Tag: Corona virus

  • کورونا وائرس کے مزید 32 مریض جان سے ہاتھ دھو بیٹھے

    کورونا وائرس کے مزید 32 مریض جان سے ہاتھ دھو بیٹھے

    اسلام آباد : گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے مزید 32 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 22 ہزار 971 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس کے نئے کیسز کی یومیہ تعداد ایک بار پھر بڑھ رہی ہے، ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

    این سی اوسی کی تازہ اطلاع کے مطابق ملک بھر میں گزشتہ 24گھنٹے کے دوران مختلف اسپتالوں اور قرنطینہ مراکز میں کورونا وائرس کے مزید32مریض جان سے چلے گئے۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 1 ہزار 841 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، کورونا کے37ہزار636ٹیسٹ کیے گئے، ملک میں کوویڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 9 لاکھ 98 ہزار 609 ہوچکی ہے۔

    ملک میں اب تک 1 کروڑ 92 لاکھ 7 ہزار 382 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 68 لاکھ 69 ہزار 346 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 6.3 فیصد رہی، ملک بھر کے 631اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 2 ہزار 551 مریض تشویشناک حالت میں ہیں۔

  • کورونا سے خوفزدہ خاندان کا خوفناک اقدام، دیکھنے والے ہکا بکا رہ گئے

    کورونا سے خوفزدہ خاندان کا خوفناک اقدام، دیکھنے والے ہکا بکا رہ گئے

    آندھراپردیش : کورونا وائرس کی تباہ کاریوں نے بھارت میں لوگوں کو اس قدر خوفزدہ کردیا کہ انہوں نے انتہائی قدم اٹھا لیا، ان کے اس اقدام سے اہل محلہ بھی پریشان ہوگئے۔

    واقعہ اُس وقت منظر عام پر آیا جب گاؤں کا ایک سماجی کارکن سرکاری اسکیم کے تحت ان کو مکان کا پلاٹ الاٹ کرنے ان کی انگلیوں کے نشان حاصل کرنے کے لئے پہنچا۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا کے خوف سے ایک خاندان نے خود کو تقریباً 15ماہ تک گھر میں بند کر لیا، یہ واقعہ آندھراپردیش کے مشرقی گوداوری ضلع کے کوڈالی گاؤں میں پیش آیا۔

    گاؤں کے سرپنچ کے مطابق تین افراد نے خود کو تقریباً 15 ماہ سے اپنے مکان میں محدود کرلیا، ان کے ایک پڑوسی کی کوویڈ سے موت ہو گئی تھی جس کے بعد سے ان تمام افراد نے خود کو اپنے مکان میں مقید کرلیا۔

    یہ واقعہ اُس وقت منظر عام پر آیا جب گاؤں کا ایک سماجی کارکن سرکاری اسکیم کے تحت ان کو مکان کا پلاٹ الاٹ کرنے ان کی انگلیوں کے نشان حاصل کرنے کے لئے پہنچا۔

    اس والنٹر نے اس بات کی شکایت گاؤں کے سرپنچ اور دوسروں سے کی۔ سرپنچ نے کہا کہ چیٹوگالابینی، اس کی بیوی اور دو بچے یہاں رہتے ہیں۔ یہ تمام کوویڈ سے خوفزدہ تھے جنہوں نے تقریبا 15 ماہ تک خود کو گھر میں بند کر لیا اور اندر سے مکان کو قفل ڈال لیا۔

    آشا ورکر یا کوئی اور والنٹرجوان کے گھر جاتے، واپس ہو جانے پر مجبور ہوتے کیونکہ دروازہ کھٹکھٹانے پر اس کا کوئی جواب نہیں دیا جاتا۔حال ہی میں ان کے بعض رشتہ داروں نے بتایا کہ تین افراد نے مکان میں خود کو بند کر لیا ہے اور ان کی صحت خراب ہے۔

    اس واقعے کی اطلاع پولیس کو دی گئی جس نے وہاں پہنچ کر اس خاندان کو بچایا، ان کی حالت کافی خراب تھی۔ ان کے بال بڑھ گئے تھے۔ ان  افراد نے کئی دنوں سے نہایا بھی نہیں تھا۔ ان تمام کو فوری طور پر سرکاری ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ان کاعلاج کیا جا رہا ہے۔

