Tag: Corona virus

  • ڈیلٹا پلس اور اصلی ڈیلٹا ویریئنٹ میں کیا فرق ہے، سعودی محقق نے بتادیا

    ڈیلٹا پلس اور اصلی ڈیلٹا ویریئنٹ میں کیا فرق ہے، سعودی محقق نے بتادیا

    ریاض : سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے متعدی امراض کے ایک ماہر نے کہا ہے کہ جنوبی کوریا میں کوویڈ19 کے” ڈیلٹا پلس‘ ویریئنٹ کے دو کیسز سامنے آنا کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ یہ ویریئنٹ چند ماہ قبل انڈیا میں بھی رپورٹ ہوا تھا۔

    بھارتی حکومت نے گزشتہ روز کوویڈ19 وائرس کی نئی مسخ شدہ قسم ڈیلٹا پلس کو ایک تشویش ناک قسم قرار دیا ہے۔ بھارتی ماہرین کے مطابق ڈیلٹا پلس قسم کے40 کیس تین ریاستوں مہاراشٹرا، کیرالہ اور مدھیہ پردیش میں سامنے آئے ہیں۔

    اس حوالے سے منگل کو سعودی ماہرِ متعدی امراض احمد الہکاوی نے کہا ہے کہ ڈیلٹا پلس ویریئنٹ اس سے قبل مارچ میں یورپ اور چند ماہ قبل انڈیا میں سامنے آیا تھا۔

    خیال رہے کہ جنوبی کوریا میں رواں ہفتے کے آغاز میں "ڈیلٹا پلس ویرینٹ” کے دو کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ بھی جنوبی کوریا میں کوویڈ کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    احمد الہکاوی نے کہا ہے کہ ڈیلٹا پلس ویریئنٹ کووڈ کے اصلی ڈیلٹا ویریئنٹ سے ذرا سا مختلف ہے لیکن طبی ماہرین کی تصدیق کے بغیر اسے "ڈیلٹا پلس” کا درجہ نہیں دیا جا سکتا۔ فی الحال اس نئے ویریئنٹ کے ڈیلٹا ویرینٹ کی نسبت زیادہ تیزی سے پھیلنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ مکہ میں 102 افراد کو کورونا ٹیسٹ مثبت آنے بعد قرنطینہ کے ضابطوں کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی قانونی کارروائی کے بعد ان افراد کے کیسز متعلقہ حکام کو تفویض کر دیے جائیں گے۔

    مملکت کی جانب سے لاگو کیے گئے کورونا سے متعلق ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کو دو لاکھ ریال(53 ہزار ڈالرز) جرمانہ یا دو سال قید کی سزا (یا دونوں) سنائی جا سکتی ہے۔

    بار بار خلاف ورزی کی صورت میں سزا دگنی بھی ہو سکتی ہے۔ اگر غیر سعودی باشندوں میں سے کسی نے قرنطینہ سے متعلق ضابطوں کی خلاف ورزی کی تو انہیں ڈی پورٹ کیے جانے کے علاوہ مملکت میں ان کے داخلے پر مستقل پابندی بھی لگ سکتی ہے۔

    خیال رہے کہ جمعرات کو سعودی عرب میں کورونا سے 13 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے اور اس وقت مجموعی طور پر 10ہزار تین سو11کورونا کے ایکٹو کیسز موجود ہیں جن میں سے آٹھ ہزار297 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

    دوسری جانب بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا پلس قسم میں زیادہ منتقل ہونے، پھیپھڑوں کے ری سیپٹرز کو مضبوطی سے جکڑنے اور اینٹی باڈیز کے رد عمل کو سست کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

  • ویکسی نیشن کے باوجود ہم میاں بیوی کورونا کا شکار ہوئے، جسٹس فائزعیسیٰ

    ویکسی نیشن کے باوجود ہم میاں بیوی کورونا کا شکار ہوئے، جسٹس فائزعیسیٰ

    اسلام آباد : جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ زندگی سب کا بنیادی حق اور صحت اس کا اہم ترین حصہ ہے، ویکسی نیشن کے باوجود ہم دونوں میاں بیوی کورونا کا شکار ہوئے۔

