Tag: coronavirus strain

  • کورونا وائرس کی بھارتی قسم نے کیسے تباہی پھیلائی ؟

    کورونا وائرس کی بھارتی قسم نے کیسے تباہی پھیلائی ؟

    نئی : بھارت میں کورونا سے تباہی کے بعد سائنسدان کیسز میں غیر متوقع اضافہ کی وجوہات جاننے کیلئے تحقیق کررہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم کیسز میں اضافے کا ذمہ دار تو نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں کرونا وائرس کی دوسری لہر نے تباہی مچا رکھی ہے، جس کے باعث روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں شہری متاثر اور ہزاروں کی ہلاک ہورہے ہیں، رواں ماہ کورونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ زیادہ کیسز کے باعث مریضوں کے لیے ہسپتالوں میں بستر، آکسیجن اور ادوایات کی قلت کا سامنا تھا۔

    کرونا وائرس کی تباہی کے بعد سائنسدان اس بات کی تحقیق کر رہے ہیں کہ کورونا لہر میں کیسز میں غیر متوقع اضافہ کیوں ہوا ، کیا کورونا وائرس کی نئی قسم کیسز میں اضافے کا ذمہ دار تو نہیں؟

    کورونا وائرس کی نئی قسم بی ون 617 بھارت سمیت 17 ممالک میں رپورٹ ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے عالمی سطح پر تشویش میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ، اس حوالے سے بھارت میں وائرولجسٹ شاہد جمیل نے بتایا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم بی ون 617 کے بیرونی اسپائیک میں دو اہم میوٹیشن شامل ہیں جو انسانی خلیوں سے جڑے ہوتے ہیں۔

    کورونا کی نئی قسم کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بھارت میں وائرس کی موجودہ قسم دسمبر میں شناخت ہوئی جبکہ اس سے قبل کی قسم اکتوبر 2020 میں دیکھی گئی جبکہ ابتدائی معلومات کے مطابق بھارتی ویریئنٹ کی قسم زیادہ آسانی سے پھیلتی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی عہدیدار ماریہ وان کرخوف نے کہا ہے کہ یہ کہنا ابھی مشکل ہے کہ نئی قسمیں کیسز میں اضافے کی وجہ ہے تاہم لیبارٹری میں محدود سائز کے نمونے پر تحقیق میں بڑھتا ہوا پھیلاؤ سامنے آیا ہے۔

    نیشنل سینٹر فار ڈیسیز کنٹرول کے ڈائریکٹر سجیت کمار سنگھ نے بتایا کہ بہت زیادہ پھیلنے والی وائرس کی قسم بی 117 پہلی بار برطانیہ میں دریافت ہوئی تھی اور بھارت میں بڑھتے ہوئے کیسز کے پیچھے بھی یہی قسم ہے۔

  • کورونا وائرس کی نئی قسم کے حوالے سے خوفناک پیش گوئی

    کورونا وائرس کی نئی قسم کے حوالے سے خوفناک پیش گوئی

    سان فرانسسکو : سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ کورونا کی ایک نئی قسم اس سے زیادہ خوفناک ہے، دنیا بھر میں اس کا اثر و رسوخ بڑھ سکتاہے۔

    اس حوالے سے لاس اینجلس ٹائمز نے بایو آرکسیو پر شائع ہونے والی 33 صفحات پر مشتمل ایک نئی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ نئی لہر رواں سال فروری میں یورپ میں پہلی بار سامنے آئی، پھر یہ تیزی سے ہجرت کرکے مشرقی ساحل کی جانب چلی گئی۔

    سائنس دانوں نے کہنا ہے کہ یہ نئی کشیدہ صورتحال اب پوری دنیا میں غالب ہے اور مارچ کے وسط سے اسی طرح سے چل رہی ہے۔ لاس الاموس ریسرچ لیبارٹری کے سائنسدانوں کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے متنبہ کیا ہے کہ یہ نئی لہر تیزی سے پھیلتی ہے اور اس بیماری سے متاثر ہونے والے پہلے چکر کے بعد لوگوں کو دوسرے انفیکشن کا خطرہ بن سکتا ہے۔

    یہ وائرس ان لوگوں پر بہت تیزی سے اثر انداز ہورہا ہے جو اس سے قبل کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں، خبر کے مطابق یہ مطالعہ حال ہی میں سائنس دانوں کے ساتھ اشتراک عمل کو تیز کرنے کی کوشش میں شائع کیا گیا ہے جو کوویڈ 19کے ویکسین یا علاج پر کام کر رہے ہیں۔

    سائنس دانوں کا مزید کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے لئے ایک ویکسین ایک سال یا اس سے زیادہ عرصے تک تیار کرلی جائے گی۔