Tag: Corona variant

  • کورونا کی تمام اقسام سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، این سی او سی

    کورونا کی تمام اقسام سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، این سی او سی

    اسلام آباد : چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر کی سربراہی میں این سی اوسی کا اجلاس ہوا، جس میں قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد اور این سی او سی نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو بریفنگ دی۔

    این سی او حکام نے این ڈی ایم اے کو بریفنگ میں بتایا کہ ایئرپورٹس، ملکی انٹری پوائنٹس پرسرویلنس بڑھا دی گئی ہے، ملک بھر کے اسپتالوں میں انتہائی نگہداشت کے تمام شعبے فعال ہیں۔

    این سی او سی حکام کے مطابق تمام صوبوں، وفاقی دارالحکومت میں لیبارٹریز میں کورونا وائرس کی سیکونسگ کی جارہی ہے، کورونا کے نئے سب ویریئنٹ بی ایف7سمیت اب کوئی بڑی لہر نہیں آئے گی۔

    بریفنگ میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو اس بات کا یقین دلایا گیا کہ پاکستان کی 90 فیصد آبادی کو کورونا ویکسین لگ چکی ہے اب لوگ محفوظ ہیں۔

    این سی او سی حکام کا کہنا تھا کہ نئے ویریئنٹ سے متاثرہ افراد کو چند دنوں کیلئے بالائی نظام تنفس میں تکلیف ہوسکتی ہے تاہم اس پر قابو پانے میں کوئی مشکل درپیش نہیں۔

    نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے متعلقہ حکام کو اسپتالوں کورونا وائرس کو بہتر بنانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز، آکسیجن سپلائی اور اینٹی وائرل ادویات کی یقینی بنائی جائے۔

    اجلاس میں وفاقی، صوبائی صحت، محکمہ موسمیات کے نمائندوں سمیت وزارت موسمیاتی تبدیلی حکام و دیگر نے بھی شرکت کی۔

  • کورونا کی نئی قسم "اومیکرون” کیا ہے؟

    کورونا کی نئی قسم "اومیکرون” کیا ہے؟

    کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ اومیکرون کو عالمی ادارہ صحت نے باعثِ تشویش قرار دیا ہے، اس سے قبل کورونا کا ڈیلٹا ویریئنٹ کو بھی خطرناک قرار دیا گیا تھا۔

    اومیکرون کیا ہے اور انسان پر کیسے اثر انداز ہوتا ہے اور متاثرہ مریض میں کس قسم کی علامات پائی جاتی ہیں اس حوالے سے محققین نے اپنی تحقیق کے بارے میں آگاہ کردیا ہے۔

    اس سلسلے میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں یونیوسٹی آف ہیلتھ سائنسز ڈاکٹر جاوید اکرام نے اس پر ماہرانہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اومیکرون اس وقت57ممالک میں موجود ہے لیکن اس سے اب تک کسی مریض کی موت واقع نہیں ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ آج بھی 65 فیصد کیسز ڈیلٹا کے رپورٹ ہورہے ہیں جو یقیناً اس سے زیادہ خطرناک ہے، لہٰذا اس سے بچاؤ کیلئے کورونا ویکسین کی خوراکیں لگوانا انتہائی ضروری ہے۔

    اومی کرون ویریئنٹ کا کلینیکل نام بی.1.1.529 ہے اور اس کے بھی کم از کم تیس ویرئنٹس سامنے آچکے ہیں۔ اس کی پہلی مرتبہ تیئس نومبر کو جنوبی افریقہ میں تشخیص ہوئی تھی۔

    یہ تشخیص خون کے نمونوں کے کلینیکل ٹیسٹ کے دوران سامنے آئی تھی جو چودہ اور سولہ نومبر کو لیے گئے تھے۔ چھبیس نومبر کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سارس کووڈ ٹُو کے لیے قائم مشاورتی گروپ نے اس ویریئنٹ کو باعثِ تشویش قرار دیا تھا۔

