Tag: Corona virus

  • کورونا وائرس کن چیزوں پر زیادہ عرصے زندہ رہ سکتا ہے، تحقیق

    کورونا وائرس کن چیزوں پر زیادہ عرصے زندہ رہ سکتا ہے، تحقیق

    کورونا وائرس کی تیسری قسم اومیکرون قسم مختلف اشیاء کی سطح جیسے پلاسٹک، کاغذ اور جلد پر کورونا وائرس کی اولین قسم (جو سب سے پہلے ووہان میں سامنے آئی تھی) کے مقابلے میں دگنا زیادہ زندہ رہ سکتا ہے۔

    یہ بات دو طبی تحقیقی رپورٹس میں سامنے آئی جس سے ممکنہ وضاحت ہوتی ہے کہ اومیکرون قسم اتنی زیادہ متعدی کیوں ہے۔

    مگر ماہرین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے زیادہ فکرمند مت ہوں، ہوسکتا ہے کہ اومیکرون سطح پر زیادہ عرصے زندہ رہتا ہے مگر متاثرہ فرد کے منہ سے خارج ہونے والے ذرات سے بیمار ہونے کا خطرہ سطح کی آلودگی سے زیادہ ہوتا ہے۔

    پہلی تحقیق جاپان کے ماہرین کی تھی جس میں کورونا وائرس کی تمام اہم اقسام کو لے کر لیبارٹری میں تجربات کیے گئے۔

    انہوں نے ان اقسام کو پلاسٹک اور مردہ انسانوں کی جلد پر پھیلایا اور پھر ان نمونوں کو گرم ہوا میں رکھا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ پلاسٹک پر وائرس کی اوریجنل قسم 56 گھنٹے تک زندہ رہی، جبکہ ایلفا، بیٹا، ڈیلٹا اور اومیکرون کا دورانیہ اوریجنل کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ تھا مگر اومیکرون قسم 8 دن یا 193 گھنٹوں تک پلاسٹک پر زندہ رہی۔

    اس کے مقابلے میں جلد پر وائرس کی اوریجنل قسم کو 8 گھنٹوں تک دریافت کای گیا جبکہ دیگر اقسام کم از کم دگنا زیادہ وقت تک زندہ رہیں۔ اومیکرون قسم کو 21 گھنٹوں کے بعد بھی جلد پر دریافت کیا گیا۔

    دوسری تحقیق ہانگ کانگ کے محققین کی تھی جس میں وائرس کی اصل قسم اور اومیکرون کے نمونوں کو اسٹیل، پلاسٹک، گلاس اور کاغذ پر پھیلایا گیا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ وائرس کی اوریجنل قسم اسٹیل اور پلاسٹک میں 2 دن، جبکہ گلاس پر 4 دن تک زندہ رہی۔

    مگر اومیکرون قسم کو ان اشیا کی سطح پر 7 دن بعد بھی دریافت کیا گیا جبکہ ٹشو اور پرنٹر پیپر پر بھی یہ طویل عرصے تک زندہ رہی۔

    محققین نے بتایا کہ اومیکرون کے پھیلاؤ کا بنیادی ذریعہ متاثرہ افراد کے زیادہ قریب رہنا اور ہوا میں موجود ذرات ہوتے ہیں، ہم نے یہ تحقیق بس اس مقصد کے لیے کی تاکہ لوگ ہاتھوں اور اشیا کی صفائی پر بھی توجہ مرکوز کرین۔

    انہوں نے کہا کہ اشیا جیسے دروازے کے ہینڈل، ہینڈ ریل، لفٹ کے بٹن وغیرہ کو متعدد افراد چھوتے ہیں اور اسی لیے ان کی صفائی کی کوششوں پر توجہ مرکوز کی جانی چاہیے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اومیکرون کی بی اے 1 قسم پر کام کیا تھا اور ان نتائج کا اطلاق ضروری نہیں اس کی نئی قسم بی اے 2 پر بھی ہو۔

    یہ تحقیقی رپورٹس ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئیں بلکہ انہیں پری پرنٹ سرور پر جاری کیا گیا۔

