Tag: Corona virus

  • سعودی حکومت کی جانب سے عوام کیلئے نئی سہولیات کی فراہمی

    سعودی حکومت کی جانب سے عوام کیلئے نئی سہولیات کی فراہمی

    ریاض : سعودی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبدالعالی نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی علامات واضح طور پر نظر آنے کی صورت میں ہی کورونا ٹیسٹ ہوگا۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت صحت کے ترجمان نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں بتایا کہ سعودی عرب نے پورے ملک میں "تطمن کلینکس” قائم کر رکھے ہیں، بنیادی طور پر یہ شدید مرض میں مبتلا ہوجانے والے افراد کے لیے قائم کیے گئے ہیں۔

    یہاں کورونا وائرس کی اہم علامات شدت سے نظر آنے اور ٹمپریچر بڑھ جانے والوں کا علاج کیا جاتا ہے، یہ کلینکس لیباریٹری ٹیسٹ کے لیے نہیں بنائے گئے، یہاں لیب کی سہولت مہیا ہے مگر ہر کس و ناکس کے لیے نہیں۔

    ترجمان کے مطابق یہاں صرف کورونا کے ایسے مریضوں کا طبی معائنہ و علاج کیا جاتا ہے جن کا کیس شدید نوعیت کا ہو، العبد العالی نے کہا کہ تطمن کلینکس کا طبی عملہ ضرورت پڑنے پر متاثرین کو متعلقہ اسپتالوں میں منتقل کردیتا ہے۔

    وزارت صحت کے ترجمان نے توجہ دلائی کہ اگر کورونا ویکسین کی خوراکیں لینے والوں میں سے کوئی وائرس کا شکار ہوگیا ہو تو وہ تطمن کلینکس کے ذریعے طبی معائنہ کرا کر اطمینان حاصل کر سکتا ہے یا گھر پر ٹیسٹ کرسکتا ہے یا 937 پر رابطہ کرکے مدد حاصل کرسکتا ہے۔

    وزارت صحت کے ترجمان نے کہا کہ اگر ویکسین نہ لگوانے والے کسی شخص پر کورونا وائرس کی علامتیں نمودار ہوجائیں تو وہ خود کو قرنطینہ کر لے اور چوتھے یا پانچویں روز ٹیسٹ کرائے۔

    العبد العالی نے کہا کہ جو لوگ کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لے چکے ہوں اور وہ کورونا وائرس میں مبتلا ہوگئے ہوں وہ صحتیاب ہوتے ہی بوسٹر ڈوز لے سکتے ہیں۔

  • غیرملکیوں کی کویت میں داخلے کی راہ ہموار

    غیرملکیوں کی کویت میں داخلے کی راہ ہموار

    کویت سٹی : کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کی تیزی سے پھیلاؤ پر قابو پانے کیلئے کویتی حکومت مؤثر اقدامات کررہی ہے جس کے بہتر نتائج سامنے آرہے ہیں۔

    اس حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کویت واپسی کے لئے احتیاطی تدابیر میں نرمی کے پیش نظر اب شہری اور غیرملکی سفر کرنے میں دلچسپی لینے لگے ہیں۔

    کویتی میڈیا کے مطابق بیرون ملک سے کویت واپس آنے والوں کے لیے احتیاطی تدابیر میں نرمی اور قرنطینہ ختم کرنے کے لیے پہنچنے پر پی سی آر ٹیسٹ کی دستیابی نے شہریوں اور رہائشیوں کو دوبارہ اپنے سفری کرنے کے ارادوں میں واپس آنے کی ترغیب دی جس سے تحفظات کے لیے ٹرن آؤٹ کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

