Tag: Corona vaccine

  • روس اپنی دوسری کرونا ویکسین کب لانچ کرے گا؟ اعلان ہو گیا

    روس اپنی دوسری کرونا ویکسین کب لانچ کرے گا؟ اعلان ہو گیا

    ماسکو: روس نے اپنی دوسری کرونا وائرس ویکسین ’ایپی ویک کرونا‘ دسمبر میں لانچ کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپوتنک وی کے تیسرے مرحلے کے کلینیکل ٹرائلز مکمل ہونے کے بعد اب ایک اور روسی کرونا ویکسین ایپی ویک کرونا اگلے ماہ عوام کے لیے دستیاب ہوگی۔

    یہ امید کی جا رہی ہے کہ بڑے پیمانے پر اس ویکسی نیشن کا آغاز نئے سال 2021 میں ہو جائے گا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی ویکسین (EpiVacCorona) سائبیریا میں قائم ویکٹر سینٹر نے تیار کی ہے، یہ ادارہ اب ویکسین کی جانچ کے نتائج پیش کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہو چکا ہے، یہ نتائج ایک بین الاقوامی جریدے میں شایع کیے جائیں گے۔

    روس کا اپنے فوجیوں کو کرونا سے بچانے کیلئے بڑا اقدام

    تحقیقاتی ادارے زونوٹک انفیکشن اور انفلوئنزا ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ 2021 میں یہ ویکسین روس کے تقریباً تمام علاقوں میں دستیاب ہوگی۔

    واضح رہے کہ 17 نومبر کو ایپی ویک کرونا ویکسین کی رجسٹریشن کے بعد اس کے تیسرے مرحلے کے ٹرائلز کا آغاز ہو چکا ہے، ٹرائلز کے لیے ویکسین کے فارمولے کے بیچز ملک بھر کے 9 طبی مراکز پہنچائے گئے ہیں، جہاں 30 ہزار رضاکاروں پر اس کا ٹیسٹ ہو رہا ہے۔

    رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ تیسرے مرحلے کے کلینیکل ٹرائلز میں 60 سال سے زائد عمر کے افراد بھی حصہ لے رہے ہیں، جن کی تعداد ڈیڑھ سو ہے۔

  • روس کا اپنے فوجیوں کو کورونا سے بچانے کیلئے بڑا اقدام

    روس کا اپنے فوجیوں کو کورونا سے بچانے کیلئے بڑا اقدام

    ماسکو : روس نے اپنی تیاکردہ کورونا ویکسین سپٹنک فائیو کا باقاعدہ استعمال شروع کردیا ہے، اس سلسلے میں ایک مہم کا آغاز کیا گیا ہے جس کے تحت چار لاکھ فوجیوں کو ویکیسن دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مابق روسی فوج نے بڑے پیمانے پر کورونا وائرس ویکیسن کی مہم شروع کر دی ہے، روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے کہا ہے کہ اس دوران چار لاکھ اہلکاروں کو ویکسین لگائی جائے گی۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ اب تک 2500 سے زائد فوجیوں کو ویکسین لگائی جا چکی ہے جبکہ رواں برس کے آخر تک توقع ہے کہ یہ تعداد 80 ہزار تک پہنچ جائے گی۔

    روس نے رواں ہفتے کہا تھا کہ ابتدائی ڈیٹا کے مطابق اس کی تیار کردہ ویکسین ‘سپٹنک فائیو’ 95 فیصد مؤثر ہے، دیگر بین الاقوامی ویکسین بنانے والی کمپنیوں نے بھی اپنے ٹیسٹوں کے نتائج شائع کیے ہیں جن کے مطابق ان کی ویکسین کی افادیت کی شرح90فیصد اور اس سے زیادہ ہے۔

    سپٹنک فائیو بنانے والوں کا کہنا ہے کہ ان کی ویکسین کو دیگر ویکسینز کے مقابلے میں ذخیرہ کرنا آسان ہے اور اس کی ایک خوارک کی قیمت 10 ڈالر (8 اعشاریہ 38 یورو) ہے جو ویکسین تیار کرنے کی عالمی ریس میں سب سے کم قیمت ہے۔

    روس کی سپٹنک فائیو ویکسین کو رواں برس اگست میں رجسٹر کیا گیا تھا اور اس وقت اس کے ٹرائلز کا تیسرا اور آخری مرحلہ جاری ہے جس میں 40 ہزار رضاکار حصہ لے رہے ہیں۔

