Tag: Corona patient

  • کرونا وائرس : بھارت میں مریض نے انتہائی قدم اٹھا لیا، دیکھنے والے خوفزدہ

    کرونا وائرس : بھارت میں مریض نے انتہائی قدم اٹھا لیا، دیکھنے والے خوفزدہ

    امرتسر : بھارت میں کورونا مریضوں کی خودکشی کا سلسلہ جاری ہے، پنجاب میں اسپتال کی پانچویں منزل سے چھلانگ لگا کر ایک اور مریض نے زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا مریضوں کے اسپتال یا کورنٹائن سینٹروں کی چھتوں سے کود کر جان دینے کا سلسلہ تسلسل سے سامنے آ رہا ہے۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر کے گرونانک دیو اسپتال میں زیر علاج کورونا مریض نے پانچویں منزل سے چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی۔

    بھارتی میڈیا ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مریض کا نام سورن سنگھ ہے جو سانڈ پورا گاؤں کا رہنے والا تھا, سورن سنگھ گزشتہ 15 اگست کو اسپتال میں داخل ہوا تھا لیکن آج صبح سویرے اس نے اسپتال کی پانچویں منزل سے کود کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

    پولس نے متوفی کی لاش تحویل میں لے کر  پوسٹ مارٹم کے لئے متعلقہ اسپتال روانہ کردی ہے اور خودکشی کی وجہ کا پتہ لگانے کے لئے مزید  تفتیش کی جارہی ہے۔

    قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس سے پہلے بھی بھارت کی کئی ریاستوں سے کورونا مریضوں کی خودکشی کا معاملہ سامنے آ چکا ہے۔ اس سے قبل 11 اگست کو ہی حیدرآباد کے ایک اسپتال میں کورونا مریض کے ذریعہ خود کو پھانسی لگا لینے کا واقعہ سامنے آیا تھا۔

    مزید پڑھیں : بھارت میں کرونا کے مشتبہ مریض نے آئسولیشن وارڈ سے کود کر خودکشی کر لی

    علاوہ ازیں دہلی، مہاراشٹر اور بہار میں کئی مریضوں نے کورونا سینٹرز یا پھر اسپتالوں کی چھت سے کود کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا،بیشتر واقعات میں یہی بات سامنے آئی کہ ڈپریشن کی وجہ سے لوگوں نے اپنی زندگی ختم کرلی۔

  • کورونا سے صحت یاب مریض کون سے دیرینہ مسائل کا شکار رہتا ہے

    کورونا سے صحت یاب مریض کون سے دیرینہ مسائل کا شکار رہتا ہے

    لندن : برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نئے کورونا وائرس کو ہسپتال میں زیرعلاج رہ کر شکست دینے والے اکثر مریضوں کو طویل المعیاد بنیادوں پر مختلف علامات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    لیڈز یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق ان طویل المعیاد علامات میں شدید تھکاوٹ، سانس لینے میں مشکلات، نفسیاتی مسائل بشمول توجہ مرکوز کرنے اور یادداشت متاثر ہونے اور مجموعی طور پر معیار زندگی متاثر ہونا شامل ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ کچھ مریضوں خصوصاً آئی سی یو میں زیرعلاج رہنے والے افراد میں ایسی علامات کو دیکھا گیا جو کسی بڑے سانحے کے بعد طاری ہونے والے عارضے پی ٹی ایس ڈی کے کیسز میں سامنے آتی ہیں۔

    تحقیق کے نتائج میں برطانیہ میں کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد کو درپیش مسائل پر پہلا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

    محققین کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 ایک نئی بیماری ہے اور ہمیں ہسپتال سے ڈسچارج ہونے والے افراد کو درپیش طویل المعیاد مسائل کے بارے میں زیادہ معلومات حاصل نہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ مگر ایسے شواہد سامنے آرہے ہیں کہ مکمل صحتیابی کے عمل میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں اور ضروری ہے کہ بحالی نو کے لیے ان کی معاونت کی جائے، اس تحقیق میں مریضوں کی ضروریات پر اہم تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔

    طبی جریدے جرنل آف میڈیکل وائرلوجی میں شائ تحقیق میں ہسپتال سے ڈسچارج مریضوں میں علامات اور بحالی نو کے عمل کا جائزہ لیا گیا۔

    محققین کے مطابق اس تحقیق میں ہمارے ماضی کے کام کو آگے بڑھایا گیا جس میں کووڈ 19 کے مریضوں کی طویل المعیاد ضروریات کی پیشگوئی 2002 کی سارس کورونا وائرس اور 2012 کے مرس کورونا وائرس کی وبا کو مدنظر رکھ کر کی گئی تھی کیونکہ ان وبائی امراض کے شکار افراد کے طبی مسائل بھی کووڈ 19 کے مریضوں سے ملتے جلتے ہیں مگر یہ زیادہ بڑے پیمانے پر پھیلنے والی بیماری ہے۔

    اس تحقیق میں کووڈ 19 کے ایسے سو مریضوں کا 8 ہفتوں تک جائزہ لیا گیا جن کو لیڈز کے ہسپتالوں سے ڈسچارج کیا جاچکا تھا۔ ان افراد کو 2 گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا، ایک گروپ ان افراد پر مشتمل تھا جو بہت زیادہ بیمار اور آئی سی یو میں زیرعلاج رہے اور ان کی تعداد 32 تھی۔

    دوسرا گروپ 68 افراد پر مشتمل تھا جو ایسے مریضوں کا تھا جن کو آئی سی یو کی ضرورت نہیں پڑی تھی۔ ان افراد سے صحتیابی اور ان علامات کے بارے میں سوالات پوچھے گئے جن کا وہ تاحال سامنا کررہے تھے۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ ان دونوں گروپس میں سب سے عام علامت شدید تھکاوٹ تھی۔

    ایسے افراد جو عام وارڈ میں زیرعلاج رہے ان میں 60 فیصد سے زائد نے معتدل یا شدید تھکاوٹ کو رپورٹ کیا گیا جبکہ آئی سی یو میں زیرعلاج افراد میں یہ شرح72 فیصد تھی۔

    دوسری سب سے عام علامت سانس لینے میں مشکلات تھیں اور دونوں گروپس کے لوگوں کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کے شکار ہونے سے پہلے ان کو اس مسئلے کا سامنا نہیں تھا۔

    اس مسئلے کی شرح آئی سی یو میں زیرعلاج رہنے والے افراد میں 65.6 فیصد جبکہ عام وارڈ میں علاج کرنے والوں میں 42.6فیصد تھی۔

    تیسری سب سے عام علامات نفسیاتی مسائل پر مبنی تھیں جس کی شرح وارڈ میں زیرعلاج افراد میں25 فیصد کے قریب جبکہ آئی سی یو میں زیرعلاج افراد میں50 فیصد کے قریب تھی۔

    محققین کے مطابق پی ٹی ایس ڈی علامات اکثر بیماریوں کے نتیجے میں آئی سی یو میں زیرعلاج رہنے والے افراد میں عام ہوتی ہیں جس کے عناصر مختلف ہوتے ہیں جیاسے موت کا ڈر، علاج، درد، کمزوری، نیند کی کمی اور دیگر۔

    آئی سی یو میں رہنے والے68.8 فیصد جبکہ وارڈ میں زیرعلاج رہنے والے 45.6 فیصد مریضوں نے مجموعی معیار زندگی متاثر ہونے کو رپورٹ کیا۔

    محققین کا کہنا تھا کہ اب وہ مستقبل قریب میں ایسے مریضوں میں کووڈ19 کے طویل المعیاد اثرات کا جائزہ لیں گے جن کو علاج کے لیے اسپتال جانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

  • سعودی عرب : کورونا کے مریض نے گھر والوں کو کیسے محفوظ رکھا

    سعودی عرب : کورونا کے مریض نے گھر والوں کو کیسے محفوظ رکھا

    ریاض : سعودی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مقررہ ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے کورونا وائرس کے متاثرہ شخص نے اپنے گھروالوں کو اس مہلک مرض سے بچا لیا۔