    یہ بات انہوں نے اپنے ایک پیغام میں کہی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کئی روز سے کورونا وائرس میں مبتلا ہوکر اسلام آباد کے مقامی نجی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اسپتال سے جاری اپنے پیغام میں کہا ہےکہ زندگی سب کا بنیادی حق اور صحت اس کا اہم ترین حصہ ہے، میں اور میری اہلیہ دونوں کو کورونا ویکسین لگ چکی ہے اور تمام تر احتیاط کے باوجود ہم دونوں ڈیلٹا ویرینٹ کا شکار ہوئے۔

    جسٹس فائزعیسی کا کہنا تھا کہ نجی ہسپتال میں بہترین علاج ہورہا ہے، ڈاکٹروں کی ٹیم کا نہایت شکر گزار ہوں، بدقسمتی سے کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے ملک بھر میں سماجی فاصلے کی پابندی پرعمل درآمد نہیں ہورہا۔

    انہوں نے کہا کہ عیدالاضحیٰ کی نماز کےدوران بھی ایس او پیزکی خلاف ورزیاں ہوئیں، اسلام آباد کی فیصل مسجد میں لوگوں نے کندھے سے کندھا ملاکر نماز عید ادا کی تھی، وبا کےدوران احتیاط کے حوالے سے اسلامی احکامات واضح ہیں۔

    جسٹس فائزعیسیٰ کا کہنا ہے کہ کورونا صورتحال کے دوران موجودہ حالات کسی جنگ سے کم نہیں، ٹی وی اور ریڈیو پرکورونا ماہرین سے عوام کو آگاہی دلوائی جائے، وبا سے نمٹنا ہماری مشترکہ قومی ذمہ داری ہے۔

    اسپتال ذرائع کے مطابق گزشتہ روز جسٹس فائز عیسٰی کا آکسیجن سیچوریشن لیول کم ہوگیا تھا تاہم اب ان کی طبیعت سنبھل گئی ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اور ان کی اہلیہ سرینا عیسیٰ میں کورونا کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد سے وہ اور ان کی اہلیہ گھر میں قرنطینہ تھے۔

  • جدہ سے کراچی آنے والے چار مسافروں نے انتظامیہ کی دوڑیں لگوادیں

    جدہ سے کراچی آنے والے چار مسافروں نے انتظامیہ کی دوڑیں لگوادیں

    کراچی : سعودی عرب اور خلیجی ممالک سے پاکستان آنے والے مسافروں میں کوروناوائرس کی تصدیق کا سلسلہ جاری ہے، مزید نئے افراد میں وائرس کی تصدیق ہوگئی۔

    اس حوالے سے محکمہ صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جناح انٹر نیشنل ایئرپورٹ پر جدہ سے آنے والے4مسافروں میں کورونا کی تشخیص ہوئی ہے۔

    مذکورہ مسافرسعودی ایئرلائن کی پرواز ایس وی 700کے ذریعے جدہ سے کراچی پہنچے تھے، سعودی عرب سے آنے والے مسافروں کا ریپڈ کورونا ٹیسٹ کیا گیا جس میں وبا کی تصدیق ہوئی۔ تمام متاثرہ مسافروں کو قرنطینہ منتقل کردیا گیا ہے۔

    جن مسافروں کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے ان میں حاجی انور خان ولد گل حبیب، ظہور میاں ولد حافظ مراد، کامران خان ولد عبداللہ اور نصراللہ ولد حاجی فیض محمد شامل ہیں۔

    قبل ازیں 9 جولائی اور 19 جولائی کو بھی جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ریاض سے آنے والے23مسافر کورونا میں مبتلا پائے گئے تھے۔ جبکہ 2 جولائی کو بھی جناح ایئرپورٹ پر ریاض سے پہنچنے والے 19مسافروں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

