Tag: Corona vaccine

  • جاپانی حکومت کا کورونا فائزر ویکسین سے متعلق اہم فیصلہ

    جاپانی حکومت کا کورونا فائزر ویکسین سے متعلق اہم فیصلہ

    ٹوکیو : امریکی دوا ساز کمپنی "فائزر” کی تیار کردہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کی تیسری خوراک کی جاپان میں منظوری دے دی گئی۔

    اس حوالے سے جاپان کی وزارت صحت نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ فائزر ویکسین کی تیسری خوراک لگوانے کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    متعلقہ وزارت نے جمعرات کے روز یہ منظوری دی تھی کہ ویکسین کے دوسرے ٹیکے کو 8 ماہ یا اس سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد تیسرا انجکشن لگوایا جا سکتا ہے۔

    وزارت صحت کا منصوبہ ہے کہ طبی عملے کو رواں سال دسمبر سے اور عمر رسیدہ شہریوں کو اگلے سال کے پہلے مہینے جنوری سے تیسری خوراک لگانے کا آغاز کیا جائے۔

    واضح رہے کہ امریکی کمپنی فائزر کی یہ پہلی ویکسین ہے جسے جاپانی حکومت نے تیسری خوراک کے لیے منظور کیا ہے۔

    وزارت صحت اس بات پر بھی غور کر رہی ہے کہ کمپنیوں اور یونیورسٹیوں میں اگلے سال مارچ کے قریب سے موڈرنا ویکسین کی تیسری خوراک بھی لگائی جائے۔

    وزارت کا کہنا ہے کہ دو خوراکیں لینے کے بعد ایک سال کے اندر اندر تیسری خوراک قوتِ مدافعت بڑھا سکتی ہے اور کرونا وائرس کی اقسام کے خلاف بھی مددگار ہوسکتی ہے۔

    یاد رہے کہ دنیا کے دیگر مختلف ممالک سے سامنے آنے والی تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ فائزر اور زیادہ استعمال ہونے والی دیگر ویکسینز کرونا کی نئی قسم ‘ڈیلٹا’ کے خلاف بھی مضبوط تحفظ فراہم کر رہی ہیں۔

    زیادہ تر ویکسینز کی دو خوراکیں نہ صرف ڈیلٹا بلکہ کرونا وائرس کی تمام اقسام کے خلاف لڑنے والے اینٹی باڈیز بنانے کے لیے بے حد ضروری ہیں لیکن دنیا کے زیادہ تر حصوں میں اب تک شہریوں کو بچاؤ کے لیے ابتدائی خوراکیں بھی نہیں دی جا سکی ہیں اور عالمی وبا کا پھیلاؤ جاری ہے۔

  • کویت : ویکسی نیشن نہ کرانے والوں کیلئے بڑی سہولت کا اعلان

    کویت : ویکسی نیشن نہ کرانے والوں کیلئے بڑی سہولت کا اعلان

    کویت سٹی : کویت کے بیشتر علاقوں میں آج سے "کوویڈ 19” کی ویکسین کے لیے ایک جامع فیلڈ مہم کا آغاز کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت صحت کویت نے ملک کے بیشتر علاقوں کے لیے ایک جامع فیلڈ ویکسی نیشن مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ مہم ان تمام گروپوں کو اپنی خدمات فراہم کرے گی جو کسی بھی وجہ سے ویکسی نیشن یا رجسٹریشن حاصل نہیں کرسکے۔

    اس کا مقصد ویکسی نیشن مہم میں شامل تمام گروپوں اور معاشرے کے تمام طبقات کا احاطہ کرتے ہوئے کوویڈ 19 ویکسی نیشن فراہم کرنا ہے جو کہ ایک عملی طریقہ کار کے حصے کے طور پر آج 11 اکتوبر بروز پیر سے شروع ہو رہی ہے۔

