Tag: Corona vaccine

  • کورونا وائرس کی ابھی تک کوئی بھی ویکسین موجود نہیں، بل گیٹس

    کورونا وائرس کی ابھی تک کوئی بھی ویکسین موجود نہیں، بل گیٹس

    واشنگٹن : مائیکروسافٹ کے بانی اور دنیا کے دوسرے امیرترین شخص بل گیٹس نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی ابھی تک کوئی بھی ایسی ویکسین موجود نہیں جو ایک خوراک کے ساتھ اپنا کام دکھائے۔

    یہ بات انہوں نے ایک امریکی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی بل گیٹس کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے امریکی حکومت نے سنگین غلطیاں کی ہیں جب کہ 2021 تک اسکول بند رہیں گے۔

    بل گیٹس کا کہنا تھا کہ لوگوں کو نئے کورونا وائرس کیخلاف قوت مدافعت پیدا کرنے کیلئے ویکسین کی زیادہ خوراکوں کی ضرورت ہوسکتی ہے اور ویکسین کی فراہمی کیلئے عالمی کوششوں کی ضرورت ہوگی، ڈاکٹر انتھونی فائوسی اور سی ڈی سی چیفس جیسے ماہرین کی خاموشی سمجھ سے بالا تر ہے۔

    بل گیٹس کا کہنا تھا کہ اسکولوں کا دوبارہ کھلنا انتہائی ضروری ہے، اساتذہ اور والدین کو اسکول سے متعلق یقین دہانی کرانے کی ضرورت ہے۔ اپنے خلاف سازشی نظریات سے متعلق انہوں نے امید ظاہر کی ہے سچ سب کے سامنے آجائے گا۔

    بل گیٹس نے میڈیا کو بتایا کہ ابھی تک کوئی بھی ایسی ویکسین موجود نہیں جو ایک خوراک کے ساتھ اپنا کام دکھائے، شروعات میں بھی یہی امید تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ضروری ہوا تو زیادہ خوراکوں کیلئے دنیا بھر میں سات ارب ویکسینز کی ضرورت ہوگی۔

    گیٹس عالمی وبا کے خطرے سے 2015سے خبردار کررہے ہیں اور انہوں نے نوول کرونا وائرس سے نمٹنے میں عالمی کوششوں کیلئے بل اور میلینڈا گیٹس فانڈیشن کے ذریعے 30کروڑ امریکی ڈالرز عطیہ کئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے بل گیٹس کا اہم بیان

    انہوں نے اعتراف کیا کہ کسی بھی ویکسین کی اہلیت بارے بہت زیادہ غیر یقینی صورتحال ہوگی لیکن انہوں نے زور دیا کہ اس کا یہی حل ہے جس سے ہمارا اچھا وقت آئے گا۔

  • کورونا ویکسین کی تیاری : چین نے تمام ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا

    کورونا ویکسین کی تیاری : چین نے تمام ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا

    شنگھائی : چین کورونا وائرس کے علاج کے لیے ویکسین بنانے کی دوڑ میں سب سے آگے نکل رہا ہے، مقامی بائیو ٹیک کمپنی سینوویک کے ساتھ مل کر تیار کی جانے والی تجرباتی ویکسین چین کی دوسری اور دنیا کی تیسری ویکسین ہوگی جو اس ماہ کے آخر میں ٹیسٹنگ کے آخری مرحلے پر پہنچ جائے گی۔

    چین جہاں سے یہ وبا پھوٹی تھی، اپنی حکومت، فوج اور نجی سیکٹرز کو وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے آگے لے آیا ہے۔ اس وبا سے اب تک پانچ لاکھ سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ سمیت بہت سے دیگر ممالک ویکسین بنانے کی دوڑ جیتنے کے لیے نجی شعبوں کے ساتھ مل کر اسے تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ چین کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔

    چین کی وبا پر قابو پانے میں کامیابی نے اس کے لیے ویکسین کے بڑے پیمانے پر تجربات مشکل بنا دیے ہیں اور محض چند ممالک نے اس کی حامی بھری ہے۔

