Tag: Corona virus

  • کورونا وائرس : سعودی حکومت کی غیرملکیوں کو سخت ہدایات جاری

    کورونا وائرس : سعودی حکومت کی غیرملکیوں کو سخت ہدایات جاری

    ریاض : نئے کورونا وائرس سے بچاؤ اور اسے پھیلنے سے روکنے کے لیے سعودی حکومت نے ایس او پیز کی پابندی کو ایک بار پھر ناگزیر قراردیا ہے، خلاف ورزی کرنے والوں کیلئے سخت سزا کا اعلان کردیا گیا۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت داخلہ نے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ وزارتوں، محکموں، سرکاری اداروں اور نجی اداروں میں داخل ہوتے وقت درجہ حرارت چیک کرانے سے انکار کرنا قابل سزا خلاف ورزی ہے، اس کے علاوہ سماجی فاصلے کی پابندی نہ کرنے پر بھی قانونی کارروائی اور سزا بھی سنائی جائے گی۔

    وزارت داخلہ نے ہدایت دیتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ پہلی بار درجہ حرارت کی جانچ سے انکار یا سماجی فاصلے کی پابندی نہ کرنے پر ایک ہزار ریال جرمانہ ہوگا۔ خلاف ورزی دہرانے پر جرمانہ دگنا کردیا جائے گا۔

    وزارت داخلہ نے تنبیہ کی ہے کہ اگر درجہ حرارت کی جانچ سے انکار کرنے والا سعودی عرب میں مقیم غیرملکی ہوا تو اسے سزا کاٹنے کے بعد سعودی عرب سے بے دخل اور بلیک لسٹ کردیا جائے گا۔

    وزارت داخلہ نے اپیل کی کہ اگر کوئی شخص کسی بھی جگہ حد سے زیادہ افراد کا اجتماع دیکھے تو پہلی فرصت میں 999 پر رابطہ کرکے اطلاع دے، یہ ٹول فری نمبر ہے۔

    وزارت داخلہ نے مزید کہا کہ مملکت میں رہنے والے تمام شہری اپنی صحت وسلامتی کی خاطر ضروری سماجی فاصلے کی پابندی کریں۔ اس کے علاوہ کوویڈ 19 سے بچاؤ کے لیے کسی بھی ادارے میں داخلے کے وقت درجہ حرارت ضرور چیک کروائیں۔

  • زمبابوے کرکٹ ٹیم ایک بار پھر مشکل میں پڑگئی، حکومت کا اہم اعلان

    زمبابوے کرکٹ ٹیم ایک بار پھر مشکل میں پڑگئی، حکومت کا اہم اعلان

    ہرارے : زمبابوے کرکٹ بورڈ نے ملک میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر ہر قسم کی کرکٹ سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے باعث افغانستان کے خلاف تین ٹی20 اور دو ٹیسٹ میچوں انعقاد خطرے میں پڑگیا۔

    زمبابوے میں ایک ہفتے کے اندر کورونا وائرس کے 1342 فعال کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ اس عرصے کے دوران 29 مریضوں کی موت بھی واقع ہوئی ہے۔ حکومت زمبابوے نے تیزی سے بڑھتے ہوئے ان کیسز کی وجہ سے فوری طور پر لاک ڈاؤن نافذ کردیا ہے، اس کے علاوہ اسکولوں کو بھی دوبارہ وقتی طور پر بند کردیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حکومت کے نئے فیصلوں کا زمبابوے کی کرکٹ پر بھی اثر پڑا ہے، ڈومیسٹک ٹی20 کرکٹ ٹورنامنٹ زمبابوے میں چار جنوری سے شروع ہونا تھا جسے اب ملتوی کردیا گیا ہے۔

    دیکھنا یہ ہے کہ ان حالیہ فیصلوں کا جنوری کے آخر میں افغانستان کے خلاف تین ٹی20 اور دو ٹیسٹ میچوں پر کیا اثر پڑے گا؟ اس سے قبل یہ دورہ بھارت میں ہونا تھا لیکن بعد میں متحدہ عرب امارات یا زمبابوے میں کرانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس سال زمبابوے کو پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کرکٹ ٹیموں کی میزبانی کرنی ہے، جس اب سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

  • سال 2020 کی چند دل چسپ تصاویر دیکھیے

    سال 2020 کی چند دل چسپ تصاویر دیکھیے

    سال 2020بھی گزر گیا اور اپنے پیچھے بہت سی خوشگوار اور افسوسناک یادیں بھی چھوڑ گیا جس کے نقش ہمارے ذہنوں میں موجود رہیں گے۔