    سرپنچ کے مطابق اگر یہ خاندان اسی طرح آئندہ تین ماہ زندگی گذارتا تواس خاندان کی موت یقینی تھی۔ انہوں نے کہا کہ والنٹر کو اس خاندان نے کہا کہ اگر وہ گھر سے باہر نکلے تو ان کی موت ہو جائے گی۔

  • عالمی وبا کورونا کے دوران کس انڈسٹری نے بے انتہا ترقی کی؟ جانیے

    عالمی وبا کورونا کے دوران کس انڈسٹری نے بے انتہا ترقی کی؟ جانیے

    کورونا وائرس کی عالمی وبا نے جہاں دنیا کی معاشی زندگی میں رکاوٹ ڈال دی وہیں کچھ شعبے ایسے بھی ہیں جن کو ترقی کی نئی جہت ملی اور ان انڈسٹریز نے دیکھتے ہی دیکھتے اتنی دولت کمالی جس کا انہیں اندازہ بھی نہیں تھا۔

    ان ہی شعبوں میں ایک شعبہ کاسمیٹکس انڈسٹری کا بھی ہے جس نے اس کورونا وباء کی آفت کے دوران دن دوگنی رات چوگنی ترقی کی، اس تناظر میں کاسمیٹکس سرجنز نے وبا میں منفعت بخش صورت حال کو "زوم بُوم” کا نام دیا ہے۔

    کہا جاتا ہے کہ کورونا وبا سے انسانوں کے ظاہری عمومی رویوں میں بہتری پیدا ہوئی ہے، وبا میں ہونے والی ویڈیو کانفرنسوں کے تناظر میں کاسمیٹکس سرجری کی ضرورت بھی زیادہ ہوگئی ہے۔

    ایسا کہا جاتا ہے کہ کورونا وبا سے انسانوں کے ظاہری عمومی رویوں میں بہتری پیدا ہوئی ہے۔ وبا میں ہونے والی ویڈیو کانفرنسوں کے تناظر میں کاسمیٹکس انڈسٹری کو مزید تقویت حاصل ہونے سے کاسمیٹکس سرجری کی ضرورت بھی زیادہ ہو گئی ہے۔

    یہ ایک عام تاثر ہے کہ کورونا وبا کے دوران کئی پہلوؤں سے افراد بہتر رویوں کے قریب ہوئے ہیں۔ ان میں گھر کے ماحول کو بہتر بنانے، ساتھ رہنے والوں کے ساتھ خوشگواریت، قوت مدافعت کو بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ چہرے کو بھی بہتر بنانا شامل ہے۔

    ایسا کہا جاتا ہے کہ کورونا وبا سے انسانوں کے ظاہری عمومی رویوں میں بہتری پیدا ہوئی ہے۔ وبا میں ہونے والی ویڈیو کانفرنسوں کے تناظر میں کاسمیٹکس انڈسٹری کو مزید تقویت حاصل ہونے سے کاسمیٹکس سرجری کی ضرورت بھی زیادہ ہوگئی ہے۔

    یہ ایک عام تاثر ہے کہ کورونا وبا کے دوران کئی پہلووں سے افراد بہتر رویوں کے قریب ہوئے ہیں۔ ان میں گھر کے ماحول کو بہتر بنانے، ساتھ رہنے والوں کے ساتھ خوشگواریت، قوت مدافعت کو بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ چہرے کو بھی بہتر بنانا شامل ہے۔

    اس تناظر میں کاسمیٹکس سرجن نے وبا میں منفعت بخش صورت حال کو ‘زوم بُوم‘ کا نام دیا ہے۔ کاسمیٹکس انڈسٹری سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ کیمرے سے ہونے والی کانفرنسوں نے افراد کو بہتر روپ اپنانے کی جانب راغب کیا ہے۔