    وزارت نے وضاحت کی کہ یہ مہم کل بنید القار خطے میں اپنا کام شروع کرے گی۔ اس سلسلے میں تیار کردہ ایک منصوبے کے مطابق یہ مہم ملک کے کئی علاقوں کا احاطہ کرے گی اور تمام عمر کے گروپوں کے لیے ویکسی نیشن کے ذریعے سروس فراہم کی جائے گی۔

    وزارت نے اشارہ کیا کہ یہ مہم ایک عملی طریقہ کار کے دائرے میں آتی ہے تاکہ ویکسی نیشن کی رفتار کو ان افراد میں بڑھایا جا سکے جو ویکسی نیشن حاصل کرنے سے قاصر رہے یا کسی بھی وجہ سے رجسٹر نہیں ہو سکے تھے۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزارت صحت نے اس سے قبل مختلف فیلڈ ویکسی نیشن مہمات شروع کی تھیں تاکہ عوام کے ساتھ زیادہ رابطے میں رہنے والے کارکنان (جمعیہ و کمرشل کمپلیکسز ، سیلونز میں کام کرنے والے، فارم ورکرز، بینک، کھانے کی فیکٹریاں، مساجد اور دیگر سرگرمیاں وغیرہ) کو ویکسی نیشن سروس مہیا کی جاسکے۔

  • کیا بچوں کو کورونا ویکسین لگوانی چاہیے ؟؟

    کیا بچوں کو کورونا ویکسین لگوانی چاہیے ؟؟

    ایسے وقت میں جب کہ برطانیہ اور افریقہ میں کرونا وائرس کی ایک نئی قسم ڈیلٹا پھیلنے کی خبریں آ رہی ہیں جو نہ صرف کوویڈ19 کے مقابلے زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے بلکہ بچوں پر بھی حملہ کرتا ہے۔

    یہاں یہ سوال پیدا رہا ہے کہ کرونا سے بچاؤ کی ویکسین بچوں کو دی جا سکتی ہے یا نہیں ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ بچوں کو اس وائرس کے حملے سے بچانے کیلئے ویکسی نیشن بہت ضروری ہے۔

    کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے بڑے پیمانے پر ویکسین لگانے کا عمل بھی جاری ہے تاہم کئی ممالک نے اب اس عمل کو تیز کرتے ہوئے اپنے 18 برس سے کم عمر افراد کو بھی ویکسین لگانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

    دوسری جانب برطانیہ میں بھی 12 سے 15 برس کے بچوں کو کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے فائزر کی ویکسین دی جائے گی تاہم ابھی انہیں اس ویکسین کی صرف ایک خوراک دی جائے گی۔

    اس کے علاوہ کچھ دیگر ممالک بھی بچوں کو ویکسن لگا رہے ہیں لیکن طریقہ کار مختلف ہے،  پاکستان کے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی) کے مطابق پاکستان میں 15 سے 17 برس کے بچوں کی ویکسینیشن کا عمل 13 ستمبر سے شروع ہو چکا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام "باخبر سویرا” میں پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر جمال رضا نے ناظرین سے اہم باتیں شیئر کیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایسا کبھی نہیں کہا گیا کہ کورونا وائرس بچوں پر حملہ آور نہیں ہوتا لیکن اس کی شرح کم تھی، اب وقت نے یہ بھی ثابت کردیا ہے کہ نئی قسم ڈیلٹا کے آنے سے بچوں کی بڑی تعداد اس سے متاثر ہورہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ جس طرح بڑی عمر کا کورونا مریض صحت یاب ہونے کے بعد دیگر جسمانی پیچیدگیوں کا شکار ہوتا ہے اسی طرح چھوٹے بچے بھی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوسکتے ہیِں۔

    اس موقع پر پروفیسر جمال رضا نے عوام سے اپیل کی کہ خدارا اس جان لیوا وائرس سے خود کو بھی بچائیں اور اپنے بچوں کو بچانے کیلئے ان کی ویکسی نیشن لازمی کرائیں۔

