Tag: corona vaccination

  • بچوں کی کرونا ویکسینیشن مہم کا دوسرا مرحلہ ہدف حاصل نہ کر سکا

    بچوں کی کرونا ویکسینیشن مہم کا دوسرا مرحلہ ہدف حاصل نہ کر سکا

    اسلام آباد: بچوں کی کرونا ویکسینیشن مہم کے دوسرے مرحلے کا ہدف حاصل نہ کیا جا سکا۔

    تفصیلات کے مطابق پانچ تا 11 سالہ بچوں کی کرونا ویکسینیشن مہم کا دوسرا مرحلہ مکمل ہو گیا، مہم ہدف کے حصول میں ناکام رہا، مہم کے دوران ساڑھے 4 لاکھ سے زائد بچے کرونا ویکسینیشن سے محروم رہ گئے۔

    وزارت قومی صحت کے ذرائع کے مطابق بچوں کی کرونا ویکسینیشن مہم کا دوسرا مرحلہ وفاقی دارالحکومت سمیت سندھ اور پنجاب کے 8 اضلاع میں منعقد ہوا، 31 اکتوبر سے 5 نومبر تک چلائی جانے والی مہم کے دوران پانچ تا گیارہ سال کے بچوں کو کرونا سے بچاؤ کے ٹیکے لگائے گئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ویکسینیشن مہم لاہور، ملتان، راولپنڈی، اوکاڑہ، بہاولپور، کراچی اور حیدر آباد سمیت اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔

    ذرائع کے مطابق مہم کے دوران 80 لاکھ بچوں کی ویکسینیشن کے ہدف میں سے 75 لاکھ 40450 بچوں کو کرونا سے بچاؤ کے ٹیکے لگائے جا سکے، مہم کے دوران 4 لاکھ 59550 بچے کرونا ویکسینیشن سے محروم رہ گئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مہم کے دوران 94.26 فی صد بچوں کو پہلی جب کہ 97.78 فی صد بچوں کو کرونا ویکسین کی دوسری ڈوز دی جا سکی ہے، بچوں کی کرونا ویکسینیشن مہم میں اوکاڑہ پہلے جب کہ راولپنڈی آخری نمبر پر رہا۔

    لاہور میں 1912498 بچوں کو کرونا ویکسین کی پہلی جب کہ 1895199 بچوں کو دوسری ڈوز لگائی جا سکی، ملتان میں 781901 بچوں کو پہلی اور 778635 کو دوسری ڈوز لگائی گئی، راولپنڈی میں 782349 بچوں کو پہلی 914207 بچوں کو دوسری ڈوز، اوکاڑہ میں 549264 بچوں کو پہلی، 521730 کو دوسری جب کہ بہاولپور میں 631427 بچوں کو پہلی اور 615166 بچوں کو دو ڈوز دی گئیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں 22 لاکھ 24542 بچوں کو کرونا ویکسین کی پہلی جب کہ 24 لاکھ 55212 بچوں کو دوسری ڈوز، حیدر آباد میں 319217 بچوں کو پہلی، 360284 بچوں کو دوسری ڈوز لگائی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق مہم کے دوران وفاقی دارالحکومت میں پانچ تا گیارہ سال کے 339253 بچوں کو کرونا ویکسین کی پہلی جب کہ 282388 بچوں کی دوسری ڈوز لگائی گئی ہے۔

  • پاکستان میں  نصف آبادی کی کورونا ویکسینیشن کامیابی سے مکمل

    پاکستان میں نصف آبادی کی کورونا ویکسینیشن کامیابی سے مکمل

    اسلام آباد : پاکستان میں نصف آبادی کی کورونا ویکسینیشن کامیابی سے مکمل ہوگئی، ویکسینیشن کے حوالے سے سندھ پہلے اور اسلام آباد دوسرے نمبر پر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھرمیں کورونا ویکسی نیشن مہم کے اعدادوشمار سامنے آگئے ، جس میں بتایا گیا کہ نصف آبادی کی کورونا سے بچاؤ کی ویکسینیشن کامیابی سے مکمل ہوگئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ 52 فیصد آبادی کی مکمل کورونا ویکسینیشن ہوچکی ہے جبکہ 83 فیصد اہل ملکی آبادی کی کورونا ویکسینیشن مکمل ہوچکی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ویکسینیشن کے حوالے سے سندھ پہلے اور اسلام آباد دوسرے نمبر پر ہے، سندھ کی 98 فیصد اور اسلام آباد کی 90 فیصد اہل آبادی کی کورونا ویکسینیشن ہوچکی ہے۔