    ماضی کے ویکسین اسکینڈلز کی وجہ سے چین کو دنیا کو مطمئن کرنا پڑے گا کہ اس نے تمام حفاظتی اور کوالٹی کے انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔

    لیکن چین کے کمانڈ اکانومی طریقہ کار، یعنی جس کے تحت حکومت اس بات کا فیصلہ کرتی ہے کہ کیا تیار کیا جائے اور کیا نہیں کے اچھے نتائج سامنے آ رہے ہیں۔

    حکومت کے زیر اثر کام کرنے والی ایک کمپنی نے چند مہینوں میں ویکسین کے دو پلانٹ ’جنگی بنیادوں‘ پر مکمل کیے, چینی فوج کا میڈیکل ریسرچ یونٹ ایک نجی بائیو ٹیک کمپنی ’کینسینو‘ کے ساتھ مل کر ویکسین تیار کر رہا ہے۔

    مغرب کی صنعت کو چیلنج کرتے ہوئے چین اس وقت ویکسین کی تیاری کے 19 امیدواروں میں سے آٹھ کی حمایت کر رہا ہے جو اس وقت انسانوں پر تجربات کے مراحل سے گزر رہی ہیں۔ ان میں سینو ویک کی تجرباتی ویکسین اور فوج اور نجی کمپنی ’کینسینو‘ کے تعاون سے تیار کی گئی ویکسین سب سے آگے ہے۔

    چین کی توجہ ایسی ان ایکٹیویٹڈ ویکسین ٹیکنالوجی پر ہے جو وبائی زکام اور خسرے جیسی بیماریوں کی ویکسین تیار کرنے کے لیے جانی جاتی ہے اور اس سے کامیابی کے امکانات اور زیادہ ہو سکتے ہیں۔

    اس کے برعکس امریکہ کی کمپنی ’موڈرنا‘ اور جرمنی کی ’کیور ویک‘ اور ’بائیو این ٹیک‘ نئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہیں جسے ’مسینجر آر این اے‘ کہا جاتا ہے جس کے ذریعے ابھی تک ایسی کوئی پراڈکٹ تیار نہیں کی گئی جسے ریگولیٹرز نے منظور کیا ہو۔

    امریکی ریاست فلاڈیلفیا میں بچوں کے ہسپتال کے ویکسین ایجوکیشن سنٹر کے ڈائریکٹر پاؤل اوفٹ نے چین کی طرف سے استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی کے بارے میں کہا کہ یہ ایک اچھی حکمت عملی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ’اگر مجھے کسی محفوظ ویکسین کا انتخاب کرنا پڑے تو وہ یہی ہوگی۔‘چین میں انسانوں پر تجربات کے مراحل سے گزرنے والی چار ویکسینز ان ایکٹیویٹڈ ٹیکنالوجی سے تیار کی گئی ہیں جن میں ’سینو ویک‘ اور چین کے نیشنل بائیو ٹیک گروپ کی تیار کردہ ویکسینز شامل ہیں۔

    اس وقت دو تجرباتی ویکسینز فائنل فیز 3 کے ٹرائلز سے گزر رہی ہیں۔ ایک ’سینو فارم‘ کمپنی کی ہے اور دوسری ’آسٹرا زینیکا‘ اور یونیورسٹی آف آکسفورڈ کی ہے، جبکہ ’سینو ویک‘ اس مہینے کے آخر میں تیسری ہوگی۔

    چین نے اس کے پروسیس کو تیز کرنے کے لیے سینو فارم اور سینو ویک کو فیز 1 اور فیز 2 کے ٹرائلز کو اکٹھا کرنے کی اجازت دی ہے۔
    چینی فوج کے ریسرچ سنٹر نے کینسینو کی تجرباتی ویکسین کی تیاری میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

    چینی فوج نے اپنی صفوں میں استعمال کے لیے ویکسین کی منظوری دے دی ہے۔ یہ ویکیسن کینسینو بائیولوجکس اور ملٹری میڈیکل سائنسز کے ادارے بیجنگ انسٹیٹوٹ آف بائیوٹیکنالوجی نے مشترکہ طور پر تیار کی ہے۔ چینی فوج کے سرکردہ سائنسدان چن وی نے اپنی ٹیم کی تیار کردہ ویکسین کی خوراک لینے والوں میں پہل کی۔