    مختلف انداز میں دیکھنا
    ایک کاسمیٹکس سرجن ڈاکٹر ڈینیئل زاٹلر کا کہنا ہے کہ زوم کانفرنسوں نے لوگوں کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ بہتر دکھائی دیں کیونکہ وہ گھنٹوں کیمرے کے سامنے ہوتے ہیں۔ امریکا میں ہونے والے ایک حالیہ سروے میں چھیاسی فیصد افراد نے بتایا کہ انہیں زوم کانفرنسوں کی وجہ سے کاسمیٹکس مشاورت کی ضرورت محسوس ہوئی ہے۔

    سروے کے شرکاء کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ ویڈیو کانفرنسوں میں بظاہر مسلسل شریک ہونے ہر زیادہ مسرت محسوس نہیں کرتے۔ جرمن کاسمیٹکس سرجن ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر اشٹیفن ہانڈشٹائن کا کہنا ہے کہ لوگوں میں مسلسل اپنا چہرہ ویڈیو کانفرنس میں دیکھنے سے تبدیلی پیدا ہوئی کیونکہ مسلسل خود کو دیکھتے رہنے سے کوفت کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔

    چہرہ بہتر بنانے کی طلب
    ایک تحقیقی ادارے ‘گرینڈ ویو ریسرچ‘ کے مطابق سن 2020 میں دنیا بھر میں ایستھیٹکس میڈیسن کی مارکیٹ کا حجم چھیاسی بلین ڈالر سے زائد رہا اور سن 2028 تک اس میں سالانہ بنیاد پر دس فیصد اضافے کا قوی امکان ہے۔ لاک ڈاؤن کے باوجود امریکا میں جلد کے ڈاکٹروں کے پاس ساٹھ فیصد مریضوں کی تعداد بڑھی ہے۔

    دوسری جانب جرمنی میں اس تناظر میں سن 2020 میں کمی دیکھی گئی کیونکہ کئی کاسمیٹکس کا کاروبار کرنے والوں کو مالی مشکلات کا سامنا رہا اور کچھ اس کو بند کرنے پر مجبور ہو گئے۔ ایک اور سروے کے مطابق وبا کے دوران چہرے کو بہتر بنانے اور بوٹوکس میں قریب ساڑھے تین فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

    کاسمیٹکس سرجری کی ضرورت
    زوم پر ویڈیو کانفرنس میں شریک ہونے والوں کے لیے کاسمیٹکس سرجنز کئی قسم کی سروس فراہم کرتے ہیں۔ اس میں ہونٹوں کے علاوہ ٹھوڑی اور ناک سمیت گردن بہتر نظر آنے کے لیے کئی قسم کے مشورے دیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ دوہری ٹھوڑی کو کم کرنے یا ختم کرنے کے حوالے سے بھی وہ بہتر علاج تجویز کر تے ہیں۔ کاسمیٹکس ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سوشل میڈیا بھی ہے کیونکہ یہ اب انسانی معاشرت میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

    ڈاکٹر ڈینیئل زاٹلر کا موقف ہے کہ خود کو بہتر بنانا ایک بہتر عمل ہے اور اب وبا رہے یا نہ رہے، لوگوں میں خود کو بہتر بنانے کا احساس باقی رہے گا اور اسی باعث پلاسٹک سرجری کے ماہرین کے پاس مریضوں کی تعداد بھی بڑھتی رہے گی۔

    ڈاکٹر زاٹلر نے پلاسٹک سرجری کو کسی ایک فرد کے کچھ نفسیاتی مسائل کو حل کرنے کا ایک طریقہ بھی قرار دیا۔ جرمن کاسمیٹکس سرجن ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر اشٹیفن ہانڈشٹائن بھی ڈاکٹر زاٹلر کے موقف کی تائید کرتے ہیں کہ اب خود کو حسین بنانے کا موجودہ انسانی رویہ باقی رہے گا۔

  • کورونا وائرس : ابوظبی حکومت نے لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ کرلیا

    کورونا وائرس : ابوظبی حکومت نے لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ کرلیا

    یو اے ای : متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظبی میں19 جولائی سے لاک ڈاؤن نافذ کرنےکا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ابو ظبی میں 19 جولائی سے رات بارہ بجے سے صبح پانچ بجے تک لاک ڈاؤن رہے گا۔

