Tag: Corona virus

  • کورونا وائرس : برطانوی حکومت نے دوبارہ لاک ڈاؤن کا عندیہ دے دیا

    کورونا وائرس : برطانوی حکومت نے دوبارہ لاک ڈاؤن کا عندیہ دے دیا

    لندن : کورونا کیسز کی دوسری لہر کے پیش نظر برطانوی حکومت نے آئندہ ہفتے دوبارہ ملک گیر لاک ڈاؤن پر غور شروع کردیا، جو کرسمس کے آغاز تک جاری رہ سکتا ہے۔

    اس حوالے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق حکام نے برطانیہ میں کورونا کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر ملک گیر لاک ڈاؤن کا امکان ظاہر کیا ہے۔

    اس سلسلے میں وزیراعظم بورس جانسن نے حتمی فیصلے کے لیے غور شروع کردیاہے، برطانوی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق کہا جارہا ہے کہ مذکورہ لاک ڈاؤن کرسمس کے آغاز تک یعنی رواں سال دسمبر کے آخر تک جاری رہ سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں کورونا وائرس کی کی دوسری لہر کے دوران اموات کی شرح میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے، اس بات کو لیتے ہوئے اپوزیشن رہنماؤں نے حکمرانوں کو آڑے ہاتھوں لیا۔ لیبر پارٹی کی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدامات میں بہت دیر ہوچکی ہے۔

    علاوہ ازیں خبر رساں ایجنسی کے مطابق گزشتہ ہفتے برطانوی سیکرٹری صحت کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے نہ صرف کیسز بڑھ رہے ہیں بلکہ اسپتال میں لوگوں کے مرنے کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے، اس لیے ملک گیر لاک ڈاؤن آخری لائن ہے مگر ہم قومی سطح کے لاک ڈاؤن کو نظر انداز کرکے مقامی ایکشن چاہتے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق ملک میں کورونا کی دوسری لہر کی وجہ سے شمال مشرقی علاقوں میں نئی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں جب کہ برطانیہ کی 65 ملین کی آبادی میں اب بھی 11 ملین سے زائد افراد مقامی طور پر نافذ کی گئی پابندیوں کا سامنا کررہے ہیں جن میں برمنگھم، مانچسٹر، شمال مشرق، لانرکشرے اور لیسٹر کے علاقے کے شہری شامل ہیں۔

  • کورونا وائرس : سعودی حکومت کی شہریوں کو سخت ہدایات جاری

    کورونا وائرس : سعودی حکومت کی شہریوں کو سخت ہدایات جاری

    ریاض : سعودی حکومت نے مملکت میں رہنے والے تمام ملکی اور غیرملکیوں کو سختی سے متنبہ کیا ہے کہ کورونا سے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کیا جائے بصورت دیگر سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی متوقع دوسری لہر کے حوالے سے وزارت داخلہ نے انتباہ دیا ہے کہ مارکیٹوں اور دکانوں میں ایس او پیز پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

    ترجمان نے اپنے بیان میں آگاہ کیا ہے کہ خلاف ورزی ریکارڈ ہونے پر 10 ہزار ریال جرمانہ اور دکان کو 3 سے 6 ماہ کے لیے سیل بھی کیا جاسکتا ہے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ہدایات میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس سے بچاؤ اور اس کے پھیلاؤ کوروکنے کے لیے وزارت صحت نے جو ایس اوپیز جاری کیے ہیں ان پر عمل کرنا ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔

    ترجمان وزارت داخلہ کا مزید کہنا ہے کہ اس ضمن میں مختلف شہروں میں تفتیشی کمیٹیاں مقرر کردی گئی ہیں جو اپنی ذمہ داریاں بخوبی ادا کررہی ہیں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا کی وبا کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے، جوبائیڈن

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا کی وبا کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے، جوبائیڈن

    واشنگٹن : امریکی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس کی وبا کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔

    امریکا میں3نومبر کو ہونے والی صدارتی انتخاب کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن کی انتخابی مہم آخری ہفتے میں داخل ہوگئی ہے جبکہ کوویڈ-19 کے کیسز میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی نائب صدر مائیک پینس نے اتوار کے روز اپنے عملے میں کوویڈ 19 پھیلنے کے باوجود انتخابی مہم چلائی۔

    وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مائیک پینس کے عملے کے متعدد سینئر افسران کا کوویڈ 19 ٹیسٹ مثبت آیا یے۔ جس کے باعث جوبائیڈن نے صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بیان جاری کردیا۔

    ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن نے صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بیان جاری کردیا انہوں نے امریکی صدر پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے وبا کے آگے ہتھیار ڈال دیے ہیں اور اس وجہ سے امریکا میں اب تک تقریباً 2 لاکھ 25 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ گذشتہ دو روز کے دوران امریکہ میں کوویڈ19کے سب سے زیادہ کیس رجسٹرڈ ہوئے۔ تازی ترین اطلاعات کے مطابق اس عالمی وبا کی وجہ سے جس نے تقریبا 225،000 امریکیوں کو موت کی آغوش میں پہنچایا اور لاکھوں امریکیوں کو بے روزگار کردیا ہے۔

  • کیا کرونا وائرس صاف پانی کی طرح گندے پانی میں بھی پھیل سکتا ہے؟

    کیا کرونا وائرس صاف پانی کی طرح گندے پانی میں بھی پھیل سکتا ہے؟

    ٹوکیو: عالمی وبا کرونا سے نمٹنے کے لئے سائنس دانوں کی تحقیق جاری ہے، ایسے میں یہ سوال بھی زیر گردش ہے کہ کیا کرونا وائرس صاف پانی کی طرح گندے پانی میں بھی پھیل سکتا ہے؟۔

    جس پر جاپانی کے سائنسدانوں نے بتایا کہ یہ نیا وائرس اور سارس وائرس دونوں کا تعلق کرونا وائرس کے ایک ہی خاندان سے ہے، وہ کرونا وائرس جس کی وجہ سے سارس پیدا ہوا تھا، نہ صرف گلے اور پھیپھڑوں میں بلکہ آنتوں میں بھی اپنی تعداد بڑھاتا ہے، دوہزار تین میں جب سارس وائرس دنیا کے مختلف حصوں میں لوگوں میں پھیل گیا، ہانگ کانگ کی ایک رہائشی عمارت میں بڑے پیمانے پر انفیکشن کی اطلاع ملی، یہ شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ بڑے پیمانے پر انفیکشن نکاسی آب کے پرانے پائپ سے خارج ہونے والی وائرس زدہ بوندوں کی وجہ سے ہوا ہے۔توہکو میڈیکل اینڈ فارماسیوٹیکل یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے انفیکشن سے بچاؤ کے اقدامات کے ماہر پروفیسر کاکو میتسو نے بتایا کہ حفظان صحت کے نسبتاً اعلی درجے کے حامل ممالک میں نکاسی آب کے پائپ کے ذریعے وائرس پھیلنے کا خطرہ کم ہے، لیکن انہوں نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ وائرس بیت الخلا اور آس پاس کے مقامات کی سطح سے چمٹ جائے اور آپ اپنے ہاتھوں سے آلودہ سطح کو چھونے سے انفیکشن کا شکار ہو جائیں۔

    یہ بھی پڑھیں: کپڑوں کو کرونا سے کیسے پاک کیا جائے؟؟

    ان کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں کو فلش کرنے سے پہلے کموڈ کا ڈھکن بند کرنا چاہئے اور بیت الخلا کے استعمال کے بعد اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح سے دھونا چاہیئے۔ اس کے علاوہ نلکوں، واش اسٹینڈز اور دروازوں کے دستوں کو جراثیم کش محلول کے ساتھ اچھی طرح سے صاف کرکے لوگوں کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں حفظان صحت کو برقرار رکھنے کے لئے کام کرنا چاہئے۔

  • کورونا وائرس اب نئے انداز سے انسان پر اثر انداز ہوگا، ماہرین پریشان

    کورونا وائرس اب نئے انداز سے انسان پر اثر انداز ہوگا، ماہرین پریشان

    دنیا بھر میں کورونا وائرس کا قہر کم ہونے کا نام نہیں لے رہا، ایسے میں سائنسدانوں کو معلوم ہوا ہے کہ کورونا  وائرس نے انسانی جسم پر حملہ آور ہونے کیلئے نیا راستہ اختیار کیا ہے۔