    چین کے سامنے چیلنجز کیا ہیں؟

    چین میں کافی حد تک وبا کا خاتمہ ہو چکا ہے لیکن اس کو بڑے پیمانے پر ویکسین کے ٹرائلز کرنے کے چیلنج کا سامنا ہے۔
    صرف متحدہ عرب امارات، کینیڈا، برازیل، انڈونیشیا اور میکسیکو نے ٹرائلز کی حامی بھری ہے جبکہ نہ تو یورپ کے کسی بڑے ملک اور نہ ہی امریکہ نے چین کی ویکسینز میں دلچسپی دکھائی ہے جو اپنے پراجیکٹس پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

    چین کو ویکسین کی کوالٹی اور اس کے انسانوں کے لیے محفوظ ہونے جیسے تحفظات بھی دور کرنا ہوں گے کیونکہ اسے گذشتہ

    چند برسوں میں غیر معیاری ویکسین بنانے کے کئی سکینڈلز کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اقوام متحدہ کے انٹرنیشنل ویکسین انسٹیٹیوٹ کے سربراہ جیرومی کِم کا کہنا ہے کہ ’چین کی نیشنل ریگولیٹری اتھارٹی اس حوالے سے بہتری لا رہی ہے۔’

    چین نے ویکسین کی صنعت کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ایک قانون متعارف کروایا ہے جس کے تحت غیر معیاری یا جعلی ویکسین تیار اور فروخت کرنے پر بھاری سزائیں دی جائیں گی۔

  • انڈونیشیا کا کرونا ویکسین سے متعلق بڑا اعلان

    انڈونیشیا کا کرونا ویکسین سے متعلق بڑا اعلان

    جکارتہ: مسلمان ملک انڈونیشیا نے بھی کرونا ویکسین سے متعلق بڑا فیصلہ کر لیا، تحقیق و ٹیکنالوجی کی وزارت کے رکن نے کہا ہے کہ انڈونیشیا اب اپنی کو وِڈ 19 ویکسین تیار کرے گا۔

    انڈونیشیا کی ریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی کی وزارت میں سائنسی ٹیم کے سربراہ علی غفران نے کہا ہے کہ اگلے برس انڈونیشیا اپنی کرونا ویکسین کی تیاری پر کام شروع کر دے گا، یہ ویکسین صرف انڈونیشیا کے لیے ہوگی۔

    جکارتہ پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا نے یہ فیصلہ اس بڑھتی ہوئی پریشانی کے پیش نظر کیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک مستقبل میں کرونا ویکسین کے حصول میں مشکل کا سامنا کر سکتے ہیں، کیوں کہ دنیا کی بائیو ٹیک کمپنیوں کی پیداواری صلاحیت محدود ہے، جب کہ گلوبل سپلائی چینز کو بڑے مسائل کا بھی سامنا ہے۔

    کو وِڈ نائنٹین ویکسین سے متعلق علی غفران نے بتایا کہ اس کے لیے ہم اپنی ہی تھیوری استعمال کر رہے ہیں اور امید ہے کہ 2021 میں اور 2022 کے بالکل شروع میں یہ لیبارٹری میں تیار ہو جائے گی، جب کہ ریاست کی اپنی کمپنی بائیو فارما اگلے برس کے نصف میں اس کی آزمائش بھی شروع کر دے گی۔

    کورونا وائرس ویکسین اسی سال بن جائے گی، امریکہ کا دعویٰ

    یاد رہے کہ انڈونیشیا کے وزیر خارجہ ریتنو مرسودی نے حال ہی میں دنیا میں تیار ہونے والی ویکسینز تک ترقی پذیر ممالک کی رسائی کی ضرورت سے متعلق بات کی تھی، اور کہا تھا کہ دولت مند ممالک ویکسین کی فراہمی کو محدود کرنے کی کوشش کریں گے۔

