Tag: Coronavirus Test

  • 45 منٹ میں رپورٹ دینے والی کرونا وائرس ٹیسٹ کٹ تیار

    45 منٹ میں رپورٹ دینے والی کرونا وائرس ٹیسٹ کٹ تیار

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں کرونا وائرس کے ٹیسٹ کی ایسی کٹ تیار کرلی گئی جو 45 منٹ کے اندر رپورٹ دے سکتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں خلیفہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی نے پورٹیبل کرونا ٹیسٹنگ کٹ تیار کی ہے جس کا حجم اسمارٹ فون کے برابر ہے۔

    خلیفہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے اسکالرز کی تیار کردہ پورٹیبل کرونا ٹیسٹنگ کٹ 45 منٹ کے اندر رپورٹ دیتی ہے۔

    کٹ میں پی سی آر ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے، یہ ٹیکنالوجی مؤثر اور برق رفتار ہے۔ نئی ٹیسٹنگ کٹ صرف 45 منٹ میں وائرس کا پتہ لگا لیتی ہے۔

    پی سی آر ٹیسٹنگ ہمیشہ انتہائی درست ہوتی ہے اور وائرس کا پتہ لگانے کے لیے اعلیٰ ترین معیار میں اس کا استعمال پیچیدہ ہو سکتا ہے۔

    خلیفہ یونیورسٹی کے ماہرین نے کرونا وائرس کا تیز اور حساس پتہ چلانے کے لیے نیا طریقہ استعمال کیا، یہ طریقہ روایتی پی سی آر کے طریقہ کار سے تیز ہے۔

    ٹیسٹنگ کٹ کے لیے کسی قسم کے جدید آلات کی ضرورت نہیں کیونکہ کٹ مریض میں براہ راست کرونا وائرس کا پتہ لگاتی ہے۔ فی الحال یہ کٹ کلینیکل توثیق کے مرحلے میں ہے۔ اس سے نہ صرف تیز رفتار ٹیسٹنگ کی جا سکتی ہے بلکہ یہ سستی بھی ہے۔

  • متحدہ عرب امارات واپس آنے والوں کے لیے کرونا وائرس ٹیسٹ ضروری قرار

    متحدہ عرب امارات واپس آنے والوں کے لیے کرونا وائرس ٹیسٹ ضروری قرار

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے حکام کا کہنا ہے کہ بیرون ملک موجود افراد کے لیے امارات واپسی سے قبل کرونا ٹیسٹ کی شرط لازمی ہے، ٹیسٹ امارات پہنچنے سے زیادہ سے زیادہ 96 گھنٹے قبل تک کیا گیا ہو۔

    اماراتی خبر ایجنسی کے مطابق متحدہ عرب امارات کے حکام کا کہنا ہے کہ واپس آنے والے غیر ملکی جن کے اقامے یکم مارچ 2020 تک کارآمد تھے وہ کرونا ٹیسٹ (پی سی آر) واپسی کی منظوری ملنے کے بعد کروائیں۔

    حکام کے مطابق امارات واپس آنے والے غیر ملکیوں کے لیے کرونا ٹیسٹ لازمی ہے جس کے ضوابط بیان کرتے ہوئے حکام کا کہنا ہے کہ 12 برس سے کم عمر بچے اور مخصوص افراد اس ٹیسٹ سے مستثنیٰ ہوں گے، تاہم عام افراد کے لیے کرونا ٹیسٹ کیے جانے کا دورانیہ امارات پہنچنے سے زیادہ سے زیادہ 96 گھنٹے قبل تک کا مقرر کیا گیا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ امارت سے گئے ہوئے وہ غیر ملکی جو اب واپس آنے کے خواہشمند ہیں ان کے لیے لازمی ہے کہ ان کا اقامہ کارآمد اور کینسل شدہ نہ ہو، جس وقت واپسی کے لیے پرمٹ کی درخواست دی جائے اس وقت غیر ملکی امارات سے باہر مقیم ہو جس کا ثبوت پیش کرنا لازمی ہے۔

    حکام کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ امارت واپسی کے لیے جاری کردہ پرمٹ 21 روز تک کارآمد ہوتا ہے، اس دورانیے میں امارات پہنچنا لازمی ہے۔

    امارات آنے کے لیے کرونا ٹیسٹ کے لیے 40 ممالک میں 500 لیبارٹریز کو مخصوص کیا گیا ہے جہاں کا ٹیسٹ قابل قبول ہوگا، مزید ممالک میں منظور شدہ لیبارٹریز کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے جس کے بعد 60 ممالک کے لیے 1 ہزار لیبارٹریوں کو مخصوص کیا جائے گا۔

