Tag: Corona virus

  • دنیا بھر میں کورونا وائرس اب تک8 لاکھ 41 ہزار سے زائد جانیں نگل گیا

    دنیا بھر میں کورونا وائرس اب تک8 لاکھ 41 ہزار سے زائد جانیں نگل گیا

    کراچی : دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد67لاکھ68ہزار ہوگئی جبکہ کوویڈ19 سے ہلاکتوں کی تعداد8 لاکھ41ہزار290تک پہنچ گئی ہے، ایک کروڑ72لاکھ سے زائد مریض صحت یاب ہوکر گھروں کو روانہ ہو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق انسانیت کے لیے انتہائی مہلک ثابت ہونے والی کرونا وبا سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے، کووِیڈ نائنٹین کی عالمی وبا نے 212 ممالک کو لپیٹ میں لے کراب تک 8 لاکھ 41 ہزار 290 افراد کو نگل لیا ہے، جب کہ وائرس سے 67 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ وائرس سے اب تک ایک کروڑ 72 لاکھ سے زائد مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    عالمی اداروں کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس سے اب تک 8لاکھ41ہزار290اموات ہوچکی ہیں اور اس وقت کورونا کے67لاکھ 68ہزار سے زائد فعال کیسز ہیں،فعال کورونا کیسز میں سے صرف ایک فیصد سنگین یا سنجیدہ نوعیت کے ہیں۔

    اس وقت امریکا میں 60لاکھ 96ہزار سے زائد کیسزہیں جبکہ اموات ایک لاکھ 85ہزار901 تک جا پہنچی ہیں جبکہ برازیل میں 38لاکھ سے زائد کیسز سامنے آئے اور مرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ 19ہزار594 ہوگئی۔

    اس کے علاوہ بھارت میں 34لاکھ 61ہزارسے زائد کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ وہاں اموات 62ہزار713 تک پہنچ چکی ہیں، روس میں 9لاکھ 80ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے ہیں، اب تک 16914 مریض جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق پیرو میں مجموعی کیسز6لاکھ29ہزارسےزائد،اموات 28ہزار471 ہوئیں جبکہ میکسیکو میں 5لاکھ 85ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے یہاں کرونا کے مریضوں کی اموات63ہزار146بتائی جارہی ہیں۔

  • ہالی ووڈ اداکار انتونیو بانداریس نے کورونا وائرس کو شکست دے دی

    ہالی ووڈ اداکار انتونیو بانداریس نے کورونا وائرس کو شکست دے دی

    لاس اینجلس : ہالی ووڈ کے مشہور ایکشن اداکار انتونیو بانداریس  21 دن بعد کورونا وائرس سے صحت یاب ہوگئے، رواں ماہ انہوں نے اپنی ساٹھویں سالگرہ کرونا زدہ رہ کر  منائی  تھی۔

    ساٹھ سالہ انتونیو بانداریس نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈلر کے ذریعے اپنے پرستاروں کو آگاہ کیا کہ کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد سے لے کر انہوں نے لمبی مدت کے دوران کس طرح اس انتہائی تکلیف دہ وبائی مرض سے نبرد آزما ہوئے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس دوران ان کی سالگرہ کا دن جوکہ 10اگست کو ہوتی ہے وہ بھی انھوں نے وبا سے نمٹتے ہوئے گزارا۔ ماسک آف زورو کے حوالے سے ہسپانوی اور میکسیکن حلقوں میں انتہائی مقبول انتونیو بانداریس نے بتایا کہ اکیس روز تک منظم پابندی یا قرنطینہ پر مبنی اس مدت کے بارے میں اب میں یہی کہہ سکتا ہوں کہ آج میں نے کورونا وائرس کو شکست دے دی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اب میں صحت یاب ہوگیا ہوں، میری توجہ اب ان لوگوں کی جانب ہے جو شاید میرے جتنے خوش نصیب نہ تھے اور انھیں مجھ سے زیادہ پریشانی اٹھانا پڑی۔

    میں ان لوگوں کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں جو کہ ابھی اس بیماری سے لڑنے کے وسط میں ہیں۔ انھوں نے اس موقع پر اپنی صحت یابی کا ہسپانوی زبان میں اعلان کرنے کے ساتھ اپنی ایک تصویر بھی شیئر کی۔