    اس حوالے سے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ایک رکن اور فیڈریشن آف ٹورازم اینڈ ٹریول آفسز میں میڈیا کمیٹی کے سربراہ حسین السلیطین کا کہنا ہے کہ کابینہ کے گزشتہ پیر کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے ویکسین شدہ افراد پر قرنطینہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ایسی صورت میں جب کویت آمد کے فوراً بعد پی سی آر کا معائنہ کیا جاتا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ وائرس سے پاک ہیں شہریوں اور رہائشیوں کے سفر کے لیے ٹرن آؤٹ کی شرح10 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔

    السلیطین نے مزید کہا کہ اور بھی عوامل ہیں جنہوں نے حالیہ دنوں میں اس شعبے کے کام کو متحرک کیا اور بہت سے شہریوں اور رہائشیوں کو سفر کرنے پر آمادہ کیا جن میں بعض یورپی ممالک کی جانب سے مستقبل قریب میں معمول کی زندگی کی طرف لوٹنے کے لیے اقدامات کرنے کا عزم اور اس سے نمٹنے کے لیے ایک مقامی وائرس کے طور پر کورونا وائرس کے میوٹینٹ جن سے "انفلوئنزا” کے طور پر نمٹا جا سکتا ہے۔

    مسافروں اور ان ممالک اور دنیا بھر کے دیگر مقامات پر جانے اور آنے والوں کو ذہنی سکون ملا ہے۔ السلیطین نے اشارہ کیا کہ شہریوں اور رہائشیوں کی طرف سے سفر کی مانگ میں سب سے زیادہ مطلوب مقامات کی فہرست میں عمرہ کے سفر اور مکہ المکرمہ کے ساتھ ساتھ ترکی اور دبئی جیسے کچھ دیگر مقامات کی مانگ میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    توقع ہے کہ آنے والے عرصے کے دوران مختلف یورپی مقامات پر سفر کی بہت زیادہ مانگ دیکھنے کو ملے گی کیونکہ اس رجحان کی روشنی میں ان میں سے بہت سے لوگ اومیکرون کو وبائی بیماری کے بجائے ایک مقامی وائرس سمجھتے ہیں۔

  • ملک بھر میں کورونا کے مثبت کیسز 7ہزار کے قریب پہنچ گئے

    ملک بھر میں کورونا کے مثبت کیسز 7ہزار کے قریب پہنچ گئے

    اسلام آباد: پاکستان میں عالمی وبا کورونا وائرس سے مزید5افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ مجموعی اموات کی تعداد 29 ہزار 42 تک جاپہنچی ہے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے جاری تازہ اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں58ہزار943 کورونا ٹیسٹ کیے گئے۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24گھنٹےمیں مزید6،808افرادمیں کوروناوائرس کی تصدیق ہوئی کورونا کیسز کی مجموعی تعداد12 لاکھ 93 ہزار81 ہوگئی ہے۔

    ایک دن میں کورونا کے ٹیسٹ مثبت نکلنے کی شرح11.55فیصد رہی جبکہ کوروناکے918مریض انتہائی نگہداشت میں زیرعلاج ہیں۔

    مزید پڑھیں : کراچی میں کورونا مثبت کیسز کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ

    یاد رہے کہ ملک کے مختلف شہروں میں کورونا کے وار جاری ہیں تاہم گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا مثبت کیسز کی سب سے زیادہ شرح کراچی میں ریکارڈ کی گئی۔

    سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کیسز مثبت آنے کی شرح 41.06فیصد ریکارڈ ہوئی۔

  • کورونا وائرس : جاپانی حکومت نے اپنے شہریوں کو حیران کردیا

    کورونا وائرس : جاپانی حکومت نے اپنے شہریوں کو حیران کردیا

    ٹوکیو : جاپان میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے حکومت نے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ گھر میں رہنے تلقین کی ہے اور ان کی حوصلہ افزائی کے لیے اشیائے ضروریہ کے شاندار "کیئر پیکج” فراہم کرکے سب کو حیران کردیا۔

