Tag: Corona vaccine

  • کورونا ویکسین چند ہفتوں میں تیار کرلی جائے گی، ڈونلڈ ٹرمپ

    کورونا ویکسین چند ہفتوں میں تیار کرلی جائے گی، ڈونلڈ ٹرمپ

    Aاوہائیو : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ اینٹی کورونا ویکسین بنانے سے صرف چند ہفتوں کے فاصلے پر ہے اور جلد ہی یہ ویکسین تیار کرلی جائے گی۔

    یہ بات انہوں نے ایک ٹی وی چینل پر گزشتہ روز صدارتی انتخابات کے لئے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن کے ساتھ ہونے والی پہلی صدارتی بحث کے دوران کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ہم کورونا ویکسین سے صرف چند ہفتوں کے فاصلے پر ہیں،

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکی طبی ماہرین کہتے ہیں کہ ہماری حکومت نے عوام کی جانیں بچائی ہیں، ہم نے کرونا وائرس کے خلاف بہترین کام کیا مگر جعلی میڈیا نے اسے رپورٹ نہیں کیا۔

    اس بات کے جواب میں جو بائیڈن نے کہا کہ میں ان پر یقین نہیں کرتا، امریکہ میں جان لیوا کوروناوائرس سے 2.05 لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں، امریکہ میں اس مہلک ترین وبا نے خوفناک شکل اختیار کرلی ہے اور اب تک 71 لاکھ سے زائد یادہ افراد اس وبا کی زد میں آچکے ہیں۔

    جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ صرف ماسک پہننے سے وائرس کا خطرہ آدھا رہ جاتا ہے مگر ٹرمپ نے اس پر توجہ نہیں دی، اگر فروری کے مہینے میں ماسک پہننے کی پابندی عائد کی جاتی تو ایک لاکھ زندگیاں بچائی جاسکتی تھیں، جس پر ٹرمپ نے جواب دیا کہ میری جیب میں ہر وقت ماسک موجود ہوتا ہے، ضرورت ہوتی ہے تو پہن لیتا ہوں۔

     

  • دنیا بھر میں کورونا ویکسین کی ترسیل کیلئے 8 ہزار جمبو طیاروں کی ضرورت

    دنیا بھر میں کورونا ویکسین کی ترسیل کیلئے 8 ہزار جمبو طیاروں کی ضرورت

    مونٹریال : کورونا وائرس کی ویکسین کو دنیا بھر میں پہنچانے کے لیے بوئنگ 747 جیسا حجم رکھنے والے 8ہزار جہاز درکار ہوں گے۔

    یہ بات انٹرنیشنل ائیر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) نے اپنے ایک بیان میں کہی، کورونا وائرس کی ویکسین کو دنیا بھر میں پہنچانا اب تک کی تاریخ کا سب سے بڑا چیلنج ہوگا۔

    یاد رہے کہ ابھی تک دنیا میں کسی بھی ملک کو اس مہلک وائرس کی ویکسین کی تیاری میں پوری طرح سے کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے تاہم آئی اے ٹی اے نے ابھی سے مختلف آئیرلائنز، آئیرپورٹس اور صحت پر کام کرنے والی عالمی تنظیمیں اور دوا ساز کمپنیوں سے ویکسین کو دنیا بھر میں پہنچانے کے لیے بات چیت کا آغاز کر دیا ہے۔

    ڈسٹری بیوشن کے اس اندازے میں فرض کیا گیا ہے کہ دنیا میں اگر ہر شخص کے لیے صرف ایک ویکسین پہنچائی جائے تو اس کے لیے اتنی بڑی تعداد میں طیاروں کی ضرورت ہو گی۔

    آئی اے ٹی اے کے چیف ایگزیکٹیو الیگزینڈر ڈی جولیاک کا کہنا ہے کہ "کورونا وائرس کی ویکسین کو ہر جگہ پہنچانا عالمی فضائی گارگو انڈسٹری کے لیےاس صدی کا سب سے بڑا مشن ہو گا ۔۔۔لیکن یہ محتاط منصوبہ بندی کے بغیر ممکن نہیں ہے جس کا بہتر وقت ابھی ہے۔”