    میڈیا آفس کے ٹویٹ کے مطابق لاک ڈاؤن کے اوقات کے دوران ابوظبی میں جراثیم کش سپرے (سٹرلائزیشن) کیا جائے گا۔ اس دوران ٹریفک اور لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی ہوگی۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عوام اس دوران دوا یا ضروری اشیاء لانے کے علاہ کسی صورت گھر سے باہر نہ نکلیں۔ اعلامیے کے مطابق رہائشیوں سے کہا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن کے اوقات میں ابوظبی کے اندر نقل و حرکت کے لیے اجازت نامہ حاصل کریں۔

    خیال رہے کہ جمعرات تک امارات میں کورونا وائرس کے چھ لاکھ 56 ہزار 354 کیسز اور ایک ہزار 885 اموات ہوئی ہیں۔

  • کورونا کی خطرناک قسم ڈیلٹا اگلے ماہ شدت سے پھیلے گی، ماہرین نے خبردار کردیا

    کورونا کی خطرناک قسم ڈیلٹا اگلے ماہ شدت سے پھیلے گی، ماہرین نے خبردار کردیا

    بھارت میں پیداہونے والی کورونا وائرس کی خطرناک قسم ڈیلٹا نے اپنا دائرہ بڑھادیا، جس کا اثر یورپی ممالک پر بھی ہورہا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگست کے اختتام تک کورونا کے 90 فیصد کیسز ڈیلٹا ویریئنٹ کے ہوں گے۔

    یورپی یونین کی ادویات کے حوالے سے فیصلے کرنے والی ایجنسی نے کہا ہے کہ منظور شدہ کسی بھی ویکسین کی دو خوراکیں کورونا کی ڈیلٹا قسم کے خلاف بھی زیادہ سے زیادہ حفاظت کرتی ہیں۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپین میڈیسن ایجنسی نے حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ شہریوں کو ویکسین لگانے کی مہم میں تیزی لائیں۔

    خیال رہے کہ کورونا وائرس کی ڈیلٹا قسم سب سے پہلے انڈیا میں سامنے آئی تھی جو تیزی سے براعظم یورپ میں پھیلی ہے اور خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ گرمیوں کے اختتام تک کورونا کے مثبت کیسز میں سے 90 فیصد ڈیلٹا قسم کے ہوں گے۔

    یورپین میڈیسن ایجنسی کے مطابق ابتدائی شواہد سے یہ واضح ہوتا ہے کہ کورونا ویکیسن کی دو خوراکیں ڈیلٹا قسم کے خلاف بھی مؤثر ہیں اور وائرس سے محفوظ رکھتی ہیں۔

    ایجنسی نے کہا ہے کہ تجویز کردہ ویکسین کی خوراکیں لینے سے ہی وائرس سے حد درجہ حفاظت میں رہا جا سکتا ہے۔ اپنے بیان میں یورپین میڈیسن ایجنسی کا کہنا ہے کہ کورونا کی ڈیلٹا قسم کے حوالے سے خدشات ہیں اور یہ یورپ میں تیزی سے پھیل رہی ہے جو عالمی وبا کو قابو میں لانے کی کوششوں کو متاثر کر سکتی ہے۔

    یورپین سینٹر فار ڈیزیز پریوینشن اینڈ کنٹرول نے نے کہا ہے کہ اگلے ماہ اگست کے اختتام تک ڈیلٹا قسم کے کورونا کیسز کی تعداد کُل کیسز کی تعداد کے 90 فیصد تک ہو جائے گی۔

    ایجنسی نے کہا ہے کہ یہ بہت ضروری ہو گیا ہے کہ کورونا کی ویکسینیشن کے عمل میں تیزی لائی جائے اور جلد از جلد شہریوں کو ویکسین لگائی جائے تاکہ کورونا کی مزید اقسام کو سامنے آنے کو روکا جا سکا۔

    خیال رہے کہ امریکہ اور انڈیا کے بعد یورپی ممالک عالمی وبا کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جہاں لاکھوں اموات ریکارڈ کی گئیں۔ دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان میں سامنے آنے والے کورونا وائرس سے دنیا بھر میں 40 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