    دیگر صوبوں پنجاب کی 86 ، کے پی کی63 فیصد ، بلوچستان59 فیصد اہل آبادی کی ویکسینیشن ہوچکی ہے جبکہ آزادکشمیر67 فیصد اور گلگت بلتستان کی53 فیصد اہل آبادی کی کورونا ویکسینیشن مکمل ہوگئی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ ملک کے 14 کروڑ 31 لاکھ 9050 شہری کوروناویکسینیشن کے اہل ہیں، جن میں 11 کروڑ 96 لاکھ 13 ہزار 644 شہریوں کو 2 ویکسین ڈوز اور 1 کروڑ 13 لاکھ 2 ہزار 443 افراد کو ایک کورونا ویکسین ڈوز لگ چکی ہے۔

    ذرائع کے مطابق 13کروڑ91 لاکھ 6 ہزار 087 شہریوں کی مکمل ویکسینیشن ہوچکی ہے جبکہ صوبوں کے لحاظ سے پنجاب میں7 کروڑ 48 لاکھ 8 ہزار 770 افراد ، سندھ میں 3 کروڑ 37 لاکھ 85 ہزار 734 افراد ، خیبرپختونخوا میں ایک کروڑ 75 لاکھ 94 ہزار 616 افراد اور بلوچستان میں 49 لاکھ 88 ہزار 073 افراد کی کورونا ویکسینیشن مکمل ہوچکی ہے۔

    اسی طرح اسلام آباد میں14لاکھ 35 ہزار 235 افراد ، آزاد کشمیر میں 19لاکھ 52 ہزار 046افراد اور گلگت بلتستان میں 6 لاکھ 33 ہزار 314افراد کی کورونا ویکسینیشن ینیشن مکمل ہوگئی ہے۔

  • سعودی عرب : ویکسین لگوانے والے غیرملکیوں کا اندراج کیسے ہوگا؟

    سعودی عرب : ویکسین لگوانے والے غیرملکیوں کا اندراج کیسے ہوگا؟

    سعودی عرب میں مملکت سے باہر کورونا ویکسین لگوانے والوں کو توکلنا ایپ کے ذریعے ویکسین سرٹیفکیٹ کا اندراج کرانے کی سہولت دی گئی ہے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق توکلنا ایپ انتظامیہ نے بیرون مملکت لگوائی گئی کورونا ویکسین کے اندراج کی شرائط جاری کی ہیں۔

    توکلنا انتظامیہ نے بیان میں کہا کہ اگر ویکیسین کے اندراج کے لیے سعودی شہری کے پاس قومی شناختی کارڈ ہوِ، مقیم غیرملکی ہو تو اس کے پاس ھویہ مقیم (اقامہ) اور اگر زائر (وزیٹر) کے پاس ھویہ زائر( اندرون مملکت سے) ضروری ہے۔

    بیان میں کہا گیا کہ ’اندراج کی درخواست صرف ایک بار دی جاسکتی ہے۔ (دوسری درخواست پہلی درخواست نمٹانے کے بعد ہی دی جاسکتی ہے اس سے قبل نہیں)۔

    ویکسین کے اندراج کے لیے امیدوار اپنے پاسپورٹ کی فوٹو کاپی اور ویکسین سرٹیفکیٹ اندراج کے لیے منسلک کرے۔

    کاغذات کی فائل پی ڈی ایف کی شکل میں بنائی جائے اور اس کا انتہائی حجم ایک ایم بی تک ہو، سرٹیفکیٹ کے حوالے سے تین شرائط مقرر کی گئی ہیں، اول نجی کوائف صاف انداز میں تحریر کیے جائیں،ویکسین کا نام، اس کی تاریخ اور آپریشنل نمبر درج کیا جائے۔

    سرٹیفکیٹ عربی، انگریزی یا فرانسیسی زبانوں میں سے کسی ایک میں ہو یا عربی میں رجسٹرڈ ترجمہ شدہ ہونا چاہیے۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ویکسین کے اندراج کے لیے پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان 14 روز کی مدت ہونا ضروری ہے۔