    متعدد ممالک میں کورونا وبا کے دوران لاک ڈاؤن میں شہریوں کے بے سہارا چھوڑ دیا گیا لیکن جاپان میں ایسا نہیں ہوا اور اگر گھر کا ایک فرد کوویڈ19 کا شکار ہوا اسے وافر مقدار پر مبنی مفت کیئر پیکج فراہم کیا۔

    متعدد سوشل میڈیا پلٹ فارم پر جاپانی شہریوں کی جانب سے مفت ملنے والے کیئر پیکج کی تصاویر شیئر کی ہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہا کہ جاپانی حکومت گھر پر قرنطینہ کرنے والے افراد کی دیکھ بھال کے لیے مفت پیکج بھیجتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ چند روز قبل میرا کورونا کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا اور اس کے بعد سے ہر صبح مجھے ایک فون کال موصول ہوتی ہے جس میں مجھے درجہ حرارت، علامات اور آکسیجن کی سطح کے حوالے سے سوال ہوتا ہے۔

    صارف نے بتایا کہ مجھے ہوٹل میں رہنے کی آفر کی گئی لیکن میں نے اکیلے رہنے کی وجہ سے انکار کر دیا۔ اس حوالے سے انہوں نے مزید بتایا کہ متعلقہ عہدیدار نے پھر مجھ سے پوچھا کہ کیا میں چاہتا ہوں کہ کھانا میرے گھر بھیجا جائے، جس پر میں نے اتفاق کیا اور(یہ مفت تھا)۔

    خیال رہے کہ جاپان پہلے ہی6 جنوبی افریقائی ممالک سے آنے والوں مسافروں پر10 دن قرنطینہ کی شرط عائد کرچکا ہے تاحال جاپان میں کورنا وائرس کی نئی شکل اومی کرون کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔

  • کورونا وائرس : کویت حکومت نے نئی پابندیاں عائد کردیں

    کورونا وائرس : کویت حکومت نے نئی پابندیاں عائد کردیں

    کورونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ کے پیش نظر کویت میں ایک بار پھر مساجد اور شادی کی تقریبات کے لیے کورونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات نافذ کردیے گئے ہیں۔

    عرب نیوز نے کویت کی سرکاری نیوز ایجنسی کونا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مساجد جانے والوں کو سماجی فاصلہ اختیار کرنے، ماسک پہننے اور اپنی ذاتی جانماز لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    مساجد کی انتظامیہ کو خطبوں اور نماز کے اوقات کے دوران کھڑکیاں اور دروازے کھلے رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ کونا کے مطابق جمعے کے خطبے کا دورانیہ بھی صرف 15 منٹ تک محدود کردیا گیا ہے۔ نوجنوری سے شادی کی تقریبات میں صرف چھ لوگوں کو شرکت کی اجازت ہوگی۔

    کویت کی حکومت نے 9 جنوری سے 28 فروری تک بند جگہوں میں تمام عوامی اجتماعات پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کویت میں 27 ہزار 541 نئے ٹیسٹ کے دوران دو ہزار 413 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی کل تعداد چار لاکھ 25 ہزار 455 ہوگئی ہے جبکہ دو ہزار 469 اموات ہوچکی ہیں اور چار لاکھ 12 ہزار 749 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔

  • اب آپ کا ماسک کورونا وائرس کی خبر خود دے گا، مگر کیسے

    اب آپ کا ماسک کورونا وائرس کی خبر خود دے گا، مگر کیسے

    عالمی وبا کورونا وائرس کے آنے بعد سے اب تک دنیا بھر کے سائنسدان اس کے علاج، سدباب اور وباء کے پھیلاؤ پر قابو پانے کی کوشش میں دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔

    سائنسدانوں کی جانب سے مسلسل ایسے نئے ذرائع پر کام کیا جارہا ہے جن کے ذریعے کورونا وائرس یا تشخیص اور علاج میں مدد مل سکے۔