     

  • کورونا ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم ، عالمی ادارہ صحت کا بڑا انکشاف

    کورونا ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم ، عالمی ادارہ صحت کا بڑا انکشاف

    جنیوا : دنیا بھر میں کورونا ویکسین لگانے کا عمل جاری ہے لیکن کچھ غریب ممالک میں ویکیسن نہ پہنچنے کے باعث لوگ ابھی تک ویکسی نیشن نہیں کراسکے۔

    اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے کورونا ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب تک دنیا بھر میں تقسیم ہونے والے ویکسین کی کل دو فیصد مقدار افریقا تک پہنچ سکی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کے امیر ممالک کورونا ویکسین افریقہ نہیں جانے دے رہے کیونکہ سرمایہ دار ممالک نے کورونا ویکسین کے افریقہ پہنچنے کا راستہ بند کیا ہوا ہے۔

    ینگ جرنسلٹ کلب کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈھانوم نے کورونا ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم کو دنیا کے لئے کلنک کے ٹیکے سے تعبیر کیا ہے۔

    یاد رہے کہ دنیا بھر میں کورونا ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم پر عالمی ادارہ صحت اور دیگر عالمی ادارے بارہا اعتراض کرچکے ہیں لیکن اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔

    عالمی ادارہ صحت کے اعلیٰ عہدے داروں نے سرمایہ دار ممالک منجملہ امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ویکسین کی تیسری ڈوز اپنے عوام کو دینے کے بجائے اُسے کوویکس پروگرام کے حوالے کر دے تاکہ ویکسین کو مالی لحاظ سے کمزور ممالک تک پہنچایا جا سکے۔

    اس سے قبل بھی عالمی ادارہ صحت نے کورونا کی غیر منصفانہ تقسیم، اس کی ذخیرہ اندوزی، اس کی درآمدات و برآمدات میں محدودیت، منصفانہ تقسیم کے لئے مناسب انفرااسٹرکچر کے فقدان اور اس کے لئے ناکافی بجٹ کی عدم تخصیص کو حالیہ دور کے بڑے چیلنجوں میں شمار کیا تھا۔

  • کیا کرونا ویکسین دیگر خطرناک بیماریوں کے خلاف بھی موثر ہے؟ حقائق منظرعام پر

    کیا کرونا ویکسین دیگر خطرناک بیماریوں کے خلاف بھی موثر ہے؟ حقائق منظرعام پر

    واشنگٹن: کرونا ویکسین پر ہونے والی حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ کرونا ویکسین دیگر خطرناک بیماریوں سے بھی تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق امریکا کے بیماریوں سے تحفظ و کنٹرول پانے کے مراکز (سی ڈی سی) میں پیش کیے گئے اعداد و شمار سے میں بتایا گیا ہے کہ ویکسی نیشن نہ کرانے والے افراد میں خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد ساڑھے چار گنا زائد ہے جب کہ مکمل طور پر ویکسی نیٹڈ افراد کے مقابلے میں ویکسین نہ کرانے والے افراد میں مرنے والوں کی تعداد گیارہ گنا زائد ہے۔

    اس بابت سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول ( سی ڈی سی) کی ڈائریکٹر روشیل ویلینسکی کا کہنا تھا کہ تحقیق سے سامنے آنے والے اعداد و شمارسے ظاہر ہوتا ہے کہ ویکسی نیشن ہمیں کووڈ نائٹین کی پیچیدگیوں سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ اس مطالعے میں رواں سال اپریل تا جولائی کے وسط تک تیرہ ریاستوں کے بڑے شہروں میں اسپتالوں میں داخل ہونے والے کووڈ نائنٹین کے چھ لاکھ کیسز کو شامل کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: ویکسین نہ لگوانے والوں کی موت کا خطرہ گیارہ فیصد زیادہ