    توکلنا انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ویکسین رجسٹریشن کی درخواست ہفتہ وار چھٹیوں کے علاوہ پانچ کام والے دنوں میں نمٹائی جائے گی۔

  • سعودی عرب آنے والے غیرملکیوں کیلئے اہم خبر

    سعودی عرب آنے والے غیرملکیوں کیلئے اہم خبر

    ریاض : سعودی عرب میں وہ ممالک جہاں سے مسافروں کے براہ راست مملکت آنے پر پابندی تھی وہ اٹھالی گئی ہے، مسافروں سے کہا گیا ہے کہ وہ ویکسین کی پابندی سے بھی مستثنیٰ ہیں۔

    سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان کرنل طلال الشلھوب نے کہا ہے کہ ایسے مقیم غیرملکی بھی سعودی عرب واپس آسکتے ہیں جنہوں نے کورونا ویکسین کی خوراکیں نہیں لگوائی ہیں۔ مقیم غیرملکیوں کی واپسی کے لیے ویکسین یافتہ ہونا ضروری نہیں رہا ہے۔

    عکاظ اخبار کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان نے اتوار کو پریس بریفنگ کے دوران کہ ’سعودی شہریوں کے بیرون ملک سفر کے لیے پی سی آر ٹیسٹ ضروری تھا اب یہ پابندی ختم کردی گئی ہے تاہم بیرون ملک سفر کے لیے بوسٹر ڈوز اب بھی ضروری ہے۔

    وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ اس پابندی سے سولہ برس سے کم عمر کے افراد مستثنی ہوں گے اور وہ بھی جنہیں توکلنا ایپ میں مستثنی زمرے میں رکھا گیا ہے۔

    کرنل طلال الشلھوب نے مزید کہا کہ جو مقیم غیرملکی ویکسین لگوائے بغیر مملکت پہنچیں گےان پر ویکسین کے حوالے سے وہ پابندیاں عائد ہوں گی جو سعودی شہریوں اور مملکت موجود تارکین پر نافذ کی جارہی ہیں۔

    الشلھوب نے کہا کہ سعودی عرب سے باہر جانے کے لیے پی سی آر ٹیسٹ کی پابندی ختم کردی گئی ہے تاہم ایسے ممالک کا سفر کرتے وقت پی سی آر رپورٹ ضرور طلب کی جائے گی جہاں یہ پابندی موجود ہوگی۔

    سعودی شہریوں کو میزبان ملک کی پابندیوں کا احترام کرنا ہوگا۔ اس کی تفصیلات ایئرلائنز کی ویب سائٹ سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔

  • پاکستان نے  طلباء کی کورونا ویکسینیشن میں اہم سنگ میل عبور کرلیا

    پاکستان نے طلباء کی کورونا ویکسینیشن میں اہم سنگ میل عبور کرلیا

    اسلام آباد : پاکستان نے 12 سے 17 سال کے طلباء کی ویکسی نیشن میں اہم سنگ میل عبور کرلیا اور 70فیصد طلباء کی مکمل ویکسی نیشن کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر ( این سی او سی ) کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں 12 تا 17 سالہ طلباء کی کورونا ویکسینیشن جاری ہے ، جس میں 11.3 ملین طلباء میں سے 70 فیصد کی مکمل ویکسینیشن کرلی گئی ہے۔

    این سی اوسی کا کہنا ہے کہ طلباء کی کورونا ویکسی نیشن یکم ستمبر سے شروع کی گئی، جس کے بعد سے اب تک 86 فیصد طلبا نے کم ازکم ویکسی نیشن کا ایک ڈوز لگوالیا ہے۔

    خیال رہے ذرائع وزارت صحت نے ملک بھر میں ہونے والی کرونا ویکسی نیشن کے اعداد و شمار جاری کئے تھے ، جس کے مطابق 43 فیصد ملکی آبادی کی ویکسی نیشن مکمل ہوچکی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ملک میں ویکسی نیشن کی اہل 64 فیصد آبادی کی ویکسی نیشن مکمل ہوچکی ہے جبکہ مکمل و جزوی ویکسی نیشن کروانے والے افراد کی شرح 82 فیصد ہوچکی ہے۔

  • کراچی کی آدھی سے زائد آبادی نے تاحال کورونا ویکسینیشن نہیں کرائی، محکمہ صحت کا انکشاف

