Tag: Corona virus

  • کورونا ماسک کب اور کیسے پہنا جائے؟ عالمی ادارہ صحت نے بتا دیا

    کورونا ماسک کب اور کیسے پہنا جائے؟ عالمی ادارہ صحت نے بتا دیا

    نیو یارک : عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس کی وبا کو روکنے کے لیے فیس ماسک کے استعمال کے لیے حوالے سے نئی سفارشات جاری کی ہیں۔

    اس سے قبل عالمی ادارے نے رواں سال جون میں فیس ماسک کے حوالے سے سفارشات جاری کرتے ہوئے حکومتوں پر زور دیا تھا کہ عوامی مقامات کے اندر اور باہر ہر ایک کو فیس ماسک استعمال کرایا جائے، بالخصوص ان حصوں میں جہاں وائرس کا خطرہ زیادہ ہے۔

    اب کورونا وائرس کی دوسری لہر میں تیزی آئی ہے، جس کو دیکھتے ہوئے عالمی ادارہ صحت نے زیادہ تفصیلی سفارشات جاری کی ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او نے ان سفارشات میں کہا ہے کہ جن علاقوں میں یہ وائرس پھیل رہا ہے، وہاں12 سال یا اس سے زائد عمر کے تمام افراد فیس ماسک کو دکانوں، دفاتر اور تعلیمی اداروں میں ہوا کی نکاسی کا نظام ناقص ہونے کی صورت میں لازمی استعمال کریں۔

    سفارشات کے مطابق ایسے مقامات جہاں ہوا کی نکاسی کا نظام اچھا نہیں وہاں گھروں کے اندر بھی مہمانوں کے آنے پر فیس ماسک کا استعمال کیا جائے۔

    سفارشات میں کہا گیا کہ باہر اور ہوا کی اچھی نکاسی والے مقامات کے اندر بھی فیس ماسک کو اس وقت لازمی استعمال کیا جائے گا جب کم از کم ایک میٹر تک جسمانی دوری کو برقرار رکھنا ممکن نہ ہو۔

    ڈبلیو ایچ او نے بتایا کہ فیس ماسک بیماری کی بجائے وائرس کے پھیلاؤ سے تحفظ فراہم کرتے ہیں اور ان کے ساتھ دیگر احتیاطی تدابیر جیسے ہاتھ دھونے پر بھی عمل کیا جانا چاہیے۔

    عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ وہ علاقے جہاں کووڈ 19 پھیل رہا ہے، وہاں طبی مراکز میں ہر ایک کو میڈیکل ماسکس کا استعمال کرنا چاہیے۔

    اس پابندی کا اطلاق ان مراکز میں آنے والے افراد، معمولی حد تک بیمار، کیفے ٹیریا اور عملے کے کمروں میں بھی ہونا چاہیے۔

    عالمی ادارے نے کہا کہ طبی عملے کو کووڈ 19 کے مریضوں کی دیکھ بھال کے دوران ممکن ہو تو این 95 ماسک کا استعمال کرنا چاہیے۔

    سفارشات میں مزید کہا گیا کہ سخت جسمانی مشقت کرنے والوں کو فیس ماسک پہننے سے گریز کرنا چاہیے بالخصوص دمہ کے مریضوں کو، کیونکہ ان کو چند خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    عالمی ادارے کے مطابق جم میں ہوا کی مناسب نکاسی، جسمانی دوری اور زیادہ چھوئی جانے والی اشیا کی صفائی کا خیال رکھا جانا چاہیے یا عارضی طور پر بند کردینا چاہیے۔

    ڈبلیو ایچ او کی سفارشات اس وقت سامنے آئی ہیں جب گزشتہ ماہ امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) نے فیس ماسک کے حوالے سے اپنی سفارشات کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کپڑے کے فیس ماسک درحقیقت دوطرفہ تحفظ فراہم کرتے ہیں، یعنی پہننے والے اور اس کے ارگرد موجود افراد دونوں کو۔

