Tag: Corona patient

  • بھارت : کورونا مریضوں پر قیامت ٹوٹ پڑی، 18جل کر ہلاک، دل دہلا دینے والی ویڈیو وائرل

    بھارت : کورونا مریضوں پر قیامت ٹوٹ پڑی، 18جل کر ہلاک، دل دہلا دینے والی ویڈیو وائرل

    گجرات : بھارت کے ایک خیراتی اسپتال کے کورونا مریضوں کے وارڈ میں آگ لگنے سے 2 نرسوں سمیت 18 مریض جان جل کر ہلاک ہوگئے۔ ہنگامی حالات کے پیش نظر 50 مریضوں کو دیگر اسپتالوں میں منتقل کرنا پڑا۔

    بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ریاست گجرات میں ایک ٹرسٹ کے زیر انتظام چلنے والے اسپتال کے کورونا وارڈ میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگ گئی، آگ تیزی سے آئی سی یو تک پہنچ گئی جس سے دو نرسوں سمیت 18 مریض ہلاک ہوگئے۔

    اسپتال میں لگی آگ کو بجھانے کے لیے فائر بریگیڈ کی 12 گاڑیاں جب کہ کورونا وارڈ اور آئی سی یو سے مریضوں کو دوسرے اسپتالوں میں منتقلی کے لیے 40 ایمبولینسیں بھی بھیجی گئیں۔

    واضح رہے کہ بھارت میں کورونا وائرس کی صورتحال انتہائی سنگین ہوچکی ہے، رواں برس اسپتالوں میں آتشزدگی کے تین بڑے واقعات رونما ہوچکے ہیں جن میں مجموعی طور پر 50 مریض ہلاک ہوئے۔

  • بھارت : کورونا متاثرہ حاملہ خاتون تڑپتی رہی، بچے سمیت ہلاک

    بھارت : کورونا متاثرہ حاملہ خاتون تڑپتی رہی، بچے سمیت ہلاک

    ہریانہ : بھارت میں بچے اب سڑکوں پر بھی پیدا ہونے لگے، ہریانہ میں کورونا متاثرہ خاتون نے اسپتال کے دروازے کے باہر ایک بچے کو جنم دیا، بعد ازاں زچہ و بچہ دونوں ہلاک ہوگئے۔

    اطلاعات کے مطابق سونی پت کے گاؤں پبسرا کے رہنے والے ایک شخص نے میڈیا کو بتایا کہ وہ مزدوری کرتا ہے، اس کی 32 سالہ بیوی حاملہ تھی۔ تقریبا ایک ماہ سے اس کا علاج سونی پت ضلع کے سول اسپتال میں چل رہا تھا۔

    وہ اپنی بیوی کو ایک ہفتہ قبل درد زہ ہونے پر شہر کے ایک اسپتال میں لے کر گیا تھا جہاں سے انہیں میڈیکل کالج اسپتال خان پور میں منتقل کر دیا گیا تھا پھر ان کو سول اسپتال میں بھیج دیا گیا اسی دوران درد زہ کے عمل میں ایک ہفتے کا وقت گزر گیا۔

    جب خاتون کی حالت بہت زیادہ خراب ہونے لگی تو اسے کار میں اسپتال لے کر نکلے، ہریانہ کے سونی پت ضلع کے سول اسپتال میں ڈلیوری کے لئے لائی گئی خاتون نے اسپتال کے مرکزی دروازے پر ہی بچے کو جنم دے دیا۔

    بچے کے پیدا ہونے کے کچھ دیر بعد ہی بچہ ہلاک ہوگیا جس کے بعد خاتون کو اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں کچھ دیر بعد خاتون نے بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے بھی دم توڑ دیا مذکورہ خاتون کورونا وائرس پازیٹو تھی۔ محکمہ صحت کی ٹیم نے کوویڈ پروٹوکول سے خاتون کی آخری رسومات ادا کرائیں۔

  • کورونا سے موت : مسلمان دوست نے دوستی کی مثال قائم کردی

    کورونا سے موت : مسلمان دوست نے دوستی کی مثال قائم کردی

    الہٰ آباد : بھارت میں مسلمان دوست نے دوستی کی بہترین مثال قائم کرتے ہوئے کورونا سے ہلاک ہونے والے ہندو دوست کی آخری رسومات ادا کیں، متوفی کے کسی رشتہ دار نے میت کو کاندھا تک نہیں دیا۔

