Tag: corona vaccination

  • کورونا وائرس : بوسٹر ڈوز کیلئے کون سی ویکسین مؤثر قرار

    کورونا وائرس : بوسٹر ڈوز کیلئے کون سی ویکسین مؤثر قرار

    یہ ابھی ثابت نہیں ہوا کہ کورونا ویکسین کی تیسری خوراک وائرس کی نئی قسم سے بچاؤ میں کتنی مؤثر ثابت ہو گی تاہم طبی ماہرین اومیکرون کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ویکسین کی تیسری خوراک کو ضروری قرار دے رہے ہیں۔

    ماہرین نے تیسری خوراک کے لیے "مکس اور میچ” کو بے ضرر قرار دیا ہے۔ امریکی ادارے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کے مطابق بوسٹر شاٹ کے لیے کوئی بھی ویکسین استعمال کی جا سکتی ہے، یعنی یہ ضروری نہیں کہ جس ویکسین کی پہلی دو یا ایک خوراک لی گئی، بوسٹر شاٹ بھی اسی کا ہو۔

    برطانیہ میں سرکاری سطح پر کی گئی تحقیق کے مطابق طبّی ماہرین سمجھتے ہیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ زیادہ تر ویکسینوں کا مدافعتی اثر زائل یا کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ کوویڈ19 ویکسین کی تیسری خوراک سے جسم میں مدافعت بڑھے گی اور وائرس کے خلاف لڑنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔

    برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کوویڈ ویکسین کی اضافی خوراک جسم کے مدافعتی دفاع کو ڈرامائی حد تک مضبوط کردیتی ہے۔

    کوو بوسٹ ٹرائل نامی اس تحقیق میں 3 ہزار کے قریب ایسے افراد شامل کیے گئے تھے جن کو7 میں سے ایک کووڈ بوسٹر ڈوز استعمال کرایا گیا تھا یا ایسٹرا زینیکا یا فائزر ویکسین کی دوسری خوراک کے استعمال کے2 سے3 ماہ بعد ایک کنٹرول ویکسین دی گئی۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن افراد کو ایسٹرا زینیکا ویکسین کی دو خوراکوں کے بعد بوسٹر ڈوز کے طور پر فائزر ویکسین استعمال کرائی گئی ان میں وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں کنٹرول گروپ کے مقابلے میں ایک ماہ بعد لگ بھگ 25 گنا اضافہ ہوگیا۔

    اسی طرح فائزر کی دو خوراکیں استعمال کرنے والے افراد کو تیسرا ڈوز بھی اسی ویکسین کا دیا گیا تو اینٹی باڈیز کی سطح میں 8 گنا سے زیادہ اضافہ ہوگیا۔

    مگر تحقیق میں بہترین خوراک موڈرنا ویکسین کو قرار دیا گیا جس کے استعمال سے ایسٹرا زینیکا گروپ کے افراد میں اینٹی باڈیز کی سطح میں 32 گنا جبکہ فائزر گروپ میں 11 گنا اضافہ ہوا۔

    اگرچہ تحقیق کے نتائج سے ثابت ہوا کہ فائزر اور موڈرنا ایم آر این اے ویکسینز بوسٹر کے طور پر بہت زیادہ مؤثر ہیں مگر ماہرین نے انتباہ کیا کہ دونوں کا موازنہ کرنا درست نہیں۔

    مثال کے طور پر فائزر ویکسینز استعمال کرنے والے افراد میں چند ماہ بعد بھی اینٹی باڈیز کی سطح کافی حد تک زیادہ تھی تو بوسٹر سے بہت زیادہ اضافہ نہیں ہوسکا۔

    محققین نے بتایا کہ یہ حیران کن حد تک بوسٹر ویکسینز ہیں، جن کی ہسپتال میں داخلے اور موت کی روک تھام کے لیے ضرورت ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ تیسری خوراک کے استعمال کے بعد مضر اثرات مختلف تھے مگر بیشتر افراد نے تھکاوٹ، سردرد یا انجیکشن کے مقام پر تکلیف کو رپورٹ کیا جبکہ کسی قسم کے سنگین اثرات مرتب نہیں ہوئے۔

    اینٹی باڈیز سے ہٹ کر محققین نے بوسٹر ڈوز کے ٹی سیلز پر اثرات کی بھی جانچ پڑتال کی۔ ٹی سیلز مدافعتی نظام کا ایک اور اہم پہلو ہے جسے امراض کی سنگین شدت کی روک تھام سے منسلک کیا جاتا ہے۔