    تحقیق میں آخری دو ماہ کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ جس وقت ملک میں کرونا کا ڈیلٹا ویرئینٹ تباہی مچا رہا تھا اس وقت ویکسین نہ کروانے والے افراد کے کورونا میں مبتلا ہونے کی تعداد ساڑھے 4 گنا، اسپتالوں میں داخل ہونے والوں کی تعداد 10 گنا سے زائد اور شرح اموات 11 گنا زائد تھی۔

    انہوں نے کہا کہ جب کہ مکمل ویکسی نیشن کروانے افراد کے نہ صرف اسپتالوں میں داخلے اور شرح اموات کے ساتھ ساتھ ڈیلٹا ویریئنٹ کے پھیلاؤو کی شرح بہت کم اور خصو صا ً 75 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد میں زیادہ تھی۔

    اس سے قبل امریکا میں صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ ویکسین کی مکمل خوراکیں لینے والے افراد میں ان لوگوں کی نسبت جن کی ویکسینیشن نہیں ہوئی، کرونا وائرس سے ہلاک ہونے کا خطرہ گیارہ گنا کم اور اسپتال داخل ہونے کے امکانات دس گنا کم ہو جاتے ہیں۔

  • کورونا ویکسین کا دوسرا بڑا فائدہ، سائنسدانوں نے خوشخبری سنادی

    کورونا ویکسین کا دوسرا بڑا فائدہ، سائنسدانوں نے خوشخبری سنادی

    کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکیسین انسان کو صرف کوویڈ سے ہی نہیں بچاتی بلکہ اس کا ایک اور بڑا فائدہ سامنے آیا ہے جسے محققین نے خوش آئند قرار دیا ہے۔

    امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں محققین نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ کورونا ویکسینیشن سے نہ صرف کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کوویڈ 19 سے تحفظ ملتا ہے بلکہ اس سے ذہنی صحت بھی بہتر ہوتی ہے۔

    سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں ایسے شواہد کو دریافت کیا گیا جن سے عندیہ ملتا ہے کہ کوویڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کرانے کے بعد لوگوں کو تناؤ کا کم سامنا ہوتا ہے اور ذہنی صحت میں بہتری آتی ہے۔

    یہ تحقیق بنیادی طور پر سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ایل طویل المعیاد پراجیکٹ کا حصہ ہے جس کا مقصدکورونا کی وبا سے امریکی عوام کی ذہنی صحت پر مرتب اثرات کی جانچ پڑتال کرنا ہے۔

    اس پراجیکٹ کے لیے امریکا بھر میں 8 ہزار سے زیادہ افراد کو سروے فارم بھیجے گئے تھے تاکہ وبا سے ذہنی صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا جاسکے۔ سرویز کے ڈیٹا سے ثابت ہوا کہ لوگوں کی اکثریت کو وبا کے باعث کسی حد تک ذہنی بے چینی اور ڈپریشن کا سامنا ہوا۔

    ابتدائی نتائج کے بعد محققین کی جانب سے ہر 2 ہفتے بعد ان افراد کو سروے فارم بھیج کر ذہنی صحت میں آنے والی تبدیلیوں کو دیکھا گیا۔ تازہ ترین سروے میں ان افراد سے کوویڈ 19 ویکسینز کے استعمال کے بعد ذہنی صحت پر مرتب اثرات کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔

    محققین نے دریافت کیا کہ جو لوگ پہلے بہت زیادہ ڈپریس تھے ویکسینیشن کے بعد اس کی شرح میں 15 فیصد جبکہ معمولی ڈپریشن کی شرح میں 4 فیصد تک کمی آئی۔

    محققین نے اس ڈیٹا کی بنیاد پر یہ تخمینہ بھی لگایا کہ ممکنہ طور پر ویکسینیشن کے بعد 10 لاکھ افراد کی ذہنی پریشانی میں کمی آئی۔