    بھارت کے شہر الہٰ آباد میں ایک واقعہ پیش آیا ہے جہاں ہندو شخص کو موت کے بعد اس کے قریبی رشتہ داروں نے بھی آخری رسومات کی ادائیگی سے انکار کردیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق الہٰ آباد ہائی کورٹ کے جوائنٹ رجسٹرار ہیم سنگھ پچھلے دنوں کورونا سے متاثر تھے۔ انہوں نے اٹاوہ میں مقیم اپنے دوست سراج احمد کو فون کرکے اس کے بارے میں آگاہ کیا۔

    بعد ازاں سراج احمد نے الہٰ آباد آکر اپنے دوست کو اسپتال داخل کروایا لیکن چند دن بعد ہی کورونا کا مریض ہیم سنگھ دوران علاج چل بسا لیکن اسپتال میں اس کا کوئی رشتہ دار لاش وصول کرنے نہیں آیا۔

    اسپتال انتظامیہ کی جانب سے اطلاع ملنے پر اگلے روز سراج احمد نے لاش وصول کی اور گھر لاکر اس کے رشتہ داروں سے آخری رسومات ادا کرنے کی درخواست کی لیکن کوئی بھی رشتہ دار اس کیلئے راضی نہ ہوا۔

    الہٰ آباد: کورونا کا خوف، لاش کو چھونے سے خاندانی رشتہ داروں نے کیا انکار، مسلمان دوست نے ادا کی آخری رسومات

    آخر کار سراج احمد نے مسلمان ہونے کے باوجود خود ہی اس کام کو مکمل کرنے کا فیصلہ کیا اور دوستی کا فرض نبھاتے ہوئے ہندو رسومات کے مطابق اپنے دوست کو رخصت کیا۔

    سراج احمد اپنے دوست کی لاش شمشان گھاٹ لے گئے اور وہاں موجود لوگوں کی مدد سے آخری رسومات ادا کیں۔ صرف یہی نہیں، آخری رسومات سے لے کر لاش کو جلانے کے بعد کی رسومات تک جتنی بھی رقم خرچ ہوئی سراج نے اپنی جیب سے ادا کی۔

    متوفی ہیم سنگھ کی اکلوتی بیٹی کئی سال قبل جب کہ بیوی ڈیڑھ سال قبل فوت ہوگئی تھی۔ فی الحال اس کے قریبی رشتے دار قریب ہی رہتے ہیں، جن کا ان کے ساتھ ہمیشہ ملنا جلنا تھا لیکن ہیم سنگھ کے کورونا سے انفیکشن ہونے کے بارے میں معلوم ہونے کے بعد سب ساتھ چھوڑ کر چلے گئے۔

  • مسوڑوں کی تکالیف کورونا مریضوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے، نئی تحقیق

    مسوڑوں کی تکالیف کورونا مریضوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے، نئی تحقیق

    کورونا وائرس سے متاثرہ بعض افراد صحت یاب ہونے کے بعد اس کی شدت سے متاثر رہتے ہیں جس کی ایک اہم وجہ سائنسدانوں نے دریافت کرلی، مسوڑوں کے امراض کورونا مریضوں کو خطرے کی لکیر تک لے جاتے ہیں۔

    طبی تحقیق کے مطابق کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کوویڈ 19 سے متاثر ہونے والے اکثر افراد صحتیاب تو ہوجاتے ہیں مگر چند میں اس کی شدت بہت زیادہ سنگین ہوتی ہے۔

    ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اسی سوال کا جواب جاننے کے لیے اس عالمی وبا کے آغاز سے ہی سائنسدان کام کررہے ہیں اور اب ایک بڑی ممکنہ وجہ سامنے آئی ہے۔ درحقیقت مسوڑوں کے امراض اور کوویڈ 19 کی پیچیدگیوں اور اموات کے درمیان تعلق سامنے آیا ہے۔

    کینیڈا کی میک گل یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مسوڑوں کے ورم کا سامنا کرنے والے افراد میں کوویڈ 19 سے موت کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 8.8 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