    کورونا سے بچاؤ کےلیے سماجی دوری کے اصول پر عمل کرتے ہوئے مملکت کے مشرقی ریجن میں ایک کووڈ 19 کے مریض کو جب یہ معلوم ہوا کہ وہ اس وبائی مرض کا شکار ہو چکا ہے تو اس نے وزارت صحت کے ضوابط پر عمل شروع کرتے ہوئے خود کو ’کورنٹائن‘ کرلیا جس کی وجہ سے گھر کے سات افراد اس مرض سے محفوظ رہے۔

    ویب نیوز عاجل نے وزارت صحت کی جانب سے منعقدہ پریس کانفرنس کے حوالے سے بتایا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ شخص نے خود کو اپنے کمرے تک محدود رکھا جس کی وجہ سے اس کے گھر والے بھی محفوظ رہے اگر وہ شخص اپنے مرض سے لاعلم رہتا تو دیگر افراد بھی کورونا کا شکار ہو جاتے۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کورونا سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر کی مد میں سب سے اہم سماجی فاصلے کے اصول پر عمل کرنا ہے جس کے سبب اس مہلک مرض سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ وزارت صحت کی جانب سے سنیچر 18 جولائی کو وبائی مرض کورونا کے حوالے سے جاری ہونے والے اعداد وشمار میں بتایا گیا ہے کہ ایک ہی دن میں جن دو ہزار پانچ سو 65 مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے۔

    ان میں 39 فیصد خواتین، 61فیصد مرد شامل ہیں جن میں سے معمر افراد کا تناسب چھ فیصد جبکہ 10 فیصد بچے اور 84 فیصد بالغ افراد ہیں۔

  • سعودی حکومت کی کورونا کے مریضوں کو خاص ہدایات

    سعودی حکومت کی کورونا کے مریضوں کو خاص ہدایات

    ریاض : سعودی حکومت نے عوام الناس کو آگاہ کیا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ شخص ڈاکٹروں کی ہدایت اور اور ان کی اجازت سے ہی اپنی ڈیوٹی پر واپس آسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبد العالی نے کہا ہے کہ کورونا کے مریض کی صحت یاب ہونے پر ڈیوٹی پر آنے کا انحصار میڈیکل ٹیم کی رائے پر ہے۔

    بریفنگ کے دوران وزارت صحت کے ترجمان نے سوال کیا گیا تھا کہ کورونا سے متاثر ملازم کی ڈیوٹی پر واپسی کب ہوسکتی ہے۔سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا ہے کہ اگر کورونا سے متاثرہ شخص کی جسمانی حالت مزید آرام کی متقاضی ہو تو ایسی صورت میں اس کی بیماری کی چھٹی میں توسیع بھی کی جاسکتی ہے۔

    اگر ڈاکٹر سمجھ رہے ہوں کہ ملازم کو ابھی مزید صحت نگہداشت میں رکھنا ضروری ہے تو ایسی صورت میں وہ وائرس سے صحت یاب ہوتے ہی ڈیوٹی پر نہیں جائے گا بلکہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق اسے گھر یا ہسپتال میں مزید آرام کرنا ہوگا۔

    وزارت صحت کے ترجمان نے مزید بتایا کہ 2 ہزار سے 2500 کے درمیان کورونا کے نازک مریضوں کی حالت کنٹرول میں ہے۔ پچاس فیصد متاثرین ایسے ہیں جن کی عمریں 60 برس سے زیادہ ہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں اس ہفتے کے دوران کورونا کے نازک مریضوں کی تعداد میں 0.4 فی صد کمی ہوئی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ انتہائی نگہداشت میں زیر علاج 14 فیصد نازک مریضوں کی عمریں 20 سے 40 برس کے درمیان ہیں ان میں 64 فی صد مرد ہیں اور 36 فیصد خواتین ہیں

