Tag: Corona virus

  • دنیا کا مصروف ترین ایئر پورٹ کون سا ہے؟ اہم تفصیلات سامنے آگئیں

    دنیا کا مصروف ترین ایئر پورٹ کون سا ہے؟ اہم تفصیلات سامنے آگئیں

    گزشتہ سال دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والی عالمی جان لیوا وبا کورونا وائرس نے اب تک لاکھوں جانیں لے لیں، یہی نہیں دنیا بھر میں معیشت کی بربادی اور اس کے نتیجے میں ہونے والی بے روزگاری نے گھروں کے چولہے بھی ٹھنڈے کردیئے۔ ،

    اسی کورونا کی وبا نے فضائی سفر میں کئی عالمی معیارات بھی بدل کر رکھ دیے ہیں۔ متعدد ممالک میں ایئر پورٹس پر ہو کا عالم ہے اور مسافروں کی دن بہ دن ہونے والی کمی نے اس شعبے کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق چین کا گوآنگ ژُو ہوائی اڈہ پہلی بار دنیا کا مصروف ترین ایئر پورٹ بن گیا ہے۔ گزشتہ برس دنیا کے دس مصروف ترین ہوائی اڈوں میں سے سات چین کے ہوائی اڈے تھے۔

    کورونا وائرس کی عالمی وبا کے نتیجے میں ایک طرف تمام ملکوں میں عام شہریوں کی اکثریت نے اگر صرف مجبوری میں ہی فضائی سفر کرنے کو ترجیح دی تو دوسری طرف مختلف ممالک کی طرف سے اپنے ہاں بین الاقوامی فضائی آمد و رفت کو بھی احتیاطاً یا مجبوراً لیکن بار بار معطل کیا جاتا رہا۔

    اس کا نتیجہ نہ صرف تجارتی فضائی کمپنیوں کو ہونے والے کھربوں یورو کے نقصان کی صورت میں نکلا بلکہ ہوائی اڈوں اور فضائی سفر سے جڑے دیگر شعبوں کی آمدنی بھی بہت کم ہوگئی۔

    ان ہی نتائج میں سے ایک یہ بھی ہے کہ 2019ء تک جو ہوائی اڈے دنیا کے مصروف ترین ایئر پورٹ کہلاتے تھے، وہ 2020ء میں بہت پیچھے رہ گئے اور اس حوالے سے کئی مقابلتا غیر معروف نام پہلی مرتبہ عالمی معیار بن کر سامنے آئے ہیں۔

    دنیا بھر کے ہوائی اڈوں کی تجارتی تنظیم ایئر پورٹس کونسل انٹرنیشنل (اے سی آئی) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس چینی شہر گوآنگ ژُو کا بائی یُن ایئر پورٹ وہاں اترنے یا وہاں سے اپنا سفر شروع کرنے والے مسافروں کی مجموعی تعداد کے لحاظ سے دنیا کا مصروف ترین ایئر پورٹ رہا۔ 2020ء میں اس ہوائی اڈے کو 43.8 ملین مسافروں نے استعمال کیا اور 2019ء کے مقابلے میں یہ تعداد 40فیصد کم رہی۔

    2019ء تک امریکی شہر اٹلانٹا کا دنیا کا مصروف ترین ہوائی اڈہ رہنے والا ہارٹس فیلڈ جیکسن ایئر پورٹ گزشتہ برس دوسرے نمبر پر رہا اور اسے استعمال کرنے والے مسافروں کی تعداد 61 فیصد کی کمی کے ساتھ 42.9 ملین رہی۔

    ایئر پورٹس کونسل انٹرنیشنل کے ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں فضائی سفر کی صنعت اور اس کا کاروباری حجم کورونا وائرس کی عالمی وبا سے پہلے 2019ء کی اپنی سطح پر جلد از جلد بھی 2024ء سے پہلے نہیں لوٹ سکیں گے۔

  • پنجاب حکومت کا اسکولوں کو بند کرنے کیلئے نیا حکم نامہ جاری

    پنجاب حکومت کا اسکولوں کو بند کرنے کیلئے نیا حکم نامہ جاری

    لاہور : وزیر تعلیم پنجاب مراد راس نے صوبے میں کورونا وائرس کی تازہ صورتحال کے بعد 25 اضلاع میں تمام اسکولوں کو بند کرنے کا حکم جاری کردیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں 5فیصد مثبت کیسز والے25 اضلاع میں تمام اسکولز بند کردیئے گئے ہیں اور وزیر تعلیم پنجاب مراد راس کی جانب سے نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