    روس کے زیر دفاع نے جمعے کو اعلان کیا ہے کہ صدر ولایمیر پوتن کے حکم پر روسی فوج کے چار لاکھ اہلکاروں کو یہ ویکسین لگائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ویکسین لگوانے والے500 سے زائد فوجی پلازما کے علاج کی تحقیق میں شامل ہیں۔

    دوسری جانب روس کی سپٹنک فائیو کورونا وائرس ویکسین کے لیے فنڈنگ کرنے والے ادارے روسی ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فنڈ نے جمعے کو اعلان کیا ہے کہ انڈیا میں قائم نجی کمپنی ہیٹرو اس ویکسین کی دس کروڑ خوراکیں تیار کرے گی۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فنڈ نے اپنے ایک بیان میں بتایا ہے کہ انڈیا کی ادویات سازی کی بڑی کمپنیوں میں سے ایک ہیٹرو نے کورونا وائرس کے تدارک کے لیے رجسٹر ہونے والی دنیا کی پہلی ویکسین سپٹنک وی کی ہر سال دس کروڑ خوراکیں تیار کرنے کی رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ انڈیا کی نجی کمپنی ہیٹرو 2021 کے اوائل میں اس ویکسین کی پروڈکشن شروع کر دے گی۔

    یاد رہے کہ سپٹنک فائیو نام کی روسی ویکسین کا نام سویت دور کی سیٹلائٹ کے نام پر رکھا گیا ہے، اس ویکسین کو یہ نام اس کی جغرافیائی اور سیاسی اہمیت کہ وجہ سے دیا گیا ہے۔ اس ویکسین کے 21 دنوں کے وقفے سے دو خوراکیں دی جاتی ہیں۔

  • کورونا ویکسین کی تیاری اب تک کہاں پہنچی؟ جانئے مفصل رپورٹ

    کورونا ویکسین کی تیاری اب تک کہاں پہنچی؟ جانئے مفصل رپورٹ

    دنیا بھر میں کورونا وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور اتنی ہی تیز رفتاری سے سائنسدان اس کے خلاف ویکسین کی تیاری میں بھی مصروف ہیں، اس سلسلے میں اب تک متعدد ویکیسنز تجرباتی مراحل میں ہیں۔

    دنیا بھر میں دوا ساز کمپنیاں اور تحقیقاتی ادارے کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کی دوڑ میں شامل ہیں اور عالمی سطح پر ہزاروں افراد پر کلینیکل ٹرائلز جاری ہیں جو مختلف مراحل سے گزر رہے ہیں۔

    عالمی وبا نے اب تک دنیا میں پانچ کروڑ 87 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کیا ہے جبکہ 13 لاکھ 90 ہزار لوگ اپنی جان کی بازی ہارچکے ہیں۔

    دنیا بھر میں اس وقت مجموعی طور پر انسانوں پر54 ویکسینز کے ٹرائلز جاری ہیں، ہم پہلے جائزہ لیتے ہیں کہ ویکسین کے ٹرائلز کن مراحل سے گزرتے ہیں اور اب تک دنیا میں اس کی تیاری کس سطح پر ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے اور معتبر امریکی اخبار سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق ویکسین کے ٹرائلز کا آغاز رواں برس مارچ میں ہوا اور اب تک 13 ویکسینز ٹیسٹنگ کے فائنل مراحل تک پہنچ چکی ہیں۔

    خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ ویکسینز جسم میں بیماری کے خلاف قوت مدافعت پیدا کر کے کورونا کی وبا کو مزید پھیلنے سے تو روک سکتی ہیں لیکن یہ بیماری کا مکمل علاج نہیں کرسکتیں۔

    ویکسین ٹرائل کے مراحل

    پہلا مرحلہ پری کلینکل ٹیسٹنگ کا ہے جس میں سائنسدان نئی ویکسین کا خلیوں پر تجربہ کرتے ہیں اور جانوروں پر پھر اس کا تجربہ کر کے دیکھا جاتا ہے کہ اس کا کیا ردعمل ہے؟ اس وقت دنیا بھر میں87 ویکسینز پہلے مرحلے میں ہیں۔

    فیز ون سیفٹی ٹرائلز

    دوسرے مرحلے میں ماہرین محدود تعداد میں لوگوں کو ویکسین کی آزمائشی خوراک دے کر کے دیکھتے ہیں کہ یہ محفوظ ہے یا نہیں اور کیا اس کا نظام مدافعت پر کوئی اثر ہوتا ہے یا نہیں۔