    یاد رہے کہ22 جون کو بھی سعودی عرب سے آنے والے 9مسافر کورونا مثبت نکلے تھے جس کے بعد مسافروں کو لیاقت آباد قرنطینہ سینٹر منتقل ‏کیا گیا تھا۔ بعد ازاں 25 جون کو 17 مسافر کورونا مثبت آیا تھا۔

  • لیجنڈ اداکار مصطفیٰ قریشی اور اہلیہ کرونا وائرس کا شکار

    لیجنڈ اداکار مصطفیٰ قریشی اور اہلیہ کرونا وائرس کا شکار

    کراچی میں کورونا وائرس کے وار جاری ہیں، فلم اسٹار مصطفیٰ قریشی اوران کی اہلیہ کو کورونا سے متاثر ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان فلم انڈسٹری کے لیجنڈ اداکار مصطفیٰ قریشی اور ان کی اہلیہ مہران روبینہ قریشی کرونا وائرس کا شکار ہوگئے۔

    طبیعت ناسازی کے باعث اداکار مصطفیٰ قریشی نے اپنا کرونا ٹیسٹ کرایا، جس کا نتیجہ مثبت آیا، رپورٹ مثبت آنے پر دونوں میاں بیوی نےخود کو گھر میں قرنطینہ کرلیا ہے۔

    مصطفیٰ قریشی نے اپنے پرستاروں اور اہل وطن سے کی دعائے صحت کی درخواست کی ہے۔اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی بھی آج کرونا وائرس کا شکار ہوئے، معزز جج نے طبیعت ناسازی کے باعث کرونا ٹیسٹ کرایا، جس کا نتیجہ مثبت آیا، رپورٹ مثبت آنے کے بعد جسٹس محسن اختر نے خود کو قرنطینہ کرلیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: جسٹس محسن اختر کیانی کرونا وائرس کا شکار

    واضح رہے کہ کرونا کے چوتھی لہر کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ سرینا عیسیٰ بھی کرونا وائرس کا شکار ہوکر قرنطینہ میں ہیں، سپریم کورٹ کے معزز جج اور ان کی اہلیہ میں ڈیلٹا ویرئنٹ کی علامات پائی گئیں۔

    دو روز قبل مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا بھی کرونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا، جس کے بعد انہوں نے بھی خود کو قرنطینہ کرلیا ہے اور تمام سیاسی سرگرمیاں معطل کردی ہیں۔

  • کورونا وائرس سے دماغی صحت کس حد تک متاثر ہوتی ہے؟ تحقیق میں انکشاف

    کورونا وائرس سے دماغی صحت کس حد تک متاثر ہوتی ہے؟ تحقیق میں انکشاف

    کورونا وائرس جسمانی صحت کے علاوہ دماغی توازن پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے اس کا انکشاف محققین نے اپنی تحقیق میں کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ بڑی عمر کے افراد پر اس کا گہرا اثر ہوتا ہے۔

    تحقیقی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کوویڈ 19 یادداشت کی کمزوری اور دماغی تنزلی کا باعث بن سکتی ہے اور ممکنہ طور پر الزائمر امراض کی جانب سفر تیز ہوسکتا ہے۔

    الزائمر ایسوسی ایشن کی بین الاقوامی کانفرنس میں پیش کیے گئے ان نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کورونا وائرس سے دماغی افعال پر دیرپا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں بالخصوص بزرگ افراد میں۔

    تاہم الزائمر ایسوسی ایشن کی نائب صدر ہیتھر ایم سنائیڈر کا کہنا تھا کہ اگرچہ تحقیقی نتائج دماغ پر کووڈ کے اثرات کو سمجھنے کی جانب پیش رفت ہے، مگر اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر آپ کووڈ سے متاثر ہوتے ہیں تو ضروری نہیں کہ ڈیمینشیا یا الزائمر کا خطرہ بڑھ جائے، ہم ابھی بھی کووڈ اور دماغی امراض کے درمیان تعلق کو سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    ایک تحقیق کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تھی جس میں 60 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 400 سے زیادہ ارجنٹائنی افراد کو شامل کیا گیا تھا جو کووڈ سے متاثر ہوئے تھے۔

