Tag: Corona virus

  • یورپی ممالک میں کورونا کی دوسری لہر، سخت پابندیوں کا امکان

    یورپی ممالک میں کورونا کی دوسری لہر، سخت پابندیوں کا امکان

    فرانس : یورپی یونین کے متعدد ممالک میں کورونا وائرس کے انفیکشنز کی تعداد میں اضافے سے وبا کی دوسری لہر شروع ہونےکے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔

    اس حوالے سے ایک رپورٹ کے مطابق فرانس میں مسلسل دوسرے روز پندرہ سو سے زائد نئے کیسز سامنے آئے ہیں، بیلجیم کے صوبے اینٹورپ میں انفیکنشز کی شرح میں نمایاں اضافے کے بعد ملک بھر میں ماسک پہننا لازمی قرار دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    اس کے علاوہ جرمنی میں مسلسل تیسرے دن بھی مریضوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد رہی، جرمنی میں کورونا سے زیادہ متاثرہ ممالک سے آنے والے مسافروں کے لیے ٹیسٹ لازمی کر دیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہوائی اڈوں پر مفت ٹیسٹ نہ کرانے والے مسافروں پر پچیس ہزار یورو تک جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔ اب تک مجموعی طور پر چھبیس یورپی ممالک میں سے تین ملکوں میں محدود لاک ڈاؤن بحال کیا جا چکا ہے۔

    واضح رہے کہ انسانیت کے لیے انتہائی مہلک ثابت ہونے والی کرونا وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد 2 کروڑ کے قریب پہنچ گئی، دنیا بھر میں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد7 لاکھ 29 ہزار ہوگئی۔

    کرونا وائرس سے امریکا سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے، امریکا میں اب تک 51لاکھ سے زیادہ افراد اس مہپلک وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں، امریکا میں کورونا وائرس نے ایک لاکھ 65ہزارافراد کی جان لے لی ہے۔

  • دنیا بھر میں کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد دو کروڑ تک جا پہنچی

    دنیا بھر میں کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد دو کروڑ تک جا پہنچی

    اسلام آباد : نئے وائرس کووِیڈ نائنٹین کی عالمگیر وبا نے 213 ممالک میں7 لاکھ 29 ہزار انسانی جانیں نگل لیں، کورونا وائرس سے اب تک دو کروڑ افراد متاثر ہو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق انسانیت کے لیے انتہائی مہلک ثابت ہونے والی کرونا وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد 2 کروڑ کے قریب پہنچ گئی، دنیا بھر میں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد7 لاکھ 29 ہزار ہوگئی۔

    کرونا وائرس سے امریکا سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے، امریکا میں اب تک 51لاکھ سے زیادہ افراد اس مہپلک وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں، امریکا میں کورونا وائرس نے ایک لاکھ 65ہزارافراد کی جان لے لی ہے۔

    اس کے بعد سب سے زیادہ متاثرہ ملک برازیل ہے جہاں کورونا سے اموات کی تعداد ایک لاکھ ہوگئی، برازیل میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 30لاکھ ہوگئی ہے۔

    برازیل وہ افریقی ملک ہے جہاں کرونا سے ہلاکتوں میں اضافہ یورپ میں ہلاکتیں کم ہونے کے بعد ہوا، اس نے ہلاکتوں میں فرانس، اسپین اور اٹلی کے بعد برطانیہ کو بھی تیزی سے پیچھے چھوڑا اور اب ہلاکتوں، کیسز کی تعداد میں دوسرا سر فہرست ملک بن چکا ہے،

    کورونا وائرس سے زیادہ متاثر دنیا کا تیسرا ملک بھارت ہے جہاں کورونا متاثرین کی تعداد21 لاکھ سے زائد ہوگئی ہےاور اب تک وائرس میں مبتلا ہوکر ہلاک ہونے ولوں کی تعداد 43 ہزار تک جا پہنچی ہے۔

  • پاکستان میں کورونا کا زور ٹوٹنے لگا، کیسز اور اموات میں مسلسل کمی

    پاکستان میں کورونا کا زور ٹوٹنے لگا، کیسز اور اموات میں مسلسل کمی

    اسلام آباد : پاکستان میں گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس نے 8 افراد کی جان لے لی، جس کے بعد اموات کی تعداد 6 ہزار 82 ہوگئی، پاکستان میں کورونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 2 لاکھ 84 ہزار 121 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان سے کورونا کا زور آہستہ آہستہ ٹوٹ رہا ہے، نئے کیسز اور اموات میں مسلسل کمی سامنے آرہی ہے، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 24گھنٹے میں ملک میں کورونا کے8مریض جاں بحق ہوگئے۔