  • کورونا کی وجہ سے نئی نسل کی تباہی کا خطرہ ہے، اقوام متحدہ نے خبردار کردیا

    کورونا کی وجہ سے نئی نسل کی تباہی کا خطرہ ہے، اقوام متحدہ نے خبردار کردیا

    نیویارک : عالمی وبا کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے باعث موجودہ نوجوان نسل کا مستقبل غیر یقینی کیفیت میں ہے، جس کی اہم وجہ اسکولوں کی بندش ہے، تعلیمی سرگرمیوں کے نہ ہونے سے بچوں کی صلاحیتوں پر گہرا اثر پڑا ہے۔

    اس حوالے سے اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے 19 ممالک میں اسکولوں کی بندش سے 15 کروڑ سے زائد بچے متاثر ہوئے ہیں جس سے پوری ایک نسل کی تباہی کا خطرہ ہے، یہ انتباہ اقوام متحدہ کے دو اداروں یونیسیف اور یونیسکو نے جاری کیا ہے۔

    یونیسیف اور یونیسکو کے حکام نے اسکولوں کی بندش کے حوالے سے کہا ہے کہ حکومتوں نے کئی مرتبہ اسکول بند کیے اور انہیں لمبے عرصے تک بند رکھا۔

    اقوام متحدہ کے دونوں اداروں نے اس ضمن میں دعویٰ کیا ہے کہ حکومتوں نے اس وقت بھی اسکولوں کو بند رکھا جب اس کی ضرورت بھی نہیں تھی۔ یونیسیف اور یونیسکو نے اس حوالے سے مشورہ دیا ہے کہ اسکولوں کو سب سے آخر میں بند ہونا چاہیے اور سب سے پہلے کھلنا بھی چاہیے۔

    یونیسیف کے اہلکار ہینریتا فور کا کہنا ہے کہ ہم فیصلہ سازوں اور حکومتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ نسلوں کو تباہی سے بچانے کے لیے محفوظ طریقہ کار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اسکولوں کو کھولنے کو ترجیح دیں۔

    انہوں نے کہا کہ اسکول بند کرنے سے ہمارا مستقبل متاثر ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اسکولوں کو محفوظ طریقے سے کھول سکتے ہیں اور ہمیں یہ کام لازمی کرنا بھی چاہیے۔

    جان ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق دنیا بھر میں عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کی وجہ سے 18 کروڑ 69 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں جب کہ جاں بحق افراد کی تعداد 40 لاکھ 35 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

  • کورونا وائرس نے ہزاروں لوگوں کو گھروں سے محروم کردیا

    کورونا وائرس نے ہزاروں لوگوں کو گھروں سے محروم کردیا

    واشنگٹن : دنیا بھر میں اپنی تباہی سے دہشت پھیلانے والی وبا کورونا وائرس نے جہاں متعدد ممالک کی معیشت کو برباد کردیا تو دوسری جانب ہزاروں افراد ایسے بھی ہیں کو گھروں سے بے گھر ہوکر کھلے آسمان تلے آگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کورونا وائرس نے جہاں دنیا بھر میں اپنے پنجے گاڑے وہیں امریکہ بھی اس سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ امریکہ میں ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں جو اب فٹ پاتھ پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

    امریکی ریاست نیویارک جو سیاحوں کی جنت کہلاتا ہے وہاں بے گھر افراد کی تعداد میں اضافہ مقامی انتظامیہ کے لیے چیلنج بن گیا ہے جبکہ شہری انتظامیہ نے ایسے افراد کی مدد کے لیے کمیونٹی نیوی گیٹرز تعینات کیے ہیں۔

    نیویارک کے مرکزی علاقے مین ہیٹن میں اب سیاحوں سے زیادہ بے گھر افراد سڑکوں پر نظر آتے ہیں کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے وہاں سیاحت انتہائی کم ہو گئی ہے۔

    بے گھر افراد کے لیے قائم کردہ ادارے کوالیشن فار دی ہوم لیس کے مطابق نیویارک میں بے گھر افراد کی تعداد 20 ہزار 8 سو سے تجاوز کر گئی ہے اور یہ نیویارک کی تاریخ میں بے گھر افراد کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