    یاد رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں تقریباً 140 ویکسینز اس وقت تیاری کے مراحل میں ہیں جب کہ دو درجن کے قریب ویکسینز ایسی ہیں جو اس وقت انسانوں پر جانچ کے مرحلے سے گزر رہی ہیں۔

  • چین، مضر اثرات سے پاک کرونا ویکسین کی لاکھوں افراد پر کامیاب آزمائش

    چین، مضر اثرات سے پاک کرونا ویکسین کی لاکھوں افراد پر کامیاب آزمائش

    بیجنگ: چین میں لاکھوں شہریوں پر 2 تجرباتی کرونا ویکسینز کا استعمال کیا گیا جس کے اب تک کوئی مضر اثرات سامنے نہیں آئے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین کی سرکاری ویکسین کمپنی چائنا نیشنل بائیو ٹیک گروپ (سی این بی جی) کے زاؤ سونگ نے چائنا نیشنل ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب تک لاکھوں شہریوں کو کمپنی کی دو تجرباتی ویکسینز دی گئیں جو اس وقت کلینکل ٹرائلز کے تیسرے مرحلے میں ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ویکسین استعمال کرنے والے کسی بھی فرد میں کوئی مضر اثرات سامنے نہیں آئے اور نہ ہی کوئی وائرس سے دوبارہ متاثر ہوا۔

    مزید پڑھیں: کورونا مریض صحتیابی کے بعد بھی خطرے کی زد میں رہتا ہے، ماہرین کا انکشاف

    واضح رہے کہ اس سے قبل چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن (این ایچ سی)کے سربراہ زینگ زونگائی نے بتایا تھا کہ جولائی سے اہم ورکرز کو لگ بھگ ایک ماہ سے تجرباتی کورونا وائرس ویکسین کا استعمال کرایا جارہا ہے تاکہ وہ کووڈ 19 سے محفوظ رہ سکیں۔

    خیال رہے کہ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین کا ٹرائل معطل کردیا گیا ہے جس کی وجہ ایک رضاکار میں مضر اثرات کی تصدیق ہونا ہے۔

    یہ ویکسین اس وقت ٹرائل کے آخری مرحلے سے گزر رہی ہے اور توقع کی جارہی تھی کہ بہت جلد اسے متعارف کرایا جاسکتا ہے، زاؤ سونگ نے ویکسین کا نام ظاہر نہیں کیا مگر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ سی این بی جی کی 2 تجرباتی ویکسینز میں سے کوئی ایک ہوسکتی ہے۔

  • برطانیہ میں اینٹی کورونا ویکسین کا ٹرائل روک دیا گیا

    برطانیہ میں اینٹی کورونا ویکسین کا ٹرائل روک دیا گیا

    الندن : برطانیہ نے کورونا وائرس ویکسین کے ٹرائل کے دوران رضاکاروں میں غیر متوقع بیماری کے اظہار کے بعد یو کے فارما فرم آسٹرا زینیکا نے ٹرائل کو روک دیا ہے۔

    برطانیہ کے ایک تحقیقی ادارے کارپوریٹ نے آکسفورڈ کالج کے اشتراک کے ساتھ جو کوویڈ19 کی ویکسین کی عالمی کے دوڑ میں سب سے آگے ہے۔

    اس حوالے سے ترجمان نے بتایا کہ آکسفورڈ کی جانب سے کورونا وائرس ویکسین کی ایجاد کے سلسلے میں ہمارے ساتھ مکمل تعاون رہا ہے۔

    انہوں نے بتایا ہے کہ ہم نے غیر جانبدار کمیٹی کے ذریعہ ویکسین سیکیورٹی سے متعلق معلومات حاصل کی ہے، ایک عہدے دار نے کہا ہے کہ ٹرائل کے دوران نامعلوم بیماری کا ہونا غیرمعمولی بات نہیں ہے، ایسا ہوسکتا ہے جبکہ اس کی تفتیش جاری ہے۔