    یوں تو کرونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے سال 2020 دنیا کے لیے مشکل ترین سال ثابت ہوا، اس کے باوجود لوگوں نے اس دوران میسر آنے والے تفریح کے مواقع سے بھرپور فائدہ حاصل کیا۔

    اس حوالے سے 2020میں دنیا بھر میں ہونے والی کچھ سرگرمیاں اور واقعات کو کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کیا، اس البم سے کچھ منتخب تصاویر دیکھیے اس تصویر گیلری میں!

    جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں لوگ روحانی پاکیزگی اورخوش بختی کے لیے سالانہ میلے میں  ٹھنڈے پانی سے نہا کر نئے سال کا جشن منانے میں مصروف ہیں۔ یہ روایت کئی سال سے چلی آ رہی ہے۔ 
    جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں مقامی افراد اپنے عقیدے کے مطابق روح کی پاکیزگی اورخوش بختی کے لیے سالانہ میلے میں ٹھنڈے پانی سے نہا کر نئے سال کا جشن منانے میں مصروف ہیں۔ یہ روایت گزشتہ کافی عرصے سے چلی آرہی ہے۔

    جاپان کے اوکایاما ٹیمپل میں لنگوٹ پہنے لوگ لکڑی کی چھڑی پکڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پادری کی جانب سے پھینکی گئی چھڑی کو پکڑنے والا سال کا خوش قسمت آدمی تصور ہوتا ہے۔ جاپان کے اوکایاما ٹیمپل میں لنگوٹ پہنے لوگ لکڑی کی چھڑی پکڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، پادری کی جانب سے پھینکی گئی چھڑی کو سب سے پہلے پکڑنے والا سال کا خوش قسمت آدمی تصور کیا جاتا ہے۔

    مصر کی وادیٔ اسوان میں دریائے نیل کے مغربی کنارے میں ایک شخص اپنے گھر کے سامنے اونٹ سے اٹھکیلیاں کرنے میں مصروف ہے۔ مصر کی خوبصورت وادیٔ اسوان میں دریائے نیل کے مغربی کنارے پر ایک شخص اپنے گھر کے سامنے پالتو اونٹ سے اٹھکیلیاں کرنے میں مصروف ہے۔
    بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہندو عقائد کے مطابق موت کے دیوتا یمراج کا روپ دھارے ایک شخص لوگوں کو کرونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر کی تلقین کر رہا ہے۔بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہندو عقائد کے مطابق موت کے دیوتا یمراج کا روپ دھارے ہوئے ایک شخص لوگوں کو کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئےاحتیاطی تدابیر اپنانے کی تلقین کررہا ہے۔

    بیلاروس میں ایک شخص نے کار نما ٹانگہ بنا رکھا ہے، گھوڑے کے پیچھے ایک گاڑی کا ڈھانچہ لگایا گیا ہے جس میں  استعمال شدہ اشیا، بیٹری، ییڈلائٹس اور دیگر چیزیں بھی نصب ہیں۔  بیلاروس میں ایک شخص نے کار نما تانگہ بنا رکھا ہے، گھوڑے کے پیچھے ایک گاڑی کا ڈھانچہ لگایا گیا ہے جس میں استعمال شدہ اشیا، بیٹری، ییڈلائٹس اور دیگر چیزیں بھی نصب ہیں۔

    فرانس میں کرونا وبا کے باعث بند تھیٹرز دوبارہ کھلے تو فلم بینوں کے درمیان کچھ کھلونے رکھ کر سماجی فاصلہ برقرار رکھا گیا۔فرانس میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث بند تھیٹرز دوبارہ سے کھلے تو فلم بینوں کی نشستوں پر ان کے درمیان کچھ کھلونے رکھ کر سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی تلقین کی گئی۔

    اسپین میں کرونا کے باعث بیلوں کا سالانہ میلہ منسوخ ہو گیا۔ ایک سیاح سووینئیر شاپ کے باہر تصویر بنوا رہا ہے۔اسپین میں کورونا وائرس کے باعث بیلوں کی دوڑ کا سالانہ میلہ منسوخ ہو گیا، ایک سیاح سووینئیر شاپ کے باہر تصویر بنوا رہا ہے۔ جسے پہلی نظر میں دیکھ کر حقیقت کا گمان ہوتا ہے۔