    امریکی ادارے نے اپنی گائیڈلائنز میں کہا کہ دیگر افراد کے منہ سے خارج ہوکر ہوا میں موجود وائرل ذرات سے کپڑے کے ماسک پہننے والوں کو تحفظ ملتا ہے۔

    سی ڈی سی نے کہا کہ متعدد تہیں اور دھاگوں کی زیادہ تعداد والے کپڑے کے ماسک ۔ایک تہہ اور کم دھاگے والے ماسک کووڈ 19 سے زیادہ تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

    ادارے کے مطابق کچھ کیسز میں تو یہ ماسک ہوا میں موجود لگ بھگ 50 فیصد چھوٹے ذرات کو بھی فلٹر کردیتے ہیں۔ نئی گائیڈلائنز میں سی ڈی سی نے فیس ماسکس کے دوطرفہ تحفظ کے لیے متعدد تحقیقی رپورٹس کا حوالہ دیا۔

    سی ڈی سی کا کہنا تھا کہ فیس ماسک کے فوائد اس وقت بڑھتے ہیں جب کسی برادری کے زیادہ تر افراد ان کا استعمال کریں۔ ادارے کے بقول درحقیقت فیس ماسک کا استعمال لازمی بناکر مستقبل میں لاک ڈاؤنز سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے، جس کے ساتھ

    دیگر احتیاطی تدابیر سماجی دوری، ہاتھوں کی صفائی اور ہوا کی نکاسی کے مناسب نظام کو یقینی بنانا بھی ضروری ہے۔ اس سے قبل متعدد تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا تھا کہ فیس ماسک کا استعمال لازمی قرار دینے سے نئے کیسز کی تعداد میں نمایاں کمی آتی ہے۔

    فیس ماسک کیوں ضروری ہے؟

    اگر آپ کو معلوم نہ ہو تو جان لیں کہ کورونا وائرس کے بیشتر کیسز ایسے ہوتے ہیں جن میں متاثرہ افراد میں علامات ظاہر ہی نہیں ہوتیں یا کئی دن بعد نظر آتی ہیں۔

    مگر سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ کورونا وائرس کے مریض علامات ظاہر ہونے سے پہلے بھی اس بیماری کو دیگر صحت مند افراد میں منتقل کرسکتے ہیں، اب وہ کھانسی، چھینک کے ذرات سے براہ راست ہو یا ان ذرات سے آلودہ کسی ٹھوس چیز کو چھونے کے بعد ہاتھ کو ناک، منہ یا آنکھوں پر لگانے سے۔

    ماہرین کے مطابق یہ واضح ہوچکا ہے کہ گھر سے باہر نکلنے پر فیس ماسک کے استعمال سے چین، جنوبی کوریا، جاپان اور دیگر ممالک میں کیسز کی شرح میں کمی لانے میں مدد ملی۔ درحقیقت فیس ماسک سے صرف آپ کو نہیں بلکہ دوسروں کو بھی تحفظ ملتا ہے۔

    منہ کو ڈھانپنا ایسی رکاوٹ کا کام کرتا ہے جو آپ کو اور دیگر کو وائرل اور بیکٹریل ذرات سے تحفظ فراہم کرتا ہے کیونکہ بیشتر افراد لاعلمی میں دیگر افراد کو بیمار کردیتے ہیں یا کھانسی یا چیزوں کو چھو کر جراثیم پھیلا دیتے ہیں۔

    امریکی ادارے سی ڈی سی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رابرٹ ریڈفیلڈ کے مطابق ہوسکتا ہے کہ آپ کورونا وائرس سے متاثر ہوں اور علامات محسوس نہ ہوں مگر پھر بھی آپ وائرس کی منتقلی میں کردار ادا کرسکتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ فیس ماسک کا استعمال ایک اچھا خیال ہے۔