    کراچی کی آدھی سے زائد آبادی نے تاحال کورونا ویکسینیشن نہیں کرائی، محکمہ صحت کا انکشاف

    کراچی : محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ کراچی کی 54 فیصدآبادی نے تاحال کورونا ویکسینیشن نہیں کرائی صرف 46.65 فیصد آبادی کی ویکسینیشن ہوسکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ویکسینیشن کرانے کا رحجان کم ہے ، اس حوالے سے محکمہ صحت نے بتایا کہ کراچی کی 54 فیصد آبادی نے تاحال کورونا ویکسینیشن نہیں کرائی، صرف46.65فیصدآبادی ہی ویکسی نیشن کراسکی ہے۔

    محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ کراچی میں صرف 1.42 فیصدآبادی نے بوسٹرڈوز لگوائی ہے۔

    محکمہ صحت نے بتایا کہ سندھ میں مجموعی طورپر45.44 فیصد آبادی نے ویکسین اور صرف1.21 فیصد آبادی نے بوسٹر ڈوز لگوائی۔

    اعدادو شمار کے مطابق ضلع جنوبی میں 84.13فیصد آبادی ، ضلع ملیر میں 64.55 ، ضلع شرقی 62.32 فیصد آبادی نے ویکسین لگوائی۔

    اسی طرح ضلع کورنگی میں 31.27 فیصد آبادی ، ضلع وسطی میں27.53اور ضلع غربی میں 30.29 فیصد آبادی نے ویکسین لگوائی۔

    دوسری جانب ایکسپو سینٹر اور ڈاو یونیورسٹی میں ویکسی نیٹر ز کی جانب سے گذشتہ 9ماہ سے تنخواہوں کی عدم فراہمی کیخلاف احتجاج ک سلسلہ جاری ہے، جس کے باعث ایکسپو سینٹر مکمل طور پر ویکسی نیشن کے حوالے سے غیر فعال ہوگیا ہے۔

  • سعودی عرب آنے کیلئے کون سا کام کرنا لازمی ہے؟ ہدایات جاری

    سعودی عرب آنے کیلئے کون سا کام کرنا لازمی ہے؟ ہدایات جاری

    ریاض : کورونا ویکسین اور وزٹ ویزے پر آنے کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ ویکسین نہ لگانے والوں کو وزٹ ویزے پر مملکت آنے کی اجازت ہے؟

    سعودی عرب میں کورونا وائرس سے بچنے کے لیے ویکسین لازمی شرط ہے۔ ایسے افراد جنہوں نے مملکت میں لگائی جانے والی ویکسین نہیں لگوائی انہیں مملکت آنے کے لیے لازمی طور پر پانچ دن کے لیے قرنطینہ کرنا ہوتا ہے۔

    وہ افراد جو وزٹ ویزے پر مملکت آنا چاہتے ہیں ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ مملکت آنے کے بعد قرنطینہ کے اصول کے تحت مقررہ مدت پوری کریں۔

    وزٹ ویزے پر مملکت آنے والے افراد کو یہاں آنے کے بعد قرنطینہ کے دوران ویکسین کی بوسٹر ڈوز لگائی جاتی ہے۔ سعودی عرب میں منظور شدہ کورونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز دینے کے بعد قرنطینہ کے آخری دن وزٹر کا پی سی آر ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔

    ٹیسٹ رپورٹ منفی آنے پر ان کا قرنطینہ ختم کیا جاتا ہے، قرنطینہ کے لیے لازمی ہے کہ مقررہ ضوابط پر سختی سے عمل کیا جائے تاکہ کسی قسم کی مشکل میں مبتلا نہ ہوں۔

    ویکسین کے حوالے سے ہی ایک اور شخص نے دریافت کیا ’ایک ویکسین سعودی عرب میں جبکہ دوسری پاکستان میں لگائی تھی، واپس آنے کے لیے تاحال اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع نہیں ہوئی، آنے کے بعد قرنطینہ لازمی ہوگا؟‘

    مملکت کے اقامہ ہولڈر ایسے تارکین جنہوں نے مملکت سے روانگی سے قبل ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوائی ہوں وہ براہ راست سعودی عرب آ سکتے ہیں۔