    تحقیقی ٹیم نے ان افراد کا معائنہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے 3 سے 6 ماہ بعد کیا تھا اور دماغی صلاحیتوں، جذباتی ردعمل اور دیگر کی جانچ پڑتال کی۔

    محققین نے دریافت کیا کہ کورونا وائرس سے متاثر افراد کو یادداشت کے مسائل کا سامنا ہوا، 60 فیصد کے دماغی افعال پر منفی اثرات مرتب ہوئے جبکہ ہر 3 میں سے ایک میں علامات کی شدت سنگین تھی۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کووڈ کی شدت سے دماغی مسائل کی پیشگوئی نہیں کی جاسکتی، بلکہ مرض سے ہی ان مسائل کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، چاہے آپ جتنے زیادہ یا کم بیمار ہوں۔

    محققین کے مطابق اگر بیماری کی شدت معمولی ہی کیوں نہ ہو، تاہم کووڈ کے شکار ہیں اور معمر ہیں تو ان مسائل کا خطرہ ہوسکتا ہے۔

    اسی طرح سونگھنے کی حس سے محرومی بھی دماغی افعال کے مسائل سے جڑی ہوتی ہے، سونگھے کی حس سے محرومی کی شدت جتنی زیادہ ہوگی، دماغی افعال اتنے ہی زیادہ متاثر ہوں گے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہوگا کہ کورونا وائرس سے ہونے والی دماغی تبدیلیاں مستقل ہوتی ہیں یا ان کو ریورس کیا جاسکتا ہے۔

    دوسری تحقیق یونان کی ٹھیسلے یونیورسٹی کی تھی جس میں ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے 2 ماہ بعد کووڈ کے مریضوں کے دماغی افعال میں مسائل کا تجزیہ کیا گیا۔

    اس تحقیق میں شامل افراد کی اوسط عمر 61 سال تھی اور ان میں بیماری کی شدت معملی سے معتدل تھی۔ تحقیق میں یہ بھی جائزہ لیا گیا کہ دماغی تنزلی کس حد تک جسمانی فٹنس اور نظام تنفس کے افعال سے منسلک تھی۔

    محققین نے دریافت کیا کہ مریضوں کو ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے 2 ماہ بعد دماغی تنزلی کا سامنا کررہے تھے جبکہ ان میں نظام تنفس کے افعال زیادہ خراب ہوچکے تھے۔

    علامات جیسے ہی تھیں ان میں سے کچھ مریضوں کو دماغی صحت کے ڈاکٹروں سے مدد لینے پر غور کرنا پڑا۔ محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ طبی نگہداشت فراہم کرنے والوں کو دماغی تنزلی کو لانگ کووڈ کا حصہ سمجھنا چاہئے۔

    تیسری تحقیق میں کووڈ کے مریضوں کے خون میں الزائمر کا خطرہ بڑھانے والے حیاتیاتی اشاروں کا تجزیہ کیا گیا تھا۔ اس مقصد کے لیے نیویارک یونیورسٹی لانگون ہیتھ میں زیرعلاج رہنے والے 310 مریضوں کے پلازما نمونوں کو اکٹھا کیا گیا تھا۔

    محققین نے دریافت کیا کہ الزائمر سے منسلک حیاتیاتی اشارے توقع سے زیادہ تھے اور یہ حیاتیاتی تبدیلیاں اس سے ملتی جلتی تھیں جو الزائمر اور دیگر دماغی امراض سے منسلک کی جاتی ہیں۔