    بیشتر بوسٹرز بشمول فائزر، موڈرنا اور ایسٹرا زینیکا سے ٹی سیلز کی سطح میں اضافہ ہوا چاہے رضاکاروں نے ابتدائی 2 خوراکیں کسی بھی ویکسین کی استعمال کی ہوں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ ٹی سیلز کا ردعمل بیٹا اور ڈٰلٹا اقسام کے خلاف بھی اوریجنل وائرس جتنا ہی ٹھوس تھا۔

    محققین نے کہا کہ ہماری توقع ہے کہ بوسٹر ڈوز سے کورونا کی نئی قسم اومیکرون سے متاثر ہونے پر ہسپتال میں داخلے اور موت سے ٹھوس تحفظ ملے گا۔

    تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ لوگوں کو بوسٹر ڈوز کے لیے ابتدائی ویکسینیشن کے بعد 3 سے 6 ماہ تک انتظار کرنا چاہیے۔

    تحقیق میں ایسٹرا زینیکا کو بھی مؤثر بوسٹر قرار دیا گیا جس سے اینٹی باڈیز کی سطح میں 3 سے 5 گنا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے لانسیٹ میں شائع ہوئے۔

  • پاکستان میں اومیکرون کا خطرہ، این سی او سی کا کورونا ویکسینیشن  سے متعلق سخت اقدامات  کا فیصلہ

    پاکستان میں اومیکرون کا خطرہ، این سی او سی کا کورونا ویکسینیشن سے متعلق سخت اقدامات کا فیصلہ

    اسلام آباد : نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر اومیکرون کے خطرے کے پیش نظر کورونا ویکسینیشن سے متعلق سخت اقدامات کا فیصلہ کرلیا اور صوبوں کو ویکسینیشن کےاہداف کے حصول کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا اجلاس ہوا ، جس میں این سی او سی نے کورونا صورتحال اور نیشنل ویکسین اسٹریٹجی پر غور کیا گیا۔

    اجلاس میں متعلقہ حکام نے کورونا پھیلاؤ،شرح اموات،اسپتال میں داخلوں پربریفنگ دی ، این سی او سی نے شہروں میں جاری ویکسینیشن مہم پر تفصیلی غور کیا۔

    این سی او سی نے کورونا ویکسینیشن کےبارے میں سخت اقدامات پر اتفاق کیا اورکورونا ویکسینیشن کے ضلع کی سطح پر اہداف پر غور کرتے ہوئے کہا صوبے ویکسینیشن کےاہداف کے حصول کیلئے سخت اقدامات کریں۔

    این سی او سی نے کورونا ویکسینیشن کی شرح، اسٹاک، خریداری کے امور پر غور کرتے ہوئے کہا صوبے کورونا ویکسینیشن میں بہتری کیلئےاقدامات کریں۔

    این سی او سی کا کہنا تھا کہ اومی کرون کے تناظر میں ویکسینیشن میں اضافہ ناگزیر ہے، اومی کرون کا پھیلاؤ روکنے کا واحد حل کورونا ویکسینیشن ہے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے ملک میں میڈیکل آکسیجن کی پیداوار، ترسیل کے نظام پر غور کرتے ہوئے مختلف مقامات پر آکسیجن پروڈکشن پلانٹس لگانے کی تجویز دے دی اور کہا ملک کےدوردرازعلاقوں میں آکسیجن پروڈکشن پلانٹس لگائےجائیں۔

  • این سی او سی کی  صوبوں کو کورونا ویکسینیشن میں تیزی لانے کی ہدایت

    این سی او سی کی صوبوں کو کورونا ویکسینیشن میں تیزی لانے کی ہدایت

    اسلام آباد : نیشنل کمانڈاینڈ آپریشن سینٹر نے ملک میں کوروناکی مجموعی صورتحال پراظہار اطمینان کرتے ہوئے صوبوں کو ویکسی نیشن میں تیزی لانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اسد عمر کی زیرصدارت نیشنل کمانڈاینڈ آپریشن سینٹر کا اجلاس ہوا، اجلاس میں ملک میں کورونا کی صورتحال و نیشنل ویکسین اسٹریٹجی پر غور کیا گیا۔

    اجلاس میں متعلقہ حکام نے این سی او سی کو کورونا کیسز اور پھیلاؤ کی شرح پر بریفنگ دی گئی، جس پر این سی اوسی نے ملک میں کوروناکی مجموعی صورتحال پراظہار اطمینان کیا۔