    محققین کے مطابق ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کرانا محض لوگوں کو بیماری سے ہی تحفظ فراہم نہیں کرتا بلکہ ایسا کرنا بیماری کے شکار ہونے کے ذہنی ڈر اور بے چینی کو بھی نمایاں حد تک کم کرتا ہے۔

    محققین کے مطابق اس پراجیکٹ پر کام ابھی جاری ہے اور مزید عوامی آراء کے ذریعے تعین کیا جائے گا کہ کورونا کی نئی اقسام اور بوسٹر ڈوز کے حوالے سے ان کی رائے کیا ہے۔

    واضح رہے کہ تحقیق میں فی الحال یہ جائزہ نہیں لیا گیا کہ ویکسینیشن سے لوگوں کی ذہنی صحت میں کس حد تک بہتری آتی ہے۔اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے پلوس ون میں شائع ہوئے۔

  • کورونا ویکسین سائنو فارم کو مزید مؤثر بنانے کیلئے اہم فیصلہ

    کورونا ویکسین سائنو فارم کو مزید مؤثر بنانے کیلئے اہم فیصلہ

    کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے دنیا بھر میں ویکسی نیشن کا عمل جاری ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ وائرس بھی اپنی شکل تبدیل کررہا ہے اور مزید قوت کے ساتھ حملہ آور ہورہا ہے جس کا سدباب بھی ضروی ہے۔

    اس حوالے سے چین کی کمپنی سائنو فارم نے اپنی کوویڈ19 ویکسین کو کورونا وائرس کی نئی اقسام کو مدنظر رکھتے ہوئے اپ ڈیٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ بوسٹر ڈوز کے کلینکل ٹرائلز پر بھی کام کیا جارہا ہے۔

    سائنوفارم کے نائب صدر زینگ یونٹاؤ نے بتایا کہ کمپپنی کی جانب سے کورونا کی اقسام ڈیلٹا اور بیٹا کے خلاف ویکسینز کو بہتر بنانے پر کام کیا جارہا ہے اور اس کا ڈیٹا ریگولیٹرز کو فراہم کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ بھارت میں سب سے پہلے دریافت ہونے والی کورونا کی قسم ڈیلٹا اب متعدد ممالک میں دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ کیسز کا باعث بن رہی ہے۔

    اسی طرح کورونا کی قسم بیٹا سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں دریافت ہوئی تھی اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ موجودہ کووڈ ویکسینز کے خلاف دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ مزاحمت کرتی ہے۔

    سائنوفارم کے نائب صدر نے کہا کہ یہ بھی امکان ہے کہ پہلے سے بہتر ویکسین اور بوسٹر شاٹ بیک وقت دستیاب ہوں۔انہوں نے کہا کہ بیشتر افراد کے لیے مستقبل میں پہلا آپشن بوسٹر ڈوز کا ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر ویکسین کی دوسری اور تیسری خوراک کے درمیان وقفہ زیادہ طویل یعنی 6 ماہ یا اس سے زیادہ ہو تو جسم میں اینٹی باڈیز کی سطح بھی زیادہ ہوگی، کورونا کی اقسام کے پھیلاؤ کے لیے ابھی کافی کچھ کرنا ہوگا۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ بوسٹر ڈوز دینے کی ضرورت ممکنہ طور پر اس وقت ہوگی جب کسی آبادی میں وائرس کے خلاف اجتماعی مدافعت پیدا ہوجائے گی اور اس وقت ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے تمام افراد اس کے اہل ہوں گے مگر سائنوفارم کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ جن لوگوں میں بیماری کا زیادہ خطرہ ہوگا انہیں ترجیح دی جائے گی۔

    چینی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ چن میں وائرس کے خلاف اجتماعی مدافعت اس وقت پیدا ہوسکتی ہے جب اس کی ایک ارب 40 کروڑ آبادی کے 80 فیصد حصے کی ویکسینیشن ہوجائے۔