    اس حوالے سے پی سی آر اور اینٹی جن ٹیسٹنگ کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے ماہرین کی جانب سے علامات کی نشاندہی کرنے والی ایپس، تھرموگرافک کیمرے، جانوروں اور بائیو سنسرز وغیرہ پر کام کیا جارہا ہے۔

    دوسری جانب جاپانی سائنسدانوں نے لوگوں کے ارگرد کورونا وائرس کی موجودگی کو جاننے کے لیے ایک نئے اور منفرد طریقہ کار پر کام شروع کردیا ہے۔

    کیوٹو یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے ایسے فیس ماسکس تیار کیے جارہے ہیں جو الٹرا وائلٹ روشنی میں اس وقت جگمگانے لگتے ہیں جب ان پر کورونا وائرس موجود ہو۔

    ان ماسکس کی آزمائش ایک نئی تحقیق میں کی گئی اور اب تک نتائج حوصلہ افزا رہے ہیں، اس مقصد کے لیے محققین نے شترمرغ کے انڈوں سے اینٹی باڈیز کو لے کر انہیں ناکارہ کورونا وائرس میں انجیکٹ کردیا۔

    محققین کے مطابق شتر مرغ کا انتخاب اس لیے کیا گیا کیونکہ وہ متعدد اقسام کی اینٹی باڈیز کو تیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    اس کے بعد ایک فلٹر کو تیار کیا گیا جس پر شتر مرغ کے انڈوں سے حاصل کی گئی اینٹی باڈیز کی کوٹنگ ک گئی۔

    جب ان ماسکس کو پہنا کر اتارا جائے تو یہ فلٹر کو باہر نکالا جاسکتا ہے اور پھر ایک کیمیکل اسپرے کیا جاتا ہے، اگر ان پر کورونا وائرس موجود ہو تو وہ الٹرا وائلٹ روشنی میں جگمگانے لگتا ہے۔

    اس تحقیق میں 32 ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جو تمام کورونا وائرس سے متاثر تھے اور ان سب کے ماسک الٹرا وائلٹ روشنی میں جگمگانے لگے۔

    محققین کو توقع ہے کہ وہ جلد 150 افراد پر فیس ماسکس کی آزمائش کرسکیں گے۔ محققین کی خواہش ہے کہ ان کے تیار کردہ ماسک ہر ایک کے لیے دستیاب ہوں۔

    انہوں نے بتایا کہ ہم کم قیمت میں شتر مرغ کے انڈوں سے بڑے پیمانے پر اینٹی باڈیز تیار کرسکتے ہیں، مستقبل میں ہم ان ماسکس کو ہر ایک کے لیے آسانی سے دستیاب ٹیسٹنگ کٹس بنانا چاہتے ہیں۔

    اس ماسک کا خیال تحقیقی ٹیم کے سربراہ یاشیرو سوکوماٹو کو کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد آیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ میں اپنے ماسک کی تیاری کے قابل اس لیے ہوا کیونکہ میں خود کوویڈ سے متاثر ہوا تھا اور نتائج ہماری توقع سے کہیں زیادہ بہتر ہیں۔

  • سعودی عرب : کورونا وائرس کے حوالے سے نئے احکامات جاری

    سعودی عرب : کورونا وائرس کے حوالے سے نئے احکامات جاری

    وزارت بلدیات و دیہی و آباد کاری امور نے سیلونز اور بیوٹی پارلرز کے لیے نئے کورونا ایس او پیز جاری کردیے، ہدایات میں کہا گیا ہے کہ متعدد پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

    عاجل ویب سائٹ کے مطابق کورونا وائرس سے لوگوں کو بچانے اور ان کی صحت و سلامتی کے تحفظ کے لیے حجاموں اور بیوٹی پارلرز چلانے والی خواتین پر متعدد پابندیاں عائد کی ہیں۔

    وزارت نے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر حجاموں کے لیے مندرجہ ذیل شرائط عائد کی ہیں، حجامت کے لیے ڈسپوزیبل آلات استعمال کیے جائیں، آلات مطلوبہ معیار کے مطابق ہوں۔