  • کیا دنیا سے کرونا وائرس ختم ہونے والا ہے؟ بڑا دعویٰ منظر عام پر

    کیا دنیا سے کرونا وائرس ختم ہونے والا ہے؟ بڑا دعویٰ منظر عام پر

    ماسکو: عالمی وبا کرونا اس وقت بھی دنیا کے بیشتر ممالک میں قہر ڈھا رہی ہے، ایسے میں روسی ماہر نے بڑا دعویٰ کردیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق روس کے مارسینوفسکی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل پیراجیولوجی، اشنکٹبندیی اور ویکٹر بورن امراض کے ڈائریکٹر سکندر لوکاشیف نے کرونا سے متعلق بڑا اور حیران کن دعویٰ کردیا ہے۔

    روسیا ٹوئنٹی فور چینل پر ٹیلیویژن انٹرویو دیتے ہوئے سکندر لوکاشیف نے دعویٰ کیا کہ رواں سال کے فروری میں دنیا کرونا وائرس عالمی وبا کے وسط کو عبور چکی ، وبا کا مشکل دور گزر چکا، لہذا آئندہ کووڈ نائنٹین کے کیسز کی شرح میں تیزی سے اضافے کی توقع نہیں۔

    مارسینوفسکی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل پیراجیولوجی، اشنکٹبندیی اور ویکٹر بورن امراض کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ دنیا سے اس وائرس کا اثر اب ختم ہوتا جا رہا ہے یہی وجہ ہے کہ اب گزشتہ سال جیسی تباہی نہیں آئے گی، مجھے آئندہ مستقبل میں یہ وائرس بے اثر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: وبا کو قابو کرنے کی صلاحیت، ترقی یافتہ ممالک کی چین سے متعلق رائے

    سکندر لوکاشیف نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آج ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم اس مہلک وبا کے سب سے مشکل وقت سے گزر چکے ہیں کیونکہ ہم نے فروری میں اس وائرس کی درمیانی پیک (شدت) کو عبور کیا تھا۔

    روسی ماہر نے نشاندہی کی کہ کرونا وائرس اب ایک ایسی بیماری میں تبدیل ہوچکا ہے جس کا معمول کے مطابق علاج کیا جاسکتا ہے کیونکہ اب اس کے بارے میں زیادہ سائنسی علم اور ویکسین موجود ہیں۔

  • کورونا وائرس میں مبتلا مزید40 مریض جان سے ہاتھ دھو بیٹھے

    کورونا وائرس میں مبتلا مزید40 مریض جان سے ہاتھ دھو بیٹھے

    اسلام آباد : پاکستان میں کورونا وائرس کے باعث مزید 40 مریض جاں بحق ہوگئے جبکہ 1ہزار 37سے زائد نئے کیسز سامنے آئے ہیں، وبا سے اموات کی مجموعی تعداد 22ہزار321 تک جا پہنچی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر سے کورونا کیسز کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری کردیئے گئے ہیں، این سی او سی کا کہنا ہے کہ 24گھنٹےمیں مزید 40 کورونا مریضوں کا انتقال ہوگیا جس کے بعد مجموعی اموات22ہزار321ہوگئی۔

    این سی اوسی کے مطابق 24گھنٹےمیں 46 ہزار145 ٹیسٹ کئے گئے ، جس میں سے 1ہزار37 نئے کیسز سامنے آئے۔ گزشتہ 24گھنٹے میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 2.2فیصد رہی۔

    نیشنل کمانڈاینڈ آپریشن سینٹر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد9لاکھ58ہزار408ہوگئی جبکہ ملک بھر میں کورونا کے 1ہزار844 مریض تشویشناک حالت میں زیر علاج ہیں۔ اب تک کورونا سے متاثرہ 9 لاکھ 4 ہزار 320 افراد صحتیاب ہو چکے ہیں۔

    تازہ ترین اعدادو شمار کے مطابق سندھ میں کورونا کیسزکی تعداد 3 لاکھ37 ہزار 674، پنجاب میں3لاکھ 46 ہزار 301، خیبرپختونخوا میں ایک لاکھ 38ہزار 068 ، بلوچستان میں 27 ہزار 178، آزاد کشمیر میں 20 ہزار 343 اور گلگت بلتستان میں 6 ہزار 138ہوگئی ہے۔