  • سڈنی : ایک سگریٹ لائٹر نے درجنوں افراد کورونا کا مریض بنا دیا

    سڈنی : ایک سگریٹ لائٹر نے درجنوں افراد کورونا کا مریض بنا دیا

    سڈنی : آسٹریلیا میں ایک لائٹر نے درجنوں لوگوں کو کورونا وائرس میں مبتلا کردیا، ایک ہوٹل کا عملہ اس کورونا زدہ لائٹر کو بار بار استعمال کرتا رہا۔

    کوروناوائرس کا پھیلاو جہاں کئی خوفناک خبریں لایا ہے وہیں اس کے پھیلاؤ کی وجہ بننے والی کئی حیران کن خبریں بھی سامنے آئی ہیں، ایسی ہی ایک خبرآسٹریلیا سے سامنے آئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح سماجی فاصلہ برقرار رکھنے اور احتیاط کرنے کے باوجود ایک سگریٹ لائٹر کورونا وائرس پھیلانے کی وجہ بن گیا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق آسٹریلیا نے اگرچہ کورونا وائرس کی وبا پر قابو پالیا ہے مگر اس کی ریاست وکٹوریا میں نئے متاثرین کی تصدیق ہوئی ہے۔

    ریاست وکٹوریا کے حکمران ڈینئیل اینڈریوس کا کہنا ہے کہ یہ وبا سگریٹ کے ایک لائٹر سے پھیلی، لائٹر کاہوٹل میں موجود عملے نے ایک دوسرے سے تبادلہ کیا۔

    ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈینئیل اینڈریوس کا کہنا تھا کہ وہ افراد سماجی فاصلہ تو رکھ رہے تھے مگر ایک دوسرے سے لائٹر شیئر کر رہے تھے۔

    ان کے مطابق عملہ بھی ایک دوسرے کی گاڑیوں میں سفر کرتا تھا، جس کا مطلب ہے کہ وہ ہمارے معیار کے برعکس ایک دوسرے سے قریبی رابطہ بھی رکھے ہوئے تھے۔

    انھوں نے کہا کہ باہر ممالک سے آنے والوں کے لیے وکٹوریا اب ٹیسٹنگ ضروری قرار دے رہا ہے۔ ریاست میں اتوار کو 49 متاثرین سامنے آئے ہیں۔ یہ دو ماہ میں یومیہ متاثرین کی سب سے بڑی تعداد بنتی ہے۔

    واضح رہے دنیا بھر میں اب تک ایک کروڑ سے زیادہ افراد کورونا سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد چار لاکھ 97 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

    پاکستان میں متاثرین کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ اموات کی تعداد 4118 ہے۔ متاثرین کی تعداد میں صوبہ سندھ جبکہ اموات کے اعتبار سے پنجاب سرفہرست ہے۔

    دنیا کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکہ ہے جہاں متاثرین کی تعداد 25 لاکھ سے زیادہ ہے جبکہ ایک لاکھ 25 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

    برازیل دنیا میں متاثرین کی تعداد کے اعتبار سے اب برطانیہ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اموات کی تعداد میں بھی دوسرے نمبر پر آ چکا ہے۔

  • ماہرین کا کورونا وائرس کے خلاف عام درد کش دوا کا استعمال

    ماہرین کا کورونا وائرس کے خلاف عام درد کش دوا کا استعمال

    لندن : کورونا وائرس کے زیر علاج مریضوں کیلئے آئیبوپروفین کا استعمال فائدہ مند ہوسکتا ہے، سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ دوا سانس لینے میں مشکلات کا علاج ہو سکتی ہے جس سے مریض وینٹی لیٹر نہیں جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی سائنسدان یہ تجربہ کر رہے ہیں کہ اسپتالوں میں زیر علاج کورونا وائرس کے مریضوں کو آئیبوپروفین سے کیا فائدہ ہو سکتا ہے۔