    این سی اوسی کا کہنا تھا کہ ملک میں مثبت کوروناکیسز،اموات میں کمی آئی ہے اور کورونامریضوں کےاسپتالوں میں داخلوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    نیشنل کمانڈاینڈ آپریشن سینٹر نے صوبوں کو ویکسی نیشن میں تیزی لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ویکسین کے مقررہ اہداف کے حصول کیلئے ویکسی نیشن تیز کی جائے۔

    خیال رہے پاکستان میں کورونا کیسز اور اموات کی شرح کم ترین سطح پر آگئی ہے ، 24 گھنٹوں میں کورونا سے 5 اموات ریکارڈ کی گئی اور 315 کیسز سامنے آئے۔

  • کورونا ویکسی نیشن : ڈبلیو ایچ او نے دنیا کو بڑے خدشے سے آگاہ کردیا

    کورونا ویکسی نیشن : ڈبلیو ایچ او نے دنیا کو بڑے خدشے سے آگاہ کردیا

    عالمی ادارہ صحت کی جانب سے سال 2022 میں کورونا ویکسی نیشن کے لئے سرنجوں کی قلت کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے ڈبلیو ایچ او کی جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2022 میں کورونا ویکسینیشن اور بچوں کی امیونائزیشن سمیت تقریباً 2 بلین سرنجیں کی ضرورت پیش آئی گی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں کورونا ویکسینیشن کے بڑھتے ہوئے رجحان کے باعث سرنجوں کی قلت کا خدشہ ہے۔

    اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ئی ممالک میں سرنجوں کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان ابھی سے پیدا ہونا شروع ہوگیا ہے۔

    اس حوالے سے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ماہر لیزا ہیڈ مین کا کہنا ہے کہ کسی بھی صورت میں ویکسین لگانےکے عمل اور لوگوں کی زندگیاں بچانے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ اس حوالے سے قبل از وقت اقدامات کئے جائیں۔

    لیزا ہیڈ مین نے واضح کیا کہ سرنجوں کی قلت عالمی سطح پر پیدا ہونے کا امکان بڑھ رہا ہے اور اگر ایسا ہو جاتا ہے تو یقینی طور پر یہ ایک انتہائی پریشان کن صورت حال پیدا کر دے گا۔ ڈبلیو ایچ او کی ماہر نے اس امکانی معاملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

  • سعودی عرب : فضائی مسافروں کو اس ہدایت پر عمل کرنا لازمی قرار

    سعودی عرب : فضائی مسافروں کو اس ہدایت پر عمل کرنا لازمی قرار

    ریاض : سعودی عرب میں فضائی سفر کرنے والے تمام مسافروں کو سول ایوی ایشن کی جانب سے اہم ہدایات جاری کی گئی ہیں جس پر عمل درآمد کے بغیر مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    سعودی عرب میں سول ایوی ایشن کے تمام فضائی کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ اندرون مملکت سفر کے لیے اتوار سے ویکسین کی دو خوراکیں لازمی قرار دے دی گئی ہیں لہٰذا اس پر عمل درآمد لازمی کرایا جائے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق سول ایوی ایشن کی جانب سے ایئر لائنز کو جاری سرکلر میں کہا گیا ہے کہ اندرون مملکت سفر کرنے والوں کے لیے دس اکتوبر2021 سے ویکسی نیشن کی دونوں خوراکوں کا نظام فعال ہوجائے گا۔

    مسافروں کے لیے لازمی ہے کہ وہ بورڈنگ پاس حاصل کرنے سے قبل ویکسینیشن کے بارے میں اپنا اسٹیٹس واضح کریں۔

    واضح رہے وزارت داخلہ کی جانب سے احکامات جاری کیے گئے تھے کہ دس اکتوبر سے وہ افراد جنہوں ویکسین کی دونوں خوراکیں نہیں لی ہوں گی انہیں سرکاری و نجی دفاتر، تعلیمی اداروں میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔

    علاوہ ازیں ویکسینیشن کا کورس مکمل نہ کرنے والوں کو عوامی ٹرانسپورٹ اور فضائی سروس استعمال کرنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔

  • کورونا ویکسینیشن : این سی او سی کی حاملہ  خواتین کیلئے اہم ہدایات جاری

    کورونا ویکسینیشن : این سی او سی کی حاملہ خواتین کیلئے اہم ہدایات جاری

    اسلام آباد : نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو بھی ویکسین لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کورونا ویکسین اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت پر اثر نہیں کرتی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو بھی ویکسین لگانے کی ہدایت کردی اور کہا حاملہ،دودھ پلانےوالی خواتین کیلئے ویکسین محفوظ اورمؤثرہے۔