  • امید کی کرن : سائنسدانوں نے اومیکرون کا توڑ نکال لیا

    امید کی کرن : سائنسدانوں نے اومیکرون کا توڑ نکال لیا

    فارماسوٹیکل کمپنی فائزر اور بائیو این ٹیک نے کورونا کے نئے ویریئنٹ اومیکرون کے سد باب کیلئے اپنی تیار کردہ کوویڈ ویکسین کو مفید اور مؤثر قرار دیا ہے۔

    دونوں ادویہ ساز کمپنیوں کے مطابق کوویڈ 19 ویکسین کی کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے خلاف افادیت کی ابتدائی تفصیلات جاری کردی گئی ہیں۔

    فائزر اور بائیو این ٹیک کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ابتدائی لیبارٹری تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ ان کی تیار کردہ ویکسین کی تیسری خوراک اومیکرون قسم کو ناکارہ بناسکتی ہے۔ کمپنیوں کو توقع ہے کہ ابتدائی نتائج سے دنیا بھر میں بوسٹر ڈوز فراہم کرنے کی مہمات میں تیزی آئے گی۔

    بیان میں بتایا گیا کہ موجودہ ویکسین کی تیسری خوراک سے وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں 25 گنا اضافہ ہوتا ہے، اس سے لوگوں کو اومیکرون کے خلاف وائرس کی اصل اور دیگر اقسام جتنا ہی تحفظ ملتا ہے۔

    کمپنیوں کے مطابق ٹی سیلز بھی اومیکرون سے متاثر ہونے پر بیماری کی سنگین شدت سے تحفظ فراہم کرتے ہیں مگر ان نتائج کے باوجود دونوں کمپنیوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ پراعتماد ہیں کہ اومیکرون کے خلاف ویکسین کے مخصوص ورژن کو مارچ 2022 تک تیار کرلیا جائے گا۔

    اس تحقیق میں فائزر ویکسین کی دو خوراکیں استعمال کرنے والے افراد کے بلڈ پلازما کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسین کی دو خوراکیں استعمال کرنے والے افراد میں اومیکرون کے خلاف وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں اصل وائرس کے مقابلے میں 25 گنا کمی آئی۔ یہ نتائج اومیکرون کے خلاف ابتدائی ڈیٹا کی سیریز کا حصہ ہیں۔

    اس سے قبل7 دسمبر کو افریقہ ہیلتھ ریسرچ انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون ویکسینیز اور قدرتی بیماری سے ملنے والے تحفظ پر جزوی حد تک اثرانداز ہوسکتی ہے۔

    تحقیق میں یہ عندیہ بھی دیا گیا کہ کورونا کی یہ نئی قسم کا مدافعتی نظام سے مکمل طور پر نہیں بچ پاتی، جس کا مطلب یہ ہے کہ ویکسینز کے استعمال کے بعد وقت گزرنے سے تحفظ میں آنے والی کمی کو اینٹی باڈیز بڑھا کر بحال کیا جاسکتا ہے۔

    محققین نے کہا کہ اس حوالے سے کلینکل نتیجہ کی تصدیق ہونا باقی ہے مگر نتائج سے اس خیال کو ٹھوس تقویت ملتی ہے کہ بوسٹر ویکسینیشن اومیکرون سے تحفظ کے لیے مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔

    فائزر کے سی ای او البرٹ بورلا نے بتایا کہ ابتدائی ڈیٹا سے واضح ہوتا ہے کہ ویکسین کی تیسری خوراک سے بیماری کے خلاف تحفظ میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔

    بائیو این ٹیک کے سی ای او ایغور شاہین نے کہا کہ تیسری خوراک کے ابتدائی ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ اس سے بیماری کے خلاف مناسب تحفظ مل سکتا ہے۔ خیال رہے کہ یہ ڈیٹا ابتدائی ہے اور دونوں کمپنیوں کی جانب سے کورونا کی اس نئی قسم پر تحقیق کا سلسلہ جاری رہے گا۔

    کمپنیوں کا کہنا تھا کہ ایسا بھی ممکن ہے کہ ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد کو بھی اومیکرون قسم سے ہونے والی بیماری کی سنگین شدت سے تحفظ مل سکتا ہے، جس کی وجہ مدافعتی نظام کا وہ حصہ ہے جسے ٹی سیلز ہے جو وائرس کی اقسام میں ہونے والی میوٹیشنز سے متاثر نہیں ہوتا۔