    وہ افراد جنہوں نےمملکت سے روانگی سے قبل ویکسین کی دونوں خوراکیں نہیں لگوائیں انہیں سعودی عرب آنے کے بعد مقررہ مدت کے لیے قرنطینہ میں گزارنے ہوں گے۔

    جہاں تک اقامہ اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کے حوالے سے سوال ہے تو اس بارے میں سعودی محکمہ پاسپورٹ کا کہنا ہے کہ وہ اقامہ ہولڈر جہاں سے مملکت کے سفر پر براہ راست آنے کی پابندی عائد کی گئی تھی ان کے اقامے اور خروج و عودہ کی مدت میں مفت توسیع کا عمل جاری ہے۔

    ایسے افراد جن کے اقامے اور خروج و عودہ کی مدت میں تاحال توسیع نہیں ہوئی وہ اپنی باری کا انتظار کریں۔ اقامے اور خروج و عودہ کی مدت میں مفت توسیع مرحلہ وار طریقے سے کی جا رہی ہے۔

    توسیع کے حوالے سے سعودی محکمہ پاسپورٹ کا کہنا تھا کہ مملکت کے ڈیٹا بیس سینٹر اور جوازات کے تعاون سے تارکین کے اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع پر عمل جاری ہے۔

    خیال رہے کہ جوازات کی جانب سے اختیاری توسیع کی بھی سہولت فراہم کی گئی ہے تاہم اس کے لیے آجر اپنے ابشر یا مقیم اکاؤنٹ سے تارکین کے اقامے اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کی جا سکتی ہے جس کے لیے مقررہ فیس ادا کرنا ضروری ہوتی ہے۔ فیس کی ادائیگی کے بعد مقررہ مدت کے لیے توسیع حاصل کی جا سکتی ہے۔

  • ویکسین لگوانے والے کورونا سے کتنے محفوظ ہیں ؟ جانیے

    ویکسین لگوانے والے کورونا سے کتنے محفوظ ہیں ؟ جانیے

    کورونا ویکسی نیشن کے بعد اکثر لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا ہے کہ یہ ویکسین کورونا کی بدلتی ہوئی اقسام میں بھی کارآمد ہوگی یا نہیں؟

    کچھ لوگوں میں ویکسی نیشن کے بعد جسم میں کسی قسم کی تبدیلی یا اثرات نہیں پائے گئے جبکہ دوسری جانب متعدد شہری ایسے بھی ہیں جنہیں بخار کی کیفیت کا سامنا کرنا پڑا۔

    ویکسی نیشن کے بعد مضر اثرات ظاہر نہ ہونا کیا بتاتا ہے؟ متعدد افراد کا خیال ہے کہ جب کوویڈ 19 ویکسینیشن کے بعد کسی قسم کے مضر اثر کا سامنا ہوتا ہے تو یہ نشانی ہوتی ہے کہ ویکسین کام کررہی ہے۔

    مگر جب ویکسینیشن کے بعد کسی قسم کا مضر اثر نظر نہ آئے تو کچھ لوگوں کو لگ سکتا ہے کہ ویکسین کام نہیں کررہی مگر یہ تصور غلط ہے۔

    امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ویکسین کے بعد ضروری نہیں کہ ہر ایک کو مضراثرات کا سامنا ہو۔

    یونیفارمڈ سروسز یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی تحقیق میں کووڈ ویکسینز کے استعمال کے بعد مضر اثرات کی موجودگی یا شدت اور لوگوں کے مدافعتی نظام میں اینٹی باڈیز کی سطح میں ایک ماہ بعد کوئی تعلق دریافت نہیںکیا۔

    کووڈ ویکسینیشن کے بعد لوگوں کو مختلف مضر اثرات جیسے جسم میں درد ، تھکاوٹ، انجیکشن کے مقام پر تکلیف اور دیگر کا سامنا ہوتا ہے۔

    اس تحقیق میں یہ دیکھا گیا تھا کہ اگر ویکسینیشن کے بعد مضر اثرات کا سامنا نہ ہو تو بیماری کے خلاف تحفظکتنا ملتا ہے۔

    تحقیق میں والٹر ریڈ ملٹری میڈیکل سینٹر کے 206 ملازمین میں فائزر ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز کی سطح کا جائزہ ویکسینیشن سے پہلے اور بعد میں لیا گیا۔