    ان سی او سی کا کہنا تھا کہ کورونا ویکسین حمل کے کسی بھی مرحلےمیں لگائی جاسکتی ہے، کورونا ویکسین اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت پراثرنہیں کرتی۔

    خیال رہے پاکستان میں کورونا صورتحال میں بہتری آنے لگی ہے، ملک میں مثبت کیسز کی شرح 4 فیصد ہوگئی ہے ، این سی او سی کے مطابق ملک میں ایک دن میں 81 مریض جاں بحق ہوگئے جبکہ 1800 سے زائد کیسز سامنے آئے۔

  • ویکسین کی دوسری خوراک کیلئے توکلنا ایپ کی اہم ہدایت

    ویکسین کی دوسری خوراک کیلئے توکلنا ایپ کی اہم ہدایت

    توکلنا ایپ پرکورونا ویکسین کی دوسری خوراک کےلیے بکنگ منسوخ نہیں کرائی جاسکتی البتہ تبدیل کرانا ممکن ہے، کورونا کےلیے ویکسین کی دوسری خوراک سب کے لیے لازمی قرار دے دی گئی ـ

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق ادارہ امور صحت کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ ویکسین کی دوسری خوراک کے لیے کی گئی بکنگ منسوخ کرائی جاسکتی ہے؟

    جس پر توکلنا ایپ کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ویکسین کی پہلی خوراک کےلیے کی گئی بکنگ منسوخ کرانا ممکن ہے تاہم اس کے لیے مناسب وجہ بتانا ضروری ہےـ

    انتظامیہ کا مزید کہنا تھا کہ دوسری خوراک کے لیے کی گئی بکنگ منسوخ نہیں کرائی جاسکتی البتہ وقت تبدیل کیا جاسکتا ہے تاہم اس کےلیے بھی سبب ظاہر کیاجائے گا ـ

    واضح رہے سعودی عرب کے تمام ریجنز میں کورونا ویکسینیشن سینٹرز کام کررہے ہیں جہاں شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو مفت ویکسین لگائی جارہی ہے ـ

    مملکت میں بڑی تعداد نے ویکسین کی پہلی خوراک دے دی گئی ہے دوسری خوراک دینے کا سلسلہ جاری ہے۔

    قبل ازیں وزارت صحت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ کورونا سے صحتیاب ہونے والوں کے لیے ویکسین کی ایک ہی خوراک کافی ہوگی۔

    تاہم اب وزارت صحت کی جانب سے نئی تحقیق کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وہ افراد جو کورونا سے صحت یاب ہوچکے ہیں انہیں بھی دوسری خوراک لینا لازمی ہے جس سے لوگ وائرس کی نئی تبدیل ہونے والی شکل سے بھی محفوظ رہ سکیں گے۔

    نئی تحقیق کے سامنے آنے کے بعد تمام افراد کو جن میں 12 سے 18 برس کے نوعمر بھی شامل ہیں کے لیے ویکسینیشن کی دونوں خوراکیں لازمی قرار دی گئی ہیں۔

    توکلنا ایپ پر ویکسینیشن کا اسٹیٹس ظاہرہوتا ہے، وہ افراد جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی مارکیٹوں وعوامی مقامات کے علاوہ سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں ان کا داخلہ منع ہے، اس کے علاوہ کورونا ویکسینیشن کے بغیر حرمین شریفین میں بھی داخل نہیں ہوا جاسکتاـ

  • کورونا ویکسین کی کتنی خوارکیں ضروری ہیں؟

    کورونا ویکسین کی کتنی خوارکیں ضروری ہیں؟

    لندن : عالمی سطح پر پھیلنے والے وبا کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے دنیا بھر میں مختلف ممالک میں ویکسی نیشن کا عمل جاری ہے۔

    برطانوی سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق کورونا وائرس کی شدت پر قابو پانے کے لیے ویکسین لگوانا کافی ہے جبکہ بوسٹر خوراک کی فی الحال ضرورت نہیں۔

    خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانوی سائنسی جریدے "دا لینسٹ” میں پیر کو شائع ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ عام عوام کو ویکسین کی بوسٹر خوراک لگوانے کی ضرورت نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ چند ممالک نے ڈیلٹا ویریئنٹ کے خدشے کے باعث ویکسین کی اضافی خوراکیں بھی لگانا شروع کردی ہیں۔