    صوبائی وزیر مراد راسکا کہنا ہے کہ پانچ فیصد سے زیادہ کورونا کیسز والے اضلاع میں تعلیمی سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں، ان اضلاع میں نویں سے بارہویں جماعت کے طلباء و طالبات ہفتے میں دو دن بھی اسکول نہیں آئیں گے، یہ فیصلہ طلبہ اور اساتذہ کی حفاظت کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

    نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ این سی او سی کی ہدایت پر سرکاری اور نجی تعلیمی بند کر دیئے جائیں، 25اضلاع میں ایک سے12ویں جماعت کی تمام کلاسز بند رہیں گی۔

    حکم نامے کے مطابق جن متاثرہ اضلاع میں اسکولوں کی بندش ہوگی ان میں لاہور، بہاول نگر، بہاول پور، بھکر،چکوال، ڈی جی خان ، فیصل آباد، گوجرانوالہ، حافظ آباد شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ جھنگ ، قصور، خانیوال ، خوشاب، لودھراں ، منڈی بہاوالدین ، ملتان ، اوکاڑہ اور پاکپتن، رحیم یارخان، راولپنڈی ، ساہیوال میں تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔

    نوٹی فکیشن کے مطابق سرگودھا، شیخو پورہ، سیالکوٹ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ بھی کورونا متاثرہ اضلاع میں شامل ہیں، ان تمام اضلاع میں اسکولوں کو تاحکم ثانی بند کردیا جائے۔

    وزیر تعلیم پنجاب مراد راس  نے کہا  ہےکہ صوبے کے باقی 11اضلاع میں اسکول ایس او پیز کے مطابق کھلے رہیں گے ۔

  • کورونا وائرس دنیا کے سب سے اونچے پہاڑ پر بھی جا پہنچا

    کورونا وائرس دنیا کے سب سے اونچے پہاڑ پر بھی جا پہنچا

    کھٹمنڈو : دنیا میں شاید ہی اب کوئی ایسی جگہ بچی ہو جہاں کورونا وائرس نے اپنی موجودگی کا احساس نہ دلایا ہو، سمندروں اور صحراؤں کے بعد اب یہ دنیا کے سب سے بلند ترین مقام پر بھی پہنچ گیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ وائرس دنیا کے بلند ترین مقام پر بھی پہنچ سکتا ہے تاہم اب دنیا کے بلند ترین مقام ماؤنٹ ایورسٹ پر کوویڈ 19 کا پہلا کیس سامنے آیا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق  نیپالی حکام نے بتایا ہے کہ دنیا کی بلند ترین چوٹی سر کرنے کے خواہشمند کوہ پیماؤں میں سے ایک میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی ہے۔

    ماؤنٹ ایورسٹ کو کوہ پیماؤں کے لیے حال ہی میں سخت پابندیوں کے ساتھ کوہ پیماؤں کے لیے کھولا گیا تھا۔ مارچ 2021 میں طویل عرصے بعد ماؤنٹ ایورسٹ کو کوہ پیماؤں کے لیے کھولا گیا تھا اور ان پر ٹیسٹ اور سماجی دوری جیسی پابندیوں کا اطلاق بھی کیا گیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق بیشتر کوہ پیماؤں نے ان پابندیوں کی کوئی پروا نہیں کی، فیس ماسک یا سماجی دوری جیسی تدابیر پر بیس کیمپ میں قیام کے دوران اس پر عمل نہیں کیا گیا۔

    نیپال کے سی آئی ڈبلیو ای سی اسپتال کی میڈیکل ڈائریکٹر پراتویا پانڈے نے بتایا کہ بیس کیمپ کے حکام نے کوہ پیماؤں کو ایک دوسرے سے دور رکھنے کی کوشش کی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے وزارت صحت کے ساتھ مل کر کوہ پیماؤں اور دیگر عملے کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کی کوشش کی تھی۔ نیپال کے محکمہ سیاحت کے سربراہ رودرا سنگھ نے بتایا کہ ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں اور ہمیں کوہ پیمائی معیشت کو بچانا ہے۔

    پہلا کوہ پیما گزشتہ ہفتے بیمار ہوا تھا اور یہ خیال کیا گیا تھا کہ اتنی اونچائی کے نتیجے میں لاحق ہونے والی بیماری سے متاثر ہے مگر جب اسے بیس کیمپ سے کھٹمنڈو ہیلی کاپٹر سے منتقل کیا گیا تو ٹیسٹ سے کوویڈ کی تشخیص ہوئی۔