  • سعودی عرب: کرونا وائرس ٹیسٹ کی رپورٹ میں جعلسازی کرنے والے گرفتار

    سعودی عرب: کرونا وائرس ٹیسٹ کی رپورٹ میں جعلسازی کرنے والے گرفتار

    ریاض: سعودی عرب میں 2 یمنی شہریوں کو اپنے کرونا وائرس کے مثبت ٹیسٹ کو جعلسازی کے ذریعے منفی کروانے پر پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں نجران ریجن میں پولیس نے کرونا وائرس کی ٹیسٹ رپورٹ میں جعل سازی کروانے والے 2 یمنی باشندوں اور جعل سازی کے مرتکب سعودی شہری کو گرفتار کرلیا۔

    نجران ریجن کے پولیس ترجمان میجر عبد اللہ العشوی نے بتایا کہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ ریجن میں 2 یمنی جن کا کرونا وائرس ٹیسٹ پازیٹو تھا انہوں نے رشوت دے کر اپنا ٹیسٹ نیگیٹو کروا لیا ہے۔

    اطلاع ملنے پر پولیس نے تحقیقات کر کے ملزمان کو گرفتار کرلیا، ملزمان نے تحقیقات کے دوران اس بات کا انکشاف کیا کہ انہوں نے ایک سعودی شہری کے ساتھ مل کر نیگیٹو کرونا ٹیسٹ کی رپورٹ تیار کروائی تھی جس کے عوض انہوں نے رشوت بھی دی۔

    پولیس نے تحقیقات کی روشنی میں جعلی رپورٹ بنانے میں معاونت کرنے سعودی شہری کو بھی حراست میں لے لیا گیا اور اس سے مزید تحقیقات جاری ہیں۔

    ریجنل پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ دونوں یمنی شہریوں اور جعلی رپورٹ بنانے میں ملوث سعودی کے خلاف جعل سازی کا کیس دائر کر دیا گیا ہے، ملزمان کو پراسیکیوشن کے حوالے کیا جائے گا جہاں سے ان کے خلاف مقدمہ دائر کر کے چالان عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

  • پشاور: بیرون ملک سے آئے صرف علامات والے مسافروں کا کرونا ٹیسٹ ہوگا

    پشاور: بیرون ملک سے آئے صرف علامات والے مسافروں کا کرونا ٹیسٹ ہوگا

    پشاور: خیبر پختونخواہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ بیرون ملک سے آئے ہر مسافر کے کرونا وائرس ٹیسٹ کے بجائے صرف ان مسافروں کا ہی ٹیسٹ کیا جائے گا جن میں علامات ظاہر ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ حکومت نے بیرون ملک سے آئے ہر مسافر کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع پختونخواہ حکومت کا کہنا ہے کہ صرف ان مسافروں کا ہی ٹیسٹ کیا جائے گا جن میں علامات ظاہر ہوں گی۔

    ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جن مسافروں میں علامات نہ ہوں ان کو گھر جانے دیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ صوبہ خیبر پختوخواہ سمیت ملک بھر میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 57 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، صرف گزشتہ 24 گھنٹے میں 30 مریض جاں بحق ہوئے ہیں جس کے بعد وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 1 ہزار 197 ہوگئی ہے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق سندھ میں کرونا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 22 ہزار 934، پنجاب میں 20 ہزار 656، خیبر پختونخواہ میں 8 ہزار 80، بلوچستان میں 3 ہزار 468، اسلام آباد میں 17 سو 28، گلگت بلتستان میں 630 اور آزاد کشمیر میں 211 ہے۔

    آپریشن سینٹر کے مطابق 18 ہزار 314 مریض کرونا کو شکست دے کر صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ پاکستان میں اب تک 4 لاکھ 90 ہزار 908 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

  • کرونا وائرس ٹیسٹ کا انتظار کرتا امریکی فلائٹ اٹینڈنٹ جان کی بازی ہار گیا

    کرونا وائرس ٹیسٹ کا انتظار کرتا امریکی فلائٹ اٹینڈنٹ جان کی بازی ہار گیا

    امریکا میں ایک فلائٹ اٹینڈنٹ اپنے کرونا وائرس ٹیسٹ کا انتظار کرتے کرتے دنیا سے رخصت ہوگیا، تاحال اس کی موت کی وجہ ظاہر نہیں کی گئی لیکن قریبی افراد کا کہنا ہے کہ اس میں کرونا وائرس کی علامات موجود تھیں۔

    امریکن ایئر لائن کے فلائٹ اٹینڈنٹ 60 سالہ پال فرشکرن نے چند روز قبل کرونا وائرس کا ٹیسٹ کروایا تھا۔