    ان خدشات کو رواں ہفتے تقویت ملی جب امریکا نے اعلان کیا کہ اس نے گِلی یڈ سائنسز کی دوا ریمڈیسیور کی عالمی سپلائی کا بڑا حصہ خرید لیا ہے، یہ وہ دوا ہے جس کے استعمال سے کرونا انفیکشن سے صحت یابی کا وقت کم ہوا۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں کرونا وبا نے ویکسین کے لیے ایک دوڑ شروع کر دی ہے، 100 سے زائد ویکسینز اس وقت تیاری کے مراحل سے گزر رہی ہیں، جن میں ایک درجن ویکسینز کی انسانوں پر آزمائش بھی شروع ہو چکی ہے۔

    انڈونیشیا میں ویکسین تیاری کے لیے بنائی جانے والی ٹیم کو اگلے 12 ماہ کے اندر ملکی سطح پر ویکسین کی دستیابی یقینی بنانے کا ہدف دیا گیا ہے۔ تقریباً 26 کروڑ آبادی کے ساتھ انڈونیشیا کو 2 ڈوزز والی اندازاً 35 کروڑ ویکسینز کی ضرورت ہوگی۔

    واضح رہے انڈونیشیا میں کرونا وائرس کے کیسز تیز رفتاری کے ساتھ بڑھ رہے ہیں، اب تک 64,958 افراد وائرس کا شکار ہو چکے ہیں، جب کہ وائرس سے ہونے والی اموات 3,241 ہے، کرونا وائرس انفیکشن سے 30 ہزار مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

  • آکسفورڈ کی نئی کورونا ویکسین کے مثبت نتائج سامنے آئے، سائنسدان

    آکسفورڈ کی نئی کورونا ویکسین کے مثبت نتائج سامنے آئے، سائنسدان

    لندن : آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین کی تیار کردہ کورونا وائرس ویکسین اکتوبر میں ریلیز ہونے والی ہے، اس ویکسین کو کورونا کے بدترین اثرات کی روک تھام کیلئے مؤثر قرار دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے تیار کی جانے والی ایک ممکنہ کورونا وائرس ویکسین اکتوبر میں ریلیز ہونے والی ہے۔

    یہ ویکسین ممکنہ طور پر کوویڈ 19 کے مریضوں کے لیے مددگار ثابت ہوگی کیونکہ یہ جسمانی مدافعتی نظام کے ردعمل کو کم کرتی ہے، اس ویکسین کو کورونا کے بدترین اثرات کی روک تھام کیلئے مؤثر قرار دیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے ممتاز سائنسدان اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے جینر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر و پروجیکٹ لیڈر پروفیسر ایڈرین ہل نے کہا ہے کہ آکسفورڈ کی کوویڈ19ویکسین اکتوبر میں ریلیز ہونے والی ہے اس کے آزمائشی تجربات امید افزا ثابت ہوئے۔

    اس تجربہ کار کوویڈ19 ویکسین نے جانوروں (چمپینز) میں بہت اچھے نتائج ظاہر کیے ہیں جس کے بعد ہم انسانی آزمائشوں کے اگلے مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں۔

    آکسفورڈ کی ویکسین جسے سی ایچ اے ڈی او ایکس ون کوویڈ19 کا نام دیا گیا ہے اسے فارما سیوٹیکل گروپ آسٹرا زینیکا کے ساتھ مل کر تیار کیا گیا ہے، اسے پہلے مرحلے میں برازیل میں رضاکاروں پر آزمایا جارہا ہے۔

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں سو سے زائد لیبارٹریز کورونا کی ویکسین تیار کرنے میں مصروف ہیں جن میں سے اب تک دس ہی کلینیکل ٹرائل کے مرحلے تک پہنچ سکی ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگلے سال کے آخر تک کورونا وائرس کی ویکسین بنانا ممکن نہیں ہوگا۔

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے سائنسدانوں نے بھی کرونا ویکسین کی مد میں اسٹرا زینیکا کی تیار کی جانے والی ویکسین کو اب تک کی سب سے بہترین ویکسین قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سائنس دانوں نے کرونا ویکسین کی فہرست تیار کرتے ہوئے کہا کہ اسٹرا زینیکا کمپنی کی جانب سے تیار کی جانے والی کرونا ویکسین اب تک کی سب سے اچھی ویکسین کے طور پر سامنے آئی ہے۔