  • ملک میں کورونا کی شدت کمزور پڑ گئی، 24 گھنٹوں میں ایک مریض جاں بحق

    ملک میں کورونا کی شدت کمزور پڑ گئی، 24 گھنٹوں میں ایک مریض جاں بحق

    ملک بھر میں 24گھنٹے کے دوران کورونا وائرس سے اموات کی سطح کم ترین سطح پر آگئی، این سی اوسی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24گھنٹے میں ایک مریض کورونا وائرس سے جاں بحق ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں خوش قسمتی سے کورونا وائرس کے حملوں میں کافی حد تک کمی آئی ہے اور ملک میں کرونا وائرس کے کیسز اور اموات میں کمی کا رجحان جاری ہے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کا صرف ایک مریض جاں بحق ہوا اس وقت تک ملک میں کورونا وائرس سے جاں بحق افراد کی تعداد6ہزار284ہوگئی ہے۔

    این سی او سی کے مطابق24گھنٹے میں ملک میں319افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے اور ملک میں کورونا کے ایکٹو کیسز کی تعداد8ہزار748ہے اب تک کورونا کے2لاکھ80ہزار340مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔

    اس کے علاوہ ملک بھر میں دو لاکھ95ہزار 372 مصدقہ کورونا کیسز سامنے آچکے ہیں، این سی او سی کے مطابق سندھ میں ایک لاکھ  29ہزار179 ،پنجاب میں 96 ہزار699 ،خیبرپختونخوا35 ہزار971 ،اسلام آباد15ہزار597،بلوچستان میں 12 ہزار804 ،آزادکشمیر   2ہزار290  اورگلگت میں 2ہزار832 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    24گھنٹے میں ملک بھر میں22ہزار434 کورونا ٹیسٹ کئے گئے، ملک بھر کے735اسپتالوں میں کورونا کےایک ہزار84 مریض زیر علاج ہیں، ملک بھر میں کورونا کے 112 مریض وینٹی لیٹرز پر زیرعلاج ہیں، ملک میں 25لاکھ81 ہزار695کورونا ٹیسٹ کئے جاچکے ہیں۔

  • موسیقی اور کورونا وائرس کا پھیلاؤ، سائنسدانوں کی نئی تحقیق

    موسیقی اور کورونا وائرس کا پھیلاؤ، سائنسدانوں کی نئی تحقیق

    لندن : برطانوی سائنسدانوں نے کہا ہے کہ بولنے کے مقابلے میں گانے کے ذریعے کورونا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کا خطرہ کم ہے تاہم انہوں نے کہا کہ اس میں آواز سب سے اہم خطرہ ہے۔

    برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں برطانوی حکومت نے پیشہ ور اور غیر پیشہ ور افراد کے لیے گانے کی ریہرسلز اور پرفارمنس کی اجازت دیتے ہوئے سماجی دوری کے فاصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے اس حوالے سے ہدایات میں تبدیلی بھی کی تھی۔

    یہ فیصلہ یونیورسٹی آف برسٹول کے سائنسدانوں کی تحقیق پر مبنی تھا جنہوں نے 25 پیشہ ور گلوکاروں کے ایروسولز  اور  سانس کے ذریعے منہ سے نکلنے والے قطروں کا جائزہ لیا تھا۔

    ان 25 گلوکاروں نے گانے، بولنے، سانس لینے اور کھانسنے کی مشقیں کی تھیں، محققین نے پتا لگایا کہ بولنے یا گانے کی آواز میں اضافے کی وجہ سے پیدا ہونے والے ایروسول کی مقدار میں 20 سے 30 گنا اضافہ ہوا، تاہم ایک ہی آواز پر گانے اور بولنے کے دوران گانا گاتے وقت ایروسول کی مقدار کم تھی۔

    علاوہ ازیں مختلف انواع جیسا کہ کورل، میوزیکل تھیٹر، اوپرا، جاز، گاسپیل راک یا پاپ گانوں کے دوران پیدا ہونے والے ایروسول میں نمایاں فرق نہیں تھا۔