  • کورونا وائرس نے دولت مندوں کو مزید خوشحال کیسے بنایا؟

    کورونا وائرس نے دولت مندوں کو مزید خوشحال کیسے بنایا؟

    دنیا بھر میں تباہی پھیلانے والی وبا کورونا وائرس نے جہاں لوگوں سے ان کے روزگار چھین لیے تو وہیں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن کیلئے کورونا وائرس نے دولت کے انبار لگا دیئے اور وہ دیکھتے ہی دیکھتے ان کے بنک بیلنس میں کروڑوں روپے کا اضافہ ہوگیا۔

    اطلاعات کے مطابق دنیا بھر میں ایک ملین یعنی 10 لاکھ ڈالرز کی دولت رکھنے والوں کی تعداد دو کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے۔

    منگل کو کیپ جیمینی کے جاری کردہ نئے ڈیٹا کے مطابق کُل ملا کر ان لکھ پتیوں کی دولت 90 ٹریلین ڈالر بنتی ہے اور صرف گزشتہ سال ان کی دولت میں 7.6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

    اگر 10 لاکھ ڈالرز سے زیادہ دولت رکھنے والے افراد کو دیکھا جائے تو ان کی تعداد میں سال2020ء میں6.3 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جو کرونا وائرس کی وبا اور اس کے عالمی معیشت پر بھیانک اثرات کو دیکھتے ہوئے حیران کن لگتا ہے۔

    جن ممالک میں ملین ڈالرز رکھنے والے لوگ سب سے زیادہ ہیں، وہ بالترتیب امریکا، جاپان، جرمنی اور چین ہیں۔ جرمنی میں15,35,000 ملینیئرز کی دولت میں وبا کے دوران4.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔

    اس کے مقابلے میں امریکا کے65,75,000 ملینیئرز کی دولت12.3 فیصد بڑھی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وبا سے وہ صنعتیں زیادہ متاثر ہوئیں کہ جو یورپ میں زیادہ مقبول ہیں۔

    مثلاً فیشن، سیاحت اور ریٹیل جبکہ ٹیکنالوجی اور مارکیٹ ویلیو ایشن جیسی ابھرتی ہوئی صنعتوں کا منافع امریکا کے امیر گھسیٹ کر لے گئے۔ یہی وجہ ہے کہ پانچ سال تک ایشیا کا غلبہ رہنے کے بعد وبا کی وجہ سے امریکا دوبارہ نمبر ایک بن گیا ہے۔

    اگر انتہائی امیر افراد کی بات کی جائے، یعنی کم از کم 3 کروڑ ڈالرز کی دولت رکھنے والوں کی تو ان کی دولت میں گزشتہ سال ہونے والا اضافہ 9 فیصد ہے۔

    دوسری جانب علاقوں کے لحاظ سے دیکھا جائے تو شمالی امریکا میں 10 لاکھ ڈالرز یا اس سے زیادہ کی دولت رکھنے والوں کی تعداد میں 10.7فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    یورپ میں یہ اضافہ محض2.8 فیصد رہا جبکہ مشرق وسطیٰ میں 6.8 فیصد، ایشیا و بحر الکاہل میں5.8 فیصد اور افریقہ میں صرف2.7 فیصد رہا۔ جنوبی امریکا وہ واحد بر اعظم ہے کہ جہاں اس رپورٹ کے مطابق دولت مندوں میں کمی آئی ہے اور شرح منفی4 فیصد رہی۔

    یہ ادارہ شیئرز کی قیمتوں حاصل کردہ بونڈز، متبادل سرمایہ کاری، نقد اور املاک کا حساب لگاتا ہے۔ دولت اور ویلتھ مینیجرز کے علاوہ یہ ادارہ بین الاقوامی اداروں مثلاً عالمی بینک کے ڈیٹا کو بھی استعمال کرتا ہے اور یوں ورلڈ ویلتھ رپورٹ تشکیل دیتا ہے۔ یہ اس رپورٹ کا 25 واں سال ہے۔