    خیال رہے کہ مختلف قسم کا بیکٹیریا یا وائرس بار بار ہمارے جسموں پر حملہ کرتا رہتا ہے، اس سے لڑنے کے لئے ہمارے جسم کو ویکسین کی ضرورت ہوتی ہے۔

    گزشتہ برسوں میں چکن پوکس، خسرہ، پولیو، طاعون وغیرہ سے لڑنے میں سائنسدانوں نے کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ ان بیماریوں کی ایک مثال ہے جس سے لڑنے کے لیے سائنسدانوں نے ویکسین تیار کی تھی۔

    گزشتہ 6 ماہ سے دنیا کے متعدد ممالک کے سائنسداں کورونا ویکسین کے تجربات میں مصروف ہیں۔ گذشتہ 11 اگست 2020 کو روسی صدر ولادیمیر پوتن نے دعوی کیا کہ ان کے ملک کے سائنس دانوں نے کورونا وائرس کے خلاف ایک ویکسین تیار کر لی ہے، جو کورونا وائرس کے خاتمے میں مددگار ہے۔

    واضح رہے کہ بھارت میں بھی تین قسم کے کورونا ویکسین کا ٹرائل جاری ہے۔ گذشتہ 15 اگست 2020 کو لال قلعہ سے اپنے خطاب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک میں تین قسم کے کورونا ویکسین کے تجربہ کی بات کہی تھی۔

  • کوویڈ19ویکسین : وزیر اعظم آسٹریلیا نے عوام کو بڑی سہولت فراہم کردی

    کوویڈ19ویکسین : وزیر اعظم آسٹریلیا نے عوام کو بڑی سہولت فراہم کردی

    کینبرا : آسٹریلیا کے وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے کہا ہے کہ ملک میں اگلے سال کے آغاز میں کورونا وائرس کی ویکسین دستیاب ہوجائے گی، جو عوام کو مفت فراہم کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلیائی دواساز کمپنی سی ایس ایل کو توقع ہے کہ آئندہ سال کے وسط تک کوئنس یونیورسٹی کی ویکسین تیار ہوجائے گی ابھی اس ویکسین کے پہلے مرحلے کا کلینیکل ٹیسٹ ہو رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہآسٹریلیا نے اپنے شہریوں کو کوویڈ-19 کی مفت ویکسین فراہم کرنے کے لئے ویکسین بنانے والوں کے ساتھ 1.2 بلین ڈالر کا معاہدہ کیا ہے۔

    سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق معاہدے کے تحت آسٹریلیا حکومت کو اس معاہدے کے تحت آکسفورڈ یونیورسٹی اور دوا ساز کمپنی ایسٹروجینیکا کے ذریعہ بنائی جانے والی کورونا ویکسین اورکوئنز لینڈ یونیورسٹی کے ذریعہ تیار کردہ ویکسین کی 8.48 کروڑ سے زائد خوراک کی فراہم کی جائے گی اور یہ ویکسین آسٹریلیا میں ہی تیار کی جائیں گی۔

    آسٹریلیا کے وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا کہ اگر ویکسین کی تیاری کا تجربہ کامیاب رہا، تو آسٹریلیا میں 2021 میں تمام لوگوں کو مفت میں کووڈ-19 ویکسین دی جائے گی۔

    وزیراعظم دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق حکومت نے دواساز کمپنیوں کے ساتھ1.7 ارب ڈالر مالیت کی کووڈ-19 ویکسین کی فراہمی اور پروڈکشن کے تعلق سے معاہدہ کیا ہے،جس سے یہ یقینی ہوگا کہ آسٹریلیا میں 2021 میں ویکسین مفت دستیاب ہوگی۔

    واضح رہے کہ آسٹریلیا کو آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین کی 38 لاکھ خوراکیں آئندہ سال جنوری اور فروری میں سپلائی کئے جانے کی امید ہے۔ اس کے علاوہ آسٹریلیائی دوا ساز کمپنی سی ایس ایل کوئینز لینڈ یونیورسٹی کے ساتھ مل کر تیار کی جانے والی اپنی کورونا ویکسین کی پانچ کروڑ سے زائد ڈوز فراہم کرے گی۔