    فیزٹوٹرائلز

    اس مرحلے میں یہ ویکسین سینکڑوں افراد کو ان کی عمر کے حساب سے گروپس بنا کر دی جاتی ہے۔ اس مرحلے سے ویکسین کے محفوظ ہونے اور اس کے نظام مدافعت پر موثر یا غیر موثر ہونے کے بارے میں مزید معلومات حاصل ہوتی ہیں۔

    فیزتھری ٹرائلز

    اس مرحلے میں دیکھا جاتا ہے کہ ویکسین کتنی مؤثر ہے؟ سائنسدان ہزاروں افراد پر ویکسین کا تجربہ کرتے ہیں یہ ٹرائلز اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ ویکسین کورونا وائرس سے بچاتی ہے یا نہیں۔

    ویکسین کی منظوری

    یہ ویکسین کو استعمال کرنے کے لیے آخری مرحلہ ہے جس میں کسی ملک کے ریگولیٹرز ٹرائلز کے نتائج کا جائزہ لیتے ہیں اور فیصلہ کرتے ہیں کہ ویکسین کو منظور کیا جائے یا نہیں۔ تاہم وبا کے دوران کسی ویکسین کو باقاعدہ منظوری سے پہلے ایمرجنسی استعمال کی اجازت مل سکتی ہے۔

    کون سی ویکسین کتنی موثر اور کب مہیا ہو گی؟

    فائزر اور بائیو این ٹیک

    ذرائع کے مطابق امریکی دوا ساز کمپنی فائزر اور اس کی شراکت دار کمپنی بائیو این ٹیک نے 18 نومبر کو فائنل اسٹیج ٹرائلز کا ڈیٹا شیئر کیا جس کے مطابق یہ ویکسین کورونا وائرس کو روکنے میں95 فیصد مؤثر ہے۔

    یہ پہلی کمپنیاں ہیں جنہوں نے فیز تھری کا ڈیٹا شائع کیا ہے اور امریکہ میں اس ویکسین کا ایمرجنسی استعمال چند دنوں میں شروع ہو جائے گا۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی اور آیسٹرا زینیکا

    پیر کو برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی اور دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا کی طرف سے تیار کی گئی ویکسین 70.4 فیصد افراد کو کورونا وائرس کا شکار ہونے سے بچاسکتی ہے۔

    ڈیٹا میں دیکھا گیا ہے کہ اس کی کم خوراک کے استعمال سے 90 فیصد افراد کو کورونا سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ آسٹرا زینیکا نے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر دنیا بھر میں ریگولیٹرز کو منظوری کے لیے ڈیٹا مہیا کرے گی۔

    موڈرنا

    امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی موڈرنا نے 16 نومبر کو عبوری ڈیٹا جاری کیا اور کہا کہ اس کی ویکسین 94.5 فیصد مؤثر ہے۔ موڈرنا جلد منظوری کے لیے ویکسین کا ڈیٹا مہیا کرے گی اور امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کا فیصلہ دسمبر میں متوقع ہے۔

    سپوتنک فائیو ویکسین

    روس میں بنائی جانے والی سپوتنک فائیو ویکسین کی جانب سے11 نومبر کو جاری کیے گئے فائنل اسٹیج ڈیٹا کے مطابق یہ ویکسین 92فیصد موثر ہے۔ روس میں یہ ویکسین 10 ہزار افراد کو دی جا چکی ہے۔

    چائنیز ویکسینز

    چین نے جولائی میں ویکسین کے ایمرجنسی استعمال کی اجازت دی تھی جن میں چائینہ نیشنل بائیو ٹیک گروپ، کین سینو بائیو لاجیکس اور سینو ویک بائیو ٹیک کی ویکسینز شامل ہیں۔

    سینو ویک نے18 نومبر کو کہا تھا کہ درمیانی اسٹیج کے ٹرائلز سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی کورونا ویک ویکسین نے تیزی سے مدافعتی تعاون کیا لیکن کورونا سے صحتیاب ہونے والے افراد میں اینٹی باڈیز پیدا کرنے میں اس کا رسپانس بہت کم تھا۔