  • ملک کے نامور اداکار کورونا وائرس میں مبتلا، مداح بھی افسردہ

    ملک کے نامور اداکار کورونا وائرس میں مبتلا، مداح بھی افسردہ

    کراچی : پاکستان میں اب تک شوبز سے وابستہ کئی شخصیات کورونا وائرس کا شکار ہوچکی ہیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے، اس حوالے سے ایک معروف اداکار نے اسپتال سے جاری بیان میں اپنے چاہنے والوں سے دعائے صحت کی اپیل کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے معروف اداکار بہروز سبزواری میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے اور وہ مقامی اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔

    ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے دوران جہاں پاکستان میں عالمی وبا کے کیسز کی یومیہ تعداد 3 ہزار کے لگ بھگ ریکارڈ ہورہی ہے۔

    معروف اداکار بہروز سبزواری نے بتایا کہ وہ اس وقت ضیاءالدین اسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں زیرِ علاج ہیں۔ اور وہ اس وقت کافی بہتر محسوس کررہے ہیں اور انہوں نے مداحوں سے صحت یابی کے لیے دعاؤں کی درخواست بھی کی۔

    دوسری جانب ان کے بیٹے اور اداکار شہروز سبزواری نے میڈیا کو بتایا کہ بہروز سبزواری میں6 روز قبل کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی اور وہ اس وقت سے ہسپتال سے زیرِ علاج ہیں۔

    شہروز سبزواری نے یہ بھی بتایا کہ ان کے والد ٹھیک ہیں، وہ کووڈ وارڈ میں نہیں ہیں لیکن عمر60 برس سے زائد ہونے کے باعث انہیں نگرانی میں رکھنے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ہی اداکار شہروز سبزواری نے مداحوں سے والد کی صحتیابی کی دعا کی درخواست بھی کی۔

    واضح رہے کہ ملک بھر میں کورونا کی دوسری لہر کے پیش نظر حکومت نے کئی سختیاں بھی عائد کی ہیں اور فیس ماسک پہننے کو لازمی قرار دے رکھا ہے۔

    حکومت نے وبا سے بچاؤ کی خاطر شادی ہالز میں شادی کی تقریبات پر پابندی عائد کرنے سمیت شادی کی تقریبات کو محدود رکھنے کے احکامات دیے ہیں جبکہ 26 نومبر سے تعلیمی ادارے بھی بند کردیے گئے ہیں۔

  • سعودی عرب : ویزوں کی فراہمی کیلئے حکومت کا بڑا اقدام

    سعودی عرب : ویزوں کی فراہمی کیلئے حکومت کا بڑا اقدام

    ریاض : کورونا وائرس کی عالمی وبا کے پیش نظرسعودی حکومت نے ویزوں کی فراہمی کا کام معطل کردیا تھا جسے اب دوبارہ باقاعدہ شروع کردیا گیا ہے۔

    سعودی عرب میں آئندہ برس بین الاقوامی سفر کی بحالی سے قبل ورک اور ٹریول ویزہ کی درخواستیں وصول اور ان پر اجازت دینے والے مراکز کھولے جا رہے ہیں۔

    ویزہ مراکز کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے پیداشدہ صورتحال کے باعث بند کیے گئے تھے۔

    وی ایف ایس گلوبل کے سعودی عرب کے لیے ریجنل ہیڈ سمانتھ کپور نے عرب نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ سعودی عرب سمیت عالمی سطح پر ویزہ ایپلیکیشن سینٹرز کھلنے میں تدریجا اضافہ ہوا ہے۔ مملکت میں ہم جن 28 حکومتوں سے متعلق خدمات فراہم کرتے ہیں، نومبر 2020 تک ان میں سے 20 کے لیے آپریشنز بحال ہو چکے ہیں۔