    سی ایس ایل کو توقع ہے کہ آئندہ سال کے وسط تک کوئنس یونیورسٹی کی ویکسین تیار ہوجائے گی۔ ابھی اس ویکسین کے پہلے مرحلے کا کلینیکل ٹیسٹ ہو رہا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ آسٹریلیائی حکومت کے مالی تعاون سے وہ اس ویکسین کی تقریبا تین کروڑ خوراکیں تیار کرے گی۔

  • کورونا ویکسین کی جلد دستیابی کے لیے وفاقی حکومت کا اہم اقدام

    کورونا ویکسین کی جلد دستیابی کے لیے وفاقی حکومت کا اہم اقدام

    اسلام آباد : نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر  کی ٹیکنیکل کمیٹی کورونا ویکسین کی دستیابی وترسیل کےلیےتجاویز تیار کررہی ہے، تجاویز رواں ماہ وزیراعظم کو پیش کی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا ویکسین کی جلد دستیابی کے لیے وفاقی حکومت کا اہم اقدام سامنے آیا، وزارت صحت  کا کہنا ہے کہ ویکسین کی جلددستیابی یقینی بنانےکیلئے ہنگامی اقدامات جاری  ہے ۔

    وزارت صحت نے کہا کہ این سی او سی کی ٹیکنیکل کمیٹی نےویکسین پرتجاویزتیارکرلیں، نیشنل کووڈویکسین کمیٹی کی زیرنگرانی ماہرین کام کر رہےہیں۔

    وزارت صحت کے مطابق کمیٹی ویکسین کی دستیابی وترسیل کےلیےتجاویز تیار کر رہی ہے،  کمیٹی کی تجاویز رواں ماہ وزیراعظم کو پیش کی جائیں گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ عالمی سطح پرتیار 10 میں سے6 ویکسین فیز3ٹرائلز کےمراحل میں ہیں، کمیٹی نےویکسین کی خریداری کےلیےگاوی سےاشتراک کی تجویزدی ہے جبکہ ویکسین خریداری کےلیےحکومتی فنڈزکےانتظام  اور ویکسین تیاری و ٹرائلز کیلئےچین سےتعاون بڑھانے کی تجویزدی گئی ہے۔

    وزارت صحت نے مزید کہا ہے کہ دستیابی پرویکسین متاثرہ افراد کوترجیحی بنیادوں پرفراہم کی جائےگی، کولڈ سٹوریج سسٹم دستیابی یقینی بنانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

    خصوصی کمیٹی کا کہنا ہے کہ ویکسین کی ترسیل کیلئےای پی آئی کےوسائل استعمال کیے جائیں۔

  • کورونا ویکسین : بل گیٹس نے غریب ممالک کی مشکل آسان کردی

    کورونا ویکسین : بل گیٹس نے غریب ممالک کی مشکل آسان کردی

    مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس کے فلاحی ادارے بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے دنیا کے سب سے بڑے ویکسین تیار کرنے والے ادارے سے شراکت داری کی ہے تاکہ ترقی پذیر ممالک تک کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے ویکسین کو سستی قیمت میں فراہم کیا جاسکے۔

    بل گیٹس نے جمعے کو اعلان کیا تھا کہ وہ اور ان کا فلاحی ادارہ کورونا ویکسینز کو تقسیم کرنے کے لیے 15 کروڑ ڈالرز خرچ کرے گا۔ اس مقصد کے لیے گیٹس فاؤنڈیشن اور بھارت سے تعلق رکھنے والے سیرم انسٹیٹوٹ کے درمیان شراکت داری ہورہی ہے، جس کی جانب سے کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں کورونا ویکسین کے 10 کروڑ ڈوز 3 ڈالر (5 سو پاکستانی روپے سے زائد) فی ڈوز کے حساب سے تقسیم کیے جائیں گے۔