    یہ اس لئے کہا جارہا ہے کیونکہ سائنسدانوں نے اپنی نئی  تحقیق میں یہ اخذ کیا ہے کہ  اب  یہ وائرس انسانوں میں نئے انداز سے داخل؛ ہوگا۔

    ایک سائنسی میگزین میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محققین کے مطابق اب یہ وائرس انسانی جسم میں پروٹین کی مدد سے داخل ہورہا ہے، ان کا کہنا ہے کہ ایک خاص پروٹین اس وائرس کو انسانی جسم میں داخل ہونے کےلئے مدد کر رہا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے باہری حصہ میں نوکیلی یا اسپائک شکل ہوتی ہے اور اس کی اوپری سطح پر ایک خاص پروٹین ہوتا ہے جو انسانی جسم میں موجود سیلز کے پروٹین اے سی ای-2 سے جڑ جاتا ہے۔

    اس طرح کوروناوائرس انسانی سیلز میں داخل ہو کر اپنی تعداد بڑھاتا ہےاور آہستہ آہستہ جان لیوا وائرس پورے جسم پر قابض ہوجاتا ہے۔

    سائنسدانوں نے اس حوالے سے مزید دو تحقیقات کی ہیں، سائنسدانوں نےاس دوران انسانی سیلز میں موجود نیوروپلن-1 نامی پروٹین کا پتہ لگایاہے۔ یہ پروٹین بھی انسانی جسم میں کورونا وائرس کے ریسپیریٹر کی طرح ہی کام کرتا ہے۔

    ایک اور تحقیق میں انگلینڈ کی برسٹل یونیورسٹی کی ریسرچ ٹیم نے بتایا ہے کہ نیوروپلن -1 پروٹین سے کورونا وائرس کے جسم میں داخل ہونے کا پتہ لگایا ہے۔

    واضح رہے کہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ سیلز میں موجود نیوروپلن-1 پروٹین کےحصہ وائرس پر موجود تھے اوریہ وائرس اس پروٹین پر اثر ڈالنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس کے علاوہ جرمنی اور فنلینڈ کے تحقیق کرنے والوں نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔

  • کیا کورونا وائرس نے انفلوئنزا کو ختم کردیا؟ ماہرین کا انکشاف

    کیا کورونا وائرس نے انفلوئنزا کو ختم کردیا؟ ماہرین کا انکشاف

    عالمی ادارہ صحّت اور دنیا بھر کے طبی ماہرین کورونا کی وبا اور اس وائرس سے ہلاکتوں کے ساتھ اس خدشے کا اظہار بھی کرتے رہے ہیں‌ کہ موسمِ سرما میں انفلوئنزا کے کیسز بڑھ سکتے ہیں‌ اور ایسی صورت میں بڑے پیمانے ہلاکتوں کے ساتھ صحت کا نظام بھی خطرے میں‌ پڑ سکتا ہے، لیکن ایک مطالعے کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ انفلوئنزا کے کیسز میں 98 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

    انفلوئنزا وبائی مرض ہے جو نظام تنفس اور پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے اور اس کا وائرس زیادہ تر کم زور یا ایسے لوگوں کو نشانہ بناتا ہے جن کی قوتَ مدافعت بہتر نہ ہو، انفلوئنزا وائرس ان کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق وائرس سردیوں اور خزاں کے موسم میں انفلوئنزا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس وائرس نے 1918 میں دنیا بھر میں 20 سے 30 سال کی عمر کے افراد کو جن کا مدافعتی نظام مضبوط تھا، انہیں اپنا شکار بنایا تھا۔