    پال کو کچھ روز قبل ہی کرونا وائرس کی علامات ظاہر ہوئی تھیں جس کے بعد اس نے اپنا ٹیسٹ کروایا۔ تاہم ٹیسٹ کی رپورٹ آنے سے قبل ہی پال جان کی بازی ہار گیا، حکام نے تاحال اس کی موت کی حتمی وجہ جاری نہیں کی۔

    دنیا بھر میں اس وقت ایوی ایشن کے ملازمین کو بھی کرونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن ورکرز کہا جارہا ہے جن میں فلائٹ اٹینڈنٹس سرفہرست ہیں۔

    طیاروں پر اپنی ڈیوٹی کے دوران یہ افراد سماجی فاصلہ برقرار نہیں رکھ سکتے یوں یہ کرونا وائرس کے خطرے کا شدید شکار ہیں۔

    امریکا میں کام کرنے والے 1 لاکھ 19 ہزار فلائٹ اٹینڈنٹس بھی خوف کے عالمی میں اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکا میں اب تک کرونا وائرس سے 2 ہزار 229 ہلاکتیں ہوچکی ہیں جبکہ 1 لاکھ 23 ہزار 776 افراد کرونا وائرس سے متاثر ہیں۔

  • سعودی عرب: کرونا وائرس کے خودکار ٹیسٹ سسٹم سے 1 لاکھ سے زائد افراد مستفید

    سعودی عرب: کرونا وائرس کے خودکار ٹیسٹ سسٹم سے 1 لاکھ سے زائد افراد مستفید

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس کے خود کار ٹیسٹ سسٹم کے ذریعے 1 لاکھ 76 ہزار افراد نے اپنا ٹیسٹ کیا جن میں سے 20 میں وائرس کی تصدیق ہوگئی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبد العالی نے کہا ہے کہ خود کار کرونا ٹیسٹ سسٹم (مووید ایپلی کیشن) سے 1 لاکھ 76 ہزار غیر ملکیوں اور سعودی شہریوں نے فائدہ اٹھایا ہے۔

    ریاض میں پریس کانفرنس کے دوران ترجمان نے بتایا کہ ان میں سے 1 لاکھ 70 ہزار کا نتیجہ تسلی بخش رہا، 20 افراد متاثر پائے گئے۔ ان کے مطابق جو افراد ابتدائی مرحلے میں تھے فوری طور پر ان کا علاج کردیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ صحیح وقت پر وائرس سے متاثر ہونے کا پتہ لگنے کی وجہ سے علاج آسانی سے کرلیا گیا۔

    ترجمان نے بتایا کہ 27 سو افراد ایسے تھے جو درمیانے درجے سے زیادہ وائرس کے خطرات کا شکار ہوچکے تھے، ان سے رابطہ کیا جارہا ہے تاکہ ان کا فائنل ٹیسٹ کر کے انہیں مطلوبہ صحت خدمات فراہم کی جا سکیں۔

    ان کے مطابق کرونا کے خود کار ٹیسٹ سسٹم سے فائدہ اٹھانے والے 3 ہزار افراد ایسے ہیں جو وائرس کے حوالے سے متوسط درجے کے خطرے میں مبتلا ہیں، ترجمان کے مطابق اس کا امکان ہے کہ ان کے یہاں پائی جانے والی علامتیں کرونا کی ہی ہوں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سعودی وزارت صحت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ملک میں کرونا وائرس کے 92 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد کرونا کے مجموعی کیسز کی تعداد 11 سو 4 ہوگئی ہے۔

    ترجمان وزارت صحت کے مطابق نئے مریضوں میں سے 10 بیرون ملک سے آئے تھے جبکہ 82 مریض لوکل کیریئر کے ذریعے اس مرض میں مبتلا ہوئے۔

  • کرونا وائرس کی مریضہ ٹیسٹ کی رپورٹ آنے سے قبل ہی ہلاک

    کرونا وائرس کی مریضہ ٹیسٹ کی رپورٹ آنے سے قبل ہی ہلاک

    امریکی شہر نیو اورلینز کی رہائشی 39 سالہ خاتون نے کرونا وائرس کے شبے میں اپنا ٹیسٹ کروایا لیکن ٹیسٹ کی رپورٹ آنے سے قبل ہی وہ ہلاک ہوگئیں۔

    نتاشا اوٹ نامی یہ خاتون ایک مقامی اسپتال میں کام کرتی تھیں، 10 مارچ کو انہیں وائرس کی پہلی علامت ظاہر ہوئی۔ انہوں نے اسپتال انتظامیہ کو اس سے آگاہ کیا تاہم انہیں کہا گیا کہ ان کی علامات بے حد معمولی ہیں۔