    اس حوالے سے ای اس پی آر سی سینٹر فار ڈاکٹرل ٹریننگ ان ایروسول سائنس کے ڈائریکٹر جوناتھن ریڈ کا کہنا ہے کہ تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے ایروسول کے چھوٹے ذرات میں وائرس کی منتقلی اس وقت ہوتی ہے جب کوئی بولتا ہے یا گاتا ہے اور دونوں میں ممکنہ طور پر ذرات کی ایک جیسی مقدار پیدا ہوتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری تحقیق نے فن سے تعلق رکھنے والوں کے کووڈ-19 کی سفارشات کے لیے ایک اہم سائنسی بنیاد فراہم کی محفوظ طریقے سے اپنا کام فعال کرسکتے ہیں تاہم اس دوران ہوا کے ذریعے وائرس کی منتقلی کو روکنےکے لیے پرفارمرز اور شائقین کی جگہوں کو مناسب طریقے سے ہوادار بنایا جائے۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے انڈور مقامات میں ایروسول کے ذریعے کورونا وائرس کی منتقلی کے امکان سے آگاہ کیا تھا تاہم اس معاملے پر انہیں مزید شواہد درکار ہیں۔

  • کورونا وائرس : عمان میں کارکنوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے نیا منصوبہ

    کورونا وائرس : عمان میں کارکنوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے نیا منصوبہ

    مسقط : حکومت عمان نے ملازم پیشہ افراد کیلئے کورونا وائرس سے ہونے والی مالی مشکلات کے تدارک کیلئے منصوبہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلئے تجاویز پر غور کیا جارہا ہے۔

    مجلس الشوریٰ کی یوتھ اینڈ ہیومن ریسورس کمیٹی کے سربراہ یونس بن علی المندھاری نے کہا ہے کہ وبائی امراض، تیل کی کم قیمتوں اور مزدوروں پر اس کے نتیجے میں ہونے والے اثرات کے سبب قوانین میں تبدیلیوں کی اشد ضرورت ہے۔

    ان کارکنوں کے مناسب معاوضے جو کوویڈ19 کے معاشی اثرات کی وجہ سے ختم کردیئے گئے ہیں اور ملازمت پیشہ حاملہ خواتین کی چھٹیوں سے متعلق لیبر قوانین میں تبدیلیاں کی جانی چاہئیں۔

    کمیٹی کے سربراہ یونس بن علی المندھری نے مزید کہا کہ ان حالات میں کارکنوں اور آجروں کو بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس کے باعث بہت سارے مسائل جنم لے رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے اس مسئلے کو حل فراہم کرنے کے لئے متعلقہ حکام سے تبادلہ خیال کیا ہے اور گزشتہ مہینے میں ہم نے یہ رپورٹ مجلس الشوریٰ کو پیش کی جس نے اس کی منظوری فراہم کی اور اس کو مطلوبہ سفارشات کے ساتھ وزراء کونسل کو ارسال کریں گے۔

    2014میں نئے مزدور قانون کا ایک مسودہ وزراء کونسل کو پیش کیا گیا جس کی تشکیل میں تین جماعتوں نے شرکت کی، وزارت افرادی قوت ، کارکنان اور کمپنیاں، عمانی لیبر یونین اور بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن بھی اس کی تدوین میں شامل تھیں۔

  • لاکھوں افراد ایک ساتھ کورونا کا شکار کیسے بن گئے ؟ تحقیق میں انکشاف

    لاکھوں افراد ایک ساتھ کورونا کا شکار کیسے بن گئے ؟ تحقیق میں انکشاف

    ہوسٹن : ماہرین کی نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس ایک اجتماع کے ذریعے لاکھوں افراد میں منتقل ہوا، یہ اجتماع رواں سال 26فروری کو ہوسٹن میں منعقد ہوا تھا۔

    نئے کورونا وائرس کی دنیا بھر میں بہت تیزی سے پھیلنے کی ایک بڑی وجہ اس کا ایک سے دوسرے فرد میں خاموشی سے منتقل ہونا ہے۔

    درحقیقت ایسا بھی ممکن ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے متاثر ایک فرد اسے درجنوں افراد میں منتقل کردے۔