    نئی سامنے آنے والی تحقیق میں سائنس دانوں نے کہا ہے کہ ڈیلٹا ویریئنٹ کے خدشے کے باوجود وبا کی اس اسٹیج پر عام عوام کے لیے بوسٹر خوراک مناسب نہیں ہے۔ اس تحقیق کے محققین میں عالمی ادارہ صحت کے سائنس دان بھی شامل ہیں۔

    تحقیق کے محققین نے دیگر سٹڈیز اور کلینکل ٹرائلز کا بھی جائزہ لیا ہے جس سے یہ معلوم ہوا کہ ڈیلٹا ویریئنٹ سمیت کورونا کی ہر قسم کی شدید علامات کے خلاف بھی ویکسین انتہائی مؤثر رہتی ہے۔

    تحقیق کی مرکزی مصنف اور عالمی ادارہ صحت کی سائنسدان اینا ماریو کا کہنا ہے کہ موجودہ سٹدیز معتبر ثبوت پیش نہیں کرتیں کہ کسی بھی شدید بیماری کے خلاف تحفظ میں ویکسین کی افادیت کم ہو جاتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں سب سے پہلی ترجیح ان افراد کے لیے ویکسین فراہم کرنے کی ہونی چاہیے جنہیں ابھی تک نہیں لگ سکی۔ تحقیق کی مرکزی مصنف اینا ماریو نے مزید کہا کہ ویکسین جلد ہی کورونا کے مزید ویریئنٹس پیدا ہونے میں رکاوٹ کا سبب بن سکتی ہے۔

    فرانس میں عمر رسیدہ افراد اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد کو ویکسین کی تیسری خوراک لگانا شروع کر دی ہے جبکہ اسرائیل میں بارہ اور زیادہ عمر کے بچوں کو دوسری خوراک لگانے کے پانچ ماہ بعد تیسری خوراک لگائی جا رہی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم نے تمام ممالک سے کہا ہے کہ سال کے آخر تک ویکسین کی اضافی خوراک دینے سے گریز کریں۔ اقوام متحدہ نے تمام ممالک کو ہدایت کی ہے کہ وہ رواں ماہ کے آخر تک اپنی 10 فیصد آبادی کو ویکسین لگا لیں جبکہ 40 فیصد کو سال کے آخر تک۔

    برطانوی تحقیق کے مطابق کورونا کے موجودہ ویریئنٹس کی اس حد تک نشونما نہیں ہوئی کہ ویکسین ان کے خلاف مؤثر نہ ہو۔

    تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ وائرس کی نئی اقسام پیدا ہونے کی صورت میں موجودہ ویکسین کی تیسری خوراک لگانے سے بہتر ہے کہ نئے ویریئنٹ کے مطابق ویکسین بوسٹرز تیار کیے جائیں جو پھر لوگوں کو لگائے جائیں۔

    لندن کے ایمپیریل کالج میں متعدی بیماریوں کے ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ عذرا غنی کا کہنا ہے کہ بوسٹر ویکسین کے معاملے پر کوئی ایک نقطہ نظر نہیں اپنایا جاسکتا۔

  • پاکستان میں 17 سال سے کم عمرافراد کی کورونا ویکسینیشن سے متعلق اہم خبر

    پاکستان میں 17 سال سے کم عمرافراد کی کورونا ویکسینیشن سے متعلق اہم خبر

    اسلام آباد : پاکستان میں 17سال سےکم عمرافرادکی کوروناویکسینیشن کا آغاز ہورہا ہے ، ان تمام افراد کو فائزر ویکسین لگائی جائے گی اور ان کی کورونا رجسٹریشن ب فارم کے ذریعے ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے 18 سال سےکم عمرافرادکی نظر ثانی شدہ ویکسینیشن گائیڈ لائنز جاری کردی گئی ، 18 سال سے کم عمر افراد کی ویکسینیشن گائیڈ لائنز آج سے نافذ العمل ہیں۔

    این سی اوسی کا کہنا ہے کہ 12تا17سالہ کمزورقوت مدافعت والے افراد کو فائزر ویکسین لگے گی، کمزورقوت مدافعت والےافرادکومیڈیکل سرٹیفکیٹ کاثبوت پیش کرناہوگا،این سی اوسی

    ملک میں17سال سےکم عمرافرادکی کوروناویکسینیشن شروع ہورہی ہے، 17سال سے کم عمر افراد کوفائزر ویکسین لگائی جائے گی، ان افراد کی کورونا رجسٹریشن ب فارم کے ذریعے ہوگی۔