    ملک بھرمیں کورونا وائرس سے اموات 6082ہوگئیں، 24گھنٹے میں کورونا کے23ہزار390ٹیسٹ کیے گئے،24گھنٹے میں634 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    ملک میں کورونا کے فعال کیسز کی تعداد 17791 ہے، اب تک کورونا کے 2 لاکھ 60 ہزار248مریض صحت یاب ہوچکے ہیں، ملک بھر میں کورونا کیلئے مختص 1859وینٹی لیٹرز میں سے153پر مریض موجود ہیں۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق ملک بھر میں اب تک 21لاکھ 27ہزار89کورونا ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں، اب تک 2لاکھ 84ہزار121کیس رپورٹ ہوچکے ہیں۔

  • کورونا وائرس : ہائیڈروکسی کلوروکوئن کورونا مریضوں کیلئے جان لیوا بن گئی

    کورونا وائرس : ہائیڈروکسی کلوروکوئن کورونا مریضوں کیلئے جان لیوا بن گئی

    واشنگٹن : امریکہ میں کورونا وائرس کے علاج کیلئے استعمال کی جانے والی ملیریا کی دوا ہائیڈروکسی کلوروکوئن سے اب تک سو سے زائد امریکی ہلاک ہوگئے ہیں ڈونلڈ ٹرمپ نے اس دوا کو بہترین قرار دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ میں کی جان والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ رواں سال کورونا وائرس کے مریضوں کو  گمراہ کن طور پر دی جانے والی ملیریا کی دوا ہائیڈروکسی کلوروکوئن سو سے زائد مریضوں کی جان لے چکی ہے۔

    ملواکی جرنل سینٹینل کے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کے جائزے کے مطابق ہائیڈروکسی کلوروکوئن لینے کے بعد 293افراد کی پہلے چھ ماہ میں ہی موت ہوئی، اس سے قبل سال 2019 کی پہلی ششماہی میں صرف 75 افراد کی جان گئی۔

    اسینٹینیل کے مطابق زیادہ تر ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اب تک جتنے لوگ کورونا وائرس سے ہلاک ہوئے ان لوگوں میں سے آدھی سے زیادہ مریضوں اموات کی وجہ ہائیڈروکسی کلوروکوئن لینا تھی۔

    جب ابتدائی تحقیقات میں بتایا گیا کہ ملیریا کی دوا ہائیڈروکسی کلوروکوئن سے اینٹی وائرل اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور متاثرہ افراد کی مشکلات کو بہتر بناسکتے ہیں تو امریکی صدر ٹرمپ نے بھی اس بات کی تائید کی تھی کہ وہ کورونا وائرس کے مریضوں کیلئے بہترین دوا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ وہ کئی ہفتوں سے ملیریا کے علاج کے لیے استعمال کی جانے والی دوا ہائیڈروکسی کلوروکوئن کو احتیاطی طور پر کرونا کے علاج کی غرض سے استعمال کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود کہ ان کا کرونا وائرس ٹیسٹ منفی آچکا ہے اور محمکہ صحت کا وفاقی ادارہ اس دوا کے مضر اثرات کے حوالے سے تنبیہ کر چکا ہے۔

     

  • سعودی عرب : ایک ہی خاندان کے21 افراد کی جان کو خطرہ

    سعودی عرب : ایک ہی خاندان کے21 افراد کی جان کو خطرہ

    ریاض : سعودی عرب میں مقامی شہری نے ہاؤس آئسولیشن کے دوران لاپروائی برتی جس سے 21 افراد کورونا وائرس میں مبتلا ہوگئے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت صحت نے جمعے کو بیان جاری میں واضح کیا کہ ایک شہری نے محسوس کیا کہ وہ کورونا وائرس میں مبتلا ہوگیا ہے۔ بعض علامتیں ظاہر ہوگئی تھیں۔

    اسے قانون صحت کے بموجب خود کو ہاؤس آئسولیشن کی پابندی کرنی چاہیے تھی۔ اس نے ایسا نہیں کیا جس کی وجہ سے 21 افراد نئے کورونا وائرس میں مبتلا ہوگئے۔

    وزارت صحت نے بیان میں مزید کہا کہ مقامی شہری نے جان بوجھ کر کورونا ٹیسٹ نہیں کرایا۔ اس کی لاپروائی سے خود اس کے خاندان کے 13 افراد متاثر ہوئے ہیں۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ایک اور مشکل اس وقت پیش آئی جب فیملی کے 13 متاثرین میں سے ایک شخص نے خود کو یہ جاننے کے باوجود کہ وہ کورونا کے مریض سے مل چکا ہے احتیاط نہیں برتی جس کے باعث مزید 8 افراد وائرس کی زد میں آگئے۔