    تحقیق میں شامل افراد کی اوسط عمر 69 سال تھی اور محققین کا کہنا تھا کہ ہم یہ سمجھ نہیں سکے کہ لوگوں میں یہ حیاتیاتی تبدیی کیوں آتی ہے، ہم ابھی نہیں جانتے کہ اس کا تسلسل برقرار رہتا ہے یا نہیں۔

    محققین کا کہنا تھا کہ کووڈ کے مریضوں میں الزائمر کی علامات اور اس مرض کی جانب سفر کی رفتار میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ یہ سب تحقیقی رپورٹس ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئیں اور طبی ماہرین نے ان کی جانچ پڑتال نہیں کی۔

    تاہم ماہرین کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفصیلات انتہائی اہم ہیں اور اس وبا سے ہمیں وائرل انفیکشن کے اثرات کو جاننے کا موقع ملا ہے، بالخصوص کورونا وائرس سے دماغ پر مرتب ہونے والے اثرات کا۔

    ماہرین نے زور دیا کہ اگر انہوں نے اب تک ویکسینیشن نہیں کرائی تو جلد از جلد کرالیں، ہمارا بہترین مشورہ یہ ہے کہ کووڈ سے بچیں۔

  • جسٹس محسن اختر کیانی کرونا وائرس کا شکار

    جسٹس محسن اختر کیانی کرونا وائرس کا شکار

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں کرونا کے وار تیز، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی بھی اس وبا کا شکار ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کرونا وائرس کا شکار ہوگئے ہیں، معزز جج نے طبیعت ناسازی کے باعث کرونا ٹیسٹ کرایا، جس کا نتیجہ مثبت آیا، رپورٹ مثبت آنے کے بعد جسٹس محسن اختر نے خود کو قرنطینہ کرلیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت کا عملہ بھی کرونا میں مبتلا ہوا ہے، جس کے باعث کورٹ روم نمبر تین کو بند کردیا گیا ہے جبکہ جسٹس کیانی کی کورٹ کے تمام کیسز کی کاز لسٹ منسوخ کردی گئی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، اہلیہ میں بھارتی ویئرینٹ کی علامات

    اس سے قبل سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ سرینا عیسیٰ بھی کرونا وائرس کا شکار ہوکر قرنطینہ میں ہیں، سپریم کورٹ کے معزز جج اور ان کی اہلیہ میں ڈیلٹا ویرئنٹ کی علامات پائی گئیں ہیں۔

    ذرائع کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور اہلیہ نے عید سے قبل کراچی کا سفر کیا تھا، کراچی سے واپسی پر جسٹس ‏قاضی فائز عیسیٰ اور اہلیہ کی طبیعت ناساز ہوئی۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا کی چوتھی لہر شدت اختیار کرتی جارہی ہے، جس کے باعث ایک دن میں مزید 86 مریض جاں بحق اور 4500 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے۔

    این سی او سی کے مطابق ملک میں 24 گھنٹوں میں کورونا کے 58ہزار203 ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے 4 ہزار 537 مثبت نکلے اور اس دوران کوروناکےٹیسٹ مثبت آنےکی شرح7.79 فیصد رہی۔

    این سی او سی کے مطابق ملک میں24گھنٹےمیں کورونامیں مبتلا مزید86 افرادانتقال کرگئے، جس کے بعد ملک میں کورونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 23 ہزار 295 تک جاپہنچی ہے۔

  • کورونا وائرس میں مبتلا مریم نواز کی درخواست منظور

    کورونا وائرس میں مبتلا مریم نواز کی درخواست منظور

    اسلام آباد : کورونا وائرس کا شکار ہونے والی مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کو عدالت نے بڑی چھوٹ دے دی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقدمے میں پیشی سے معذرت کی درخواست منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف ن لیگ کی مرکزی رہنما مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔

    اس موقع پر مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل امجد پرویز نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کی مؤکلہ کورونا وائرس میں مبتلا ہیں جس کے باعث کیس کی سماعت ملتوی کی جائے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے مریم نواز کی آج کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی، اس موقع پر نیب کی جانب سے عثمان غنی چیمہ اور سردار مظفر عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔

    معاون وکیل کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی کورونا ٹیسٹ رپورٹ مثبت آئی ہے اس لیے وہ پیش نہیں ہوسکتیں۔، عدالت نے کیس کی سماعت 4 اگست تک کے لئے ملتوی کردی۔

  • سندھ میں کورونا کی صورتحال انتہائی خطرناک ہے، ناصر حسین شاہ

    سندھ میں کورونا کی صورتحال انتہائی خطرناک ہے، ناصر حسین شاہ

    کراچی : سندھ میں کورونا وائرس کی صورتحال سنگینی اختیار کرگئی، صوبائی حکومت نے سخت فیصلوں کا عندیہ دے دیا، وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ ویکسی نیشن کرائیں۔

    اس حوالے سے وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ کورونا کی صورتحال انتہائی خطرناک ہے، کراچی میں کورونا کیسزکی شرح 26 فی صد سے بڑھ گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسپتالوں پر دباؤ میں ہر گزرتے دن اضافہ ہو رہا ہے، شہری احتیاط کریں، خود محفوظ رہیں اور دوسروں کو بھی محفوظ رکھیں، شام کے وقت غیر ضروری باہر نہ جائیں۔

    ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ کورونا ایس او پیز پر سختی سے عمل کیا جائے، سختیاں کرنا غیر مقبول فیصلہ ہے ، لیکن شہریوں کی زندگیوں کا معاملہ ہے، تاجر تنظیمیں، سول سوسائٹی اور اسٹیک ہولڈرز ایس او پیز پر عمل کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

    وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی، متحدہ قومی موومنٹ اور جماعت اسلامی کورونا پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہ کریں، کورونا کا ڈیلٹا ویرینٹ انتہائی خطرناک ہے، کراچی میں کیس بڑھ رہے ہیں۔

    ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ ویکسی نیشن لازمی کرائیں، اسپتالوں میں زیادہ تر کیس ویکسی نیشن نہ کرانے والوں کے آرہے ہیں۔

  • قوت مدافعت بڑھانے کیلئے کون سی غذائیں مفید ہیں ؟ جانیے!!

    قوت مدافعت بڑھانے کیلئے کون سی غذائیں مفید ہیں ؟ جانیے!!

    دنیا بھر میں پھیلنے والی وبا کورونا وائرس کے بعد سے قوت مدافعت بڑھانے والی غذاؤں سے متعلق موضوعات لوگوں میں زیر بحث رہے ہیں، وائرس سے مقابلہ کرنے کی طاقت پیدا کرنے کیلئے لوگ اپنی قوت مدافعت میں اضافے کو ترجیح دینے لگے ہیں۔

    دنیا بھر میں لوگوں نے ایسی غذا پر خصوصی توجہ دینا شروع کر دی ہے جو ان کی قوت مدافعت بڑھا سکتی ہے تاکہ وائرس سے مقابلہ کرنے کی طاقت پیدا ہو سکے۔

    ویب سائٹ نیوز 18 کے مطابق معدنیات اور وٹامن سے بھرپور کھانے خوراک کا حصہ ہونی چاہیے۔ کورونا کی وبا سے مقابلے کے لیے ضروری ہے کہ اپنی صحت کا خیال رکھا جائے، تاہم ایسے میں ویکسین لگوانے کو اولین ترجیح دی جائے۔ قوت مدافعت بڑھانے کے لیے خوراک میں آئرن سے بھرپور غذا کا روزانہ استعمال یقینی بنانا چاہیے۔

    پالک ایک ایسی سبزی ہے جسے آئرن کے حصول کا بہترین ذریعہ سمجھا جاتا ہے جو قوت مدافعت بھی بڑھانے میں انتہائی فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ آئرن کے علاوہ پالک میں کیلشیم، سوڈیئم اور فاسفورس کی بھی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔ خون میں ہیمو گلوبن بڑھانے کے لیے بھی پالک کو مفید سمجھا جاتا ہے۔