  • کورونا وائرس : سعودی حکومت نے ایک اور فیصلہ کرلیا

    کورونا وائرس : سعودی حکومت نے ایک اور فیصلہ کرلیا

    ریاض : دنیا بھر میں کورونا وائرس کی تباہ کاریوں میں کسی حد تک کمی کے بعد اب ایس او پیز کی۔

    اس حوالے سے سعودی وزارت صحت نے کہا ہے کہ کورونا وبا سے بچاؤ کے لیے مقرر پابندیاں اٹھا لینے کے بعد مملکت بھر میں تطمن کلینکس بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    وزارت صحت کے مطابق ان کلینکس کی سابقہ پوزیشن بحال کردی گئی ہے اب وہ ہیلتھ کیئر سینٹر کے طور پر کام کریں گے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت صحت کے عہدیدار نے بیان میں کہا کہ تطمن کلینکس کو ہیلتھ کیئر سینٹرز میں تبدیل کردیا گیا۔

    یہ کلینکس وبا شروع ہونے سے پہلے ہیلتھ کیئر سینٹر کے طور پر ہی کام کررہے تھے۔

    یاد رہے کہ وزارت صحت نے گزشتہ اتوار کو وبا سے متعلق آخری پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اب یہ کورونا وبا سے متعلق معمول کی آخری پریس کانفرنس ہوگی، آئندہ اس کا اہتمام صرف اس صورت میں ہوگا جب وبا کے حوالے سے کوئی نئی بات ریکارڈ پر آئے گی۔

  • کورونا کی نئی قسم اومیکرون مزید شدت سے سامنے آگئی

    کورونا کی نئی قسم اومیکرون مزید شدت سے سامنے آگئی

    کورونا وائرس کی بہت زیادہ تیزی سے پھیلنے والی قسم اومیکرون جس کو بی اے ون بھی کہا جاتا ہے، اب دنیا بھر میں لگ بھگ تمام کوویڈ کیسز کا باعث بن رہی ہے۔

    مگر سائنسدانوں کی جانب سے اومیکرون کی ذیلی قسم یا جینیاتی طور پر اس سے ملتی جلتی ایک اور قسم بی اے ٹو کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا۔

    اب ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بی اے ٹو اومیکرون تیزی سے تو پھیلتی ہے مگر اس سے متاثر ہونے والے افراد میں بیماری کی شدت بھی زیادہ ہوتی ہے جبکہ کوویڈ 19 سے بچاؤ کے چند اہم ہتھیاروں کےخلاف مزاحمت کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔

    جاپان میں لیبارٹری تجربات کے دوران دریافت ہوا کہ بی اے ٹو ممکنہ طور پر کوویڈ 19 کی سابقہ اقسام بشمول ڈیلٹا کی طرح بہت زیادہ بیمار کرسکتی ہے۔

    اومیکرون کی طرح بی اے ٹو ویکسینز سے پیدا ہونے والی مدافعت سے کافی حد تک بچنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے مگر بوسٹر ڈوز سے بیماری کا امکان 74 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ یہ نئی قسم چند ٹریٹمنٹس بشمول مونوکلونل اینٹی باڈی کے خلاف بھی مزاحمت کرسکتی ہے۔

    بی اے 2 میں بھی بہت زیادہ میوٹیشنز ہوئی ہیں اور اس میں ایسی درجنوں جینیاتی تبدیلیاں موجود ہیں جو اسے اوریجنل اومیکرون قسم سے مختلف بناتی ہیں اور ایلفا، بیٹا، گیما اور ڈیلٹا اقسام بھی مختلف بناتی ہیں۔