    ہوسکتا ہے کہ یقین کرنا مشکل ہو مگر اب ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ایک عام سی کانفرنس کے نتیجے میں لاکھوں افراد کووڈ 19کا شکار ہوگئے۔

    رواں سال 26 فروری کو بائیو ٹیک کمپنی بائیو جین کے عہدیداران بوسٹن کے ایک ہوٹل میں ہونے والی کانفرنس میں شریک ہوئے، اس وقت کورونا وائرس امریکی عوام کی نظر میں کوئی خاص مسئلہ نہیں تھا جو چین تک ہی محدود تھا مگر وائرس اس کانفرنس میں موجود تھا جو ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہوتا چلا گیا۔

    ایک نئی تحقیق کے مطابق وہ کانفرنس کورونا وائرس کے بڑے پیمانے پر پھیلاؤ کا باعث بننے والا پہلا ایونٹ بن گیا جس نے امریکا، سنگاپور اور آسٹریلیا تک ممکنہ طور پر لاکھوں افراد کو متاثر کیا۔

    اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ آن لائن جاری کیے گئے اور اس میں بتایا گیا کہ موزوں حالات میں کورونا وائرس کتنی دور تک پھیل سکتا ہے۔

    تحقیق کے نتائج ایک پراجیکٹ کا حصہ تھے جس کا آغاز مارچ کے اوائل میں ہارورڈ اور ایم آئی ٹی کے براڈ انسٹیٹوٹ نے کیا تھا، یہ ایسا تحقیقی مرکز ہے جو بڑے پیمانے پر جینوم سیکونسنگ میں مہارت رکھتا ہے۔

    جب میساچوسٹس جنرل ہاسپٹل میں کووڈ 19 کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا تو اس انسٹیٹوٹ کے محققین نے متاثرہ افراد کے خلیات میں موجود وائرسز کے جینیاتی مواد کا تجزیہ کیا۔

    محققین نے میساچوسٹس ڈیپارٹمنٹ آف پبلک ہیلتھ کے نمونوں کو بھی دیکھا جس کی جانب سے بوسٹن میں بے گھر افراد کی پناہ گاہوں اور نرسنگ ہومز میں ٹیسٹنگ کی جارہی تھی۔

    سائنسدانوں نے جنوری سے مئی کے دوران کووڈ 19 کے 772 مریضوں کے وائرل جینومز کا تجزیہ کیا، اس کے بعد محققین نے ان تمام جینومز کا موازنہ کرتے ہوئے جاننے کی کوشش کی کہ ہر فرد میں یہ وائرس کہاں سے آیا۔

    جب ایک وائرس اپنی نقول بنانا شروع کرتا ہے تو یہ ورثے میں جینیاتی مواد پیچھے چھوڑتا ہے جس کی مدد سے محققین وائرس کی منتقلی کے واقعے کو ٹریک کرسکتے ہیں، محققین نے بتایا کہ یہ کسی فنگرپرنٹ کی طرح ہے جس کی مد سے ہم وائرس کا تعاقب کرسکتے ہیں۔

    بوسٹن میں کورونا وائرس کا پہلا مصدقہ کیس 29 جنوری کو چین کے شہر ووہان سے واپس آنے والے فرد میں سامنے آیا تھا، جس کا جینیاتی مواد ویسا تھا جو ووہان میں دریافت کیا گیا۔

    مگر براڈ انسٹیٹوٹ کے محققین نے بعد میں بوسٹن میں سامنے آنے والے مریضوں میں اس کے جینیاتی فنگرپرنٹ کو دریافت نہیں کیا، کیونکہ پہلے کیس کو الگ تھلگ رکھ کر وائرس کو پھیلنے سے روک دیا گیا تھا۔

    مگر فروری میں محققین نے بوسٹن میں 180 دیگر افراد میں دریافت کیا کہ انہوں نے دیگر تک اس وائرس کو پھیلایا۔ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بوسٹن میں بیشتر کیسز کے جینیاتی فنگرپرنٹ یورپ کے ابتدائی کیسز سے مماثلت رکھتے تھے کیونکہ کچھ افراد اس وائرس کو براہ راست یورپ سے اپنے ساتھ لے آئے تھے۔