    ویکسین کی اسٹوریج

    فائزر اور بائیو این ٹیک کی طرف سے متعارف کروائی گئی ویکسین کو چھ ماہ تک اسٹور کیا جاسکے گا اور اس کے لیے منفی 70 ڈگری سینٹی گریڈ کا درجہ حرارت چاہیے ہوگا جبکہ موڈرنا کی ویکسین منفی 20 ڈگری درجہ حرات میں اسٹور کی جا سکے گی جو عام طور پر فریزر کا درجہ حرارت ہوتا ہے اور اسے بھی چھ ماہ تک اسٹور کیا جا سکے گا۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی اور آیسٹرا زینیکا کی ویکسین کو عام فریج کے درجہ حرارت پر اسٹور کیا جا سکے گا۔ اسی طرح روس کی سپوتنک فائیو ویکسین بھی فریج کے درجہ حرارت میں رکھی جا سکے گی یعنی ان ویکسینز کو دنیا کی کسی بھی کونے میں پہنچانا آسان ہوگا۔

    ویکسین کی قیمت

    برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق موسم گرما میں موڈرنا نے ویکسین کی ایک خوراک کی قیمت 37 امریکی ڈالرز بتائی تھی. جانسن اینڈ جانسن نے ویکسین کی ایک خوراک کی قیمت 10 ڈالرز رکھی ہے، فائزر نے 20 ڈالر جبکہ آکسفورڈ یونیورسٹی اور آیسٹرا زینیکا نے اس کی قیمت تقریباً چار ڈالر بتائی ہے۔

    ترقی پذیر ممالک کو ویکسین کی فراہمی

    سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ غریب ممالک تک ویکسین کی رسائی کس طرح ممکن ہو گی۔ یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ فارماسوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے ویکسین بنانے کے بعد امیر ممالک ویکسین کی تقسیم کو محدود کر دیں گے۔

    روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے جی 20 سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویکسین سے متعلق ریاض سربراہ کانفرنس پراجیکٹ کے حامی ہیں۔ کورونا ویکسین کی فراہمی سب کے لیے ضروری ہے۔ روس غریب ملکوں کو ویکسین مہیا کرنے کے لیے تیار ہے۔

    اس سے قبل چین نے مستقبل میں ترقی پذیر ممالک کو کورونا ویکسین کی تقسیم کے حوالے سے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ویکسین کی تیاری کے لیے بنائے گئے پلیٹ فارم کوویکس نے عہد کیا ہے کہ جیسے ہی کوئی ویکسین بنائی جاتی ہے اسے غریب تر ممالک تک پہنچایا جائے گا۔

    اس سے قبل چین کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ چین ویکسین کی تیاری کے لیے بنائے گئے پلیٹ فارم کوویکس میں شامل ہو گیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ چین کی ویکسین ترقی پذیر ممالک کو ترجیحی بنیادوں پر فراہم کی جائے گی۔

  • آکسفورڈ کورونا ویکسین کی آزمائش کامیاب، بڑی خبر آگئی

    آکسفورڈ کورونا ویکسین کی آزمائش کامیاب، بڑی خبر آگئی

    آکسفورڈ : برطانوی سائنسدانوں کی جانب سے آکسفورڈ ویکسین کے آزمائشی مرحلے میں آکسفورڈ ویکسین کو کورونا علامات کو روکنے میں 70فیصد کامیابی ملنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

    برطانیہ میں تیار کی گئی کورونا وائرس ویکسین 70.4 فیصد افراد کو کووڈ-19 ہونے سے بچا سکتی ہے اور ڈیٹا میں دیکھا گیا ہے کہ اس کی کم خوراک کے استعمال سے 90 فیصد افراد کو محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔

    اس حوالے سے آکسفورڈ یونیورسٹی اور دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا کی جانب سے ویکسین کے آزمائشی مرحلے کے ان نتائج کو بڑی کامیابی کہا جارہا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی اور دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا نے اعلان کیا ہے کہ ان کی مشترکہ ویکسین بہت سے لوگوں کو بیمار پڑنے سے بچا سکتی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے مطابق مذکورہ ویکسین دنیا بھر میں سستی اور باآسانی مہیا ہوگی، ریگولیٹر اتھارٹی سے منظوری کے بعد ویکسین کا کورونا وباء سے نمٹنے میں اہم کردار ہوگا۔