    برطانیہ کے ساحلی شہر ڈوور میں پرندے نے ماسک کو اپنی چونچ میں جکڑ رکھا ہے۔ برطانیہ کے ساحلی شہر ڈوور میں ساحل پر ایک پرندے نے ماسک کو اپنی چونچ میں جکڑ رکھا ہے جو شاید یہ پیغام دینا چاہ رہا ہے کہ انسان ماسک کی اہمیت بھی کو مد نظر رکھے۔

    ویتنام میں 92 سالہ شخص اپنے 16 فٹ لمبے بالوں کی تصویر بنوانے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے 80 سال سے اپنے بال نہیں کٹوائے۔ویت نام میں92 سالہ شخص اپنے 16 فٹ لمبے بالوں کی تصویر بنوانے میں مصروف ہے۔ ان صاحب نے گزشتہ 80 سال سے اپنے بال نہیں کٹوائے۔

    اٹلی کے ساحلوں میں سیکیورٹی پر مامور خواتین تربیت یافتہ کتوں کے ہمراہ ایک ٹریننگ سیشن میں شریک ہیں۔  اٹلی کے ساحلوں میں سیکیورٹی پر مامور خواتین تربیت یافتہ کتوں کے ہمراہ ایک ٹریننگ سیشن میں شریک ہیں۔

    میکسیکو میں سراپا احتجاج ٹیکسی ڈرائیورز کا منفرد احتجاج، ایک شخص نے اسپائیڈر مین کا رُوپ دھار رکھا ہے۔   میکسییکو میں اپنے مطالبات کے حق میں ہونے والے ٹیکسی ڈرائیوروں کے منفرد احتجاجی مظاہرے کے موقع پر ایک شخص اسپائیڈر مین کا روپ دھارے اپنی ٹیکسی کے پاس افسردہ بیٹھا ہے۔

    روس کے دارالحکومت ماسکو کے ایک پارک میں کتا اسکیٹ بورڈ پر اٹھکیلیاں کرنے میں مصروف ہے۔   روس کے دارالحکومت ماسکو کے مقامی پارک میں ایک کتا اسکیٹ بورڈ پر اٹھکیلیاں کرنے میں مصروف ہے۔

  • کورونا وائرس : پاکستانی ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی ٹیم کویت پہنچ گئی

    کورونا وائرس : پاکستانی ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی ٹیم کویت پہنچ گئی

    کویت سٹی : کورونا وائرس کے سدباب اور مریضوں کے علاج کیلئے پاکستان اور کویتی حکومت کے مابین ہونے والے ایک معاہدے کے تحت پاکستانی طبی عملہ کویت روانہ کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے کویتی وزارت صحت نے کہا ہے کہ پاکستان سے196 افراد پر مشتمل طبی عملہ کورونا کے انسداد کے لیے کویت پہنچ گیا ہے۔

    کویتی نیوز ایجنسی کے مطابق پاکستانی طبی عملے میں 41 ڈاکٹر، 131 نرس اور 24 ٹیکنیکلز ہیں جو کویت کے مختلف اسپتالوں میں خدمات انجام دیں گے۔

    پاکستان میں کویت کے سفیر نصار المطیری نے طبی عملہ بھیجنے پر کرنے پر پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کویت اور پاکستان کے تعلقات انتہائی مستحکم ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ کویت کورونا وائرس کے انسداد کے لیے پاکستان کے ساتھ ہر طرح سے تعاون جاری رہے گا۔

    واضح رہے کہ کویتی وزارت صحت نے پاکستانی وزارت صحت کے ساتھ چار جولائی کو صحت کے شعبے میں تعاون کا معاہدہ دستخط کیا تھا۔

    اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے درمیان طبی عملے کا تبادلہ اور صحت کے شعبے میں تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔

  • کورونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کو کیا کرنا چاہیے؟ ماہرین نے خبر دار کردیا

    کورونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کو کیا کرنا چاہیے؟ ماہرین نے خبر دار کردیا

    نیو یارک : امریکی ماہرین صحت نے کہا ہے کہ کورونا کے مریضوں کو عموماً دل اور پھیپڑوں کے مسائل درپیش ہوتے ہیں تاہم صحت یابی کے بعد انہیں اپنے دل کا معائنہ بھی لازمی کروانا چاہیے۔