    خشک میوہ جات جیسے کشمش اور انجیر بھی آئرن سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ان کے استعمال سے جسم میں آئرن کی کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے۔ خشک میوہ جات کھانے سے خون کے خلیات کی تعداد میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

    دالیں کھانے سے بھی جسم میں آئرن کی کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے۔ ایک کپ پکی ہوئی دال میں چھ ملی گرام تک آئرن موجود ہوتی ہے جو انسانی جسم کے لیے روزانہ کی بنیاد پر لازمی قرار دی گئی مقدار کا 37 فیصد ہے۔

    آئرن کی وافر مقدار میں حصول کے لیے سویا بین کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ ایک سو گرام کچی سویا بین میں 15.7 ملی گرام آئرن موجود ہوتی ہے۔ سویا بین سے بنے ہوئے کھانوں کا روزانہ استعمال آئرن کی کمی کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

    سبزیوں میں پالک کے علاوہ آلو میں آئرن کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔ ایک کچے آلو میں 3.2 ملی گرام آئرن موجود ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ آلو فائبر، وٹامن سی، بی چھ اور پوٹاشیم حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

  • کورونا سے صحتیاب افراد وائرس سے کس حد تک محفوظ رہتے ہیں؟؟

    کورونا سے صحتیاب افراد وائرس سے کس حد تک محفوظ رہتے ہیں؟؟

    ڈیڑھ سال قبل دنیا میں تباہی مچانے والا کورونا وائرس آج بھی اپنی بھرپور طاقت کے ساتھ انسانوں پر حملہ آور ہے، لیکن وقت کے ساتھ سائنسدان بھی اس سے بچاؤ کیلئے اپنی کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔

    نئے کورونا وائرس کی وبا کو اب تک ڈیڑھ سال سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے مگر اب تک اس کے متعدد پہلو ماہرین کے لیے معمہ بنے ہوئے ہیں۔

    ان میں سے ایک یہ ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے شکار ہونے والے افراد میں دوبارہ اس کا امکان ہوتا ہے یا نہیں، اگر ان کو تحفظ ملتا ہے تو اس کا دورانیہ کتنا ہوسکتا ہے؟ اب ایک نئی تحقیق میں اس حوالے سے کسی حد تک ٹھوس جواب سامنے آیا ہے۔

    امریکا کی ایموری یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 سے صحتیاب ہونے والے مریضوں کو بیماری کے خلاف طویل المعیاد مؤثر تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ یہ اب تک کی سب سے جامع تحقیق قرار دی جارہی ہے جس میں 254 کووڈ مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔

    ان مریضوں میں بیماری کی شدت معمولی سے معتدل تھی اور بیماری کے 250 دن یا 8 مہینے بعد بھی ان میں وائرس کو ناکارہ بنانے والے مدافعتی ردعمل کو دیرپا اور ٹھوس دریافت کیا گیا۔

    محققین نے کہا کہ نتائج سے کووڈ کو شکست دینے کے بعد طویل المعیاد تحفظ کا عندیہ ملتا ہے اور ہم نے ایسے مدافعتی ردعمل کے مرحلے کو دریافت کیا جس کا تسلسل 8 ماہ بعد بھی برقرار تھا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نہ صرف مدافعتی ردعمل کی شدت بیماری کی شدت کے ساتھ بڑھتی ہے بلکہ ہر عمر کے افراد میں یہ مختلف ہوسکتی ہے، یعنی ایسے نامعلوم عناصر موجود ہیں جو مختلف عمر کے گروپس میں کووڈ کے حوالے سے ردعمل پر اثرانداز ہوسکتے ہیں۔

    مہینے گزرنے کے ساتھ محققین نے جائزہ لیا کہ ان کا مدافعتی نظام کووڈ 19 کے خلاف کس قسم کے ردعمل کا مظاہرہ کرتا ہے۔