    لندن کے گائز اینڈ سینٹ ٹامس اسپتال اور کنگز کالج کی ٹیم یہ تحقیق کر رہی ہے اور ان کا خیال ہے کہ یہ دوا سانس لینے میں مشکلات کا علاج ہو سکتی ہے۔ آئی بو پروفین عام طور پر انفلیمیشن (سوزش) اور درد کو ختم کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق سائنسدانوں کو امید ہے کہ اس سستے علاج کی وجہ سے مریضوں کے وینٹیلیٹر تک پہنچنے کی نوبت نہیں آئے گی۔

    اس آزمائش کے دوران، جسے ‘لبریٹ’ کا نام دیا گیا ہے، اسپتال میں موجود نصف مریضوں کو عام علاج کے ساتھ آئیبوپروفین بھی دی جائے گی۔

    مریضوں پر کیے جانے والے اس تجربے میں ایک مخصوص طریقے سے تیار کی گئی آئیبوپروفین دی جائے گی جو اس آئی بو پروفین سے مختلف ہو گی جو عام طور پر استعمال کی جاتی ہے، کچھ لوگ اس طرح کی دوا آرتھرائٹس جیسی بیماریوں کے علاج کے لیے پہلے ہی استعمال کر رہے ہیں۔

    جانوروں پر کی جانے والی تحقیق یہ ظاہر کرتی ہے کہ یہ دوا سانس لینے میں دشواری کا علاج ہو سکتی ہے۔ کورونا وائرس سے زیادہ متاثر ہونے والے مریضوں کو دوسری پیچیدگیوں کے علاوہ سانس لینے میں شدید دشواری کا بھی سامنا ہوتا ہے۔

  • ملیریا کی دوا کورونا مریض کی زندگی کیلئے خطرناک ہے، رپورٹ

    ملیریا کی دوا کورونا مریض کی زندگی کیلئے خطرناک ہے، رپورٹ

    واشنگٹن : امریکہ میں ہونے والی حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ کرونا وائرس مریض کے علاج کے لیے استعمال کی جانے والی ملیریا کی ادویات بے اثر اور اموات میں اضافے کا باعث ہیں۔

    امریکی حکومت کیے تعاون سے ہونے والے ایک مطالعے میں یہ بار سامنے آئی ہے کہ جن زیر علاج کرونا مریضوں کو ملیریا کی ادویات دی گئیں اُن کی شرح اموات علاج کے دیگر طریقوں کے مقابلے میں زیادہ تھی۔

    گو کہ اس مطالعے کا دائرہ کار محدود ہے لیکن اس بات کا انکشاف علاج پر مامور ڈاکٹروں اور عملے کیلیے حیران کن اور پریشانی کا باعث ہے۔

    مذکورہ مطالعے کی رپورٹ میں امریکہ میں کرونا وائرس کا شکار ہونے والے 368 سابق فوجی اہلکاروں کے میڈیکل ریکارڈ کو بنیاد بنایا گیا ہے جو 11 اپریل تک اسپتالوں میں زیرِ علاج رہ کر صحت یاب ہوئے یا ہلاک ہوئے۔

    مطالعے میں انکشاف ہوا کہ جن مریضوں کو صرف ‘ہائیڈروکسی کلوروکوئن’ دی گئی اُن کی اموات کی شرح 28 فی صد تھی جبکہ جن مریضوں کو یہ دوا ‘ایزتھرومائسیین’ کے ساتھ دی گئی اُن کی اموات کی شرح 22 فی صد تھی۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جن مریضوں کو ان ادویات کے بجائے معمول کی طبی امداد دی گئی اُن کی اموات کی شرح صرف 11فی صد تھی۔

    تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ عام طور پر یہ ادویات زیادہ بیمار مریضوں کی دی گئیں لیکن دیگر مریضوں کو بھی یہ دوا دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہوا بلکہ اس سے اموات میں اضافہ ہوا۔

    خیال رہے کہ امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے مخصوص کورونا مریضوں کی جان بچانے کے لیے ہائیڈرو آکسی کلوروکوئین سلفیٹ اور کلوروکوئین فاسفیٹ پراڈکٹس کے ہنگامی استعمال کی اجازت دی تھی۔