    اس سلسلے میں امریکا کی اسٹیٹن آئی لینڈ یونیورسٹی ہاسپٹل کے ڈاکٹر تھامس گٹ کا کہنا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ کورونا کے مریضوں کو پھیپھڑوں اور دل کے ورم اور بلڈ کلاٹنگ جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے جس سے ان اعضاء کے لیے دوران خون کی روانی متاثر ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر ہم بیماری کے بعد جسمانی طور پر دوبارہ متحرک ہوتے ہیں تو دل اور پھیپھڑوں کو زیادہ خون درکار ہوتا ہے، جس کے باعث مسائل درپیش ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ویسے تو کوویڈ 19 کو پھیپھڑوں کی علامات سے منسلک کیا جاتا ہے مگر اس کے دل پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کو مدنظر رکھنا بھی ضروری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کورونا وائرس سے منسلک دل کے مسائل کے باعث لوگوں کو دل کی بے ترتیب دھڑکنوں یا اچانک حرکت قلب بند ہونے سے موت کے خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

    ایک تخمینے کے مطابق کوویڈ 19 کے ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے لگ بھگ 25 فیصد افراد کے دل کے ٹشوز کو انجری کا سامنا ہوتا ہے اور خصوصاً بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد کو بلڈ کلاٹس کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

    اس حوالے سے نیویارک یونیورسٹی کے گراسمین اسکول آف میڈیسین کے اسسٹنٹ پروفیسسر ڈاکٹر سین ہیفرسن نے بتایا کہ ہمیں مریضوں کے دل کے حوالے سے تشویش ہے کیونکہ اب تک ایسا بہت زیادہ ڈیٹا سامنے آچکا ہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے کوویڈ 19 کے مریضوں کے دل کے مسلز کی سرگرمیاں اس وائرس سے متاثر ہوتی ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ان تفصیلات کے ساتھ ہمیں کوویڈ 19 کے نتیجے میں دل کی ساخت اور افعال پر طویل المعیاد بنیادوں پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کا خدشہ ہے اور بیماری کے بعد جسمانی سرگرمیوں سے لوگوں کے متاثر ہونے کا امکان بھی ہے۔

    ماہرین کے مطابق بیماری سے صحتیاب ہوتے ہی ورزش کو فوری طور پر دوبارہ کرنا یا بہت زیادہ سخت جسمانی سرگرمیاں کرنے سے اس وقت تک گریز کرنا چاہیے جب تک دل پر مرتب اثرات کی جانچ پڑتال نہ ہوجائے۔

    کووڈ 19 کے طویل المعیاد اثرات پر ابھی تحقیقی کام جاری ہے اور ڈاکٹر تھامس گٹ کے مطابق جسم، دل اور پھیپھڑوں کو طلب کے مطابق خون نہیں مل پاتا، جسم کو جسمانی سرگرمیوں کے دوران زیادہ دوران خون اور آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ اگر دل یا پھیہھڑوں کو نقصان پہنچا ہو یا خون کی فراہمی محدود ہو تو ان دونوں اعضا کو نقصان پہنچنے لگتا ہے۔

    کورونا سے معمولی یا معتدل حد یا بغیر علامات والے مریضوں کو دل کا معانہ کرانے کی ضرورت نہیں تاہم اگر پہلے سے امراض قلب کے شکار ہوں تو پھر ایسا ضرور کرلینا چاہیے۔

    انہوں نے مزید کہا ‘جو لوگ بیماری کے باعث ہسپتال میں داخل رہے یا سنگین شدت کے باعث سانس لینے کے لیے کسی قسم کی سپورٹ لینے پر مجبور ہوئے، انہیں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔

  • کورونا وائرس نہ ہونے کا دعویٰ کرنے والے کو عدالت نے بڑی سزا سنا دی

    کورونا وائرس نہ ہونے کا دعویٰ کرنے والے کو عدالت نے بڑی سزا سنا دی

    لاہور : عدالت نے اپنی نوعیت کی منفرد درخواست پر شہری کو کڑی سزا دے دی، شہری کا مؤقف تھا کہ ملک میں کورونا وائرس نام کی کوئی بیماری نہیں ہے۔

    لاہور ہائیکورٹ میں ملک میں کورونا وائرس نہ ہونے کا دعویٰ کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، سماعت کے بعد عدالت نے اسے غیر ضروری قرار دے کر درخواست مسترد کر تے ہوئے  دعویٰ کرنے والے شہری پر 2لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔

    دوران سماعت عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کیا تمام میڈیکل رپورٹس لگادی گئی ہیں، جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ جی تمام رپورٹس لگادی گئی ہیں۔

    درخواست گزار نے کہا کہ کورونا بہت سنگین ہوچکا ہے، جواب میں عدالت نے کہا کہ آپ تو کہتے ہیں کہ ملک میں کورونا وائرس ہی نہیں ہے، جس پر درخواست گزار کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کہتی ہے کہ بہت سنگین حالات ہیں، درخواست گزار نے مزید کہا کہ پاکستان میں لاکھوں لوگ ہرسال ملیریا سے مرجاتے ہیں۔

    عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ کیا چاہتے ہیں کہ ملیریا کا علاج نہ کرائیں؟ جج نے شہری کو متنبہ کیا کہ آپ کورونا وائرس کے نہ ہونے سے متعلق دلائل دیں۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ یہ تمام نشانیاں اور بیماریاں زمانہ جاہلیت کی ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ مجھے اصل بات بتائیں آئیں بائیں شائیں نہ کریں۔

    آپ کوئی اتھارٹی نہیں ہیں، عدالت کیلئے اتھارٹی کا بیان مستند ہوتا ہے کیونکہ ڈاکٹر کی ملیریا رپورٹ کو لوگ مانیں گے ہائی کورٹ جج کے کہنے پر نہیں۔

  • ترکی نے چار ممالک سے پروازوں کی آمد ورفت معطل کردی

    ترکی نے چار ممالک سے پروازوں کی آمد ورفت معطل کردی

    استنبول : ترکی حکومت نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر ترکی نے چار ممالک سے پروازوں کی آمد ورفت عبوری طور پر معطل کردی ہیں۔

    اس حوالے سے ترکی کے وزیر صحت فخرالدین قوجا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ کورونا وائرس کی ساخت میں نئی تبدیلی آنے کے ساتھ ہی برطانیہ میں پھیلاؤ کی رفتار میں اضافے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    اس سلسلے میں ترک صدر رجب طیب ایردوان کی ہدایت اور وزارت انفرااسٹرکچر و مواصلات کی تدابیر کے تحت برطانیہ، ڈنمارک، ہالینڈ اور جنوبی افریقہ سے ہمارے ملک کو پروازوں کو عبوری طور پر معطل کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    وزیر صحت فخرالدین قوج نے کہا کہ ان تدابیر کے دائرہ کار میں اس وقت سفر میں ہونے والے تمام تر مسافروں کا کورونا ٹیسٹ کیا جائے گا اور قرنطینہ اصولوں پر عمل درآمد کیا جائیگا۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے برطانیہ میں تعین کردہ کورونا وائرس کی نئی تغیر شدہ ساخت کا ہالینڈ ، ڈنمارک اور آسڑیلیا میں بھی مشاہدہ ہونے کی اطلاع دی تھی۔

    برطانیہ میں کورونا وائرس کی نئی قسم کی دریافت نے پوری دنیا کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے، کورونا کے اس نئے اسٹرین کو سپر اسپریڈر قرار دیا جا رہا ہے اس کی وجہ سے برطانیہ میں کورونا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

    دوسری جانب بھارت نے بھی برطانیہ میں کورونا وائرس کی نئی اور خطرناک قسم کی دریافت کے بعد وہاں سے آنے والی سبھی پروازوں پر عارضی پابندی عائد کردی ہے۔

  • خیبر پختونخوا : کورونا وائرس مزید 10 افراد کی جان لے گیا

    خیبر پختونخوا : کورونا وائرس مزید 10 افراد کی جان لے گیا

    پشاور : محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ24گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس سے متاثرہ 10افراد جاں بحق ہوگئے۔

    رپورٹ کے مطابق صوبے میں اب تک میں عالمی وبا سے جاں بحق ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد ایک ہزار 521ہوگئی، جبکہ خیبرپختونخوا میں24گھنٹے میں427افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ صوبے میں کورونا سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد54ہزار448ہوگئی ہے، خیبر پختونخوا میں گزشتہ 24گھنٹے میں کورونا کے172مریض صحت یاب ہوگئے، صوبے میں کورونا کے صحت یاب مریضوں کی تعداد48ہزار426 ہوگئی۔