    اس شراکت داری کے تحت جب بھی کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے کسی ویکسین کو تیار اور استعمال کی منظوری مل جائے گی، تو 2021 کی پہلی ششماہی میں اس کے ڈوز تیار کرنے کا کام شروع ہوجائے گا۔

    یہ معاہدہ اس وقت ہوا جب امیر ممالک جیسے امریکا اور برطانیہ کی جانب سے ادویات ساز کمپنیوں کی جانب سے تیار کی جانے والی ویکسینز کی پروڈکشن اور تقسیم کرنے کے حقوق خریدنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

    گیٹس فاؤنڈیشن سیرم فاؤندیشن کے ساتھ کام کرکے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرے گا کہ کسی منظور شدہ ویکسین زیادہ قیمت کی وجہ سے غریب ممالک کی پہنچ سے دور نہ ہوجائے۔

    ویسے تو اس حوالے سے ویکسینز ابھی تیاری کے مراحل سے گزر رہی ہیں مگر ادویات ساز کمپنیوں نے ایک ڈوز کی قیمت کا عندیہ دیا ہے۔

    جیسے آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے دنیا بھر میں اپنی ویکسین فی ڈوز 3 ڈالرز میں فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے، اس کے مقابلے میں امریکا کی کمپنی موڈرینا کی جانب سے 2 ڈوز پروگرام کی لاگت74 ڈالرز (لگ بھگ ساڑھے12 ہزار پاکستانی روپے) لگائی گئی ہے۔

    گیٹس فاؤنڈیشن کے اس منصوبے میں ویکسین الائنس گاوی کو بھی شامل کیا گیا جو ترقی پذیر ممالک کو ویکسینز فراہم کرنے والا ادارہ ہے اور اس سے سیرم انسٹیٹوٹ کو پروڈکشن گنجائش بڑھانے میں مدد ملے گی۔

    سیرم انسٹیٹوٹ اس سے قبل نووا ویکس اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے تیار کی جانے والی ویکسینز کی پروڈکشن کے لیے بھی معاہدے کرچکا ہے۔

    بل گیٹس نے شراکت داری پر اپنے بیان میں کہا ‘محققین کی جانب سے کووڈ 19 کے خلاف محفوظ اور موثر ویکسینز کی تیاری کے لیے اچھی پیشرفت کی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا مگر ہر ایک تک اس کی رسائی کو جلد از جلد یقینی بنانے کے لیے زبردست پروڈکشن گنجائش اور عالمی تقسیم کاری نیٹ ورک کی ضرورت ہے۔

    اس شراکت داری سے دنیا کو یہ دونوں مل سکیں گے، یعنی سیرم انسٹیٹوٹ کا پروڈکشن سیکٹر اور گاوی کی سپلائی چین ، سیرم ویکسینز تیار کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ادارہ ہے جو ہر سال مختلف ویکسینز کے ڈیڑھ ارب ڈوز تیار کرتا ہے۔ اس سے پہلے ایک انٹرویو میں بل گیٹس نے کورونا وائرس کی وبا کے خاتمے کے حوالے سے بھی پیشگوئی کی تھی۔

    ایک انٹرویو کے دوران بل گیٹس نے کہا ‘اس وائرس کے حوالے سے تشخیص، نئے طریقہ علاج اور ویکسین پر کام واقعی بہت متاثرکن ہے، اور اس کو دیکھ کر مجھے لگتا ہے کہ امیر ممالک میں ممکنہ طور پر 2021 کے آخر تک اس پر قابو پالیں گے جبکہ باقی دنیا میں اس کا خاتمہ 2022 کے آخر تک ہوگا۔

    ان کے مطابق اگر ان کی پیشگوئی درست ہوئی بھی تو اس سے متاثر ممالک اقتصادی ترقی اور مختلف امراض جیسے ملیریا، پولیو اور ایچ آئی وی کے حوالے سے پیشرفت کی بجائے کئی سال پیچھے چلے جائیں گے۔

    انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ایک ویکسین جلد تیار ہوجائے گی مگر بڑے پیمانے پر تیاری کے مسائل کے باعث اس وقت تیاری کے مراحل سے گزرنے والی کچھ ویکسینز ممکنہ طور پر صرف امیر ممالک کو ہی دستیاب ہوں گی۔