    جب ماہرین نے گہرائی میں جاکر دیکھا کہ کن مقامات سے یہ وائرس شہر بھر میں پھیلا تو انہوں نے دریافت کیا کہ میساچوسٹس جنرل ہاسپٹل میں کورونا وائرس کے مریضوں میں ایک جیسی اقسام نہیں پائی جاتیں، جس سے عندیہ ملا کہ یہ ہسپتال وائرس پھیلنے کا ذریعہ نہیں۔

    مگر ایک نرسنگ ہوم میں ایسا ہوا جہاں مقیم 87 فیصد مریض اور 37 فیصد عملہ کووڈ 19 سے متاثر ہوا اور محققین نے ان مین وائرس کی 3 اقسام کو شناخت کیا، تاہم ان میں سے ایک قسم 90 فیصد کیسز کا باعث بنی۔

    اس طرح کے بڑے پیمانے پر سامنے آنے والے کیسز کورونا وائرس کی خصوصیت ہے جس میں وائرس کے پھیلاؤ کے لیے موزوں مقام پر ایک متاثرہ فرد درجنوں افراد کو بہت کم وقت میں متاثر کرسکتا ہے۔

    تاہم ایسے واقعات بہت زیادہ نہیں ہوتے، مگر جب ہوتے ہیں تو طبی ماہرین کو وائرس کی صلاحیت دنگ کردیتی ہے۔ نرسنگ ہوم میں پھیلنے والا وائرس چاردیواری سے باہر نہیں جاسکا مگر بائیوجین کی کانفرنس میں جب وائرس نمودار ہوا تو تحقیق کا رخ بالکل بدل گیا۔

    محققین اس کانفرنس میں شریک افراد میں 28 وائرل جینوم سیکونسز تیار کرنے میں کامیاب رہے اور ہر ایک میں ایک ہی قسم سی

    2416ٹی کو دریافت کیا گیا۔ اس کانفرنس میں یورپ سے آنے والے افراد نے بھی شرکت کیتھی اور یہ ممکن ہے کہ وہاں سے آنے والا کوئی فرد اپنے ساتھ وائرس کی اس قسم کو لے آیا۔

    مگر یہ بھی ممکن ہے کہ یہ وائرس بوسٹن میں کانفرنس سے ایک ہفتے یا اس سے پہلے پہنچ چکا ہو اور کوئی اسے اپنے ساتھ کانفرنس میں لے گیا۔

    اس کانفرنس میں شریک افراد نے گھنٹوں ایک ساتھ ایک دوسرے کے قریب رہ کر گزارے، جہاں ہوا کی نکاسی کا نظام ناقص تھا جبکہ فیس ماسکس کا استعمال بھی نہیں کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں وائرس تیزی سے پھیلا۔

    کانفرنس میں شریک افراد کے اندر یہ وائرس ایک اور قسم جی 26233 ٹی میں تبدیل ہوا اور جن کے اندر یہ قسم بنی، جب اس نے دیگر افراد یں اسے منتقل کیا تو وہ دوہری اقسام والے وائرسز کا شکار ہوئے۔

    اس کے پھیلاؤ کا سلسلہ پھیلتا چلا گیا، یہاں تک کہ بے گھر افراد کے ایک مرکز میں 51 فیصد افراد میں سی 2416 ٹی کو دریافت کیا گیا جبکہ 54 میں دونوں اقسام دیکھی گئیں۔

    محققین کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی اندازہ نہیں تھا کہ یہ اس کانفرنس سے جڑا ہوسکتا ہے، یہ ہمارے لیے سرپرائز کی شکل میں سامنے آیا، محققین کے تخمینے کے مطابق بوسٹن میں 20 ہزار سے زائد افراد اس کانفرنس سے پھیلنے والے وائرس سے متاثر ہوئے۔ مگر یہ سلسلہ یہاں تھما نہیں بلکہ محققین نے دیگر امریکی ریاستوں جیسے ورجینیا،نارتھ کیرولائنا اور مشی گن سے حاصل کیے گئے نمونوں میں اسے دریافت کیا، جبکہ یورپ، ایشیا اور آسٹریلیا تک بھی پہنچا۔