    اس وقت جب کہ دنیا کے اکثر ممالک کوویڈ 19 کی دوسری لہر سے متاثر ہیں، ماہرین اس وبائی مرض کے ساتھ ساتھ انفلوئنزا کے خطرے سے نمٹنے کے لیے بھی اقدامات کرنے پر زور دے رہے تھے۔ تاہم اس حوالے سے ایک طبی جائزے میں سامنے آیا ہے دنیا بھر میں انفلوئنزا کیسز میں 98 فیصد کمی ہوئی ہے اور یہ گزشتہ سال کی نسبت حیران کن حد تک کم ہیں، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے اعداد و شمار بھی بتاتے ہیں کہ انفلوئنزا کیسز میں تیزی سے کمی ہوئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بہت سے ممالک میں کورونا کے ساتھ انفلوئنز کے کیسز میں اضافے، اور موسم سرما میں وائرس کے پھیلاؤ سے خوفناک صورتحال پیدا ہوجانے کا خدشہ تھا اور کہا جارہا تھاکہ یہ وائرس صحت کے نظام کو تباہی کی طرف دھکیل سکتے ہیں، کیونکہ فلو سے ہر سال 10،000 برطانوی ہلاک ہوجاتے تھے اور اب کوویڈ 19 کی دوسری مہلک لہر کے باعث اس تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوسکتا ہے۔

    یہی وجہ تھی کہ برطانوی حکومت نے تاریخ کا سب سے بڑا فلو ویکسینیشن پروگرام شروع کیا، جس میں اس وائرس کے خلاف ویکسین کا استعمال پہلے 65 سال سے زیادہ اور ساتھ ہی کم عمر افراد میں کیا جانا ہے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ فلو ختم ہوگیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق انفلوئنزا کے کیسز میں کمی کا انکشاف اس وقت ہوا جب رواں سال مارچ میں فلو سیزن کے ختم ہونے پر کوویڈ 19 پھیلا تھا۔ اور اس کی تصدیق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے جمع کردہ اعداد و شمار میں بھی ہوئی۔

    اس حوالے سے اعداد و شمار میں یہ بھی سامنے آیا کہ دنیا کے تقریباً نصف حصے میں جہاں موسم گرما میں فلو کا زور ہوتا ہے، وہاں رواں سال آسٹریلیا جیسے ملک میں اپریل میں صرف 14 فلو کے کیسز دیکھے گئے تھے جبکہ 2019 میں اسی ماہ کے دوران 367 کیس ریکارڈ ہوئے تھے اور اس میں 96 فیصد کمی ہوئی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار اور ماہرین کے مطابق اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا، اس کے علاوہ چلی میں اپریل اور اکتوبر کے درمیان فلو کے صرف 12 کیسز کا پتہ چلا جبکہ 2019 میں اسی عرصے کے دوران ان کی تعداد تقریبا 7،000 تھی۔

  • کورونا وائرس : کویتی دفاتر میں حاضری کیلئے نیا نظام متعارف

    کورونا وائرس : کویتی دفاتر میں حاضری کیلئے نیا نظام متعارف

    کویت سٹی  : یوں تو دفاتر میں حاضری لگانے کے مختلف طریقے رائج ہیں جس میں رجسٹر میں انٹری کرنا، اپنے ہاتھ یا کسی ایک انگلی کو اسکین کرنا یا آفس کارڈ شو کرنا ہے جس کے بعد ملازم کی دفتر آمد اور روانگی کے وقت کا تعین کیا جاتا ہے۔

    کورونا وائرس کی عالمی وبا کے بعد کچھ دفاتر میں حفظان صحت کے اصولوں کے تحت ملازمین کی حاضری کے طریقہ کار کو بھی تبدیل کیا گیا تھا۔

    اس حوالے سے کویت کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اب فنگر پرنٹس کے بجائے دفتر آنے والے ملازمین کا چہرہ اسکین کرنے کا نظام متعارف کرایا جائے گا۔

    کورونا وائرس کے بحران کے آغاز سے لے کر اگلے نوٹس تک کویت کے سرکاری و نجی اداروں میں فنگر پرنٹس کے ذریعے
    حاضری ختم کرنے کا حکم دیا گیا تھا جو تاحال جاری ہے، تاہم اب اس کا متبادل نظام لانے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    اس حوالے سے کویتی حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام دفاتر میں ملازمین کی حاضری کے ریکارڈ کیلئے اب فنگر پرنٹس کے بجائے ان چہرے کو اسکین کرنے کا نظام رائج کیا جائے گا، اس سے قبل بائیو میٹرک سسٹم کو معطل کردیا گیا تھا۔