    وی ایف ایس گلوبل دنیا بھر میں حکومتوں اور سفارتخانوں کے لیے ویزہ آؤٹ سورسنگ اور ٹیکنالوجی خدمات مہیا کرنے کا ادارہ ہے۔ سوئٹزرلینڈ میں صدردفاتر رکھنے والا ادارہ پانچ براعظموں کے 144 ملکوں میں 3430 ویزہ ایپلیکیشن سینٹرز رکھتا ہے۔

    ستمبر 2020 تک اس ادارے نے 225 ملین سے زائد ویزہ درخواستیں پراسس کی ہیں۔ کپور کا کہنا تھا کہ اب جب کہ وی ایف ایس گلوبل کا کام معمول کو لوٹنا شروع ہو چکا ہے، یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ ویزہ ایپلیکیشنز سینٹرز کا دوبارہ کھلنا مقامی اتھارٹیز اور متعلقہ سفارتخانوں کی اجازت سے مشروط ہے۔

    مزید یہ کہ ویزہ کے لیے درخواست دے سکنے کا یہ مطلب نہیں کہ ایسا فرد یقینی طور پر مطلوبہ ملک کے سفر کے قابل بھی ہو سکے گا۔

    انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ ہم تجویز کرتے ہیں کہ سفر کرنے والے تمام افراد حکومت کی جانب سے جاری کی جانے والی ہدایات اور ایئرلائنز کی شرائط کو مدنظر رکھیں تاکہ وہ بین الاقوامی سفر سے متعلق اپ ڈیٹس سے باخبر رہ سکیں۔

    تمام ویزہ مراکز کو دوبارہ کھولنے سے قبل ادارے نے حالیہ موسم گرما میں ایک نئی سہولت متعارف کرائی تھی۔ ویزہ ایٹ یور ڈور اسٹیپ ویزہ آپ کے دروازے پر نامی سروس کے تحت وی ایف ایس کا نمائندہ درخواست گزار کے گھر جا کر ویزہ اپلیکیشن اور دستاویزات سمیت بائیومیٹرک کا مرحلہ مکمل کرتا ہے۔

    کپور کے مطابق یہ سہولت اس بات کا ثبوت تھی کہ انہوں نے کیسے خود کو نئے حالات میں ایڈجسٹ کیا ہے۔
    کپور سے پوچھا گیا کہ سعودیوں میں ویزہ حاصل کرنے کے اعتبار سے مقبول ممالک کون سے ہیں تو  ان کا کہنا تھا کہ اس ٹرینڈ کا درست اندازہ تو مشکل ہے البتہ یورپ ہمیشہ سے سعودیوں کے لیے پسندیدہ سفری مقام رہا ہے۔ کورونا وائرس کی صورتحال میں مملکت کے اندر سفر کا رجحان گزشتہ برس جیسا نہیں ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ہم نے ٹورسٹ ویزہ کے علاوہ تمام دستیاب کیٹیگریز کے ویزہ درخواستیں وصول کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ ہمارے مراکز بائیومیٹرک انرولمنٹ کے لیے بھی درخواستیں وصول کر رہے ہیں جو ورک ویزہ کی درخواست کے لیے اہم ہے۔

    ویزہ مراحل کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حالیہ مشکلات کے باوجود پاسپورٹ سے متعلق خدمات زیادہ متاثر نہیں ہوئیں۔ انڈینز اور فلپائن کے شہریوں کو فراہم کی جانے والی مشاورتی خدمات بھی معمول کے تحت جاری رہی ہیں۔

  • کورونا وائرس : طبی ماہرین نے زیورات کی شوقین خواتین کو خبردار کردیا

    کورونا وائرس : طبی ماہرین نے زیورات کی شوقین خواتین کو خبردار کردیا

    طبی ماہرین نے عوام خصوصاً خواتین کو خبر دار کیا ہے کہ زیورات کے استعمال میں انتہائی احتیاط سے کام لیں کیونکہ کورونا وائرس کسی دھات، پلاسٹک اور چینی کے برتنوں پر پانچ دن تک زندہ رہ سکتا ہے۔

    کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ماہرینِ طب کا کہنا ہے کہ ہاتھوں کو بار بار دھونا چاہیے اور اپنی جسمانی صفائی کے علاوہ گھر اور ماحول کی صفائی کا بھی خیال رکھا جانا چاہیے لیکن کیا آپ نے اس پر غور کیا ہے کہ کورونا وائرس زیورات سے بھی ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل ہوسکتا ہے؟

    ماہرین کے مطابق کورونا وائرس دھاتی اشیاء پر کچھ دن کے لیے زندہ رہ سکتا ہے، اس لیے مردوخواتین کی کلائیوں کی گھڑیوں ، چوڑیوں اور دوسرے زیورات کی صفائی ستھرائی بھی وقفے وقفے سے ضروری ہے۔ ایک تحقیقی مطالعے کے مطابق کورونا وائرس کسی دھات، پلاسٹک اور چینی کے برتنوں پر پانچ دن تک زندہ رہ سکتا ہے۔

    کولمبیا اسکول آف نرسنگ کی پروفیسر ایمریطس ڈاکٹر ایلین لارسن کا کہنا ہے کہ ہاتھوں کو دھوتے ہوئے آپ کو زیورات اتارنے کی ضرورت نہیں بلکہ انھیں اسی طرح پہنے ہوئے دھویا اور صاف کیا جاسکتا ہے۔

    لیکن اگرانگوٹھیوں ،چوڑیوں یا دوسرے زیورات کو کلائیوں یا دوسرے جسمانی اعضاءسے اتارا جائے تو ان کے اندر کے حصوں سے بھی میل کچیل کو اچھے طریقے سے صاف کیا جائے۔

    میسا چیوسٹس جنرل اسپتال کے شعبہ متعدی امراض کے سربراہ روشیل والنسکی کا کہنا ہے کہ مطالعات سے یہ ظاہر ہواہے کہ انگوٹھیوں کے اندرونی حصے میں کچھ وقت کے لیے جراثیم موجود رہ سکتے ہیں لیکن کیا ان سے بیماریوں منتقل بھی ہوتی ہیں، اس حوالے سے بہت کم تحقیق موجود ہے۔

    لیکن ایسے زیورات جن کی صفائی مشکل یا پیچیدہ ہو یا جنھیں بار بار کی صفائی سے نقصان پہنچ سکتا ہو تو انھیں پہننے سے گریز کرنا چاہیے۔

    نیویارک سٹی میں نادر زیورات کی ایک دکان کی شریک مالکن ایلزبتھ ڈائل نے ہفٹنگن پوسٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہاتھوں کوجراثیم اور وائرس سے پاک کرنے والے سینی ٹائزر کو نامیاتی ہیرے،جواہرات کی صفائی کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ اگر زیورات کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو انھیں صابن سے ہاتھوں کو دھونے سے پہلے ہی اتار لیا جائے۔زیورات کو صاف رکھنے کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ انھیں برتن دھونے کے ہلکے صابن یا کسی مائع مواد کے ساتھ دھولیا جائے۔

  • قومی ٹیم کا دورہ نیوزی لینڈ خطرے میں، ایس او پیز کی خلاف ورزی کا الزام

    قومی ٹیم کا دورہ نیوزی لینڈ خطرے میں، ایس او پیز کی خلاف ورزی کا الزام

    کرائسٹ چرچ : پاکستان کرکٹ ٹیم کی دورہ نیوزی لینڈ میں مشکلات مزید بڑھ گئیں، چھ ارکان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر دونوں ٹیموں کے درمیان میچز خطرے میں پڑگئے۔

    نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے کھلاڑیوں پر کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے فائنل وارننگ جاری کردی۔ کورونا سے متاثرہ چھ کھلاڑیوں کو ان کے کمروں تک محدود رہنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم کے چند ارکان ہوٹل کے کوریڈور میں ایک ساتھ باتیں کرتے ہوئے سی سی ٹی وی میں دیکھے گئے تھے۔

    نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے قومی ٹیم کو فائنل وارننگ جاری کرتے ہوئے تنبیہ کی ہے کہ اپنے کمروں سے بالکل باہر نہ نکلیں، ایک دوسرے سے فاصلہ رکھیں۔

    مزید پڑھیں : دورہ نیوزی لینڈ، قومی اسکواڈ کے 6 ارکان کرونا کا شکار

    ٹیم ارکان کوآئسولیشن سے باہر آنے کے لیے مزید چار کورونا ٹیسٹ دینے ہوں گے، اسسٹنٹ کوچ شاہد اسلم کو گلے میں درد کے باعث پہلے ہی آکلینڈ میں روک لیا گیا تھا۔

  • بحرین کی جیلوں میں قید خواتین خطرناک مرض میں مبتلا

    بحرین کی جیلوں میں قید خواتین خطرناک مرض میں مبتلا

    بحرین کی جیلوں میں بھی کورونا وائرس پھیل گیا، مختلف جرائم میں ملوث قیدی خواتین اس موذی وبا کا شکار ہوگئی ہیں، قیدیوں کو ماسک اور سینیٹائزر فراہم کیے جارہے ہیں۔

    بحرینی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ویزوں کی خلاف ورزیوں کے الزام میں قید چند غیر ملکی خواتین کو کورونا لاحق ہو گیا ہے، جن کی مناسب طریقے سے دیکھ بھال کی جارہی ہے۔

    بحرین میڈیا کے مطابق بحرینی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ کوروناوائرس کی شکار قیدی خواتین کو طبی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے مناسب انتظام کیا گیا ہے۔

    جیل میں کورونا کے انسداد کے لیے حفاظتی تدابیر اختیار کی گئی ہیں جبکہ وائرس کی شکار قیدیوں کو علیحدہ کر دیا گیا ہے۔
    واضح رہے کہ بحرین میں 85 ہزار 705 افراد کو کورونا لاحق ہوا ہے جبکہ 338 افراد وبا کے باعث ہلاک ہوئے ہیں۔

  • کورونا کی دوسری لہر : کراچی ایئر پورٹ پر اہم حفاظتی اقدامات

    کورونا کی دوسری لہر : کراچی ایئر پورٹ پر اہم حفاظتی اقدامات

    کرا چی : کورونا وائرس کی دوسری لہر کی روک تھام کے لیے کراچی ایئرپورٹ پر مزید حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں، جناح انٹر نیشنل ایئرپورٹ پر ایف آئی اے کاوٴنٹرز کو شیشہ بند کردیا گیا۔

    اس حوالے سے چیف آپریٹنگ آفیسر عمران خان کا کہنا ہے کہ سی اے اے نے احتیاطی تدابیرعملے کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے کی ہیں۔ کراچی ایئر پورٹ پر ایف آئی اے کے پندرہ سے زائد کاوٴنٹرز کو شیشے سے کور کردیا گیا ہے۔

    سی او او عمران خان نے بتایا کہ ایف آئی اے کے دیگر تمام کاونٹروں کو بھی مکمل طور پر شیشے سے کور کردیا جائے گا
    ایک ہفتے کے اندر انٹرنیشنل ڈیپارچر اور ارائیول لاوٴنج میں مجموعی طور پر 35 سے زائد ایف آئی اے امیگریشن کاوٴنٹرز مکمل طور پرشیشے سے ڈھک دیئے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کاوٴنٹرز کو شیشے سے کور کرنے کا مقصد عملے کو تحفظ فراہم کرنا ہے، کرونا وائرس کی دوسری لہر کو تیزی سے پھیلاوٴ کو دیکھتے ہوئے اس سے بچاوٴ کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت محسوس کی گئی۔