    اسی طرح ایسے افراد میں کوویڈ 19 سے اسپتال میں داخلے کا امکان 3.5 گنا جبکہ وینٹی لیٹر کی ضرورت 4.5 گنا یادہ ہوتی ہے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ منہ کی اچھی صحت کوویڈ 19 کی پیچیدگیوں کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے، کیونکہ مسوڑوں کے امراض اور کوویڈ کے سنگین نتائج کے درمیان مضبوط تعلق موجود ہے۔

    دانتوں اور مسوڑوں کے درمیان بیکٹریا کے اجتماع کے نتیجے میں ورم کا سامنا ہوتا ہے اور علاج نہ کرانے پر مریض کو مختلف اقسام کے اثرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ منہ کی اچھی صفائی بشمول روزانہ خلال، برش کرنا اور دانتوں کا معائنہ کرانا اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

    محققین کے مطابق مسوڑوں کے امراض کو پہلے ہی متعدد امراض جیسے امراض قلب، ذیابیطس ٹائپ ٹو اور نظام تنفس کے امراض کے لیے خطرہ بڑھانے والا عنصر سمجھا جاتا ہے۔

    اس تحقیق میں قطر کے حماد میڈیکل کارپوریشن کے 568 مریضوں کے دانتوں اورر صحت کے لیے الیکٹرونک ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا تھا۔

    محققین نے مختلف عناصر کو مدنظر رکھنے کے بعد دریافت کیا کہ مسوڑوں کے امراض کے شکار افراد کے خون میں ورم کی سطح بہت نمایاں ہوتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ کوویڈ 19 کی سنگین شدت کا سامنا کرنے والے مریضوں میں ورم کا یہ ردعمل پیچیدگیوں اور موت کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹھوس نتائج تک ضروری ہے کہ لوگ منہ کی صحت کا خیال رکھیں کیونکہ دونوں امراض کے درمیان تعلق موجود ہے۔

    نوٹ : اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف کلینیکل

    Periodontology میں شائع ہوئے۔

  • درد ناک واقعہ : دس اور بارہ سال کی بیٹیاں باپ کا جنازہ اٹھانے پر مجبور

    درد ناک واقعہ : دس اور بارہ سال کی بیٹیاں باپ کا جنازہ اٹھانے پر مجبور

    پٹنہ : بھارت میں کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے بعد ہر جانب ایک خوف کا سا سماں ہے لوگ کرونا سے ہلاک ہونے والے مریضوں کی آخری رسومات میں بھی شرکت نہیں کررہے۔

    بھارت کے پٹنہ ضلع میں ایک پریشان کن واقعہ پیش آیا ہے جہاں ایک شخص کی اچانک موت کے بعد علاقہ مکینوں نے اس کے کورونا سے متاثر ہونے کی افواہ پھیلا دی جس کے بعد اہل محلہ میں سے بھی کوئی  اس کے دروازے تک نہیں پہنچا۔

    متوفی کی لاش سات گھنٹے تک گھر میں رکھی رہی۔ آخر کار تھک ہار مرنے والے شخص کی دس اور بارہ سال کی دو معصوم بیٹیوں نے ہی اپنے باپ کی ارتھی کو کاندھا دیا اور شمشان گھاٹ لے جاکر آخری رسومات ادا کیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق رام گڑھ گاؤں میں 32سالہ راجو سنگھ کی طبیعت کچھ دنوں سے خراب تھی جو گزشتہ روز چل بسا، علاقے کے کچھ لوگوں نے افواہ پھیلا دی کہ راجو کی موت کورونا سے ہوئی ہےجبکہ انتظامیہ کی جانب سے کورونا سے موت کی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔

    افواہ پھیلتے ہی گاؤں کا کوئی بھی شخص ان کے گھر نہیں پہنچا۔ مقتول کی اہلیہ رو رو کر گاؤں والوں سے مدد کی بھیک مانگتی رہی لیکن کوئی بھی اس لاش کے قریب تک نہ آیا۔

    بعد ازاں سات گھنٹوں بعد انتظامیہ کی مدد سے مقامی ہسپتال سے ایک پی پی ای کِٹ حاصل کی گئی جسے پہن کر مقتول کا بڑا بیٹا اور اس کی دو بیٹی ریتو (10) اور پریا (12) نے اپنے والد کی ارتھی کو کاندھا دیا اور شمشان گھاٹ لے گیے اور آخری رسومات ادا کیں۔