    اس کے بعد اگلے ہفتے سوموار تک انہیں نزلہ اور بخار بھی شروع ہوگیا جس کے بعد انہوں نے اپنا ٹیسٹ کروایا۔

    جمعرات کے روز انہیں پھیپھڑوں میں معمولی سی چبھن کا احساس ہوا لیکن انہوں نے کوئی خاص توجہ نہیں دی۔ تاہم اگلے روز ان کے پارٹنر نے کچن میں انہیں مردہ حالت میں پایا۔

    پارٹنر کے مطابق ایک روز قبل وہ معمول کے مطابق ان کے ساتھ واک کرنے کے لیے نکلی تھیں۔ نتاشا کے ٹیسٹ کا زرلٹ آنے تک اسپتال ان کی موت کو کرونا وائرس کا نتیجہ قرار دینے میں تذبذب کا شکار ہے۔

    نتاشا کی موت کے بعد ان کے پارٹنر نے اپنی فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ جیسے ماہرین کہتے ہیں کہ یہ وائرس جان لیوا نہیں ہے، تو ایسا ہرگز نہیں۔

    انہوں نے شہر نیو اورلینز میں ناقص طبی سہولیات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریاست لوزیانا میں اب تک 600 سے زائد افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ 16 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں، اس کے باوجود اسپتال اس سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں۔

    ریاست لوزیانا میں فی الحال مقامی انتظامیہ نے صرف بیرون ملک سے سفر کر کے آنے والے ان افراد کا ٹیسٹ کرنے کی ہدایت کی ہے جو سانس کی تکلیف یا بخار کے شکار ہیں تاہم انہوں نے ڈاکٹرز کو بھی صوابدیدی اختیار دے دیا ہے کہ وہ اس کے علاوہ بھی کسی کا ٹیسٹ ضروری سمجھیں تو کرسکتے ہیں۔

    نیو اورلینز میں 2 ڈرائیو تھرو ٹیسٹنگ سائٹس بھی کھولی جارہی ہیں تاہم یہ صرف واضح علامات رکھنے والوں کا ٹیسٹ کریں گی، اسی نوعیت کی تیسری سائٹ بھی کھولی جارہی ہے جو ہر مشتبہ شخص کا ٹیسٹ کرے گی۔

  • صرف 15 منٹ میں کرونا وائرس کی تشخیص ممکن

    صرف 15 منٹ میں کرونا وائرس کی تشخیص ممکن

    کرونا وائرس نے جہاں دنیا بھر کو خوفزدہ کر رکھا ہے وہیں اس سے بچاؤ اور اس کی شدت کم کرنے کا توڑ بھی تلاش کیا جارہا ہے، حال ہی میں کرونا وائرس کی جلد تشخیص کے لیے اسٹرپ تیار کرلی گئی۔

    جاپانی ماہرین نے ایسی اسٹرپ تیار کی ہے جو صرف 15 منٹ میں کرونا وائرس کو تشخیص کرسکتی ہے۔ جاپان کی نجی کمپنی نے یہ اسٹرپ چین کی ایک کمپنی سے تعاون سے تیار کی ہے اور امکان ہے کہ چین میں یہ پہلے ہی استعمال کی جارہی ہے۔

    اس اسٹرپ سے کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے مریض کے خون کے نمونے اور ایک کیمیائی محلول کی ضرورت ہوتی ہے جسے مکس کرنے کے بعد یہ اسٹرپ ایک سرخ لائن ظاہر کرتی ہے۔

    اس لائن سے کرونا وائرس کی تشخیص صرف 15 منٹ میں کی جاسکتی ہے۔ اس وقت کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے جدید ترین طریقہ 6 سے 8 گھنٹے کا وقت لیتا ہے۔

    اس سے قبل کرونا کی کم وقت میں تشخیص کے لیے ایک ماسک بھی تیار کیا جاچکا ہے۔ اس ماسک کے اندر تھری ڈی پرنٹڈ پٹیاں نصب کی گئی ہیں اور یہی پٹیاں وائرس کی تشخیص میں معاون ثابت ہوں گی۔

    یہ پٹیاں پہننے والے کی سانس کے ساتھ خارج ہونے والے چھینٹوں کو محفوظ کرتی ہیں اور بعد ازاں صرف اس ماسک کوٹیسٹ کر کے مذکورہ شخص میں کرونا وائرس کی درست تشخیص کی جاسکتی ہے۔

    2 یورو کا یہ ماسک اس سے قبل ٹیوبر کلوسس (ٹی بی) بھی تشخیص کرنے کے کام آچکا ہے، ماہرین کے مطابق ماسک نے ٹی بی کے 90 فیصد کیسز کی درست تشخیص کی تھی۔