    انہوں نے دریافت کیا کہ جسمانی دفاعی ڈھال نہ صرف متعدد اقسام کے وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز بناتی ہے بلکہ مخصوص ٹی اور بی سیلز کو بھی متحرک کرکے یاد رہنے والی یادداشت کو تشکیل دیتی ہے جس سے ری انفیکشن کے خلاف زیادہ مستحکم تحفظ ملتا ہے۔

    محققین نے بتایا کہ وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ کووڈ کے مریضوں کو دیگر عام انسانی کورونا وائرسز سے بھی تحفظ حاصل ہوگیا ہے اور اس سے عندیہ ملتا ہے کہ اس بیماری کو شکست دینے والے افراد کو کورونا کی نئی اقسام سے بھی تحفظ مل سکتا ہے۔

    اس سے قبل مئی 2021 میں جاپان کی یوکوہاما سٹی یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ کوویڈ سے بیمار ہونے والے97 فیصد افراد میں ایک سال بعد بھی وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز موجود ہوتی ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ اوسطاً ان افراد میں 6 ماہ بعد وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح 98 فیصد اور ایک سال بعد 97 فیصد تھی۔

    تحقیق کے مطابق جن افراد میں کووڈ کی شدت معمولی تھی یا علامات ظاہر نہیں ہوئیں ان میں 6 ماہ بعد اینٹی باڈیز کی سطح 97 فیصد جبکہ ایک سال بعد 96 فیصد تھی اور سنگین شدت کا سامنا کرنے والوں میں یہ شرح سو فیصد تھی۔

    قبل ازیں اٹلی کے سان ریفلی ہاسپٹل کی تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد میں اس بیماری کے خلاف مزاحمت کرنے والی اینٹی باڈیز کم از کم 8 ماہ تک موجود رہ سکتی ہیں۔

    اس تحقیق میں بتایا گیا کہ مریض میں کووڈ 19 کی شدت جتنی بھی ہو اور ان کی عمر جو بھی ہو، یہ اینٹی باڈیز خون میں کم از کم 8 ماہ تک موجود رہتی ہیں۔

    اس تحقیق کے دوران 162 کووڈ کے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کو اٹلی میں وبا کی پہلی لہر کے دوران ایمرجنسی روم میں داخل کرنا پڑا تھا۔

    ان میں سے 29 مریض ہلاک ہوگئے تھے جبکہ باقی افراد کے خون کے نمونے مارچ اور اپریل 2020 میں اکٹھے کیے گئے اور ایک بار پھر نومبر 2020 کے آخر میں ایسا کیا گیا۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ ان مریضوں کے خون میں وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز موجود تھیں، اگرچہ ان کی شرح میں وقت کے ساتھ کمی آئی، مگر بیماری کی تشخیص کے 8 ماہ بعد بھی وہ موجود تھیں۔

    جنوری 2021 میں امریکا کے لا جولا انسٹیٹوٹ آف امیونولوجی کی تحقیق میں بھی دریافت کیا گیا تھا کہ اس مرض کو شکست دینے والے افراد میں کورونا وائرس کے اسپائیک پروٹین کے خلاف اینٹی باڈیز 6 ماہ بعد بھی مستحکم ہوتی ہیں۔

    اس کے علاوہ اس پروٹین کے لیے مخصوص میموری بی سیلز کی سطح بھی بیماری 6 ماہ بعد زیادہ ہوتی ہے، تاہم میموری ٹی سیلز کی تعداد میں 4 سے 6 ماہ کے دوران کمی آنے لگتی ہے، مگر پھر بھی کچھ نہ کچھ مقدار باقی بچ جاتی ہے۔

    طبی جریدے سائنس میں شائع اس تحقیق میں شامل محقق شین کروٹی نے بتایا کہ کووڈ کے خلاف مدافعتی نظام کی مدافعت اس سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد میں ممکنہ طور پر کئی برس تک برقرار رہ کر انہیں کووڈ سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے سیل رپورٹس میڈیسین میں شائع ہوئے۔