    تولیے اور کپڑے والے ایپرن کے استعمال نہ کیے جائیں- ان کے بجائے اعلی معیار کے ٹشوپیپر استعمال کیے جائیں۔ پھٹکری اور آفٹر شیو ہاتھ کے ذریعے استعمال نہ کیا جائے ان کے بجائے جراثیم کش طبی لوشن کا استعمال کیا جائے۔

    بال تراشنے کے لیے ایسے آلات استعمال کیے جائیں جو زنگ آلود نہ ہوں، چہرے اور سر کے جلدی امراض کی صورت میں روایتی طبی لوازمات استعمال نہ کیے جائیں۔

    حجاموں کے لیے لازمی ہے کہ وہ متعدی امراض میں مبتلا نہ ہوں اس کے لیے انہیں طبی سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ہوگا اس کے بغیر انہیں کام کی اجازت نہیں ہوگی۔

    دوسری جانب بیوٹی پارلر سے متعلق وزارت بلدیات نے مندرجہ ذیل پابندیاں عائد کی ہیں، طبی نوعیت کے کیمیکل لوشن بالکل استعمال نہ کیے جائیں۔

    صفائی اور سینیٹائزنگ سے قبل آرائش کے لیے اسفنج یا برش وغیرہ استعمال نہ کیے جائیں، بیوٹی پارلرز کے ڈیزائن میں پرائیویسی کا خیال رکھا جائے۔

    ڈیزائن ایسا ہو جس کی وجہ سے بیوٹی پارلر کے اندر موجود خواتین باہر سے نظر نہ آئیں، بیوٹی پارلرز کے اندر سی سی کیمروں کی تنصیب منع ہے۔

  • کورونا وائرس کے گردوں پر اثرات ، نئی تحقیق میں ہوشربا انکشاف

    کورونا وائرس کے گردوں پر اثرات ، نئی تحقیق میں ہوشربا انکشاف

    محققین نے کورونا وائرس کے انسانی گردوں پر اثرات کا جائزہ لینے کے لیے ان کا لیب میں تجزیہ کیا ، ان کا کہنا ہے کہ وائرس گردوں کے اندر خلیاتی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔

    یہ بات تو پہلے ہی سامنے آچکی ہے کہ کورونا وائرس مریض کے گردوں کو متاثر کرسکتا ہے مگر جسم کے اس عضو پر کیا اثرات ہوتے ہیں یہ اب تک واضح نہیں تھا۔

    ایک نئی طبی تحقیق میں یہ بات دریافت کی گئی ہے کہ درحقیقت کوویڈ 19 کا مرض براہ راست گردوں کے اندر خلیاتی تباہی کا باعث بن سکتا ہے جس کے نتیجے میں گردوں میں زخم ہوسکتے ہیں۔

    جرمنی کے آر ڈبلیو ٹی ایچ یونیکلنک ایشکن اور نیدرلینڈز کی راڈبوڈ یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کی مشترکہ تحقیق کووڈ 19 کے نتیجے میں آئی سی یو میں زیرعلاج رہنے والے مریضوں کے گردوں کے ٹشوز کا موازنہ کووڈ سے محفوظ مگر پھیپھڑوں کی کسی بیماری کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے مریضوں اور صحت مندافراد سے کیا گیا۔

    نتائج سے ثابت ہوا کہ کوویڈ19 کے مریضوں کے گردوں کے ٹشوز کو پہنچنے والا نقصان دیگر گروپس سے زیادہ تھا۔ تحقیق کے پہلے مرحلے میں یہ واضح ہوگیا تھا کہ کوویڈ19 سے گردوں کو نقصان پہنچتا ہے، جس کے بعد محققین نے یہ تعین کرنے کا فیصلہ کیا کہ کورونا وائرس یہ کام کیسے کرتا ہے۔