    ایف ڈی اے نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کلوروکوئین اورہائیڈرو آکسی کلوروکوئین کورونا کے ہر مریض کے استعمال کے لیے ہرگز نہیں ہے اور یہ دوا صرف ان مریضوں کے لیے ہے جن کی جان کو سنگین خطرات لاحق ہوں۔

    واضح رہے کہ تاحال اس رپورٹ کا عام نہیں کیا گیا ہے کیوں کہ تحقیق کے لیے65 سال سے زائد عمر کے زیادہ تر سیاہ فام افراد کا انتخاب کیا گیا جن میں سے بیشتر دل اور ذیابیطس کے مریض بھی تھے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دوا کی افادیت سے متعلق حتمی رائے اسی وقت قائم کی جا سکتی ہے، جب بڑے پیمانے پر کوئی تحقیق ہو اور زیادہ لوگوں کو اس میں شامل کیا جائے البتہ امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا میں اس حوالے سے ریسرچ جاری ہے۔

  • بھارت : ایک شخص نے20افراد کو کرونا وائرس کا شکار بنا دیا

    بھارت : ایک شخص نے20افراد کو کرونا وائرس کا شکار بنا دیا

    موہالی : بھارتی پنجاب کے گاؤں میں ایک شخص نے 20افراد کو کورونا کا مریض بنا دیا، ایک خاندان کے 14افراد بھی شامل ہیں، پولیس نے پورے گاؤں کو قرنطینہ میں تبدیل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں کورونا وائرس کا ایک چونکانے والا واقعہ سامنے آیا ہے، بھارتی پنجاب کے موہالی ضلع میں ڈیرہ بسی کا جواہر پور گاؤں کورونا وائرس انفیکشن کے22 کیسز سامنے آنے کے بعد کووڈ انیس کا نیا خطرناک مقام بن گیا ہے۔

    یہ گاؤں دہلی، امبالہ قومی شاہراہ کے پاس واقع ہے، ذرائع کے مطابق کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کی تعداد کے اعتبار سے موہالی ضلع پنجاب میں سب سے اوپر ہے اور یہاں اب تک 37 مریض سامنے آچکے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق اس بات کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ یہاں ایک شخص کے ذریعہ20 لوگوں کو کورونا وائرس ہوا ہے، ان 20افراد میں اس شخص کے خاندان14افراد بھی شامل ہیں۔

    موہالی کے ڈپٹی کمشنر گریش دیالن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں اس بات کی تصدیق کی، انہوں نے بتایا کہ بدھ کے روز تک جواہر پور میں کل 21 معاملات سامنے آئے تھے۔

    ڈپٹی کمشنر کے مطابق  افسران نے بتایا کہ چار اپریل کو گاؤں کا ایک 42سالہ پنچ وائرس کی زد میں آگیا تھا، اس کے بعد سے20 اور لوگ اس وائرس کی زد میں آچکے ہیں جس میں ایک خاندان کے 14افراد بھی شامل ہیں۔

    دوسری جانب موہالی ضلع میں طبی اہلکار کورونا وائرس مریضوں کے رابطہ میں آئے لوگوں کے نمونے لے رہے ہیں، ضلع انتظامیہ نے گاؤں میں داخل ہونے کے راستوں کو پوری طرح سیل کردیا ہے اور لوگوں کی آمد و رفت روکنے کیلئے پولیس تعینات کردی گئی ہے۔

  • پمزاسپتال میں کورونا مریض کو عام وارڈ میں رکھنے کا انکشاف

    پمزاسپتال میں کورونا مریض کو عام وارڈ میں رکھنے کا انکشاف

    اسلام آباد:پمزمیں کورونامریض کوعام وارڈمیں رکھنےکاانکشاف سامنے آیا، مریض میں بعدازمرگ کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے پمزاسپتال میں کورونامریض کوعام وارڈمیں رکھنےکاانکشاف ہوا، لوکیمیاکے بتیس سالہ مریض کوچاراپریل کوپمزمنتقل کیاگیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق مریض کا تعلق اسلام آباد کے نواحی علاقے سے تھا،ڈاکٹرز نے معائنہ میں شک ہونے پر مریض کو آئسولیشن وارڈمنتقل کیا اور سیمپل لیکر مریض کومیڈیکل وارڈ6 واپس بھجوا دیا، جہاں مریض تین دن رہنے کے بعد گزشتہ روز انتقال کر گیا۔