  • کورونا وائرس کی شدت میں نمایاں کمی، 24گھنٹوں میں 21افراد جاں بحق

    کورونا وائرس کی شدت میں نمایاں کمی، 24گھنٹوں میں 21افراد جاں بحق

    اسلام آباد : ملک بھر میں کرونا کیسز اور اموات کی تعداد میں بتدریج کمی کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے21مریض جان کی بازی ہار گئے جبکہ 727افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں کورونا کیسزاور اموات کی تعداد میں بتدریج کمی کا سلسلہ جاری ہے، اس حوالے سے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے کورونا کےتازہ ترین اعداد و شمارجاری کردیے۔

    این سی اوسی کے مطابق ملک بھر میں24گھنٹےمیں کورونا وائرس سے21مریض جاں بحق ہوئے جبکہ24 گھنٹے میں727افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    کورونا کے ایکٹیو کیسز کی تعداد19 ہزار770ہے، ملک میں اب تک2لاکھ 81ہزار863مصدقہ کورونا کیس رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ پاکستان میں کورونا کے2لاکھ56ہزار58مریض صحتیاب ہوچکے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق سندھ میں ایک لاکھ22ہزار373کوروناکیس رپورٹ ہوچکے، پنجاب میں93 ہزار847، خیبرپختونخوا میں34 ہزار359کیسز، اسلام آباد میں15ہزار141کوروناکیسز، گلگت بلتستان میں2234،بلوچستان میں11ہزار793کورونا کیسز جبکہ آزاد کشمیر میں کورونا کے2116مصدقہ کیس رپورٹ ہوئے۔

    اس کے علاوہ ملک بھر میں کوروناوائرس سے تاحال6035مریض انتقال کرچکے ہیں، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں کورونا کے2245، پنجاب2162مریض، خیبر پختونخوامیں1215،اسلام آباد میں167کورونامریض، بلوچستان میں136،گلگت بلتستان میں کورونا کے55مریض جبکہ آزاد کشمیرمیں تاحال کورونا وائرس سے55مریض انتقال کرچکے ہیں۔

    این سی اوسی کے مطابق ملک بھر میں24گھنٹے میں15ہزار ایک کورونا ٹیسٹ کیے گئے، ملک بھر کے735اسپتالوں میں کورونا کے1365مریض زیرعلاج ہیں، کورونا مریضوں کیلئے مختص1859وینٹی لیٹرز میں سے149زیر استعمال ہیں، ملک بھر میں تاحال20لاکھ58ہزار872کورونا ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں۔

  • مراکش میں کورونا کا مریض پولیس کیلئے چھلاوا بن گیا

    مراکش میں کورونا کا مریض پولیس کیلئے چھلاوا بن گیا

    رباط : کورونا کے مریض نے پولیس حکام کو تگنی کا ناچ نچا دیا، مذکورہ شخص پولیس کیلئے چھلاوا بن گیا، سخت سیکیورٹی کے باوجود چکمہ دے کر فرار ہوجاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مراکش میں کورونا کے ایک مریض نے اپنے شہر سے فرار ہوکر سیکیورٹی اور صحت حکام کو مشکل میں ڈال دیا وہ ایک شہر سے دوسرے شہر باآسانی منتقل ہوجاتا ہے، پولیس تعاقب میں ہے لیکن کسی ایک جگہ نہ ٹکنے کی وجہ سے اس تک رسائی مشکل ہو رہی ہے۔

    مراکشی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انجانے میں بہت سارے لوگ اس مریض کی وجہ سے کورونا وائرس کی لپیٹ میں آسکتے ہیں جنہیں معلوم نہیں وہ اس کی خاطر مدارت یا انسانیت نوازی کے سلسلے میں اس کے قریب ہوں گے اور انجانے میں کورونا وائرس کی زد میں آجائیں گے۔

    مراکشی حکام نے بتایا کہ وزان شہر کے مرکزی علاقے سے کورونا کا مریض لاپتا ہوا تھا، اس کا کوویڈ 19 ٹیسٹ میں رزلٹ پازیٹیو آیا تھا جس کےت بعد وہ فرار ہوگیا تاہم اس وقت تک مریض کی تلاش جاری ہے۔

    مراکشی جریدے کے مطابق فرار ہونے والے مراکشی شہری کا کورونا ٹیسٹ طنجہ شہر میں ہوا تھا وہاں سے وہ وزان چلا گیا تھا۔ تب تک اس کی ٹیسٹ کی رپورٹ نہیں آئی تھی۔

    اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متعلقہ حکام نے موبائل پر متاثرہ شخص سے رابطے کی کوشش کی اس کے بتائے ہوئے پتے تک رسائی حاصل کی گئی لیکن اس نے ٹیلی فون کا جواب دیا اور نہ ہی مبینہ پتے پر مل سکا۔

  • کرونا وائرس : دنیا بھر میں ہلاکتیں سات لاکھ کے قریب پہنچ گئیں

    کرونا وائرس : دنیا بھر میں ہلاکتیں سات لاکھ کے قریب پہنچ گئیں

    اسلام آباد : دنیا بھر میں کورونا سے اب تک 6لاکھ 92ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں، اب تک کورونا کے ایک کروڑ82لاکھ سے زائد کیس رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد ایک کروڑ82 لاکھ سے زائد ہوگئی، اس عالمی وبا نے اب تک 6لاکھ 92ہزار سے زائد افراد کو نگل لیا، امریکہ اس وبا کی شدید لپیٹ میں ہے۔

    دنیا بھر میں تاحال ایک کروڑ14لاکھ سے زائد مریض صحت یاب ہوچکے ہیں، امریکا میں کورونا کے باعث مرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ 58ہزار365کے قریب ہوچکی ہے۔

    برازیل میں کورونا وائرس کے باعث 94ہزار130اموات ہوئیں جبکہ میکسیکو میں47ہزار746 اور برطانیہ میں 46ہزارسے زائد اموات ریکارڈ کی گئیں، بھارت میں کورونا سے اب تک38ہزار161افراد جان سے جاچکے ہیں۔

    اس کے علاوہ ایران میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد اتوار کے روز بڑھ کر 309000 ہوگئی جبکہ سعودی عرب میں کورونا کے مجموعی طور پر 279000 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    خلیجی ممالک میں کورونا سے سب سے زیادہ متاثرہ ایران میں اس وبا کے 2685 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس سے متاثرہ افراد کی تعداد 309437 ہوگئی ہے۔

    ایران کی وزارت صحت کی ترجمان سیما سادات لاری نے کہا کہ کورونا سے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایران میں 208 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جس سے ہلاک شدگان کی تعداد 17190 ہوگئی ہے۔

    دوسری جانب سعودی عرب میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے ایک ہزار 357 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 278835 ہوگئی ہے۔

    اسی عرصہ میں 30 اموات کے بعد ہلاک شدگان کی مجموعی تعداد 2917ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ 2533 مریضوں کی شفایابی کے ساتھ مجموعی تعداد 240081 ہوگئی ہے۔

  • کورونا کیسز اور اموات میں کمی کا رجحان، 24 گھنٹے میں 8 ہلاکتیں

    کورونا کیسز اور اموات میں کمی کا رجحان، 24 گھنٹے میں 8 ہلاکتیں

    اسلام آباد : پاکستان میں روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ ہونے والے کورونا وائرس کے نئے کیسز اور اموات میں کمی کا رجحان ہے ایک دن میں 8ہلاکتیں اور330افراد میں کرونا مثبت پایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں یومیہ رپورٹ ہونے والے کورونا کیسز اوراموات میں بتدریج کمی واقع ہورہی ہے، اس حوالے سے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے جاری تازہ ترین اعداد وشمار میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ24گھنٹے میں ملک بھر میں کورونا وائرس سے 8افراد جاں بحق ہوئےاور 330 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    ملک میں کورونا کے فعال کیسز کی تعداد 25172 ہے، اب تک2لاکھ 48 ہزار 873 افرادکوروناسے صحتیاب ہو چکے ہیں، کورونا وائرس سے تاحال 5984افرادجاں بحق ہو چکے ہیں،24گھنٹے میں ملک بھر میں 11026 کورونا ٹیسٹ کئے گئے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر سے کورونا کے تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق ملک بھر کے 735 اسپتالوں میں کورونا کے 1595مریض زیرعلاج ہیں جبکہ کورونا مریضوں کیلئے 1859 وینٹی لیٹرز مختص ہیں۔

    اس کے علاوہ ملک بھر میں کورونا کے 213 مریض وینٹی لیٹر پر زیرعلاج اور اب تک 20 لاکھ 21 ہزار 196 کورونا ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں۔

  • کورونا وائرس کے باوجود جرمنی میں تارکین وطن کی ضرورت

    کورونا وائرس کے باوجود جرمنی میں تارکین وطن کی ضرورت

    برلن : جرمنی کے وفاقی شماریاتی دفتر کے مطابق سال2019ء میں ترک وطن کا پس منظر رکھنے والے افراد کی تعداد میں تقریبا  دو فیصد اضافہ ہوا ہے، سال دو ہزار گیارہ کے بعد یہ سب سے زیادہ اور تیز رفتار اضافہ ہے۔