    ٹوکیو یونیورسٹی کی اس تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ بی اے ٹو کو اومیکرون کی قسم تصور نہ کیا جائے اور اس پر باریک بینی سے نظر رکھی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ شاید آپ جانتے ہوں کہ بی اے ٹو کو اسٹیلتھ اومیکرون بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ اس کی نوعیت پی سی آر ٹیسٹوں میں ظاہر نہیں ہوتی بلکہ اس کی شناخت کے لیے ایک اضافی قدم اور سیکونس کی ضرورت ہوتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بی اے ٹو کی شناخت پہلی چیز ہے جس کو متعدد ممالک کو اپنانا چاہیے خیال کیا جاتا ہے کہ بی اے ٹو اومیکرون کے مقابلے میں 30 سے 50 فیصد زیادہ متعدی ہے اور اب تک اس کے کیسز 74 ممالک میں دریافت وچکے ہیں۔

    امریکا میں 4 فیصد نئے کووڈ کیسز بی اے ٹو کا نتیجہ ہیں مگر یہ کم از کم 10 ممالک میں بالادست قسم ہے مگر حقیقی دنیا میں اس سے ہونے والی بیماری کی شدت کے حوالے سے شواہد ملے جلے ہیں، جن ممالک میں یہ نئی قسم پھیل رہی ہے وہاں ہسپتالوں میں داخلے کی شرح کم ہورہی ہے۔

    اس نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بی اے ٹو اوریجنل اومیکرون کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے اپنی نقول خلیات میں بناتی ہے جبکہ یہ بہت تیزی سے خلیات کو ایک دوسرے سے جوڑتی ہے۔

    ایسا کرنے سے وائرس کو اومیکرون کے مقابلے میں خلیات کے زیادہ برے مجموعے بنانے کا موقع ملتا ہے، ڈیلٹا بھی اس حوالے سے بھی کافی بہترین کام کرنے والی قسم ہے اور پھیپھڑوں کے لیے اسے تباہ کن بنانے والی بھی یہ ایک وجہ ہے۔

    تحقیق کے دوران جب چوہوں کو اومیکرون اور بی اے ٹو سے بیمار کیا گیا تو بی اے ٹو سے وہ زیادہ بیمار ہوئے اور پھیپھڑوں کے افعال زیادہ بدتر ہوگئے۔

    نتائج سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اومیکرون کی طرح بی اے ٹو بھی ویکسینیشن کرانے والے افراد کے خون میںموجود اینٹی باڈیز سے گزر سکتی ہے اور اس بیماری سے پہل ےمتاثر ہونے والے افراد میں موجود اینٹی باڈی کے خلاف مزاحمت کرتی ہے۔

    مگر اچھی خبر یہ ہے کہ جو افراد حال ہی میں اومیکرون سے متاثر ہوئے اور ان کی ویکسینیشن ہوچکی تھی تو ان کو اس نئی قسم سے زیادہ بہتر تحفظ حاصل ہوجاتا ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور بائیو ریکسیو پر جاری کیے گئے۔

  • معاشی حالات : سعودی عرب سے اچھی خبر آگئی

    معاشی حالات : سعودی عرب سے اچھی خبر آگئی

    ریاض : سال 2020کے آغاز سے دنیا بھر میں اپنی آب و تاب کے ساتھ نمودار ہونے والہی عالمی وبا کورونا وائرس نے مختلف ممالک کی معیشتوں کا بھٹہ بٹھا دیا۔

    وقت گزرنے کے ساتھ کورونا ایس اوپیز پر عمل درآمد اور ویکسی نیشن کے بعد حالات میں کچھ بہتری کی جانب گامزن ہیں اسی سلسلے میں سعودی عرب سے اچھی خبریں سامنے آرہی ہیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی وباء کورونا وائرس کے باعث گذشتہ ایک سال کے دوران تخفیف کے بعد سعودی معیشت2021 میں دوبارہ ترقی کی طرف گامزن ہے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق سرکاری اعداد و شمار سے  پتہ چلتا ہے کہ مملکت کی حقیقی مجموعی ملکی پیداوار میں گزشتہ سال 3.3 فیصد اضافہ ہوا جب کہ 2020 میں کورونا وبا نے زیادہ ترمعاشی سرگرمیوں کو مفلوج کردیا تھا۔

    سعودی معیشت2021 میں ایک بار پھر ترقی کی طرف سفر جاری رکھے ہوئے ہے کیونکہ غیر تیل سرگرمیاں عالمی وبائی امراض سے بحالی کا باعث رہی ہیں۔