    ویکسین کے مکمل کورس سے90 فیصد نتائج حاصل ہو سکیں گے، واضح رہے کہ برطانوی حکومت پہلے ہی سو ملین ویکسین خوراک کا آرڈر دے چکی ہے یہ ویکسین خوراک 50ملین برطانوی عوام کے لیے کافی ہوگی۔

    اس سسلے میں برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ آکسفورڈ کورونا ویکسین کے کامیاب نتائج کی خبرحیرت انگیز ہے۔ یہ ویکسین دس ماہ کی ریکارڈ مدت میں تیار ہوئی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی میں ویکسینالوجی کی پروفیسر سارا گلبرٹ کا کہنا ہے کہ اس اعلان نے ہمیں اس وقت کے ایک اور قدم قریب کردیا ہے جب ہم ویکسین کو (کووڈ-19) کی تباہیاں ختم کرنے کے لیے استعمال کرسکیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا ہم متعلقہ حکام کو تفصیلی معلومات فراہم کرنے پر کام کرتے رہیں گے۔ اس کثیر قومی کوشش کا حصہ بننا اعزاز کی بات ہے، جس کے فوائد پوری دنیا کو ہوں گے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ ویکسین کے تجربے کے تیسرے مرحلے کے ابتدائی جائزے میں دیکھا گیا کہ ویکسین 70 فیصد تک مؤثر ہے۔

  • سعودی عرب : کورونا ویکسین کا حصول، حکومت کا اہم فیصلہ

    سعودی عرب : کورونا ویکسین کا حصول، حکومت کا اہم فیصلہ

    ریاض : سعودی حکومت نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ کورونا ویکسین کی تقسیم کا عمل آئندہ ماہ دسمبر سے کردیا جائے گا، امدادی کاموں کیلئے مملکت کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے۔

    سعودی عرب میں شاہ سلمان امدادی مرکز کے نگران اعلی ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین کے حوالے سے تتائج بڑی حد تک حوصلہ افزا ہیں۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈاکٹرالربیعہ نے جمعہ کے روز جاری بیان میں کہا ہے کہ مملکت ان ابتدائی ممالک میں شامل ہوگا جو اعلیٰ معیار کی کورونا ویکسین حاصل کریں گے۔

    ویکسین کی تقسیم کے حوالے سے ڈاکٹر الربیعہ کا کہنا تھا کہ اس بارے میں قوی امید ہے کہ رواں برس دسمبر کے اختتام سے قبل کورونا ویکسین کی تقسیم کا آغاز کردیا جائے گا۔

    ڈاکٹر الربیعہ نے اپنے بیان میں کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے کورونا ویکسین کی تیاری اور اس حوالے سے کی جانے والی تحقیق کے لیے مالی معاونت کرتا رہا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب ہمیشہ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر کام کرتا ہے، امدادی کاموں کے حوالے سے مملکت کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے۔ ہم انسانی ہمدردی کے امور کی انجام دہی کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ مل کام کرتے ہیں۔

    امدادی مرکز کے نگران اعلیٰ نے یمن میں جاری امداد کے حوالے سے کہا کہ حوثی ملیشا نے مرکز کی جانب سے ارسال کی جانے والی امدادی اشیا لوٹ کر انہیں بلیک مارکیٹ میں فروخت کردیا۔

    انہو ں نے مزید کہا کہ ہم یمن میں حوثی ملیشیا کے زیر تسلط علاقوں میں بھی ضرورت مندوں کی امداد جاری رکھیں گے۔

  • بڑی خوشخبری؛ ایک اور کرونا ویکسین تیار

    بڑی خوشخبری؛ ایک اور کرونا ویکسین تیار

    واشنگٹن: امریکا کی ایک اور دواساز کمپنی نے کرونا ویکسین بنانےکا دعویٰ کردیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی دو اسازکمپنی موڈرنا کا دعویٰ ہے کہ نئی بنائی گئی کرونا ویکسین 94.5 فیصد مؤثرہے۔

    اس سے قبل امریکا کی فارما کمپنی فائزر نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کرونا ویکسین کے فیز تھری کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس کے 90 فی صد مؤثر نتائج سامنے آئے ہیں ، اس حوالے سے سی ای او امریکی فارما کمپنی فائزر البرٹ برلا کا کہنا تھا کہ آج انسانی تاریخ اور سائنس کیلئے بہت بڑا دن ہے، فائزر نے جرمنی کی کمپنی بائیواینٹیک کےساتھ مل یہ ویکسین تیار کی تھی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ امریکہ کی دواساز کمپنی فائزر کے سی ای اوالبرٹ برلا نے کہا تھا کہ اکتوبر کے آخر تک پتہ چل جائے گا کہ ویکسین مؤثر ہے یا نہیں اور اگر یہ مؤثر ثابت ہوتی ہے تو دسمبر تک یہ امریکہ میں تقسیم ہوسکتی ہے۔