  • دکانیں6بجے کھولنا قابل عمل نہیں، تاجروں نے حکومتی پابندی مسترد کردی

    دکانیں6بجے کھولنا قابل عمل نہیں، تاجروں نے حکومتی پابندی مسترد کردی

    کراچی : شہر قائد کی تاجر برادری نے حکومت سندھ سے اپیل کی ہے کہ6بجے دکانیں کھولنا قابل عمل نہیں، صبح10 تا شام8 بجے کاروبار کرنے کی اجازت دی جائے۔

    کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر حکومت کی جانب سے لگائی جانے والی پابندیوں کو تاجر برادری نے مسترد کردیا، ان کا کہنا ہے کہ صبح 6بجے دکانیں کھولنا قابل عمل نہیں۔

    اس حوالے سے کراچی الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد رضوان عرفان نے حکومت سندھ سے اپیل کی ہے کہ کاروباری اوقات صبح دس سے رات آٹھ بجے تک کیے جائیں۔

    اپنے ایک جاری بیان میں محمد رضوان عرفان کا کہنا ہے کہ تاجروں کی نمائندہ تنظیموں سے مشاورت کے بغیر اچانک اعلان سے تاجروں میں سراسیمگی پھیل گئی ھے۔

    انہوں نے کہا کہ تاجر برادری سخت حفاظتی اقدامات پر عمل پیرا ہوکر حکومت سے بھرپور تعاون کررہی ھے، معاشی بدحالی کے باعث پچھلے لاک ڈاؤن سے بھی بری صورتحال ہے، تاجروں سے روزگار کا حق نہ چھینا جائے۔

  • کورونا وائرس کے موضوع پر ڈرامہ سیریز کی شوٹنگ

    کورونا وائرس کے موضوع پر ڈرامہ سیریز کی شوٹنگ

    کورونا وائرس کی عالمی جان لیوا وبا کی وجہ سے کروڑوں شائقین فلمیں دیکھنے سے محروم ہوگئے ہیں لیکن دوسری جانب فلمساز بھی پیچھے نہیں ہٹے اب انہوں نے اسی وائرس کے عنوان سے ڈرامہ سیریز بنانے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔

    اس حوالے سے مصر کے ایک معروف اداکار نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس وائرس کے موضوع پر ایک ڈرامہ سیریز بنائیں گے جس کیلئے انہوں نے شوٹنگ کا اعلان بھی کردیا ہے۔

    مصری اداکار یوسف الشریف نے اس سیریل کا نام کوویڈ 19 کے بجائے کوویڈ 25رکھا ہے، اس ڈرامہ سیریز کی کہانی مصنفہ انجی علا نے لکھی ہے جبکہ پروڈکشن کی ذمہ داریاں احمد نادر جلال نبھائیں گے۔

    یہ ڈراما آئندہ ماہ ریلیز کیا جائے گا اور اس کی پروڈکشن کے لیے ‘سیزجی’ نامی کمپنی کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ اس ڈرامے کا پوسٹر بھی جاری کردیا گیا ہے، پوسٹر میں موجود ان 3 افراد نے وبا سے بچاؤ کے لیے پرسنل پروٹیکٹو ایکوئمپنٹ (پی پی ایز) پہنی ہوئی ہے۔

    ڈراما سیریز کے جاری کردہ پوسٹر میں اداکار یوسف الشریف کے جسم کا بالائی حصہ نظر آرہا ہے جبکہ ان کے علاوہ 3 افرا کو بھی دکھایا گیا ہے۔

    اس کے ساتھ ہی پوسٹر پر انگریزی میں لکھا ہے کہ یعنی ‘ نہ دیکھیں، یہ آرہا’ ہے جس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ یہ ڈراما سیریز دنیا میں جاری عالمی وبا پر نہیں بلکہ مستقبل میں کورونا ہی کی طرح کی کسی وبا کی پیش گوئی پر مبنی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس ڈراما سیریز پر لوگوں ‌کی مختلف رائے کا اظہار سامنے آیا ہے بعض افراد نے فلم پر تنقید کی ہے تاہم دوسری جانب کچھ نے اس کوشش کو سراہا بھی ہے۔