    کویتی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ نیا نظام سول اور فوجی اداروں میں یکساں لاگو ہوگا، ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ملازمین کے آنے اور جانے کے اوقات کار کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ پیداواری صلاحیت اور افرادی قوت کو برقرار رکھنے کیلئے مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

  • کورونا وائرس : سعودی حکومت کا کرفیو سے متعلق اہم فیصلہ

    کورونا وائرس : سعودی حکومت کا کرفیو سے متعلق اہم فیصلہ

    ریاض : سعودی وزارت صحت کے ترجمان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے دوبارہ کرفیو لگانے کی کوئی درخواست نہیں کی گئی ہے۔

    سبق ویب سائٹ کے مطابق وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبد العالی نے کہا کہ فی الوقت کورونا وائرس کے حوالے سے سعودی عرب کی صورتحال ایسی نہیں کہ اس سے بچاؤ کے لیے سخت حفاظتی اقدامات ناگزیر ہوں، مستقبل قریب میں بھی اس قسم کے اقدام کی کوئی توقع نہیں ہے۔

    ترجمان وزارت صحت نے کہا کہ احتیاطی تدابیر کے ساتھ مارکیٹیں کھولنے اور دفاتر میں حاضری کا فیصلہ کیا گیا تھا، مملکت کے ہر علاقے میں اس کی پابندی کی جارہی ہے۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے نئے کیسز بڑھ رہے ہیں بلکہ کئی ملکوں میں تو پہلے سے کہیں زیادہ شدت کے ساتھ کورونا کے مریضوں میں اضافہ ہورہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں کورونا کے نازک کیسز کا گراف گر رہا ہے، گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 9 فیصد سے زیادہ کم ہوا ہے۔

    ترجمان کے مطابق مملکت میں اب تک کورونا کے لیباریٹری ٹیسٹ 7720362 کیے جا چکے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران 50014 نئے ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔

  • کورونا وائرس نے یورپی ممالک کو دوبارہ اپنی لپیٹ میں لے لیا

    کورونا وائرس نے یورپی ممالک کو دوبارہ اپنی لپیٹ میں لے لیا

    برسلز : یورپی ممالک میں کورونا وائرس کی نئی لہر میں مزید شدت دیکھی جا رہی ہے، اسپتالوں میں مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث انتظامیہ کی ذمہ داریوں میں بھی اضافہ ہوگیا۔

    یورپی ممالک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر شدت اختیار کر رہی ہے، وبا کا پھیلاؤ روکنے اور معیشت کا پہیہ چلانے کے مخمصے میں مبتلا دکھائی دے رہے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپ میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران سامنے آنے والے کورونا کیسز کی تعداد میں44 فیصد اضافہ ہوا ہے، زیادہ تر یورپی ممالک کی حکومتوں نے وبا سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات بھی متعارف کرائے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ رواں برس مارچ اور اپریل کے مہینوں میں غیر معمولی لاک ڈاؤن کرکے وائرس کے پھیلاؤ کو قابو میں لانے والے ملکوں میں کورونا کیسز ایک بار پھر بڑھ رہے ہیں اور پولینڈ سے پرتگال تک حکام صحت کے نظام پر بوجھ پڑنے کے حوالے سے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں۔

    بلجیئم میں وزیر صحت نے نئے کیسز کو انفیکشنز کا سونامی قرار دیا ہے اور ملک میں ایمرجنسی کے علاوہ دیگر تمام طبی سہولیات کو معطل کر دیا گیا ہے تاکہ کورونا سے متاثرہ افراد کے علاج کو ترجیح دی جا سکے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپ کے دیگر ملکوں میں بھی کورونا کیسز کی تیزی سے بڑھتی تعداد کے باعث ہسپتالوں میں بلجیئم جیسی صورت حال ہے۔

    اسپین کے شہر بارسلونا کے ڈلمر ہسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر جولیو پاسکل نے کہا ہے کہ جس رفتار سے گزشتہ ہفتے کے دوران نئے کیسز آئے ہیں اگر یہ برقرار رہی تو اسپتالوں میں ایسے مریضوں کے علاج کی سہولیات معطل کرنا پڑیں گی جو فوری اور ترجیحی نہ ہوں۔