    جرمنی میں ترک وطن کا پس منظر رکھنے والے افراد کی تعداد 21 ملین سے تجاوز کر گئی ہے لیکن جرمنی کو اب بھی تارکین وطن کی اشد ضرورت ہے۔ یہاں پاکستانیوں کی تعداد تقریبا 95 ہزار سے زائد ہے۔

    جرمنی میں ہر اس شخص کو ترک وطن پس منظر کا حامل تصور کیا جاتا ہے جس کا تعق خود کسی دوسرے ملک سے ہو یا پھر اس کے والدین میں سے کسی ایک کا تعلق کسی دوسرے ملک سے ہو کئی دیگر ملکوں کی طرح جرمنی میں بھی صرف پیدائش سے شہریت کا حق حاصل نہیں ہوتا لیکن زیادہ تر کیسز میں آٹھ سالہ رہائش کے بعد شہریت حاصل کرنے کا حق حاصل ہو جاتا ہے۔

    اکیس  اعشاریہ 2ملین میں سے نصف بطور جرمن شہری پیدا ہوئے، اس کا مطلب ہے کہ ان کے والدین میں سے کسی ایک نے ماضی میں جرمن شہریت حاصل کی تھی۔

    یورپی مہاجرین اکثریت میں

    یورپی مہاجرین اکثریت میں جرمنی میں ترک وطن کا پس منظر رکھنے والوں میں سے تقریبا 65 فیصد کا تعلق یورپی ممالک سے ہی ہے جبکہ 35 فیصد کا تعلق غیر یورپی ممالک سے ہے۔

    ان میں سے 4.6 ملین افراد کا تعلق ایشیائی ممالک سے ہے اور یہ بائیس فیصد بنتے ہیں۔ تقریبا3.2 ملین ( 15 فیصد) کا تعلق مشرق وسطیٰ سے ہے۔ ایک ملین سے کم یعنی پانچ فیصد تارکین وطن کا پس منظر رکھنے والوں کی جڑیں افریقہ سے جڑی ہیں۔ تقریبا تین فیصد کا تعلق آسٹریلیا، شمالی، وسطی اور جنوبی امریکا سے ہے۔

    کون سا ملک سر فہرست

    اگر صرف ایک ملک کی بات کی جائے تو جرمنی میں تارکین وطن کی سب سے بڑی کمیونٹی کا تعلق ترکی سے ہے۔ ترک وطن کا پس منظر رکھنے والے 13 فیصد افراد کا تعلق اس ملک سے ہے۔ اس کے بعد بالترتیب پولینڈ اور روس کا نمبر آتا ہے۔

    برطانیہ اور اٹلی کے برعکس جرمنی میں پاکستانی اور پاکستانی نژاد شہریوں کی تعداد کم ہے۔ سن دو ہزار پندرہ کے اعداد و شمار کے مطابق یہ تعداد تقریبا پچانوے ہزار بنتی ہے اور ان میں سے اکسٹھ ہزار سے زائد افراد کے پاس پاکستانی شہریت ہے۔ جرمنی میں آباد پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد کا تعلق احمدی فرقے سے ہے۔

    جرمنی کو مہاجرین کی اشد ضرورت

    جرمن فاؤنڈیشن برائے انضمام اور ہجرت کی سربراہ پیٹرا بینڈل کا کہنا ہے کہ جرمنی کو ابھی بھی مہاجرین کی ضرورت ہے اور ایسا کورونا وبا کے باوجود جاری ہے، ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جرمنی کی کم ہوتی ہوئی آبادی جیسے اہم مسئلے کو مہاجرین کی مدد سے ہی حل کیا گیا تھا۔

    حالیہ چند برسوں سے شرح پیدائش میں ہلکے اضافے کے باوجود جرمنی کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں شرح پیدائش اب بھی بہت کم ہے، جرمنی میں دوسری عالمی جنگ کے بعد سے اس شرح میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو سکا۔

    لیکن اس تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ جرمنی میں آباد ہونے والے تارکین وطن اعلی تنخواہ والی ملازمتوں کے حوالے سے جرمن آبادی سے پیچھے رہ جاتے ہیں۔

    پیٹرا بینڈل کے مطابق فی الحال تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد گوداموں، کھانے کی پیداوار اور صفائی جیسے شعبوں میں ملازمت کرتی ہے، مستقبل میں ہمیں ہنرمند تارکین وطن کی ضرورت ہوگی۔