    یاد رہے کہ نیپال بھارت کا پڑوسی ملک ہے جہاں اس وقت کورونا وائرس کی دوسری لہر اپنے عروج پر ہے۔

    نیپال میں جنوری 2021 میں ایسٹرا زینیکا ویکسین سے ویکسینیشن مہم کا آغاز کیا گیا تھا جو بھارت نے فراہم کی تھی مگر مارچ میں سپلائی نہ ملنے سے اسے روکنا پڑا۔

    ابھی کوئی باضابطہ اعلان تو نہیں ہوا مگر بیس کیمپ پر کوویڈ کیس کی تشخیص کے بعد امکان ہے کہ ماؤنٹ ایورسٹ پر کوہ پیمائی کا سیزن آگے نہیں بڑھ سکے گا۔

  • این سی او سی نے بھارت سے مسافروں کی آمد پر پابندی عائد کردی

    این سی او سی نے بھارت سے مسافروں کی آمد پر پابندی عائد کردی

    اسلام آباد : بھارت میں کورونا وائرس کی بد ترین صورتحال کے پیش نظر این سی او سی نے وہاں سے آنے والے مسافروں کی آمد پر پابندی عائد کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اسد عمر کی زیرصدارت این سی او سی کا اجلاس ہوا جس میں ملک میں کورونا وائرس کی تازہ ترین صورتحال اور اس کے سد باب کیلئے حکومتی اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔

    اس کے علاوہ این سی او سی حکام کو بھارتی ساختہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر بھی بریفنگ دی گئی، اجلاس میں این سی او سی کی جانب سے بھارت کو کیٹگری سی میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا بھارت دو ہفتے تک کیٹگری سی میں رہے گا ۔

    این سی او سی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بھارت سے مسافروں کی آمد پر پابندی ہوگی، بھارت سے زمینی اور فضائی راستوں سے آنے والے مسافروں کو ملک میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ بھارت میں کورونا وائرس کی نئی قسم دنیا کیلئے خطرہ بن گئی ہے چوبیس گھنٹے کے دوران ریکارڈ دو لاکھ اکسٹھ ہزار کیسز رپورٹ ہوئے اور15سو افراد جان سے گئے۔ برطانوی سائنسدان نے بھی بھارت کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

  • شفقت صاحب ! اب بھی وقت ہے بچوں پر ترس کھالیں، عاصم اظہر کی اپیل

    شفقت صاحب ! اب بھی وقت ہے بچوں پر ترس کھالیں، عاصم اظہر کی اپیل

    کراچی : پاکستان کے نامور گلوکار عاصم اظہر نے ملک میں کورونا کی موجودہ صورتحال پر وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی بھی وقت ہے بچوں پر ترس کھالیں۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نوجوان گلوکار عاصم اظہر کی جانب سے وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود کے امتحانات کے حوالے سے حالیہ بیان پر ردعمل سامنے آگیا۔

    عاصم اظہر نے اپنے پیغام میں وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی بھی وقت ہے، بچوں پر ترس کھالیں۔

    ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے سوالیہ انداز میں شفقت محمود سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اگر طلباء کمرۂ امتحان سے اپنے گھر کورونا وائرس لے کر گئے تو اُس کا ذمہ دار کون ہوگا؟

    عاصم اظہر کے ان پیغامات پر طلباء و طالبات کی بڑی تعداد ان کی حمایت کرتی ہوئی نظر آرہی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ تمام تعلیمی ادارے بند کرکے امتحانات آن لائن لینے چاہئیں۔

    واضح رہے کہ وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ اے لیول، او لیول، اے ایس، آئی جی سی ایس ای کے امتحانات شیڈول کے مطابق ہوں گے جبکہ نویں سے بارہویں جماعت کے امتحانات نئی تاریخوں کے تحت ہوں گے، امتحانات کی نئی تاریخوں کا اعلان متعلقہ بورڈ کریں گے۔

    شفقت محمود نے کہا تھا کہ امتحانات کا نیا شیڈول مدِنظر رکھتے ہوئے یونیورسٹیز میں داخلے کیئے جائیں گے، متاثرہ اضلاع کی یونیورسٹیز میں آن لائن کلاسیں جاری رہیں گی۔