  • کورونا نہ ہونے کے باوجود مریض کی نعش لواحقین کو کیوں نہیں دی گئی؟

    کورونا نہ ہونے کے باوجود مریض کی نعش لواحقین کو کیوں نہیں دی گئی؟

    مراد آباد : بھارت میں اسپتال انتظامیہ نے مریض کی میت لواحقین کو دینے سے انکار کردیا، متوفی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ کورونا رپورٹ منفی آئی تھی اس کے باوجود نعش نہیں دی جارہی۔

    بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر رامپور کے رہائشی شخص کی موت مراد آباد کے ٹی ایم یو اسپتال میں ہونے کا عجیب وغریب معاملہ سامنے آیا ہے۔

    اس حوالے سے بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز  اسپتال میں کورونا نگیٹو مریض نور میاں کی وفات ہوئی تھی تاہم اسپتال انتطامیہ نے نعش کو اپنی تحویل میں لے لیا اور اب اہل خانہ کو نعش دینے سے انکار کیا جارہا ہے۔

    اہل خانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ اسپتال کی انتظامیہ انہیں نعش نہیں دے رہی ہے جبکہ ہم مرنے والے کی آخری رسومات اپنی مذہبی طریقے کے مطابق ادا کرنا چاہتے ہیں۔

    قبل ازیں ضلع رامپور کے محلہ مسجد داروغہ محبوب جان علاقہ کے رہنے والے نورمیاں کو 18 جنوری 2021کو سینے میں درد کی شکایت ہوئی تو اہل خانہ ان کو علاج کیلئے صدر اسپتال لے گئے۔

    دوران علاج نور میاں کا کوویڈ19 ٹیسٹ پازیٹیو آیا تو ضلع اسپتال نے مریض کو ٹی ایم یو ہسپتال مراد آباد منتقل کر دیا، جہاں 19 جنوری کو آر ٹی۔ پی سی آر کورونا ٹیسٹ دوبارہ کیا گیا تو رپورٹ منفی آئی اور اسی وقت ہسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ ان کی موت واقع ہوگئی ہے۔

    اہل خانہ نے بتایا کہ اسپتال کا کہنا ہے کہ وہ لاش کو سیلڈ کرکے ہی دیں گے، اس سلسلے میں متوفی کے اہل خانہ سماجی کارکن نرگس خان کے ساتھ ضلع مجسٹریٹ کے دفتر  پہنچے اور انہوں نے ضلع انتظامیہ کو شکایت درج کرائی۔

    اس موقع پر سماجی کارکن نرگس خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب مریض کو کورونا پوزیٹو تھا ہی نہیں تو اب ان کی لاش کیوں اہل خانہ کو نہیں دی جا رہی ہے؟

    انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ اسپتال انتظامیہ کے رویے کا نوٹس لیا جائے اور اہل خانہ کو  مریض کی لاش سپرد کی جائے تاکہ متوفی کے اہل خانہ اپنے مذہب کے مطابق مرنے والے شخص کی آخری رسومات ادا کر سکیں۔

  • کورونا وائرس : آکسیجن سلنڈر کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ

    کورونا وائرس : آکسیجن سلنڈر کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ

    کراچی : کورونا وائرس کی دوسری لہر کے بعد آکسیجن سلنڈر کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں، 7 ہزار کے سلنڈر کی قیمت 25ہزار تک پہنچ گئی، مریضوں کے لواحقین پریشان ہوگئے۔

    کراچی میں کرونا کیسز بڑھتے ہی آکسیجن سلنڈرز نایاب ہوگئے،7 ہزار روپے والے آکسیجن سلنڈر کی قیمت25 ہزار سے بھی تجاوز کرگئی ہے جبکہ سلنڈر ری فل کرنے پر 1600روپے سے زائد کے اخراجات آتے ہیں۔