    واضح رہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے دوران ہلاکتوں اور کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، پاکستان میں مثبت کورونا کیسز کی مجموعی شرح 7.59 فیصد تک جا پہنچی ہے جبکہ تشویشناک مریضوں کی تعداد 2447 ہے۔

    این سی اوسی کے اعداد و شمار کے مطابق 24گھنٹے میں کورونا سےسب سے زیادہ اموات سندھ میں ہوئیں، جاں بحق51 مریض وینٹی لیٹرز پر زیر علاج تھے جبکہ ملتان میں کورونا کیلئے مختص45 فیصد وینٹی لیٹرز ، اسلام آباد کا42، لاہور،34پشاورمیں27 فیصد وینٹی لیٹرز زیر استعمال ہیں۔

  • کورونا کے مریضوں میں مختلف علامات : سائنسدانوں کا بڑا انکشاف

    کورونا کے مریضوں میں مختلف علامات : سائنسدانوں کا بڑا انکشاف

    ایک طرف تو دنیا بھر کے سائنسدان کرونا وائرس کی ویکسینز پر کام رہے ہيں لیکن ساتھ ہی ایسے کئی سائنسدان ہیں جو یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہيں کہ یہ بیماری ہر کسی کو مختلف طریقے سے کیوں متاثر کرتی ہے؟

    اس کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ جسم کے مدافعتی سیلز کرونا وائرس کی وجہ بننے والے سارس کوویڈ ٹو وائرس کا مقابلہ کس طرح کرتے ہيں۔

    مطالعاتی رپورٹ میں بتایا گیا گیا ہے کہ لاہویا انسٹی ٹیوٹ فار امیونولوجی، یونیورسٹی آف لورپول، اور یونیورسٹی آف ساؤتھ ہیمپٹن سے وابستہ متعدد سائنسدانوں کی ایک مشترکہ تحقیق سے اس سوال کا جواب سامنے آیا ہے۔

    ان سائنسدانوں کو یہ معلوم ہوا ہے کہ کرونا وائرس کے ابتدائی مراحل کے دوران جن مریضوں میں یہ مرض شدت کی شکل اختیار کرتا ہے، ان کے اجسام میں ٹی سیلز کی ایک خاص قسم پیدا ہونا شروع ہوجاتی ہے جس میں جسم کے مدافعتی بی سیلز کو ختم کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے اور جو اینٹی باڈیز کی تخلیق میں خلل انداز ہوتا ہے۔

    سائنسی جریدے سیل میں اکتوبر کے مہینے میں شائع ہونے والی یہ تحقیق سنگل سیل آر این اے سیکوئینسنگ نامی ایک جدید تکنیک کے فوائد کو بھی اجاگر کرتی ہے۔

    انفرادی سیلز پر ایک تفصیلی نظر

    اس تحقیق پر کام کرنے والے لا ہویا انسٹی ٹیوٹ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر بینڈورنگن وجے آنند بتاتے ہيں کہ اس تحقیق میں سنگل سیل آر این اے سیکوئینسنگ کے ذریعے ٹی سیلز میں شامل ان آر این اے مالیکیولز کا تجزیہ کیا گیا ہے جو سارس کوویڈ ٹو وائرس کی نشاندہی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہيں۔

    یہ مطالعہ اس وجہ سے اہم ہے کیونکہ ہمیں پہلی بار اس وائرس کے خلاف ردعمل ظاہر کرنے والے سیلز کی نوعیت سمجھنے کا موقع ملا ہے۔

    وجے آنند کے ساتھ اس تحقیق پر کام کرنے والے یونیورسٹی آف لورپول کے پروفیسر اور لاہویا انسٹی ٹیوٹ کے ایڈجنکٹ پروفیسر کرسچن ایچ اوٹنسمائیر کہتے ہيں کہ یہ تو صرف ابتداء ہے۔

    ہمیں مستقبل میں منعقد ہونے والے مطالعوں کے لیے ایک بنیاد درکار تھی اور اس تحقیق کے نتائج صحیح وقت پر سامنے آئے ہيں۔ یہ اپنے طرز کی پہلی تقحقیق ہے جس پر آگے چل کر کوئی بھی کام کرسکتا ہے۔

    وجے آنند اور لاہویا انسٹی ٹیوٹ میں ان کی ٹیم نے امیونولوجی کے شعبے میں سنگل سیل آر این اے سیکوئینسنگ کی بنیاد رکھی ہے.