    وفاقی وزیرِ تعلیم نے کہا تھا کہ 8 فیصد سے کم کیسز والے اضلاع میں یونیورسٹیاں کھول دی جائیں گی۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیشِ نظر حکومت نے ملک بھر میں پہلی سے آٹھویں جماعت تک اسکول عید الفطر تک بند رہیں گے۔

  • اپنی ٹیسٹ رپورٹ دیکھ کر خاتون نے انتہائی قدم اٹھا لیا

    اپنی ٹیسٹ رپورٹ دیکھ کر خاتون نے انتہائی قدم اٹھا لیا

    تلنگانہ : بھارت میں شوہر کی بیماری سے پریشان خاتون نے اپنی رپورٹ دیکھ کر انتہائی قدم اٹھا لیا، جس کے بعد گھر میں کہرام مچ گیا۔

    بھارتی ریاست تلنگانہ کے منچریال ضلع کے بیلم پلی میں کورونا وائرس سے متاثر ایک شخص اسپتال میں زیر علاج تھا، اس کی بیوی جنجا اس بات پر کافی پریشان تھی۔

    بیلم پلی ہنومان بستی میں رہنے والی خاتون جنجا کو اسی دوران اپنی طبیعت خراب محسوس ہوئی تو اس نے اپنا کورونا ٹیسٹ کروایا۔

    ٹیسٹ رپورٹ آنے پر خاتون کے ہوش اڑ گئے جب اس نے دیکھا کہ اس کی رپورٹ بھی پازیٹو آئی ہے، خاتون اس بات سے بہت زیادہ فکرمند اور مایوس تھی کہ شوہر کے ساتھ اس کو بھی کورونا ہوگیا ہے۔

    اپنے شوہر کے بعد خود کو کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد گھر کی فکر میں خاتون اتنی دلبرداشتہ ہوئی کہ اس نے خود کشی کرلی

    بھارتی میڈیا کے مطابق کچھ روز قبل خود کشی کرنے والی خاتون کا شوہر کورونا وائرس سے متاثر ہوا تھا جو حیدرآباد کے کمس اسپتال میں ر زیر علاج ہے۔

  • صوبہ سندھ میں کورونا وائرس کے 470 نئے کیسز رپورٹ

    صوبہ سندھ میں کورونا وائرس کے 470 نئے کیسز رپورٹ

    کراچی : کورونا وائرس کے سندھ میں24گھنٹے کے دوران470 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، تاہم اس دوران کسی کورونا مریض کے انتقال کی خبر رپورٹ نہیں ہوئی ہے۔

    یہ بات وزیر اعلیٰ سندھ نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے صوبے میں کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے صوبہ سندھ میں470 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبے میں اب تک 270309 کیسز ہوچکے ہیں، آج کورونا کے مزید 466 مریض صحت یاب ہوگئے، اب تک258999کورونا کے مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔

    سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ میں 24گھنٹے میں کورونا سے کسی مریض کا انتقال نہیں ہوا، اب تک سندھ میں کورونا سے اموات کی مجموعی تعداد 4533ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس وقت6777مریض مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، کورونا متاثرہ 310 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے، اس وقت کورونا کے 38 مریض وینٹی لیٹرز پر موجود ہیں، سندھ میں470 میں سے 262 نئے کیسز کا تعلق کراچی سے ہے۔

    واضح رہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کی تیسری لہر کی تباہ کاریاں جاری ہیں، گزشتہ روز مزید 4 ہزار سے زائد نئے کیسز اور 100 سے زائد اموات رپورٹ ہوئی تھیں۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ ملک میں مجموعی کرونا کیسز کی تعداد 7 لاکھ 29 ہزار 920 ہوچکی ہے جبکہ کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 76 ہزار 34 ہوگئی۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ روز کرونا وائرس کے مزید 118 مریض جاں بحق ہوئے تھے جس کے بعد ملک میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 15 ہزار 619 ہوگئی۔

  • کورونا وائرس کیخلاف اجتماعی قوت مدافعت کیسے حاصل ہوگی؟

    کورونا وائرس کیخلاف اجتماعی قوت مدافعت کیسے حاصل ہوگی؟

    کورونا وائرس نے پوری دنیا کا نظام بری طرح متاثر کیا ہوا ہے جس کے خاتمے کے لیے اجتماعی سرگرمیوں پر پابندیوں, ٹیسٹنگ میں اضافہ اور ویکسی نیشن ضروری ہے۔