    یورپین سینٹر فار ڈیزیز پریونشن اینڈ کنٹرول کے مطابق یورپ میں وبا کے 50 لاکھ سے زائد کیسز رجسٹر کیے جاچکے ہیں جبکہ وائرس سے مرنے والے افراد کی تعداد دو لاکھ سے زائد ہے۔

    سینٹر کی گزشتہ ہفتے کی رپورٹ کے مطابق20 ملکوں میں وائرس کے نئے کیسز بڑھ رہے ہیں اور اسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں ایک بار پھر اضافہ ہو رہا ہے۔

    ذرائع کے مطابق صورت حال اس لیے بھی زیادہ پیچیدہ ہے کہ اب وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور ہسپتالوں پر بوجھ پڑنے سے بچنے کے لیے پہلے جیسا لاک ڈاؤن بھی نہیں کیا جا سکتا جس کے معاشی اثرات کے باعث عام لوگ اس کی حمایت نہیں کرتے۔

    کاروبارِ زندگی کو بند نہ کرنے والی حکومتیں اب وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور معاشی پہیے کو چلائے رکھنے کے درمیان توازن پیدا کرنے کے لیے عوامی مقامات پر ہجوم کو کم کرنے جیسے اقدامات کر رہی ہیں۔

  • کورونا وائرس : سعودی عرب کو دنیا میں نمایاں مقام مل گیا

    کورونا وائرس : سعودی عرب کو دنیا میں نمایاں مقام مل گیا

    ریاض : سعودی عرب کو عرب دنیا میں کورونا وائرس پر تحقیق کے حوالے سے پہلے نمبر پر قرار دیا گیا ہے، کابینہ اجلاس میں عمرہ اور مسجد نبوی کے روضہ اطہر میں نماز کی اجازت کے مرحلے کا جائزہ لیا گیا۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق منگل کو شاہ سلمان کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے
    لیے مخلتف پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔

    کابینہ کو بتایا گیا کہ مملکت کو عالمی وبا کے حوالے سے کلینیکل ریسرچ میں دنیا میں 25 ویں جبکہ مشرق وسطیٰ میں دوسرے نمبر پر قرار دیا گیا۔

    قائم مقام وزیر اطلاعات ڈاکٹر ماجد القصبی نے کہا ہے کہ کابینہ نے عمرہ اور مسجد نبوی کے روضہ اطہر میں نماز کی اجازت کے دوسرے مرحلے کا جائزہ لیا جس پر مسلسل نظر ثانی کا عمل جاری ہے۔

    عمرہ اور روضہ اطہر میں نماز کے لیے زائرین کی سلامتی کو ملحوظ رکھا جا رہا ہے، یہ سعودی قیادت کی ہدایات کے مطابق ہے جس کے تحت زائرین کو اپنے مناسک پر امن سلامتی کے ماحول میں ادا کرنے کا موقع فراہم کیا جا رہا ہے۔ اس میں شریعت کے مقاصد کی تکمیل بھی ہورہی ہے جس نے انسانی جان کو محترم قرار دیا ہے۔

    کابینہ نے کورونا وائرس کے حوالے سے تازہ ترین رپورٹوں کا بھی جائزہ لیا جن کا تعلق مقامی اور بین الاقوامی صورت حال سے ہے۔

    کورونا کے انسداد کے لیے جاری کوششوں پر بھی غور کیا گیا ہے جبکہ سعودی عرب میں اعداد و شمار کو دیکھا گیا جن کے مطابق ملک میں کورونا کے کیسز میں واضح کمی نظر آرہی ہے۔

    کابینہ نے عالمی سطح پر سعودی عرب کی کوششوں اور وائرس کے انسداد کے لیے دی جانے والی امداد اور ریسرچ کے علاوہ علمی پیپر جاری کرنے کے حوالے سے بھی جائزہ لیا جن کے تحت سعودی عرب عالمی سطح پر 25 ویں، مشرق وسطٰیٰ کی سطح پر دوسری اور عرب دنیا میں اول پوزیشن حاصل کی۔