    اس مقصد کے لیے محققین نے چھوٹے مصنوعی گردے تیار کیے اور لیبارٹری میں ان میں گردوں کے مختلف خلیات کا اضافہ کیا گیا مگر مدافعتی خلیات ان میں شامل نہیں تھے۔

    اس کے بعد ہر مصنوعی گردے کو کووڈ سے متاثر کیا گیا تاکہ تحقیقی ٹیم مشاہدہ کرسکے کہ کورونا وائرس گردوں کے خلیات پر براہ راست کیا اثرات مرتب کرتا ہے۔

    ایک بار پھر محققین نے گردوں میں زخم اور ان سنگنلز کو دریافت کیا گیا جو اس عمل میں کردار ادا کرتے ہیں۔نتائج سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ بیماری کے بعد بہت زیادہ ورم یا کوئی اور اثر نہیں بلکہ کورونا وائرس براہ راست کووڈ 19 کے مریضوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔

    محققین نے بتایا کہ تحقیق کے دوران ہم نے کورونا وائرس سے گردوں کو نقصان پہنچتے دیکھا، متاثرہ مصنوعی گردوں سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ وائرس براہ راست خلیات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ اس کام کے ساتھ ہم نے معمے کا وہ ٹکڑا تلاش کرلیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ وائرس جسم پر کیسے تباہ کن اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ گردوں میں زخم کے طویل المعیاد بنیادوں پر سنگین اثرات مرتب وہسکتے ہیں جس کا سامنا گردوں کو ہونے والی ہر انجری سے ہوسکتا ہے جبکہ گردوں کے افعال پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہماری تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ کووڈ کے مریضوں کو بھی اس مسئلے کا سامنا ہوسکتاہے اور اس سے ممکنہ وضاحت ہوتی ہے کہ کووڈ کے مریضوں کے گردوں کے افعال متاثر کیوں ہوتے ہیں۔

    اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل سیل اسٹیم سیل میں شائع ہوئے جس میں کہا گیا ہے کہ طویل المعیاد فالو اپ تحقیق سے اس حوالے سے مزید تفصیلات حاصل کی جاسکیں گی۔

  • سعودی عرب : شہری کورونا وائرس سے محفوظ، لیکن کیسے؟

    سعودی عرب : شہری کورونا وائرس سے محفوظ، لیکن کیسے؟

    ریاض : سعودی حکومت کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ حکومت کے خصوصی اقدامات کی بدولت مملکت کے شہری عالمی وباء سے کافی حد تک محفوظ ہوگئے ہیں تاہم وائرس سے بچنے کیلئے احتیاط اب بھی لازم ہے۔

    سعودی عرب کے معاون سیکریٹری صحت ڈاکٹر عبداللہ عسیری نے کہا ہے کہ معاشرے کے بیشتر افراد شدید وائرس حملے سے محفوظ ہوگئے ہیں، جزوی اور کلی طور پر زیادہ تر سعودی شہری اور مقیم غیرملکی کورونا وائرس کی گرفت سے بڑی حد تک محفوظ ہوگئے ہیں۔

    مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق عسیری نے کہا کہ سعودی معاشرے میں کورونا وائرس کے خلاف مدافعت کا ہدف اللہ تعالی کے فضل و کرم اور پھر ویکسینوں کی بدولت ممکن ہوسکا ہے۔

    عسیری نے کہا کہ اب کورونا وائرس سے براہ راست وہ افراد متاثر ہورہے ہیں جنہوں نے یا تو ویکسین حاصل نہیں کی یا ویکسین کی خوراکیں مکمل نہیں کیں جو لوگ ویکسین کی مطلوبہ خوراکیں لے چکے ہیں وہ وائرس لگنے کی صورت میں اس کے شدید اثرات سے یقیناً محفوظ ہیں۔

    عسیری نے کہا کہ کورونا وائرس اب معاشرے کے تمام افراد سے صلح چاہتا ہے، بہتر ہوگا کہ یہ پیشکش نہ ٹھکرائی جائے بلکہ اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے۔

    اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ سب لوگ حفاظتی تدابیر کی بھرپور پابندی کریں، خصوصاً حفاظتی ماسک استعمال کریں، سماجی فاصلے کا اہتمام کریں اور جہاں بھی ہوں وہاں صاف ستھری ہوا کا بندوبست کریں۔

    ایسا کرکے وائرس کے خلاف جنگ جیت سکتے ہیں، ضروری ہوگا کہ اس قسم کی احتیاطی تدابیر کو ہر موسم سرما کی آمد پر اپنا معمول بنالیا جائے۔

  • اومیکرون پچھلے وائرس کے مقابلے میں کتنا طاقتور ہے؟ ماہرین کا انکشاف

    اومیکرون پچھلے وائرس کے مقابلے میں کتنا طاقتور ہے؟ ماہرین کا انکشاف

    کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے بارے میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ یہ وائرس پہلے آنے والے وائرس کے مقابلے میں کافی مختلف اور طاقتور ہے۔

    دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والی کورونا وائرس کی قسم اومیکرون ویسی بیماری نہیں جس کا سامنا ایک سال قبل ہوا تھا۔

    اس حوالے سے برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایک ماہر نے ان رپورٹس کو تقویت دی کہ کورونا کی اس نئی قسم سے ہونے والی بیماری کی شدت معمولی یا معتدل ہوتی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی میں میڈیسین پروفیسر جان بیل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نومبر2021 کے آخر میں دریافت ہونے والی قسم زیادہ بیمار نہیں کرتی اور جن مریضوں کو اسپتال کا رخ کرنا پڑتا ہے، وہاں ان کا قیام دیگر اقسام کے مقابلے میں مختصر ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل جن خوفناک مناظر کو ہم نے دیکھا یعنی آئی سی یو یونٹس بھر جانا، متعدد افراد کی موت وغیرہ ہمارے خیال میں اب ماضی کا قصہ بن چکی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میرے خیال سے ہمیں لوگوں کو یہ یقین دہانی کرانی چاہیے کہ موجودہ رجحان آگے بھی برقرار رہے گا۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب برطانوی حکومت نے کہا کہ سال کے اختتام سے قبل برطانیہ میں سخت پابندیوں کا نفاذ نہیں کیا جائے گا۔

    پروفیسر جان بیل نے کہا کہ ایسا نظر آتا ہے کہ اومیکرون سے ہونے والی بیماری کی شدت ماضی کی اقسام کے مقابلے میں زیادہ سنگین نہیں اور بیشر افراد کو ہسپتال میں کم وقت تک قیام کرنا پڑتا ہے جبکہ بہت کم افراد کو آکسیجن کے زیادہ بہاؤ کی ضرورت پڑی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کوویڈ کی سابقہ لہروں میں بیماری کی سنگین شدت اور اموات کی شرح میں ویکسینیشن کے بعد سے کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

    دوسری جانب این ایچ ایس پرووائیڈرز چیف ایگزیکٹیو کرس ہوپسن نے کہا کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ معمر آبادی میں کیسز کی شرح بڑھنے پرکیا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ کرسمس کے موقع پر کافی سماجی میل جول ہوا تو ہمیں انتظار کرتے ہوئے دیکھنا ہوگا کہ آنے والے دنوں میں مریضوں کی اسپتال میں تعداد کس حد تک بڑھتی ہے۔

    ریڈنگ یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر سائمن کلارک نے برطانوی حکومت کی جانب سے پابندیوں کے نفاذ سے انکار پر خبردار کیا کہ نیا ڈیٹا نامکمل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کیسز کے موجودہ اعداد وشمار میں کرسمس کے اعدادوشمار شامل نہیں اور اس ڈیٹا سے واضح ہوگا کہ وائرس کس حد تک آبادی میں پھیل رہا ہے۔