    جہاں تک اس بیماری کے شکار افراد کے علاج کی بات ہے تو بل گیٹس نے اینٹی وائرل دوا ریمیڈیسیور اور ڈیکسامیتھاسون کے بارے میں بات کی۔

    انہوں نے کہا کہ دیگر اینٹی وائرلز 2 سے 3 مہینوں کی دوری پر ہیں، اینٹی باڈیز کی تیاری میں بھی 2 سے 3 ماہ کا عرصہ درکار ہوسکتا ہے، ہم اب تک 2 ادویات سے ہسپتال سے علاج میں بہتری کو دریافت کرچکے ہیں، جن میں ریمیڈیسیور اور ڈیکسامیتھاسون شامل ہیں۔

    جولائی کے شروع میں بل گیٹس نے ایک آن لائن خطاب کے دوران کہا تھا کہ ورونا وائرس کے علاج کے لیے ادویات اور مستقبل میں ویکسین زیادہ پپیسے دینے والوں کی بجائے وہاں فراہم کرنے کی ضرورت ہے جہاں ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہوگی۔

    انہوں نے کہا ‘اگر ہم ادویات اور ویکسینز کو زیادہ ضرورت مند افراد اور مقامات کی بجائے زیادہ بولی لگانے والوں کو دے دیں گے تو ہمیں زیادہ طویل، غیرمنصفانہ اور جان لیوا وبا کا سامنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا ‘ہمیں ایسے رہنماؤں کی ضرورت ہے جو مساوانہ طریقے سے ادویات اور ویکسینز کی سپلائی کے مشکل فیصلہ کرسکیں، بل گیٹس اس سے قبل ماہ اپریل میں بھی اربوں ڈالرز ویکسیین کی تیاری پر خرچ کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔

  • کورونا ویکسین جلد آنے والی ہے، بڑے ملک کا بڑا دعویٰ

    کورونا ویکسین جلد آنے والی ہے، بڑے ملک کا بڑا دعویٰ

    ماسکو : روس دنیا کا پہلا ملک بننے کے قریب ہے جو نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے حکومتی سطح پر ویکسین کی منظوری دینے والا ہے۔

    روس میں کورونا ویکسین کے کلینکل ٹرائلز آخری مراحل میں داخل ہوچکے ہیں اور مؤثر ثابت ہونے پر اگست کے وسط میں اس کے استعمال کی منظوری دیئے جانے کا امکان ہے۔

    روس کی جانب سے اس حوالے سے کم از کم 3 ویکسینز پر کام کیا جارہا ہے اور صدر ولادی میر پیوٹن نے ایک اجلاس کے دوران کسی ایک کی تیاری قومی فخر کا معاملہ ہے۔

    روس کی نائب وزیراعظم تاتیانا گولیکووا نے اجلاس میں بتایا کہ تینوں میں سے ایک ویکسین تیاری کے آخری مراحل میں ہے اور ممکنہ طور پر اگلے ماہ اس کی منظوری دی جاسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا ‘ 16 سو افراد پر ہونے والے کلینیکل ٹرائلز کے مکمل ہونے پر ہم اگست میں ریاستی رجسٹریشن دینے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ روس کو توقع ہے کہ ویکسین کی بڑے پیمانے پر تیاری کا عمل ستمبر تک شروع ہوسکتا ہے۔ روس کی جانب سے کچھ دن قبل تیز رفتار کلینکل ٹرائلز کے اعلان پر اس ویکسین کی افادیت کے حوالے سے سوالات سامنے آئے تھے۔

    اس حوالے سے اب روسی صدر نے شہریوں کو یقین دہانی کرائی ہے ویکسین کا استعمال اس وقت تک نہین ہوگا جب تک وہ محفوظ ثابت نہ ہوجائے ‘ہم ویکسین کے حوالے سے مکمل پراعتماد ہیں۔

    انہوں نے کہا ‘ابھی ہم اس عمل کو آگے بڑھارہے ہیں جس کے بعد کورونا وائرس ویکسینیشن کے حوالے سے مزید فیصلے کیے جائیں گے۔