    عموماً کورونا کے حملے میں زیادہ تر کسی بھی مریض کے پھپیپھڑے متاثر ہوتے ہیں، انفیکشن یا سوجن کی بنا پر اس کی نالیاں کمزور ہو جاتی ہیں، خون کی گردش کم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے مریض کو سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    اس وقت پورے ملک کے سرکاری ہسپتالوں میں کورونا مریضوں کے لیے بہت کم جگہ دستیاب ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹر ایسے مریضوں کو جن میں علامات زیادہ نہیں ہوتیں یا کم عمر لوگوں کو گھر ہی میں علاج کا مشورہ دیتے ہیں اور ان میں سے اکثر مریضوں کو آکسیجن کی ضرورت پڑتی ہے۔

    متریضوں کے لواحقین کا کہنا ہے کہ خالی سلنڈر بھرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں، اپنے پیاروں کا سانس برقرار رکھنے کیلیے ہر وقت آکسیجن دستیاب نہیں ہوتی، آکسیجن کی 24 گھنٹے فراہمی یقینی بنائی جائے۔

    سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں کورونا متاثرین کی تعداد چار لاکھ اسی ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ دس ہزار سے زیادہ افراد کی موت ہو چکی ہے۔

    گذشتہ سات روز کے دوران اوسطاً مثبت کیسز کی تعداد دو ہزار سے زائد سامنے آ رہی ہے جبکہ گذشتہ سات دن سے24 گھنٹوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر اوسطاً 100 تک پہنچ چکی ہے۔

  • ایک دن میں کورونا کے8 مریض چل بسے، 553 نئے کیسز رپورٹ

    ایک دن میں کورونا کے8 مریض چل بسے، 553 نئے کیسز رپورٹ

    اسلام آباد : پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد 3لاکھ د13ہزار سے زائد ہوگئی، گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران 8افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 553 نئے کیسز رہورٹ ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں24گھنٹے میں کورونا وائرس کے8مریض جاں بحق ہوئے جس کے بعد مجموعی طور پر کورونا سےاب تک جاں بحق ہونے والوں کی تعداد6 ہزار507ہوگئی ہے۔

    اس حوالے سے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ24گھنٹے میں35ہزار71کورونا ٹیسٹ کیے گئے، ملک بھرمیں کیے جانے والے کورونا ٹیسٹوں میں553نئے کیسز سامنے آئے، ملک میں کورونا کے فعال کیسز کی تعداد8ہزا 884ہوگئی ہے۔

    پاکستان میں اب تک مجموعی طورپر کورونا کے36لاکھ15ہزار244ٹیسٹ ہوچکے ہیں، مجموعی کیسز3لاکھ13ہزار 984ہیں جبکہ صحت یاب افراد کی تعداد2لاکھ98ہزار593ہوگئی ہے۔

    ملک بھر کے 735 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 924 مریض زیر علاج ہیں جن میں سے 511سنجیدہ یا تشویشناک نوعیت کے ہیں اور 106مریض وینٹی لیٹر پر ہیں۔

  • کورونا مریض صحتیابی کے بعد بھی خطرے کی زد میں رہتا ہے، ماہرین کا انکشاف

    کورونا مریض صحتیابی کے بعد بھی خطرے کی زد میں رہتا ہے، ماہرین کا انکشاف

    ویانا : کوویڈ نائنٹین کی بیماری سے صحت یابی کے بعد بھی مریض کو کئی روز بعد سانس کی مشکلات درپیش رہتی ہیں، اکثر مریض خشک کھانسی اور بخار میں بھی مبتلا پائے گئے ہیں۔

    اس بات کا انکشاف آسٹریا میں ہونے والی ایک تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ نوول کورونا وائرس نظام تنفس کو متاثر کرتا ہے جس کے دوران اکثر مریضوں کو خشک کھانسی اور سانس لینے میں مشکلات کے ساتھ بخار کا سامنا ہوتا ہے یعنی اس سے پھیپھڑے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر  رساں ادارے کے مطابق اب سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ کووڈ 19 کے صحتیاب مریضوں کو ہفتوں بعد بھی پھیپھڑوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے جبکہ سانس نہ لینے کی شکایت اور کھانسی جیسی علامات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    کورونا وائرس سے جسمانی صحت پر طویل المعیاد اثرات کے حوالے سے محققین کی جانب سے کئی ماہ سے خدشات سامنے آرہے ہیں، یہاں تک معتدل حد تک بیمار افراد کی جانب سے کئی ہفٹوں بلکہ مہینوں تک علامات کو رپورٹ کیا جاتا ہے۔