    ان افراد کی ویکسینیشن دسمبر 2020 سے جنوری 2021 کے دوران ہوئی اور پھر ان کی مانیٹرنگ مارچ 2021 تک کی گئی اور اپریل و مئی میں لیبارٹری ٹیسٹ کیے گئے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ پہلی خوراک کے استعمال کے بعد 91 فیصد اور دوسری خوراک کے بعد 82 فیصد نے انجیکشن کے مقام پر تکلیف کو رپورٹ کیا تھا۔

    اسی طرح پہلی خوراک کے استعمال کے بعد 42 فیصد نے تھکاوٹ یا کمزوری جبکہ 28 فیصد نے جسم میں تکلیف کو رپورٹ کیا۔ دوسری خوراک کے بعد 62 فیصد نے کمزوری یا تھکاوٹ اور 52 فیصد نے جسم میں تکلیف کے بارے میں بتایا۔

    محققین نے بتایا کہ ایم آر این اے ویکسینز (اس وقت امریکا میں فائزر یا موڈرنا ویکسینز کا استعمال ہورہا تھا) جسمانی خلیات کو یہ تربیت دیتی ہیں کہ کس پروٹین یا پروٹین کے حصے کو بنانا چاہیے جو جسم کے اندر مدافعتی ردعمل کو متحرک کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ویکسینز استعمال کرنے والے افراد کو ہم یقین دہانی کراتے ہیں کہ ویکسینیشن کے بعد مضر اثرات کا سامنا نہ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ کام نہیں کررہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ بھی ملتا ہے کہ مستقبل میں ایسی ویکسینز تیار کی جاسکیں جو ٹھوس مدافعتی ردعمل تو پیدا کریں مگر مضر اثرات کم ہوں۔

    اب محققین کی جانب سے ویکسین کے مضر اثرات اور طویل المعیاد اینٹی باڈی ردعمل کے درمیان تعلق کے حوالے سے تحقیق کی جائے گی۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل اوپن فورم انفیکشیز ڈیزیز میں شائع ہوئے ہیں۔

  • کرونا ویکسی نیشن: پاکستان نے اہم سنگ میل عبور کرلیا

    کرونا ویکسی نیشن: پاکستان نے اہم سنگ میل عبور کرلیا

    اسلام آباد: نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی اوسی) کی کاوشیں رنگ لے آئیں اور پاکستان نے کرونا ویکسی نیشن سے متعلق بڑا ہدف حاصل کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق این سی او سی سربراہ اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ ان تمام لوگوں کی بے پناہ محنت سے ایک ہدف جس کو لوگ ناممکن سمجھ رہے تھے، حاصل ہو گیا ہے۔

    اسد عمر نے لکھا کہ الحمد اللہ 2021 کے اختتام تک 7 کروڑ لوگوں کی مکمل ویکسینیشن کا ہدف پورا کرلیا گیا ہے، اس اہم سنگ میل کے عبور پر میں این سی او سی کی انتھک محنت کرنے والی ٹیم، وفاق اور صوبوں کی انتظامیہ اور صحت کی ٹیموں کا خصوصی طور پر شکر گزار ہوں۔

    یہ بھی پڑھیں: کرونا وائرس: ایک روز میں 500 سے زائد نئے کیسز رپورٹ

    اسد عمر نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں بتایا کہ اس میں اسلام آباد سرفہرست ہے،جہاں 77 فیصد افراد مکمل ویکسین شدہ ہیں، پنجاب 51 فیصد ، گلگت بلتستان 46 فیصد ، آزاد جموں کشمیر 45 فیصد ، بلوچستان 42 فیصد ، کے پی 41 فیصد اور سندھ 37 فیصد پر ہے۔

    سربراہ این سی او سی نے مزید تفصیلات شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ کل اہل آبادی میں سے 46 فیصد کو مکمل طور پر ٹیکہ لگایا گیا ہے اور 63 فیصد نے کم از کم ایک خوراک حاصل کی ہے۔

    اسد عمر نے بتایا کہ اس بڑے پیمانے پر ویکسینیشن مہم کو ممکن بنانے کے لیے، وفاقی حکومت نے تقریباً 2000000 روپے مالیت کی ویکسین خریدی، 250 ارب کی 100 فیصد ویکسین کی خریداری وفاقی حکومت نے کی ہے، جس نے تمام شہریوں کو مفت ویکسین فراہم کی ہے، قطع نظر اس کے کہ وہ کس صوبے میں رہتے ہیں۔

