلے میں کووڈ 19 کے باعث ہسپتال میں داخل رہنے والے مریضوں میں کارڈک اریسٹ (اچانک حرکت قلب تھم جانے) کا خطرہ 5.8 گنا جبکہ دل کی پٹھوں کے ورم کا امکان لگ بھگ 14 گنا تک بڑھ جاتا ہے۔

    کووڈ 19 کے ایسے مریض جو آئی سی یو میں زیرعلاج رہے ان میں سے لگ بھگ ہر 7 میں سے ایک کو بیماری کے بعد ایک سال کے اندر دل کی خطرناک پیچیدگیوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    محققین ابھی تک کووڈ کے مریضوں کے دل کو پہنچنے والے نقصان کی وجوہات مکمل طور پر جان نہیں سکے مگر ان کے خیال میں اس کی ممکنہ وجوہات میں وائرس کا براہ راست دل کے پٹھوں کے خلیات، خون کی شریانوں کے خلیات، بلڈ کلاٹس اور مسلسل ورم ہوسکتے ہیں۔

    محققین نے مزید بتایا کہ کووڈ 19 کے بلا واسطہ اثرات بشمول سماجی طور پر الگ تھلگ ہونا، مالی مشکلات، غذائی عادات اور جسمانی سرگرمیوں میں تبدیلیاں بھی دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھانے کا باعث ہیں۔

    انہوں نے تسلیم کیا کہ تحقیق میں شامل افراد زیادہ تر مرد اور سفید فام تھے جس کے باعث نتائج کا اطلاق تمام گروپس پر فی الحال نہیں کیا جاسکتا، اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل نیچر میں شائع ہوئے۔