    البرٹ بورلا کا کہنا تھا کہ ویکسین کا محفوظ اور مؤثر ہونا ضروری ہے، اور اس کی تیاری مستقل بنیادوں پر اعلیٰ ترین معیارات کےتحت ہونی چاہیے، ہم رواں ماہ کے آخر تک جان سکیں گے کہ آیا یہ ویکسین مؤثر ہے یا نہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکی کرونا ویکسین کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟ بڑا انکشاف

    امریکی ادارے ایف ڈی اے نے کہا تھا کہ بچوں میں ویکسینز کا ٹیسٹ دوا سازوں کے لیے بہت اہم مرحلہ ہوگا، چند۔ڈاکٹرز ان پر اپنے خدشات کا بھی اظہار کر چکے ہیں کہ کرونا ویکسین کے ٹیسٹ کے دوران کچھ بچوں میں خطرناک اور کمیاب۔بیماری ملٹی سسٹم انفلامیٹری سنڈروم پیدا ہوسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ جے اینڈ جے نے ستمبر کے آخر میں تیسرے مرحلے کے دوران 60 ہزار رضاکاروں پر کرونا ویکسین کا تجربہ شروع کر دیا تھا تاہم اسے رواں ماہ کے شروع میں روک دیا گیا کیوں کہ ایک رضاکار کی حالت بگڑ گئی تھی، تاہم پچھلے ہفتے اس تجربے کو پھر سے بحال کر دیا گیا تھا۔

  • عالمی ادارہ صحت نے کرونا ویکسین کے ابتدائی نتائج کو اہم قرار دے دیا

    عالمی ادارہ صحت نے کرونا ویکسین کے ابتدائی نتائج کو اہم قرار دے دیا

    جینیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کرونا ویکسین کے ابتدائی نتائج کو انتہائی اہم قرار دے دیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ویکسینیشن محکمے کی ڈائریکٹوریٹ اوبرائن نے ایک انٹرویو میں کہا کہ وبائی بیماریوں کو روکنے کے لیے ضروری ویکسین پر اعتماد کرنا انتہائی اہم ہے۔

    کیٹ اوبرائن نے اس امید کا اظہار کیا کہ تجربہ کیے جانے والی دیگر کرونا وائرس کی ویکسینز کے نتائج بھی جلد سامنے آئیں گے، اور ان
    ویکسینز کے نتائج موثر آئے تو دنیا کے لئے یہ بڑی کامیابی ہوگی۔

    اس سے قبل عالمی ادارہ صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ ویکسین کے بعد کچھ جادوئی طور پر تبدیل نہیں ہوگا، احتیاط جاری رکھنی ہوگی، ہمیں مختلف اقسام کی کرونا ویکسین تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: کورونا ویکسین کے بعد کوئی جادوئی تبدیلی نہیں آئے گی ، احتیاط جاری رکھنی ہوگی

    جنیوا میں عالمی ادارہ صحت کے حکام نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کورونا ویکسین کی تیاری کےتجربات جاری رکھیں جائیں، یہ نہیں سمجھنا چاہیئے کہ2،1 ممکنہ ویکسین کے بعد سب بند کردینا چاہیئے، ہمیں مزید کورونا ویکسین تیارکرنے کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا اور روس کی جانب سے کرونا ویکسین کی کامیاب آزمائش کی جاچکی ہے، امریکا کی ویکسین نے کامیابی کے نوے فیصد جبکہ روس کی ویکسین نے بانوے فیصد کامیابی حاصل کی ہے۔

  • روس اب ایک اور ملک میں کرونا ویکسین بنائے گا

    روس اب ایک اور ملک میں کرونا ویکسین بنائے گا

    ماسکو: روس اور جنوبی کوریا کے درمیان اسپوتنک فائیو نامی کرونا ویکیسن تیار کرنے کا معاہدہ ہوگیا ہے۔