  • کورونا ویکسین کی خاص خوراکیں کس طرح مؤثر ہیں؟ تحقیق میں بڑا انکشاف

    کورونا ویکسین کی خاص خوراکیں کس طرح مؤثر ہیں؟ تحقیق میں بڑا انکشاف

    کورونا ویکسینز پر تحقیق کے بعد محققین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ کورونا ویکسین کی پہلی خوراک کے بعد دو مخصوص خوراکوں سے وباء سے بچاؤ کافی حد تک ممکن ہے۔

    برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایسٹرا زینیکا یا فائزر کوویڈ ویکسین کی پہلی خوراک کے بعد دوسرا ڈوز موڈرنا یا نووا ویکس ویکسینز کا استعمال کرنا اس وبائی مرض کے خلاف زیادہ ٹھوس مدافعتی ردعمل پیدا کرتا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے زیرتحت ہونے والی کوم کوو تحقیق میں مختلف کوویڈ ویکسینز کے امتزاج سے مدافعتی نظام پر مرتب اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    تحقیق میں شامل رضاکاروں کو ایسٹرا زینیکا یا فائزر ویکسینز  پہلی خوراک کے طور پر استعمال کرائی گئی اور نو ہفتے بعد نووا ویکس یا موڈرنا ویکسینز کی دوسری خوراک دی گئی۔

    تحقیق میں شامل 1070 افراد کے تحفظ کے حوالے سے کوئی خدشات سامنے نہیں آئے۔ محققین نے بتایا کہ اس طرح کی تحقیقی رپورٹس کی بدولت ہمارے سامنے مختلف کووڈ ویکسینز کو ایک ساتھ استعمال کرنے کے حوالے سے مکمل تصویر ابھر کر سامنے آرہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جب خلیاتی مدافعت کی بات آتی ہے تو ایسٹرا زینیکا ویکسین کو بطور پہلی خوراک کے بعد دیگر ویکسینز کا استعمال ٹھوس مدافعتی ردعمل پیدا کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ اس طرح جس حد تک جلد ممکن ہوا کووڈ 19 سے بچانے کے لیے دنیا کی ویکسینیشن ممکن ہوسکے گی۔

    تحقیق کے مطابق ایسٹرا زینیکا ویکسین کی پہلی خوراک کے بعد اسی کی دوسری خوراک کی بجائے موڈرنا یا نووا ویکس کا استعمال زیادہ اینٹی باڈیز اور ٹی سیلز ردعمل کا باعث بنتا ہے۔

    فائرز کی 2 خوراکوں کی بجائے فائزر اور موڈرنا کا امتزاج زیادہ ٹھوس اینٹی باڈی اور ٹی سیلز ردعمل پیدا کرتا ہے۔فائزر اور نووا ویکس ویکسینز کا امتزاج ایسٹرا زینیکا ویکسین کی 2 خوراکوں سے زیادہ اینٹی باڈیز بناتا ہے مگر فائزر کی 2 خوراکوں کے مقابلے میں کم اینٹی باڈیز اور ٹی سیل ردعمل پیدا ہوتا ہے۔

    ان رضاکاروں کے خون کے نمونوں پر وائرس کی اصل، بیٹا اور ڈیلٹا اقسام کے خلاف ویکسینز کی افادیت کی جانچ پڑتال کی گئی۔ محققین نے وائرس کی اقسام کے خلاف ویکسینز کی افادیت میں کمی کو دیکھا اور یہ تسلسل مکس این میچ شیڈول میں برقرار رہا۔

    انہوں نے بتایا کہ ایک شیڈول میں مختلف ویکسینز کا استعمال ہم نے کیا یعنی ایم آر این اے ویکسینز، وائرل ویکٹر ویکسینز یا پروٹین پر مبنی ویکسینز، جو ویکسینیشن کا ایک نوول طریقہ کار ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے دی لانسیٹ میں شائع ہوئے، تحقیق کے نتائج سے ان ویکسینز کے لچک دار استعمال کے خیال کو تقویت ملتی ہے جو کہ ان ویکسینز کو برق رفتاری سے لوگوں تک پہنچانے میں مددگار ثابت ہوگا۔