    جس سے سائنسدادوں کو جین کے اظہار کے ان پیٹرنز کا مطالعہ کرنے کا موقع ملتا ہے جن کے باعث ہر کسی کا وائرس کے خلاف ردعمل مختلف ہوتا ہے۔

    اکتوبر میں منعقد ہونے والی اس تحقیق میں ریسرچرز نے انفیکشن کے مقابلے میں اہم کردار ادا کرنے والے سی ڈی فور پلس ٹی سیلز کا انتخاب کیا۔

    سی ڈی فور پلس لاہویا انسٹی ٹیوٹ میں پی ایج ڈی پوسٹ داکٹرل فیلو بینجامن میکف جنہوں نے وجے آنند اور اوٹنسمائیر کے ساتھ اس تحقیق پر کام کیا ہے۔

    وہ کہتے ہيں کہ سی ڈی فور پلس ٹی سیلز ہمارے نظام مدافعت کو منظم کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہيں۔ یہ مدافعتی سیلز کا ایک مجموعہ ہے جو کئی مختلف قسم کے کام انجام دیتا ہے، اور ہم یہ جاننے میں کامیاب ہوگئے ہیں کہ وہ سارس کوویڈ ٹو وائرس کا مقابلہ کس طرح کرتے ہيں۔

    وجے آنند اور آٹنسمائیر نے یہ تحقیق اس سال کی ابتداء میں شروع کی تھی، اور اس وقت ان کا ارادہ آر این اے سیکوئینسنگ کی مدد سے نزلے کے باعث ہسپتال میں بھرتی ہونے والے مریضوں سے حاصل کردہ سی ڈی فور پلس ٹی سیلز کا تجزیہ کرنا تھا۔

    کرونا وائرس کے زور پکڑنے کے بعد انہوں نے مارچ میں کوویڈ19کے مریضوں سے نمونوں کے حصول کے لیے منطوری کی درخواست دے دی۔

    وجے آنند کہتے ہيں کہ جیسے ہی کرونا وائرس نے وبا کی شکل اختیار کرنا شروع کی، ہم نے نمونے حاصل کرنا شروع کردیے تھے۔ ریسرچرز نے دو مختلف گروپس سے تعلق رکھنے والے چالیس کوویڈ کے مریضوں کے نمونوں کا مطالعہ کیا۔

    پہلا گروپ ہسپتال میں داخل ہونے والے22 مریضوں پر مشتمل تھا (جن میں سے نو افراد آئی سی یو میں تھے) اور دوسرا گروپ کوویڈ19 کے شکار18 افراد پر مشتمل تھا جنہيں ہسپتال میں بھرتی کرنے کی ضرورت نہيں تھی۔

    اس کے بعد وجے آنند اور ان کی ٹیم نے ان تمام مریضوں میں سارس کوویڈ ٹو وائرس کا مقابلہ کرنے والے ٹی سیلز کے تجزیے کے لیے سنگل سیل آر این اے سیکوئینسنگ کا استعمال کیا۔

    ہر ٹی سیل وائرسز کا مقابلہ کرنے کے لیے مختلف طریقے سے کام کرتا ہے۔ مثال کے طور پر معاون ٹی سیلز صرف جسم کو کسی انفیکشن کے متعلق مطلع کرتے ہيں جس کے بعد مزيد مدافعتی سیلز حرکت میں آجاتے ہيں۔

    کچھ سیلز (جنہیں ٹی ایف ایچ سیلز کہا جاتا ہے) اینٹی باڈیز بنانے والے بی سیلز کو فعال کرتے ہيں۔ بعض ٹی سیلز ممکنہ طور پر صحت مند ٹشو پر حملہ آور ہونے والے دوسرے ٹی سیلز کے کام میں خلل انداز ہوتے ہيں۔

    وجے آنند کہتے ہيں کہ مختلف اقسام کے ٹی سیلز اس وائرس کا مقابلہ کرتے ہیں۔تاہم اس مطالعے پر کام کرنے والے ریسرچرز کے مطابق اس وقت یہ بات یقین سے نہيں کہی جاسکتی کہ ٹی سیلز اس بیماری کی شدت میں اہم کردار ادا کرتے ہيں۔ وہ اعتراف کرتے ہيں کہ اس وقت مزيد تحقیق کی ضرورت ہے۔

    مثال کے طور پر ان سائنسدانوں کو معلوم ہوا کہ ہسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں کے اجسام میں نقصان دہ ٹی ایف ایچ سیلز کی تعداد زیادہ ہوتی ہے جس کے باعث انفیکشن مزید شدت اختیار کرتا ہے۔