    جنرل اتھارٹی برائے شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق سعودی حقیقی جی ڈی پی میں ایک سال قبل کے مقابلے میں چوتھی سہ ماہی میں 6.8 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کی خاص وجہ غیر تیل مصنوعات کی مارکیٹ میں زبردست اضافہ ہے۔

    Saudi Arabia triples VAT to support coronavirus-hit economy - BBC News

    جنرل اتھارٹی برائے شماریات جی اے ایس ٹی ایس کے بیان کے مطابق مملکت کی جی ڈی پی میں یہ اضافہ 6.6 فیصد غیر تیل سرگرمیوں کی ترقی کے ذریعے معیشت کو عالمی وبا کے بحران سے نکالنے کا نتیجہ ہے۔

    سرکاری خدمات کی سرگرمیوں میں بھی 1.5 فیصد اضافہ ہوا اور تیل کی سرگرمیوں میں 0.2 فیصد اضافہ سامنے آیا ہے۔

  • کورونا پہلے سے زیادہ خطرناک شدت سے آنے والا ہے، سائنسدانوں کا دعویٰ

    کورونا پہلے سے زیادہ خطرناک شدت سے آنے والا ہے، سائنسدانوں کا دعویٰ

    ٹوکیو : کورونا وائرس مزید خطرناک اور شدید علامات لے کر آنے والا ہے، اس بات کا انکشاف جاپانی سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں کیا ہے۔

    دنیا بھر میں تباہی مچانے اور متعدد ممالک کی معیشت کو تہس نہس کرنے والا کورونا وائرس اب پہلے سے زیادہ خطرناک صورتحال اختیار کرنے کی جانب گامزن ہے۔

    اس حوالے سے جاپانی سائنسدانوں پر مشتمل ایک گروپ نے پیش گوئی کی ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں غالب آئے ہوئے کورونا وائرس کے نئے جرثوموں کا ظہور ہونے والا ہے۔

    سائنسدانوں کے مطابق وائرس کی یہ قسم زیادہ شدید، تیزی سے منتقل ہونے والی اور انتہائی خطرناک متغیر اقسام کے طویل مدت تک پھیلے رہنے کا باعث بن سکتی ہے۔

    اس گروپ میں گریجویٹ یونیورسٹی فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز سوکینڈائی کے پروفیسر ساساکی آکیرا شامل ہیں، گروپ نے وبائی جرثوموں کے تغیرات اور انسانی قوتِ مدافعت کا تجزیہ کرنے کے لیے ریاضیاتی طریقۂ کار کا اطلاق کیا۔

    جب انسان مناسب قوت مدافعت حاصل کرتا ہے تو وائرسوں سمیت جرثومے بے اثر ہوجاتے ہیں لیکن وہ بار بار متغیر ہوکر جسم کے مدافعتی نظام سے بچ سکتے ہیں۔

    مذکورہ گروپ کے مطابق اس کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ مقدار میں تیزی سے پھیل سکنے والے جرثومے انسانی قوت مدافعت سے بچنے اور تیزی سے منتقل ہونے کی زیادہ صلاحیت رکھتے ہیں۔

    اس طرح کے جرثومے جن افراد میں داخل ہو جاتے ہیں، ان میں شدید بیماریاں پیدا کرسکتے ہیں، ممکنہ طور پر زیادہ کثرت سے پھیل سکتے ہیں۔

    پروفیسر ساساکی کے مطابق بہت سی مختلف وبائی بیماریاں اب بھی موجود ہیں کیونکہ ان کے جرثوموں نے انسانی مدافعتی نظام کو ختم کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس مفروضے کی بنیاد پر مختلف اقدامات کیے جانے چاہئیں کہ کورونا وائرس ایسا ہی جرثومہ بن سکتا ہے۔