    مزید پڑھیں : کرونا کی موثر ویکسین، عالمی ادارہ صحت نے کمپنی کے نام بتا دئیے

    ڈبلیو ایچ او کی سائنسدان سومیا سوامیناتھن نے کہا کہ دو سو سے زائد کرونا ویکسین کی فہرست میں موڈرانا کی کوویڈ 19 ویکسین بھی زیادہ پیچھے نہیں جبکہ اب تک دو سو ویکسین میں سے 15 کے کلینیکل ٹرائلز ہوچکے ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہاسٹرا زینیکا ویکسین کو آکسفورڈ یونیورسٹی کے جینر اسٹیٹیوٹ نے آکسفورڈ ویکسین گروپ کے ساتھ مل کر تیار کررہی ہے۔

  • امریکی ماہرین صحت کا کورونا کے علاج سے متعلق بڑا انکشاف

    امریکی ماہرین صحت کا کورونا کے علاج سے متعلق بڑا انکشاف

    واشنگٹن : امریکی ماہرین صحت نے اعتراف کیا ہے کہ کورونا وائرس کا ابھی تک کوئی باقاعدہ علاج موجود نہیں ہےاور نہ ہی کوئی ویکسین تیار ہوسکی ہے تاہم ماسک پہننے سے پھیلاؤ میں کمی آتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر امریکی کانگریس میں سماعت ہوئی، جس میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے سربراہ ڈاکٹرانتھونی فاؤچی کے ساتھ ایف ڈی اے کے سربراہ ڈاکٹرسٹیون کانگریس میں پیش ہوئے، ماہرین صحت نے کانگریس میں بیان دیا کہ ابھی تک کورونا کی ویکسین تیار نہیں کی جاسکی۔

    اس کے علاوہ کورونا وائرس کا کوئی باقاعدہ علاج بھی موجود نہیں ہے، پلازما، ڈیکسامیتھاسون، ریمڈیسوئر سے کچھ مریضوں کو ٹھیک کرنے میں مدد دی، وبا کے پھیلاؤ پر قابو پانا ابھی بھی انتہائی مشکل ہے۔

    ڈاکٹرانتھونی فاؤچی نے کہا کہ کورونا ویکسین کی تیاری پر تیزی سے کام جاری ہے، دسمبر یا جنوری میں کورونا ویکسین دستیاب ہونے کا امکان ہے، اس ویکسین کی تیاری فیزتھری میں داخل ہوچکی ہے، ویکسین کی فراہمی کیلئے کروڑوں خوراکیں تیار کی جائیں گی،ثابت ہوا ہے کہ ماسک پہننے سے وبا کے پھیلاؤ میں کمی آتی ہے۔

    امریکی کانگریس میں سماعت کے موقع پر اراکین کانگریس کی جانب سے ماسک نہ پہننے پر صدرٹرمپ پر شدید تنقید کی گئی، اراکین کانگریس کا کہنا تھا کہ صدرڈونلڈ ٹرمپ ماسک پہننے سے کیوں انکار کرتے ہیں، کیا ایسا کرکے صدرٹرمپ ایک بری مثال نہیں بنارہے؟
    جس کے جواب میں ڈاکٹرانتھونی فاؤچی نے کہا کہ صدرٹرمپ کے ماسک نہ پہننے پرتبصرہ نہیں کرسکتا، کورونا کے پھیلاؤ سے متعلق آئندہ چند ہفتےمشکل ہوسکتے ہیں، کورونا ٹیسٹنگ کم کرنے کیلئے کوئی ہدایت نہیں ملی، چند ریاستوں میں کورونا کیس مزید بڑھنا تشویشناک ہے۔

  • کرونا ویکسین کا تجربہ، چین میں بندروں کی قلت

    کرونا ویکسین کا تجربہ، چین میں بندروں کی قلت

    بیجنگ: چین میں کرونا ویکسین کے تجربے کے لیے بندروں کا استعمال بڑھا تو بندروں کی قلت پیدا ہوگئی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین میں بندر انڈر گراؤنڈ ہوگئے؟ کرونا ویکسین کا تجربہ کرنے کے لیے بندروں کی سخت ضرورت لیکن تجربے کے لیے بندر ہی کم پڑ گئے۔