    اب آسٹریا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں کورونا وائرس سے متاثر ہوکر ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے ایسے مریضوں کا جائزہ لیا گیا تھا جو صحتیاب ہوگئے تھے۔

    تحقیق کے ابتدائی نتائج میں انکشاف ہوا کہ ہسپتال سے فارغ ہونے کے 6 ہفتوں بعد بھی 88 فیصد مریضوں کے پھیپھڑوں میں شیشے پر غبار جیسا پیٹرن دریافت ہوا جس سے عضو کو نقصان پہنچنے کا عندیہ ملتا ہے جبکہ 47 فیصد مریضوں نے سانس لینے میں مشکلات کی شکایت کی ہے۔12ہفتوں بعد یہ شرح بالترتیب 56 اور 39 فیصد رہی۔

    انسبروک یونیورسٹی کی تحقیق میں شامل ڈاکٹر سبینا شانک نے بتایا کہ کووڈ 19 سے صحت یاب ہونے والے افراد کو ہفتوں بعد بھی پھیپھڑوں کے افعال میں تنزلی کا سامنا ہوتا ہے تاہم انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وقت کے ساتھ ساتھ کسی حد تک بہتری دیکھنے میں آتی ہے۔

    تحقیقی نتائج میں عندیہ دیا گیا کہ اگرچہ کوویڈ 19 سے ریکوری کا عمل طویل ہوسکتا ہے مگر یہ بیماری وقت کے ساتھ پھیپھڑوں میں خراشیں بڑھانے کے عمل کو متحرک نہیں کرتی۔ اس تحقیق کے نتائج یورپین ریسیپٹری سوسائٹی انٹرنیشنل کانگریس میں پیش کیے گئے۔

    تحقیق میں شامل 86 میں سے 18 مریض آئی سی یو میں زیرعلاج رہے تھے جبکہ مریضوں کی اوسط عمر 61 سال تھی۔ ان میں سے 60 فیصد سے زیادہ مرد تھے جبیکہ 50 فیصد کے قریب تمباکو نوشی کے عادی تھے جبکہ 65 فیصد زیادہ جسمانی وزن یا موٹاپے کے شکار تھے۔

    ان مریضوں کے مختلف ٹیسٹ کیے گئے، پھیپھڑوں کے افعال کی جانچ پڑتال اور طبی معائنہ ڈسچارج کے 6 ہفتوں بعد کیا گیا اور یہ عمل 12 ہفتوں بعد پھر دہرایا گیا۔

  • کرونا وائرس : ملک میں 617 نئے کیسز کی تصدیق، 15 مریض جاں بحق

    کرونا وائرس : ملک میں 617 نئے کیسز کی تصدیق، 15 مریض جاں بحق

    اسلام آباد : ملک بھر میں کرونا وائرس کے 617 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا سے 15مریض جاں بحق ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے میں ملک بھر میں کرونا وائرس سے 15 مریض جاں بحق ہوئے ہیں جس کے بعد ملک میں کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 6 ہزار 190 ہوچکی ہے۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے میں ملک میں مزید 617 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، ملک میں کرونا کے فعال کیسز کی تعداد 13 ہزار633 ہے جبکہ مجموعی کیسز کی تعداد 2 لاکھ 89 ہزار 832 ہوچکی ہے جبکہ ملک میں اب تک 2 لاکھ 70 ہزار سے زائد مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے میں ملک بھر میں 17 ہزار 612ٹیسٹ کیے گئے، ملک بھر کے 735 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 12 سو 75 مریض زیر علاج جن میں وینٹی لیٹرز پر موجود مریضوں کی تعداد 126 ہے۔

    این سی او سی کے مطابق سندھ میں کرونا کیسز کی تعداد 1 لاکھ 26 ہزار 425، پنجاب میں 95 ہزار 611، خیبر پختونخواہ میں 35 ہزار 337، اسلام آباد میں 15 ہزار 401، بلوچستان میں 12 ہزار 321، گلگت بلتستان میں 2 ہزار 538 اور آزاد کشمیر میں 2 ہزار 199 ہوچکی ہے۔