Tag: coronavirus- spread

  • 2 ہفتے احتیاط کرلیں تو کرونا وبا کا زور کم ہوسکتا ہے: اسد عمر

    2 ہفتے احتیاط کرلیں تو کرونا وبا کا زور کم ہوسکتا ہے: اسد عمر

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ کرونا وبا جس رفتار سے بڑھ رہی تھی اس میں ٹھہراؤ نظر آرہا ہے، مزید دو ہفتے احتیاط کرلیں تو بچاؤ ممکن ہے، بازاروں میں رش کے باعث وبا میں تیزی آسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج سے ایک ماہ قبل نظر آنا شروع ہوا کہ وبا میں تیزی آرہی ہے، جب دیکھا کن اضلاع میں تیزی ہے تو شک ہوا کہ برطانوی وائرس آگیا، جب تحقیق کی تو پتہ چلا بڑی تعداد میں برطانوی وائرس پھیلا ہوا تھا۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کی تیسری لہر اور برطانوی وائرس پورے خطے میں پھیلا ہوا ہے، جس طریقے سے ایس او پیز پر عملدر آمد ہونا چاہیئے تھا نہیں ہوا، خدشہ تھا کہ اسپتال نہ بھر جائیں بدقسمتی سے ایسا ہی ہو رہا ہے۔ 10 روز سے انتظامیہ کی جانب سے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں، وبا جس رفتار سے بڑھ رہی تھی اس میں ٹھہراؤ نظر آرہا ہے۔ مزید دو ہفتے مزید احتیاط کرلیں تو بچاؤ ممکن ہے، بازاروں میں رش کے باعث وبا میں تیزی آسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا ویکسی نیشن کا کام بھی ساتھ ساتھ چل رہا ہے، دنیا میں ویکسین کی جتنی ڈیمانڈ ہے اتنی ویکسین موجود نہیں، دنیا میں اربوں لوگ ہیں جن کو ویکسین لگنی ہے مگر ایک ساتھ لگنا مشکل ہے، برطانیہ میں جتنی تعداد میں ویکسین بننا تھی اتنی نہیں بن رہی، امریکا میں بھی ویکسین کی مینو فیکچرنگ ہو رہی ہے مگر وہاں کی آبادی زیادہ ہے۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ تمام ممالک اپنے اپنے شہریوں کے لیے ویکسین لینے کی کوشش کر رہے ہیں، اس وقت پاکستان میں تقریباً 13 لاکھ سے زائد افراد کی ویکسی نیشن ہوچکی ہے، ملک میں روزانہ 60 سے 70 ہزار ویکسین لگائی جارہی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی ایک کے لیے بھی بغیر نمبر کے ویکسین نہیں لگائی، صدر پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان نے بھی اپنی باری کا انتظار کیا، میری ابھی تک باری نہیں آئی مجھے اور میری اہلیہ کو ویکسین نہیں لگی۔ عید کے بعد ویکسین کی فراہمی کو مزید تیز کیا جائے گا، ویکسین کے لیے 350 ملین ڈالر رکھے گئے ہیں، ابھی تک 150 ملین ڈالر ویکسین کے لیے استعمال کر چکے ہیں۔

  • وائٹ ہاؤس میں کرونا وائرس پھیلنے کی وجہ سامنے آگئی

    وائٹ ہاؤس میں کرونا وائرس پھیلنے کی وجہ سامنے آگئی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت وائٹ ہاؤس کے متعدد افراد کرونا وائرس کا شکار کیسے ہوئے؟ امریکی ماہر وبائی امراض ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے وائٹ ہاؤس میں کرونا وائرس پھیلنے کی وجہ بتا دی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی کرونا وائرس ٹاسک فورس کے رکن اور امریکی ماہر وبائی امراض ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے 26 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں ہونے والی تقریب کو کرونا وائرس کے پھیلاؤ والی سپر سپریڈر تقریب قرار دے دیا۔

    ڈاکٹر فاؤچی نے ٹرمپ انتظامیہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے جج نامزد کرنے والی تقریب کو کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ بننے والی تقریب قرار دیا ہے۔

    26 ستمبر کی تقریب میں شرکت کرنے والے امریکی صدر ٹرمپ سمیت 11 افراد کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آچکا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا کرونا وائرس کیسز کے لحاظ سے دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے۔ امریکا میں رپورٹ ہونے والے کرونا وائرس کیسز کی مجموعی تعداد 79 لاکھ سے زائد اور فعال کیسز کی تعداد 26 لاکھ 36 ہزار سے زائد ہے۔

    ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 2 لاکھ 19 ہزار جبکہ صحت یاب مریضوں کی تعداد 50 لاکھ 89 ہزار ہوچکی ہے۔

  • کرونا وائرس سے بچاؤ،  سعودی عرب کے بعد عمان نے بھی بڑی پابندی لگا دی

    کرونا وائرس سے بچاؤ، سعودی عرب کے بعد عمان نے بھی بڑی پابندی لگا دی

    عمان : سعودی عرب کے بعد عمان نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے وائرس سے متاثرہ ممالک کے باشندوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے، اس پابندی کا اطلاق زمینی، سمندری اور ہوائی سمیت تمام بندرگاہوں پر ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق عمان کے وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا عمان نے ایسے ممالک سے آنے والے زائرین کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے، جہاں کرونا وائرس پھیل گیا ہے تاہم ممالک کے نام بتانے سے گریز کیا۔

    وزارت نے مزید کہا کہ  پابندی کا فیصلہ ایک احتیاطی طریقہ کار کے طور پر لیا گیا ہے اور اس کا اطلاق زمینی ، سمندری اور ہوائی راستوں سمیت تمام بندرگاہوں پر ہوگا۔

    یاد رہے سعودی عرب نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے عمرہ زائرین کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی، کرونا وائرس کے پیش نظر سعودی ایوی ایشن نے نئی پالیسی جاری کی تھی ، جس کے تحت سیاحتی ویزے پر سعودی عرب کا سفر کرنے والوں کا داخلہ بھی معطل کر دیا تھا۔

    پالیسی کے مطابق ایران کے شہری بھی سعودی عرب میں داخل نہیں ہو سکیں گے، سیاحتی ویزے کے لیے ایران، چین، ہانگ کانگ اور اٹلی پر بھی پابندی لگا دی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : سعودی عرب نے عمرہ زائرین کے داخلے پر پابندی لگا دی

    بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ سعودی عرب میں موجود ایسے خلیجی شہری جو 14 دن کے طبی جانچ کے عمل سے گذر چکے ہوں اوروہ کرونا وائرس سے محفوظ ہو، انہیں مکہ اور مدینہ میں داخلے کی اجازت ہوگی۔

    سیاحتی ویزوں کے حوالے سے وزارت سیاحت کا کہنا تھا کہ کہ جن سات ممالک پر عارضی پابندی لگائی گئی ہے ان کےعلاوہ دیگر ممالک سے سیاحتی ویزوں کا اجرا حسب معمول جاری ہے تاہم موجودہ حالات کے پیش نظر سیاح کو مکہ اور مدینہ میں جانے کی اجازت نہیں۔