    عام طور پر ٹی ایف ایچ سیلز جسم میں اینٹی باڈیز بنانے والے بی سیلز کو معاونت فراہم کرتے ہيں لیکن بیماری کی حالت میں وہ بعض دفعہ ٹھیک طرح کام نہيں کر پاتے اور بی سیلز کو ختم کرنا شروع کردیتے ہیں۔

    اس کے بعد ریسرچرز نے مریضوں میں سارس کوویڈ ٹو وائرس کے لیے مخصوص اینٹی باڈیز کا تجزيہ کیا، جس کے نتیجے میں انہيں معلوم ہوا کہ جن افراد میں ٹی ایف ایچ سیلز درست طور پر کام نہيں کررہے تھے، ان کے جسم میں اینٹی باڈيز کی تعداد بہت کم تھی۔

    تحقیق کی بنیاد

    میکف کہتے ہيں کہ ہسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں کو دیکھ کر یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ان کے ٹی ایف ایچ سیلز درست طور پر کام نہيں کر پارہے، جس کے باعث ان کے بی سیلز اینٹی باڈيز بناننے سے قاصر ہیں۔

    میکف، وجے آنند اور آٹنسمائیر کے ساتھ لاہویا انسٹی ٹیوٹ میں کام کرنے والے بائیو انفارمیٹکس کے ماہر سیرو ریمیریز سواستگی کہتے ہيں کہ اس کام میں تاخیر کی کوئی گنجائش نہيں تھی۔ یہ بہت ضروری تھا کہ ہر کسی کو ڈيٹا فراہم کیا جاسکے۔

    ان ریسرچرز کے مطابق اس وقت مزيد تحقیق کی ضرورت ہے لیکن انہیں اس بات پر یقین ہے کہ ان کی تحقیق وبائی امراض کے علاوہ دوسرے شعبہ جات میں بھی مفید ثابت ہوسکتی ہے۔

    آٹنسمائیر بتاتے ہيں کہ اگر ہم یہ سمجھنے میں کامیاب ہوجائيں کہ ہمارا جسم وائرسز کا مقابلہ کس طرح کرتا ہے تو کینسر کی لیے امیونوتھیراپیز، یعنی ادویات کے بجائے جسم کے اپنے قوت مدافعت استعمال کرتے ہوئے کینسر سیلز کو ختم کرنے کی کوششوں کو بھی فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

    آٹنسمائیر کہتے ہيں کہ اس مطالعے کی بدولت ہم نے انسانی جسم کا ایک دیرینہ معمہ حل کیا ہے۔ آگے چل کر ہم اس ریسرچ سے حاصل کردہ نتائج سے فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ جان سکیں گے کہ کینسر کا شکار ہونے کی صورت میں ہمارے ٹشوز میں کیا ہوتا ہے۔

  • کورونا وائرس : اپنے چہرے سے پیسے کمانے کا آسان طریقہ، ویڈیو دیکھیں

    کورونا وائرس : اپنے چہرے سے پیسے کمانے کا آسان طریقہ، ویڈیو دیکھیں

    کورونا وائرس کی دوسری لہر مزید شدت اختیار کررہی ہے جس کے پیش نظر حکومتوں کی جانب سے عوام کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایات دی جا رہی ہیں۔

    کورونا کی وبا سے بچاؤ کیلئے انوکھے فیش ماسک کی تیاری کا کام شروع کردیا گیا ہے، اس سلسلے میں فیس ماسک بنانے والی جاپانی کمپنی نے ایسے ماسک متعارف کرائے ہیں جس سے آپ اپنی پسند کا چہرہ بنا سکتے ہیں۔

    مذکورہ کمپنی آپ سے آپ کا چہرہ خریدے گی، کمپنی کا کہنا ہے کہ اسے آپ اپنا اپنا چہرہ دیں اور اچھی خاصی رقم لیں، لوگوں کو صرف کرنا یہ ہے کہ وہ اپنے کے خدوخال کے رائٹس دیں گے۔

    لوگوں کے چہروں کے حقوق خریدنے کا منفرد کاروبار کرنے والی کمپنی نے چہرے کے رائٹس کی کم سے کم قمیت 380ڈالر مقرر کی ہے جبکہ نامور شخصیات کو ان کی شہرت کے تناسب سے معاوضہ دیا جائے گا۔