    خیال رہے کہ رواں برس کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد یہ انکشاف سامنے آیا تھا کہ اداکار اسٹیون سودربرگ کی 2011 کی تھرلر فلم ‘کونٹیجن’ میں وبا کے پھیلنے والے حالات دکھائے گئے تھے جو دنیا میں حال ہی میں پیش آنے والی صورتحال سے ملتے جلتے تھے۔

  • کورونا وائرس : اب کیا ہونے والا ہے ؟ بل گیٹس کی چند پیشگوئیاں

    کورونا وائرس : اب کیا ہونے والا ہے ؟ بل گیٹس کی چند پیشگوئیاں

    دنیا بھر میں تباہی پھیلانے والی کورونا وائرس کی وبا کب تک برقرار رہ سکتی ہے، اس بارے میں حتمی طور پر تو کچھ کہنا مشکل ہے مگر مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے اس حوالے سے پیشگوئی کرتے ہوئے دلچسپ انکشافات کیے ہیں۔

    حالیہ دنوں میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے ویکسینز کے حوالے سے مثبت رپورٹس کے بعد بل گیٹس نے وبا کے بعد کی زندگی کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔

    نیویارک ٹائمز ڈیل بک کانفرنس کے دوران ایک انٹرویو میں انہوں نے کورونا وائرس کی وبا کے خاتمے کے بعد کی زندگی کے حوالے سے چند دلچسپ پیشگوئیاں کی ہیں۔

    بل گیٹس نے کہا کہ رواں برس کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں دفتری امور اور سفر میں آنے والی تبدیلیاں وبا کے خاتمے کے بعد بھی برقرار رہیں گی۔

    انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ میری پیشگوئی ہے کہ50 فیصد کاروباری سفر اور دفاتر کے 30 فیصد سے زیادہ دن ختم ہوجائیں گے، بڑی تبدیلیوں میں سے ایک یہ ہوگی کہ کسی طرح کمپنیاں کام سے متعلق سفر کا انتظام کرتی ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے کاروباری سفر کے لیے ایک سے دوسری جگہ جاکر لوگوں سے مل کر کاروباری امور طے کیے جاتے تھے اور بل گیٹس کے مطابق اب یہ سنہری اصول نہیں رہے گا اور بیشتر کمپنیاں اس طرح کے کاروباری دوروں سے گریز کریں گی۔

    بل گیٹس نے کہا کہ جہاں تک گھر سے کام کرنے کی بات ہے کچھ کمپنیاں ایک یا دوسری انتہا کو ترجیح دیں گی یعنی کہیں سے بھی ملازمین کو ہمیشہ کام کرنے کی اجازت دی جائے گی یا کسی ایک کو بھی یہ سہولت نہیں دی جائے گی۔

    مائیکرو سافٹ کے شریک بانی نے کہا کہ آن لائن ملاقاتوں کا ایک بڑا نقصان یہ ہے کہ ہم نئے لوگوں سے نہیں مل سکیں گے، اسی وجہ سے وہ اس سال نئے دوست نہیں بناسکیں کیونکہ انہیں لوگوں سے ملنے کا موقع ہی نہیں ملا۔

    ٹیکنالوجی دیا کی متعدد کمپنیوں نے مستقبل میں اپنے عملے کو گھر سے کام کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹوئٹر، فیس بک، سلیک اور دیگر نے ملازمین کو یہ سہولت فراہم کی ہے، اس کے مقابلے میں مائیکرو سافٹ میں ہائبرڈ پالیسی کو اختیار کیا گیا جس میں آدھے عملے کو ایک ہفتے تک کام کرنا ہوتا ہے۔