    محققین کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمارے لیے یہ تعین کرنا ناممکن ہے کہ بوسٹن میں ہونے والی کانفرنس کئی ماہ اب تک یہ وائرس کتنے افراد کو اپنا ہدف بنایا جاچکا ہے، مگر ہمارے خیال میں یہ تعداد لاکھوں میں ہوسکتی ہے۔

    اس کانفرنس کو اب 6 ماہ ہوگئے ہیں اور محققین کا کہنا تھا کہ یہ نتائج ہر ایک کے لیے انتباہ ہیں جن کے خیال میں وائرس کو قابو کیے بغیر زندگی پھر معمول کی جانب لوٹ سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایک برا فیصلہ لاتعداد افراد کو متاثر کرسکتا ہے، جن میں ایسے لوگ بھی ہوسکتے ہیں جن کے لیے یہ وائرس جان لیوا ثابت ہو۔

  • کورونا وائرس : سعودی حکومت نے عوام کو اہم ہدایات جاری کردیں

    کورونا وائرس : سعودی حکومت نے عوام کو اہم ہدایات جاری کردیں

    ریاض : سعودی حکومت نے شہریوں کو آگاہ کیا ہے کہ کرونا وائرس کی علامات سے متعلق معلومات کیلئے کسی لیبارٹری سے ٹیسٹ کروانے کی ضرورت نہیں بلکہ قرنطینہ میں رہنا زیادہ ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزارت صحت نے کہا ہے کہ عوام کو کورونا وائرس سے صحت یابی کا پتہ لگانے کے لیے لیبارٹری ٹیسٹ ضروری نہیں ہے۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ کورونا سے صحت یابی ثابت کرنے کے لیے ضروری ہے کہ متاثرہ شخص دس دن ہاؤس آئسولیشن میں گزارے۔

    ہاؤس آئسولیشن کے آخری تین ایام کے اندر سانس میں دشواری، کھانسی اور درجہ حرارت جیسی کورونا کی علامتیں نہ ہونے کے بارے میں اطمینان حاصل کرلیا جائے۔

    اگر کوئی کورونا کا مریض ہو اور وہ ہاؤس آئسولیشن میں رہ رہا ہو تو سات دن کے بعد وہ کھانسی، درجہ حرارت اور سانس میں دشواری جیسی علامتوں سے دوچار نہ ہورہاہو تو سمجھ لیا جائے کہ وہ کورونا سے صحت یاب ہوگیا ہے۔

    واضح رہے کہ وزارت صحت سےیہ پوچھا جارہا تھا کہ کورونا سے صحت یاب کب مانا جائے گا؟ مریض یہ کیسے ثابت کرے گا کہ اسے کورونا سے نجات مل گئی ہے۔

    وزارت صحت کورونا سے بچاؤ کے عنوان سے آگہی مہم چلا رہی ہے، اس کا مقصد معاشرے کے تمام افراد کو مہلک وائرس سے بچاؤ اور معاشرے کے تمام افراد کی صحت و سلامتی کے تحفظ سے متعلق آگاہی دینا ہے۔

    وزارت صحت نے پھر ہدایت کی ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے اندر کورونا وائرس کی ہلکی پھلکی علامتیں محسوس کرے یا اسے یہ بات یقین سے معلوم ہوجائے کہ وہ کورونا کے کسی مریض سے ملتا جلتا رہا ہے تو  وہ  پہلی فرصت میں صحتی ایپ یا 937 پر رابطہ کرکے مشورہ کرسکتا ہے۔

    وزارت صحت کا مزید کہنا ہے کہ وہ شخص اپنے صحت سے متعلق معلومات کیلئے  استفسار کرسکتا ہے، یہ سہولتیں چوبیس گھنٹے مہیا ہیں۔ علاوہ ازیں واٹس ایپ920005937پر رابطہ کرکے بھی صحت معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں ۔

    دریں اثنا وزارت صحت نے کووڈ 19 کے مریض کا بخار بڑھ جانے پر مشورے دیے ہیں، مریض آرام کرے ،جسم میں پانی کی کمی سے بچنے کے لیے مشروبات استعمال کرے اور درجہ حرارت کم کرنے والی ٹیبلٹ مثلاً پیراسیٹامول کا استعمال کیا جائے۔