    چین میں 25 اگست تک ایک ارب 97 کروڑ سے زیادہ ویکسین کی خوراکیں لوگوں کو فراہم کی جاچکی تھیں۔ چین کی موجودہ گائیڈلائنز کے تحت کسی فرد کو یکساں ٹیکنالوجی والی ویکسینز کی 2 خوراکیں استعمال کرائی جاتی ہیں اور اس کا اطلاق بوسٹر ڈوز پر ہوگا (جب بھی اس کی منظوری دی گئی)۔

    سائنوفارم کے نائب صدر نے بتایا کہ اگر مختلف ٹیکنالوجی پر مبنی ویکسین کا بوسٹر ڈوز دینے کا فیصلہ کیا جاتا ہے تو لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ضرورت ہوگی۔

    سائنوفارم کی اپ ڈیٹ کی جانے والی ویکسین اور بوسٹر شاٹ ان کے محفوظ ہونے اور افادیت کے ٹرائلزل کے بعد منظوری حاصل کرسکیں گے، عہدیدار کے مطابق ابھی یہ معلوم نہیں کہ اس حوالے سے ٹرائلز کب تک مکمل ہوسکیں گے۔

    انہوں نے اگست کے شروع میں بتایا تھا کہ بوسٹر شاٹ کے ٹرائلز کے ابتدائی مراحل کو مکمل کرلیا گیا ہے جس میں 3 سال سے زائد عمر کے افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

    ان ٹرائلز میں ویکسین کی 3 خوراکیں رضاکاروں کو استعمال کرائی گئی تھیں، پہلی کے بعد دوسری خوراک 28 دن بعد جبکہ تیسری 56 ویں دن کو دی گئی۔ ٹرائل سے ثابت ہوا ہے کہ ویکسین لوگوں کے لیے محفوظ ہے اور سب سے عام مضر اثرات انجیکشن کے مقام پر تکلیف، بخار اور تھکاوٹ تھے۔

    اس تحیق کے نتائج میں بتایا گیا تھا کہ 3 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد کا مدافعتی ردعمل 2 خوراکوں کے مقابلے میں زیادہ بہتر تھا۔

  • چینی ویکسین سے متعلق خوش خبری

    چینی ویکسین سے متعلق خوش خبری

    اسلام آباد: دیرینہ دوست چین کی جانب سے پاکستان کو کرونا وبا سے بچاؤ کی ویکسین فراہمی کا سلسلہ جاری ہے۔

    ذرائع کے مطابق چین سے کرونا ویکسین کی بھاری کھیپ اسلام آباد پہنچ گئی، پی آئی اے کی پرواز بیس لاکھ ڈوز لیکر اسلام آباد پہنچ گئی ہے، جسے فیڈرل ای پی آئی کے مرکزی ویئر ہاؤس منتقل کردیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بیس لاکھ کرونا ویکسین ڈوز خریدی ہے، چین سے مزید بیس لاکھ سائنو ویک ڈوز کل اسلام آباد لائی جائے گی،جسے حسب ضرورت صوبوں کو فراہم کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ دوکروڑ سےزائد کرونا ویکسین ڈوزپاکستان پہنچ چکی ہیں، ماہ اگست میں مجموعی طور پر تین کروڑ سے زائد ویکسین ڈوز پاکستان لائی جائیں گی۔

    یہ بھی پڑھیں:کرونا وائرس: 24 گھنٹوں کے دوران 3 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ

    واضح رہے کہ سائنوفام کمپنی کی مزید 20 لاکھ ویکسینز چودہ اور پندرہ اگست کی درمیانی شب پاکستان پہنچیں تھیں، سائنوفام ویکسینز کوویکس پروگرام کی جانب سے پاکستان کو دی گئی تھیں۔