    اس کے علاوہ ایک اور طریقہ بھی موجود ہے جو ممکنہ طور پر مؤثر تو ثابت ہوسکتا ہے لیکن ساتھ ہی بہت متنازعہ بھی ہے۔ اس کے لیے ہمیں کرونا وائرس کے وسیع پیمانے پر پھیلنے کا انتظار کرنا پڑے گا۔

    ایم آئی ٹی ٹیکنالوجی ریویو کے سینیئر ایڈیٹر اینٹونیو ریگالیڈو کے مطابق  اگر لوگ کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے میں کامیاب رہے تو ایک وقت ایسا آئے گا جب لوگوں کی بڑی تعداد اس وبا کا شکار ہوچکی ہوگی اور ان کے نظام مدافعت میں اس کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت پیدا ہونا شروع ہوجائے گی۔

    کورونا وائرس کے جرثومے کے لیے کمزور قوت مدافعت رکھنے والا انسان تلاش کرنا ناممکن ہوجائے گا اور کورونا وائرس کا خود بخود خاتمہ ہوجائے گا۔ اس صورتحال کو اجتماعی قوت مدافعت کہا جاتا ہے۔

    کورونا وائرس کی اس عالمی وبا کے ابتدائی مراحل میں برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے کہا تھا کہ وبا سے نمٹنے کے لیے اسی حکمت عملی سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔

    نیدرلینڈز کے وزیراعظم مارک رٹ کے خیالات بھی کچھ اسی قسم کے تھے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس طرح ہم نہ صرف وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرسکیں گے بلکہ محتاط طریقے سے اجتماعی قوت مدافعت کو بھی تقویت دیں گے۔

    کئی ماڈلز کے مطابق ابتدائی مراحل ہی میں اجتماعی قوت مدافعت حاصل کرنے کی کوششوں سے فائدہ نہيں بلکہ اس کا الٹا نقصان ہی ہوگا۔ ایسا کرنے سے بڑی تعداد میں لوگ کرونا وائرس کا شکار ہوں گے اور ممالک کا نظام صحت ان کا بوجھ برداشت کرنے کا متحمل نہيں ہوسکے گا۔

    بعد ازاں برطانوی حکومت نے آخرکار اپنی حکمت عملی تبدیل کرکے لاک ڈاؤن میں سختی کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس سے اگر وبا پر قابو پا بھی لیا جائے تو ہوسکتا ہے کہ اس کے خاتمے کے لیے اجتماعی قوت مدافعت کا سہارا لینا پڑے۔

    اجتماعی قوت مدافعت سے کیا مراد ہے؟

    جب آبادی کا بیشتر حصہ کسی جرثومے کے خلاف مدافعت پیدا کرنے میں کامیاب ہوجائے تو اس کا پھیلاؤ قدرتی طور پر رک جاتا ہے کیونکہ اسے پھیلانے کے لیے میزبان کافی نہيں رہتے۔ اسی لیے ”اجتماعی طور پر“ مدافعت پیدا ہوجاتی ہے لیکن ضروری نہيں ہے کہ ہر ایک فرد مدافعت رکھتا ہو۔

    اس وقت کرونا وائرس کے باعث شرح اموات ایک فیصد ہے اور ہم تصور بھی نہيں کرسکتے کہ یہ وبا اربوں افراد تک پھیل جائے لیکن ماضی میں چند وباؤں کے دوران اجتماعی قوت مدافعت کے فوائد سامنے آچکے ہيں اور توقع کی جاسکتی ہے کہ کرونا وائرس کے ساتھ بھی ایسا کچھ ہوسکتا ہے۔

    وسیع پیمانے پر یا کسی نایاب مرض کے لیے ویکسینز بھی اجتماعی قوت مدافعت کی تقویت میں اہم کردار ادا کرسکتے ہيں۔ یہی وجہ ہے کہ چیچک جیسی بیماریوں کا خاتمہ ممکن ہوا ہے اور پولیو اب صرف دنیا کے دو ممالک ہی میں رہ گیا ہے۔

    یہ بات طے ہے کہ اجتماعی مدافعت کے حصول سے پہلے اربوں افراد اس وائرس کا شکار ہوں گے اور لاکھوں جانیں ضائع ہوں گی۔ کئی وبائیاتی ماڈلز میں متاثرہ افراد کی علیحدگی، سماجی تعلقات میں 75 فیصد کمی اور تعلیمی اداروں پر پابندی کے ذریعے وائرس کو ”جارحانہ طور پر دبانے“کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