    کرونا کیسز بڑھنے پر بندروں کی اہمیت بھی بڑھ گئی ہے جبکہ دوسرے ممالک میں بندروں کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔

    اے ایف پی کے مطابق چینی لیب یشینگ بائیو فارما گذشتہ جنوری سے ویکسین کی تلاش میں شامل ہے۔ کمپنی اپنی ویکسین کی آزمائش جانوروں پر کر رہی ہے جبکہ اس کے بعد انسانوں کی باری آتی ہے۔

    ان کے مطابق چوہوں اور خرگوشوں پر ویکسین کے اچھے نتائج آئے ہیں جس سے جسم میں اینٹی باڈیز بننے میں مدد ملی۔

    مزید پڑھیں: کرونا ویکسین کا چوہوں پر کامیاب تجربہ، بندروں پر آزمائش شروع

    کمپنی کے مطابق ویکسین صرف وائرس سے محفوظ نہیں رکھے گی بلکہ مریضوں کو صحت یاب ہونے میں بھی مدد دے گی۔

    رپورٹ کے مطابق کمپنی کے لیے اگلا مرحلہ ویکسین کی بندروں پر آزمائش ہے۔ یہ مرحلہ اب مہنگا ہوگیا ہے کیونکہ کئی لیبارٹریاں کووڈ 19 کے لیے اپنی ادویات اور ویکسینز کی بندروں پر آزمائش کر رہی ہیں جس سے ان کی طلب کافی زیادہ ہوگئی ہے۔

    لیبارٹری کے چیف ایگزیکٹو کے مطابق پہلے ہر بندر کے لیے 1400 سے 2800 ڈالر ادا کرنا پڑتے تھے۔ لیکن اب ہر بندر کے لیے 14 ہزار ڈالر تک دینے پڑ سکتے ہیں۔ چین پوری دنیا میں بڑے پیمانے پر لیبارٹریوں کے لیے بندروں کی برآمد کرتا ہے۔

  • کورونا ویکسین : چین سے حوصلہ افزا خبر آگئی

    کورونا ویکسین : چین سے حوصلہ افزا خبر آگئی

    بیجنگ : چینی کمپنی سینویک بائیو ٹیک لمیٹڈ کا کہنا ہے کہ اس کی تیار کردہ کورونا ویکسین انسانی آزمائش کے دوران مریض کی صحت اور مدافعتی نظام کو متحرک کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    ماہرین کو اس اعلان سے یہ عندیہ ملا ہے کہ یہ ویکسین نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کوویڈ 19 کے خلاف بھرپور دفاع ثابت ہوسکتی ہے۔

    کمپنی کے اعداد وشمار کے مطابق یہ ویکسین جسے کورونا ویک کا نام دیا گیا ہے، انسانی آزمائش کے دوران ویکسین کے مریض پر منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے ۔

    جن افراد پر اسے آزمایا گیا ان لوگوں میں دوہفتے بعد کوویڈ 19 کیخلاف مضبوط اور مؤثر قوت مدافعت پیدا ہوئی جن میں ایسی اینٹی باڈیز بھی شامل تھیں جو وائرس کو ناکارہ بنانے کے لیے ضروری ہیں۔

    بیجنگ میں قائم کمپنی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس ویکسین کے انسانوں پر کیے جانے والے پہلے اور دوسرے مراحل

    کے ابتدائی نتائج جاری کیے گئے جن میں 18 سے 59 سال کی عمر کے 743 صحت مند افراد کو شامل کیا گیا تھا۔ پہلے مرحلے میں 143 جبکہ دوسرے مرحلے میں 600 افراد کو شامل تھے۔

    جن افراد کو ویکسین کا استعمال کرایا گیا ان میں 14 دن بعد وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح 90 فیصد سے زیادہ تھی جبکہ کسی قسم کے شدید مضر اثرات بھی دیکھنے میں نہیں آئے۔

    کمپنی کے ترجمان کے مطابق ایک اور گروپ پر ویکسین کے نتائج بھی جلد جاری کیے جائیں گے جن میں ٹرائل کا دورانیہ 28 دن کا تھا اور ان نتائج کو تدریسی جرائد میں شائع کیا جائے گا۔