    یاد رہے رواں سال جون میں پاکستان میں 18 سال سے زائد عمر کے افراد کی کورونا ویکسینیشن کا آغاز کیا گیا تھا، شہری 1166سے کوڈ حاصل کرنے کے بعد کسی بھی سینٹر سے ویکسین لگواسکتے ہیں۔

    خیال رہے پاکستان میں کورونا کی صورتحال تشویشناک ہوتی جارہی ہے ، مسلسل دوسرے روز 100 سے زائد اموات ریکارڈ کی گئیں اور 3 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔
    کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 6.63 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 5 ہزار 690 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

  • کیا ویکسین لگوانے والے کورونا کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں؟

    کیا ویکسین لگوانے والے کورونا کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں؟

    کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے اس وقت ویکسین ہی سب سے اہم اور مؤثر ذریعہ ہے، ویکسین کے حوالے سے لوگوں میں اب بھی بہت سی منفی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔

    لوگ اکثر یہ سوال کرتے نظر آتے ہیں کہ کیا کورونا ویکسینیشن کے بعد کوویڈ19 سے متاثر ہونے والا شخص اس انفیکشن کو آگے پھیلا سکتا ہے؟

    اس حوالے سے نیدرلینڈز میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ویکسین استعمال کرنے کے بعد اگر کوئی شخص کوویڈ19 سے متاثر ہوتا ہے (ایسے افراد کے لیے بریک تھرو انفیکشن کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے) تو اس سے وائرس آگے پھیلنے کا امکان کم ہوتا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ بریک تھرو انفیکشن سے متاثر افراد میں وائرل لوڈ تو ویکسین استعمال نہ کرنے والے مریضوں جتنا ہوتا ہے مگر ان کے جسم سے وائرل ذرات کا اخراج کم ہوتا ہے۔

    آسان الفاظ میں ویکسنیشن مکمل کرانے والے افراد سے وائرس آگے پھیلنے کا امکان ویکسین استعمال نہ کرنے والوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ ان کو پری پرنٹ سرور پر جاری کیا گیا۔ اس تحقیق میں 24 ہزار سے زیادہ طبی ورکرز کا ڈیٹا دیکھا گیا تھا جن کی ویکسینیشن ہوچکی تھی۔

    ان میں سے 161 میں کووڈ کی تشخیص ہوئی اور زیادہ تر اس بیماری سے ڈیلٹا قسم کے باعث متاثر ہوئے۔اگرچہ یہ اچھی خبر ہے مگر تحقیق میں 68 فیصد مریضوں کے نمونوں کو متعدی دریافت کیا گیا۔ یہی وجہ تھی کہ محققین نے کہا کہ نتائج کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    اس سے قبل حال ہی میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کورونا وائرس کے تحفظ کے لیے ویکسینیشن کی افادیت ڈیلٹا قسم کے خلاف 3 ماہ کے اندر کم ہوجاتی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ برطانیہ میں استعمال ہونے والی 2 عام ویکسینز کی افادیت کورونا کی قسم ڈیلٹا کے سامنے گھٹ گئی۔

    30 لاکھ سے زیادہ ناک اور حلق کے سواب ٹیسٹ کے نمونوں کے تجزیے پر مبنی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ کورونا کی اس نئی قسم کے خلاف فائزر/بائیو این ٹیک کی ایم آر این اے ویکسین اور ایسٹرا زینیکا ویکسین کی افادیت میں ویکسینیشن کے ابتدائی 90 دن کے بعد کمی آئی۔

    تحقیق کے مطابق ویکسینیشن مکمل کرنے والے بالغ افراد میں بھی کورونا کی قسم ڈیلٹا سے بیمار ہونے پر وائرس کی مقدار اتنی ہی ہوتی ہے جتنی ویکسین استعمال نہ کرنے والے مریضوں میں مگر تحقیق میں واضح نہیں کیا گیا تھا کہ ویکسینیشن کے بعد بیمار ہونے والے ایسے افراد کس حد تک وائرس کو آگے پھیلا سکتے ہیں لیکن زیادہ امکان یہی ہے کہ وہ اسے آگے پھیلاتے ہیں۔

    محققین نے اس حوالے سے بتایا کہ زیادہ وائرل لوڈ سے عندیہ ملتا ہے کہ اس وائرس کے خلاف کسی آبادی میں اجتماعی مدافت کا حصول بہت بڑا چیلنج ہوگا۔