    امپیریل کالج میں کرونا وائرس کی وبا کی ماڈلنگ کرنے والی ٹیم کی سربراہ ماہر وبائیات عذرا غنی ان تجاويز سے متفق نہيں ہیں۔

    وہ کہتی ہیں کہ پھیلاؤ کو روکنے سے اجتماعی مدافعت کا ہدف حاصل نہيں ہوگاْ اگر ہم وائرس پر قابو پانے میں کامیاب ہو بھی جائيں تب بھی ہمیں پابندیاں جاری رکھنا پڑیں گی۔

    اس عالمی وبا کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کا سب سے مؤثر اور قابل علاج طریقہ ویکسین ہی ہے، جس کی تیاری میں دنیا کے متعدد ممالک اپنی استطاعت کے مطابق اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔

  • کویت : کورونا بحران نے متعدد ریستوران بند کرا دیئے

    کویت : کورونا بحران نے متعدد ریستوران بند کرا دیئے

    کویت سٹی : کورونا وائرس نے نہ صرف لوگوں کی صحت بلکہ ان کے روزگار کو بھی شدید دھچکا لگایا ہے، جس میں سرفہرست ریستوران اور دیگر کھانے پینے کے اسٹال شامل ہیں۔

    اس حوالے سے کویت سٹی میں ریستوراں یونین کے چیئرمین فہد الاربش کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ عالمی وبا نے کویت میں تفریحی سرگرمیوں کوتباہ کردیا ہے۔

    فہد الاربش نے کورونا وائرس اور اس کے نتیجے میں کی جانے والی پابندیوں کے باعث ہونے والے نقصانات کی وجہ سے ریستورانوں کی بندش میں غیرمعمولی اضافہ ہورہا ہے۔

    الاربش نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ کویت میں تفریح ​​کی سب سے خوبصورت سرگرمی منہدم کردی گئی ہے جس شہر کو کھانوں کا دارالحکومت سمجھا جاتا تھا اور آج اسے دنیا کے سامنے اس صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    موجودہ غیر معمولی صورتحال میں بڑی کاروباری شخصیات جن کی ہوٹلوں کی چین تھیں یا وہ افراد جو بیک وقت کئی ریستورانوں کے مالک تھے اب وہ ہوٹلوں کی صرف دو یا تین شاخوں سے ہی کاروبار سنبھالنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایک ریسٹورنٹ کے مالک سے بات چیت کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ وہ کئی ریستورانوں کا مالک تھا اور کورونا بحران میں اسے5 ملین دینار سے زیادہ کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

  • کویت : کرفیو کی مدت میں مزید توسیع اور اوقات میں تبدیلی

    کویت : کرفیو کی مدت میں مزید توسیع اور اوقات میں تبدیلی

    کویت سٹی : کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کویت حکومت نے آٹھ اپریل تک نافذ کیے جانے والے کرفیو کی مدت میں توسیع کردی ہے۔

    کویتی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اب اس کرفیو کی مدت میں22اپریل تک توسیع کی گئی ہے،  تاہم کرفیو میں 2 گھنٹے کمی بھی کی گئی ہے, متعلقہ حکام نے عوام کو کورونا احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل درآمد کی تلقین کی ہے۔

    کویتی حکومت کے ترجمان طارق المزرم نے سرکاری اعلان میں کہا ہے کہ ملک بھر میں جاری جزوی کرفیو 8 اپریل کے بعد بھی جاری رہے گا۔

    ترجمان کے مطابق8اپریل سے شروع ہوکر 22 اپریل تک رہنے والا جزوی کرفیو شام 7:00 بجے سے صبح 5:00 بجے تک رہے گا۔

    اس سے قبل گذشتہ ماہ حکومت نے8 اپریل تک شام 6:00 بجے سے صبح 5:00 بجے تک کرفیو کا اعلان کیا تھا۔

    انہوں نے وضاحت کی کہ رمضان کے مہینے میں جزوی کرفیو کے دوران ریستوران ، کیفے اور فوڈ مارکیٹنگ مراکز کو شام 7 بجے سے صبح 3 بجے تک کام کرنے کی اجازت دی جائے گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ شام 7 بجے سے رات 10 بجے تک بغیر کوئی گاڑی استعمال کیے رہائشی علاقوں میں صرف چہل قدمی کی اجازت ہوگی۔

    کویتی حکومت کے ترجمان طارق المزرم نے تما شہریوں کو صحت سے متعلق کورونا ایس او پیز پر عمل پیرا ہونے کی بھی سختی سے تاکید کی ہے۔