    روسی میڈیا کے مطابق روسی سرمایہ کاری فنڈ اور جنوبی کوریا کے جی ایل رافھا نامی کپمنی کے درمیان کرونا ویکیسن کی تیاری کا معاہدہ ہوا، روسی سرمایہ کاری فنڈ جسے آر ڈی ایف کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے جنوبی کوریا کی معروف بائیو ٹیک کمپنی جی ایل رافھا سے 150 ملین سے زائد اسپوتنک فائیو خوراک بنانے کا معاہدہ کیا۔

    روسی میڈیا کے مطابق آر ڈی ایف اور جی ایل رافھا نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اسپوتنک فائیو کی تیاری کا مرحلہ اگلے ماہ سے شروع کیا جائے گا ، اور جنورہ دو ہزار اکیس میں اس کی پیداوار شروع کردی جائے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  کورونا ویکسین، امریکا کے بعد روس کا بھی بڑا دعویٰ

    واضح رہے کہ نو نومبر کو روس نے بھی اپنی بنائی گئی کرونا ویکسین کے 90 فیصد سے زیادہ مؤثر ہونےکا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ کورونا ویکسین اسپوتنک فائیو 90 فیصد سےزیادہ مؤثرہے، یہ بیان امریکی صدر کے اعلان کے کچھ دیر بعد ہی سامنے آیا ہے۔ روسی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ملکی سطح پر تیاری کی گئی ویکسین کے نتائج 90 فیصد سے زیادہ مثبت آئے ہیں۔

  • اہم خلیجی ملک کا کرونا ویکسین خریدنے سے انکار

    اہم خلیجی ملک کا کرونا ویکسین خریدنے سے انکار

    کویت سٹی: کویت نے کرونا ویکسین خریدنے سے متعلق معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت صحت کویت نے ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں سے ویکسین کی خریداری کا معاہدہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ حال ہی میں کئی کمپنیوں خاص کر چینی کمپنیوں کی بنائی گئی ویکسین کے غیر موثر ہونے اور منفی اثرات کے واقعات منظر عام پر آئے۔وزارت نے ان واقعات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ کویت کے عوام کی زندگیوں کی حفاظت کو فوقیت دیتے ہوئے معاہدوں پر دستخط سے انکار کیا۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں محکمہ صحت کے نائب معاون وزیر عبداللہ العسیری نے بیان دیا تھا کہ مملکت کرونا ویکسین حاصل کرنے والے اولین ممالک میں شامل ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  سعودی عرب: کروناویکسین کے حوالے سے بڑی خوشخبری

    عبداللہ العسیری نے بتایا کہ معاہدوں کے تحت سعودی عرب کو اولین بنیادوں پر ویکسینز فراہم کی جائیں گی، جن کمپنیوں سے معاہدے طے ہوئے ہیں ان کی ویکسینز کے تجربات آخری مراحل میں ہیں۔

  • کرونا ویکسین سے متعلق جاپان کا اہم اعلان

    کرونا ویکسین سے متعلق جاپان کا اہم اعلان

    ٹوکیو: جاپانی کابینہ نے شہریوں کو کووڈ نائنٹین کی ویکسین مفت فراہم کرنے کے مسودے کی توثیق کر دی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق جاپان کی کابینہ نے کرونا وائرس ویکسین کی مفت فراہمی اور ویکسین سے پیدا ہونے والے امکانی صحت کے مسائل کی مفت دیکھ بھال کی فراہمی کے ایک مسودے کی توثیق کر دی ہے۔

    مسودے میں کہا گیا ہے کہ جاپانی عوام بلا خوف وخطر ویکسین لیں، بلدیاتی اداروں کی جانب سے انہیں انجیکشن فراہم کئے جائیں گے اور اس کے تمام اخراجات مرکزی حکومت برداشت کرے گی۔

    مزید پڑھیں:  کرونا وبا: جاپان کی معروف دوا ساز کمپنی کی حکومت سے درخواست

    مسودے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ویکسین کے استعمال سے صحت کے دیگر مسائل پیدا ہوتے ہیں تو اس کے علاج معالجے کے تمام اخراجات حکومت برداشت کرے گی ۔

    واضح رہے کہ حکومت جاپان نے امریکہ اور برطانیہ کے ادویات ساز اداروں سے اُن کی ممکنہ تیار کردہ ویکسینز کی فراہمی لینے پر اتفاقِ رائے کیا ہے، حکومت جاپان مالی سال 2021 کی پہلی ششماہی میں ملک بھر میں مفت ٹیکے لگانے شروع کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