  • سعودی عرب : تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی کیلئے حکومت کا اہم فیصلہ

    سعودی عرب : تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی کیلئے حکومت کا اہم فیصلہ

    ریاض : سعودی حکومت نے تعلیمی اداروں میں سرگرمیاں بحال کرنے کیلئے نجی اسکولوں کے اساتذہ کو سہولت فراہم کرتے ہوئے مملکت میں واپسی کی اجازت دے دی ہے تاہم اس کیلئے کرونا ایس او پیز پر عمل درآمد لازمی کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں نجی اسکولوں کے غیرملکی اساتذہ کو مملکت واپسی کی مشروط اجازت دی گئی ہے، انہیں واپسی کا سفر شروع کرنے سے قبل پی سی آر کرانا ہوگا اور سفر سے 48 گھنٹے پہلے ٹیسٹ کی رپورٹ پیش کرنا ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق صرف ایسے اساتذہ کو سفر کی اجازت دی جائے گی جو طبی ٹیسٹ میں کورونا سے پاک ہوں گے، سعودی عرب پہنچنے پر انہیں ہاؤس آئسولیشن میں بھی رہنا ہوگا۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ وزیر تعلیم نے نجی انٹرنیشنل اور غیرملکی اسکولوں کے غیر سعودی اساتذہ کی واپسی سے متعلق وزیر صحت کو خط لکھا تھا جس میں انہوں نے نئے تعلیمی سال کے حوالے سے غیرملکی اساتذہ کو سعودی عرب واپسی کی بات کی تھی تاکہ تعلیمی عمل معمول کے مطابق جاری رکھا جاسکے۔

    وزارت تعلیم کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ نجی تعلیم کے ادارے نے ریاض ریجن میں محکمہ تعلیم سے کہا ہے کہ وہ نجی و انٹرنیشنل اسکولوں کے مالکان اور غیرملکی اسکولوں کے ذمہ داران سے رابطے کریں۔

    انہیں بتایا جائے کہ وہ اپنے تدریسی عملے کو مملکت واپسی کی کارروائی مکمل کرانے کے لیے سعودی سفارت خانوں و قونصل خانوں سے رجوع کرنے کی ہدادیت کردیں۔

  • کورونا وائرس : کویتی حکومت کا اہم فیصلہ

    کورونا وائرس : کویتی حکومت کا اہم فیصلہ

    کویت سٹی : کویتی محکمہ شہری ہوابازی نے افغانستان سے آنے والی کمرشل پروازوں پر تاہدایت ثانی پابندی لگادی ہے، یہ پابندی نئے کورونا وائرس کے تناظر میں لگائی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق کویتی محکمہ شہری ہوابازی نے افغانستان سے آنے والی پروازوں پر پابندی کا سبب نہیں بتایا تاہم مقامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ نئے کورونا وائرس کی وبا کا خطرہ بڑھ جانے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔

    کویت نے افغانستان کو کووڈ 19 کے حوالے سے ممنوعہ ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ یاد رہے کہ کویت نے 31 ممالک سے آنے والی پروازوں پر پابندی لگائی ہے۔ ان میں مصر، لبنان، عراق اور ایران شامل ہیں، یہ وہ ممالک ہیں جہاں کووڈ 19 کے نئے مصدقہ کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

    دریں اثنا کویت میں پچھلے چوبیس گھنٹے میں کورونا کے 432 نئے کیسز سامنے آئے ہیں، متاثرین کی تعداد بڑھ کر80 ہزار 960ہوگئی۔

    کویتی خبر رساں ایجنسی کونا نے وزارت صحت کے حوالے سے بتایا پچھلے چوبیس گھنٹے میں 618 افراد صحت یاب ہوئے۔ شفا یاب ہونے والوں کی تعداد 72 ہزار 925 ہوگئی۔

    بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ روز کورونا سے تین اموات ہوئی ہیں۔ وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 518 ہوگئی ہے، کویت میں اس وقت ایکٹیو کیسز کی تعداد 7 ہزار 517 ہے جس میں 99 انتہائی نگہداشت یونٹ میں زیر علاج ہیں۔