    اس سے قبل روس کے خودمختار ویلفیئر فنڈ کے سربراہ ڈاکٹر دیمیتریو نے سی این این کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ گامیلی انسٹیٹوٹ آف Epidemiology اینڈ مائیکرو بائیولوجی (جس کے زیرتحت اس ویکسین پر تحقیق اور تیاری کی جارہی ہے) کی جانب سے 10 اگست تک اس کی منظوری حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہےاور اس طرح یہ دنیا کی پہلی منظور شدہ کورونا ویکسین ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ روس اس حوالے سے دنیا پر سبقت حاصل کرلے گا۔ انہوں نے روس کی کورونا وائرس تحقیق کو سوویت یونین کی جانب سے1957 میں دنیا کے پہلے سیٹلائٹ کو لانچ کرنے سے تشبیہ دی۔

    اس ویلفیئر فنڈ کے ترجمان نے اس حوالے سے ٹیلیگراف سے بات کرتے ہوئے تفصیلات تو نہیں بتائیں، مگر اس کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ روس کی جانب سے سال کے آخر تک ویکسین کے 3 کروڑ ڈوز تیار کیے جاسکتے ہیں۔

    ترجمان کے مطابق روس نے 5دیگر ممالک سے بھی ویکسین کی تیاری کے معاہدے کیے ہیں اور رواں برس وہاں 17 کروڑ ڈوز تیار ہوسکتے ہیں۔

    روس کے گامیلی انسٹیٹوٹ کو معتبر تحقیقی مرکز ہے جس نے ایبولا اور مرس کے خلاف کلینیکلی طور پر منظور شدہ ویکسینز تیار کیں۔

    اس سے قبل رواں ماہ امریکا، کینیڈا اور برطانیہ نے دعویٰ کیا تھا کہ روسی خفیہ اداروں کے لیے کام کرنے والے ہیکرز گروپ نے دنیا کے متعدد ممالک کی دوا ساز کمپنیوں اور تحقیقی اداروں کے سسٹمز تک رسائی حاصل کرکے کورونا ویکسین سے متعلق معلومات چرانے کی کوشش کی۔

    برطانیہ کے نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر (این سی ایس سی) نے 16 جولائی کو اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ متعدد ممالک سے کورونا ویکسین اور علاج کی معلومات کو چرانے کی کوشش کرنے والا ہیکرز گروپ روس کے خفیہ ادارے کے لیے کام کرتا ہے۔

    روس پر یہ الزام ایک ایسے وقت میں لگایا گیا جب کہ 15 جولائی کو روس نے کورونا سے متعلق محفوظ ویکسین بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔

    روسی حکومت نے 15 جولائی کو دعویٰ کیا تھا کہ تیار کی گئی ویکسین کے ابتدائی تحقیقاتی مرحلے میں 18 رضاکاروں پر تجربہ کیا گیا اور خوش قسمتی سے وہ کامیاب رہا اور تمام رضاکار صحت مند ہیں۔

    امریکا، چین، برطانیہ، جرمنی، فرانس، اسپین، اٹلی، آسٹریلیا، کینیڈا اور اسرائیل سمیت درجنوں ممالک کی ادویات تیار کرنے والی کمپنیاں اور بائیو ٹیک کمپنیاں کورونا سے بچاؤ کی ویکسینز تیار کرنے میں مصروف ہیں اور عالمی ادارہ صحت کا خیال ہے کہ رواں برس دنیا میں کورونا کی ویکسین دستیاب ہونے کا امکان بہت کم ہے۔

  • کورونا وائرس : ڈونلڈ ٹرمپ نے اگلے دو ہفتے اہم قرار دے دیئے

    کورونا وائرس : ڈونلڈ ٹرمپ نے اگلے دو ہفتے اہم قرار دے دیئے

    واشنگٹن : پوری دنیا میں کورونا وائرس نے کہرام مچا رکھا ہے، کورونا سے بچاؤ کے لیے اب تک ویکسین یا دوا نہیں بنائی جاسکی ہے حالانکہ دوا اور ویکسین تیار کرنے میں پوری دنیا کے سائنسدان اور محققین دن رات مصروف عمل ہیں۔