  • سعودی عرب سے آنے اور جانے والوں کیلئے نئی ہدایات جاری

    سعودی عرب سے آنے اور جانے والوں کیلئے نئی ہدایات جاری

    ریاض : کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے سد باب کیلیے سعودی محکمہ شہری ہوا بازی نے فضائی مسافروں کے لیے ضوابط میں ترمیم کا اعلان کیا ہے۔

    سودی ذرائع ابلاغ کے مطابق محکمے نے تمام ہوائی اڈوں اور فضائی کمپنیوں کو کرونا ایس او پیز سمیت نئی ہدایات سے آگاہ کردیا ہے۔

    محکمے نے کہا ہے کہ سعودی عرب سے باہر جانے والے وہ تمام سعودی مسافر جن کی دوسری خوراک کو تین ماہ ہوگئے ہیں، ان کے لیے بوسٹر ڈوز ضروری ہے۔

    اس سے استثنی 16 سال سے کم عمر بچوں کو ہوگا یا پھر ان لوگوں کو جنہیں توکلنا میں استثنی دیا گیا ہے، محکمے نے کہا ہے کہ وہ تمام مسافر جو سعودی عرب آ رہے ہیں خواہ وہ سعودی شہری ہوں یا غیر ملکی اور خواہ توکلنا میں ان کا جو سٹیٹس ہو، ان کے لیے پی سی آر ٹیسٹ ضروری ہے۔

    یہ پی سی آر سفر سے 48 گھنٹے پہلے لیا گیا ہو۔ اس سے استثنی صرف 8 سال سے کم عمر بچوں کو ہوگا۔ سعودی عرب پہنچنے پر ضوابط کے مطابق 8 سال سے کم عمر بچوں کا معائنہ ہوگا۔

    محکمے نے کہا ہے کہ بیرون ملک سے آنے والے وہ شہری جنہیں بیرون ملک میں ہی کورونا لاحق ہوگیا ہو،  انہیں پی سی آر ٹیسٹ سے طے شدہ ضوابط کے تحت استثنیٰ ہوگا۔

    ان ضوابط میں پہلا یہ ہے کہ وہ افراد جنہوں نے کورونا کی تمام خوراکیں لے رکھی ہوں انہیں کورونا لاحق ہونے کو 7 دن ہوگئے ہوں تو ان سے پی سی آر طلب نہیں کیا جائے گا

    دوسرا ضابطہ یہ ہے کہ وہ افراد جنہوں نے کورونا کی خوراکیں مکمل نہیں کیں اور انہیں کورونا لاحق ہوئے 10دن ہوگئے ہوں، ان سے بھی پی سی آر طلب نہیں کیا جائے گا، محکمے نے کہا ہے کہ مذکورہ بالا فیصلے کا اطلاق بدھ 9 فروری سے رات ایک بجے سے ہوگا۔

  • ملک بھر میں اومیکرون کے پھیلاؤ میں کمی کا رجحان، اعداد و شمار جاری

    ملک بھر میں اومیکرون کے پھیلاؤ میں کمی کا رجحان، اعداد و شمار جاری

     کراچی : ملک کے مختلف شہروں میں کوویڈ اومیکرون کے مثبت شرح کےاعداد و شمار جاری کردیئے گئےکراچی میں مثبت کیسز کی شرح میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں مثبت کیسز کی شرح18.43 فیصد ریکارڈ ہوئی ہے،ذرائع کے مطابق لاہور میں مثبت کیسز کی شرح 12.69فیصد جبکہ میرپورخاص میں مثبت کیسزکی شرح 17.51فیصد ریکارڈ ہوئی۔

    اس کےعلاوہ ایبٹ آباد میں مثبت کیسز کی شرح 20 فیصد ریکارڈ جبکہ گلگت بلتستان میں مثبت کیسز کی شرح 20.93فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پشاور میں مثبت کیسز کی شرح 24فیصد، اسلام آباد میں مثبت کیسزکی شرح 10.86فیصدریکارڈ جبکہ راولپنڈی میں مثبت کیسز کی شرح 9.68فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔

  • بیرون ممالک سے آنے والے مسافروں میں کورونا کی تصدیق

    بیرون ممالک سے آنے والے مسافروں میں کورونا کی تصدیق

    کراچی : بیرون ممالک سے کراچی پہنچے والے درجنوں مسافروں میں کورونا وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے، مشتبہ مسافروں کے ٹیسٹ کئے گئے تھے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے مختلف ممالک بذریعہ جہاز کراچی ایئر پورٹ آنے والے مسافروں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    مذکورہ مسافر مختلف پروازوں کے ذریعے جدہ، یواےای اور قطر سے کراچی پہنچے، بخار، زکام، کھانسی کے باعث مشتبہ مسافروں کے ٹیسٹ کئے گئے۔

    اس سلسلے میں محکمہ صحت سندھ نے مسافروں کے کورونا ٹیسٹس کے اعدادوشمار جاری کردئیے ہیں، جس کے مطابق کراچی پہنچنے والے469مسافروں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    محکمہ صحت سندھ کی رپورٹ کے مطابق مورخہ 5جنوری سے31جنوری تک 78ہزار317ٹیسٹ کئے گئے، 77ہزار848مسافروں کےٹیسٹ منفی آئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ2ہزار141پروازوں کے ذریعے 3لاکھ930مسافر کراچی ایئرپورٹ پہنچے تھے جن مسافروں میں علامات پائی گئیں ان کی طبی چانچ پڑتال کی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ13جنوری سے دو فروری تک گھروں میں قرنطینہ کرنے والے مسافروں کی تعداد167ہے۔

  • سعودی عرب : تمام غیرملکیوں کیلئے خصوصی ہدایت جاری

    سعودی عرب : تمام غیرملکیوں کیلئے خصوصی ہدایت جاری

    کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے باعث دنیا بھر میں سفر کرنا بھی انتہائی دشوار ہوچکا ہے، حکومتوں کی جانب سے ملک میں آنے اور جانے والوں کیلئے سخت شرائط عائد کی گئی ہیں۔

    اس حوالے سے ترجمان سعودی وزارت صحت نے کورونا سے بچاؤ کے لیے ویکسی نیشن کو لازمی قرار دیا ہے، مملکت میں کورونا سے بچاؤ کے لیے لگائی جانے والی ویکسینز میں فائزر بائیو این ٹیک، اسٹرا زینیکا، جانسن اینڈ جانسن اور موڈرنا شامل ہیں جبکہ سائینو ویک اور سائنو فام کو بھی منظور کیا گیا ہے۔

    ویکسی نینشن کے حوالے سے اسٹیٹس اپ ڈیٹ کے لیے وزارت صحت کی ایپس”توکلنا” اور”صحتی” موجود ہیں جن پر ویکسی نیشن کے بارے میں معلومات اپ لوڈ کی جاتی ہیں۔

    توکلنا ایپ کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا ہے کہ پاکستان میں توکلنا ایپ کام نہیں کررہی، کیا کریں ؟ وزارت صحت کا کہنا ہے کہ توکلنا ایپ مخصوص ممالک میں ہی کام کرتی ہے جن میں پاکستان شامل نہیں ہے۔

    اس حوالے سے توکلنا ایپ کو پاکستان میں لاگ ان کرنے کی ضرورت نہیں۔ وزارت کی دوسری ایپ ’صحتی‘ پاکستان سمیت متعدد ممالک میں کام کرتی ہے۔ اسے انسٹال کرکے اکاونٹ اپ ڈیٹ کیا جائے۔

    ایک شخص نے استفسار کیا ہے کہ کورونا کے ماحول میں پاکستان سے سعودی عرب آنے کے لیے کیا شرائط ہیں، سعودی محکمہ پاسپورٹ کے قانون کے مطابق ایسے اقامہ ہولڈرز جو مملکت سے باہر ہیں ان کےلیے ضروری ہے کہ انہوں نے مملکت سے روانگی سے قبل کورونا سے بچاو کے لیے ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوائی ہوئی ہوں۔