    ذرائع کے مطابق کوویکس رواں ہفتے پاکستان کو 20 لاکھ سے زائد ویکسین ڈوز فراہم کر چکا ہے اور مزید چھ لاکھ سائنوفام ڈوز آئندہ ہفتے فراہم کرے گا، کوویکس رواں ماہ پاکستان کو مجموعی طور پر 61 لاکھ کرونا ویکسین ڈوز فراہم کرے گا۔

  • کوویکس کی جانب سے پاکستان کو کورونا ویکسین کی فراہمی کا سلسلہ جاری

    کوویکس کی جانب سے پاکستان کو کورونا ویکسین کی فراہمی کا سلسلہ جاری

    اسلام آباد : کوویکس کی جانب سے سائینوفام کورونا ویکسین کی بڑی کھیپ آج پاکستان پہنچے گی، کوویکس رواں ہفتےپاکستان کو 20لاکھ سے زائد ویکسین ڈوز فراہم کر چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کوویکس کی جانب سے پاکستان کو کورونا ویکسین کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے ، ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ سائینوفام کورونا ویکسین کی بڑی کھیپ آج پاکستان پہنچے گی ، غیرملکی ایئرلائن سے 15لاکھ سائینوفام ڈوز اسلام آباد لائی جائیں گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو15لاکھ سائینوفام ڈوزکوویکس فراہم کررہاہے جبکہ کوویکس کی فراہم کردہ 20 لاکھ سائینو فام ڈوزکل اسلام آبادپہنچیں گے۔

    ذرائع کے مطابق کوویکس رواں ہفتےپاکستان کو 20لاکھ سے زائد ویکسین ڈوز فراہم کر چکا ہے اور بقیہ 6 لاکھ سائینو فام ڈوز آئندہ ہفتے فراہم کرے گا، کوویکس پاکستان کو مجموعی 61لاکھ کوروناویکسین ڈوزفراہم کرے گا۔

    ذرائع نے کہا کہ کوویکس پاکستان کوایک کروڑسےزائدکورونا ویکسین ڈوزفراہم کر چکا ہے، فراہم کردہ کورونا ویکیسن میں فائزر،آسٹرازنیکا،موڈرنا،سائینوفام شامل ہیں۔

  • بھارت: کرونا ویکسین کی فروخت کا دھندہ عروج پر

    بھارت: کرونا ویکسین کی فروخت کا دھندہ عروج پر

    نئی دہلی: بھارت میں ایک جانب کرونا ویکسین کی قلت ہے تو دوسری جانب ویکسین کی فروخت کا مکروہ دھندہ بے نقاب ہوگیا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر کے اورنگ آباد شہر میں کرونا ویکسین کی فروخت کا دھندہ بے نقاب ہوا ہے، والوج پولیس نے واقعے پر فوری کارروائی کرتے ہوئے پرائمری ہیلتھ سینٹر کے ملازم کو ٹیکے فروخت کرتے ہوئے گرفتار کرلیا ہے، مذکورہ شخص تین سو روپے کے عوض میں کرونا کا ٹیکہ فروخت کرتا تھا۔

    مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ میونسپل کارپوریشن کے ہیلتھ سینٹر سمیت ضلع پریشد کے ہیلتھ سینٹر پر کرونا وبا سے بچاؤ کے مفت میں ٹیکے لگائے جارہے ہیں، اس کے باوجود طبی عملے کا ایک ملازم اس مذموم دھندے میں ملوث رہا، جو کہ فی ڈوز تین سو روپے میں فروخت کررہا تھا۔

    واقعے کے بعد پولیس نے ملزم کو گرفتار کرتے ہوئے ملزم سے کرونا ویکسین اور نقدی رقم برآمد کرلی ہے، ملزم کا تعلق چونکہ ہیلتھ سینٹر سے ہے اس لیے کارپوریشن کے اعلیٰ حکام آگاہ کردیا گیا ہے تاکہ محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جاسکے، پولیس نے واقعے میں مزید ملزمان کے ملوث ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے مزید تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