    اس دوران امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ دو ہفتوں کے اندر اس سلسلے میں خوشخبری دیں گے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کورونا کے علاج سے متعلق مجھے لگتا ہے کہ اگلے دو ہفتوں میں ہمارے پاس کہنے کے لیے واقعی میں کچھ بہت اچھی خبر ہوگی، اگلے دو ہفتوں میں کچھ اہم اعلانات ہوں گے۔

    یاد رہے کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) نے گزشتہ روز ایک پریس ریلیز میں کہا تھا کہ امریکی سائنسدانوں نے بایوٹیکنالوجی کمپنی ‘ماڈرن’ کے ذریعہ تیار ممکنہ کورونا ویکسین کے تیسرے مرحلے کا ٹرائل شروع کر دیا ہے۔ تقریباً 30 ہزار والنٹیرز پر ویکسین ٹرائل کرنے کا این آئی ایچ کا منصوبہ ہے۔

    یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ امریکی کمپنی ‘ماڈرن’ ویکسین بازار میں متعارف کرانے کے کافی قریب ہے، ماڈرن کی ویکسین کا فائنل اسٹیج ٹرائل شروع ہو گیا ہے۔ ویکسین کے ٹرائل میں مدد کے لیے امریکی حکومت کے بایو میڈیکل ایڈوانسڈ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (بی اے آر ڈی اے) نے ماڈرن کمپنی کو اضافی 472 ملین ڈالر دیئے ہیں۔

    اس سے قبل امریکی حکومت نے کمپنی کو اپریل میں 483 ملین ڈالر دیئے تھے۔ تقریباً 30 ہزار لوگوں پر یہ پتہ لگانے کے لیے ریسرچ ہوگا کہ ویکسین کورونا وائرس سے بچاؤ میں کتنی کارگر ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ میں کورونا کی جس پہلی ویکسین کا ٹرائل ہو رہا ہے، وہ سائنسدانوں کی امید کے مطابق لوگوں کی قوت مدافعت بڑھاتی ہے۔ امریکی حکومت کو امید ہے کہ اس کے نتائج مثبت ہوں گے اور سال کے آخر تک سامنے آجائیں گے۔

  • عمان کا کرونا ویکسین کے حوالے سے بڑا فیصلہ

    عمان کا کرونا ویکسین کے حوالے سے بڑا فیصلہ

    مسقط : سلطنت عمان نئے کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے بنائی گئی ویکسین کی سات لاکھ خوراکیں حاصل کرنے کا فیصلہ کیاہے۔

    یہ بات عمان کے وزیر صحت احمد احمد السیدی نے میڈیا کو گزشتہ روز بتائی، ان کا کہنا تھا کہ سلطنت عمان کوویڈ 19 ویکسین کی 700،000 خوراکیں حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

    عمان کی مقامی نیوز ایجنسی کو جاری کردہ ایک بیان میں آل سعیدی نے کہا کہ وزارت صحت اور عالمی اتحاد برائے ویکسین اور حفاظتی ٹیکوں کی نمائندگی کرنے والی تنظیم اور سلطنت کے مابین مستقل ہم آہنگی پائی جاتی ہے لہذا جیسے ہی کورونا وائرس ویکسین تیار ہوگی اس کی700،000خوراکیں وصول کی جاسکیں گی۔

    عمان کے وزیر صحت کا کہنا ہے کہ ویکسین کی حفاظتی اور تاثیر کی تصدیق کے بعد ہی ویکسین تک رسائی کو محفوظ بنانے کے لئے وزارت نے متعدد پہلوؤں پر مختلف کوششیں کی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سلطنت عمان اس ویکسین سے متعلق تحقیق کی تیاری میں حصہ لینے کی کوشش کر رہی ہے ، جو اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اس کی تیاری کے بعد ملک میں اس کی طلب میں اضافہ ہوگا۔