    ایسے تارکین جنہوں نے ویکسین کی دونوں خوراکیں لگائی ہیں انہیں براہ راست مملکت آنے کی اجازت ہے۔ ایسے افراد کو سعودی عرب آنے سے کم از کم 72 گھنٹے قبل پی سی آر ٹیسٹ کرانا ہوگا جس کی منفی رپورٹ آنے پرہی انہیں سعودی عرب آنے کی اجازت ہوگی۔

    تاہم وہ تارکین جنہوں نے مملکت میں ایک ہی ویکسین لگوائی ہے یا اپنے ملک میں کورونا سے بچاو کےلیے عالمی ادارہ صحت کی منظور شدہ ویکسین لگوائی ہو وہ سعودی عرب آنے کےبعد 5 دن قرنطینہ میں گزاریں گے جس کے بعد ان کا پی سی آر ٹیسٹ منفی آنے پرقرنطینہ کی پابندی ختم کی جائے گی۔

    علاوہ ازیں سعودی عرب آنے سے قبل تمام اقامہ ہولڈرز کے لیے لازمی ہے کہ وہ وزارت داخلہ کے پورٹل ’قدوم‘ پراپنا اندراج کرائیں جس میں ویکسین کے بارے میں معلومات اپ لوڈ کرنا ہوں گی۔
    ایسے افراد جنہوں نے سعودی عرب میں ویکسین نہیں لگائی ہوگی انہیں مملکت میں لگائی جانے والی ویکسین کی بوسٹرڈوز لینا ہوگی جو ان کے مملکت آنے کے بعد لگائی جائے گی۔

    خیال رہے سعودی عرب میں حکومت کی جانب سے کورونا سے بچاو کےلیے سعودی شہریوں اورمقیمین کومفت کورونا ویکسین کا کورس کرایا جارہا ہے تاکہ اس وبا کو پھیلنے سے روکا جاسکے اور جلد ازجلد اس پر قابو پایا جائے۔

  • سعودی حکومت کا شہریوں کو صحت سہولیات کی فراہمی کیلئے اہم اقدام

    سعودی حکومت کا شہریوں کو صحت سہولیات کی فراہمی کیلئے اہم اقدام

    ریاض : سعودی وزارت صحت نے لوگوں کی سہولت کے لیے وزارت کی مختلف ایپس کو ’صحتی‘ ایپ میں ضم کیا ہے۔ اس سے قبل وزارت کی تین ایپس جن میں صحہ، تطمن اور موعد، شامل تھیں علیحدہ کام کر رہی تھیں۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت صحت کی جانب سے سعودی شہریوں اوریہاں مقیم غیرملکیوں کی سہولت کے پیش نظروزارت کی معروف ایپ ’صحتی‘ میں دیگر تینوں ایپس کو ضم کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ وزارت کی ایپ ’صحہ‘ کے ذریعے امور صحت کے حوالے سے مستند ڈاکٹروں سے طبی مشورے حاصل کیے جاسکتے تھے، شہری اور غیرملکی وزارت کی طبی ٹیم سے آن لائن رجوع کرکے ان سے درپیش طبی امورکے بارے میں مفید معلومات حاصل کرسکتے تھے۔

    ’تطمن، ایپ کورونا وائرس کی وبا کے ابتدائی دنوں میں لانچ کی گئی تھی جس کا مقصد کورونا کے بارے میں معلومات اور اس وائرس میں مبتلا افراد کو ہدایات دینے کے علاوہ کورونا کے حوالے سے احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنا تھا۔

    موعد ایپ کے ذریعے وزارت کے اسپتالوں سے رجوع کرنے سے قبل پیشگی وقت حاصل کرنے کی سہولت فراہم کی جاتی تھی۔

    وزارت صحت نے لوگوں کی سہولت کےلیے تینوں ایپس کو "صحتی” میں ضم کردیا ہے جس کے بعد ایک ہی ایپ سے مذکورہ امورانجام دیے جاسکیں گے۔

    علاوہ ازیں صحتی ایپ پر کورونا اپ ڈیٹ اور ویکسی نیشن سرٹیفکیٹس کا اجراء اور ویکسینیشن کی بکنگ بھی کی جاسکتی ہے۔