  • سو سے زائد کرونا ویکسینز میں ایک نے بل گیٹس کی توجہ حاصل کرلی

    سو سے زائد کرونا ویکسینز میں ایک نے بل گیٹس کی توجہ حاصل کرلی

    لندن: کرونا وائرس کے حملے سے بچاؤ کے لیے تیار کی جانے والی 100 سے زائد ویکسینز میں سے ایک ویکسین نے مائیکرو سافٹ کے بانی اور دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص بل گیٹس کی توجہ حاصل کر لی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق کرونا ویکسین کی تیاری کے لیے اربوں ڈالر خرچ کرنے کا اعلان کرنے والے بل گیٹس نے آکسفورڈ یونی ورسٹی کے تحت بنائی جانے والی کرونا ویکسین کی تیاری اور تقسیم کے لیے 75 کروڑ ڈالر دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

    یہ اعلان فلاحی ادارے بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے کیا، جو برطانوی سوئیڈش فارما سیوٹیکل کمپنی آسترا زینیکا کے ساتھ ڈیل کا حصہ ہے، جو چند دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کو وِڈ 19 کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے جن میں سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ایس آئی آئی)، ناروے میں قائم بل گیٹس کے ادارے سی ای پی آئی، اور گاوی ویکسین الائنس شامل ہیں۔

    بل گیٹس کی جانب سے کروڑوں ڈالرز کا یہ تعاون دراصل ویکسین کے 30 کروڑ ڈوز کی ترسیل سے متعلق ہے، جس کی پہلی کھیپ متوقع طور پر 2020 کے آخر تک روانہ کی جائے گی۔

    بل گیٹس کا کرونا ویکیسن کی تیاری کے لیے اربوں ڈالرز خرچ کرنے کا اعلان

    اس سلسلے میں سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے ساتھ لائسنس کے لیے ایک الگ معاہد بھی کیا گیا ہے جس کے تحت متوسط اور اس سے نیچے آمدن والے ممالک کو ایک ارب ڈوز بھیجے جائیں گے، جب کہ 40 کروڑ ڈوز 2021 سے قبل سپلائی کیے جائیں گے۔

    یہ ویکسین جسے AZD1222 کا نام دیا گیا ہے، آسٹرا زینیکا کا کہنا ہے کہ وہ عالمگیر وبا کے دوران بغیر منافع اس ویکسین کے 2 ارب ڈوز تیار کر سکتی ہے، جب کہ امریکا اور برطانیہ کے لیے اس کے بالترتیب 30 کروڑ اور 10 کروڑ ڈوز پہلے ہی سے شیڈول ہو چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ 3 اپریل کو بل گیٹس نے کرونا وائرس کے خلاف ویکسین کی تیاری کے لیے اربوں ڈالرز خرچ کرنے کا اعلان کیا تھا، انھوں نے کہا تھا کہ کرونا وائرس کے خلاف تیار کی جانے والی 7 بہترین ویکسینز کے لیے فیکٹریوں کی تعمیر پر اربوں ڈالرز خرچ کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہم آخر میں ان میں سے 2 کا ہی انتخاب کریں گے، مگر ہم تمام ویکسینز کے لیے الگ الگ فیکٹریوں کی تعمیر پر سرمایہ لگائیں گے، ہو سکتا ہے کہ اربوں ڈالرز ضائع ہو جائیں مگر آخر میں مؤثر ترین ویکسین کی فیکٹری کے لیے وقت ضرور بچ جائے گا۔

  • "کورونا مائیکرو چپ ” بل گیٹس نے اہم بات بتا دی

    "کورونا مائیکرو چپ ” بل گیٹس نے اہم بات بتا دی

    نیو یارک : مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے کہا ہے کہ کورونا ویکسین سے متعلق یہ سازشی خیالات انتہائی احمقانہ ہیں کہ کورونا وائرس کو انسانوں میں مائیکرو چپس نصب کرنے کیلئے پھیلایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے سربراہ بل گیٹس کورونا ویکسین پر سازشی خیالات کے دعوے پر پھٹ پڑے، انہوں نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ کورونا وائرس اس لیے پھیلایا گیا ہے تاکہ انسانوں میں مائیکرو چپس نصب کی جا سکیں۔

    گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس قدر جھوٹ بولا جارہا ہے، میں کبھی بھی مائیکرو چپ جیسے منصوبوں کا حصہ نہیں رہا درحقیقت اس کی تردید کرنا بھی بہت مشکل ہے کیونکہ یہ انتہائی احمقانہ یا عجیب بات ہے۔

    مائیکرو چپ سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ جاننا بہتر ہے کہ کن بچوں کو خسرے کی ویکسین دی گئی اور کن کو نہیں، ایسے نظام جیسے طبی ریکارڈ کو ترتیب دینے کی ضرورت ہے جو مدد فراہم کرسکیں، طبی عملے کو یہ شناخت کرنا ہوگی کہ کون وائرس سے محفوظ ہے مگر اس عمل میں کسی مائیکرو چپ کو شامل کرنے کی ضرورت نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہماری فاؤنڈیشن ویکسینزز خریدنے کے لیے سرمایہ حاصل کرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے ایک وبا کے خطرے کو دیکھا اور اس پر بات کی۔

    واضح رہے کہ سال 2015 میں بل گیٹس نے ایک تقریر کے دوران خبردار کیا تھا کہ انسانیت کو سب سے بڑا خطرہ جوہری جنگ سے نہیں بلکہ کسی وبائی وائرس سے لاحق ہے جو کروڑوں افراد کے لیے جان لیوا بن جائے گا۔

    اس خطاب اور بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے کووڈ 19 کے خلاف لڑنے کے لیے 30 کروڑ ڈالرز کے عطیے کے اعلان اور ایک ویکسین کی تیاری کے اعلان پر کچھ حلقوں کی جانب سے مائیکرو سافٹ کے بانی کے خلاف آن لائن مہم شروع ہوگئی تھی اور متعدد اقسام کی افواہیں پھیلائی گئی تھیں۔

  • کورونا وائرس ویکسین: سعودی عرب کا مثالی اقدام

    کورونا وائرس ویکسین: سعودی عرب کا مثالی اقدام

    ریاض : سعودی حکومت نے کورونا وائرس کے علاج کیلیے کی جانے والی کوششوں میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے ویکسینیشن اور امیونائزیشن کے عالمی اتحاد کو بڑی مالی امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے تصدیق کی ہے کہ وہ ویکسینیشن اور امیونائزیشن کے عالمی اتحاد ’گاوی، دی ویکسین الائنس‘کو کورونا وائرس سے نمٹنے کی کوششوں میں مدد کے لیے 15 کروڑ امریکی‌ ڈالر امداد دے گا۔

    روا﷽ں سال مارچ میں سعودی عرب کی سربراہی میں منعقدہ جی 20 سمٹ کے دوران سعودی عرب نے اعلان کیا تھا وہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے جاری بین الاقوامی کوششوں کے لیے 50 کروڑ ڈالر امداد فراہم کرے گا۔

    گزشتہ روز برطانیہ کی میزبانی میں ایک ویکسین سمٹ کے دوران سعودی وزیر خارجہ نے تصدیق کی کہ اس رقم میں سے 15 کروڑ ڈالر ‘گاوی’ کے لیے مختص کیے جا سکتے ہیں۔
    سعودی وزیر خارجہ پرنس فیصل بن فرحان نے کہا کہ اس رقم میں سے15 کروڑ ڈالر گاوی کے لیے مختص کرنے کا اعلان کرتے ہوئے مجھے خوشی ہے، جس سے اس اتحاد کی انتھک کوششوں کو مدد ملے گی۔‘

    واضح رہے کہ برطانوی حکومت آج ایک ویکسین سمٹ کی میزبانی کر رہی ہے اور پرامید ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں بچوں کو امیونائز کرنے کے لیے اربوں ڈالر جمع کیے جائیں گے۔

    سمٹ کے شرکا نئے کورونا وائرس کے انسداد کی کسی ممکنہ ویکسین کی عالمی سطح پر منصفانہ تقسیم کے بارے میں بھی بات چیت کریں گے۔