    ذرائع کے مطابق کویت میں پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران تین ہزار سے زیادہ کورونا وائرس ٹیسٹ کیے گئے ہیں، اب تک مجموعی طور پانچ لاکھ 90 ہزار 623ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں۔

  • کورونا وائرس کی نئی تحقیق نے ماہرین کو بھی حیران کردیا

    کورونا وائرس کی نئی تحقیق نے ماہرین کو بھی حیران کردیا

    کچھ عرصہ قبل دنیا بھر میں طبی ماہرین کے لیے کورونا وائرس کا ایک اور پہلو معمہ بن گیا تھا جسے سائیلنٹ یا ہیپی ہائپوکسیا کا نام دیا گیا۔

    اگر آپ کو علم نہ ہو تو جان لیں کہ ہائپوکسیا میں جسمانی بافتوں یا خون میں آکسیجن کی کمی ہوجاتی ہے مگر کووڈ 19 کے مریضوں میں جو اس کا اثر دیکھنے میں آرہا ہے ایسا پہلے کبھی دیکھنے یا سننے میں نہیں آیا۔

    اس کے علاوہ خون گاڑھا ہونے سے لاتعداد ننھے لوتھڑے یا کلاٹس بننے کا مسئلہ بھی بہت زیادہ بیمار افراد میں دریافت کیا گیا ہے جو ہلاکتوں کا امکان بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے۔

    نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ19کے بارے میں ہر گزرتے دن کے ساتھ نئی تفصیلات سامنے آرہی ہیں اور معلوم ہورہا ہے کہ یہ جسم میں کس طرح تباہی مچاتا ہے۔

    پہلے یہ بات سامنے آئی کہ اس بیماری کے نتیجے میں دل کے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے، گردے متاثر ہوسکتے ہیں جبکہ دماغی صحت کی پیچیدگیاں بھی پیدا ہوسکتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق کوویڈ 19 کے کچھ مریضوں میں خون میں آکسیجن کی سطح انتہائی حد تک گر جاتی ہے مگر پھر بھی وہ ڈاکٹروں سے بات کررہے ہوتے ہیں، اپنے فونز پر اسکرولنگ کرتے ہیں اور خود کو ٹھیک ہی محسوس کرتے ہیں۔

    حالانکہ عام حالات میں جسم میں آکسیجن کی اتنی کمی چلنے پھرنے یا بات کرنے کے قابل نہیں چھوڑتی بلکہ اتنی کمی میں بے ہوشی طاری ہونے یا موت کا خطرہ بھی ہوتا ہے مگر کووڈ 19 کے مریض اتنی کمی کے باوجود ہشاش بشاش اور چلتے پھرتے نظر آتے ہیں۔

    عام طور پر خون میں آکسیجن کی سطح 95 فیصد ہوتی ہے اور پھیپھڑوں کے امراض جیسے نمونیا میں اگر اس سطح میں کمی آتی ہے تو مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں یعنی پھیپھڑوں میں پانی بھرنے لگتا ہے یا کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح بڑھنے لگتی ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ اسے ہیپی یا سائیلنٹ ہائپوکسیا کا نام دیا گیا کیونکہ کووڈ 19 کے مریضوں میں 95 فیصد کی بجائے 80، 70 بلکہ 50 فیصد کمی بھی دیکھی گئی ہے۔

    یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی، اب سائنسدانوں نے اس کی ایک ممکنہ وجہ تلاش کرلی ہے اور وہ ہے پھیپھڑوں میں خون کی شریانوں کا نمایاں حد تک پھیل جانا۔

    ایشکن اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں کووڈ 19 کے شکار افراد کے پھیپھڑوں میں خون کی شریانیں بہت زیادہ پھیل جاتی ہیں، جس کے نتیجے میں آکسیجن کی سطح میں بہت زیادہ کمی آتی ہے۔

    اسی بات سے وضاحت ہوتی ہے کہ یہ اس طرح کے دیگر امراض جیسے اے آر ڈی ایس سے مختلف کیوں ہے؟ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے امریکن جرنل آف ریسیپٹری اینڈ کریٹیکل کیئر میڈیسن میں شائع ہوئے۔