    اسپتال ذرائع کے مطابق این آئی ایچ سےمریض کی کورونارپورٹ بعدازمرگ موصول ہوئی، 32 سالہ مریض میں بعد از مرگ کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی ، اس سے پہلے مریض کےلواحقین حفاظتی انتظامات کے بغیر میت گھر لے گئے۔

    انچارج کوروناسیل پمز ڈاکٹرنسیم نے بتایا کہ اسلام آبادمیں20مریض مقامی منتقلی سےمتاثرہ ہیں اور زیرعلاج کورونا مریضوں میں زیادہ تعدادمردوں کی ہے، مریضوں کی عمریں20سے39سال کےدرمیان ہیں۔

    ڈاکٹرنسیم کا کہنا تھا کہ اسلام آبادمیں انتقال کرجانےوالےمریضوں کوپھپھڑوں کےمسائل تھے، ہمیں لگتاہےبیرون ملک سے آنے والے افراد کورونا متاثرہ ہوسکتے ہیں۔

    انچارج کوروناسیل پمز نے کہا کہ پاکستان میں کوروناوائرس کےمریضوں کی تعدادبڑھتی جارہی ہے، یورپی ممالک کی نسبت پاکستان میں کوروناوائرس پھیلنےکی رفتارکم ہے، لوگ گھروں تک محدودرہیں توامیدہےجلدکوروناسےچھٹکاراپالیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن اورسماجی فاصلےنہ ہوتےتوپاکستان میں تعدادبہت زیادہ ہوتی، لوگوں نےسماجی فاصلوں کو سنجیدہ نہیں لیا تو تعداد بہت زیادہ بڑھ سکتی ہے، ہم نے کوشش کرنی ہےعلامات کی صورت میں فوری ٹیسٹ لیں، فوری ٹیسٹ کی صورت میں کورونامریض آتاہےتوآئسولیشن بہترین ہے۔

  • بھارت : کورونا کا مریض اہل خانہ سمیت فرار، پولیس کے چھاپے

    بھارت : کورونا کا مریض اہل خانہ سمیت فرار، پولیس کے چھاپے

    ہریانہ : بھارت میں کورونا وائرس کا مشتبہ مریض اپنے اہل خانہ سمیت گھر سے فرار ہوگیا، پولیس نے مقدمہ درج کرکے تلاش شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست ہریانہ کے ضلع پنچکلا میں کورونا وائرس کے مشتبہ مریض کے فرار ہونے کا واقعہ سامنے آیا ہے، ضلع میں کورونا کا مشتبہ مریض اپنے اہل خانہ کے ساتھ مبینہ طور پر فرار ہوگیا ہے جس کا نام گجیندر بتایا جارہا ہے۔

    اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کے اہلکاروں نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ گجیندر نامی شخص کورونا وائرس سے متاثر ہے، جس کے بعد اسے گھر میں قرنطینہ میں رکھا گیا تھا۔

    محکمہ صحت کی جانب سے شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ گجیندر کورونا وائرس سے متاثر ہے، جس کے بعد اسے گھر میں قرنطینہ میں رکھا گیا تھا بعد ازاں پولیس جب سیکٹر 4 میں گجیندر کے گھر پہنچی تو اطلاع ملی کہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ فرار ہوچکا ہے۔

    جس کے بعد پنچکلا پولیس نے گجیندر کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے دفعہ 188، 269، 270 اور وبائی ایکٹ 1897 کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پولیس ابھی تک گجیندر اور اس کے اہل خانہ کے بارے میں کوئی بھی معلومات حاصل نہیں کرپائی ہے، پولیس کے مطابق  چھاپہ مار کاروائیاں جاری ہیں گجیندر کو جلد ہی گرفتار کیا جائے گا۔

     پولیس نے واضح کیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